Blog
Books
Search Hadith

معاہدہ پورا کرنے اور امان والے آدمی سے دھوکہ نہ کرنے کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر دھوکے باز کا ایک جھنڈا ہو گا اور ساتھ کہا جائے گا کہ یہ فلاں کا دھوکہ ہے۔

Haidth Number: 5146
۔ عیسیٰ بن علی اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک گھوڑے کی برکت سرخ گھوڑوںمیں ہے۔

Haidth Number: 5187
۔ سیدنا ابو وہب جشمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام کے نام رکھا کرو، اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور قبیح نام حرب اور مرہ ہیں، گھوڑوں کو سرحدی حفاظت کے لیے تیار رکھو، ان کی پیشانی اور سرین کو چھوا کرو اور ان کو قلادے ڈالا کرو، لیکن وہ تانت کے نہ ہوں، گھوڑوں کی ان قسموں کا اہتمام کرو: سیاہی سرخی مائل یعنی قرمزی رنگ کے گھوڑے جن کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، سفید و سرخ گھوڑا جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو اور وہ سخت سیاہ گھوڑا جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو۔

Haidth Number: 5188
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، پھر اوپر والی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، محمد راوی کہتے ہیں: مجھے اس چیز کا علم نہ ہو سکا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے سیاہی سرخی مائل گھوڑے کا ذکر کیا یا سیاہ گھوڑے کا۔ جب لوگوں نے اس سے سوال کیاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سفید و سرخ گھوڑے کو کیوں فضیلت دی تو اس نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سریہ بھیجا تھا، جو آدمی سب سے پہلے فتح کی خوشخبری لایا تھا، وہ اس قسم کے گھوڑے پر سوار تھا۔

Haidth Number: 5189
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین گھوڑا وہ ہے، جو سخت سیاہ ہو، اس کی پیشانی پر ہلکی سفیدی اور اوپر والے ہونٹ پر سفیدی ہو اور اس کی تین ٹانگیں سفید ہوں اور دائیں ٹانگ سیاہ ہو، اگر سخت سیاہ گھوڑا نہ ہو، تو سیاہی سرخی مائل گھوڑا ہو جائے، لیکن اس کی باقی صفات یہی ہوں۔

Haidth Number: 5190
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شِکَال گھوڑے کو ناپسند کرتے تھے۔

Haidth Number: 5191
۔ سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دھوکہ باز، بخیل، احسان جتلانے والا اور غلاموں سے برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا اور جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والا وہ غلام ہو گا، جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے۔

Haidth Number: 5222
۔ سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غلاموں سے برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے ہمیں یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ امت سب سے زیادہ غلاموں اور یتیموں والی ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن اپنی اولاد کی طرح ان کی عزت کرو اور جو کچھ خود کھاتے ہو، اسی میں سے ان کو کھلاؤ۔ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سی چیز ہمیں دنیا میں فائدہ دے سکتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک عمدہ گھوڑا ہو، جس کو تو نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے باندھا ہوا ہو اور ایک غلام ہو، جو تیری ضروریات کو پورا کرے، اور اگر وہ نماز پڑھنے والا ہو، تو پھر تو تیرا بھائی ہے۔

Haidth Number: 5223
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی کا خادم اس کا کھانا لے کر آئے اور وہ کھانے لگے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو بھی کھلائے یا اس کو اپنے پاس بٹھا دے، کیونکہ اس کی گرمی اور دھواں اس نے برداشت کیا ہے۔

Haidth Number: 5224
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی کا خادم اس کا کھانا تیار کرے تو وہی ہے، جو اس کے لیے گرمی اور سردی برداشت کرتا ہے، اس لیے مخدوم کو چاہیے کہ وہ اس کو اپنے ساتھ بٹھا لے اور اگر وہ اس طرح نہ کرے تو اس کے ہاتھ میں لقمہ پکڑا دے۔

Haidth Number: 5225
Haidth Number: 5226
۔ ابو زبیر سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اس خادم کے بارے میں سوال کیا، جو مالک کو محنت اور گرمی سے کفایت کرتا ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اسے بلائیں، اگر وہ اپنے ساتھ کھانا کھلانے کو ناپسند کرتا ہے تو اس کے ہاتھ میں ایک لقمہ دے دے۔

Haidth Number: 5227
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غلام کے لیے کھانااور لباس بذمہ مالک ہو گا اور اس کو اتنے کام کی تکلیف نہیں دی جائے گی، جس کی اس کو طاقت نہیں ہو گی۔

Haidth Number: 5228
۔ سیدنا یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: اپنے غلاموں کا خیال رکھنا، اپنے غلاموں کا خیال رکھنا، اپنے غلاموں کا خیال رکھنا، جو کچھ خود کھاتے ہو، اسی میں سے ان کو کھلایا کرو، جو کچھ خود پہنتے ہو، ان کو بھی اسی میں سے پہناؤ، اگر وہ کوئی ایسا گناہ کر گزریں، جو تم نہ بخشنا چاہو، تو اللہ تعالیٰ کے ان بندوں کو بیچ دو اور ان کو عذاب نہ دو۔

Haidth Number: 5229
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بھائیوں کی حفاظت کرو، اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہاری ملکیت میں کر دیا ہے، پس جس کا بھائی اس کی ملکیت میں ہو تو وہ اس کو اپنے کھانے میں سے کھلائے اور اپنے کپڑوں میں سے پہنائے اور اس کو ایسے کام کا مکلَّف نہ ٹھہرائے جو اس کو مغلوب کر دے، اگر وہ اس کو مغلوب کر دینے والے کام کی تکلیف دے دے تو پھر وہ اس کی معاونت کرے۔

Haidth Number: 5230
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے جو خادم تمہاری طبع کے موافق ہوں تو جو کچھ خود کھاتے ہو، اس میں سے ان کو بھی کھلایا کرو اور جو کچھ خود پہنتے ہو، اس میں سے ان کو بھی پہنایا کرو، اور جو خادم تمہاری طبیعت کے موافق نہ ہو تو اس کو بیچ دیا کرو اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو عذاب نہ دیا کرو۔

Haidth Number: 5231
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی کسی غلام سے اس طرح نہ کہے: تو اپنے رب کو پانی پلا، تو اپنے رب کو کھانا کھلا، تو اپنے رب کو وضو کروا۔ اور کوئی غلام اس طرح نہ کہے: میرا رب، بلکہ وہ یوں کہے: میرا سردار اور میرا مولا، اسی طرح کوئی مالک اس طرح نہ کہے: عَبْدِیْ، اَمَتِیْ، بلکہ وہ کہے: میرا جوان، میرا غلام۔

Haidth Number: 5232
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی مالک یوں نہ کہے: عَبْدِیْ وَاَمَتِیْ، کیونکہ تم سارے اللہ تعالیٰ کے بندے ہو اور تمہاری تمام عورتیں اللہ تعالیٰ کی لونڈیاں ہیں۔ مالک کو یوں کہنا چاہیے: میرا غلام، میری لونڈی، میرا جوان، میری جوان۔

Haidth Number: 5233

۔ (۵۲۳۴)۔ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْبَلَ مِنْ خَیْبَرَ وَمَعَہُ غُلَامَانِ، وَہَبَ أَحَدَہُمَا لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ، وَقَالَ: ((لَا تَضْرِبْہُ فَإِنِّی قَدْ نُہِیْتُ عَنْ ضَرْبِ أَہْلِ الصَّلَاۃِ، وَقَدْ رَأَیْتُہُ یُصَلِّی۔)) قَالَ عَفَّانُ فِی حَدِیثِہِ: أَخْبَرَنَا أَبُو طَالِبٍ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ، أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَقْبَلَ مِنْ خَیْبَرَ وَمَعَہُ غُلَامَانِ، فَقَالَ عَلِیٌّ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَخْدِمْنَا، قَالَ: ((خُذْ أَیَّہُمَا شِئْتَ)) قَالَ: خِرْ لِی، قَالَ: ((خُذْ ہٰذَا، وَلَا تَضْرِبْہُ فَإِنِّی قَدْ رَأَیْتُہُ یُصَلِّی مَقْبَلَنَا مِنْ خَیْبَرَ، وَإِنِّی قَدْ نُہِیْتُ۔)) وَأَعْطٰی أَبَا ذَرٍّ غُلَامًا، وَقَالَ: ((اسْتَوْصِ بِہِ مَعْرُوفًا۔)) فَأَعْتَقَہُ فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا فَعَلَ الْغُلَامُ؟)) قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَمَرْتَنِی أَنْ أَسْتَوْصِیَ بِہِ مَعْرُوفًا فَأَعْتَقْتُہُ۔ (مسند أحمد: ۲۲۵۰۶)

۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر سے واپس آئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو غلام تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک غلام سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیا اور فرمایا: اس کو مارنا نہیں، کیونکہ مجھے نمازی لوگوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے اور میں نے اس کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ عفان راوی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر سے واپس آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ دو غلام تھے، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں بھی خادم دے دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان میں جو چاہتے ہو، لے لو۔ لیکن سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ میرے لیے پسند کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لے لو، کیونکہ میں نے اس کو خیبر سے واپسی پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھاہے اور مجھے نمازی لوگوں کو مارنے سے منع کیا گیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسر اغلام سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیا اور فرمایا: اس کے حق میں اچھی وصیت قبول کرنا۔ انھوں نے اس کو آزاد کر دیا، پھر جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا کہ غلام کا کیا بنا؟ تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں اس کے حق میں نیک وصیت قبول کروں، پس اس وجہ سے میں نے اس کو آزاد کر دیا۔

Haidth Number: 5234
۔ سیدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، جبکہ اس کے پاس اس غلام کی قیمت کے بقدر مال ہو، تو ایسے غلام کی انصاف کے ساتھ قیمت لگائی جائے گی اور اس کے شرکاء کو ان کے حصوں کے بقدر وہ قیمت ادا کر کے غلام پر آزادی کا حکم لگا دیا جائے گا، وگرنہ وہ شخص جتنا حصہ آزاد کرے گا، اتنا ہی اس غلام حصہ آزاد ہو جائے گا۔

Haidth Number: 5265
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی نے کسی مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اس آدمی کو اس غلام کی ساری قیمت کا مکلف ٹھہرایا جائے گا، لیکن اگر اس کے پاس اتنا مال نہ ہو کہ وہ سارے غلام کو آزاد کر سکے تو اتنا حصہ تو آزاد ہو جائے گا، جتنا وہ کرے گا۔ ‘

Haidth Number: 5266
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو آدمیوں کا مشترک غلام ہو اور ایک آدمی اپنا حصہ آزاد کر دے تو اگر وہ آزاد کنندہ مالدار ہوا تو اس پر غلام کی ایسی قیمت لگائی جائے گی، جس میں نہ کمی کی جائے گی اور نہ زیادتی اور پھر اس کو آزاد کر دیا جائے گا۔

Haidth Number: 5267
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کا کسی غلام میں حصہ ہو اور وہ اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس کو سارے غلام کو آزاد کروانا پڑے گا، بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہوا تو غلام کو اپنی قیمت پوری کرنے کے لیے کمائی کا مکلف ٹھہرایا جائے گا، لیکن اس ضمن میں اس پر مشقت نہیں ڈالی جائے گی۔

Haidth Number: 5268
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو سارے غلام کی آزادی اسی کے مال سے ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام کو کمائی کرنے کا مکلف ٹھہرایا جائے گا، لیکن اس پر مشقت نہیں ڈالی جائے گی۔

Haidth Number: 5269
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک جب آدمی نے ایک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی آزادی کا حکم دے دیا اور اس کی باقی قیمت اسی آدمی پر لازم قرار دی۔

Haidth Number: 5270
۔ ابو ملیح اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ بنو ہذیل کے ایک آدمی نے ایک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سارے کا سارا آزاد ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ہے۔

Haidth Number: 5271
۔ امیہ کا دادا سیدنا عمرو بن سعید بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ان لوگوں کو طہمان یا ذکوان نامی ایک غلام تھا، دادا نے اپنا حصہ آزاد کر دیا، وہ حصہ نصف غلام تھا، جب وہ غلام، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، تو اپنی آزادی کے بقدر آزاد ہو چکا ہے اور اپنی غلامی کے بقدر ابھی تک غلام ہے۔ پھر وہ اپنے مالک کی خدمت کرتا رہا، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گیا۔ عبد الرزاق راوی نے کہا: معمر بن حوشب نیک آدمی تھے۔

Haidth Number: 5272
۔ سعید بن مسیب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے تیس صحابہ سے یہ بات یاد کی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، وہ باقی قیمت کا بھی ضامن ہو گا۔

Haidth Number: 5273
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ جس نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو سارے غلام کی آزادی اس پر ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس مال ہو۔

Haidth Number: 5274
۔ سعد بن عبیدہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، پھر میں ایک کندی باشندے کو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چھوڑ کر سعید بن مسیب کے پاس چلا گیا، وہ کندی آدمی گھبرا کر وہاں پہنچ گیا، میں نے اس سے کہا: تیرے پیچھے کون لگا ہوا ہے؟ انھوں نے کہا: ابھی ایک آدمی، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس آیا اور اس نے کہا: میں کعبہ کی قسم اٹھاتا ہوں، انھوں نے کہا: تو کعبہ کے ربّ کی قسم اٹھا، کیونکہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنے باپ کی قسم اٹھاتے تھے، لیکن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا تھا: اپنے باپ کی قسم مت اٹھاؤ، کیونکہ جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی، اس نے شرک کیا۔

Haidth Number: 5300