جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے ،حتی کہ آپ ہمیں بنی نجار کے ایک باغ میں لے گئے۔ اس میں ایک اونٹ تھا، جو بھی باغ میں داخل ہوتا اس پر حملہ کر دیتا۔ صحابہ نے اس بات کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا۔ آپ اس اونٹ کے پاس آئے اور اسے بلایا، وہ اپنا ہونٹ زمین سے چمٹائے آپ کے پاس ٓاگیا اور آپ کے سامنے بیٹھ گیا۔ آپ نے فرمایا :لگام لاؤ ،آپ نے اسے لگام پہنائی اور اسے اس کے مالک کے سپرد کر دیا۔ پھر نظریں اٹھا کر دیکھا اور فرمایا: زمین و آسمان کے درمیان جو بھی مخلوق ہے وہ جانتی ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں سوائے نافرمان جن و انس کے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: اہل یمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہمارے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھیجئے جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ بن جراحرضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: یہ اس امت کے امین ہیں۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ نیک آدمی ہے جس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے۔ اس پر قبر تنگ ہوئی، پھر کشادہ ہوگئی۔ یعنی سعد بن معاذ
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ نیک آدمی ہے جس کے لئے آسمان کے دروازے کھولے گئے۔ اس پر قبر تنگ ہوئی، پھر کشادہ ہوگئی۔ یعنی سعد بن معاذرضی اللہ عنہ ۔
عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، کہتی ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک رات عشاء کے بعد میں تاخیر سے آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : تم کہاں تھیں؟ میں نے کہا: میں آپ کے ایک صحابی کی قراءت سن رہی تھی، میں نے اس جیسی قراءت اور آواز کسی کی نہیں سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑی ہوگئی حتی کہ آپ نے اس کی قرأت سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھا اور فرمایا: یہ سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ ہے۔ تمام تعریفات اللہ کے لئے جس نے میری امت میں اس جیسا شخص پیدا کیا۔
سعد بن ابی وقاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: یہ عباس بن عبدالمطلبرضی اللہ عنہ ہیں، قریش میں سب سے زیادہ سخی اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں
قیس بن ابی حازم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ اور آپ کے سامنے کھڑا ہوا تو گھبراہٹ کی وجہ سے اس پر کپکپی طاری ہوگئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خود پر آسانی کرو، میں کوئی بادشاہ نہیں۔ میں قریش کی ایک عورت کا بیٹا ہوں۔ جوخشک گوشت کےٹکڑے کھاتی تھی۔
میسرہ فجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کب نبی لکھے گئے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمروح اور جسم کے درمیان تھے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو کوئی اہل بیت سے بغض رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے آگ میں داخل کرے گا ۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ اپنے بھائیوں سے ملوں۔صحابہ نے کہا: کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے صحابہ ہو۔ میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو مجھ پر ایمان لائے لیکن مجھے دیکھا نہیں۔
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ میرا وزن کیا گیا تو میں ان پر بھاری ہوگیا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ترازو کے پلڑے سے مجھ پر گر جائیں گے۔
حارث بن زیاد ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: وہ خندق کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے ہجرت پر بیعت لے رہے تھے۔ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس سے بیعت لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے ؟حارث رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے چچا کا بیٹا حوط بن یزید یا یزید بن حوط ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں تم سے بیعت نہیں لوں گا۔ لوگ تمہاری طرف ہجرت کریں گےتم ان کی طرف ہجرت نہیں کرو گے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ! جو شخص بھی انصار سے محبت کرے گا حتی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے ملاقات کر لے تو اللہ تبارک و تعالیٰ بھی اس سے محبت کرتا ہوا ملاقات کرے گا۔ اور جو شخص بھی انصار سے بغض رکھے گا حتی کہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے ملاقات کرلے تو اللہ تبارک و تعالیٰ بھی اس سے بغض رکھتے ہوئے ملاقات کرے گا۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ ان کے لئے لکھیں۔ (قاصد) نے کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ پھر کچھ دیر بعد پیغام بھیجا تو انہوں نے کہا: وہ کھانا کھارہے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس کے پیٹ کو نہ بھرے۔
عبداللہ بن عامر یحصبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث (بیان کرنے) سے بچو، سوائے وہ حدیث جو عمررضی اللہ عنہ کے دور میں تھی۔ کیوں کہ عمررضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں بہت زیادہ خوف رکھنے والے انسان تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا۔ جو ان کی مخالفت کرے گا انہیں نقصان نہیں پہنچاسکے گا حتی کہ اللہ کا فیصلہ آجائے اور وہ لوگوں پر غالب ہوں گے۔
ثوبانرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، جو انہیں بے یارو مددگار چھوڑدے گا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ حتی کہ اللہ تعالیٰ کافیصلہ آجائے اور وہ اسی حالت میں ہوں گے۔
جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سلمہ بن نفیل رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: میں نے گھوڑے کو تھکا/ اکتا دیا ہے، ہتھیار اتار دیئے ہیں اور جنگ نے بھی اپنے ہتھیار رکھ دیئے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ: اب کوئی قتال (جہاد )نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ابھی تو قتال (کا حکم )آیا ہے، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا ۔ جو لوگ ان سے لڑائی کریں گے اللہ تعالیٰ ان کے دل اوپر کر دے گا( پھیر دے گا) اور ان سے انہیں رزق دے گا حتی کہ اللہ عزوجل کا حکم آجائے اور وہ اسی حال پر ہوں ۔خبردار مومنین کے گھروں کا مرکز شام ہے اور گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر رکھ دی گئی ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا۔ جو ان کی مخالفت کرے گا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
زید بن ارقمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ حق کے لئے قتال کرتا رہے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے۔ اے اہل شام! میں تمہیں ان کی صورت میں دیکھ رہا ہوں۔
عمران بن حصینرضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ: میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم قتال کرتا رہے گا۔ جو دشمنی کرنے والوں پر غالب ہوں گے حتی کہ ان کا آخری شخص مسیح دجال سے قتال کرے گا۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم قیامت تک قتال کرتا رہے گا۔ پھر عیسیٰ نازل ہوں گے تو ان کا امیر کہے گا: آئیے نماز پڑھائیے ،وہ کہیں گے: نہیں تم ایک دوسرے کے امیر ہو۔ اللہ نے اس امت کو عزت بخشی ہے۔
عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضر می سے مروی ہے، دونوں نے کہا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن سمط رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: قیامت قائم ہونے تک مسلمان زمین میں رہیں گے ۔یہ اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا، جو ان کی مخالفت کرے گا انہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا، اپنے دشمنوں سے قتال کرے گا، جب کوئی مخالف جنگ ختم ہوگی تو دوسری قوم سے جنگ شروع ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ لوگوں. کے دل ٹیڑھے کردے گا تاکہ ان سے اس جماعت کو رزق دے، حتی کہ قیامت آجائے ۔ گویا کہ وہ اندھیری رات کا ٹکڑا ہو۔ لوگ گھبرا جائیں گے حتی کہ وہ زرہوں کا لباس پہن لیں گے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اہل شام ہوں گے ۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے زمین پر خط کھینچا۔ آپ شام کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی میں تکلیف ہو نے لگی ۔
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک وہ لوگ رہیں گے جنہوں نے مجھے دیکھا اور میری صحبت اختیار کی۔ واللہ! تم میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم میں میرے صحابی کا ساتھی اور وہ شخص جس نے اس شخص کو دیکھا ہو جس نے مجھے دیکھاہوموجود ہوگا۔ واللہ!تم میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم میں میرے صحابی کو دیکھنے والے کو دیکھنے والے اور ان کی صحبت اختیار کرنے والے ہوں گے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ میں تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کے وقت آگ نہ جلاؤ، جب اس کے بعد دوسرا موقع آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ جلاؤ اور کھانا پکاؤ۔ یقینا تمہارے بعد آنے والے لوگ تمہارے صاع اور مد کو نہیں پاسکیں گے۔
نعیم بن دجاجہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری علی بن ابی طالب کے پاس آئے تو علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم ہی وہ شخص ہو جو یہ کہتے ہو کہ لوگوں پر سو سال آئیں گے تو روئے زمین پر کوئی آنکھ حرکت کرنے والی نہیں ہوگی؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: لوگوں پر سو سال گزریں گے تو ان لوگوں سے جو آج کے دن زندہ ہیں۔ روئے زمین پر کوئی آنکھ حرکت کرنے والی نہیں رہے گی۔ واللہ! اس امت کی امید سو سال کے بعد ہے۔