Blog
Books
Search Hadith

مشرکوں کا کمزورمسلمانوںکوتکلیف دینا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کومارنا اور برا بھلا کہنا

157 Hadiths Found
۔ سیدنا خباب بن ارت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے سائے میں اپنی چادر کو تکیہ بنا کر تشریف فرما تھے اور ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا کریں اور اس سے مدد طلب کریں،یہ بات سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رنگ سرخ ہوگیایا بدل گیا (راوی کو الفاظ کے متعلق شک ہے) اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ تم سے پہلے تھے، ان کو گڑھے میں دبایا جاتا، پھر آری لا کر ان کے سر کو چیر دیا جاتا تھا،لیکنیہ تکلیف بھی ان کو اللہ تعالیٰ کے دین سے دور نہ کر سکی اور اسی طرح لوہے کی کنگھیوں سے لوگوں کی ہڈیوں سے گوشت اور پٹھوں کو نوچ لیا جاتا تھا،لیکنیہ آزمائش بھی ان کو دین سے نہ پھیر سکی، سنو، اللہ تعالیٰ ضرور ضرور اس دین کو اس طرح مکمل کرے گا کہ ایک سوار صنعاء سے حضرموت تک چلے گا اور وہ صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا اور اپنی بکریوں کے بارے میں بھیڑئیے سے ڈرے گا ، لیکن تم جلدی کرتے ہو۔

Haidth Number: 10531
سیدناعبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بدر کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے قبہ کے اندر تشریف فرما تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی: یا اللہ! میں تجھے تیرا کیا ہوا وعدہ یا د دلاتا ہوں، یا اللہ! اگر تو چاہتا ہے کہ آج کے بعد تیری عبادت نہ کی جائے( تو ہمارے مخالفین کو ہم پر غلبہ دے اور ہمیں ان کے ہاتھوں قتل کرا دے۔) اتنے میں سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ تھام لیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے رب سے خوب خوب دعائیں کر لی ہیں اور یہی کافی ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی قمیض میں خوشی سے اچھلتے ہوئے فرما رہے تھے {سَیُہْزَمُ الْجَمْعُ وَیُوَلُّونَ الدُّبُرَ} … عنقریب مسلمانوں کی دشمن جماعتیں ہزیمت سے دو چار ہوں گی، اور وہ پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے۔

Haidth Number: 10698
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بدر کے دن ہم مسلمانوں میں مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سوا کوئی گھڑ سوار نہ تھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سوا ہم میں سے ہر ایک کو نیند آگئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک درخت کے نیچے نماز پڑھ رہے تھے اور صبح تک اللہ تعالیٰ کے حضور گریہ زاری کرتے رہے۔

Haidth Number: 10699
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ بدر کے دن جب لڑائی شروع ہوئی تو ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جاملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بہت بہادر تھے اور ہم میں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر مشرکین کے قریب تر اور کوئی نہ تھا۔

Haidth Number: 10700
۔( دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بدر کے دن دیکھا کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے پناہ ڈھونڈتے تھے اور ہم سب کی بہ نسبت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دشمن کے انتہائی قریب تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن بہادری کے خوب جوہر دکھائے۔

Haidth Number: 10701
ابو صالح حنفی سے مروی ہے کہ بدر کے دن سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا گیا کہ تم میں سے ایک کے ساتھ جبریل اور دوسرے کے ساتھ میکائل اور اسرافیل بھی،یہ بہت بڑا فرشتہ ہے، جو لڑائی میںیا لڑائی کے وقت صف میں حاضر ہوتا ہے۔

Haidth Number: 10702
سیدنا ابو داؤد مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو غزوۂ بدر میں شریک تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:میں ایک مشرک کو قتل کرنے کے لیے اس کے پیچھے لگا ہوا تھا کہ اچانک میری تلوار اس تک نہ پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سر کٹ کر دور جا گرا، میں جان گیا کہ اسے میرے سوا کسی دوسرے نے قتل کیا ہے۔

Haidth Number: 10703

۔ (۱۱۶۳۳)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: کَانَ یَقُولُ: حَدِّثُوْنِی عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْجَنَّۃَ لَمْ یُصَلِّ قَطُّ، فَإِذَا لَمْ یَعْرِفْہُ النَّاسُ، سَأَلُوْہُ: مَنْ ہُوَ؟ فَیَقُولُ: أُصَیْرِمُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ، عَمْرُو بْنُ ثَابِتِ بْنِ وَقْشٍ، قَالَ: الْحُصَیْنُ فَقُلْتُ لِمَحْمُودِ بْنِ لَبِیدٍ: کَیْفَ کَانَ شَأْنُ الْأُصَیْرِمِ؟ قَالَ: کَانَ یَأْبَی الْإِسْلَامَ عَلٰی قَوْمِہِ فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ أُحُدٍ وَخَرَجَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلٰی أُحُدٍ بَدَا لَہُ الْإِسْلَامُ، فَأَسْلَمَ فَأَخَذَ سَیْفَہُ فَغَدَا حَتّٰی أَتَی الْقَوْمَ فَدَخَلَ فِی عُرْضِ النَّاسِ فَقَاتَلَ حَتّٰی أَثْبَتَتْہُ الْجِرَاحَۃُ، قَالَ: فَبَیْنَمَا رِجَالُ بَنِی عَبْدِ الْأَشْہَلِ یَلْتَمِسُونَ قَتْلَاہُمْ فِی الْمَعْرَکَۃِ إِذَا ہُمْ بِہِ فَقَالُوْا: وَاللّٰہِ إِنَّ ہٰذَا لَلْأُصَیْرِمُ، وَمَا جَائَ لَقَدْ تَرَکْنَاہُ، وَإِنَّہُ لَمُنْکِرٌ ہٰذَا الْحَدِیثَ، فَسَأَلُوْہُ: مَا جَائَ بِہِ، قَالُوْا، مَا جَائَ بِکَ یَا عَمْرُو أَحَرْبًا عَلٰی قَوْمِکَ أَوْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ؟ قَالَ: بَلْ رَغْبَۃً فِی الْإِسْلَامِ، آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَأَسْلَمْتُ، ثُمَّ أَخَذْتُ سَیْفِی فَغَدَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَاتَلْتُ حَتّٰی أَصَابَنِی مَا أَصَابَنِی، قَالَ: ثُمَّ لَمْ یَلْبَثْ أَنْ مَاتَ فِی أَیْدِیہِمْ فَذَکَرُوْہُ لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّہُ لَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۳۴)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: تم مجھے کسی ایسے آدمی کے متعلق بتلائو جس نے نماز بالکل نہیں پڑھی اور وہ جنت میں گیا ہو۔ لوگ نہ بتلا سکے، پھر ان ہی سے دریافت کیا کہ وہ کون ہے؟ انہوںنے جواب دیا کہ وہ بنو عبدالاشھل کا ایک شخص اصیرم ہے، اس کا نام عمرو بن ثابت بن وقش ہے۔ راویٔ حدیث الحصین کہتے ہیں کہ میں نے محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ اصیرم کا کیا واقعہ ہے؟ انہوںنے بتلایا کہ وہ اپنی قوم کے مسلمان ہونے پر اعتراض اور ان کی مخالفت کیا کرتا تھا۔ غزوۂ احد کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب غزوۂ کے لیے تشریف لے گئے تو اسے قبول اسلام کا خیال آیا اور وہ مسلمان ہو گیا۔ اس نے تلوار اٹھائی اور چل پڑا۔ وہ مسلمانوں کے پاس جا کر کفار کی فوج میں گھس گیا اور اس نے اس قدر شدت سے قتال کیا کہ زخموں سے چور اور نڈھال ہو کر گر پڑا۔ بنو عبدالاشھل کے لوگ مقتولین میں اپنے خاندان کے لوگوں کو ڈھونڈ رہے تھے، تو یہ ان کے سامنے آگئے۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! یہ تو اصیرم ہے، یہ ہمارے ساتھ تو نہیں آیا تھا۔ ہم تو اسے اس حال میں چھوڑ کر آئے تھے کہ یہ اسلام کا منکر اورمخالف تھا۔ انہوں نے اس سے پوچھا: عمرو! تم یہاں کیسے آگئے؟ اپنی قوم کے خلاف لڑنے کے ارادے سے یا اسلام میں رغبت کی وجہ سے؟ اس نے جواب دیا، قومی عصبیت کی وجہ سے نہیں بلکہ رغبت اسلام کی وجہ سے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لا کر مسلمان ہوا۔ اپنی تلوار لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلا ، دشمنوں سے قتال کیا اور میرایہ انجام ہوا۔ سیدنا محمود بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ان باتوں سے کچھ ہی دیر بعد وہ ان کے ہاتھوں ہی اللہ کو پیارا ہو گیا۔ جب لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیاتو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔

Haidth Number: 11633
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ٔٔٔٔٔٔٔٔ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی امام اور حکمران کے بغیر مرا، وہ جاہلیت کی موت مرا۔

Haidth Number: 12144
سیدنا عامر بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں مرا کہ اس نے اپنے اوپر کسی امام کی اطاعت کو لازم نہیں کیا تھا، یعنی کسی کو اپنا امام تسلیم نہیں کیا تھا، و ہ جاہلیت کی موت مرا اور جس نے اپنی گردن سے کسی امام کی اطاعت کا ہار اتارپھینکا، وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ اللہ کے ہاں پیش کرنے کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوگی۔

Haidth Number: 12145
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو اسرائیل کی قیادت ان کے انبیاء کرتے تھے، جب ایک نبی فو ت ہوجاتا تو دوسر ا آجاتا، اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، البتہ خلفاء بکثرت ہوں گے۔ صحابہ نے کہا: تو پھر آپ ہمیں ان کے بارے میں کیا حکم دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پہلے خلیفہ سے کی گئی بیعت کوپورا کرنا، پھر جو اس کے بعد ہو، اس کی بیعت کو پورا کرنا اوراللہ نے ان کے لیے جو حقوق مقرر کیے ہیں، وہ ادا کرنا، رہا مسئلہ تمہارے حقوق کا تو اللہ تعالیٰ ان سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا۔

Haidth Number: 12146
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی امام اور حاکم کی اطاعت سے نکل گیا اور مسلمانوں کی جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حالت میں اس کو موت آ گئی تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا، جو اندھا دھند جھنڈے کے نیچے لڑا، جس میں وہ عصبیت کی بنا پر غصے ہوتا ہے اور تعصب کی بنا پر مدد کرتا ہے اور پھر اسی حالت میں قتل ہو جاتا ہے تو اس کا قتل بھی جاہلیت والا ہو گا او رجو آدمی میری امت پر بغاوت کرتے ہوئے نکلا اور نیکوں اور بروں کو مارتا گیا،نہ اس نے اہل ایمان کا لحاظ کیا اور نہ عہد والے کا عہد پورا کیا، اس کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

Haidth Number: 12147
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے امیر کی طرف سے کوئی ایسی بات دیکھے جواسے اچھی نہ لگے تو وہ صبر کرے، کیونکہ جس نے مسلمانوں کی جماعت کی ایک بالشت بھر بھی مخالفت کی اور اسی حال میں مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

Haidth Number: 12148
سیدنا عوف بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بہترین حکمران وہ ہیں کہ جن سے تم محبت کرو اور وہ تم سے محبت کریں اور تم ان کے حق میں رحمت کی دعائیں کرو اور وہ تمہارے حق میں رحمت کی دعائیں کریں اور تمہارے بد ترین حکمران وہ ہیں کہ جن سے تم بغض رکھو اور وہ تم سے بغض رکھیں اور تم ان پر لعنتیں کرو اور وہ تم پر لعنتیں کریں۔ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ایسی صورت حال میں ہم ان سے الگ تھلگ نہ ہوجائیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، جب تک وہ نما زکی پابندی کریں، تم ان سے الگ نہیں ہوسکتے، خبردار! تم میں سے کسی پر کوئی آدمی امیر اورحکمران ہو اور وہ اپنے امیر کو اللہ کی معصیت کا کام کرتے ہوئے دیکھے تو وہ اللہ تعالیٰ کی اس معصیت کا انکار کرے اور اس کی اطاعت سے اپنا ہاتھ نہ کھینچے۔

Haidth Number: 12149
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ کی اطاعت کے علاوہ کسی اور چیز پر مرا تو وہ اس حال میں مرے گا کہ اس کے حق میں کوئی دلیل نہیں ہو گی اور جو اس حال میں مرا کہ اس نے بیعت سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ہو تو اس کی موت گمراہی کی موت ہو گی۔

Haidth Number: 12150
زید بن اسلم اپنے والدسے روایت کرتے ہیں، ان کے والد نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں عبداللہ بن مطیع کے ہاں گیا، انہو ں نے کہا: ابو عبدالرحمن کو خوش آمدید، ان کے لیے تکیہ لگاؤ، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تم کو ایک حدیث سنانے کے لیے حاضر ہوا ہوں، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیا، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوگی اور جو آدمی اس حال میں مرا کہ وہ مسلمانوں کی جماعت سے الگ تھلگ تھا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

Haidth Number: 12151

۔ (۱۲۱۵۲)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَۃِ، قَالَ: انْتَہَیْتُ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ، فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ: بَیْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ، فَذَکَرَ حَدِیْثًا طَوِیْلًا وَفِیْہِ: ((وَمَنْ بَایَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاہُ صَفْقَۃَیَدِہِ وَثَمَرَۃَ قَلْبِہِ فَلْیُطِعْہُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنْ جَائَ آخَرُ یُنَازِعُہُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ۔)) قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِی مِنْ بَیْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ: أَنْشُدُکَ بِاللّٰہِ آنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلٰی أُذُنَیْہِ، فَقَالَ: سَمِعَتْہُ أُذُنَایَ وَوَعَاہُ قَلْبِی، قَالَ: فَقُلْتُ: ہٗذَاابْنُعَمِّکَمُعَاوِیَۃُیَعْنِییَأْمُرُنَا بِأَکْلِ أَمْوَالِنَا بَیْنَنَا بِالْبَاطِلِ، وَأَنْ نَقْتُلَ أَنْفُسَنَا، وَقَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ} قَالَ: فَجَمَعَ یَدَیْہِ فَوَضَعَہُمَا عَلٰی جَبْہَتِہِ ثُمَّ نَکَسَ ہُنَیَّۃً ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ، فَقَالَ: أَطِعْہُ فِی طَاعَۃِ اللّٰہِ، وَاعْصِہِ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔(مسند احمد: ۶۵۰۳)

عبدالرحمن بن عبد ِربّ ِکعبہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے، میں نے ان کو سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں سفر میں تھے، پھر انہو ں نے طویل حدیث بیان کی، اس کا ایک اقتباس یہ تھا: جس نے کسی حکمران کی بیعت کی اور اس سے معاہدہ کیا اور اس کو دل کا پھل دے دیا، تو وہ حسب ِ استطاعت اس کی اطاعت کرے، اگر کوئی دوسرا آدمی آکر اس پہلے حاکم سے اختلا ف کرے تو بعد والے کی گردن اڑادو۔ عبد الرحمن کہتے ہیں: یہ سن کر میں نے اپنا سر لوگوں کے درمیان میںداخل کیا اور کہا: میں تم کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم نے یہ حدیث اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے اپنے ہاتھوں کے ذریعے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس حدیث کو میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے اس کو محفوظ کیا۔ عبدالرحمن نے کہا: یہ آپ کا چچازاد بھائی سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل اور ناجائز طریقوں سے کھائیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ}… اے ایمان والو! تم اپنے اموال آپس میں باطل طریقوں سے مت کھاؤ۔ یہ سن کر انہو ںنے اپنے دونوں ہاتھ اکٹھے کیے اور انہیں اپنی پیشانی کے اوپر رکھا اور پھر کچھ دیر سر جھکا کر بیٹھے رہے، پھر کچھ دیر بعد سر اٹھایا اور کہا: اللہ کی اطاعت کا کام ہوتو ان کی اطاعت کرو اور اللہ تعالیٰ کی معصیت اور نافرمانی ہوتو ان کی بات نہ مانو۔

Haidth Number: 12152
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، بنو اسلم، بنو غفار اور بنواشجع یہ سب میرے حلیف ہیں، ان کا اللہ اور اس کے رسول کے سوا کوئی دوسرا حلیف نہیں۔

Haidth Number: 12564
سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو اسلم اوربنو غفار اور مزینہ اور جہینہ قبیلے کے کچھ لوگ اللہ کے ہاں بہترین لوگ ہیں، راوی کہتا ہے: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ قبائل اللہ تعالیٰ کے ہاں قیامت کے دن بنو اسد بنو غطفان، بنو ہوازن اور بنو تمیم سے افضل اور بہتر ہوں گے۔

Haidth Number: 12565
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بنو اسلم کو سلامت رکھے اور بنو غفار کی مغفرت فرمائے اور عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی معصیت کی ہے۔

Haidth Number: 12566
سیدناسلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بنو سالم کو سلامت رکھے اور بنو غفارکی مغفرت فرمائے، خبردار! اللہ کی قسم! یہ بات میں نے نہیں کہی، اللہ تعالیٰ نے خود فرمائی ہے۔

Haidth Number: 12567
سیدناابو برزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سالم قبیلہ کو سلامت رکھے اور غفار قبیلہ کی مغفرت فرمائے، یہ بات میں نہیں کہہ رہا، اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے۔

Haidth Number: 12568
سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اسلم، غفار، مزینہ او رمیرا خیال ہے کہ راوی نے جہینہ کا نام بھی لیا تھا، یہ قبائل حاجیوں کی چوریاںکیاکرتے تھے، ان سب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی ہوئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر اسلم، غفار، مزینہ، جہینہ کے قبائل تمیم، عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں توکیا وہ قبائل خسارے میں نہ ہو ں گے؟ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ ا ن سے کہیں بہتر ہیں وہ ان سے بدر جہا بہتر ہیں۔ جہینہ قبیلے کے بارے میں محمد بن ابی یعقوب راوی کو شک ہواہے۔

Haidth Number: 12569
سیدناابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؒ نے فرمایا: اسلم، غفار، مزینہ، اشجع، جہینہ اور بنو کعب کے قبائل میرے حلیف، معاون اور مدد گار ہیں اوراللہ اور اس کے رسول ان کے مددگار ہیں۔

Haidth Number: 12570

۔ (۱۲۹۲۶)۔ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یَکُوْنُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِیْفَۃٍ فَیَخْرُجُ رَجُلٌ مِنَ الْمَدِیْنَۃِ ھَارِبًا اِلٰی مَکَّۃَ، فَیَاْتِیْہِ نَاسٌ مِنْ اَھْلِ مَکَّۃَ فَیُخْرِجُوْنَہُ وَھُوَ کَارِہٌ فَیُبَایِعُوْنَہُ بَیْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ، فَیَبْعَثُ اِلَیْہِمْ جَیْشٌ مِنَ الشَّامِ فَیُخْسَفُ بِہِمْ بِالْبَیْدَائِ فَاِذَا رَاَی النَّاسُ ذٰلِکَ اَتَتْہُ اَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ الْعِرَاقِ فَیُبَایِعُوْنَہُ ثُمَّ یَنْشَاُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ، اَخْوَالُہُ کَلْبٌ فَیَبْعَثُ اِلَیْہِ الْمَکِیُّ بَعْثًا، فَیَظْہَرُوْنَ عَلَیْہِمْ وَذٰلِکَ بَعْثُ کَلْبٍ وَالْخَیْبَۃُ لِمَنْ لَّمْ یَشْہَدْ غَنِیْمَۃَ کَلْبٍ فَیَقْسِمُ الْمَالَ وَیَعْمَلُ فِی النَّاسِ سُنَّۃَ نَبِیِّہِمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیُلْقِی الْاِسْلَامَ بِجِرَانِہِ اِلَی الْاَرْضِ، یَمْکَثُ تِسْعَ سِنِیْنَ۔))وَفِیْ رِوَایَۃٍ ((سَبْعَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۲۲۴)

سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک خلیفہ) کی وفات کے موقع پر لوگ اختلاف میں پڑ جائیں گے، اتنے میں ایک آدمی مدینہ منورہ سے فرار ہو کر مکہ مکرمہ چلا جائے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آکر اسے باہر نکالیں گے اور حجراسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کے ہاتھ پر بیعت کریں گے، جبکہ وہ اس چیز کو ناپسند کر رہا ہو گا، ان کے مقابلہ کے لیے شام کی طرف سے ایک لشکر چلے گا، لیکن جب وہ بیداء مقام پر پہنچے گا تو اسے وہیں زمین پر دھنسا دیا جائے گا، جب لوگ یہ صورت حال دیکھیں گے تو ملک شام کے صلحاء اور عراق کی فوجیں آکر اس کی بیعت کریں گے، پھر قریش میں سے ایک ایسا آدمی اٹھے گا، جس کے ماموں بنو کلب کے لوگ ہوں گے، مکہ مکرمہ والا آدمی اس کے مقابلے کے لیے ایک دستہ بھیجے گا اور یہ ان پر غالب آ جائیں گے، یہ بنو کلب کا لشکر ہوگا، ناکامی ہے ان لوگوں کے لیے، جو بنوکلب کی غنیمت میں حاضر نہیں ہوں گے، پھر وہ حاکم لوگوں میں مال تقسیم کرے گا اور لوگوں میں نبی کی سنت کے مطابق عمل رائج کرے گا اور دینِ اسلام کو زمین پر برپا اور مضبوط کرے گا، اور نویا سات برس تک ٹھہرے گا۔

Haidth Number: 12926
عبید بن قبطیہ کہتے ہیں: حارث بن ابی ربیعہ اور عبد اللہ بن صفوان، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے، میں بھی ان کے ہمراہ تھا، انھوں نے سیدہ سے اس لشکر کے بارے میں پوچھا جسے زمین میں دھنسا دیا جائے گا،یہ سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے زمانۂ خلافت کی بات تھی، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: ایک پناہ طلب کرنے والا حطیم میں پناہ لے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کے مقابلے کے لیے ایک لشکر بھیجے گا، لیکن جب وہ بیداء میں پہنچے گا تو ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بندے کا کیا بنے گا، جو مجبوراً ان کے ساتھ آئے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے بھی انہی کے ساتھ دھنسا دیا جائے گا، البتہ قیامت کے دن اس کو اس کی نیت کے مطابق اٹھا دیا جائے گا۔ جب میں نے یہ حدیث ابو جعفر سے ذکر کی تو انھوں نے کہا کہ اس سے مدینہ والا بیداء مراد ہے۔

Haidth Number: 12927

۔ (۱۲۹۲۸)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا یُوْنُسُ وَحَسَنُ بْنُ مُوْسٰی، قَالَا: ثَنَا حَمَّادٌ یَعْنِی ابْنَ سَلِمَۃَ عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ اَنَّ اُمَّ سَلَمَۃَ (قَالَ حَسَنٌ عَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ) قَالَتْ: بَیْنَمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُضْطَجِعًا فِیْ بَیْتِیْ اِذِ احْتَفَزَ جَالِسًا وَھُوَ یَسْتَرْجِعُ فَقُلْتُ: بِاَبِیْ اَنْتَ وَاُمِّیْ مَا شَاْنُکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! تَسْتَرْجِعُ؟ قَالَ: ((جَیْشٌ مِّنْ اُمَّتِیْیَجِیْئُوْنَ مِنْ قِبَلِ الشَّامِ یَؤُمُّوْنَ الْبَیْتَ لِرَجُلٍ یَمْنَعُہُ اللّٰہُ مِنْہُمْ حَتّٰی اِذَا کَانُوْا بِالْبَیْدَائِ مِنْ ذِی الْحُلَیْفَۃِ خُسِفَ بِہِمْ وَمَصَادِرُھُمْ شَتّٰی۔)) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!: کَیْفَیُخْسَفُ بِہِمْ جَمِیْعًا وَمَصَادِرُھُمْ شَتّٰی؟ فَقَالَ: ((اِنَّ مِنْہُمْ مَنْ جُبِرَ، اِنَّ مِنْہُمْ مَنْ جُبِرَ۔)) ثَلَاثًا۔ (مسند احمد: ۲۶۷۵۷)

سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، اچانک تیزی سے اٹھ کر بیٹھ گئے اور اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنے لگ گئے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا بات ہوئی کہ آپ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری امت کا ایک لشکر شام کی طرف سے آئے گا، وہ ایک ایسے آدمی کے مقابلہ کے لیے آئیں گے کہ جس کی حفاظت کرنے والا اللہ تعالیٰ ہو گا، جب یہ لشکر ذوالحلیفہ کے قریب بیدائ مقام پر پہنچے گا تو اس میں شامل تمام افراد کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، البتہ ان کا زمین سے اٹھنا مختلف انداز میں ہوگا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کیسے ہوگا کہ سب افراد کو دھنسا تو دیا جائے گا، لیکن ان کا زمین سے اٹھنا ایک دوسرے سے مختلف ہو گا؟آپ نے فرمایا: ان میں بعض افراد ایسے بھی ہوں گے، جنہیں مجبور کیا گیا ہوگا، ان میں بعض افراد ایسے بھی ہوں گے جنہیں مجبور کیا گیا ہوگا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ جملہ تین بار ارشاد فرمایا۔

Haidth Number: 12928
سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک لشکر بیت اللہ پر چڑھائی کرنے کا ارادہ کر کے اِدھر کو روانہ ہوگا، جب وہ بیداء کے مقام پر ہوں گے تو ان کے درمیان والوں کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، ان کے شروع والے اور آخر والے، سب ایک دوسرے کو پکارنے لگیں گے، لیکن کوئی بھی بچ نہیں سکے گا، ماسوائے اس آوارہ کے، جو دھنسنے والوں کے بارے میں دوسرے لوگوں بتلائے گا۔ ایک راوی نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا پر اور سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھوٹ نہیں بولا۔

Haidth Number: 12929
سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مشرق کی طرف سے ایک لشکر آئے گا، ان کا ارادہ مکہ کے ایک آدمی پر حملہ کرنے کا ہو گا، جب وہ بیداء کے مقام پر پہنچیں گے تو انہیں زمین میں دھنسا دیا جائے گا، آگے بڑھ جانے والے لوگ واپس پلٹ پڑیں گے تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ پچھلے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ہے، اتنے میں وہ بھی اسی مصیبت میں پھنس جائیں گے، میں (حفصہ) نے کہا: اے اللہ کے رسول ! ان میں جن لوگوں کو مجبوراً لایا گیا ہوگا، ان کا کیا بنے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سب دھنسا دئیے جائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ ہر فرد کو اس کی نیت کے مطابق اٹھائے گا۔

Haidth Number: 12930
ام المومنین سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگ اس بیت اللہ پر چڑھائی کرتے رہنے سے باز نہیں آئیں گے، یہاں تک کہ اسی طرح کا ایک لشکر یہی ارادہ کر کے چلے گا، لیکن جب وہ بیداء کے مقام تک پہنچیں گے توان کے شروع والے، آخر والے سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور درمیان والے بھی نہیں بچ سکیں گے۔ سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان لوگوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، جو مجبوراً آئے ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ ان کو ان کے دلوں کی نیتوں کے مطابق اٹھائے گا۔

Haidth Number: 12931