اَللَّغْوُ (ن) کے معنی بے معنی بات کے ہے جو کسی گنتی شمار میں نہ ہو یعنی جو سوچ سمجھ کر نہ کی جائے۔ گویا وہ پرندوں کی آواز کی طرح منہ سے نکال دی جائے ابوعبیدہؓ کا قول ہے کہ اس میں ایک لغت لَغَا بھی ہے۔ جیسے عَیْبٌ وَعَابٌ شاعر نے کہا (1) (الرجز) (۳۹۴) عَنِ اللَّغَاوَرَفَثِ التَّکَلِّمِ جو بے ہودہ اور فحش گفتگو سے خاموش ہیں۔ اس کا فعل لَغِیْثَ تَلْغٰی یعنی سَمِعَ سے ہے اور کبھی ہر قبیح بات کو لغو کہہ دیا جاتا ہے چنانچہ قرآن میں ہے: (لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا وَّ لَا کِذّٰبًا) (۷۸۔۳۵) وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ اور خرافات ( وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ ) (۳۲۔۳) اور جو بہودہ باتوں سے اعراض کرتے ہیں۔ (وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغۡوَ اَعۡرَضُوۡا عَنۡہُ ) (۲۸۔۵۵) ٗ۔ اور جب بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیرلیتے ہیں۔ (لَا یَسۡمَعُوۡنَ فِیۡہَا لَغۡوًا وَّ لَا تَاۡثِیۡمًا) (۵۶۔۲۵) وہاں نہ بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ الزام تراشی۔ اور آیت کریمہ: (وَ اِذَا مَرُّوۡا بِاللَّغۡوِ مَرُّوۡا کِرَامًا) (۲۵۔۷۲) اور جب ان کو بے ہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہوتو شریفانہ انداز سے گزرتے ہیں۔ کہ معنی یہ ہیں کہ وہ فحش بات کبھی صراحت سے نہیں کہتے۔ بلکہ ہمیشہ کنایہ سے کام لیتے ہیں اور بعض نے اس کے یہ معنی کیے ہیں کہ اگر کہیں اتفاق سے وہ ایسی مجلس میں چلے جاتے ہیں جہاں بے ہودہ باتیں ہورہی ہوتی ہیں اس سے دامن بچاکر نکل جاتے ہیں۔پس لغو ہر اس بات کو کہا جاتا ہے جو کسی شمار قطار میں نہ ہو۔اور اسی سے لَغْوٌ فِی الْاِیْمَانِ ہے یعنی وہ قسم جو یونہی بلا ارادہ زبان سے نکل جائے۔ (2) چنانچہ قرآن میں ہے: (لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ اَیۡمَانِکُمۡ) (۲۔۲۲۵) خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا۔ اور شاعر نے کہا ہے (3) (۳۹۵) (وَلَسْتَ بِمَا خُوْذٍ بِلَغْوٍ تَقُوْلُہٗ اِذَا لَمْ تُعَمِّدْ عَاقِدَاتِ الْعَزَائِم) لغو قسم کھانے پر تم سے مواخذہ نہیں ہوگا بشرطیکہ قصداً عزم قلب کے ساتھ قسم نہ کھائی جائے۔ اور آیت کریمہ: (لَّا تَسۡمَعُ فِیۡہَا لَاغِیَۃً ) (۸۸۔۱۱) وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے۔ میں لاَغِیَۃٌ بمعنی لغو کے ہے اور یہ (اسم فاعل) کلام کی صفت واقع ہوا ہے جیسا کہ کَاذِبَۃٌ وغیرہ۔ اور خونبہا میں لَغْوٌ اونٹ کے ان بچوں کو کہا جاتا ہے جو گنتی میں شمار نہ کیے جائیں۔ چنانچہ شاعر نے کہا ہے (4) (الوافر) (۳۹۶) کَمَا اَلْغَیْتَ فِی الدِیَۃِ الْحُوَار جیسا کہ اونٹ کے چھوٹے بچے کو خونبہا میں ناقابل شمار سمجھا جاتا ہے۔ لَغِیَ بِکَذَا کے معنی چڑیا کے چہچہانے کی طرح کسی چیز کا بار بار تذکرہ کرنے کے ہوتے ہیں۔ اور اسی سے ہر گروہ کی زبان اور بولی جس کے ذریعے وہ بات کرتا ہے لُغَۃٌ کہلاتی ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اللَّغْوَ | سورة القصص(28) | 55 |
اللَّغْوِ | سورة المؤمنون(23) | 3 |
بِاللَّغْوِ | سورة البقرة(2) | 225 |
بِاللَّغْوِ | سورة المائدة(5) | 89 |
بِاللَّغْوِ | سورة الفرقان(25) | 72 |
لَاغِيَةً | سورة الغاشية(88) | 11 |
لَغْوًا | سورة مريم(19) | 62 |
لَغْوًا | سورة الواقعة(56) | 25 |
لَغْوًا | سورة النبأ(78) | 35 |
لَغْوٌ | سورة الطور(52) | 23 |
وَالْـغَوْا | سورة حم السجدہ(41) | 26 |