Blog
Books
Search Hadith

دین اور پسندیدہ اخلاق والی خاتون سے شادی کرنے کی رغبت کا بیان، اگرچہ وہ فقیریا بدصورت ہو

742 Hadiths Found

۔ (۶۸۵۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: تَأَیَّمَتْ حَفْصَۃُ بِنْتُ عُمَرَ مِنْ خُنَیْسِ بْنِ حُذَافَۃَ أَوْ حُذَیْفَۃَ شَکَّ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَکَانَ مِنْ اَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِمَّنْ شَہِدَ بَدْرًا فَتُوُفِّیَ بِالْمَدِیْنَۃِ، قَالَ: فَلَقِیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَفْصَۃَ فَقُلْتُ: اِنْ شِئْتَ اَنْکَحْتُکَ حَفْصَۃَ، قَالَ: سَأَنْظُرُ فِیْ ذَالِکَ، فَلَبِثْتُ لَیَالِی فَلَقِیَنِی فَقَالَ: مَا اُرِیْدُ اَنْ أَتَزَوَّجَ یَوْمِی ھٰذَا، قَالَ عُمَرُ: فَلَقِیْتُ أَبَا بَکْرٍ فَقُلْتُ: اِنْ شِئْتَ أَنْکَحْتُکَ حَفْصَۃَ ابْنَۃَ عُمَرَ، فَلَمْ یَرْجِعْ اِلَیَّ شَیْئًا، فَکُنْتُ أَوْجَدَ عَلَیْہِ مِنِّی عَلٰی عُثْمَانَ، فَلَبِثْتُ لَیَالِی فَخَطَبَہَا اِلَیَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَنْکَحْتُہَا اِیَّاہ،، فَلَقِیَنِی أَبُوْبَکْرٍ فَقَالَ: لَعَلَّکَ وَجَدْتَ عَلَیَّ حِیْنَ عَرَضْتَ عَلَیَّ حَفْصَۃَ فَلَمْ أَرْجِعْ اِلَیْکَ شَیْئًا؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاِنَّہُ لَمْ یَمْنَعْنِی أَنْ أَرْجِعَ اِلَیْکَ شَیْئًا حِیْنَ عَرَضْتَہَا عَلَیَّ اِلَّا أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُھَا وَلَمْ أَکُنْ لِاُفْشِیَ سِرَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَوْ تَرَکَہَا لَنَکَحْتُہَا۔ (مسند احمد: ۷۴)

۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری بیٹی سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سیدنا خنیس بن حذافہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کے بعد بیوہ ہوگئی،یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے تھے اور غزوئہ بدر میں حاضر ہوئے تھے اور انھوں نے مدینہ میں وفات پائی تھی، میں سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور ان پر حفصہ کو پیش کیا اور میں نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو میں حفصہ سے تمہارا نکاح کر دیتا ہوں؟ انہوں نے کہا: میں اس بارے میں غور کروں گا، میں نے کچھ دنوں تک انتظار کیا، پھر وہ مجھے ملے اور کہا: میں ان دنوں شادی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملا اور میں نے کہا: اگر تم چاہتے ہو تو میں اپنی بیٹی حفصہ کا تم سے نکاح کر دیتا ہوں، انہوں نے کوئی جواب نہ دیا، اس وجہ سے ان پر مجھے عثمان سے بھی زیادہ افسوس ہوا، بہرحال میں چند دن ٹھہرا رہا ، اتنے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب سے میری بیٹی کے نکاح کا پیغام آگیا اور میں نے اس کا نکاح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کر دیا، بعد میں جب سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مجھے ملے تو انہوں نے کہا: جب تم نے مجھ پر حفصہ کو پیش کیا تھا اور میں نے کوئی جواب نہیں دیا تھا تو تم مجھ سے ناراض ہوئے ہو گے؟ میں نے کہا: جی بالکل، انھوں نے کہا: مجھے آپ کی پیشکش کا جواب دینے میں صرف ایک چیز رکاوٹ تھی کہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا ذکر کرتے ہوئے سنا تھا، یہ ایک راز تھا اور میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا راز افشا نہیں کرنا چاہتا تھا، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ رشتہ نہ کرتے تو میں حفصہ سے نکاح کر لیتا۔

Haidth Number: 6859
۔ ثابت بنانی کہتے ہیں: میں سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ان کے پاس ان کی ایک بیٹی بھی موجود تھی، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا : ایک عورت نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ میرے ساتھ شادی کرنے کی رغبت رکھتے ہیں؟ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی کہنے لگی کہ اس عورت میں کس قدر حیا کی کمی تھی۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے بیٹی! وہ تجھ سے بہتر تھی، کیونکہ اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں رغبت کا اظہار کیا تھا اور اپنے آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کیا تھا۔

Haidth Number: 6860
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس عورت نے حق مہر یا تحفہ یا وعدہ پر نکاح کیا ہے، تو جو چیز نکاح کے عقد سے پہلے ہوگی، وہ اس عورت کی ہی ہو گی،جو نکاح کے بعد ہوگی، وہ اسی کے لئے ہو گی، جس کے لیے دی جائے گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے زیادہ مستحق قرار پاتا ہے۔

Haidth Number: 6938
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس حق مہر یا وعدہ کے ذریعہ عورت کی شرمگاہ حلال کی گئی ہے، وہ اسی عورت کے لئے ہے اور نکاح کے عقد کے بعد اس کے باپ یا بھائییا ولی کو اعزازی طور پر جو چیز دی جائے، وہ اسی کی ہو گی،یہ بیٹی اور بہن ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے آدمی عزت کا سب سے حقدار قرار پاتا ہے۔

Haidth Number: 6939

۔ (۶۹۶۷)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ أَبَا حُذَیْفَۃَ تَبَنّٰی سَالِمًا وَھُوَ مَوْلٰی لِِاِمْرَأَۃٍ مِنَ الْأَنْصَارِ کَمَا تَبَنَّی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَیْدًا، وَکَانَ مَنْ تَبَنّٰی رُجْلًا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ دَعَاہُ النَّاسُ ابْنَہُ وَ وَرِثَ مِنْ مِیْرَاثِہِ حَتّٰی أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {اُدْعُوْھُمْ لِآبَائِہِمْ ھُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ، فَاِنْ لَمْ تَعْلَمُوْا آبَائَ ھُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَمَوَالِیْکُمْ} فَرُدُّوْا إِلٰی آبَائِہِمْ، فَمَنْ لَمْ یُعْلَمْ لَہُ أَبٌ فَمَوْلًی وَأَخٌ فِیْ الدِّیْنِ، فَجَائَتْ سَہْلَۃُ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کُنَّا نَرٰیسَالِمًا وَلَدًا یَأْوِیْ مَعِیَ وَمَعَ اَبِیْ حُذَیْفَۃَ وَیَرَانِیْ فُضُلًا (وَفِیْ لَفْظٍ: وَقَدْ بَلَغَ مَا یَبْلُغُ الرِّجَالُ) وَقَدْ أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْہِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَقَالَ: ((اَرْضِعِیْہِ خَمْسَ رَضَعَاتٍ۔)) وَفِیْ لَفْظٍ: ((اَرْضِعِیْہِ تَحْرُمِیْ عَلَیْہِ۔)) فَکَانَ بِمِنْزِلَۃِ وَلَدِھَا مِنَ الرَّضَاعِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ:) فَاَرْضَعْتُہُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ فَکَانَ بِمَنْزِلَۃِ وَلَدِھَا مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَبِذَالِکَ کَانَتْ عَائِشَۃُ تَأْمُرُ أَخَوَاتِہَا وَبَنَاتِ أَخَوَاتِہَا أَنْیُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَۃُ أَنْ یَرَاھَا وَیَدْخُلَ عَلَیْہَا وَاِنْ کَانَ کَبِیْرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ یَدْخُلُ عَلَیْہَا، وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یُدْخِلْنَ عَلَیْہِنَّ بِتِلْکَ الرَّضَاعَۃِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتّٰییَرْضَعَ فِی الْمَہْدِ وَقُلْنَ لِعَائِشَۃَ: وَاللّٰہِ! مَانَدْرِیْ لَعَلَّہَا کَانَتْ رُخْصَۃً مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِسَالِمٍ مِنْ دُوْنِ النَّاسِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶۹)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا سالم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو منہ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا، سالم انصار کی ایک عورت کا غلام تھا، اس نے اس کو آزاد کر دیا تھا اورسیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کو منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا، جس طرح کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو متبنی بیٹا بنا لیا تھا، دورِجاہلیت میں لوگ ایسا کرتے تھے، پھر جو منہ بولا بیٹا بناتا تھا اس کو بیٹا کہہ کر ہی آواز دیتا تھا اور وہ وراثت کا حقدار بننا تھا، یہاں تک کہ اللہ تعالی نے یہ حکم اتار دیا: {اُدْعُوْھُمْ لِآبَائِہِمْ……فِی الدِّیْنِ وَمَوَالِیْکُمْ} انہیں ان کے باپوں کے نام سے پکارو، اللہ تعالیٰ کے نزدیکیہ بات زیادہ انصا ف والی ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہیں جانتے تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں۔ (سورۂ احزاب:۵)اس آیت کے بعد منہ بولے بیٹے اصلی باپ کے نام کی جانب پھیر دئیے گئے، جن کے باپوں کے نام معلوم نہ تھے، ان کو دوست یا بھائی کہہ کر پکارا جاتا، سیدنا ابو حذیفہ کی اہلیہ سیدہ سہلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم نے تو سالم کو بیٹا بنا رکھا تھا، وہ میرے اور ابو حذیفہ کے پاس آتا تھا اور کام کاج کے عام کپڑوں میں دیکھتا رہتا تھا، اب وہ بڑا ہو چکا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالی نے ان کے بارے میںیہ حکم بھی اتار دیا ہے کہ منہ بولا بیٹا، حقیقی نہیں ہوتا، انہیں ان کے باپوں کے نام سے پکارو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اس کو پانچ مرتبہ دودھ پلا دے، اس وجہ سے تو اس پر حرام ہو جائے گی اور وہ رضاعی بیٹا بن جائے گا۔ ایک روایت میں ہے: پس سہلہ نے اسے پانچ مرتبہ دودھ پلایا اور یہ ان کے رضاعی بیٹا بن گیا۔ اس واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جن افراد کو دیکھنا چاہتی تھیں، اپنی بہنوں کو اور بھانجیوں کو حکم دیتیں کہ وہ ان کو دودھ پلا دیں، اگرچہ وہ بڑی عمر کے ہوتے، جب وہ اسے پانچ مرتبہ دودھ پلا دیتیں تو وہ داخل ہو سکتا تھا، مگر سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور نبیکریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دوسری ازواج مطہرات کسی کو اس رضاعت کی وجہ سے داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی تھیں، وہ اس رضاعت کو معتبر سمجھتی تھیں، جو دودھ کی عمر میں ہوتی تھی، اور وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہتی تھیں کہ ممکن ہے یہ رخصت دوسرے لوگوں کے لیے نہ ہو، بلکہ صرف سیدنا سالم کے لئے ہو کہ انہوں نے بڑی عمر میں بھی دودھ پی لیا تو رضاعت ثابت ہوگئی۔

Haidth Number: 6967

۔ (۶۹۶۸)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: اَتَتْ سَہْلَۃُ بِنْتُ سُہَیْلٍ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّ سَالِمًا کَانَ مِنَّا حَیْثُ قَدْ عَلِمْتَ، اَنَّا کُنَّا نَعُدُّہُ وَلَدًا، فَکَانَ یَدْخُلُ عَلَیَّ کَیْفَ شَائَ وَلَا نَحْتَشِمُ مِنْہُ، فَلَمَّا أَنْزَلَ فِیْہِ وَفِیْ اَشْبَاھِہِ مَا أَنْزَلَ، أَنْکَرْتُ وَجْہَ اَبِیْ حُذَیْفَۃَ اِذَا رَآہُ، یَدْخُلُ عَلَیَّ، قَالَ: ((فَأَرْضِعِیْہِ عَشْرَ رَضَعَاتٍ ثُمَّ لِیَدْخُلْ عِلَیْکِ کَیْفَ شَائَ فَاِنَّمَا ھُوَ ابْنُکِ۔))، فَکَانَتْ عَائِشَۃُ تَرَاہُ عَامًّا لِلْمُسْلِمِیْنَ، وَکَانَ مَنْ سِوَاھَا مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَرٰی اَنَّہَا کَانَتْ خَاصَّۃً لِسَالِمٍ مَوْلٰی اَبِیْ حُذَیْفَۃَ الَّذِیْ ذَکَرَتْ سَہْلَۃُ مِنْ شأَنْہِ رُخْصَۃً لَہُ۔ (مسند احمد: ۲۶۸۴۶)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سہلۃ بنت سہیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ جانتے ہیں کہ سالم کا ہمارے ہاں کیا مقام تھا، بس ہم اس کو بیٹا ہی سمجھتے تھے، وہ میرے پاس جیسے چاہتا، آجاتا تھا، ہم اس کی کوئی پرواہ نہ کرتے تھے، اب اس کے بارے میں اور اس قسم کے لے پالک لڑکوں کے بارے میں نیا حکم نازل ہو چکا ہے، اب جب سیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کو دیکھتے ہیں تو ان کا چہرہ متغیرہو جاتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے دس مرتبہ دودھ پلادے، پھر وہ جیسے چاہے، تیرے پاس آ جائے، وہ تیرا بیٹا بن جائے گا۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اس حکم کو عام سمجھتی تھیں، لیکن دوسری ازواج مطہرات کا خیال تھا کہ یہ حکم مولائے ابی حذیفہ سالم کے ساتھ خاص تھا، کیونکہ سیدہ سہلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس کی ایک خاص صورت ذکر کی تھی۔

Haidth Number: 6968
۔ سیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہ سیدہ سہلہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سیدنا ابوحذیفہ کا آزاد شدہ غلام میرے پاس آتا ہے، جبکہ اب تو وہ داڑھی والا جوان ہو چکا ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے دودھ پلا دے۔ اس نے کہا: میں اسے کیسے دودھ پلا ؤں وہ تو داڑھی والا ہے؟ پھر انھوں نے اس کو دودھ پلا دیا تھا اور وہ ان کے پاس آتا جاتا تھا۔

Haidth Number: 6969
۔ زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی تھیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے علاوہ باقی تمام ازواجِ مطہرات نے اس سے انکار کر دیا تھا کہ سالم جیسی رضاعت کی وجہ سے کوئی آدمی ان کے پاس آئے، اور انھوں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: ہماری تو صرف یہ رائے ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دی ہوئییہ رخصت سالم کے ساتھ خاص ہے، لہذا ایسی رضاعت کی وجہ سے نہ کوئی ہم پر داخل ہو اور نہ ہمیں دیکھے۔

Haidth Number: 6970
۔ سیدہ زینب بنت ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے کہا: عائشہ! آپ کے پاس بلوغت کے قریب ایک لڑکا آتا ہے، میں پسند نہیں کرتی کہ وہ میرے پاس آئے، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا : کیا آپ کے لئے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں بہترین نمونہ نہیں ہے؟ ابو حذیفہ کی بیوی نے کہا: اے اللہ کے رسول! سالم میرے پاس آتا ہے اور اب وہ مرد بن چکا ہے اور ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس کے آنے کو اچھا نہیں سمجھتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اسے دودھ پلا دے تاکہ وہ تیرے پاس آ سکے۔

Haidth Number: 6971
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سہلہ بنت سہیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آئیں اور کہا: اے اللہ کے رسول! جب سالم میرے پاس داخل ہوتا ہے تو مجھے اپنے خاوند سیدنا ابوحذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے چہرے پر تبدیلی نظر آتی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تواسے دودھ پلا دے۔ اس نے کہا: میں اس کو کیسے دودھ پلاؤں، وہ اتنا بڑا ہے؟ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنسنے لگے اور فرمایا: کیا میں نہیں جانتا کہ وہ بڑا ہے۔ پھر جب وہ آئی تو اس نے کہا:اب حذیفہ کے چہرے میں کوئی کراہت نظر نہیں آتی۔

Haidth Number: 6972
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار کرنے اور مال اچکنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7052
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے لوٹ مار کی،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Haidth Number: 7053
۔ سیدنا عبد اللہ بن یزید انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار سے اور مُثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 7054
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوٹ مار کرنے سے منع کیا اور فرمایا: جس نے لوٹ مار کی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

Haidth Number: 7055
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی کسی کنواری عورت سے شادی کرے تو وہ اس کے پاس تین دن ٹھہرے۔

Haidth Number: 7137
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن ٹھہرے تھے، کیونکہ وہ بیوہ تھیں۔

Haidth Number: 7138
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب مجھ سے شادی کی تو میرے پاس تین دن تک ٹھہرے اور فرمایا: بیشک اس میں نہ تیرے اہل کی توہین ہے اور نہ تیری حق تلفی ہے،اگر تمہاری مرضی ہے تو میں سات دن پورے کر دیتا ہوں، لیکن پھرمیں اپنی دیگر بیویوں کے ہاں بھی سات سات دن رہوں گا۔ ایک روایت میں ہے: تیری وجہ سے تیرے اہل کی کرامت اور عزت ہے۔ ایک راوی نے کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شام تک ان کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: اگر تم چاہتی ہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں، لیکن پھر اپنی دیگر بیویوں کے لئے بھی سات دن مقرر کروں گا اور اگر تم چاہتی ہو تو میں تیرے لیے تقسیم کر دیتا ہوں۔ انھوں نے کہا: نہیں، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے تقسیم کر دیں۔

Haidth Number: 7139
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زبردستی میں نہ تو طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ ہی کسی غلام کی آزادی۔

Haidth Number: 7165
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی شخص کو خاوند بننے سے پہلے خاتون کو طلاق دینے کا، ملکیت سے پہلے غلام کو آزاد کرنے کا اور مالک بننے سے پہلے کوئی چیز بیچنے کا کوئی اختیار نہیں۔

Haidth Number: 7166
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے بنوعجلان کی ایک انصاری خاتون سے شادی کی، وہ اس کے پاس گیا اور اس کے پاس رات گزاری، جب صبح ہوئی تو وہ کہنے لگا کہ میں نے اس عورت کو کنوارا نہیں پایا، جب ان دونوں کا معاملہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس لڑکی کو بلا کر اس معاملے کے بارے میں دریافت کیا، اس لڑکی نے جوابا کہا: میں تو کنواری ہی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کو لعان کرنے کا حکم دیا اور اس لڑکی کو حق مہر بھی دلوایا۔

Haidth Number: 7205
۔ عامر شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں مدینہ منورہ میں آیا اورسیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس حاضر ہوا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے میرے خاوند نے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد مبارک میں طلاق دے دی، میرے شوہر کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک فوجی دستے میں بھیج دیا، بعد میں میرے شوہر کے بھائی نے کہا: تو اب ہمارے گھر سے چلی جا۔ میں نے کہا: نہیں، عدت ختم ہونے تک تمہارے ذمہ میرے لیے خرچہ اور رہائش ہے۔ اس نے کہا: نہیں، ہمارے ذمہ اب کچھ نہیں۔ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور میں نے اپنے شوہر کا نام لے کر کہا کہ اس نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اس کے بھائی نے مجھے باہر نکال دیا ہے اور نان و نفقہ اور رہائش سے روک دیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ یہ بنت آل قیس یعنی فاطمہ کو کیوں نہیں رہنے دیتے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے بھائی نے اسے پوری تین طلاقیں دے دی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فاطمہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے بنت آل قیس! اب دیکھ لو، خرچہ اور رہائش اس شوہر کے ذمہ اس عورت کے لیے ہے، جس کے لیے اسے رجوع کا حق ہو اورجب عورت پر اسے رجوع کا حق نہ ہو گا، تو پھر اس شوہر پر اس عورت کے لیے نہ تو خرچہ ہے اور نہ ہی رہائش ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فاطمہ اب تم اس گھر سے نکل جائو اور فلاں عورت یعنی ام شریک کے گھر منتقل ہو جاؤ۔ لیکن پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے پاس لوگ بیٹھتے اورباتیں کرتے ہیں، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھرمنتقل ہو جاؤ،وہ نابینا آدمی ہے، تمہیں دیکھ نہ سکے گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نکاح نہ کرنا، میں خود تمہارا رفیق سفر منتخب کروں گا۔ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: مجھے قریش کے ایک آدمی نے منگنی کا پیغام بھیجا، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اس کے بارے میں مشورہ کے لیے حاضر ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس سے نکاح کیوں نہیں کر لیتی، جو مجھے اس قریش سے بھی زیادہ پیارا ہے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! آپ جس سے محبت رکھتے ہیں، میرا اسی سے نکاح کر دیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا نکاح سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کر دیا۔ ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے اسامہ سے نکاح کیا تو اس میں اللہ تعالیٰ نے میرے لیے بہت زیادہ بھلائیاں پیدا کر دیں۔عبید اللہ بن عبد اللہ والی حدیث میں پہلے بیان ہو چکا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ فاطمہ بنت قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے لیے خرچہ کی اجازت نہ دی تھی فرمایا تھا کہ اگر حاملہ ہوتی توپھر اس کے لیے خرچہ تھا۔

Haidth Number: 7253
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنگ اوطاس میں گرفتارہونے والی لونڈیوں کے بارے میں حکم فرمایا: حاملہ سے جماع نہ کرنا، جب تک وضع حمل نہ ہو جائے اور جو حاملہ نہیں ہے، اس سے بھی اس وقت تک جماع نہ کرنا، جب تک کہ وہ ایک حیض نہ گزار لے۔

Haidth Number: 7254
۔ عبد اللہ بن بریدہ بیان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے میرے باپ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سخت بغض تھا، اتنا کسی بھی دوسرے سے نہ تھا حتیٰ کہ مجھے قریش کے ایک آدمی سے بہت زیادہ محبت صرف اس لیے تھی کہ وہ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض رکھتا تھا، اس آدمی کو امیر لشکر بنا کر بھیجا گیا،میں صرف اس لیے اس کا ہمرکاب ہوا کہ اسے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض تھا، ہم نے لونڈیاں حاصل کیں، امیر لشکر نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیغام بھیجا کہ ہمارے پاس وہ آدمی بھیج دیں، جو مال غنیمت کے پانچ حصے کرے اور اسے تقسیم کرے، آپ نے ہمارے پاس سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بھیج دیا، انہوں نے مال تقسیم کیا، قیدی عورتوں میں ایک ایسی لونڈی تھی، جو کہ سب قیدیوں میں سے بہتر تھی، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مال غنیمت کے پانچ حصے کئے اور پھر اسے تقسیم کر دیا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب باہر آئے تھے تو ان کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے اور سر ڈھانپا ہوا تھا۔ ہم نے کہا: اے ابو حسن! یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے کہا: کیا تم نے دیکھا نہیں کہ قیدیوں میں یہ لونڈی میرے حصہ میں آئی ہے، میں نے مال غنیمت کے پانچ حصے کرکے تقسیم کر دیا ہے، یہ پانچویں حصہ میں آئی ہے جو کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے اہل بیت کے لیے ہے اور پھر اہل بیت میں سے ایک حصہ آل علی کا ہے اور یہ لونڈی اس میں سے میرے حصہ میں آئی ہے اور میں نے اس سے جماع کیا ہے، اس آدمی نے جو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بغض رکھتا تھا، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب خط لکھا، سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے اس سے کہا: یہ خط مجھے دے کر بھیجو، اس نے مجھے ہی بھیج دیا تاکہ اس خط کی تصدیق و تائید کروں، سیدنا بریدہ کہتے ہیں: میں نے وہ خط نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پڑھنا شروع کر دیا اور میں نے کہا: اس میں جو بھی درج ہے وہ صحیح ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہاتھ سے خط پکڑ لیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: کیا تم علی سے بغض رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی سے بغض نہ رکھو اور اگر تم اس سے محبت رکھتے ہو تو اس میں اور اضافہ کرو،اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے؟ خمس میں آل علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا حصہ تو اس افضل لونڈی سے بھی زیادہ بہتر بنتا ہے۔ سیدنا بریدہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کے بعد لوگوں میں سے ان سے بڑھ کر مجھے کوئی اور محبوب نہ تھا۔عبد اللہ بن بریدہ کہتے ہیں: اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! اس حدیث کے بیان کرنے میں اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان صرف میرے باپ سیدنا بریدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا واسطہ ہے۔

Haidth Number: 7255
۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر کس سے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے کہا: پھر کس سے؟ ٓپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ اور پھر جو جتنا زیادہ قریبی ہے۔

Haidth Number: 7268
۔ بنو یربوع کے ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیچ میں فرمایا: دینے والا ہاتھ بلند ہے، اپنی ماں سے نیکی کرو اور اپنے باپ سے اور اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے، پھر جو جتنا زیادہ قریب ہو۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بنو ثعلبہ بن یربوع ہیں جنہوں نے فلاں کو قتل کیا ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی بھی جان دوسرے کے گناہ کے عوض نہیں پکڑی جائے گی (یعنی ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہو گا)۔

Haidth Number: 7269
۔ سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پہلے مذکور روایت جیسی حدیث مروی ہے۔

Haidth Number: 7270
۔ سیدنا مقدام بن معدیکرب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی تمہیں تمہاری مائوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں تمہارے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے، بیشک اللہ تعالی دوسرے قریب سے قریب تر رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔

Haidth Number: 7271
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سے سب سے زیادہ میری اچھی ہم نشینی کا کون مستحق ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا: پھر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں۔ اس نے کہا: پھرکون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری ماں ہے۔ اس نے کہا: پھر کون ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر تمہارا باپ ہے۔

Haidth Number: 7272
۔ سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’سب سے افضل وہ دینار ہے، جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتا ہے اور وہ دینار ہے جسے آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے جانور پر خرچ کرتا ہے۔ ابوقلابہ نے اپنی طرف سے وضاحت کرتے ہوئے کہا: جیسے وہ عیال کے ساتھ نیکی کرتے ہوئے خرچ کرتا ہے اور ابو قلابہ نے ہی کہا: اس آدمی سے بڑھ کر کون بڑے اجر والا ہو سکتا ہے، جو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں پر خرچ کرتا ہے اور اللہ تعالی ان بچوں کو اس کے ذریعے سوال کرنے سے بچاتا ہے۔

Haidth Number: 7273
۔ (دوسری سند) سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے افضل وہ دینار ہے، جسے آدمی اپنے اہل و عیال پر خرچ کرے، پھر وہ جو اپنے آپ پر خرچ کرے اور پھر وہ جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے اور پھر وہ جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے ساتھیوں پر خرچ کرے۔ ابو قلابہ کہتے ہیں: اہل و عیال سے ابتدا کرے، سلیمان بن حرب کہتے ہیں: اسے ابوقلابہ نے ان الفاظ کو مرفوعاً بیان نہیں کیا: افضل وہ دینار ہے بھی فضیلت والا جسے آدمی اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی سواری پر خرچ کرتا ہے۔

Haidth Number: 7274