اَلْعُذْرُ: ایسی کوشش جس سے انسان اپنے گناہوں کو مٹا دینا چاہے اس میں اَلْعُذْرُ اور اَلْعُذُر دو لغت ہیں اور عُذْرٌ کی تین صورتیں ہیں۔ اوّل یہ کہ کسی جرم کے ارتکاب سے قطعاً انکار کردے۔ دوم یہ کہ ارتکاب جرم کی ایسی وجہ بیان کرے جس سے اس کی براء ت ثابت ہوتی ہو۔ سوم یہ کہ اقرار جرم کے بعد آئندہ اس جرم کا ارتکاب نہ کرنے کا وعدہ کرلے۔ عذر کی اس تیسری صورت کا نام توبہ ہے جس سے ثابت ہوا کہ توبہ عذر کی ایک قسم ہے۔ لہٰذا ہر توبہ کو عُذْرٌ کہہ سکتے ہیں مگر ہر عذر کو توبہ نہیں کہہ سکتے اِعْتَذَرْتُ اِلَیْہِ: میں نے اس کے سامنے عذر بیان کیا عَذَرْتُہٗ: میں نے اس کا عذر قبول کرلیا۔ قران پاک میں ہے: (یَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمۡ ) (۹:۹۴) تو تم سے عذر کریں گے۔ (قُلۡ لَّا تَعۡتَذِرُوۡا ) (۹:۹۴) ان سے کہہ دو کہ عذر مت کرو۔ اَلْمُعْذِر: جو اپنے آپ کو معذور سمجھے مگر دراصل وہ معذور نہ ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ جَآءَ الۡمُعَذِّرُوۡنَ ) (۹:۹۰) عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس آئے۔) ایک قراء ت میں مُعْذِرُوْنَ ہے یعنی عذر پیش کرنے والے۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ (2) کا قول ہے۔ (لَعَنَ اﷲُ الْمُعَذِّرِیْنَ وَرَحِمَ الْمُعْذَرِیْنَ) یعنی جھوٹے عذر پیش کرنے والوں پر خدا کی لعنت ہو اور جو واقعی معذور ہیں ان پر رحم فرمائے اور آیت کریمہ: (مَعۡذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمۡ ) (۷:۱۶۴) تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کرسکیں۔ میں مَعْذِرَۃٌ عَذَرْتُ کا مصدر ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ میں اس سے درخواست کرتا ہوں کہ میرا عذر قبول فرمائے اَعْذَرَ: اس نے عذر خواہی کی اپنے آپ کو معذور ثابت کردیا۔ کہا گیا ہے(1) اَعْذَرَ مَنْ اَنْذَرَ: یعنی جس نے ڈر سنا دیا وہ معذور ہے بعض نے کہا ہے کہ عُذْر اصل میں عَذِرَۃٌ سے ماخوذ ہے جس کے معنی نجاست اور گندگی کے ہیں(2) اور اسی سے جو چمڑا ختنہ میں کاٹا جاتا ہے اسے عُذْرَۃٌ کہا جاتا ہے(3) اور عَذَرْتُ الصَّبِیَّ کے معنی ہیں: میں نے لڑکے کا ختنہ کردیا گویا اسے ختنہ کی نجاست سے پاک کردیا اسی طرح عَذَرْتُ فُلَانًا کے معنی ہیں : میں نے اسے معافی دے کر اس سے گناہ کی نجاست کو دور کردیا جیساکہ غَفَرْتُ لَہٗ کے معنی ہیں: میں نے اس کا گناہ چھپا دیا اور لڑکے کے ختنہ کے ساتھ تشبیہ دے کر لڑکی کے پردہ بکارت کو بھی عُذْرَۃٌ کہا جاتا ہے اور عَذَرْتُھَا کے معنی ہیں: میں نے اس کے پردہ بکارت کو زائل کردیا اور بچے کے حلق کے درد کو بھی عُذْرَۃٌ کہا جاتا ہے اسی سے عُذِرَ الصَّبِیُّ ہے جس کے معنی بچہ کے دردحلق میں مبتلا ہونے کے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔(4) (۳۰۵) غَمْزَ الطَّبِیْبِ نِعانِع الْمَعْذُوْرِ جیساکہ طبیب درد حلق میں مبتلا بچے کا گلا دباتا ہے۔ اور مُعْتَذِرٌ عذر خواہی کرنے والے کی مناسبت سے۔ اِعْتَذَرَتِ الْمَنَازِلُ: مکانوں کے نشانات مٹ گئے۔ وغیرہ محاورات استعمال ہوتے ہیں اور عَذِرَۃٌ (یعنی نجات سے اعتبار) سے کہا جاتا ہے۔ اَلْعَاذِرَۃُ وہ عورت جسے استحاضہ کا خون آرہا ہو۔ عَذُوَّرٌ: بدخلق آدمی۔ دراصل عَذِرَۃٌ کے معنی مکانات کے سامنے کا کھلا میدان ہے اس کے بعد اس نجاست کو عَذِرۃ کہنے لگے ہیں جو اس میدان میں پھینکی جاتی ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُعَذِّرُوْنَ | سورة التوبة(9) | 90 |
تَعْتَذِرُوا | سورة التحريم(66) | 7 |
تَعْتَذِرُوْا | سورة التوبة(9) | 66 |
تَعْتَذِرُوْا | سورة التوبة(9) | 94 |
عُذْرًا | سورة الكهف(18) | 76 |
عُذْرًا | سورة المرسلات(77) | 6 |
فَيَعْتَذِرُوْنَ | سورة المرسلات(77) | 36 |
مَعَاذِيْرَهٗ | سورة القيامة(75) | 15 |
مَعْذِرَةً | سورة الأعراف(7) | 164 |
مَعْذِرَتُهُمْ | سورة الروم(30) | 57 |
مَعْذِرَتُهُمْ | سورة مومن(40) | 52 |
يَعْتَذِرُوْنَ | سورة التوبة(9) | 94 |