Blog
Books
Search Hadith

قضا اور قاضی کے آداب کا بیان فریقین کا کلام سن لینے سے پہلے فیصلہ کر دینے سے ممانعت کا بیان

742 Hadiths Found
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف بطورِ قاضی بھیجا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک جہاندیدہ قوم کی جانب بھیج رہے ہیں، جبکہ میں ابھی نوخیزجوان ہوں اور قضا کا تجربہ بھی نہیں ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینہ پر رکھا اورفرمایا: اے میرے اللہ! اس کی زبان کو ثابت قدم رکھ اور اس کے دل کو راہ ہدایت دے۔ اے علی! جب جھگڑے والے دو آدمی تیرے پاس آئیں تو پہلے کی طرح دوسرے کی بات سنے بغیر فیصلہ نہ کر، اگر تو اس طرح دونوں کی بات سنے گا تو تیرے لیے فیصلہ کرنا واضح ہو جائے گا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد فیصلہ کرتے وقت میں کبھی بھی کسی اختلاف اور اشکال میں نہیں پڑا۔

Haidth Number: 6408
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دیتا ہے کہ وہ مسلمان اس گواہی کا اہل نہیں ہوتا توہ ایسا شخص اپنا ٹھکانہ دوزخ سے تیار کر لے۔

Haidth Number: 6435
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کبیرہ گناہوں کا تذکرہ کیا گیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا کبیرہ گناہ ہیں۔ آپ یہ بات ٹیک لگا کر بیان کر رہے تھے، پھر سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور فرمایا: اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی دینایا جھوٹی با ت کہنا (بھی کبیرہ گنا ہ ہے)۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کلمے کو اتنی دفعہ دوہرایا کہ ہم یہ کہنے لگ گئے کہ کاش آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو جائیں۔ ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کی اطلاع نہ دے دوں، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، …۔ الحدیث

Haidth Number: 6436
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود کبیرہ گناہوں کاذکر کیایا کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ سے آگاہ نہ کر دوں اور وہ ہے جھوٹی بات کرنا یا جھوٹی گواہی دینا۔ امام شعبہ کہتے ہیں: میرا زیادہ خیالیہی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جھوٹی گواہی کی بات کی تھی۔

Haidth Number: 6437
۔ ایمن بن خریم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے سامنے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو!جھوٹی گواہی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ یہ جملہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ دہرایا اور پھریہ آیت تلاوت فرمائی: بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے بچو۔

Haidth Number: 6438
۔ سیدنا خریم بن فاتک اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کی نماز ادا کی، پس جب نماز سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر فرمایا: جھوٹی گواہی کو اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جھوٹی بات سے بچو، اللہ تعالیٰ کے لئے یکطرفہ ہوجائو اور اس کے ساتھ شرک کرنے والے نہ بن جائو۔

Haidth Number: 6439
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی لوہے کے ساتھ خودکشی کی، تو اس کا وہ لوہا اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا،جس نے زہر سے خودکشی کی، تو اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کو پیتا رہے گا اور جس نے پہاڑ سے گر کر خود کشی کی تو وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پہاڑ سے گرتا ہی رہے گا۔

Haidth Number: 6470
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے خود کو نیزہ مارکر قتل کیا، وہ دوزخ میں نیزہ مارتا ہی رہے گا،جس نے آگ میں کود کر خود کشی کر لی، وہ آگ میں گھستا ہی رہے گا اور جس نے اپنا گلہ خود گھونٹ دیا، وہ دوزخ میں اس کو گھونٹتا ہی رہے گا۔

Haidth Number: 6471
۔ سیدنا ثابت بن ضحاک انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جس چیز کے ساتھ خودکشی کی، اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ میں اسی چیز کے ساتھ عذاب دے گا۔

Haidth Number: 6472
۔ سیدنا جندب بجلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی زخمی ہوگیا، اسے اٹھاکر گھر لایا گیا، اس کے زخموں نے اسے بے تاب کر دیا اور اس نے اپنے ترکش سے تیر نکالا اور اپنے حلق میں پیوست کر دیا، جب لوگوں نے اس بات کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندے نے اپنے نفس کے معاملے میں مجھ سے سبقت لی ہے۔

Haidth Number: 6473
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے عہد رسالت میں ایک آدمی فوت ہوگیا، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوااور کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ابھی تک نہیں مرا۔ پھر وہ آدمی دوسری مرتبہ اور پھر تیسری مرتبہ آیا اور وہی بات کہی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: وہ کس طرح مرا ہے؟ اس نے کہا: جی اس نے خود کو نیزہ مار کر ذبح کر دیا ہے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی، ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا۔

Haidth Number: 6474
Haidth Number: 6475
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک آدمی زخمی ہوگیا اور اس زخم نے اس کو اس قدر اذیت دی کہ وہ رینگتا ہوا تیروں تک پہنچا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی نماز جنازہ ادا نہیں کی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا نماز جنازہ نہ پڑھنا ایک ادبی کاروائی تھی، عبد اللہ بن عامر نے ہمیں اسی طرح لکھوایا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ادب والییہ بات شریک کا قول ہے۔

Haidth Number: 6476

۔ (۶۴۷۷)۔ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰن بْنِ عَبْدِ اللّٰہ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ بَعْضُ مَنْ شَہِدَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَیْبَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَہُ: ((إِنَّ ھٰذَا لَمِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتّٰی کَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَأَتَاہُ رِجَالٌ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَرَاَیْتَ الرَّجُلَ الَّذِیْ ذَکَرْتَ أَنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ فَقَدْ وَاللّٰہِ! قَاتَلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَشَدَّ الْقِتَالِ وَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَمَا اِنَّہُ مِنْ أَھْلِ النَّارِ۔)) وَکَادَ بَعْضُ الصَّحَابَۃِ أَنْ یَرْتَابَ فَبَیْنَمَا ھُمْ عَلٰی ذَالِکَ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَھْوٰی بِیَدِہِ اِلٰی کِنَانَتِہِ فَانْتَزَعَ مِنْہَا سَہْمًا فَانْتَحَرَ بِہِ، فَاشْتَدَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! قَدْ صَدَقَ اللّٰہُ حَدِیْثَکَ، قَدِ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۳۵۰)

۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ خیبر میں شریک ہونے والے ایک صحابی نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ساتھ والے ایک آدمی کے متعلق یہ فرمایا کہ یہ آدمی دوزخیوں میں سے ہے۔ لیکن جب لڑائی شروع ہوئی تو اس آدمی نے بڑی زبردست لڑائی لڑی اور اس کو بہت زیادہ زخم آئے۔ کچھ صحابہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! جس آدمی کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی لوگوں میں سے ہے، اس نے تو اللہ کی قسم! بہت شاندار لڑائی لڑی ہے اور اس کو بہت زیادہ زخم بھی آئے ہیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر وہی بات دوہرا دی کہ وہ شخص دوزخیوں میں سے ہے۔ اس بات سے ممکن تھا کہ بعض صحابہ اپنے دین کے معاملے میں شک میں پڑ جاتے، لیکن اسی دوران ہی اس آدمی نے زخم کی تکلیف محسوس کی اور اپنا ہاتھ ترکش کی طرف جھکایا، اس میں سے ایک تیر نکالا اور اپنے آپ کو ذبح کر دیا،ایک مسلمان دوڑتا ہوا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا اور کہا: اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات کو سچا ثابت کر دیا ہے، اس آدمی نے خود کو ذبح کر کے خودکشی کر لی ہے۔

Haidth Number: 6477
۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یمن میں تھے اور سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے پاس آئے، ان کے پاس ایک آدمی تھا، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ آدمییہودی تھا، پھر مسلمان ہوا اور اب پھر یہودی ہو گیا ہے، دو ماہ ہو گئے ہیں کہ ہم اس سے اسلام پر کار بند رہنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہا: اللہ کی قسم! جب تک تم اس کی گردن نہیں اڑائو گے، میں نہیں بیٹھوں گا،پس اس کو قتل کر دیا گیا، پھر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا تھا کہ جو شخص اپنے دین کو ترک کر دے یا اپنے دین کو بدل ڈالے، اس کو قتل کر دو۔

Haidth Number: 6641
۔ عکرمہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس زندیق لوگوں کو لایا گیا، ان کے پاس ان کی کتابیں بھی تھیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پہلے آگ جلانے کا حکم دیا، پس آگ بھڑ کائی گئی، پھر انھوں نے انہیں اور ان کی کتابوں کو جلا دیا، جب سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں نہ جلاتا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جلانے سے منع فرمایا ہے، البتہ میں ان کو قتل کر دیتا، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنا دین تبدیل کرے اسے قتل کر دو۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے ساتھ عذاب نہ دیا کرو۔

Haidth Number: 6642
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسلام سے مرتد ہونے والے چند لوگوں کو آگ میں جلا دیا، جب سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس واقعہ کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے ساتھ عذاب نہ دیاکرو۔ میں نے ان کو قتل کرنا تھا، کیونکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بندہ اپنا دین بدل دے، اسے قتل کر دو۔ جب سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے کہا: ابن عباس کے لیے افسوس۔

Haidth Number: 6643
۔ سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں اور سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دونوں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوئے، یہ پردہ کے حکم کے نازل ہونے کے بعد کی بات ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: اس سے پردہ کرو۔ ‘ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو نابینا آدمی ہیں، نہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہمیں پہچان سکتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی نابینا ہو، کیا تم اس کو دیکھ نہیں رہی ہو۔

Haidth Number: 6667
۔ عامر شعبی سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: شراحہ کا خاوند اس کے پاس سے غائب تھا اور وہ شام میں تھا، لیکن شراحہ حاملہ ہوگئی، اس کا سرپرست اسے سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس لے آیا اور کہا: اس نے زنا کیا ہے اور اس نے خود بھی اعتراف کر لیا، پس سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جمعرات کے دن اس کو سو کوڑے لگائے اور جمعہ کے دن اس کو رجم کیا ، اس کے لئے ناف تک گڑھا کھودا، میں بھی وہاں موجود تھا، پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک رجم سنت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو نافذ کیا، اگر اس عورت پر کوئی گواہی دیتا تو وہی پہلا پتھر پھینکتا، پہلے گواہی دیتا، ساتھ ہی گواہی کے بعد پتھر مارتا۔ لیکن اس عورت نے اقرار کیا ہے، اس لیے میں پہلا ہوں جو اسے پتھر مارتا ہوں، پھر اس پر پتھر پھینکا ، بعد ازاں لوگوں نے پتھر مارے، عامر کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میں ان میں سے ہوں، جنہوں نے اسے قتل کیا تھا۔

Haidth Number: 6715
۔ شعبی سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: شراحہ ہمدانیہ، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئی اور کہا: میں نے زنا کیا ہے، انھوں نے کہا: شاید تیری غیرت پیدا ہو گئی ہو، یا خواب دیکھا ہو، یا تجھے مجبور کیا گیا ہو، ایک روایت میں ہے: شاید تیرا خاوند تیرے پاس آیا ہو، لیکن اس نے ہر سوال کے جواب میںکہا: نہیں، نہیں، پس سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے جمعرات کو کوڑے لگائے اور جمعہ کے دن رجم کیا اور کہا: میں کتاب اللہ کی روشنی میں اس کو کوڑے لگائے ہیں اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کی روشنی میں رجم کیا ہے۔

Haidth Number: 6716

۔ (۶۷۶۶)۔ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیُّ قَالَ: سَمِعْتُ حَجَّاجًا یَذْکُرُ عَنْ مَکْحُوْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ مُحَیْرِیْزٍ قَالَ: قُلْتُ لِفَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ: اَرَاَیْتَ تَعْلِیْقَیَدِ السَّارِقِ فِی الْعُنُقِ، أَمِنَ السُّنَّۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ، رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُتِیَ بِسَارِقٍ فَأَمَرَ بِہِ فَقُطِعَتْ یَدُہُ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَعُلِّقَتْ فِی عُنُقِہِ، قَالَ حَجَّاجٌ: وَکَانَ فَضَالَۃُ مِمَّنْ بَایَعَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ، قَالَ أَبُوْ عَبْدِ الرَّحْمٰن عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اَحْمَدَ: قُلْتُ لِیَحْیَی بْنِ مَعِیْنٍ: سَمِعْتَ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ الْمُقَدَّمِیِّ شَیْئًا؟ قال: أَیُّ شَیْئٍ کَانَ عِنْدَہُ؟ قُلْتُ: حَدِیْثُ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ فِی تَعْلِیْقِ الْیَدِ، فَقَالَ: لا، حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْہُ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۴۴)

۔ عبد الرحمن بن محیریز سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا چور کا ہاتھ کاٹنے کے بعد اس کی گردن میں لٹکانا سنت ہے، اس بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، پس اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور وہ ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دیا گیا۔ حجاج کہتے ہیں: سیدنا فضالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہوں نے حدیبیہ کے مقام پر درخت کے نیچے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تھی۔ ابو عبد الرحمن عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن معین سے کہا: کیا آپ نے عمر بن علی مقدمی سے کچھ سنا ہے ؟ انہوں نے کہا: ان کے پاس کیا تھا جو میں سنتا؟ میں نے کہا: سیدنا فضالہ بن عبید والی وہ حدیث، جس میں چور کا ہاتھ کاٹ کر اس کی گردن میں لٹکانے کا ذکر ہے، انہوں نے کہا: نہیں، البتہ عفان نے ہمیں ان سے بیان کیا ہے۔

Haidth Number: 6766
۔ سیدنا ابو بردہ بن نیار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دس کوڑوں سے زیادہ نہ مارا جائے، الا یہ کہ وہ اللہ تعالی کی حدود میں سے کوئی حد ہو۔

Haidth Number: 6797
Haidth Number: 6798

۔ (۶۷۹۹)۔ عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکَیْمِ بْنِ مُعَاوِیَۃ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: أَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَاسًا مِنْ قَوْمِیْ فِی تُہْمَۃٍ فَحَبَسَہُمْ، فجَائَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِیْ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ یَخْطُبُ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! عَلَامَ تَحْبِسُ جِیْرَتِی؟ فَصَمَتَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہُ، فَقَالَ: إِنَّ نَاسًا لَیَقُوْلُوْنَ: إِنَّکَ تَنْہٰی عَنِ الشَّرِّ وَتَسْتَخْلِی بِہِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا یَقُوْلُ؟)) قَالَ: فَجَعَلْتُ أُعَرِّضُ بَیْنَہُمَا بِالْکَلَامِ مَخَافَۃَ أَنْ یَسْمَعَہَا، فَیَدْعُوَ عَلٰی قَوْمِیْ دَعْوَۃً لَا یُفْلِحُوْنَ بَعْدَھَا أَبَدًا، فَلَمْ یَزَلِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِہِ حَتّٰی فَہِمَہَا، فَقَالَ: قَدْ قَالُوْھَا أَوْ قَائِلُہَا مِنْہُمْ؟ وَاللّٰہِ! لَوْ فَعَلْتُ لَکَانَ عَلَیَّ وَمَا کَانَ عَلَیْہِمْ، خَلُّوْا لَہُ عَنْ جِیْرَانِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۲۶۸)

۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہماری قوم کے کچھ لوگ تہمت کے جرم میں پکڑ کر قید کر دئیے، پھر ہماری قوم کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، اس نے کہا: اے محمد! آپ نے میرے پڑوسیوں کو قید کیوں کر رکھا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے خاموشی اختیار کی، وہ پھر کہنے لگا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آپ شر سے منع کرتے ہیں، جبکہ آپ تو شرّ پھیلا رہے ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا معاویہ کہتے ہیں :میں نے دونوں کے درمیان بات کو واضح نہ ہونے دیا، ڈر یہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی بات سن لیں اورمیری قوم پر بددعا کر دیں، پھرمیری قوم کبھی بھی فلاح نہیں پا سکے گی، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے ساتھ لگے رہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کوسمجھ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا واقعی ان لوگوں نے یہ تہمت والی بات کہی ہے، اللہ کی قسم! اگر میں وہ کام کر دوں، جس سے میں نے منع کیا ہے، تو اس کا بوجھ مجھ پر ہو گا، ان پر نہیں ہوگا تم اس کے پڑوسیوں کو چھوڑ دو۔

Haidth Number: 6799
۔ سیدنا ابو مسعود عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کے مہر اور کاہن کی شیرینی سے منع فرمایاہے۔

Haidth Number: 6818
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں روانہ ہوئے، لوگ ٹولیوں کی صورت میں بٹ گئے اور ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا، ایک ٹولی فلاں کے ساتھ، ایک ٹولی فلاں کے ساتھ، میں سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ٹولی میں تھا، ہمارے ساتھ ایک دیہاتی بھی تھا، ہم نے دیہاتیوں کے ایک گھر کے قریب پڑائو ڈالا، ان میں ایک عورت حاملہ تھی، دیہاتی نے اس عورت سے کہا: کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ تو لڑکا جنم دے، اگر تو مجھے ایک بکری دے گی تو تیرے گھر لڑکا پیدا ہو گا، پس اس عورت نے اسے بکری دے دی اور اس دیہاتی نے اس عورت کے لئے قافیہ بندی میں باتیں کی اور بکری ذبح کر دی، جب لوگ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گئے تو ایک آدمی نے کہا: کیا تم جانتے ہو یہ بکری کیسی ہے ؟ پھر اس نے ان کو اس کی اصل حقیقت بتلائی، میں نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ وہ اس کھانے سے بیزاری کا اظہار کرنے کے لیے تکلف کے ساتھ قے کر رہے تھے۔

Haidth Number: 6819
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قریشی ایک کاہن عورت کے پاس گئے اور کہا: ہمیںیہ بتا دے کہ ہم میں سے اس مقام نبوت کے زیادہ لائق اور حقدار کون ہے؟ اس نے کہا: اگر تم اس نرم زمین پر چادرتان کر اس کے اوپر چلو گے تو میں تمہیں بتائوں گی، انہوں نے چادر تان لی، پھر لوگ اس پر چلے اوراس نے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آثار و نشانات دیکھے اور کہا:یہ تم میں سب سے زیادہ مقام نبوت کے لائق ہے،ابھی تک اس واقعہ کو بیس سال یا اس کے قریب قریب ہی گزرے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث کر دیا گیا۔

Haidth Number: 6820
۔ سیدنا ابو بردہ ظفری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کاہنوں میں سے ایک آدمی ظاہر ہوگا، وہ قرآن مجید کو اس انداز میں پڑھے گا کہ اس کے بعد اس جیسا اور کوئی نہیں پڑھے گا۔

Haidth Number: 6821

۔ (۶۸۵۷)۔ عَنْ ثَابِتِ نِ الْبُنَانِیِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَطَبَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی جُلَیْبِیْبٍ امْرَأَۃً مِنَ الْأَنْصَارِ إِلٰی أَبِیْہَا، فَقَالَ: حَتّٰی اسْتَأْمِرَ أُمَّہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَنَعَمْ إِذًا۔))، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إِلَی امْرَأَتِہِ فَذَکَرَ ذَالِکَ لَھَا فَقَالَتْ: لَا، ھَا اللّٰہِ! إِذَا مَا وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَّا جُلَیْبِیْبًا وَقَدْ مَنَعقنَاھَا مِنْ فُلَانٍ وَفُلانٍ، قَالَ: وَالْجَارِیَۃُ فِی سِتْرِھَا تَسْتَمِعُ، قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ یُرِیْدُ أَنْیُخْبِرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ، فَقَالَتِ الْجَارِیَۃُ: أَ تُرِیْدُوْنَ أَنْ تَرُدُّوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَمْرَہُ؟ إِنْ کَانَ قَدْ رَضِیَہُ لَکُمْ فَأَنْکِحُوْہُ، فَکَأَنَّہَا جَلَّتْ عَنْ أَبَوَیْہَا وَقَالَا: صَدَقْتِ، فَذَھَبَ أَبُوْھَا إِلَی النَّبِیّف ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: إِنْ کُنْتَ قَدْ رَضِیْتَہُ فَقَدْ رَضِیْنَا، قَالَ: ((فَإِنِّی قَدْ رَضِیْتُہُ۔)) فَزَوَّجَہَا، ثُمَّ فَزِعَ أَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ فَرَکِبَ جُلَیْبِیْبُ فَوَجَدُوْہُ قَدْ قُتِلَ وَحَوْلَہُ نَاسٌ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ قَدْ قَتَلَہُمْ، قَالَ اَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہَا وَإِنَّہَا لَمِنْ اَنْفَقِ بَیْتٍ فِی الْمَدِیْنَۃِ۔ (مسند احمد: ۱۲۴۲۰)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا جلیبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کیلئے ایک انصاری عورت کے باپ کو منگنی کا پیغام بھیجا، اس کے باپ نے کہا: میں اس کی ماں سے مشورہ کرلوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے۔ وہ آدمی اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس سے اس بات کا ذکر کیا، اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! یہ نہیں ہوسکتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہمارے لئے صرف جلیبیب ہی ملا ہے، ہم نے تو فلاں فلاںسے بھی رشتہ نہیں کیا،یہ بات لڑکی پردے کے پیچھے سن رہی تھی، وہ آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دینے کیلئے چل پڑا، لڑکی نے کہا:کیا تم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کو ردّ کر رہے ہو، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پسند کرلیا ہے تو پھر نکاح کر دو، یہ کہہ کر لڑکی نے گویا اپنے ماں باپ پر مخفی معاملہ کھول دیا، انہوں نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، اس کے والد نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اگر آپ راضی ہیں تو اس رشتہ میں ہم بھی راضی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں راضی ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جلیبیب کی اس لڑکی سے شادی کر دی۔ بعد ازاں ایک دفعہ اہل مدینہ خوفزدہ ہوگئے، سیدنا جلیبیب اس کو دور کرنے کیلئے سوار ہوئے لیکن جب مسلمان وہاں پہنچے تو انھوں نے جلیبیب کو اس حال میں پایا کہ وہ قتل ہو چکے تھے اور ان کے ارد گرد کچھ مشرک بھی قتل ہوئے پڑے تھے، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا کہ اس کا گھر مدینہ کے گھروں میں سے سب سے زیادہ بارونق تھا۔

Haidth Number: 6857
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، مذکورہ بالا روایت کی طرح، البتہ اس کے آخر میں ہے: سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: انصار میں سے خاوند کے بغیر کوئی ایسی خاتون نہیں تھی، جو اس سے زیادہ خرچ کرنے والی ہو۔اسحق بن عبد اللہ نے سیدناثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بیان کیا اور کہا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کیلئے کیا دعاء فرمائی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی تھی: اے اللہ! اس پر بکثرت بھلائی ڈال دے اور اس کی زندگی کو محنت و مشقت والا نہ بنا۔ انصاریوں میں خاوند کے بغیر کوئی ایسی خاتون نہیں تھی، جو اس سے زیادہ مشہور اور خیر وبرکت والا ہو۔

Haidth Number: 6858