Blog
Books
Search Hadith

قریب الموت کو کلمۂ توحید کی نصیحت کرنا، اس کے پاس نیک لوگوں کا حاضر ہونا اور اس کی پیشانی کا پسینہ، ان امور کا بیان

742 Hadiths Found
سیّدنا بریدہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خراسان میں تھے، وہاں وہ اپنے ایک بیمار بھائی کی عیادت کے لیے گئے، جبکہ وہ فوت ہونے والا تھا اور اس کی پیشانی پسینہ آلود تھی، یہ دیکھ کر انھوں نے کہا: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: مومن کی موت اس کی پیشانی کے پسینے کے ساتھ ہوتی ہے۔

Haidth Number: 3011
Haidth Number: 3012

۔ (۳۰۱۳) عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُنَّا نُؤْذِنُہُ لِمَنْ حُضِرَ مِنْ مَوْتَانَا فَیَأْتِیْہِ قَبْلَ أَنْ یَمُوْتَ، فَیَحْضُرُہُ وَیَسْتَغْفِرُ لَہُ وَیَنْتَظِرُ مَوْتَہُ، قَالَ فَکَانَ ذٰلِکَ رُبَّمَا حَبَسَہُ الْحَبْسَ الطَّوِیْلَ فَشَقَّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ لَا نُؤْذِنَہُ بِالْمَیِّتِ حَتّٰی یَمُوْتَ، قَالَ: فَکُنَّا إِذَا مَاتَ مِنَّا الْمَیْتُ، آذَنَّاہُ بِہِ فَجَائَ فِی أَہْلِہِ فَاسْتَغْفَرَ لَہُ وَصَلّٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ إنْ بَدَا لَہُ أَن یَشْہَدَہُ، اِنْتَظَرَ شُہُوْدَہُ وَإِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یَنْصَرِفَ اِنْصَرَفَ، قَالَ: فَکُنَّا عَلٰی ذَالِکَ طَبَقَۃً أُخْرٰی، قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أنْ نَحْمِلَ مَوْتَانَا إِلَی بَیْتِہُ وَلَا نُشْخِصَہُ وَلَا نُعَنِّیَہِ، قَالَ: فَقُلْنَا ذَالِکَ فَکَانَ الْاَمْرُ۔(مسند احمد: ۱۱۶۵۱)

سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے، تو ہم میں سے جب کسی آدمی کی وفات کا وقت قریب آتا تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع کرتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی وفات سے پہلے ہی تشریف لے آتے اور اس کے پاس ٹھہرے رہتے، اس کے حق میں مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے اور اس کی وفات کا انتظار کرتے، بسا اوقات اس سلسلہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کافی دیر ہو جاتی اور یہ معاملہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر شاق گزرتا۔ اس کے بعد ہم نے سوچا کہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات سے پہلے اطلاع نہ کیا کریں۔ پس بعد ازاں ایسے ہوتا کہ جب ہم میں سے کوئی فوت ہو جاتا تو پھر ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع دیتے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے اہل و عیال کے ہاں تشریف لا کر اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے اور نماز جنازہ پڑھاتے، اس کے بعد اگر مناسب سمجھتے تو دفن تک ٹھہر جاتے اور مناسب سمجھتے تو پہلے ہی تشریف لے جاتے۔ سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک عرصہ تک یہی طریقہ جاری رہی، اس کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے آسانی اس میں ہے کہ ہم میت کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر اٹھا کر لے جایا کریں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھر سے نہ نکالا کریں اور (اہل میت کے گھر آنے کی) تکلیف نہ دیا کریں۔

Haidth Number: 3013
زوجۂ رسول سیدہ زینب بنت جحش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر فرماتے سناکہ جس عورت کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے، کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن (سوگ ہے)۔

Haidth Number: 3089
سیدہ زینب بنت ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا ایک رشتہ دار فوت ہو گیا، انہوں نے خوشبو منگوا کر بازوئوں پر لگائی اور کہا:میں نے خاص وجہ کی بناپر ایسے کیا اور وہ یہ کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے، کہ اس کے لیے چار ماہ دس دن (سوگ ہے)۔

Haidth Number: 3090
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے، ماسوائے خاوند کے۔

Haidth Number: 3091
سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ إِلَّا زَوْجٍ کے الفاظ کے بعد یہ الفاظ ہیں: پس وہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی۔

Haidth Number: 3092
سیدہ ام عطیہ انصاریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی میت پر تین دنوں سے زیادہ سوگ نہ منائے، سوائے خاوند پر، اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے گی، اس دوران وہ رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے،لیکن رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے، سرمہ نہ لگائے، خوشبو استعمال نہ کرے، مگر جب ایام حیض سے پاک ہو تو تب تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو استعمال کر لے۔

Haidth Number: 3093
سیدہ اسما بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیّدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی شہادت کے تیسرے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: آج کے بعد سوگ نہ کرنا۔

Haidth Number: 3094
Haidth Number: 3095
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جب میت کو عود سے دھونی دو تو تین دفعہ دھونی دیا کرو۔

Haidth Number: 3128
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سفر میںتھا، اس کی اونٹنی نے اس کو اس طرح گرایا کہ اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا، جبکہ وہ احرام کی حالت میں تھا۔ اس کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کی پتوں کے ساتھ غسل دے کر اس کے ان ہی دو کپڑوں میں کفن دے دو اور اس کو خوشبو نہ لگاؤ اور اس کے سر کو بھی نہ دھانپو، کیونکہ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ یہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔

Haidth Number: 3129
(دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک آدمی اونٹ سے گر گیا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: …کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے روز اس حال میں اٹھائے گا کہ وہ تلبیہ کہہ رہا ہو گا۔

Haidth Number: 3130
Haidth Number: 3131
(تیسری سند) اسی طرح کی حدیث ہے، البتہ اس میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں حکم دیا کہ اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دے کر دو کپڑوں میں کفن دے دو، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے خوشبو نہ لگاؤ اور اس کا سر بھی ننگا ہونا چاہیے۔ اس کے بعد امام شعبہ نے اس حدیث کو یوں بیان کیا: اس کا سر یا چہرہ ننگاہونا چاہیے، کیونکہ اس کو قیامت کے دن اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ اس کا سر چپکایا ہوا ہو گا۔

Haidth Number: 3132
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیّدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھارہ ماہ کی عمر میں فوت ہو گئے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔

Haidth Number: 3154
سیّدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان خیبر میں فوت ہو گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم خود ہی اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ یہ سن کر صحابہ کے چہرے متغیر ہو گئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان کی پریشانی دیکھی تو فرمایا: تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں (مالِ غنیمت میں سے) خیانت کی ہے۔ پھر ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں یہودیوں کے موتیوں میں سے کچھ موتی ملے، جو دو درہموں کے برابر تھے۔

Haidth Number: 3155
سیّدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ایک آدمی فوت ہو گیا، ایک شخص آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی فوت ہو گیا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ فوت نہیں ہوا۔ اس نے دوبارہ اور پھر سہ بارہ آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہی بات بتلائی۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: اسے موت کس طرح آئی ہے؟ اس نے کہا کہ اس نے ایک چوڑے تیر کے ذریعے اپنے آپ کو ذبح کر ڈالا، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھرمیں تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔

Haidth Number: 3156
سیّدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نماز جنازہ کے لیے بلایا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بارے میں پوچھتے تھے،اگراس کے حق میں بھلائی کی باتیںکی جاتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ ادا کر لیتے، لیکن اگر اس کے برعکس باتیں کی جاتیں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تم خود اس کا کچھ کر لو۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے۔

Haidth Number: 3157
سیّدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو قبر پر بیٹھنے، اسے چونا گچ کرنے اور اس پر عمارت بنانے سے منع کرتے ہوئے سنا۔

Haidth Number: 3272
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبر پر عمارت بنانے اور اسے چونا گچ کرنے سے منع فرمایا۔

Haidth Number: 3273
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرتم میں سے کوئی آدمی آگ کے انگارے پر بیٹھ جائے اور وہ اس کے کپڑے جلا کر اس کے چمڑے تک جا پہنچے، تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی قبر پر بیٹھے۔ ایک روایت میں ہے: یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی مسلمان کی قبر کو روندے۔

Haidth Number: 3274
سیّدناابومرثد غنوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قبروں کی طرف رخ کر کے نہ نماز پڑھو اورنہ ان پر بیٹھو۔ ایک روایت میںہے: نہ تم قبروں پر بیٹھا کرو اور نہ ان پر نماز پڑھا کرو۔

Haidth Number: 3275
Haidth Number: 3276
(دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فوت شدہ مومن کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے زندگی میں اس کی ہڈی توڑی جائے۔

Haidth Number: 3277

۔ (۳۲۷۸) عَنْ بَشِیْرِ بْنِ الْخَصَاصِیَۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، بَشِیْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: کُنْتُ أُمَاشِی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آخِذًا بِیَدِہِ فَقَالَ لِی: ((یَا ابْنَ الْخَصَاصِیَۃِ! مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلٰی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَیٰ، أَصْبَحْتَ تُمَاشِیْ رَسُوْلَہُ)) قَالَ أَحْسَبُہُ قَالَ آخِذًا بِیَدِہِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَصْبَحْتُ أَنْقِمُ عَلَی اللّٰہِ شَیْئًا، قَدْ أَعْطَانِیَ اللّٰہُ تَبَارِکْ وَتَعَالٰی کُلَّ خَیْرِ، قَالَ: فَأَتَیْنَا عَلٰی قُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَبَقَ ہٰؤُلَائِ خَیْرًا کَثِیْرًا)) ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَتَیْنَا عَلٰی قُبُوْرِ الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ: ((لَقَدْ أَدْرَکَ ہٰؤُلَائِ خَیْرًا کَثِیْرًا)) ثَـلَاثَ مَرَّتٍ یَقُوْلُہَا، قَالَ: فَبَصُرَ بِرَجُلٍ یَمْشِی بَیْنَ الْمَقَابِرِ فِیْ نَعْلَیْہِ، فَقَالَ: ((وَیْحَکَ، یَا صَاحِبَ السِّبْتِیَّتَیْنِ! أَلْقِ سِبْتِیَِّتَیْکَ)) مَرَّتَیْنِ أَوْثَـلَاثًا۔ فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَلَعَ نَعْلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۶۸)

سیّدنا بشیر بن خصاصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رکھا ہوا نام بشیر، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: خصاصیہ کے بیٹے! تم اللہ تعالیٰ پر کسی چیز کا عیب لگاتے ہو، حالانکہ تم اس کے رسول کے ساتھ چل رہے ہو اور تم نے ان کا ہاتھ بھی تھام رکھا ہے؟ میں نے کہا: میں اللہ تعالیٰ پر کس چیز کا عیب لگا سکتا ہوں، جبکہ اس نے تو مجھے ہر قسم کی خیر عطا کر رکھی ہے۔ اتنے میں ہم مشرکوں کی قبروں تک جا پہنچے، ان کو دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لوگ بڑی بھلائی کو (پیچھے چھوڑ کر) آگے نکل گئے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی، اس کے بعد ہم مسلمانوں کی قبروں کے پاس پہنچ گئے، ان کو دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: ان لوگوں نے (اسلام قبول کر کے) بہت زیادہ بھلائی پائی ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو جوتوں سمیت قبروں میں چلتے ہوئے دیکھا اور اسے فرمایا: اے سبتی جوتوں والے! تو ہلاک ہو جائے! اپنے جوتوں کو اتار دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین بار یہ بات ارشاد فرمائی، جب اس آدمی نے دیکھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اس کی نظر پڑھی تو اس نے اپنے جوتے اتار دیئے۔

Haidth Number: 3278
Haidth Number: 3279
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندے کو قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے دوست اسے چھوڑ کر واپس جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے، پھر اس کے پاس دو فرشتے آکر اسے بٹھا دیتے ہیں…۔

Haidth Number: 3280
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ دو قبروں کے پاس سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا۔ ان دو قبر والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور وہ کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں ہو رہا، ان میں سے ایک اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک چھڑی لی، اس کو چیر کر اس کے دو حصے بنا لیے اور ہر حصہ ایک ایک قبر پر گاڑھ دیا، صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے یہ کام کیوں کیا ہے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید ان سے عذاب میں اس وقت تک تخفیف کر دی جائے، جب تک یہ خشک نہ ہو جائیں۔

Haidth Number: 3320
Haidth Number: 3321