Blog
Books
Search Hadith

جنگ میں فخر کرنے کے مستحب ہونے اور دشمنوں سے مقابلہ کرنے کی تمنا کرنے اور لشکر کی اکثریت سے دھوکہ کھانے کی ممانعت کا بیان

86 Hadiths Found
۔ سیدنا جابر بن عتیک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ غیرت کی بعض صورتوں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند ، اسی طرح وہ فخر کی بعض قسموں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند، وہ جس غیرت کو پسند کرتا ہے، اس کا تعلق تہمت سے ہے اور جس غیرت کو ناپسند کرتاہے، اس میں کوئی تہمت اور گمان نہیں ہوتا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جس فخر کو پسند کرتا ہے، وہ ہے بندے کا قتال کے وقت اللہ تعالیٰ کے لیے اپنے نفس کے ساتھ فخر کرنا اور صدقہ کے ساتھ فخر کرنا اور وہ جس فخر کو ناپسند کرتا ہے، اس کا تعلق تکبر سے ہوتا ہے۔

Haidth Number: 4973

۔ (۴۹۷۴)۔ قَیْسُ بْنُ بِشْرٍ التَّغْلِبِیُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبِی وَکَانَ جَلِیسًا لِأَبِی الدَّرْدَائِ، قَالَ: کَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُقَالُ لَہُ: ابْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ، وَکَانَ رَجُلًا مُتَوَحِّدًا، قَلَّمَا یُجَالِسُ النَّاسَ، إِنَّمَا ہُوَ فِی صَلَاۃٍ فَإِذَا فَرَغَ فَإِنَّمَا یُسَبِّحُ وَیُکَبِّرُ حَتّٰی یَأْتِیَ أَہْلَہُ، فَمَرَّ بِنَا یَوْمًا وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِی الدَّرْدَائِ، فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَۃً تَنْفَعُنَا وَلَا تَضُرُّکَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیَّۃً فَقَدِمْتُ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْہُمْ، فَجَلَسَ فِی الْمَجْلِسِ الَّذِی فِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ لِرَجُلٍ إِلٰی جَنْبِہِ: لَوْ رَأَیْتَنَا حِینَ الْتَقَیْنَا نَحْنُ وَالْعَدُوَّ، فَحَمَلَ فُلَانٌ فَطَعَنَ فَقَالَ: خُذْہَا وَأَنَا الْغُلَامُ الْغِفَارِیُّ، کَیْفَ تَرٰی فِی قَوْلِہِ؟ قَالَ: مَا أُرَاہُ إِلَّا قَدْ أَبْطَلَ أَجْرَہُ، فَسَمِعَ ذٰلِکَ آخَرُ، فَقَالَ: مَا أَرٰی بِذٰلِکَ بَأْسًا، فَتَنَازَعَا حَتّٰی سَمِعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((سُبْحَان اللّٰہِ لَا بَأْسَ أَنْ یُحْمَدَ وَیُؤْجَرَ۔)) قَالَ: فَرَأَیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ سُرَّ بِذٰلِکَ، وَجَعَلَ یَرْفَعُ رَأْسَہُ إِلَیْہِ وَیَقُولُ: آنْتَ سَمِعْتَ ذٰلِکَ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَیَقُولُ: نَعَمْ، فَمَا زَالَ یُعِیدُ عَلَیْہِ حَتَّی إِنِّی لَأَقُولُ لَیَبْرُکَنَّ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ۔ (مسند أحمد: ۱۷۷۶۷)

۔ قیس بن بشر تغلبی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے بتایا، جبکہ وہ سیدنا ابو درداء کے ہم نشیں تھے، انھوں نے کہا: دمشق میں ایک صحابی تھا، اس کو ابن حنظلیہ کہا جاتا تھا، یہ خلوت پسند آدمی تھا اور لوگوں کے ساتھ بہت کم بیٹھتا تھا، بس ہر وقت نماز میں لگا رہتا، جب اس سے فارغ ہوتا تو تسبیح و تکبیر شروع کر دیتا، یہاں تک کہ اپنے گھر والوں کے پاس آ جاتا، ایک دن وہ ہمارے پاس سے گزرا، جبکہ ہم سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے کہا کہ ایک ایسی بات بتائیں، جو ہمیں فائدہ دے اور تجھے نقصان نہ دے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک سریہ بھیجا، پس جب میں پہنچا تو اس سریہ میں سے ایک آدمی بھی پہنچ گیا اور وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مجلس میں بیٹھ گیا اور اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے آدمی سے کہا: اس کے بارے میں تیرا خیال ہے کہ ہماری دشمن سے ٹکر ہو جاتی ہے، فلاں مسلمان آدمی حملہ کرتا ہے اور نیزہ مارتے ہوئے کہتا ہے: یہ لے نا اور میں غفاری جوان ہوں، اس کی اس بات کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ اس نے کہا: میرا خیال تو یہی ہے کہ اس نے اپنے اجر کو ضائع کر دیا ہے، لیکن جب تیسرے آدمی نے بات سنی تو اس نے کہا: ایسا کہنے میں تو کوئی حرج نہیں ہے، ان کا تو اس میں جھگڑا ہونے لگا، یہاں تک کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی بات سن لی اور فرمایا: بڑا تعجب ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آدمی کی تعریف بھی کی جائے اور اس کو اجر بھی دیا جائے۔ میں نے دیکھا کہ سیدنا ابو درداء کو اس بات سے خوشی ہوئی اور وہ اس آدمی کی طرف سر اٹھا کر دیکھنے لگے اور پوچھا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر وہ اس بات کو دوہراتے رہے، یہاں تک کہ انھوں نے اس بات کو اتنی بار دوہرایا کہ میں نے کہا: وہ ضرور ضرور اس کے گھٹنوں پر ٹیک لگا دیں گے۔

Haidth Number: 4974
۔ ابو حیان سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ میں ایک بزرگ سے سنا، وہ بیان کر رہے تھے کہ سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عبید اللہ کی طرف ایک خط لکھا، یہ اس وقت کی بات ہے، جب اس نے حروریہ یعنی خوارج سے لڑنا چاہا تھا، اس کا کاتب میرا دوست تھا، میں نے اس سے کہا: تو اس کو میرے لیے بھی حرف بہ حرف لکھ، اس نے ایسے ہی کیا، بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دشمنوں سے لڑنے کی تمنا نہ کیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کیا کرو، ہاں جب ان سے ٹکر ہو جائے تو پھر صبر کیا کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انتظار کرتے، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل جاتا تو دشمن کی طرف کھڑے ہوتے اور یہ دعا کرتے: اَللَّہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ، وَمُجْرِیَ السَّحَابِ، وَہَازِمَ الْأَحْزَابِ، اہْزِمْہُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْہِمْ۔(اے اللہ! اے کتاب کو نازل کرنے والے! بادلوں کو چلانے والے! لشکروں کو شکست دینے والے! تو ان کو شکست دے اور ان پر ہماری مدد فرما۔)

Haidth Number: 4975
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دشمنوں سے ملنے کی تمنا نہ کیا کرو، لیکن جب ان سے مقابلہ ہو جائے تو صبر کیا کرو۔ ایک روایت میں ہے: کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس لڑائی میں کیا ہو گا (اس لیے تمنا نہ کیا کرو)۔

Haidth Number: 4976

۔ (۴۹۷۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، عَنْ صُہَیْبٍ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلّٰی ہَمَسَ شَیْئًا لَا أَفْہَمُہُ وَلَا یُخْبِرُنَا بِہِ، قَالَ: ((أَفَطِنْتُمْ لِی۔)) قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: ((إِنِّی ذَکَرْتُ نَبِیًّا مِنْ الْأَنْبِیَائِ، أُعْطِیَ جُنُودًا مِنْ قَوْمِہِ، فَقَالَ: مَنْ یُکَافِئُ ہٰؤُلَائِ؟ أَوْ مَنْ یَقُومُ لِہٰؤُلَائِ؟ أَوْ غَیْرَہَا مِنْ الْکَلَامِ، فَأُوحِیَ إِلَیْہِ أَنِ اخْتَرْ لِقَوْمِکَ إِحْدٰی ثَلَاثٍ، إِمَّا أَنْ نُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِہِمْ أَوْ الْجُوعَ أَوْ الْمَوْتَ، فَاسْتَشَارَ قَوْمَہُ فِی ذٰلِکَ، فَقَالُوْا: أَنْتَ نَبِیُّ اللّٰہِ فَکُلُّ ذٰلِکَ إِلَیْکَ خِرْ لَنَا، فَقَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ، وَکَانُوْا إِذَا فَزِعُوا فَزِعُوا إِلَی الصَّلَاۃِ، فَصَلّٰی مَا شَائَ اللّٰہُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: أَیْ رَبِّ! أَمَّا عَدُوٌّ مِنْ غَیْرِہِمْ فَلَا، أَوْ الْجُوعُ فَلَا، وَلٰکِنِ الْمَوْتُ، فَسُلِّطَ عَلَیْہِمُ الْمَوْتُ، فَمَاتَ مِنْہُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، فَہَمْسِی الَّذِی تَرَوْنَ أَنِّی أَقُولُ: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۱۴۵)

۔ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھتے تو چپکے چپکے کچھ کلمات کہتے، نہ میں سمجھ سکا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتایا۔ (ایک دن) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم سمجھ گئے ہو کہ میں کچھ کلمات کہتا ہوں؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک ایسے نبی کی یاد آئی جسے اپنی قوم میں سے کئی لشکر دیے گئے، اس نے اپنی امت پر اتراتے ہوئے کہا: کون ہے جو ان کے ہم پلہ ہو گا؟ یا کون ہے جو ان کا مقابلہ کر سکے گا؟ یا اس قسم کی بات کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے اِن تین امور میں سے ایک کو اختیار کر: ہم تیری امت پر ان کا دشمن مسلط کر دیں یا بھوک یا موت۔ اس نے اپنی قوم سے مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا: تو اللہ کا نبی ہے، معاملہ تیرے سپر دہے، تو خود اختیار کر لے۔ اس نے نماز شروع کر دی، جب وہ گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے، اس نے نماز پڑھی جتنی کہ اللہ تعالیٰ کو منظور تھی، پھر کہا: اے میرے ربّ: ان پر ان کے دشمن کو بھی مسلط نہیں کرنا اور بھوک کو بھی، چلو موت ہی سہی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت مسلط کر دی، ایک دن میں ان میں سے ستر ہزار افراد مر گئے۔ یہ تھا میرا گنگنانا، جیسا کہ تم دیکھ رہے تھے، میں نے کہا: اللّٰہُمَّ بِکَ أُقَاتِلُ، وَبِکَ أُصَاوِلُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ (اے اللہ! میں تو تیری توفیق سے حائل ہوتا ہوں، تیری توفیق سے حملہ کرتا ہوں اور تیری توفیق سے لڑتا ہوں۔)

Haidth Number: 4977
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جب کوئی اناج خریدو تو اسے قبضہ میں لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرو۔

Haidth Number: 5878
۔ سیدنا حکیم بن حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب میں کچھ چیزیں خریدتا ہوں تو ان میں میرے لیے حلال کون سی ہیں اور حرام کون سی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی چیز خریدو تو اسے اس وقت تک آگے فرو خت نہ کرو، جب تک اسے قبضہ میں نہ لے لو۔

Haidth Number: 5879
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: شام کاایک آدمی تیل لے کرآیا، تاجر وںنے اس سے سود ے بازی شروع کردی، میں بھی ان میں شریک تھا اور میں نے اس سے خریدلیا، اسی مقام پر ایک آدمی خریدنے کے لئے سامنے آگیا، اس نے مجھے معقو ل منافع کی پیش کش کی اور اس نے مجھے سودا کرنے پر راضی کر لیا، پس میں نے اس کا ہاتھ پکڑا تاکہ (سودا پکا کرنے کے لیے) اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر ماروں، لیکن اتنے میں کسی نے پیچھے سے میرا بازو پکڑا، جب میںنے مڑ کر دیکھا تو وہ سیدنا زیدبن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، انہوں نے کہا: جہاں کوئی چیز خریدو تو اس کو آگے فروخت کرنے سے پہلے اپنے گھر میں لے جاؤ، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس چیز سے منع فرمایا ہے، پس میں نے اپنا ہاتھ روک لیا۔

Haidth Number: 5880
۔ سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ جن تاجروںکے پاس چیک تھے، وہ نکلے اور مروان سے ان چیکوں کو بیچنے کی اجازت لی، اس نے ان کو اجازت دے دی، اتنے سیدنا ابوہر یرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مروان کے پاس پہنچ گئے اور انھوں نے کہا: آپ نے تاجروں کو سود کی خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو اس سے منع فرمایا ہے کہ اناج کو خرید کر مکمل قبضے میں لینے سے پہلے فروخت نہ کیا جائے، یہ سن کر مروان نے اپنے پہرہ داروں کو بھیجا اور انھوں نے ان لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننا شروع کر دیئے، جن پر تنگی نہیں پڑ رہی تھی۔

Haidth Number: 5881
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عہد ِ نبوی میں اناج خریدتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے آدمی کو ہماری طرف بھیجتے تھے، جو ہمیں حکم دیتا تھا کہ یہ اناج جس مقام پر تم نے خریدا ہے، اب اس کو بیچنے سے پہلے کسی اور جگہ پر لے جاؤ۔

Haidth Number: 5882
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا؛ جو ماپ یا تول کراناج خریدے تو وہ اس کو اس وقت تک فروخت نہ کرے، جب تک مکمل قبضے میں نہ لے لے۔

Haidth Number: 5883
۔ سالم اپنے باپ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جو لوگ عہد ِ نبوی میں اندازے سے اناج خریدتے تھے تو ان کو اس امر پر مارا جاتا تھا کہ وہ اس کو اسی جگہ پر فروخت کرنا شروع کر دیں، (اور یہ حکم دیا جاتاتھا کہ) وہ اس کو پہلے اپنے گھروں کی طرف منتقل کریں۔

Haidth Number: 5884
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کہ لوگ بازار کے اونچے حصہ میں بغیر تخمینے سے اناج کی خریدو فروخت کر تے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس اناج کو وہاں سے منتقل کیے بغیر آگے بیچنے سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 5885
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اناج خریدے اور اس کو مکمل قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کرنا شروع کر دے۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ یہ کیسے ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ درہم کے بدلے درہم کی بیع بن جاتی ہیںاور اناج کو پیچھے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 5886
۔ (دوسری سند)سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: وہ چیزجوقبضہ میں لینے سے پہلے فروخت کرنے سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع فرمائی ہے، وہ اناج ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ہر چیز کا حکم اناج کی مانند ہے۔

Haidth Number: 5887

۔ (۶۵۶۹)۔ عَنِ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْقُوْبَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَیْشٍ مِنْ بَنِیْ سَہْمٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ: مَاجِدَۃُ، قَالَ: عَارَمْتُ غُلَامًا بِمَکَّۃَ فَعَضَّ اُُذُنِیْ فَقَطَعَ مِنْہَا أَوْ عَضِضْتُ أُذُنَہُ فَقَطَعْتُ مِنْہُا، فَلَمَّا قَدِمَ إِلَیْنَا أَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَاجًّا رُفِعْنَا إِلَیْہِ فَقَالَ: انْطَلِقُوْا اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَاِنْ کَانَ الْجَارِحُ بَلَغَ أَنْ یُقْتَصَّ مِنْہُ فَلْیَقْتَصَّ قَالَ: فَلَمَّا انْتُہِیَ بِنَا اِلٰی عُمَرَ نَظَرَ اِلَیْنَا فَقَالَ: نَعَمْ قَدْ بَلَغَ ھٰذَا اَنْ یُقْتَصَّ مِنْہُ، اُدْعُوْ لِیْ حَجَّامًا، فَلَمَّا ذَکَرَ الْحَجَّامَ قَالَ: اَمَا اِنِّیْ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلَ: ((قَدْ أَعْطَیْتُ خَالَتِیْ غُلَامًا وَأَنَا اَرْجُوْ أَنْ یُبْارِکَ اللّٰہُ لَھَا فِیْہِ وَقَدْ نَہَیْتُہَا أَنْ تَجْعَلَہُ حَجَّامًا أَوْ قَصَّابًا أَوْ صَائِغًا۔)) (مسند احمد: ۱۰۲)

۔ بنو سہم کے ماجدہ نامی آدمی سے روایت ہے، وہ کہتا ہے: میں مکہ میں ایک غلام سے جھگڑ پڑا، اب اس نے میرے کان پر کاٹا جس سے اس کا ایک حصہ کٹ کر علیحدہ ہو گیا،یا میں نے اس کے کان پر کاٹا تھا، جب سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حج کے لیے ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہمارے اس معاملے کو ان کی عدالت میں پیش کیا گیا، انہوں نے کہا: ان کو عمر بن خطاب کی طرف لے چلو، اگر زخم قصاص لینے کے قابل ہے تو وہ قصاص دلوائیں، جب ہم کو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس لایا گیا تو انھوں نے دیکھا اور کہا: جییہ زخم قصاص کی حد تک پہنچ چکا، ایک حجام کو بلاؤ، جب انھوں نے حجام کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: میں نے اپنی خالہ کو ایک غلام دیا اور میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے غلام میں برکت کرے گا اور میں نے اس کواس سے منع کیا کہ وہ اس کو سینگی لگانے والا، قصاب یا سنار بنائے۔

Haidth Number: 6569
۔ سیدنا ابو بکر بن ابی موسیٰ کہتے ہیں میں سالم بن عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، اتنے میں وہاں سے ام بنین کا قافلہ گزرا، اس میں گھونگرو تھے، سالم نے اپنے باپ سیدنا عبدا للہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے اس قافلے کے ساتھ نہیں رہتے، جس میں گھونگرو ہو۔ اور تم دیکھو کہ ان لوگوں میں کتنے زیادہ گھونگرو ہیں۔

Haidth Number: 8070
۔ بنانہ سے مروی ہے کہ وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھیں کہ ان کے پاس ایک لڑکی کو لایا گیا، اس پر گھونگرو تھے، جن کی آواز آ رہی تھی، سیدہ نے کہا: اس کو میرے پاس نہ آنے دو، ہاں اگر اس کی جھانجھریں کاٹ دو تو پھر آ سکتی ہے، کیونکہ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو اور فرشتے اس قافلے کے ساتھ بھی نہیں چلتے جس میں گھونگرو ہو۔

Haidth Number: 8071
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بدر کے دن حکم دیا کہ اونٹوں کی گردنوں سے گھونگرو کاٹ دیئے جائیں۔

Haidth Number: 8072
۔ مجاہد سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے آزاد کردہ غلام نے ان کو بیان کیا اور اس نے کہا: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی سواری چلایا کرتا تھا، وہ جب بھی اپنے سامنے گھنٹی یا گھونگرو کی آواز سنتیں تو کہتیں: ٹھہر جائو،پس میں اتنی دیر ٹھہرا رہتا، جب تک ان کی آواز آنا بند نہ ہو جاتی اور اگر وہ اپنے پیچھے سے گھنٹی کی آواز سنتیں تو کہتیں: تیزی سے نکل جائو حتی کہ یہ آواز سنائی نہ دے، سیدہ بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (گھونگرو وغیرہ کی) اس آواز کے پیچھے شیطان ہوتا ہے۔

Haidth Number: 8073
۔ سیدہ ام حبیبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اونٹوں کا وہ قافلہ جس میں گھنٹی ہو، فرشتے اس کے ساتھ نہیں چلتے۔ ایک روایت میں ہے: فرشتے ان لوگوں کے ساتھ شامل نہیں ہوتے، جن میں گھٹنی کی آواز ہو۔

Haidth Number: 8074
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرشتے اس قافلے کے ساتھ نہیں چلتے، جس کے ساتھ کتا یا گھنٹی ہو۔

Haidth Number: 8075
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گھنٹی شیطان کی بانسری ہے۔

Haidth Number: 8076
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق سے دو ہزار سال قبل ایک دستاویز تحریر فرمائی، اس سے دو آیتیں اتاریں اور ان کے ذریعے سورۂ بقرہ کو مکمل کیا، جس گھر میں تین راتیںیہ دو آیتیں پڑھی جائیںگی، شیطان اس کے قریب نہیں پھٹک سکے گا۔

Haidth Number: 8527
۔ سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا جو رات کو سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھے گا تو یہ اسے کفایت کریں گی۔

Haidth Number: 8528
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر براجمان ہو کر فرمایا: سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کرو، کیونکہ میرے رب نے مجھے عرش کے نیچے سے یہ عطاء کی ہیں۔

Haidth Number: 8529
۔ (دوسری سند) سیدنا عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کر، یہ مجھے عرش کے نیچے سے عطا کی گئی ہیں۔

Haidth Number: 8529
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے سورۂ بقرہ کی آخری آیتیںعرش کے نیچے خزانے والے گھر سے عطا کی گئی ہیں اور مجھ سے پہلے کسی نبی کو یہ عطا نہیں کی گئیں۔

Haidth Number: 8530
۔ صنعاء کا ایک ایوب بن سلمان نامی آدمی بیان کرتا ہے کہ وہ اور کچھ دوسرے لوگ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا میں تم کو وہ پانچ امور بتا دوں، جو میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنے تھے، انھوں نے کہا: جی کیوں نہیں، انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی سفارش اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے سامنے حائل ہو گئی، وہ اللہ تعالیٰ کی اس کے حکم میںمخالفت کرنے والا ہو گا، جس نے بغیر حق کے کسی جھگڑے پر مدد کی، وہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی میں رہے گا، یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے، جو مؤمن مردیا عورت کی ٹوہ میں لگا یا ان پر تہمت لگائی، اللہ تعالیٰ اس کو رَدْغَۃ الخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ میں ٹھہرائے گا اور جو مقروض ہو کر مرا، اس کے قرض خواہ کو اس کی نیکیاں دی جائیں گی، اس دن دینار و درہم نہیں چلیں گے، اور فجر کی دو سنتوں پر محافظت اختیار کرو، کیونکہیہ فضیلت والے اعمال میں سے ہیں۔

Haidth Number: 10006
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ برائیاں ہیں، کوئی چیز ان کا کفارہ نہیں بن سکتی، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، بغیر حق کے کسی کو قتل کرنا، مؤمن کو لوٹنا، لڑائی والے دن بھاگ جانا اور وہ جھوٹی قسم، جس کے ذریعے بغیر حق کے مال غصب کیا جا رہا ہو۔

Haidth Number: 10007