Blog
Books
Search Hadith

ساتوں آسمانوں، ساتوں زمینوں اور ان کے درمیان والی چیزوں کا بیان

860 Hadiths Found
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرنے سے منع کیا جاتا تھا، اس لیےیہ بات ہمیں بڑی پسند تھی کہ کوئی عقلمند دیہاتی آدمی آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرے اور ہم سنیں، پس ایک دیہاتی آدمی آیا اور اس نے کہا: اے محمد! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا، اس نے اس خیال کا اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سچ کہا۔ اس نے کہا: اچھایہ بتائیں کہ کس نے آسمان کو پیدا کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے۔ اس نے کہا: کس نے زمین کو پیدا کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے۔ اس نے کہا: کس نے ان پہاڑوں کو گاڑھا اور ان میں کئی خزانے ودیعت رکھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے۔ اس نے کہا: پس اس ذات کی قسم، جس نے آسمان پیدا کیا، زمین پیدا کی اور پہاڑ پیدا کیے، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث کیا ہے ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔

Haidth Number: 10217
۔ ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے مروی ہے کہ وہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئے، جبکہ وہ زمین کے بارے میں کوئی جھگڑا کر رہے تھے، سیدہ نے کہا: اے ابو سلمہ! زمین سے بچ، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کی ایک بالشت کے بقدر زمین ظلم سے اپنے قبضہ میں لے لی، اس کو قیامت کے روز سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔

Haidth Number: 10218
۔ سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے زمین کا وہ حصہ ہتھیا لیا، جو اس کا نہیں ہے تو اس کو قیامت کے دن ساتویں زمین تک طوق پہنایا جائے گا ، اور جو آدمی اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے، وہ شہید ہے۔

Haidth Number: 10219
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا ظلم بڑا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک ہاتھ زمین، جس کو آدمی اپنے بھائی کے حق سے ہتھیا لیتا ہے، قیامت کے دن زمین کی تہہ تک اس حصے کا طوق اس آدمی کو ڈالا جائے گا اور ایک کنکری کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا، اور زمین کی تہہ کو کوئی نہیں جانتا، مگر وہی جس نے اس کو پیدا کیا ہے۔

Haidth Number: 10220
۔ سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان انسان کے پاس آ کرکہتا ہے: کس نے آسمانوں کو پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے: اللہ تعالیٰ نے، وہ اگلا سوال کرتا ہے: کس نے زمین کو پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے: اللہ تعالیٰ نے، (سوالات کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) یہاں تک کہ وہ یہ کہتا : کس نے اللہ کو پیدا کیا، جب کوئی اس چیز کو محسوس کرے تو وہ کہے: آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ (میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ہوں)۔

Haidth Number: 10221
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا: تیری امت کے لوگ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کرتے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ یہ بھی کہہ دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا ہے۔

Haidth Number: 10222
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نوح علیہ السلام کو قیامت والے دن بلا کر ان سے کہا جائے گا: کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، پھر ان کی قوم کو بلا کر ان سے پوچھا جائے گا: کیا نوح علیہ السلام نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں آیا،یا ہمارے پاس کوئی بھی ایسا آدمی نہیں آیا، پس نوح علیہ السلام سے کہا جائے گا: کون تمہارے حق میں گواہی دے گا؟ وہ کہیں گے: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی امت، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا یہی مفہوم ہے: اور اسی طرح ہم نے تم کو امت ِ وسط بنایا ہے۔ وسط کا معنی انصاف کرنے والے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی امت کو بلایا جائے گا، سو وہ نوح علیہ السلام کے حق میں پیغام پہنچا دینے کی شہادت دیں گے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر میں تم پر گواہی دوں گا۔

Haidth Number: 10322
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میدان حشر والے لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آ کر کہیں گے: اے نوح! آپ اہل زمین کی طرف پہلے رسول تھے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت شکر گزار بندہ کہا ہے، پس اپنے ربّ کے ہاں ہمارے لیے سفارش تو کر دو، کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ ہم کس حالت میں ہیں، کیا آپ کو نظر نہیں آ رہا ہے کہ ہم کس تکلیف میں مبتلا ہیں؟ نوح علیہ السلام کہیں گے: بیشک میرا ربّ آج اتنے غصے میں ہے کہ نہ اس سے پہلے اتنے غصے میں آیا تھا اور نہ بعد میں اتنا غصے میں آئے گا، مجھے ایک دعا کا حق تھا، لیکن وہ میں نے اپنی قوم پر پورا کر لیا، ہائے میری جان، میری جان، میری جان، جاؤ تم چلے جاؤ کسی اور کے پاس۔

Haidth Number: 10323
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما شفاعت والی حدیث بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس نوح علیہ السلام کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں، میں نے ایک دعا کر لی، جس کی وجہ سے اہل زمین غرق ہو گئے تھے، آج تو میرے نفس نے مجھے بے چین کر رکھا ہے۔

Haidth Number: 10324
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: داود علیہ السلام پر تلاوت کو آسان کر دیا گیا تھا، وہ اپنی سواری کے بارے میں حکم دیتے، پس اس پر زین کسی جاتی، لیکن اس عمل سے پہلے وہ زبور کی تلاوت مکمل کر لیتے تھے اور وہ صرف اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے۔

Haidth Number: 10397
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آواز سنی، جبکہ وہ تلاوت کر رہے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو موسی کو تو آلِ داود کی بانسریاں عطا کر دی گئی ہیں۔

Haidth Number: 10398
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عبد اللہ بن قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا اور فرمایا: اس کو آلِ داود کی بانسریاں عطا کر دی گئی ہیں۔ ایک روایت میں ہے: ابو موسی کو داود علیہ السلام کی بانسریاں دے دی گئی ہیں۔

Haidth Number: 10399

۔ (۱۰۴۳۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمَّا کاَنْتِ اللَّیْلَۃُ الَّتِیْ اُسْرِیَ بِیْ فِیْھَا اَتَتْ عَلَیَّ رَائِحَۃٌ طَیِّبَۃٌ فَقُلْتُ: یَاجِبْرِیْلُ! مَاھٰذِہِ الرَّائِحَۃُ الطَّیِّبَۃُ؟)) فَقَالَ: ھٰذِہِ رَائِحَۃُ مَاشِطَۃَ ابْنَۃِ فِرْعَوْنَ وَ اَوْلَادِھَا، قَالَ: قُلْتُ: ((وَ مَا شَاْنُھَا؟)) قَالَ: بَیْنَا ھِیْ تُمَشِّطُ ابْنَۃَ فِرْعَوْنَ ذَاتَ یَوْمٍ اِذْ سَقَطَتِ الْمِدْرٰی مِنْ یَدَیْھَا فَقَالَت: بِسْمِ اللّٰہِ، فَقَالَتْ لَھَا ابْنَۃُ فِرْعَوُنَ: اَبِیْ؟ قَالَتْ: لَا وَلٰکِنْ رَبِّیْ وَ رَبُّ اَبِیْکِ اللّٰہُ، قَالَتْ: اُخْبِرُہُ بِذٰلِکَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ فَاَخْبَرَتْہُ فَدَعَاھَا فَقَالَ: یَافُلَانَۃُ! وَ اِنَّ لَکَ رَبًّا غَیْرِیْ، قَالَتْ: نَعَمْ، رَبِّیْ وَ رَبُّکَ اللّٰہُ، (وَ فِیْ رِوَایَۃٍ: رَبِّیْ وَ رَبُّکَ مَنْ فِیْ السَّمَائِ) فَاَمَرَ بِبَقَرَۃٍ مِنْ نُحَاسٍ فَاُحْمِیَتْ ثُمَّ اَمَرَ بِھَا اَنْ تُلْقَی ھِیَ وَ اَوْلَادُھَا فِیْھَا، قَالَتْ لَہُ: اِنَّ لِیْ اِلَیْکَ حَاجَۃً، قَالَ: وَ مَا حَاجَتُکِ؟ قَالَتْ: اُحِبُّ اَنْ تَجْمَعَ عِظَامِیْ وَ عِظَامَ وَلَدِیْ فِیْ ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَ تُدْفِنُنَا، قَالَ: ذٰلِکَ لَکِ عَلَیْنَا مِنَ الْحَقِّ، قَالَ: فَاَمَرَ بِاَوْلَادِھَا فَاُلْقُوْا بَیْنَیَدَیْھَا وَاحِدًا وَاحِدًا اِلٰی اَنِ انْتَھٰی ذٰلِکَ اِلٰی صَبِیٍّ لَھَا مُرْضَعٍ وَ کَاَنَّھَا تَقَاعَسَتْ مِنْ اَجْلِہِ، فَقَالَ: فَقَالَ: یَااُمَّہْ! اِقْتَحِمِیْ فَاِنَّ عَذَابَ الدُّنْیَا اَھْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَۃِ فَاقْتَحَمَتْ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَکَلَّمَ اَرْبَعَۃُ صِغَارٍ، عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ، وَ صَاحِبُ جُرَیْجٍ، وَ شَاھِدُ یُوْسُفَ، وَ ابْنُ مَاشِطَۃَ ابْنَۃِ فِرْعَوْنَ۔ (مسند احمد: ۲۸۲۱)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات کی بات ہے، مجھے بڑی پاکیزہ خوشبو محسوس ہوئی، میں نے کہا: اے جبریل! یہ پاکیزہ خوشبو کیسی ہے؟ اس نے کہا: یہ ماشطہ بنت فرعون اور اس کی اولاد کی خوشبو ہے، میں نے کہا: اس کا واقعہ کیا ہے؟ اس نے کہا: ایک دن وہ فرعون کی کسی بیٹی کی کنگھی کر رہی تھی، اچانک ہی جب کنگھی اس کے ہاتھ سے گری تو نے کہا: بسم اللہ، فرعون کی بیٹی نے کہا: بسم اللہ میں اللہ سے مراد میرا باپ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ اس سے مراد میرا اور تیرا ربّ اللہ ہے، ایک روایت میں ہے: اس سے مراد میرا اور تیرا وہ ربّ ہے، جو آسمانوں میں ہے ۔ اس نے کہا: کیا میں اپنے باپ فرعون کو یہ بات بتا دوں؟ اس نے کہا: جی بالکل، پس اس نے اس کو بتا دی، اس نے اپنی اس مسلمان بیٹی کو بلایا اور کہا: اے فلانہ! کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی ربّ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، بلکہ میرا ربّ بھی ہے اور تیرا بھی اور وہ اللہ ہے، ایک روایت میں ہے: میرا اور تیرا ربّ وہ جو آسمانوںمیں ہے، پس فرعون نے تانبے کی گائے کی شبیہ تیار کروائی، اس کو گرم کیا گیا، پھر اس نے حکم دیا کہ اس کو اور اس کی اولاد کو اس گائے میں ڈال دیا جائے۔ ماشطہ نے کہا: تیرے ذمے میری ایک ضرورت ہے، اس نے کہا: تیری ضرورت کیا ہے؟ اس نے کہا: میں پسند کرتی ہوں کہ تو میری ہڈیاں اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کروا کر سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات کی بات ہے، مجھے بڑی پاکیزہ خوشبو محسوس ہوئی، میں نے کہا: اے جبریل! یہ پاکیزہ خوشبو کیسی ہے؟ اس نے کہا: یہ ماشطہ بنت فرعون اور اس کی اولاد کی خوشبو ہے، میں نے کہا: اس کا واقعہ کیا ہے؟ اس نے کہا: ایک دن وہ فرعون کی کسی بیٹی کی کنگھی کر رہی تھی، اچانک ہی جب کنگھی اس کے ہاتھ سے گری تو نے کہا: بسم اللہ، فرعون کی بیٹی نے کہا: بسم اللہ میں اللہ سے مراد میرا باپ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ اس سے مراد میرا اور تیرا ربّ اللہ ہے، ایک روایت میں ہے: اس سے مراد میرا اور تیرا وہ ربّ ہے، جو آسمانوں میں ہے ۔ اس نے کہا: کیا میں اپنے باپ فرعون کو یہ بات بتا دوں؟ اس نے کہا: جی بالکل، پس اس نے اس کو بتا دی، اس نے اپنی اس مسلمان بیٹی کو بلایا اور کہا: اے فلانہ! کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی ربّ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، بلکہ میرا ربّ بھی ہے اور تیرا بھی اور وہ اللہ ہے، ایک روایت میں ہے: میرا اور تیرا ربّ وہ جو آسمانوںمیں ہے، پس فرعون نے تانبے کی گائے کی شبیہ تیار کروائی، اس کو گرم کیا گیا، پھر اس نے حکم دیا کہ اس کو اور اس کی اولاد کو اس گائے میں ڈال دیا جائے۔ ماشطہ نے کہا: تیرے ذمے میری ایک ضرورت ہے، اس نے کہا: تیری ضرورت کیا ہے؟ اس نے کہا: میں پسند کرتی ہوں کہ تو میری ہڈیاں اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کروا کر

Haidth Number: 10432
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میرے کچھ نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں حاشر ہوں، لوگوں کا میرے قدم پر حشر ہو گا، میں ماحی ہوں، یعنی میرے ذریعے کفر کو مٹایا جائے گا اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے، جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 10462
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لیے اپنے کچھ نام بیان کیے، ان میں سے بعض ہم نے یاد کر لیے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں محمد، احمد، مقَفّی، حاشر اور نبی رحمت ہوں، یزید راوی نے کہا: اور میں نبی توبہ اور نبی ملحمہ ہوں۔

Haidth Number: 10463
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں مدینہ کے کسی راستے پر چل رہا تھا، اتفاق سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی وہاں چل رہے تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں نبی رحمت ، نبی توبہ، حاشر، مُقَفّی اور نبی ملاحم ہوں۔

Haidth Number: 10464

۔ (۱۰۶۵۴)۔ عَنْ أنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَزَلَ فِی عُلُوِّ الْمَدِینَۃِ فِی حَیٍّ،یُقَالُ لَہُم: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِیہِمْ أَرْبَعَ عَشْرَۃَ لَیْلَۃً، ثُمَّ إِنَّہُ أَرْسَلَ إِلٰی مَلَإٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ، قَالَ: فَجَائُ وْا مُتَقَلِّدِینَ سُیُوفَہُمْ، قَالَ: فَکَأَنِّی أَنْظُرُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی رَاحِلَتِہِ وَأَبُو بَکْرٍ رِدْفُہُ، وَمَلَأُ بَنِی النَّجَّارِ حَوْلَہُ، حَتّٰی أَلْقٰی بِفِنَائِ أَبِی أَیُّوبَ، قَالَ: فَکَانَ یُصَلِّی حَیْثُ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ، وَیُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ إِنَّہُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلٰی مَلَإٍ مِنْ بَنِی النَّجَّارِ فَجَائُ وْا، فَقَالَ: ((یَا بَنِی النَّجَّارِ! ثَامِنُونِی حَائِطَکُمْ ہٰذَا۔)) فَقَالُوا: وَاللّٰہِ! لا نَطْلُبُ ثَمَنَہُ إِلَّا إِلَی اللّٰہِ، قَالَ: وَکَانَ فِیہِ مَا أَقُولُ لَکُمْ کَانَتْ فِیہِ قُبُورُ الْمُشْرِکِینَ، وَکَانَ فِیہِ حَرْثٌ، وَکَانَ فِیہِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقُبُورِ الْمُشْرِکِینَ فَنُبِشَتْ، وَبِالْحَرْثِ فَسُوِّیَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، قَالَ: ((فَصَفُّوا النَّخْلَ إِلٰی قِبْلَۃِ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَیْہِ حِجَارَۃً، قَالَ: وَجَعَلُوا یَنْقُلُونَ ذٰلِکَ الصَّخْرَ، وَہُمْ یَرْتَجِزُونَ وَرَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَعَہُمْ یَقُولُ: ((اللّٰہُمَّ لَا خَیْرَ إِلَّا خَیْرُ الْآخِرَہ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَہْ۔)) (مسند احمد: ۱۳۲۴۰)

سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب ہجرت کر کے تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مدینہ منورہ کے بالائی علاقہ میں بنو عمرو بن عوف کے قبیلہ میں چودہ راتیں قیام فرمایا، بعد ازاں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ماموں قبیلہ بنو نجار کے معززین کے ہاں پیغام بھجوایا، وہ ہتھیار سجا کر آگئے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:وہ منظر گویا اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی سواری پر سوار ہیں اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے ہیں اور بنو نجار کے معززین کی جماعت آپ کے گرد حلقہ بنائے ہوئے ہے، یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کے سامنے اپنا سامان رکھا، اس وقت تک چونکہ مسجد تعمیر نہ ہوئی تھی اس لئے جہاں نماز کا وقت ہو جاتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہیں نماز ادا فرما لیتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تعمیر مسجد کا حکم دیا اور بنو نجار کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے طلب فرمایا، وہ آگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو نجار! تم میرے ساتھ اپنے اس قطعہ ارضی کی قیمت طے کرو۔ لیکن انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! ہم اس کا معاوضہ صرف اللہ سے لیں گے۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ اس قطعہ میں مشرکین کی قبریں تھیں اور کچھ کھیتیاں(اور کھنڈرات) اور کھجوروں کے کچھ درخت تھے، اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مشرکین کی قبروں کے متعلق حکم دیا کہ ان کو اکھیڑدیا جائے، پس ان کو اکھاڑ دیا گیا اور کھیتوں ( یا کھنڈرات) کے متعلق حکم دیا اور ان کو مسمار کر کے برابر کر دیا گیا اور کھجوروں کے درختوں کو کاٹ دینے کا حکم دیا اور انہیں کاٹ دیا گیا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: کھجوروں کے تنوں کو مسجد کے قبلہ کے رُخ ایک قطار میں کھڑا کر کے دیوار بنا دی گئی، اور دونوں پہلوں کی دیواروں کی جگہ پتھر چُن دئیے گئے، صحابہ کرام ان پتھروں کو اُٹھا اُٹھا کر لاتے اور یہ شعر پڑھتے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کے ساتھ یہ کلمات فرما رہے تھے: اَللَّہُمَّ لَا خَیْرَ إِلَّا خَیْرُ الْآخِرَہ، فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَہْ (یااللہ! اصل بھلائی تو آخرت کی بھلائی ہے، تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرمایا۔)

Haidth Number: 10654

۔ (۱۱۵۵۴)۔ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((أَلَا أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟)) قَالُوْا: بَلٰی، یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((بَنُو عَبْدِ الْأَشْہَلِ وَہُمْ رَہْطُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ۔)) قَالُوْا: ثُمَّ مَنْ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((ثُمَّ بَنُو النَّجَّارِ۔)) قَالُوْا: ثُمَّ مَنْ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ۔)) قَالُوْا: ثُمَّ مَنْ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((ثُمَّ بَنُو سَاعِدَۃَ۔)) قَالُوْا، ثُمَّ مَنْ؟ یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((ثُمَّ فِی کُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَیْرٌ۔)) قَالَ مَعْمَرٌ: أَخْبَرَنِیْ ثَابِتٌ وَقَتاَدَۃُ اَنَّہُمَا سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ یَذْکُرُ ھٰذَا الْحَدِیْثَ إِلاَّ أَنَّہٗ قَالَ: ((بَنُو النَّجَّارِ ثُمَّ بَنُوْ عَبْدِ الْأَشْہَلِ۔)) (مسند احمد: ۷۶۱۷)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیںیہ نہ بتلائوں کہ انصار کے سب سے اچھے گھرانے کون کون سے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور بیان فرمائیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو عبدالاشھل، یہ سعد بن معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا قبیلہ تھا۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ان کے بعد؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر بنو نجار ہیں۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ان کے بعد کون؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : پھر بنو حارث بن خزرج۔ صحابہ نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! ان کے بعد کون سا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر بنو ساعدہ۔ صحابہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! ان کے بعد کون؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر انصار کے سب ہی گھرانوں میں خیر ہی خیر ہے۔ معمر سے مروی ہے کہ ثابت اور قتادہ نے مجھ سے بیان کیا کہ ان دونوں نے سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہی حدیث بیان کرتے سنا تو انہوںنے سب سے پہلے بنو نجار کا اور ان کے بعد بنو عبدالاشھل کا ذکر کیا۔

Haidth Number: 11554
ابو اسید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انصارکے گھرانوں میں سب سے بہترین گھر انہ بنو نجار کا، ان کے بعد بنو عبدالاشھل کا، ان کے بعد بنو حارث بن خزرج اور ان کے بعد بنو ساعدہ کا ہے، ویسے انصار کے سب گھرانوں میں خیر ہی خیر ہے۔ یہ سن کر سیدناسعد بن عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارا نام چوتھے نمبر پر لیا، میرے گدھے پر زین کسو (میں جا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ شکایت کرتا ہوں)۔ لیکن ان کے بھتیجے نے ان سے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات پر اعتراض کریں گے؟ تمہارے لیےیہ اعزاز بھی کافی ہے کہ تم چوتھے نمبر پر ہو۔

Haidth Number: 11555
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بعد بارہ خلفا آئیں گے، جن کا تعلق قریش خاندان سے ہوگا۔ یہ کہنے کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تشریف لے گئے، قریش آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دریافت کیا: اس کے بعد کیاہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے بعد قتل ہو گا۔

Haidth Number: 12035
عامر بن سعد کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ دین غالب رہے گا، یہاں تک کہ قریش کے بارہ خلفاء ہوں گے، ان کے بعد قیامت سے قبل کچھ جھوٹے لوگ پیدا ہوں گے، ان کے بعد مسلمانوں کی ایک جماعت آئے گی، وہ کسری اور آل کسری کے سفید خزانوں کو باہر نکال لائیں گے، جب اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی کو مال و برکت سے نوازے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے آپ پر اور پھر اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنے سے ابتدا کرے اور میںحوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا۔

Haidth Number: 12036
مسروق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہ ہمیں قرآن کریم پڑھا رہے تھے، اس دوران ایک آدمی نے ان سے کہا: ابوعبدالرحمن! کیا آپ نے رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبھی یہ دریافت کیا کہ اس امت میں کتنے خلفاء آئیں گے؟ انھوں نے کہا: میں جب سے عراق میں آیاہوں، آپ سے پہلے کسی نے مجھ سے یہ سوال نہیں کیا، جی ہاں، ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھا تھا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاتھا کہ میری امت میںخلفاء کی تعداد بارہ ہو گی، جو بنو اسرائیل کے نقباء کی تعداد تھی۔

Haidth Number: 12037
سیدنا سفینہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خلافت تیس برس تک رہے گی، بعد ازاں ملوکیت آجائے گی۔ سفینہ نے کہا، ذرا شمار کرو، دو سال سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت، دس سال سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت، بارہ سال سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت اور چھ سال سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت تھی۔

Haidth Number: 12038

۔ (۱۲۰۳۹)۔ عَن عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ، قَالَ: وَفَدْنَا مَعَ زِیَادٍ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: وَفَدْتُّ مَعَ اَبِیْ) إِلٰی مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: نَعْزِیْہٖ) وَفِینَا أَبُو بَکْرَۃَ، فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَیْہِ لَمْ یُعْجَبْ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا، فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْجِبُہُ الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ، وَیَسْأَلُ عَنْہَا، فَقَالَ ذَاتَ یَوْمٍ: ((أَیُّکُمْ رَأْی رُؤْیًا؟)) فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا رَأَیْتُ کَأَنَّ مِیزَانًا دُلِّیَ مِنَ السَّمَائِ فَوُزِنْتَ أَنْتَ وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْتَ بِأَبِی بَکْرٍ، ثُمَّ وُزِنَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ بِعُمَرَ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِیزَانُ فَاسْتَائَ لَہَا، وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ: أَیْضًا فَسَائَ ہُ ذَاکَ، ثُمَّ قَالَ: ((خِلَافَۃُ نُبُوَّۃٍ ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی الْمُلْکَ مَنْ یَشَائُ))، قَالَ: فَزُخَّ فِی أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِیَادٌ: لَا أَبًا لَکَ أَمَا وَجَدْتَ حَدِیثًا غَیْرَ ذَا حَدِّثْہُ بِغَیْرِ ذَا، قَالَ: لَا وَاللّٰہِ! لَا أُحَدِّثُہُ إِلَّا بِذَا حَتّٰی أُفَارِقَہُ فَتَرَکَنَا، ثُمَّ دَعَا بِنَا فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَکَعَہُ بِہِ فَزُخَّ فِی أَقْفَائِنَا فَأُخْرِجْنَا، فَقَالَ زِیَادٌ: لَا أَبًا لَکَ أَمَا تَجِدُ حَدِیثًا غَیْرَ ذَا حَدِّثْہُ بِغَیْرِ ذَا، فَقَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! لَا أُحَدِّثُہُ إِلَّا بِہِ حَتّٰی أُفَارِقَہُ، قَالَ: ثُمَّ تَرَکَنَا أَیَّامًا ثُمَّ دَعَا بِنَا فَقَالَ: یَا أَبَا بَکْرَۃَ! حَدِّثْنَا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَبَکَعَہُ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُٔ:ٔ أَتَقُولُ: الْمُلْکَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: تَقُوْلُ: اَنَا مُلُوْکٌ) فَقَدْ رَضِینَا بِالْمُلْکِ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمٰنِ: وَجَدْتُ ہٰذِہِ الْأَحَادِیثَ فِی کِتَابِ أَبِی بِخَطِّ یَدِہِ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۷۷)

عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک وفد کی صورت میںزیاد کے ہمراہ گئے، ایک روایت میں ہے کہ میں اپنے والد کی معیت میں وفد کی صورت میں سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گیا، ایک اور حدیث میںہے کہ عبدالرحمن نے کہا، ہم ان کے ہاں تعزیت کے لیے گئے، جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو وہ کسی وفد کی آمد پر اس قدر خوش نہ ہوئے تھے، جس قدر وہ ہمارے وفد کے آنے پر خوس ہوئے، انہو ںنے کہا: ابو بکرہ ! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث سنائیں، سیدنا ابو بکر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اچھے خواب بہت پسند تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں سے پوچھا کرتے تھے کہ اگر کسی نے اچھا خواب دیکھا ہو تو وہ بیان کرے۔ ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہوتو وہ بیان کرے۔ ایک آدمی نے کہا: جی میں نے دیکھا کہ گویا ایک ترازو آسمان کی طرف سے نیچے کولٹکا دی گئی ہے، آپ کا اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا وزن کیا گیا، تو ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے مقابلے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وزنی رہے، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تو لاگیا، تو سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وزنی رہے، اس کے بعد سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تولاگیا، عمر وزنی رہے اس کے بعد ترازو کو اٹھا لیا گیا۔ یہ سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ غمگین ہوگئے، حماد نے بھی بیان کیا کہ یہ بات سن کر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ افسردہ ہوگئے۔ اور پھر کہا: اس حدیث میں میں نبوت والی خلافت کی طرف اشارہ ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جسے چاہے گا، حکومت عطا فرمائے گا۔ یہ حدیث سن کر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں اپنے دربار سے باہر بھجوادیا، زیاد نے کہا: کیا آپ کو اس کے سوا دوسری کوئی حدیث یاد نہ تھی؟ سیدنا ابوبکر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں جب تک ان کے پاس جاتا رہوں گا، ان کو یہی حدیث سناؤں گا، کچھ دنوں بعد ایک دفعہ پھر سیدنا معاویہ نے ہمیں بلوایا اور کہا: ابو بکرہ! آپ ہمیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث ہی بیان کر دیں، انہوں نے وہی حدیث دہرائی۔ سیدنا معاویہ کو یہ حدیث سنناناپسندگزرا اور انہوں نے ہمیں اپنے دربار سے باہر نکلوادیا۔ زیاد نے کہا: کیا تمہیں اس کے علاوہ کوئی اور حدیث یاد نہیں تھی؟ ابوبکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں جب تک ان کے ہا ںجاتا رہوں گا، یہی حدیث سناتا رہوں گا، کچھ دنوں بعد سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہمیں پھر بلوایا اور کہا: ابو بکرہ ! ہمیں کوئی حدیث ِ رسول ہی سنا دو، سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پھر وہی حدیث ِ مبارکہ دوہرا دی، انہیں پھر ناگوار گزری، لیکن اس بار سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ ہماری حکومت کو ملوکیت کہتے ہیں؟ ایک روایت میں ہے:آپ ہمیں خلیفہ کی بجائے بادشاہ کہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو ہم ملوکیت پر ہی راضی ہیں۔ابو عبدالرحمن نے کہا کہ میں نے یہ حدیث اپنے والد کی کتاب میں ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی پائی۔

Haidth Number: 12039
سیدناابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ قیامت تک دین پر ثابت قدم اور دشمن پر غالب رہے گا، ان سے اختلاف کرنے والے ان کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، سوائے اس کے کہ انہیں کچھ معاشی تنگدستی کا سامنا کرنا پڑے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے گا او روہ اسی حالت پر ہوں گے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کہاں ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ بیت المقدس اور اس کے گرد و نواح میں ہوں گے۔

Haidth Number: 12494
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اس کو دین کی سمجھ عطافرما دیتا ہے،مسلمانوں میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق کے لیے لڑتا رہے گا اور وہ قیامت تک اپنے مخالفین پر غالب رہیں گے۔

Haidth Number: 12495
Haidth Number: 12496
عمیر بن ہانی سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں:میں نے سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا وہ اس منبر پر کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ایک گروہ قیامت تک اللہ کے حکم سے موجود رہے گا، ان کی مخالفت کرنے والے ان کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے،بلکہ وہ لوگوںپر غالب رہیں گے۔ مالک بن یخامر سکسکی نے کہا: اے امیر المومنین! میں نے معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کہتے سنا ہے کہ اس حدیث کا مصداق اہل شام ہیں، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بلند آواز سے کہا: یہ مالک کہہ رہا ہے کہ اس نے سیدنا معا ذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا ہے کہ اس گروہ سے مراد اہل شام ہیں۔

Haidth Number: 12497
سیدنا معاذ بن انس جہنی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت شریعت پر ثابت قدم رہے گی، جب تک ان میں یہ تین باتیں ظاہر نہ ہو جائیں گی: (۱) علم کا اٹھ جانا، (۲) زنا کی یعنی حرامی اولاد کی کثرت ہو جانا اور صَقَّارُون کا ظاہر ہونا۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! صقارون سے کون لوگ مرادہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آخر زمانہ میں ایسے لوگ آئیں گے، جو ملاقات کے وقت سلام کی بجائے ایک دوسرے کو گالیاں دیں گے۔

Haidth Number: 12498
سیدنا ابو عتبہ خولانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس دین میں ہمیشہ ایسے لوگ پیدا کرتا رہے گا، جن کو وہ اپنی اطاعت کے لیے استعمال کرے گا۔

Haidth Number: 12499