Blog
Books
Search Hadith

بکریوں کو پالنے، ان کی برکت اور ان کو چرانے کا بیان

742 Hadiths Found
۔ سیدنا ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اے ام ہانی! بکر یاں پالو، کیونکہیہ شام کو خیر کے ساتھ آتی ہیں اور صبح کو خیر کے ساتھ جاتی ہیں۔

Haidth Number: 5751
۔ وہب بن کیسان کہتے ہیں: میرے باپ، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے، انھوں نے پوچھا: کہا ں کا ارادہ ہے؟ انھوںنے کہا: جی میری کچھ بکریاں ہیں (ان کی طرف جارہا ہوں) سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ٹھیک ہے، لیکن ان کو صاف ستھرا کرنا، ان کی آرام گاہ کو اچھا بنانا اور ان کی آرام گاہ کے پاس نماز پڑھنا، کیونکہیہ جنت کے جانوروں میں سے ہے، نیز ان کو مدینہ کی سرزمین سے دور رکھنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ یہ سر زمین کم بارش والی ہے۔

Haidth Number: 5752
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ مسلمان آدمی کے لئے بہترین مال بکریاں ہوں، جن کو وہ لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں چلا جائے اور فتنوں سے بچ کر اپنے دین کو لے کر بھاگ جائے۔

Haidth Number: 5753
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہوں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مل کر پیلو کا پھل چن رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سیاہ رنگت والا چنو، یہ بہت عمدہ ہوتا ہے۔ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!آپ بھی بکریاں چراتے رہے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بلکہ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا، جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں۔

Haidth Number: 5754
۔ سیدنا ابوسعید حذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میںاو نٹوں اور بکریوں کے مالکان ایک دوسرے پر فخر کرنے لگے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فخر اور تکبر اونٹوں کے مالکان میں اور سکون اور وقار بکریوں کے مالکان میں پایا جاتا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب موسیٰ علیہ السلام کو مبعو ث کیا گیا تو وہ اپنے اہل کی بکریاں چراتے تھے اور جب مجھے مبعوث کیاگیا تو میں بھی جیاد میں بکریاں چرایا کرتا تھا۔

Haidth Number: 5755
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنی فلا ں کا کوئی آدمییہاں موجو د ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات دوہرائی، بالآخر ایک آدمی کھڑا ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کس چیز نے تجھے پہلی دو بار جواب دینے سے روکے رکھا، میں نے تیرے ساتھ بھلائی ہی کرنی تھی، بات یہ ہے کہ تمہارا فلاں آدمی اپنے قرضے کی وجہ سے جنت سے روک دیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے اس میت کے گھر والوں کو اور اس کے لیے غمزدہ ہونے والوں کو دیکھا کہ انھوں نے اس کا قرضہ اس طرح ادا کیا کہ کسی چیز کا مطالبہ کرنے والا کوئی شخص بھی باقی نہیں رہا تھا۔

Haidth Number: 6030
۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جو کچھ لیتاہے، وہ ادائیگی تک اس کے ذمے ہی رہتا ہے۔

Haidth Number: 6031
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن کی روح اس وقت تک معلق رہتی ہے، جب تک اس پرقر ض باقی رہتا ہے۔

Haidth Number: 6032
۔ سیدنا سعد بن اطول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میرابھائی فوت ہو گیا اورتین سو دینا ر ترکہ چھوڑا ہے، اس نے چھوٹے چھوٹے بچے بھی چھوڑے ہیں، میں نے ارادہ کیا کہ یہ دینار ان پر خرچ کروں گا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تیرا بھائی قرض کی وجہ سے روکا ہوا ہے، اس لیے جا اوراس کا قرض اداکر۔ پس میں گیااور اس کا سارا قرض اداکر کے پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میںنے اپنے بھائی کاتمام قرض چکا دیا ہے، البتہ ایک عورت رہ گئی ہے، وہ دودیناروںکادعوی کرتی ہے، لیکن اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے بھی دے، کیونکہ وہ سچی ہے۔

Haidth Number: 6033

۔ (۶۰۶۹)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: تُوُفِّیَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاہُ وَحَنَّطْنَاہُ ثُمَّ أَتَیْنَا بِہٖرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْ عَلَیْہِ، فَقُلْنَا: تُصَلِّیْ عَلَیْہِ، فَخَطَا خُطًی ثُمَّ قَالَ: ((أَعَلَیْہِ دَیْنٌ؟)) قُلْنَا: دِیْنَارَانِ، فَانْصَرَفَ فَتَحَمَّلَہَا اَبُوْ قَتَادَۃَ فَأَتَیْنَاہُ فَقَالَ اَبُوْ قَتَادَۃَ: الدِّیْنَارَانِ عَلَیَّ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَحَقَّ الْغَرِیْمِ، وَبَرِیئَ مِنْھُمَا الْمَیِّتُ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَصَلّٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذٰلِکَ بِیَوْمٍ: ((مَا فَعَلَ الدِّیْنَارَانِ؟)) فَقَالَ: إِنَّمَا مَاتَ أَمْسِ، قَالَ: فَعَادَ إِلَیْہِ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: قَدْ قَضَیْتُہُمَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْآنَ بَرَدَتْ عَلَیْہِ جِلْدُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۹۰)

۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی فوت ہوا، پس ہم نے اسے غسل دیا اور خوشبو لگائی، پھر ہم اسے لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نمازجنازہ ادا فرمائیں۔ ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا کہ آپ اس کی نمازِ جنازہ پڑھائیں، آپ چند قدم چل کررک گئے اور فرمایا: کیا اس پر قرض ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں، دودینار ہیں،یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو واپس چل پڑے،پھر سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی ادائیگی کی ذمہ داری اٹھائی اور ہم دوبارہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دودیناروں کی ذمہ داری لے لی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اب قر ض خواہ تجھ سے یہ حق طلب کرے گا اور میت اس سے بری ہو گئی ہے؟ سیدنا ابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، تب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نمازجنازہ ادا کی۔ ایک دن کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ دیناروں کا کیا بنا؟ سیدناابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابھی کل تو وہ فوت ہوا ہے، پھر وہ لوٹے اور اگلے دن ان کی ادائیگی کر کے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ان کو ادا کر دیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اس کی جلد ٹھنڈی ہوئی ہے۔

Haidth Number: 6069
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب راستے کے بارے میں تمہارا اختلاف ہو جائے تو سات ہاتھ چھوڑ کر عمارتیں تعمیر کر لو، اور جو اپنے پڑوسی سے اس کی دیوارپر شہتیر رکھنے کا مطالبہ کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو رکھنے دے۔

Haidth Number: 6092
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (اپنے بھائی کو اس کے حق میں کمی کر دینے والا ) نقصان پہچانا اور (پہنچائی گئی اذیت سے ) زیادہ ضرر پہنچانا جائز نہیںاور آدمی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے پڑوسی کی دیوار پر شہتیر وغیرہ رکھ لے اور آمد ورفت والا راستہ سات ہاتھ چھوڑناہے۔

Haidth Number: 6093
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگوں میںراستہ کے بارے میں اختلاف ہوجائے تو درمیان سے سات ہاتھ چھوڑا جائے گا۔

Haidth Number: 6094
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ راستے میں پڑنی والی ایک کھلی جگہ تھی، جب اس کے مالکوں نے وہاں تعمیر کرنا چاہی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ سات ہاتھ راستہ چھوڑا جائے، اس راستے کو آمدورفت والا رستہ کہا جاتا تھا۔

Haidth Number: 6095
۔ رافع بن رفاعہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا، مگر وہ جو وہ اپنے ہاتھ سے اس طرح کی کمائی کر لیتی ہو،پھر راوی نے اپنی انگلیوں کی مدد سے روٹی پکانے، سوتر کاتنے اور روئی دھنسنے کی طرف اشارہ کیا۔

Haidth Number: 6147
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ پیلو چن رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سیاہ رنگ والے چنو، کیونکہیہ بہت عمدہ ہوتے ہیں۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بکریاں چراتے رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں، بلکہ ہر نبی بکریاں چراتارہاہے۔

Haidth Number: 6148
۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو اس حال میں مبعوث کیا کہ وہ اپنے گھر والوں کی بکریاں چرایا کرتے تھے اور جب مجھے مبعوث کیا گیا تو میں بھی جیاد میں اپنے اہل خانہ کی بکریاں چرایا کرتا تھا۔

Haidth Number: 6149
۔ سیدنا سوید بن قیس کہتے ہیں، میں اور مخرمہ عبدی ہجر کے علاقہ سے کپڑا لائے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم سے شلوار کا سودا کیا، جبکہ ہمارے پاس اجرت پر وزن کرنے والے لوگ بھی موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک وزن کرنے والے سے فرمایا: اس کا وزن کرو اور ترازو کا یہ والا پلڑا جھکاؤ۔

Haidth Number: 6150
۔ عمرو بن عوف اپنے باپ اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قبلیہ علاقے کی کانیں برائے جاگیر عنایت فرمادیں، اس مقام کی بلند اور پست زمین اور قدس پہاڑ میں جو کاشت کے قابل تھی، وہ سب انہیں دے دی تھی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو کسی مسلمان کا حق نہیں دیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے حق میںیہ تحریر لکھی تھی: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ،یہ وہ زمین ہے، جو محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بلال بن حارث مزنی کو دی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو قبلیہ علاقے کی کانیں کی دی ہیں، اس مقام کی بلند اور پست زمین اور قدس پہاڑ میں جو کاشت کے قابل ہے، وہ ان کو دے دی ہے، جبکہ یہ کسی مسلمان کا حق نہیں تھا، جو ان کو دے دیا ہو۔

Haidth Number: 6181
۔

Haidth Number: 6182
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جوکچھ لیتا ہے، وہ اس وقت تک اس کے ذمہ رہتا ہے، جب تک اس کو ادا نہیں کر دیتا۔ پھر حسن بصری بھول گئے تھے کہنے لگے کہ وہ ضامن نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 6206
۔ سیدنا عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے سیدنا صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی مانند کھانا تیار کرنے والا کوئی نہیں دیکھا، ایک دفعہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک برتن میں کھانا دے کر بھیجا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تھے، میں خود پر ضبط نہ رکھ سکی اور میں نے (غیرت میں آ کر) وہ برتن توڑ دیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے دیکھ رہے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر غصب کے آثار نظر آنے لگے، میں نے کہا: میں اس بات سے پناہ مانگتی ہوں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آج مجھے لعنت کریں۔ پھر میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاَ برتن کے عوض برتن اورکھانے کے عوض کھانا۔

Haidth Number: 6207
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ والے دن مکہ کی فضیلت کے بارے میں فرمایا: اس کے درخت نہ کاٹے جائیں، اس کے شکار کو نہ بھگایا جائے اور اس کی گری پڑی چیز کسی کے لیے حلال نہیں ہے، مگر اعلان کرنے والے کے لیے۔

Haidth Number: 6247
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فضائل مکہ کے موضوع پر روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شہر حرمت والا ہے۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی ہے، اس میںیہ الفاظ بھی تھے: اس کے شکار کو بے قرار نہ کیا جائے اور نہ اس کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے، البتہ اعلان کرنے والے کے لیے جائز ہے۔

Haidth Number: 6248
۔ سیدنا عبد الرحمن بن عثمان تیمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حاجیوں کی گری ہوئی چیز اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 6249
۔ سیدنا عراک بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: دورِ جاہلیت میں محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمام لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ پسند تھے، لیکن جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نبوت کا دعویٰ کیا اور مدینہ منورہ تشریف لے گئے تو حکیم بن حزام حج میں شریک ہوئے تھے، لیکن ابھی تک وہ کافر تھے، انھوں نے دیکھا کہ ذییزن کا حلہ فروخت کیا جا رہا تھا، حکیم نے اس مقصد کے لیے وہ خرید لیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بطورِ ہدیہ پیش کیا جائے، پس وہ یہ لے کر مدینہ منورہ آئے اور ان کا یہ ارادہ تھا کہ وہ اس کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطور ہدیہ پیش کریں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ لینے سے انکار کر دیا۔ عبید اللہ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم مشرکوں کا تحفہ قبول نہیں کرتے، ہاں اگر تو چاہتا ہے تو ہم اس کو قیمت کے عوض خرید لیتے ہیں۔ پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بطورِ ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا تو میں نے قیمت کے عوض دے دیا۔

Haidth Number: 6279
۔ حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ عیاض بن حماد مجاشعی اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان بعثت سے پہلے جان پہچان تھی، پھر جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نبوت ملی تو عیاض نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک تحفہ دیا، میرا خیال ہے کہ وہ اونٹ کی صورت میں تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اورفرمایا: ہم مشرکوں کاہدیہ قبول نہیں کرتے۔ میں ابن عون نے کہا: مشرکوں کے زَبْد سے کیا مراد ہے؟ حسن بصری نے کہا: ان کے تحفے اور عطیے۔

Haidth Number: 6280

۔ (۶۲۸۱)۔ عَنْ ذِی الْجَوْشَنِ قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ أَھْلِ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِیْیُقَالُ لَھَا: الْقَرْحَائُ، فَقُلْتُ: یَا مُحَمَّدُ! إِنِّیْ قَدْ جِئْتُکَ بِاِبْنِ الْعَرْجَائِ لِتَتَّخِذَہُ قَالَ: ((لَا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہِ، وَلٰکِنْ إِنْ شِئْتَ أَنْ أَقِیْضَکَ بِہِ الْمُخْتَارَۃَ مِنْ دُرُوْعِ بَدْرٍ، فَعَلْتُ۔)) فَقُلْتُ: مَاکُنْتُ لِأَقِیْضَکَ الْیَوْمَ بِغُرَّۃٍ، قَالَ: ((فَلا حَاجَۃَ لِیْ فِیْہِ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا ذَا الْجَوْشَنِ! اَلَا تُسْلِمُ فَتَکُوْنَ مِنْ أَوَّلِ ھٰذَا الْأَمْرِ؟)) قُلْتُ: لَا، قَالَ: ((لِمَ؟)) قُلْتُ: إِنِّیْ رَأَیْتُ قَوْمَکَ قَدْ وَلَعُوْا بِکَ، قَالَ: ((فَکَیْفَ بَلَغَکَ عَنْ مَصَارِعِہِمْ بِبَدْرٍ؟)) قَالَ: قُلْتُ: بَلَغَنِیْ اَنْ تَغْلِبْ عَلٰی مَکَّۃَ وَتَقْطُنْہَا، قَالَ: ((لَعَلَّکَ اِنْ عِشْتَ أَنْ تَرٰی ذٰلِکَ۔)) قَالَ: ثُمَّ قَالَ: ((یَا بِلَالُ! خُذْ حَقِیْبَۃَ الرَّجُلِ فَزَوِّدْہُ مِنَ الْعَجْوَۃِ۔)) فَلَمَّا أَنْ أَدْبَرْتُ قَالَ: ((أَمَا إِنَّہُ مِنْ خَیْرِ بَنِیْ عَامِرٍ۔)) قَالَ: فَوَاللّٰہِ! اِنِّیْ بِأَھْلِیْ بِالْغَوْرِ إِذْ أَقْبَلَ رَاکِبٌ فَقُلْتُ: مِنْ أَیْنَ؟ قَالَ: مِنْ مَکَّۃَ، فَقُلْتُ: مَا فَعَلَ النَّاسُ؟ قَالَ: قَدْ غَلَبَ عَلَیْہَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: قُلْتُ: ھَبَلَتْنِیْ أُمِّیْ فَوَاللّٰہِ! لَوْ أُسْلِمُ یَوْمَئِذٍ ثُمَّ أَسْئَلُہُ الْحِیْرَۃَ لِأَقْطَعَنِیْہَا۔ (مسند احمد: ۱۶۷۵۰)

۔ سیدنا ذوالجوشن کہتے ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنگ بدر سے فارغ ہوئے تو میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے اس گھوڑی کا بچہ لایا ہوں، جس کے چہرے پر تھوڑی سی سفیدی ہوتی ہے، تاکہ آپ اس کو بطور تحفہ قبول فرمائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں،لیکن اگر تو چاہتا ہے کہ میں تجھے اس کے بدلے میں بدر کی عمدہ زرہیں دے دوں، تو ٹھیک ہے۔ اس نے کہا: جی نہیں،میں تو آج اس کے عوض لونڈی بھی نہیں لوں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ذوالجوشن! کیا تو اسلام قبول نہیں کر لیتا، تاکہ اس دین کے پہلے والے لوگوں میں سے ہو جائے؟ اس نے کہا: جی نہیں، میں ایسا نہیں کروں گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں، اس کی کیا وجہ ہے؟ میں نے کہا: میں دیکھ رہا ہوں کہ ابھی تک آپ کی قوم (قریش) آپ سے لڑ رہی ہے، (معلوم نہیں کہ کس کے حق میں نتیجہ نکلتا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میدان بدر میں ہونے والی ان کی ہلاکتوں کی اطلاع تجھے نہیں ملی؟ اس نے کہا: جییہ بات تو مجھے پتہ چلی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم تیرے لیے وضاحت کریں گے۔ اس نے کہا: اگر آپ کعبہ پر غالب آ کر اس کو اپنا مسکن بنا لیں تو پھر بات بنے گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو زندہ رہا تو اپنی آنکھوں سے اس چیز کو بھی دیکھ لے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بلال! اس آدمی کا توشہ دان لو اور اس میں عجوہ کھجوریں ڈال کر دو۔ سیدنا ذوالجوشن کہتے ہیں: جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں سے واپس لوٹا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! یہ بنو عامر کا سب سے بہترین گھوڑ سوار ہے۔ سیدنا ذو الجوشن کہتے ہیں: (ایک عرصہ گزر جانے کے بعد) میں نے دیکھا کہ ایک سوار میری طرف آ رہا تھا، جبکہ میں اس وقت اپنے اہل کے ساتھ (یمن کی) ایک پست جگہ میں تھا، میں نے کہا: کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: مکہ سے، میں نے کہا: کیا بنا لوگوں کا؟ اس نے کہا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ پر غالب آ گئے ہیں۔ میں نے کہا: میری ماں مجھے گم پائے، اگر میں اسی دن مسلمان ہو چکا ہوتا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے حیرہ کا سوال کرتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے دے دینا تھا۔

Haidth Number: 6281

۔ (۶۳۵۶)۔ عَنْ ھُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیْلٍ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا مُوْسَی الْأَشْعَرِیَّ عَنْ اِمْرَأَۃٍ تَرَکَتْ اِبْنَتَہَا وَاِبْنَتَ اِبْنِہَا وَأُخْتَہَا، فَقَالَ: النِّصْفُ لِلْاِبْنَۃِ وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ وَقَالَ: ائْتِ ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَاِنَّہُ سَیُتَابِعُنِیْ، قَالَ: فَأَتَوْا ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَأَخْبَرُوْہُ بِقَوْلِ اَبِیْ مُوْسٰی، فَقَالَ: لَقَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ لَأَقْضِیَنَّ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (قَالَ شُعْبَۃُ: وَجَدْتُ ھٰذَا الْحَرْفَ مَکُتْوَبًا، لَأَقْضِیَنَّ فِیْہَا بِقَضَائِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) لِلْاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِاِبْنَۃِ الْاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ فَلِلْأُخْتِ، فَأَتَوْا أَبَا مُوْسٰی فَأَخْبَرُوْہُ بِقَوْلِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ، فَقَالَ اَبُوْ مُوْسٰی: لَاتَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ مَادَامَ ھٰذَا الْحِبْرُ بَیْنَ اَظْہُرِکُمْ۔ (مسند احمد: ۴۴۲۰)

۔ ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں ایک آدمی نے سیدناابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ ایک عورت فوت ہو گئی ہے اور اس نے اپنے ورثاء میں ایک بیٹی، ایک پوتی اور ایک بہن چھوڑی ہے، ان کو اس کی وراثت سے کتنا حصہ ملے گا؟ انھوں نے کہا: مال کا ایک نصف بیٹی کو اور ایک نصف بہن کو ملے گا اور پوتی محروم رہے گی، اور ساتھ ہی کہنے لگے کہ تم سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلے جاؤ، وہ بھی میرے ساتھ اتفاق کریں گے، پس وہ گیا اور جب سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے فیصلے سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا: اگر میں بھییہی فیصلہ کر دوں تو میں تو گمراہ ہو جاؤں گا اور راہ راست والا نہ رہوں گا، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کروں گا اوروہ یہ ہے کہ بیٹی کو جائیداد کا نصف، پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا، تاکہ اولاد میں مال کا دو تہائی پورا ہو جائے اور جو مال باقی بچے گا، وہ بہن کو دیا جائے، پھر سائل نے آکر سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ والے فتویٰ سے آگاہ کیا،یہ سند کر ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جب تک یہ علم کا سمندر تمہارے اندر موجود ہے، مجھ سے کوئی سوال نہ کیا کرو۔

Haidth Number: 6356
۔ ہزیل بن شرحبیل سے روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا سلمان بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اوران سے سوال کیا کہ وارثین میں ایک بیٹی،ایک پوتی اور ایک علاتی بہن ہے؟ انہوں نے کہا: نصف مال بیٹی کو اور نصف بہن کو ملے گا اور سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جاؤ، وہ بھی ہمارے اس فتویٰ کی موافقت کریں گے۔ لیکن جب سائل سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان کو ان دونوں کے فتویٰ کی خبر دی تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں بھی اسی طرح فیصلہ کروں تو میں راہ راست سے بھٹک جائوں گا، میں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والا فیصلہ کروں گا اور وہ یہ ہے کہ نصف بیٹی کو، چھٹا حصہ پوتی کو، تاکہ دو تہائی پورا ہو جائے اور جو مال بچے گا، وہ بہن کو ملے گا۔

Haidth Number: 6357