Blog
Books
Search Hadith

ایک غسل میں یا متعدد غسلوں میں ایک سے زائد بیویوں کے پاس جانے والے کا بیان

86 Hadiths Found
مولائے رسول سیدنا ابو رافعؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات کو اپنی بیویوں کے پاس چکر لگایا اور ہر ایک کے پاس غسلِ جنابت کیا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ آخر میں ایک ہی غسل کر لیتے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: یہ زیادہ پاکیزہ، طاہر، ہے۔ ایک روایت میں ہے اَزْکٰی وَاَطْیَبُ وَاَطْہَرُ یہ قریب قریب مفہوم والے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 898
سیدنا انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس جا کر (ہم بستری کرتے تھے اور آخر میں) ایک غسل کر لیتے تھے۔

Haidth Number: 899
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ نماز عشاء میں سماوات والی سورتوں کی تلاوت کی جائے۔

Haidth Number: 1633
Haidth Number: 1634
سیدنابراء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نمازِعشا کی ایک رکعت میں سورۂ تین پڑھی، میں نے ایسا انسان نہیں سنا جو قرأت میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچھا ہو۔ ایک روایت میں ہے: میں نے کسی ایسے آدمی کو نہیں سنا جو آواز کے لحاظ سے اور نماز کے لحاظ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اچھا ہو۔

Haidth Number: 1635
Haidth Number: 1636
ابو مجلز کہتے ہیں: سیدناابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی، جبکہ وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف سفر کررہے تھے، انہوں نے دو رکعت نماز ِ عشاء پڑھائی، پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت میں سورۂ نساء کی سو آیات پڑھ دیں۔ جب لوگوں نے اس چیز کا ان پر اعتراض کیا تو انھوں نے کہا: جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا قدم رکھا، میں نے اسی جگہ پر قدم رکھنے میں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو کچھ کیا، میں نے اسی طرح کرنے میں کوئی کمی نہیں کی۔

Haidth Number: 1637
Haidth Number: 3565
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقۂ فطر کے سلسلہ میں فلاں فلاں جنس کا ایک ایک صاع اور گندم کا نصف صاع مقرر فرمایا ہے۔

Haidth Number: 3566
۔ حسن بصری کہتے ہیں: سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ماہِ رمضان کے آخری دنوں میں خطبہ دیا اور کہا: اسے اہل بصرہ! تم اپنے روزوں کی زکوٰۃ ادا کرو۔ یہ سن کر لوگ حیرت سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، انہوں نے کہا: یہاں مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے افراد کون ہیں؟ اٹھو ذرا اور اپنے بھائیوں کو یہ تعلیم دو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہر غلام و آزاد اور مردوزن پر صدقۂ فطر کے سلسلہ میں گندم کا نصف صاع اور جو اور کھجور کا ایک ایک صاع فرض کیا ہے۔

Haidth Number: 3567
۔ سیدناعبد اللہ بن ثعلبہ عذری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عید الفطر سے دو روز قبل لوگوں سے خطاب کیا اور اس میں فرمایا: تم ہر دو آدمیوں کی طرف سے گندم کا ایک صاع اور کھجور اور جو کی صورت میں ہر ایک کی طرف ایک ایک صاع ادا کرو، یہ صدقہ ہر آزاد و غلام اور چھوٹے بڑے پر ہے۔

Haidth Number: 3568
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہر چھوٹے بڑے، مردو زن، آزاد و غلام اور امیرو غریب میں سے ہر دو کی طرف سے گندم کا ایک صاع صدقۂ فطر ادا کرو، رہا مسئلہ امیر کا تو اللہ تعالیٰ اسے پاک کر دے گا اور رہا مسئلہ غریب کا تو اللہ تعالیٰ (دوسرے لوگوں کے ذریعے) اسے اس مقدار سے زیادہ واپس کرے گا، جو وہ صدقہ میں دے گا۔

Haidth Number: 3569
۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں ایک آدمی کی طرف سے گندم کے دو مُد بطورِ صدقۂ فطر ادا کرتے تھے، یہ وہی مُد ہے، جس کے ساتھ تم غلے کا لین دین کرتے ہو۔

Haidth Number: 3570
۔ عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی پاس شب ِ قدر کا ذکر ہوا، انہوں نے کہا:میں تو اس رات کو صرف آخری عشرے میں تلاش کروں گا، کیونکہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم اس کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ سیدنا ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا معمول یہ تھا کہ وہ رمضان کے پہلے بیس دنوںمیں تو پورے سال والی عادت کے مطابق نماز پڑھتے، لیکن جب آخری عشرے کا آغاز ہو جاتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے۔

Haidth Number: 4025
۔ سیدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم شب ِ قدر کو ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو، میں نے اس رات کو دیکھا تو تھا، لیکن پھر مجھے بھلا دیا گیا، (اس دفعہ) یہ بارش اور ہوا والی رات ہو گی۔

Haidth Number: 4026
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف آئے ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانا چاہتے تھے، (لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ) دو آدمی جھگڑ رہے تھے، اور پھر فرمایا: میں تمہیں شب ِ قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے آرہا تھا، لیکن جب دو آدمیوں کو جھگڑتا ہوا پایا تو وہ علامتیں اٹھا لی گئیں اور ممکن ہے کہ اسی میں تمہارے لیے خیر اور بہتری ہو، اب تم اس کو آخری عشرے میں اکیسویں، تئیسویں اور پچیسویں رات میں تلاش کرنا۔

Haidth Number: 4027
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کے بارے میں جو کچھ فرمایا ہے، تم اس کو جانتے ہی ہو، تم اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو، تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ کونسی طاق رات ہوگی؟

Haidth Number: 4028
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس رات کو آخری عشرے میں اس وقت تلاش کیا کرو، جب نو یا پانچ یا سات راتیں باقی ہوں۔

Haidth Number: 4029
۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی ایک حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 4030
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے شب ِ قدر اور ضلالت والے مسیح دجال کے بارے میں حتمی طور پر بتلا دیا گیا تھا، میں تمہیں آگاہ کرنے کے لیے آیا، لیکن مسجد کے دروازے پر دو آدمی آپس میں الجھ رہے تھے، میں ان کے درمیان رکاوٹ بننے کے لیے ان کی طرف گیا، اتنے میں مجھے ان باتوں کا علم بھلا دیا گیا، اب بالاختصار بات یہ ہے کہ تم شب ِ قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور دجال کانا ہوگا، پیشانی پر بال تھوڑے ہوں گے، گردن موٹی ہوگی، کبڑے پن کی وجہ سے جھکا ہوا ہو گا، یوں سمجھیں کہ گویا کہ وہ قطن بن عبدالعزی کے مشابہ ہوگا۔ یہ سن کر سیدنا قطن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس کے ساتھ میری مشابہت میرے لیے نقصان دہ تو نہیں ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، تم مسلمان ہو اور وہ کافر ہوگا۔

Haidth Number: 4031

۔ (۴۰۳۲) عَنْ اَبِی نَضْرَۃَ عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اِعْتَکَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعَشْرَ اْلاَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ وَہُوَ یَلْتَمِسُ لَیْلَۃَ الْقَدْرِ قَبْلَ اَنْ تُبَانَ لَہُ، فَلَمَّا تَفَضَّیْنَ اَمَرَ بِبُنْیَانِہِ، فَنُقِضَ ثُمَّ اُبِیْنَتْ لَہُ اَنَّہا فِی الْعَشْرِالْاَوَاخِرِ، فَاَمَرَ بِالْبِنَائِ فَاُعِیْدَ، ثُمَّ اعْتَکَفَ الْعَشْرَ الْاَوَاخِرَ، ثُمَّ خَرَجَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ: ((یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اَنَّہَا اُبِیْنَتْ لِیْ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ فَخَرَجْتُ لِاُخْبِرَکُمْ فَجَائَ رَجُلَانِ یَحْتَقَّانِ، مَعَھُمَا الشَّیْطَانُ فَنُسِّیْتُہَا، فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ۔)) فَقُلْتُ: یَا اَبَا سَعِیْدٍ! إِنَّکُمْ اَعْلَمُ بِالْعَدَدِ مِنَّا، قَالَ: اَنَا اَحَقُّ بِذَاکَ مِنْکُمْ، فَمَا التَّاسِعَۃُ وَالسَّابِعَۃُ وَالْخَامِسَۃُ؟ قَالَ: تَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ إِحْدٰی وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا التَّاسِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ ثَلَاثَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا السَّابِعَۃُ، وَتَدَعُ الَّتِی تَدْعُوْنَ خَمْسَۃً وَعِشْرِیْنَ وَالَّتِی تَلِیْہَا الْخَامِسَۃُ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۹۲)

۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شب ِ قدر کی وضاحت سے قبل رمضان کے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا، جب یہ عشرہ بیت گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے حجرے کو اکھاڑنے کا حکم دیا، سو اسے اکھاڑ دیا گیا، بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر واضح ہوا کہ وہ رات تو آخری عشرے میں ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ وہ حجرہ دوبارہ لگا دیا کیا جائے، پس اسے دوبارہ کھڑا کر دیا گیا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آخری عشرے کا اعتکاف کیا، پھر لوگوں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: لوگو! مجھے حتمی طور پر شب ِ قدر کے بارے میں بتلا دیا گیا تھا اور میں تمہیں آگاہ کرنے کے لیے آرہا تھا، لیکن ہوا یوں کہ دو آدمی آپس میں جھگڑ رہے تھے،ان کے ساتھ شیطان بھی تھا، پس مجھے یہ علم بھلا دیا گیا، اب تم اس رات کو نویںاور ساتویں اور پانچویں طاق رات میں تلاش کرو۔ میں ابونضرہ نے کہا:اے ابوسعید! آپ ہم سے بہتر گنتی جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا: ہم (صحابہ ہونے کی وجہ سے) تمہاری بہ نسبت اس کے زیادہ حقدار بھی ہیں۔ میں نے کہا: نویں، ساتویں اور پانچویں رات کا کیا مفہوم ہے؟ انہوں نے کہا: جس رات کو تم اکیسویںرات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو، اس سے اگلی رات نویں ہے،جس رات کو تم تئیسویں رات کہتے ہو، اسے چھوڑ دو اس سے اگلی رات ساتویں ہے اور جس رات کو تم پچیسویں رات کہتے ہو، اسے چھور دو، اس سے اگلی رات پانچویں ہے۔

Haidth Number: 4032
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب جبریل، ابرہیمm کو جمرۂ عقبہ کی طرف لے کر چلے،تو شیطان سامنے آگیا، ابراہیم علیہ السلام نے اسے سات کنکریاں ماریں،سو وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابرا ہیم علیہ السلام جمرۂ وسطی کے پاس آئے تو پھر شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو پھر سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد ابراہیم علیہ السلام جمرۂ قصویٰ کے پاس گئے، وہاں بھی شیطان سامنے آ گیا، آپ علیہ السلام نے اس کو یہاں بھی سات کنکریاں ماریں، پس وہ زمین میں دھنس گیا، اس کے بعد جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسحق علیہ السلام کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے اپنے والد سے کہا: اباجان ! آپ مجھے باندھ دیں تاکہ جب آپ مجھے ذبح کریں تو میں نہ تڑپ سکوں اور اس طرح میرا خون آپ کے اوپر نہ پڑے، ابراہیم علیہ السلام نے اسے باندھ دیا اور جب انہوں نے چھری سنبھالی تو پیچھے سے آواز آئی: اے ابرا ہیم! ا ٓپ نے خواب کو سچ کر دکھایا۔

Haidth Number: 4496
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے مزدلفہ کی صبح کو فرمایا: ادھر آؤ، میرے لئے کنکریاں چن کر لائو۔ پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لایا، آپ نے ان کو اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: جی ہاں! بالکل اسی قسم کی کنکریاں ہونی چاہئیں، دین میں حد سے تجاوز کرنے سے بچو، کیونکہ تم سے پہلے والے لوگ دین میں غلو کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔

Haidth Number: 4497
۔ سلیمان بن عمرو کی ماں (سیدہ ام جندب ازدیہ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دس ذوالحجہ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وادی کے درمیان سے جمرۂ عقبہ کو کنکریاں ماریں اور فرمایا: لوگو!ایک دوسرے کو قتل کرونہ ایذا پہنچاؤ، جب تم جمرے کی رمی کرو تو (چنے یا لوبیے کے دانے کے برابر) چھوٹی چھوٹی کنکریوں سے رمی کرو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات کنکریاں ماریں اور اس کے بعد آپ وہاں نہ رکے، ایک آدمی آپ کے پیچھے سوار تھا،جو (لوگوں کی کنکریوں سے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کر رہا تھا،میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔

Haidth Number: 4498
۔ ابن ابی نجیح کہتے ہیں: میں نے طائوس سے پوچھاکہ اگر کوئی آدمی جمرے کو چھ کنکریاں مارے تو اس کا کیا بنے گا؟ انھوں نے کہا: وہ ایک مٹھی کھانا صدقہ کرے۔ اس کے بعد جب میری مجاہد سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے طائوس کے فتوے کا ذکر کیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالی ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، کیا سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ قول ان تک نہیں پہنچا، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کے موقع پر ہم نے جمرات کی رمی کی، اس کے بعد ہم بیٹھے باتیں کررہے تھے، کسی نے کہا: میں نے چھ کنکریاں ماریں ہیں، کسی نے کہا: میں نے تو سات ماری ہیں ، کسی نے کہا: میں نے آٹھ ماری ہیں اور کسی نے کہا: میں نے نوماری ہیں، پھر انھوں نے اس میں کوئی حرج محسوس نہ کی۔

Haidth Number: 4499
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن تھے۔

Haidth Number: 4743
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک تمہارے سب سے بہترین ناموں میں سے عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔

Haidth Number: 4744
۔ سیدنا ابو وہب جشمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، ان کو صحبت کا شرف حاصل تھا، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام کے ناموں کے ساتھ نام رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، سب سے زیادہ سچے نام حارث اور ہمام ہیں، سب سے زیادہ برے نام حرب اور مرہ ہیں، گھوڑوں کو باندھ کر رکھو اور ان کی پیشانیوں اور ان کے پچھلے حصوں یا ان کے سرینوں کو چھوا کرو، ان کو قلادے ڈالا کرو، البتہ تانت کا قلادہ نہ ڈالا، اور تم سیاہ و سرخ رنگ کے گھوڑے کا ، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سفید سرخی مائل گھوڑے کا، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو، یا سیاہ گھوڑے کا اہتمام کرو، جس کی پیشانی اور ٹانگوں میں سفیدی ہو۔

Haidth Number: 4745
۔ خیثمہ بن عبد الرحمن بن ابی سبرہ سے مروی ہے کہ ان کے باپ سیدنا عبد الرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے دادا کے ساتھ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تیرے بیٹے کا نام کیا ہے؟ انھوں نے کہا: جی عزیز ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا نام عزیز نہ رکھو، بلکہ عبد الرحمن رکھو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث سب سے بہترین نام ہیں۔

Haidth Number: 4746
۔ سیدنا ابو سبرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: تیرے بچوں کے نام کیا کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: فلاں، فلاں اور عبد العزی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ عبد الرحمن ہے (نہ کہ عبد العزی)، اگر تم نام رکھنا چاہو تو سب سے بہتر نام عبد اللہ، عبد الرحمن اور حارث ہیں۔

Haidth Number: 4747