کعب بن عجرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےجب کعبرضی اللہ عنہ کو نہ پایا تو اس کے متعلق پوچھا؟ لوگوں نے کہا وہ بیمار ہیں ۔آپ چلتے ہوئے ان کے پاس آئے ، جب ان کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا کعب خوش ہو جاؤ ،ان کی والدہ نے کہا کعب تمہیں جنت مبارک ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ پر قسم کھانےوالی کون ہے؟ کعب نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میری والدہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام کعب! تمہیں کیا معلوم کہ شاید کبھی کعب نے بے فائدہ (فضول)گفتگو کی ہو، یا جو چیز اس کی ضرورت کی نہ تھی اسے روکا ہو۔
عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ہاں سب سے نا پسندیدہ شخص وہ ہےجو بہت زیادہ جھگڑالو ہو۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا جانتے ہو چغلی کیا ہے؟ صحابہ نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ فرمایا کسی شخص کی بات دوسرے کے سامنے اس طرح بیان کرنا کہ ان کے درمیان فساد برپا کر دے
محمد بن جحادہ ایک آدمی سے وہ اپنے ایک ساتھی سے جس کا تعلق بنوعنبر سے ہے وہ اپنے والد سے جس کی کنیت ابو المنتفق ہے تھی بیان کرتے ہیں اس نے کہا کہ میں مکہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا؟ لوگوں نے کہا آپ عرفہ میں ہیں۔ میں آپ کے پاس آیا اور آپ کے قریب ہونے کی کوشش کی تو لوگوں نے مجھے روک لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا جب میری سواری کی گردن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کی گردن کے سامنے آگئی تو میں نے کہا اے اللہ کے رسول مجھے ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو مجھے اللہ کے عذاب سے دور کر دے اور جنت میں داخل کر دے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (۱)تم اللہ کی عبادت کرو(ایک روایت میں ہے کہ عبادت کر) اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ(۲)فرض نماز ادا کرو(۳)فرض زکاۃ ادا کرو(۴)رمضان کے روزے رکھو(۵)حج اور عمرہ کرو(۶)اور دیکھو کہ تم لوگوں کے کس روئیے کو پسند کرتے ہو تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی برتاؤ کرو اور ان کے جس طرزعمل کو تم اپنے حق میں نا پسند کر تے ہو ان کے ساتھ بھی ویسا طرزعمل نہ کرو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ: لوگوں میں سب سے زیادہ معزز کون ہے؟ آپ نے فرمایاجو اللہ سے سب سے زیادہ ڈرنے والاہے ۔ لوگوں نے کہا ہم اس بارے میں سوال نہیں کر رہے ! آپ نے فرمایا تب لوگوں میں سب سے زیادہ معزز یوسف علیہ السلام اللہ کے نبی، نبی کے بیٹے، نبی کے پوتے اور ابراہیم خلیل اللہ کے پڑپوتے ہیں۔ لوگوں نے کہا ہم اس بارے میں بھی آپ سے سوال نہیں کر رہے آپ نے فرمایا تب تم عرب کے سر چشمہ خیر کے بارے میں مجھ سے سوال کر رہے ہو؟ لوگ سر چشمہ خیر ہیں ،جاہلیت میں بہترین لوگ اسلام میں بھی بہترین (معزز) ہیں جب وہ سمجھ بوجھ حاصل کر لیں۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر 3383) (راز)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا مجھے ایسے کلمات بتلائیے جنہیں میں اپنی زندگی کا حصہ بنالوں،وہ زیادہ کلمات نہ ہوں کہ میں بھول جاؤں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصے سے بچو، اس نے پھر وہی بات دہرائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصے سے بچو۔
ربیعہ اسلمی سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا، آپ نے مجھے کچھ زمین دی اور ابو بکررضی اللہ عنہ کو بھی زمین دی۔ ہم پر دنیا غالب آگئی۔ ہم ایک کھجور کے درخت کے بارے میں جھگڑنے لگے۔ ابو بکر نے کہا یہ میری زمین کی حد میں ہے جبکہ میں نے کہا یہ میری حد میں ہے ۔میرے اور ابو بکر کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوگئ۔ ابو بکر نے مجھے ایسی بات کہی جو مجھے سخت ناگوار گزری ، وہ پشیمان ہو گئے اور مجھے کہنے لگے ربیعہ! مجھے بھی ایسی بات کہو تاکہ یہ قصاص (بدلہ)ہو جائے، میں نے کہا میں تو ایسا نہیں کروں گا۔ ابو بکر نے کہا تم ضرور ایسی بات کہو گے وگرنہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے خلاف مدد مانگوں گا، میں نے کہا میں ایسا نہیں کروں گا ربیعہ نے کا ابو بکر کا معاملہ چھوڑ دیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل پڑے۔ میں ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا بنو اسلم کے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے اللہ تعالیٰ ابو بکر پر رحم فرمائے یہ کس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے خلاف مدد مانگ رہے ہیں؟ حالانکہ انہوں نے بہت کچھ کہا ہے۔ میں نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہے؟ یہ ابو بکر صدیق ہیں اور یہ (ثانی اثینو)مسلمانوں کے محترم ہیں،بچو کہیں وہ تمہیں دیکھ نہ لیں کہ تم ان کے خلاف میری مدد کر رہے ہو اور وہ ناراض ہو جائیں پھر اسی حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو وہ ان کی ناراضگی وجہ سے ناراض ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ ان دونوں کے غصے کی وجہ سے غصے ہو اور ربیعہ ہلاک ہو جائے۔ انہوں نے کہا تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ ربیعہ نے کہا واپس چلے جاؤ۔ ابو بکررضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے اور میں اکیلا ہی ان کے پیچھے پیچھے گیا یا چلا۔ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو انہیں اس معاملے کے بارے میں بتایا کہ کس طرح معاملہ بڑھا۔ آپ نے میری طرف نظریں اٹھائیں اور فرمایا ربیعہ تمہارے اور ابو بکر کے مابین کیا مسئلہ ہے؟ میں نے کہا کہ اس طرح معاملہ ہوا ہے اور انہوں نے مجھے ایسی بات کہی جو مجھے سخت نا پسند لگی تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ جس طرح میں نے تمہیں کہا ہے تم بھی اسی طرح کہو تاکہ قصاص (بدلہ) ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھیک ہے، اسی طرح نہ کہو لیکن کہو ابو بکر اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے ابو بکر اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کرے۔ ربیعہ کہتے ہیں کہ ابو بکر روتے ہوئے واپس پلٹے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا لوگوں میں بہترین کون ہے؟ آپ نے فرمایا جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے
اسامہ بن شریکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح بیٹھے ہوئے تھے گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوں ،ہم میں سے کوئی بھی شخص بات نہیں کر رہا تھا کہ کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے اللہ کے بندوں میں سے اللہ کو سب سے پسندیدہ کون ہے؟ آپ نے فرمایا جس کا اخلاق سب سے عمدہ ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب تمہارا خادم تمہارے پاس کھانا لائے جس کی گرمی ،مشقت اور تکلیف اس نے برداشت کی ہے ،تو تم اسے اپنے ساتھ بٹھاڈ ، اگر وہ انکار کرے تو اس کے ہاتھ میں ایک لقمہ ہی پکڑا دو۔
علی بن حسین سے مرفوعا (مرسل) مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے اللہ کے لئے محبت کرے تو اس سے اظہار کر دے کیونکہ یہ بات الفت پیدا کرنے میں بہترین اور محبت کودوام بخشنے والی ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (۱)جب زمانہ (قرب قیامت)قریب آجائے گا تو مسلمان کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا(۲)سب سے سچا خواب اس شخص کا ہوگا جو سب سے زیادہ سچا ہوگا(۳)مسلمان کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ پھر فرمایا (۴)خواب تین قسم کے ہیں، اچھا خواب، اللہ کی طرف سےخوشخبری ہے۔اور ایک قسم کے خواب شیطان کی طرف سے (انسان کو) غمزدہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ اور (تیسرا)خواب انسان کے ذہن میں سمائے ہوئے خیالات ہوتے ہیں وہی خواب بن جاتے ہیں۔(۵)تو جب تم میں س سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو وہ کسی بھی شخص کو وہ خواب نہ بتائے۔ اور کھڑے ہو کر نماز پڑھے۔ پھرفرمایا(۶) نیند میں خواب میں پا بزنجیر دیکھنے کو پسند کرتا ہوں اور (گلے میں) طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں۔ (سنن ابی داؤد حدیث: 5019۔ دارالسلام)
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لائے جس کی گرمی اور تکلیف اس نے برداشت کی ہو اگر اسے کھانے کے لئے اپنے پاس نہ بٹھائے تو اسے ایک لقمہ ہی دے دے۔
ابو بکرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان اپنے بھائی پر اسلحہ اٹھاتا ہے تو اللہ کے فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس سے اسے ہٹانہ لے
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کوئی گمان ہو جائے تو اس پر یقین نہ کرلیا کرو،(یا اسے ثابت کرنے کی کوشش نہ کرو)اور جب تم حسد میں مبتلا ہوجاؤ تو اس پر عمل کرتے ہوئے سرکشی نہ کرو۔ اور جب تمہیں بد شگونی ہو تو اپنا کام جاری رکھو اور اللہ پر ہی بھروسہ رکھو ، اور جب وزن کرو تو پلڑے کو مزیدجھکا دو۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب کسی آدمی کوغصہ آئےاوروہ یہ کہےأعوذ باللہ (میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) تو اس کا غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا۔
عبدہ بن ابی لبابہ مجاہد سے وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملتا ہے اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرتا ہے تو اس کی انگلیوں سے خطائیں اس طرح جھڑجاتی ہیں جس طرح خزاں کے موسم میں درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ عبدہ کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے کہا یہ تو بہت آسان ہے۔مجاہد نے کہا یہ بات نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا:(الانفال ۶۳) ‘‘اگر آپ زمین میں موجود سب کچھ خرچ کر دیتے تب بھی آپ ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کر سکتے ۔ لیکن الہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں الفت ڈال دی۔’’ تب مجھے دوسروں کے مقابلہ میں ان کے علم کی فضیلت (اور کثرت علم) کا پتہ چلا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا میرے والد فوت ہوگئے اور حج نہ کر سکے کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا تو کیا تم اسےادا کرتے ؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا تم اپنے والد کی طرف سے حج ادا کرو
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری کے دوران فرمایا اپنے رشتے داروں کا خیال رکھو، اپنے رشتے داروں کا خیال رکھو
عبداللہ بن عمر و بن عاصرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا تم معاف کرو اللہ تمہیں معاف کر ے گا سنی ان سنی کر نیوالوں کے لئے ہلاکت ہے۔ ڈٹ جانے والوں کے لئے ہلاکت ہے جو اپنے گناہ پر ڈٹ جاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں
یزید بن جاریہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا اپنے غلاموں کا خیال رکھو، اپنے غلاموں کا خیال رکھو، اپنے غلاموں کا خیال رکھو، جو تم کھاتے ہو انہیں بھی کھلاؤ جو تم پہنتے ہو انہیں بھی پہناؤ، اگر وہ کوئی ایسی غلطی کر لیں جسے تم معاف نہ کرنا چاہتے ہو تو ان اللہ کے بندوں کو بیچ دو، انہیں سزا نہ دو
عمررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیا کیا کرو ،کیونکہ اللہ تعالیٰ حق بیان کرتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتا اپنی بیویوں کے پاس ان کی دبر میں نہ آؤ
عبادہ سے مرفوعا مروی ہے کہ تم اپنی طرف سے مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں، جب بات کرو تو سچ بولو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو، جب تمہیں امانت دی جائے تو ادا کرو، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں نیچی رکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کر رکھو