Blog
Books
Search Hadith

مجاہد کو الوداع کہنے، اس کا استقبال کرنے اور امام کا اس کو وصیت کرنے کا بیان

140 Hadiths Found
۔ سیدہ ربیع بنت ِ معوذ بن عفراء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جہاد کرتی تھیں، جس میں ہم لوگوں کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت کرتیں اور زخمی لوگوں اور شہداء کو مدینہ منورہ میں منتقل کرتی تھیں۔

Haidth Number: 4959
۔ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سات غزوات میںشریک ہوئی، میں مریضوں کا دوا دارو کرتی، زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی، مجاہدین کی رہائش گاہوں میں پیچھے رہتی اور ان کے لیے کھانا تیار کرتی۔

Haidth Number: 4960

۔ (۴۹۶۱)۔ عَنْ أُمَیَّۃَ بِنْتِ أَبِی الصَّلْتِ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ، وَقَدْ سَمَّاہَا لِی، قَالَتْ: أَتَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی نِسْوَۃٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ، فَقُلْنَا لَہُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَدْ أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ مَعَکَ إِلٰی وَجْہِکَ ہٰذَا، وَہُوَ یَسِیرُ إِلٰی خَیْبَرَ، فَنُدَاوِیَ الْجَرْحٰی، وَنُعِینَ الْمُسْلِمِینَ بِمَا اسْتَطَعْنَا، فَقَال:َ عَلٰی بَرَکَۃِ اللّٰہِ، قَالَتْ: فَخَرَجْنَا مَعَہُ، وَکُنْتُ جَارِیَۃً حَدِیثَۃً، فَأَرْدَفَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی حَقِیبَۃِ رَحْلِہِ، قَالَتْ: فَوَاللّٰہِ، لَنَزَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الصُّبْحِ فَأَنَاخَ وَنَزَلْتُ عَنْ حَقِیبَۃِ رَحْلِہِ، وَإِذَا بِہَا دَمٌ مِنِّی، فَکَانَتْ أَوَّلَ حَیْضَۃٍ حِضْتُہَا، قَالَتْ: فَتَقَبَّضْتُ إِلَی النَّاقَۃِ وَاسْتَحْیَیْتُ، فَلَمَّا رَأٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا بِی وَرَأَی الدَّمَ، قَالَ: ((مَا لَکِ لَعَلَّکِ نَفِسْتِ؟)) قَالَتْ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَأَصْلِحِی مِنْ نَفْسِکِ، وَخُذِی إِنَائً مِنْ مَائٍ فَاطْرَحِی فِیہِ مِلْحًا، ثُمَّ اغْسِلِی مَا أَصَابَ الْحَقِیبَۃَ مِنْ الدَّمِ، ثُمَّ عُودِی لِمَرْکَبِکِ۔)) قَالَتْ: فَلَمَّا فَتَحَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْبَرَ، رَضَخَ لَنَا مِنْ الْفَیْئِ، وَأَخَذَ ہٰذِہِ الْقِلَادَۃَ الَّتِی تَرَیْنَ فِی عُنُقِی، فَأَعْطَانِیہَا وَجَعَلَہَا بِیَدِہِ فِی عُنُقِی، فَوَاللّٰہِ، لَا تُفَارِقُنِی أَبَدًا، قَالَ: وَکَانَتْ فِی عُنُقِہَا حَتّٰی مَاتَتْ، ثُمَّ أَوْصَتْ أَنْ تُدْفَنَ مَعَہَا، فَکَانَتْ لَا تَطْہُرُ مِنْ حَیْضَۃٍ إِلَّا جَعَلَتْ فِی طَہُورِہَا مِلْحًا، وَأَوْصَتْ أَنْ یُجْعَلَ فِی غُسْلِہَا حِینَ مَاتَتْ۔ (مسند أحمد: ۲۷۶۷۷)

۔ بنو غفار کی ایک خاتون (سیدہ ام زیاد اشجعی) سے مروی ہے، وہ کہتی ہے: میں بنو غفار کی چند خواتین سمیت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم بھی آپ کے ساتھ اس طرف نکلنا چاہتی ہیں، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خیبر کی طرف جا رہے تھے، ہم زخمیوں کا علاج کریں گی اور حسب ِ استطاعت مسلمانوں کی مدد کریں گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی برکت پر نکلو۔ پس ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکل پڑیں، میں نو عمر لڑکی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی سواری پر پالان کے پچھلے حصے میں بٹھا لیا، اللہ کی قسم ! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صبح کے وقت اترے، اونٹ کو بٹھایا اور میں بھی پالان کے پچھلے حصے سے اتر آئی، اچانک دیکھا کہ اس میں تو مجھ سے بہنے والا خون تھا، یہ میرا پہلا حیض تھا، میں گھبرا کر اونٹنی کی طرف کودی اور شرما گئی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اور میرے ساتھ لگے ہوئے خون کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا، شاید تجھے ماہواری آ گئی ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے آپ کو سنوار لے اور ایک برتن میں پانی لے، اس میں نمک ڈال اور پالان کو جو خون لگا ہے، اس کو دھو دے، پھر اپنی سواری پر بیٹھ جا۔ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر فتح کر لیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بھی مالِ فے میں تھوڑی مقدار والے عطیے دیئے، یہ جو ہار میری گردن میں نظر آ رہا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ ہار پکڑا اور مجھے دے دیا، بلکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ہاتھ سے میری گردن میں ڈالا، اللہ کی قسم! اب یہ ہار مجھ سے کبھی بھی جدا نہیں ہو گا۔ راوی کہتے ہیں: پھر ان کی موت تک یہ ہار ان کی گردن میں رہا، بلکہ انھوں نے وصیت کی تھی کہ اس ہار کو ان کے ساتھ دفن کیا جائے، نیز اس خاتون کو بعد میں جب بھی حیض آتا تھا تو اس سے پاکیزگی حاصل کرتے وقت وہ پانی میں نمک ڈالتی تھیں اور انھوں نے یہ وصیت بھی کی تھی کہ ان کے غسل کے پانی میں بھی نمک ڈالا جائے۔

Haidth Number: 4961

۔ (۴۹۶۲)۔ عَنْ حُمَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ ہِلَالٍ قَالَ: کَانَ رَجُلٌ مِنْ الطُّفَاوَۃِ طَرِیقُہُ عَلَیْنَا، فَأَتٰی عَلَی الْحَیِّ فَحَدَّثَہُمْ قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِینَۃَ فِی عِیرٍ لَنَا فَبِعْنَا بِیَاعَتَنَا، ثُمَّ قُلْتُ: لَأَنْطَلِقَنَّ إِلٰی ہٰذَا الرَّجُلِ فَلَآتِیَنَّ مَنْ بَعْدِی بِخَبَرِہِ، قَالَ: فَانْتَہَیْتُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَإِذَا ہُوَ یُرِینِی بَیْتًا، قَالَ: إِنَّ امْرَأَۃً کَانَتْ فِیہِ، فَخَرَجَتْ فِی سَرِیَّۃٍ مِنْ الْمُسْلِمِینَ، وَتَرَکَتْ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ عَنْزًا لَہَا وَصِیصِیَتَہَا کَانَتْ تَنْسِجُ بِہَا، قَالَ: فَفَقَدَتْ عَنْزًا مِنْ غَنَمِہَا وَصِیصِیَتَہَا، فَقَالَتْ: یَا رَبِّ إِنَّکَ قَدْ ضَمِنْتَ لِمَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِکَ أَنْ تَحْفَظَ عَلَیْہِ، وَإِنِّی قَدْ فَقَدْتُ عَنْزًا مِنْ غَنَمِی وَصِیصِیَتِی، وَإِنِّی أَنْشُدُکَ عَنْزِی وَصِیصِیَتِی، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَذْکُرُ شِدَّۃَ مُنَاشَدَتِہَا لِرَبِّہَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَأَصْبَحَتْ عَنْزُہَا وَمِثْلُہَا وَصِیصِیَتُہَا وَمِثْلُہَا۔)) وَہَاتِیکَ فَأْتِہَا فَاسْأَلْہَا إِنْ شِئْتَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ أُصَدِّقُکَ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۴۰)

۔ حُمید بن ہلال سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں :طفاوہ قبیلے کے ایک آدمی کا راستہ ہمارے پاس سے گزرتا تھا، وہ ایک قبیلے کے پاس آیا اور ان کو یہ واقعہ بیان کیا: میں اپنے قافلے میں مدینہ منورہ گیا، وہاں اپنا سامان فروخت کیا، پھر میں نے کہا: میں ضرور ضرور اس آدمی (محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے پاس جاؤں گا اور اپنے پیچھے والوں کو بھی اس کی حقیقت سے آگاہ کروں گا، جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک گھر دکھایا اور فرمایا: بیشک ایک خاتون اس گھر میں رہتی تھی، وہ مسلمانوں کے ایک سریّہ میں چلی گئی اور گھر میں بارہ بکریاں اور کاتنے کا ایک تکلا چھوڑ کر گئی، وہ اس تکلے سے بننے کا کام کرتی تھی، جب وہ واپس آئی تو اس نے ایک بکری اور اس تکلے کو گم پایا، پھر اس نے کہا: اے میرے ربّ! جو آدمی تیرے راستے میں جاتا ہے، اس کی چیزوں کی حفاظت کی ضمانت تو خود لیتا ہے، اب میرے ایک بکری اور تکلا گم ہے، میں تجھے وہی وعدہ یاد کروا کر کہتی ہوں کہ میری بکری اور میرا تکلا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کے مطالبے اور اپیل کی شدت کا ذکر کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر ہوا یوں کہ اس کی بکری اور اس کی مثل ایک اور بکری اور اس کا تکلا اور اس کی مثل ایک اور تکلا اس کے پاس پہنچا دیئے گئے۔اور تو خود اس کے پاس جا اور اگر چاہتا ہے تو اس سے پوچھ لے۔ میں نے کہا: جی میں آپ کی تصدیق کرتا ہوں۔

Haidth Number: 4962
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم نے جہاد چھوڑ دیا، گائیوں کی دمیں پکڑ لیں اور بیع عینہ کرنے لگ گئے تو اللہ تعالی تمہاری گردنوں میں ایسی ذلت ڈالے گا کہ وہ تم سے اس وقت تک جدا نہیں ہو گی، جب تک تم اللہ تعالی کی طرف اور اس دین کی طرف رجوع نہیں کرو گے، جس کے تم پابند تھے۔

Haidth Number: 5871
Haidth Number: 5872
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بیع میں دو بیعیں کرنے سے، بیع اور ادھار کرنے سے،آدمی جس چیز کا ضامن نہ ہو، اس کے نفع سے اور جو چیز ملکیت میں نہ ہو، اس کی بیع کرنے سے منع فرمایاہے۔

Haidth Number: 5873
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع عُربان سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 5874
۔ ابو سفر کہتے ہیں: قریش کے ایک آدمی نے ایک انصاری آدمی کا دانت توڑ دیا، وہ فریاد رسی کے لیے سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انصاری نے کہا: اس نے میرا دانت توڑ دیا ہے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یقینا ہم تجھے راضی کر دیں گے، جب انصاری نے قصاص لینے پر اصرار کیا تو سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تیرا معاملہ تیرے ساتھی کے سپرد ہے، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے انھوںنے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی اپنے جسم میں لگ جانے والے زخم کو معاف کر دیتا ہے، اللہ تعالی اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے اور اس کا گناہ خطا مٹا دیتا ہے۔ انصاری نے کہا: کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا : جی ہاں! میرے کانوں نے سنی ہے او میرے دل نے اس کو یاد کیاہے، پس اس انصاری نے قریشی کو معاف کر دیا۔

Haidth Number: 6564
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کو اس کے جسم میں زخم لگایا جاتا اور وہ معاف کر دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی معافی کے بقدر اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔

Haidth Number: 6565
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جب بھی قصاص والا معاملہ پیش کیا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے معاف کرنے کا حکم دیتے۔

Haidth Number: 6566
۔ سیدنا عبد اللہ بن بسر مازنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے میرے ماں باپ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بھیجا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھانے کی دعوت دوں، میں گیا تو آپ میرے ساتھ تشریف لے آئے، جب میں گھر کے قریب ہوا تو میں نے جلدی سے اپنے والدین کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے آنے کی اطلاع دی، وہ دونوں باہر آئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا استقبال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خوش آمدید کہا، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ایک رواں دار چادر بچھا دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر بیٹھ گئے، پھر میرے باپ نے میری ماں سے کہا: کھانا لائو، وہ ایک پیالہ لائیں، اس میں آٹا تھا، جسے انہوں نے پانی اور نمک میں گوند رکھا تھا، میری والدہ نے وہ آپ کے سامنے رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بسم اللہ پڑھ کر کھائو اور اس کے ارگرد سے کھاؤ، اوپر کی جانب سے نہیں کھانا، کیونکہ اوپر سے برکت نازل ہوتی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھایا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہم نے بھی کھایا، اس سے کچھ کھانا بچ گیا، کھانے کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی: اللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُمْ، وَارْحَمْہُمْ، وَبَارِکْ عَلَیْہِمْ، وَوَسِّعْ عَلَیْہِمْ فِیْ اَرْزَاقِہِمْ۔ (اے اللہ! انہیں معاف کردے، ان پررحم فرما، ان کے لیے برکت کر اور ان کے رزق میں وسعت پیدا کر)۔

Haidth Number: 7431
۔ (دوسری سند)سیدنا عبد اللہ بن بسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے گھر تشریف لائے یا میرے باپ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آنے کا مطالبہ کیا تھا، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بطور مہمان اترے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے میرے باپ نے کھانا پیش کیا اور ساتھ کھجوروں سے بنا ہوا کھانا یا ستو بھی تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھایا اور آپ کھجوریں کھاتے تھے اور گٹھلیاں پھینک دیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انگشت ِ شہادت اور درمیان والی انگلی کو ملاتے تھے اور کھجور کھا کر ان انگلیوں کی پشت پر گٹھلی رکھ کر پھینک دیتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پانی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا، پھر جو دائیں جانب تھا، اسے پکڑا دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور سفید خچر پر سوار ہو کر اپنی سواری کی لگام تھام لی، میرے باپ نے کہا: میرے لیے اللہ تعالی سے دعا فرما دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا کی: اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَہُمْ فِیمَا رَزَقْتَہُمْ وَاغْفِرْ لَہُمْ وَارْحَمْہُمْ۔ (اے اللہ! جو تونے انہیںدیا ہے، اس میں برکت فرما اور انہیں بخش دے اور ان پررحم فرما۔

Haidth Number: 7432
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی کے گھر روزہ افطار کرتے تو یہ دعا دیتے: اَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ، وَاَکَلَ طَعَامَکُمُ الْاَبْرَارُ، وتَنَزَّلَتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ یا وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ۔ (تمہارے پاس روزے دارافطار کریں، نیکوکار لوگ تمہارا کھانا کھائیں اور تم پر فرشتے نازل ہوں یا فرشتے تمہارے لیے رحمت کی دعا کریں۔)

Haidth Number: 7433
۔ عبد اللہ بن دیلمی کہتے ہیں: میں سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس داخل ہوا، وہ طائف میں اپنے وہط نامی ایک باغ میں تھے،ان کے پہلو میں قریش کا ایک نوجوان بیٹھا ہوا تھا، جس پر شراب نوشی کی تہمت تھی، میں نے کہا: اے عبد اللہ ! مجھے آپ سے ایک حدیث پہنچی ہے کہ جس نے شراب کا ایک گھونٹ پیا، اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی توبہ قبول نہیں کرتے اور بدبخت وہ جو ماں کے پیٹ ہی سے بدبخت ہو اور جو بیت المقدس میں آئے، جبکہ اس کا یہ آنا صرف نماز کے لیے ہو، تو وہ اپنی خطائوں سے اس طرح نکل جاتا ہے، جس طرح آج اس کی ماں نے اسے جنم دیا ہو، جب اس نوجوان نے شراب کی سزا کا ذکر سنا تو اس نے سیدنا عبد اللہ کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور چل دیا، پھر سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں کسی کو اپنے اوپر وہ بات کہنے کی اجازت نہیں دے سکتا، جو میں نے نہیں کہی، میں نے اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے شراب کا گھونٹ پیا، اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا، اگر وہ دوبارہ پئے گا تو چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر وہ توبہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا، اگر وہ پھر لوٹے، مجھے یاد نہیں کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ ذکر کیا، اس کے بعد فرمایا: اگر اس کے بعد بھی کوئی پئے تو اللہ تعالیٰ کا حق بنتا ہے کہ اسے دوزخیوں کی پیپ سے جاری ہونے والی نہر سے پلائے گا۔

Haidth Number: 7560
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی اور ا سے نشہ ہوا، اس کی چایس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی، اگر پھر شراب پی اورنشہ ہوا تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی، تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا کہ اگر اس نے شراب پی تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی، اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے خبال کے چشمہ سے پلائے گا۔ کسی نے کہا: خبال کا چشمہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دوزخ والوں کی پیپ ہے۔

Haidth Number: 7561
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی، اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی، اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرتا ہے، اگروہ شراب نوشی میں پھر لوٹے، مجھے معلوم نہیں کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر وہ پھر شراب پئے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اسے طِینَۃُ الْخَبَال سے پلائے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! طِینَۃُ الْخَبَال کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوزخیوں کی پیپ ہے۔

Haidth Number: 7562
۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے شراب نوشی کی، اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی ،اگر وہ توبہ کرے تواللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتے ہیں، لیکن اگر وہ پھر لوٹے تو اللہ تعالیٰ کا حق بنتا ہے کہ اسے خبال والی نہر سے پلائے۔ کسی نے کہا: نہر خبال سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوزخیوں کی پیپ سے جاری ہونے والی نہر ہے۔

Haidth Number: 7563
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے شراب پی، اللہ تعالیٰ اس سے چالیس دن ناراض رہتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہوا تو کافر فوت ہو گا، اگر وہ توبہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے گا، اور اگر وہ پھر شراب نوشی کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا حق بنتا ہے کہ اسے طِینَۃُ الْخَبَال سے پلائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! طِینَۃُ الْخَبَال کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہاں دوزخیوں کی پیپ جمع ہوتی ہے۔

Haidth Number: 7564
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے لوگو! میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے، وہ ہرگز اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چل رہا ہو اور جو شخص اللہ تعالیٰ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ حمام میں بغیر تہبند کے داخل نہ ہو اور جو خاتون اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو وہ سرے سے حمام میں داخل نہ ہو۔

Haidth Number: 7565
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اس دستر خوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب نوشی کی جا رہی ہے۔

Haidth Number: 7566
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمیشہ شراب نوشی کرنے والا اگر اسی حالت میں مر گیا تو اس کی اللہ تعالیٰ سے جب ملاقات ہو گی تو وہ ایسے ہو گا جیسے کسی بت کی عبادت کرنے والا ہو۔

Haidth Number: 7567
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے جو بھی فوت ہوا اور وہ شراب نوشی کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ اس پر جنت میں سے شراب حرام کر دیتے ہیں اور جو شخص میری امت میں سے اس حال میں مرا کہ وہ سونا پہنتا تھا تو اللہ تعالیٰ اس پرجنت کا لباس حرام کر دیں گے۔

Haidth Number: 7568
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اسے روزِ قیامت عذاب دیا جائے گا اور اس وقت تک ہوتارہے گا، جب تک اس میں روح نہ پھونک دے، جبکہ وہ روح نہیں پھونک سکے گا، جو خواب میں تکلف کا مظاہرہ کرے گا، اسے روز قیامت عذاب دیا جائے گا اور اس وقت تک دیا جاتا رہے گا، جب تک کہ وہ جو کے دو دانوں کے درمیان گرہ نہ لگا دے اور جو آدمی ان لوگوں کی بات سنے گا، جو اس سے دور بھاگتے ہوں یعنی اس کو نہ سنانا چاہتے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کان میں (سیسہ ڈال کر) اس کو عذاب دیا جائے گا۔

Haidth Number: 8052
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے اسی قسم کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو ایسے لوگوں کی بات سنے کہ وہ لوگ اس کو بات سنانا گوارا نہ کریں تو سیسہ پگھلا کر اس کے کانوں میں ڈالا جائے گا۔

Haidth Number: 8053
۔ سیدنا نضر بن انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس تھا، جبکہ وہ لوگوں کو فتویٰ دے رہے تھے اور اپنے فتووں میں کوئی بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف منسوب نہیں کرتے تھے، ان کے پاس ایک عراقی آدمی آیا اور اس نے کہا: میں عراق کا آدمی ہوں، میں یہ تصاویر بناتا ہوں، اس سے سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دو یا تین بار کہا: قریب ہو جائو، پھر انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے دنیا میں تصویر بنائی، اسے روز قیامت یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ اس تصویر میں روح پھونکے، جبکہ وہ روح پھونک نہیں سکے گا۔

Haidth Number: 8054
۔ سعید بن ابو حسن کہتے ہیں: ایک آدمی سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے ابن عباس! میں تصاویر بناتا ہوں، مجھے ان کے بارے میں فتویٰ دیجئے،انھوں نے کہا: میرے قریب آجا، پس وہ قریب ہو گیا، انھوں نے اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھااور کہا: میں تجھے اس بات کی خبر دیتا ہوں، جو میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مصور دوزخ میں جائے گا، اس نے جو تصویریں بنائی ہوں گی، ہر تصویر کے بدلے ایک جان بنائی جائے گا اور وہ اس کو جہنم میں عذاب دیتی رہے گی، اگر تو نے تصوریں بنانی ہی ہیں تو درخت اور غیر ذی روح چیز کی بنا لے۔

Haidth Number: 8055
۔ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دوزخیوں میں سب سے سخت عذاب والے لوگوں میں سے روز قیامت تصویر بنانے والے ہوں گے کو ہوگا۔

Haidth Number: 8056
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مصوروں کو روز قیامت عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا تم نے جو کچھ بنایا تھا، اب اس کو زندہ کرو۔

Haidth Number: 8057
۔ لیث کہتے ہیں: میں سالم بن عبداللہ کے پاس گیا، وہ ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، جبکہ اس تکیے میں پرندوں اور وحشی جانوروں کی تصاویر تھیں، میں نے کہا: یہ تو مکروہ نہیں ہیں؟ انھوں نے کہا: نہیں، مکروہ صورت وہ ہے، جس میں تصویریں سیدھی رکھی گئی ہوں، سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے تصاویربنائیں، اس کو عذاب دیا جائے گا اور اس کو یہ تکلیف دی جائے گی کہ وہ ان میں روح پھونکے، جبکہ وہ اس میں روح پھونک نہیں سکے گا۔

Haidth Number: 8058