Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت کے بعد یومِ عاشوراء کے روزے کے غیر مؤکّد ہو جانے کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں: اشعت بن قیس عاشوراء والے دن سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، جبکہ وہ کھانا کھا رہے تھے، انھوں نے کہا: ابومحمد! کھانا کھانے کے لیے قریب آ جاؤ۔ اشعث نے کہا: کیا آج یومِ عاشوراء نہیں ہے؟ انھوںنے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ عاشوراء ہے کیا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرضیت ِرمضان کے نزول سے قبل اس دن روزہ رکھا کرتے تھے، جب ماہِ رمضان کا حکم نازل ہوا تو اس دن کا روزہ ترک کر دیا گیا۔

Haidth Number: 3920
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یومِ عاشوراء کے بارے میں کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس دن کو خود بھی روزہ رکھا تھا اور اس کا روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا تھا، لیکن جب ماہِ رمضان فرض ہوا تو اس دن کا روزہ ترک کر دیا گیا۔ پس سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس دن کا روزہ نہیں رکھا کرتے تھے، الّایہ کہ ان کے معمول کا دن اس رو ز کو آجاتا۔

Haidth Number: 3921
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: دورِ جاہلیت والے لوگ یومِ عاشوراء کا روزہ رکھا کرتے تھے، لیکن جب ماہِ رمضان کی فرضیت کا حکم نازل ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس روزے کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے، جو چاہے اس کا روزہ رکھ لے اور جو چاہے چھوڑ دے۔

Haidth Number: 3922
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیںیومِ عاشوراء کو روزہ رکھنے کا حکم فرماتے، اس کی ترغیب دلاتے اور جب یہ دن قریب ہوتا تو ہمیں اس کی توجہ بھی دلاتے، لیکن جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ ہمیں اس کا حکم دیا، نہ اس سے منع کیا اور نہ اس دن کی آمد پر توجہ دلائی۔

Haidth Number: 3923
۔ سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں ماہِ رمضان کی فرضیت سے قبل یومِ عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا، جب ماہِ رمضان کے روزے فرض ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نہ تو اس کا حکم دیا اور نہ اس سے منع فرمایا، البتہ ہم اس دن کا روزہ رکھتے ہیں۔

Haidth Number: 3924
۔ حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مدینہ منورہ میں خطبہ دیا اور کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ یہیومِ عاشوراء ہے، اس دن کا روزہ ہم پر فرض نہیں کیا گیا، اس لیے تم میں سے جو آدمی اس کا رکھنا چاہتا ہو، وہ رکھے، البتہ میں تو روزے سے ہوں۔ پھر لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا۔

Haidth Number: 3925
۔ حکم بن اعرج کہتے ہیں: میں سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ زمزم کے کنویں کے قریب ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ گیا، وہ بہترین ہم نشین تھے۔ میں نے پوچھا: آپ مجھے یومِ عاشورہ کے بارے میں بتائیں۔ انھوں نے کہا: اس کی کون سی حالت کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: اس دن کے روزے کے بارے میں، انھوں نے کہا: جب ماہ محرم کا چاند دیکھو، تو تاریخ کو شمار کرتے رہو، جب ۹ محرم کی صبح ہو جائے تو اس دن روزہ رکھو۔میں نے پوچھا:’کیا محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح روزہ رکھا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 3926
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: جب تم ماہِ محرم کا چاند دیکھو تو (۹) محرم تک شمار کرتے رہو اور نویں محرم کی صبح روزہ کی حالت میں کرو۔ باقی حدیث اوپر والی ہی ہے۔

Haidth Number: 3927
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نو محرم کو ضرور روزہ رکھوں گا۔

Haidth Number: 3928
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یومِ عاشوراء کو روزہ رکھا کرو، البتہ اس کے معاملے میں یہودیوں کی مخالفت کیا کرو اور وہ اس طرح کہ اس سے ایک دن کا روزہ رکھ لیا کرو یا اس کے بعد۔

Haidth Number: 3929
۔ عثمان بن حکیم کہتے ہیں: میں نے سعید بن جبیر سے ماہِ رجب کے روزوں کے بارے میں پوچھا کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے؟انہوں نے کہا: سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی وقت اس قدر کثرت سے روزے رکھنا شروع کر دیتے کہ ہم سمجھتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کوئی روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنے عرصے کے لیے روزے ترک کرنا شروع کر دیتے کہ ہم یہ سمجھتے اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کبھی بھی روزہ نہیں رکھیں گے۔

Haidth Number: 3930
۔ (دوسری سند) سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بسا اوقات تو اس قدر کثرت سے روزے رکھتے کہ ہمیہ کہنے لگ جاتے کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اتنا طویل عرصہ روزہ نہ رکھتے کہ ہمیں یہ خیال آنے لگتا کہ اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ نہیں رکھیں گے اور جب سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے، رمضان کے علاوہ کسی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے۔

Haidth Number: 3931

۔ (۳۹۳۲) عَنْ اَبِیْ السَّلِیْلِ، قَالَ: حَدَّثَتْنِی مُجِیْبَۃُ، عَجُوْزٌ مِنْ بَاھِلَۃَ عَنْ اَبِیْہَا، اَوْ عَمِّہَا، قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِحَاجَۃٍ مَرَّۃً، فَقَالَ: ((مَنْ اَنْتَ؟)) قَالَ: اَوَمَا تَعْرِفُنِی؟ قَالَ: ((وَمَنْ اَنْتََ)) قَالَ: اَنَا الْبَاہِلِیُّ الَّذِی اَتَیْتُکَ عَامَ اَوَّلٍ،قَالَ: ((فَإِنَّکَ اَتَیْتَنِی وَجِسْمُکَ وَلَوْنُکَ وَہَیْئَتُکَ حَسَنَۃٌ فَمَا بَلَغَ بِکَ مَا اَرٰی)) فَقَالَ: إِنِّی وَاللّٰہِ مَا اَفْطَرْتُ بَعْدَکَ إِلَّا لَیْلًا، قَالَ: ((مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ مَنْ اَمَرَکَ اَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَکَ؟ ثلَاَثَ مَرَّاتٍ، صُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ، رَمَضَانَ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ،فَقَالَ: ((فَصُمْ یَوْمًا مِنَ الشَّہْرِ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ، قَالَ: ((فَیَوْمَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ۔)) قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِیْ، قَالَ: ((وَمَا تَبْتَغِی عَنْ شَہْرِ الصَّبْرِ وَیَوْمَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ؟)) قَالَ: قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِی قَالَ: ((فَثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ مِنَ الشَّہْرِ۔)) قَالَ: وَاَلْحَمَ عِنْدَ الثَّالِثَۃِ فَمَا کَادَ، قُلْتُ: إِنِّی اَجِدُ قُوَّۃً، وَإِنِّی اُحِبُّ اَنْ تَزِیْدَنِی، قَالَ: ((فَمِنَ الْحُرُمِ وَاَفْطِرْ۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۸۹)

۔ مُجِیْبَہ کے باپ یا چچا سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک دفعہ کسی کام کی غرض سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے نہیں پہچانتے؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: تم ہو کون؟ اس نے کہا: میں باہلہ قبیلہ کا وہی آدمی ہوں، جو گزشتہ سال آپ کے پاس آیا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم اس وقت آئے تھے، توتمہارا جسم، رنگت اور ہیئت بہت اچھی تھی، اب تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے جانے کے بعد میں نے ایک دن بھی روزہ ترک نہیں کیا، وگرنہ مسلسل روزے رکھتا رہا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں کس نے کہا ہے کہ اپنے آپ کو تکلیف دو؟ تمہیں کس نے حکم دیا کہ تم اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرو؟ کس نے تمہیںیہ کہا کہ خود کو تکلیف دو؟ تم صرف ماہِ صبر یعنی رمضان کے روزے رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا : میرے اندر طاقت ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے اس سے زیادہ روزے رکھنے کی اجازت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا تم ایک مہینہ میں ایک دن روزہ رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ رکھ سکتا ہوں، مجھ میں طاقت ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مہینہ میں دو دن روزے رکھ لیا کرو۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے مزید روزے رکھنے کی اجازت دے دیں؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ماہِ صبر یعنی رمضان اور اس کے علاوہ ہر مہینے میں دو روزوں کے علاوہ مزید کیا چاہتے ہو؟ میں نے کہا: میں اپنے آپ کو طاقت والا سمجھتا ہوں، لہٰذا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے اس سے زیادہ روزے رکھنے کیا جازت دے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو ہر ماہ میں تین روزے رکھ لیا کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر رک گئے اور قریب تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے زیادہ اجازت نہیں دیں گے، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، مزید کی اجازت دے دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر حرمت والے مہینوں میں روزے رکھ بھی لیا کرو اور ترک بھی کر دیا کرو۔

Haidth Number: 3932
۔ عکرمہ بن خالد کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے قبل از حج عمرہ کرنے کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: حج سے پہلے عمرہ کرنے والے پر کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود حج سے پہلے عمرہ کیا تھا۔

Haidth Number: 4099
۔ (دوسری سند) عکرمہ کہتے ہیں: میں اہل مکہ کے چند افراد کے ہمراہ مدینہ منورہ آیا، دراصل ہم وہاں سے عمرہ کے لئے جانا چاہتے تھے، میری ملاقات سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہو گئی، میں نے ان سے پوچھا: ہم مکہ کے رہنے والے لوگ ہیں، اب ہم مدینہ آئے ہوئے ہیں، ہم نے کبھی بھی حج نہیں کیا، تو کیا اب ہم یہاں سے عمرہ کر سکتے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، بھلا کون سی چیز تمہیں اس سے مانع ہو سکتی ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اپنے سارے عمرے حج سے پہلے کئے تھے اور ہم نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ یہ عمرے کیے تھے۔

Haidth Number: 4100
۔ ابو عمران اسلم کہتے ہیں: میں اپنے آقائوں کی معیت میں حج کے لئے گیا، میں سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور ان سے پوچھا: کیا میں حج سے قبل عمرہ کر سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: جی تمہاری مرضی ہے، اگر چاہو تو حج سے پہلے عمرہ کر لو اور چاہو تو بعد میں کر لو۔ میں نے کہا کہ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ جس نے پہلے حج نہ کیا ہو وہ عمرہ نہیں کر سکتا۔ پھر میں نے دیگر امہات المومنین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہی مسئلہ دریافت کیا تو ان سب نے وہی بات کہی جو سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہی تھی، میں نے واپس آ کر ان کو یہ بات بتائی، پھر انھوں نے کہا: جی ٹھیک ہے، لیکن میںتمہاری مزید تشفی کر دیتی ہوں اور وہ اس طرح کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ اے آلِ محمد! حج کے ساتھ عمرے کا تلبیہ بھی کہو۔

Haidth Number: 4101
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک عمرہ حج سے پہلے کیا اور ایک اور عمرہ حج سے پہلے کیا، لیکن سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: وہ جانتے ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار عمرے کیے تھے اور ان میں سے ایک عمر ہ، حج کے ساتھ کیا تھا۔

Haidth Number: 4102
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا (حج کے موقع پر) حائضہ ہو گئیں، لیکن انھوں نے بیت اللہ کے طواف کے علاوہ سارے مناسکِ حج ادا کیے، پھر انھوں نے پاک ہونے کے بعد طواف کر لیا، جب لوگ واپس جانے لگے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ لوگ تو حج اور عمرہ ادا کرکے جا رہے ہیں اور میں صرف حج کرکے واپس جاؤں؟ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد الرحمن بن ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ تنعیم کی طرف جائیں، (تاکہ یہ عمرہ کر سکیں)، پھر انھوں نے ذوالحجہ میں ہی حج کے بعد عمرہ کیا تھا۔

Haidth Number: 4103
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرے کا احرام باندھا، لیکن جب وہ مکہ پہنچیں تو ابھی تک انہوںنے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا کہ وہ حائضہ ہو گئیں، پھر انہوں نے حج کا احرام باندھ لیا اور تمام مناسک ادا کئے، دس ذوالحجہ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ تمہارا طواف تمہارے حج اور عمرے دونوں کے لیے کافی ہو گا۔ لیکن انھوں نے اس چیز کو تسلیم نہ کیا، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حج کے بعد ان کے بھائی عبد الرحمن کے ساتھ تنعیم بھیجا، اس طرح انھوں نے عمرہ کیا۔

Haidth Number: 4104
۔ عیسیٰ بن عبد الرحمن کی ماں بیان کرتی ہیں کہ انہوںنے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے حج کے بعد عمرہ کرنے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے یوں جواب دیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ہمراہ میرے بھائی کو بھیجا تھا، میں حرم سے باہر نکل گئی تھی اور پھر وہاں سے عمرہ کیا تھا۔

Haidth Number: 4105
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج کے بعد وادیٔ محصّب والی رات کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو صرف اس لیے عمرہ کرایا تھا تا کہ مشرکین کے ایک نظریے کو ختم کر دیں، کیونکہ وہ یہ کہا کرتے تھے: جب (حج کے سفر کے بعد) اونٹوں سے سفر کی مشقت کے آثار زائل ہو جائیں، راستوں سے (حاجیوں کے قافلوں کے) نشانات مٹ جائیںاور ماہِ صفر آ جائے تو تب عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ کرنا حلال ہو گا۔

Haidth Number: 4106
۔ عروہ نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: اے ابن عباس! آپ کب تک لوگوں کو گمراہ کرتے رہیں گے؟ انہوں نے کہا: عروہ! کیا بات ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا: آپ لوگوں کو حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایسا کرنے سے منع کرتے تھے، سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ عمل تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود کیا ہے۔ عروہ نے کہا: لیکن وہ دونوں آپ کی بہ نسبت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زیادہ اتباع کرنے والے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں زیادہ علم رکھتے تھے۔

Haidth Number: 4107

۔ (۴۱۵۱) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : یَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجَبًا لإِخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ إِہْلَالِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ أَوْ جَبَ، فَقَالَ: إِنِّی لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَالِکَ، إِنَّہَا إِنَّمَا کَانَتْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَجَّۃٌ وَاحِدَۃٌ فَمِنْ ہُنَالِکَ اخْتَلَفُوْا، خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ حَاجًّا، فَلَمَّا صَلّٰی فِیْ مَسْجِدِہِ بِذِی الْحُلَیْفَۃِ رَکْعَتَیْہِ أَوْجَبَ فِیْ مَجْلِسِہِ، فَأَہَلَّ بِالْحَجِّ حِیْنَ فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ، فَسَمِعَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ فَحَفِظُوْا عَنْہُ ثُمَّ رَکِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ، وَذَالِکَ أَنَّ النَّاسُ إِنَّمَا کَانُوْنَ یَأْتُوْنَ أَرْسَالًا، فَسَمِعُوْہُ حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ یُہِلُّ، فَقَالُوْا: إِنَّمَا أَہَلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ، ثُمَّ مَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَیْدَائِ، أَہَلَّ وَأَدْرَکَ ذَالِکَ مِنْہُ أَقْوَامٌ، فَقَالُوْا: إِنَّمَا أَہْلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِیْنَ عَلَا عَلٰی شَرَفِ الْبَیْدَائِ، وَأَیْمُاللّٰہِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِیْ مُصَلَّاہُ، وَأَہَلَّ حِیْنَ اسْتَقَلَّتْ بِہِ نَاقَتُہُ، وَأَہَلَّ حِیْنَ عَلَا عَلٰی شَرَفِ الْبَیْدَائِ فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ أَہَلَّ فِیْ مُصَلَّاہُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۳۵۸)

۔ سعید بن جییرکہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا:ابوالعباس! مجھے تعجب ہے کہ صحابہ کا اس جگہ کے بارے میں بھی اختلاف ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلبیہ کہاں سے پڑھا تھا؟ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے فرمایا: اس کے بارے میں میں سب سے زیادہ علم رکھتا ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چونکہ ایک ہی حج کیا تھا، اس لئے یہ اختلاف ہوا ہے، تفصیلیہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حج کے ارادہ سے روانہ ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذوالحلیفہ میں اپنی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہیں سے تلبیہ پڑھا تھا اور حج کا احرام باندھا تھا، جن لوگوں نے یہ تلبیہ آپ سے سنا، انہوں نے اس کو یاد کر لیا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر سوارے ہوئے اور اونٹنی سیدھی ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوبارہ تلبیہ پڑھا، کچھ لوگوں نے پہلی بار یہ تلبیہ سنا، بات یہ ہے کہ لوگ مختلف گروہوں اور قافلوں کی صورت میں آ رہے تھے، بہرحال جب اونٹنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو لے کر سیدھی کھڑی ہوئی تو اس وقت کچھ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تلبیہ سنا اورانہوں نے یہ کہہ دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹنی کے کھڑے ہونے کے بعد تلبیہ پڑھا۔اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آگے روانہ ہوئے اور جب بیداء کے ٹیلے پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر تلبیہ پڑھا، جن لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وہاں تلبیہ سنا انہوں نے کہہ دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیداء کے ٹیلہ پر جا کر تلبیہ پڑھا تھا، اللہ کی قسم! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جہاں نماز پڑھی تھی وہیں سے تلبیہ شروع کیا تھا، اس کے بعد جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی سیدھی کھڑی ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر تلبیہ پڑھا تھا اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیداء کے ٹیلہ پر پہنچے تب بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلبیہ پڑھا تھا۔ پس جن لوگوں نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قول کو اختیار کیا ہے وہ دو رکعت نماز سے فارغ ہو کر تلبیہ پڑھتے ہیں۔

Haidth Number: 4151
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز ادا کی، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہوئے اور جب بیداء کے ٹیلے پر پہنچے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تلبیہ پکارا۔

Haidth Number: 4152
۔ سالم بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہا کرتے تھے: یہ ہے وہ مقامِ بیدائ، جس کے متعلق لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف غلط بات منسوب کرتے ہیں، اللہ کی قسم! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اس مقام سے احرام باندھا اور تلبیہ پڑھا تھا، جہاں اس وقت مسجد ذوالحلیفہ ہے۔

Haidth Number: 4153
۔ (دوسری سند) جب سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سامنے بیداء کا ذکر کیا جاتا تو وہ اسے برا بھلا کہتے اورپھر بیان کرتے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو ذوالحلیفہ سے احرام باندھا تھا۔

Haidth Number: 4154
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رکاب میں پائوں رکھتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اونٹنی سیدھی کھڑی ہو جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذوالحلیفہ مسجد کے مقام سے تلبیہ کہتے۔

Haidth Number: 4155
۔ سیدنا عبد اللہ ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مکہ مکرمہ میں ثنیٔہ علیا کے راستے سے داخل ہوتے تھے اور ثنیۂ سفلٰی کے راستہ سے باہر تشریف لے جاتے تھے۔

Haidth Number: 4318
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ مکرمہ کی بالائی جہت کَدَائ کے راستے سے اس شہر میں داخل ہوئے اور عمرہ کے موقع پر کُدی کے راستے سے داخل ہوئے۔

Haidth Number: 4319
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ کے موقع پر اذخر گھاس والی گھاٹی کی طرف سے مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔

Haidth Number: 4320