Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ اور اپنے مالک کی اطاعت کرنے والے غلام کے ثواب اور اس کی مخالفت کرنے والے غلام کی وعید کا بیان

742 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کے پاس لونڈی ہو اور وہ اس کو اچھی تعلیم دے اور اچھے آداب سکھائے اور پھر اس کو آزاد کر کے اس سے شادی کر لے، اس لیے دو اجر ہو ں گے، وہ غلام جو اللہ تعالیٰ اور اپنے مالکوں کے حقوق ادا کرے، اس کے لیے دو اجر ہیں اور وہ اہل کتاب آدمی جو پہلے حضرت عیسی علیہ السلام کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا اور پھر محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا، اس کے لیے بھی دو اجر ہیں۔

Haidth Number: 5252
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کتنی بہترین چیز ہے اس غلام کے لیے، جس کو اللہ تعالیٰ اس حال میں فوت کرتا ہے کہ وہ اپنے ربّ کی عبادت اور اپنے مالک کی اطاعت اچھے انداز میں کرتا ہے، یہ اس کے لیے بہترین چیز ہے، بلکہ بہت ہی بہترین ہے۔

Haidth Number: 5253
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غلام کے لیے یہ بہترین چیز ہے کہ اس کو اس حال میں موت آئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی اچھے انداز میں کر رہا ہو اور اپنے مالک کا ساتھ بھی اچھے انداز میں نبھا رہا ہو۔

Haidth Number: 5254
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس لونڈی نے اپنے مالک سے بچہ جنم دیا تو وہ اس مالک کی وفات کے بعد آزاد ہو جائے گی۔

Haidth Number: 5285
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم اپنے قیدیوں کو اور امہات الاولاد کو بیچ دیا کرتے تھے، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم میں بقید ِ حیات تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس میں کوئی حرج خیال نہیں کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 5286
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں امہات الاولاد کو بیچ دیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 5287

۔ (۵۲۸۸)۔ عَنِ الْخَطَّابِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أُمِّہِ قَالَتْ: حَدَّثَتْنِی سَلَامَۃُ بِنْتُ مَعْقِلٍ: قَالَتْ: کُنْتُ لِلْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو، وَلِی مِنْہُ غُلَامٌ، فَقَالَتْ لِیَ امْرَأَتُہُ: الْآنَ تُبَاعِینَ فِی دَیْنِہِ، فَأَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ صَاحِبُ تَرِکَۃِ الْحُبَابِ بْنِ عَمْرٍو؟۔)) فَقَالُوْا: أَخُوہُ أَبُو الْیُسْرِ کَعْبُ بْنُ عَمْرٍو، فَدَعَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((لَا تَبِیعُوہَا وَأَعْتِقُوہَا فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِرَقِیقٍ قَدْ جَائَ نِیْ فَأْتُونِی أُعَوِّضْکُمْ۔)) فَفَعَلُوْا فَاخْتَلَفُوا فِیمَا بَیْنَہُمْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ قَوْمٌ: أُمُّ الْوَلَدِ مَمْلُوکَۃٌ لَوْلَا ذٰلِکَ لَمْ یُعَوِّضْہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہَا، وَقَالَ بَعْضُہُمْ: ہِیَ حُرَّۃٌ قَدْ أَعْتَقَہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَفِیَّ کَانَ الِاخْتِلَافُ۔ (مسند أحمد: ۲۷۵۶۹)

۔ سیدہ سلامہ بنت معقل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں سیدنا حباب بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی لونڈی تھی، مجھ سے ان کا بچہ بھی پیدا ہوا تھا، (لیکن جب وہ فوت ہو گئے تو) ان کی بیوی نے مجھے کہا: اب تجھے اس کے قرضے میں بیچا جائے گا، پس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حباب بن عمرو کے ترکہ کا سرپرست کون ہے؟ لوگوں نے کہا: ان کا بھائی سیدنا ابو الیسر کعب بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بلایا اور فرمایا: تم نے اس کو بیچنا نہیں ہے، بلکہ اس کو آزاد کر دینا ہے، جب تم سنو کہ میرے پاس غلام آئے ہیں تو میرے پاس آنا، میں تم کو اس کا عوض دوں گا۔ انھوں نے ایسے ہی کیا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد اس مسئلے میں اختلاف ہو گیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ ام الولد اپنے مالک کی وفات کے بعد لونڈی ہی رہے گی، اگر اس کا حکم لونڈی کا نہ ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے عوض ان لوگوں کو غلام نہ دیتے، جبکہ بعض نے کہا کہ ایسی خاتون آزاد ہو جائے گی، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو آزاد کیا تھا۔ سیدہ سلامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میرے بارے میں صحابہ کا اختلاف تھا۔

Haidth Number: 5288
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں ایک دن میں ستر سے زائد بار اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی طرف توبہ کرتا ہوں۔

Haidth Number: 5306
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قسم کے الفاظ، جن پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قسم اٹھاتے تھے، وہ یہ ہوتے تھے: لَا وَمُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ (دلوں کو الٹ پلٹ کر دینے والی ذات کی قسم)۔

Haidth Number: 5307
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مسجد میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہو گئے، اتنے میں ایک بدّو آیا اور اس نے کہا: اے محمد! مجھے کچھ دو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں۔ اس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھینچا، جس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خراش بھی آ گئی، صحابہ نے اس کے ساتھ کچھ کرنا چاہا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو چھوڑ دو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو کچھ عطا کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ان الفاظ میں بھی قسم ہوتی تھی: لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ (نہیں، اور میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں)۔

Haidth Number: 5308
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث میں ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے اندر کھڑے ہوئے اورفرمایا: اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں!

Haidth Number: 5309
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو شخص بھی میرے بارے میں سنے گا، وہ اس امت سے ہو، یا یہودی ہو، یا عیسائی ہو، اور پھر وہ اس حال میں مر جائے کہ میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان نہ لائے تو وہ جہنمی لوگوں میں سے ہو گا۔

Haidth Number: 5310
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بھی یہ مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، جس میں جہنم سے نکلنے والے آخری شخص کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی باقی رہ جائے گا، جب وہ اپنا چہرہ آگ کی طرف کرے گاتو کہے گا: اے میرے ربّ! آگ کی مکروہ ہوا نے مجھے تکلیف دی ہے اور اس کے بھڑکنے نے مجھے جلا دیا ہے، پس تو میرا چہرہ اس سے پھیر دے، پس وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا رہے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کہے گا: ممکن ہے کہ اگر میں تجھے یہ چیز عطا کر دوں تو تو مجھ سے کسی اور چیز کا سوال شروع کر دے؟ وہ کہے گا: نہیں، تیری عزت کی قسم! میں اس کے علاوہ تجھ سے کوئی سوال نہیں کروں گا…۔

Haidth Number: 5311
۔ طویل حدیث الافک میں مذکور ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہوئے اور عبد اللہ بن ابی ّ کے سلسلے میں عذر خواہی کی، لیکن سیدنا اسید بن حضیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور انھوں نے سیدنا سعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اللہ کی عمر کی قسم! ہم ضرور ضرور اس کو قتل کریں گے، …۔

Haidth Number: 5312
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کچھ لوگوں کا امیر بنایا، لیکن جب لوگوں نے اس کی امارت پر نقد کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کی امارت میں طعن کرتے ہو تو تم نے اس کے باپ کی امارت میں بھی طعن کی ہو گی، اللہ کی قسم ہے، بیشک امارت کے لائق ہے۔

Haidth Number: 5313
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میری توبہ کے قبول ہونے کا تقاضا ہے کہ میں اپنے مال کے بیچ سے نکل جاؤں اور اس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کردوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ مال اپنے پاس رہنے دو، اس میں تمہارے لیے بہتری ہو گی۔ میں نے کہا: تو پھر میں وہ حصہ اپنے پاس رکھ لیتا ہوں،جو مجھے خیبر میںملا تھا۔

Haidth Number: 5383
۔ سیدنا ابو لبابہ بن عبد المنذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک میرے توبہ قبول ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ میں اپنی قوم کا علاقہ چھوڑ کر آپ کے پاس رہوں اوراپنے مال کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کرتے ہوئے اس کے بیچ سے نکل جاؤں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک تہائی مال کا صدقہ تجھ سے کفایت کرے گا۔

Haidth Number: 5384
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ کہا، اس کے گناہ مٹا دیئے جائیں گے، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔

Haidth Number: 5456
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کون سا کلام افضل ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ کلام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے منتخب فرمایا ہے، یعنی سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ۔

Haidth Number: 5457
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی صبح کے وقت اللہ تعالیٰ کے لیے ایک ہزار نیکی کرنا نہ چھوڑے، اس کی صورت یہ ہے کہ وہ سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖکہہ دے، یہ ایک ہزار نیکیاں ہیں، اگر اللہ نے چاہا تو وہ بندہ اس دن ایک ہزار گناہ نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ بھی اس کے نیک اعمال اس کے علاوہ وافر مقدار میں ہوں گے ہو گی۔

Haidth Number: 5458
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم روزانہ ایک ہزار نیکی کرنے سے عاجز آ گئے ہو؟ انھوں نے کہا: بھلا کون اتنی نیکیوں کی طاقت رکھتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سو (۱۰۰) بار سُبْحَانَ اللّٰہِ کہہ دیا کرے، اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور ایک ہزار برائیاں مٹا دی جائیں گی۔

Haidth Number: 5459
۔ سہل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ کہا، اس کے لیے جنت میں ایک پودا لگا دیا جائے گا۔

Haidth Number: 5460
۔ سیدہ جویریہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر کے بعد میرے پاس تشریف لائے اور میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کر رہی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کے لیے چلے گئے اور نصف النہار کے قریب واپس آئے اور مجھ سے فرمایا: کیا تو اسی حالت پر بیٹھی ہوئی (ذکر کر رہی ہے)؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تجھے ایسے کلمات کی تعلیم دوں کہ اگر ان کا تیرے اس ذکر سے وزن کیا جائے تو وہ بھاری ثابت ہوں، وہ کلمات یہ ہیں، یہ کلمات تین تین مرتبہ کہے جائیں گے: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ خَلْقِہِ، … الی … سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔ (اگلی حدیث میں ان کلمات کا ترجمہ دیکھ لیں)

Haidth Number: 5461
۔ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد کسی کام کے لیے تشریف لے گئے اور پھر ان کے پاس واپس آئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ کے بعد مسلسل ذکر کرتی رہیہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد ایسے کلمات کہے کہ اگر ان کا تیرے ذکر کے ساتھ وزن کیا جائے تو وہ بھاری ہو جائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ عَدَدَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ رِضَائَ نَفْسِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ زِنَۃَ عَرْشِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ مِدَادَ کَلِمَاتِہِ۔ (اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنی مخلوق کی تعداد کے برابر، اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنے نفس کی رضامندی کے برابر، اللہ پاک ہے اپنے عرش کے وزن کے برابر، اللہ پاک ہے اپنے کلمات کی سیاہی کے برابر)۔

Haidth Number: 5462
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو کلمے زبان پر ہلکے ہیں، ترازو میں بھاری ہیں اور رحمن کو بڑے پیارے ہیں، وہ کلمے یہ ہیں: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ۔

Haidth Number: 5463
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ تسبیح (سُبْحَانَ اللّٰہ)، تحمید (اَلْحَمْدُ لِلّٰہ)، تکبیر (اَللّٰہُ اَکْبَر) اور تہلیل (لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ) کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے جلال کا ذکر کرتے ہیں، تو یہ (اذکار) عرش کے اردا گرد عاجزی کرتے ہیں، شہد کی مکھی کی بھنبھناہٹ کی طرح ان کی آواز ہوتی ہے اور یہ اپنے (ذکر کرنے والے) صاحب کا تذکرہ کرتے ہیں۔ تو اب کیا تم لوگ نہیں چاہتے کہ تمہارا کوئی ایسا عمل ہو جو (عرش کے پاس) تمھاری یاد دلاتا رہے۔

Haidth Number: 5464
۔ سیدنا قبیصہ بن مخارق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: قبیصہ! کیوں آئے ہو؟ میں نے کہا: میری عمر بڑی ہو گئی ہے اور ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں، اس لیے میں آپ کے پاس آیا ہوں، تاکہ میں آپ مجھے ایسی چیز کی تعلیم دے دیں، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قبیصہ! تو جس پتھر، درخت اور کچی اینٹ کے پاس سے گزرا، اس نے تیرے لیے بخشش طلب کی، اے قبیصہ! جب تو نمازِ فجر ادا کر لے تو تین بار یہ کلمہ کہہ: سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِہِ، تجھے اندھے پن، کوڑھ اور فالج سے عافیت مل جائے گی، اے قبیصہ! یہ دعا کیا کرو: اللّٰہُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ مِمَّا عِنْدَکَ…… وَأَنْزِلْ عَلَیَّ مِنْ بَرَکَاتِکَ۔ (اے اللہ! بیشک میں تجھے سے ان چیز وں کا سوال کرتا ہوں، جو تیرے پاس ہیں، تو مجھ پر اپنا فضل ڈال دے، مجھ پر اپنی رحمت نچھاور کر دے اور مجھ پر اپنی برکات نازل کر دے)۔

Haidth Number: 5465
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں نیند کے وقت گھبرا جانے کی صورت میں یہ کلمات پڑھنے کی تعلیم دیتے تھے: بِسْمِ اللّٰہِ أَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ …… وَأَنْ یَحْضُرُونِ(اللہ کے نام کے ساتھ، میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کی پناہ میں آتا ہے، اس کے غضب سے، اس کی سزا سے، اس کے بندوں کے شرّ سے، شیطانوں کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں)۔ سیدنا عبد اللہ عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے بالغ بچوںکو اس دعا کی تعلیم دیتے تھے، تاکہ وہ سوتے وقت اس کو پڑھیں اور جو بچے چھوٹے اور اس دعا کو یاد کرنے سے ناسمجھ ہوتے تھے، تو وہ اس دعا کو لکھ کر اس کی گردن میں لٹکا دیتے تھے۔

Haidth Number: 5548
۔ سیدنا عبد اللہ بن مغفل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو یوں دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت میں سفید محل کا سوال کرتا ہوں، جب میں اس میں داخل ہوں تو وہ میری دائیں جانب ہو، ایک روایت میں ہے: میں تجھ سے فردوس کا اور ایسی ایسی چیز کا سوال کرتا ہوں، تو انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا: اے میرے بیٹے! اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کر اور آگ سے پناہ مانگ، بیشک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے، جو دعا اور طہارت کے معاملے میں زیادتی کریں گے۔

Haidth Number: 5616

۔ (۵۶۱۷۔) عَنْ مَوْلًی لِسَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَمِعَ ابْنًا لَہُ یَدْعُو وَہُوَ یَقُولُ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَنَعِیمَہَا وَإِسْتَبْرَقَہَا وَنَحْوًا مِنْ ہٰذَا وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ النَّارِ وَسَلَاسِلِہَا وَأَغْلَالِہَا، فَقَالَ: لَقَدْ سَأَلْتَ اللّٰہَ خَیْرًا کَثِیرًا، وَتَعَوَّذْتَ بِاللّٰہِ مِنْ شَرٍّ کَثِیرٍ، وَإِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّہُ سَیَکُونُ قَوْمٌ یَعْتَدُونَ فِی الدُّعَائِ۔)) وَقَرَأَ ہٰذِہِ الْآیَۃَ {ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} وَإِنَّ حَسْبَکَ أَنْ تَقُولَ: اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ، وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ النَّارِ، وَمَا قَرَّبَ إِلَیْہَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ۔ (مسند أحمد: ۱۴۸۳)

۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے بیٹے کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا، اس کی نعمتوں کا، اس کے موٹے ریشم کا اور اس کی فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں اور میں تیری پناہ میں آتا ہوں، آگ سے، اس کی زنجیروں سے اور اس کے طوقوں سے، انھوں نے اس سے کہا: تو نے اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ خیر کا سوال کیا ہے اور بہت زیادہ شرّ سے پناہ مانگی ہے جبکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: عنقریب ایسے لوگ آئیںگے، جو دعا میں زیادتی کریں گے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی: {اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ} اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (الاعراف: ۵۵) اور اپنے بیٹے سے کہا: تجھے یہ چیز کافی ہے کہ تو کہے: اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور اس قول اور عمل کا، جو مجھے اس کے قریب کر دے اور میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اس قول یا عمل سے بھی، جو جہنم کے قریب کر دے۔

Haidth Number: 5617