Blog
Books
Search Hadith

ہدی میں اشتراک اور ہدی میں اونٹ اور گائے کا سات سات افراد سے کفایت کرنا

742 Hadiths Found
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے سات سات افراد اونٹ اور گائے میں شریک ہو سکتے ہیں۔

Haidth Number: 4617
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حدیبیہ والے سال ستر اونٹ لے کر گئے تھے، نیز انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس موقع پر سات افراد کی طرف سے ایک اونٹ ذبح کروایا تھا۔

Haidth Number: 4618
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے حدیبیہ کے مقام پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں سات افراد کی طرف اونٹ نحر کیا اور سات افراد کی طرف سے ہی گائے ذبح کی۔

Haidth Number: 4619
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے ساتھ عمرہ بھی کیا اور ایک ایک گائے سات سات افراد کی طرف سے ذبح کی، یعنی سات افراد ایک گائے میں شریک ہوئے۔

Haidth Number: 4620
Haidth Number: 4621
۔ مجالد بن سعید کہتے ہیں: شعبی نے مجھے بیان کیا کہ انھوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے سوال کیا اور کہا: کیا اونٹ اور گائے سات افراد کی طرف سے کفایت کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اے شعبی! کیا اونٹ اور گائے کے سات سات نفس ہیں کہ وہ سات افراد سے کفایت کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی صحابۂ کرام f یہی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ طریقہ مقرر کیا ہے کہ اونٹ اور گائے میں سات افراد شریک ہوں گے، یہ سن کر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے کہاـ: اے فلاں آدمی! کیا معاملہ اسی طرح ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: مجھے تو اس کا پتہ نہ چل سکا۔

Haidth Number: 4622
۔ حجیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے گائے کے بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا: سات افراد کی طرف سے، اس نے کہا: اگر سینگ ٹوٹا ہوا ہو؟ انھوں نے کہا: یہ چیز تجھے نقصان نہیں دے گی، اس نے کہا: اگر لنگڑا جانور ہو تو؟ انھوں نے کہا: جب وہ قربان گاہ تک پہنچ جائے تو اس کو ذبح کر دے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا تھا کہ ہم آنکھ اور کان کو غور سے دیکھیں۔

Haidth Number: 4623
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنی بیویوں کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔

Haidth Number: 4624
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حج کے موقع پر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف سے گائے ذبح کی تھی۔

Haidth Number: 4625
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نحر والے دن اپنے صحابہ میں بکریاں تقسیم کیں اور فرمایا: ان کو اپنے عمرے کے لیے ذبح کرو، یہ تم سے کفایت کریں گی۔ اس دن سیدنا سعد بن ابو وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ایک سال کا بکرا ملا تھا۔

Haidth Number: 4626

۔ (۴۸۳۷)۔ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، عَنْ أُمِّ حَرَامٍ أَنَّہَا قَالَتْ: بَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَائِلًا فِی بَیْتِی إِذِ اسْتَیْقَظَ وَہُوَ یَضْحَکُ، فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی أَنْتَ مَا یُضْحِکُکَ؟ فَقَالَ: ((عُرِضَ عَلَیَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی یَرْکَبُونَ ظَہْرَ ہٰذَا الْبَحْرِ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّۃِ۔)) فَقُلْتُ: اُدْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، قَالَ: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہَا مِنْہُمْ۔)) ثُمَّ نَامَ أَیْضًا فَاسْتَیْقَظَ وَہُوَ یَضْحَکُ فَقُلْتُ: بِأَبِی وَأُمِّی مَا یُضْحِکُکَ؟ قَالَ: ((عُرِضَ عَلَیَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِی یَرْکَبُونَ ہٰذَا الْبَحْرَ کَالْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّۃِ۔)) فَقُلْتُ: اُدْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، قَالَ: ((أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِینَ۔)) فَغَزَتْ مَعَ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ وَکَانَ زَوْجَہَا فَوَقَصَتْہَا بَغْلَۃٌ لَہَا شَہْبَائُ فَوَقَعَتْ فَمَاتَتْ۔ (مسند أحمد: ۲۷۵۷۲)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں قیلولہ کر رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو آپ مسکرا رہے تھے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ اس سمندر پر سوار ہو رہے ہیں، وہ بادشاہوں کی طرح تختوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ میں نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کو ان میں سے بنا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے امت کے کچھ لوگ مجھ پر پیش کیے گئے، وہ اس سمندر پر سوار ہو رہے ہیں اور ایسے لگ رہا ہے کہ وہ تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہیں۔ میں نے کہا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اوّلین لوگوں میں سے ہو۔ پھر سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاوند سیدنا عبادہ بن صامت کے ساتھ اس غزوے کے لیے نکلیں، سیاہی ملی ہوئی سفید رنگ کی خچر نے ان کو اس طرح گرایا کہ ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ فوت ہو گئیں۔

Haidth Number: 4837
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنت ِ ملحان کے پاس ٹیک لگائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسکراتے ہوئے سر مبارک اٹھایا، سیدہ بنت ِ ملحان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟ انھوں نے کہا: میری امت کے کچھ لوگ ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے اس سبز سمندر پر سوار ہو رہے ہیں، ان کی مثال تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی سی ہے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میں سے بنا دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس کو ان میں سے بنا دے۔ پھر اس خاتون نے سیدہ عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے شادی کر لی اور اپنے بیٹے قرظہ کے ساتھ سمندری سفر شروع کیا، واپسی پر جب وہ ساحل کے پاس اپنی ایک سواری پر سوار ہوئی تو اس نے اس کو یوں گرایا کہ اس کی گردن ٹوٹ گئی، سو وہ گری اور فوت ہو گئی۔

Haidth Number: 4838

۔ (۴۸۳۹)۔ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ، أَنَّ امْرَأَۃً حَدَّثَتْہُ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَہُوَ یَضْحَکُ، فَقُلْتُ: تَضْحَکُ مِنِّی یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((لَا وَلٰکِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِی یَخْرُجُونَ غُزَاۃً فِی الْبَحْرِ، مَثَلُہُمْ مَثَلُ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّۃِ۔)) قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ ثُمَّ اسْتَیْقَظَ أَیْضًا یَضْحَکُ، فَقُلْتُ: تَضْحَکُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ مِنِّی؟ قَالَ: ((لَا وَلٰکِنْ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِی یَخْرُجُونَ غُزَاۃً فِی الْبَحْرِ، فَیَرْجِعُونَ قَلِیلَۃً غَنَائِمُہُمْ، مَغْفُورًا لَہُمْ۔)) قَالَتْ: ادْعُ اللّٰہَ أَنْ یَجْعَلَنِی مِنْہُمْ، فَدَعَا لَہَا، قَالَ: فَأَخْبَرَنِی عَطَائُ بْنُ یَسَارٍ قَالَ: فَرَأَیْتُہَا فِی غَزَاۃٍ غَزَاہَا الْمُنْذِرُ بْنُ الزُّبَیْرِ إِلٰی أَرْضِ الرُّوْمِ، ہِیَ مَعَنَا فَمَاتَتْ ِأَرْضِ الرُّومِ۔ (مسند أحمد: ۲۸۰۰۱)

۔ عطاء بن یسار کہتے ہیں کہ ایک خاتون نے اس کو بیان کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھ پر ہنس رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میری مسکراہٹ کی وجہ یہ ہے کہ میری امت میں سے ایک قوم بحری جہاد کر رہی ہے، اس کی مثال تختوں پر بیٹھے بادشاہوں کی سی ہے۔ اس نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر سو گئے اور پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ میری وجہ سے مسکرا رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ میری امت کی ایک قوم جہاد کرنے کے لیے سمندری سفر پر روانہ ہو رہی ہے، پھر جب وہ لوٹے گی تو اس کی غنیمت تو تھوڑی ہو گی، لیکن اس کو بخشا جا چکا ہو گا۔ میں نے کہا: تو پھر آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے بنا دے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لیے دعا کی، راوی کہتے ہیں: عطاء بن یسار نے مجھے بتلایا کہ اس نے اس خاتون کو اس غزوے میں دیکھا، سیدنا منذر بن زبیر نے روم کی سرزمین کی طرف یہ غزوہ کیا تھا، یہ خاتون ہمارے ساتھ تھی اور وہ روم کے علاقے میں فوت ہو گئی تھی۔

Haidth Number: 4839
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی بیوی کے گھر موجود تھے، اچانک آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر رکھا اور سو گئے اور نیند میں مسکرائے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو اس ام المؤمنین نے کہا: آپ اپنی نیند میں مسکرائے ہیں، کس چیز نے آپ کو ہنسایا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی امت کے ان لوگوں پر تعجب ہو رہا ہے، جو دشمن کو دہشت زدہ کرنے کے لیے اس سمندر کا سفر کریں گے، وہ راہِ خدا میں جہاد کر رہے ہوں گے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے حق میں بڑی بھلائی کا ذکر کیا۔

Haidth Number: 4840
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مقابلہ بازی نہیں ہے، مگر اونٹ دوڑ میں یا گھوڑ دوڑ میں۔

Haidth Number: 5158
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑدوڑی میں مقابلہ کرایا، تضمیر شدہ گھوڑوں کا مقابلہ حفیا سے ثَنِیَّۃُ الْوَدَاع تک تھا اور جن گھوڑوں کی تضمیر نہیں کی گئی تھی، ان کا مقابلہ ثَنِیَّۃُ الْوَدَاع سے مسجد بنی زریق تک تھا، سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس مقابلے میں ایک گھوڑ سوار میں تھا، میں لوگوں سے بازی لے گیا اور میرا گھوڑا مسجد بنی زریق کی دیوار کو بھی پھلانگ گیا۔

Haidth Number: 5159
۔ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑوں میں مقابلہ کروایا اور آگے نکل جانے والے کو انعام دیا۔

Haidth Number: 5160
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھڑدوڑ میں مقابلہ کروایا اور انعام دینے کی شرط لگائی تھی۔

Haidth Number: 5161
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گھوڑوں میں مقابلہ کروایا اور ان گھوڑوں کو برتری والا قرار دیا، جو اپنی عمر کے پانچویں سال میں داخل ہو چکے تھے۔

Haidth Number: 5162
۔ ابو لبید لمازہ بن زبار کہتے ہیں: حجاج کے زمانے میں گھوڑوںمیں مقابلہ کیا گیا، ہم نے کہا: اگر ہم مقابلے والی جگہ پر پہنچ جائیں تو بہتر ہو گا، جب ہم اس مقام پر پہنچے تو ہم نے سوچا کہ اگر سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلے جائیں اور یہ سوال کر لیں کہ کیا وہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں انعام دینے کی شرط لگاتے تھے، پس ہم ان کے پاس گئے اور ان سے یہ سوال کیا، انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے خود سَبْحَہ نامی گھوڑے پر مقابلہ کیا تھا اور جب میں لوگوں سے سبقت لے گیا تو میں خوش ہوا اور اس چیز نے مجھے تعجب میں ڈالا۔

Haidth Number: 5163
۔ سیدنا بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کوئی بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عضباء اونٹنی سے آگے نہیں نکل سکتا تھا، لیکن ایک دن ایک بدو اپنے اونٹ پر آیا اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی سے آگے گزر گیا، جب یہ چیز صحابۂ کرام پر گراں گزری تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک یہ اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ اس دنیا کی جس چیز کو بلندی عطا کرتا ہے، پھر اس کی حیثیت کو گراتا بھی ہے۔

Haidth Number: 5164
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے مقابلہ کرنے والے دو گھوڑوں کے درمیان گھوڑا داخل کر دیا، جبکہ اس کو بازی لے جانے کا یقین نہ ہو تو ایسے کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن جس نے دو گھوڑوں کے درمیان اپنا گھوڑا ڈال دیا، جبکہ اسے آگے نکل جانے کا یقین ہو تو یہ جوا ہو گا۔

Haidth Number: 5165
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ جلب ہے اور نہ جنب اور اسلام میں شغار نہیں ہے۔

Haidth Number: 5166
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ جلب ہے، نہ جنب ہے اور نہ شغار ہے۔

Haidth Number: 5167
۔ عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گھوڑے تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک گھوڑا رحمن کیلئے ہوتا ہے، ایک انسان کیلئے اور ایک شیطان کیلئے ہوتا ہے، رحمن والا گھوڑا وہ ہے، جس کو اللہ تعالیٰ کے راستے کیلئے باندھا جاتا ہے، پس اس کا چارہ بلکہ لید اور پیشاب، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بہت سی چیزیں ذکر کیں، سب چیزوں میں اجر ہے۔ شیطانی گھوڑا وہ ہے، جس پر جوا کھیلا جاتا ہے اور (جاہلیت کے طریقوں کے مطابق) بازیاں لگائی جاتی ہیں اور انسانی گھوڑا وہ ہے، جس کو انسان اس مقصد کیلئے باندھتا ہے کہ اس کے بچے پیدا ہوں اور حاجت پر پردہ پڑا رہے (یعنی اس کے ذریعے گھر کی ضرورتیں پوری ہوتی رہتی ہیں)۔

Haidth Number: 5201
۔ ایک انصاری صحابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گھوڑے تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک وہ گھوڑا ہے کہ جس کو آدمی اللہ تعالیٰ کی راہ کے لیے باندھ کر رکھتا ہے، اس کی قیمت بھی اجر ہے ، اس کی سواری بھی اجر ہے، اس کا عاریۃً دینا بھی اجر ہے اور اس کا چارہ بھی اجر ہے ، دوسرا وہ گھوڑا ہے، جس پر جوا اور (جاہلیت کی) بازیاں لگائی جاتی ہیں، ایسے گھوڑے کی قیمت بھی گناہ ہے اور اس کا چارہ بھی مالک کے لیے بوجھ ہے، تیسرا وہ گھوڑا ہے، جس کو اس لیے پالا جاتا ہے کہ وہ بچے جنم دے گا، ممکن ہے کہ اس قسم کی وجہ سے مالک کی فقیری دور ہو جائے۔

Haidth Number: 5202
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب غلام اللہ تعالیٰ کا اور اپنے مالک کا حق ادا کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہوتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بیان کی تو انھوں نے کہا: نہ ایسے غلام پر حساب ہے اور نہ قلیل المال مومن پر۔

Haidth Number: 5248
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مُصْلِح غلام کے لیے دو اجر ہوتے ہیں۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے! اگر جہاد فی سبیل اللہ، حج اور ماں کے ساتھ حسن سلوک جیسی نیکیاں نہ ہوتیں تو میں پسند کرتا کہ جب مجھے موت آئے تو میری حالت یہ ہو کہ میں غلام ہوں۔

Haidth Number: 5249
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے ربّ اور اپنے مالک دونوں کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہوتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: جب سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو آزاد کیا گیا تو وہ رونے لگ گئے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کون سی چیز ان کو رُلا رہی ہے تو انھوں نے کہا: میرے لیے دو اجر تھے، ان میں سے ایک ختم ہو گیا ہے۔

Haidth Number: 5250
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے ربّ کی عبادت بھی اچھے انداز میں کرتا ہے اور اپنے مالک کی خیرخواہی بھی کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 5251