Blog
Books
Search Hadith

مطلق طور پر ہر بیماری پر صبر کرنے کی ترغیب، اگرچہ وہ انسان کے کسی عضو میں ہو اور اس کی فضیلت کا بیان

860 Hadiths Found
۔ محمد بن خالد اپنے دادا، جن کو صحبت کا شرف حاصل تھا، سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: وہ اپنے ایک بھائی کی زیارت کے لیے نکلے، پھر ان کو یہ بھی پتہ چل گیا کہ وہ بیمار بھی ہے، پس وہ اس کے پاس گے اور کہا: میں تمہاری زیارت کرنے، تیمار داری کرنے اور تمہیں خوشخبری سنانے کے لیے آیا ہوں، انھوں نے کہا: یہ ساری چیزیں کیسے جمع کر دیں؟ میں نے کہا: میں تمہاری زیارت کے لیے نکلا تھا، پھر مجھے تمہاری بیماری کی خبر بھی مل گئی، اس طرح یہ آنا تیمار داری کا سبب بھی بن گیا اور میں تمہیں اس حدیث کے ذریعے خوشخبری سناتا ہوں، جو میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی بندے کے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں ایسی منزلت اور درجے کا فیصلہ ہو جاتا ہے، جس تک بندہ اپنے عمل کی بنا پر نہیں پہنچ سکتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے جسم یا مال یا اولاد کے ذریعے آزمانا شروع کر دیتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کو صبر کی توفیق بھی دیتا ہے، یہاں تک اس کو اس مقام تک پہنچا دیتا ہے، جس کا اس کے ہاں فیصلہ ہو چکا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9371
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: جو بیماریاں ہمیں لاحق ہوتی ہیں، ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ گناہوں کا کفارہ بننے والی ہیں۔ میرے باپ نے کہا:اگرچہ وہ بیماری معمولی ہو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: اگرچہ وہ کانٹا ہو یا اس سے بڑی کوئی چیز۔ یہ سن کر میرے باپ نے اپنے حق میں یہ بد دعا کر دی کہ اس کی موت تک بخار اس سے جدا نہ ہو، لیکن وہ بخار اس کو حج، عمرے، جہاد فی سبیل اللہ اور باجماعت فرضی نماز سے مشغول نہ کر دے، پس اس کے بعد جس انسان نے میرے باپ کو چھوا، بخار کی حرارت پائی،یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئے۔

Haidth Number: 9372
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ایک شخص کسی آدمی سے محبت تو کرتا ہے، لیکن اس کے عمل جیسے عمل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اسی کے ساتھ ہو گا، جس کے ساتھ محبت کرتا ہو گا۔ پس میں نے صحابہ کرام کو اس سے پہلے نہیں دیکھا تھا کہ وہ کسی چیز کی وجہ سے اتنے خوش ہوئے ہوں، جتنا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے خوش ہوئے، ما سوائے اسلام کے۔ پھر سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: پس ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے محبت کرتے ہیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عمل جتنے عمل کرنے کی طاقت نہیں رکھتے، پس جب ہمیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ساتھ مل جائے گا تو وہی کافی ہو گا۔

Haidth Number: 9436
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے ، پس ہر ایک کو دیکھ لینا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی اختیار کیے ہوئے ہے۔

Haidth Number: 9437
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو صرف مؤمن کا ساتھی بن اور تیرا کھانا نہ کھائے، مگر متقی آدمی۔

Haidth Number: 9438
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی کسی قوم سے محبت تو کرتا ہے، لیکن اس جیسے عمل کر نے کی طاقت نہیں رکھتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! تو اسی کے ساتھ ہو گا، جس سے تو محبت رکھے گا۔ میں نے کہا: تو بیشک میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں، انھوں نے ایکیا دو دفعہ یہ بات دوہرائی۔

Haidth Number: 9439
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ وہ کسی قوم سے محبت تو کرتا ہے، لیکن ان کو مل نہیں پاتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے محبوب کے ساتھ ہو گا۔

Haidth Number: 9440
۔ سیدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مؤمن دوسرے مؤمن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا بعض بعض کو مضبوط کرتا ہے، اور نیک ہم نشین کی مثال عطر فروش کی طرح ہے کہ اگر اس نے تجھے کوئی عطر نہ دیا تو تیرے ساتھ اس کی خوشبو لگ جائے گی، اور برے ہم مجلس کی مثال لوہار کی دھونکنی کی سی ہے کہ اگر اس نے تجھے جلا نہ دیا تو اس کی چنگاریاں تجھ پر ضرور پڑیں گے، اور وہ امانت دار خزانچی بھی صدقہ کرنے والوں میں ایک ہے، جو بنیّت ِ ثواب وہ کچھ دے دیتا ہے، جس کا اس کو حکم دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 9441
۔ (دوسری سند) سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر ارشاد فرمایا تھا کہ نیک ہم نشین کی مثال عطر فروش کی ہے۔ پھر اختصار کے ساتھ اوپر والی حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 9442
۔ زر بن حبیش کہتے ہیں: میں سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت میں کہیں روانہ ہوا، اس روانگی پر آمادہ کرنے والی چیز سیدنا ابی بن کعب اور دوسرے صحابہ کی ملاقات تھی، پس میں سیدنا صفوان بن عسال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ملا اور کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، بلکہ میں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بارہ غزوے بھی کیے ہیں۔

Haidth Number: 9443
۔ سیدنا قیس بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے غسل کا پانی رکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غسل کیا، پھر ہم زرد سرخی مائل چادر لائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو اپنے جسم پر لپیٹ لیا، گویا کہ اب بھی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیٹ کی سلوٹوں پر ورس بوٹی کے نشان دیکھ رہا ہوں، پھر ہم سواری کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک گدھا لائے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گدھے کا مالک اس کے اگلے حصے پر سوار ہونے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! پس یہ گدھا ہے ہی آپ کے لیے۔

Haidth Number: 9444
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں؛ جس نے میرے دوست کی توہین کی، ایک روایت میں ہے: جس نے میرے دوست کو تکلیف دی، اس نے میرے ساتھ لڑنے کو حلال سمجھ لیا ہے، اور فرائض کی ادائیگی سے ہی میرا بندہ میرا قرب حاصل کر سکتا ہے، لیکن بندہ نوافل کے ذریعے میرے قریب ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں، پھر جب وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اس کو عطا کرتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کو جواب دیتا ہوں اور مجھے جتنا تردّد مؤمن کی وفات پر ہوتا ہے، اتنا کسی اور کام پر نہیں ہوتا، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور میں اس کے غم کو پسند نہیں کرتا۔

Haidth Number: 9445
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آتے تھے تو جہاں مجلس ختم ہو رہی ہوتی تھی، وہیں بیٹھ جاتے تھے۔

Haidth Number: 9496
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کو اس کی مجلس سے کھڑا نہ کرے، اور پھر وہ خود وہاں بیٹھ جائے، البتہ کھلے اور وسیع ہو جایا کرو۔

Haidth Number: 9497
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی شخص کو اس کی مجلس سے کھڑا نہ کیا کرے، البتہ کھلے ہو جایا کرو، اللہ تعالیٰ بھی وسعت پیدا کر دے گا۔

Haidth Number: 9498
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ان کو گواہی کے لیے بلایا گیا، پس وہ گھر آئے اور ایک آدمی ان کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا، لیکن انھوں نے کہا: جب کوئی آدمی کسی دوسرے آدمی کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو اس کی جگہ میں بیٹھ جانے سے منع کیا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایسے شخص کے کپڑے سے ہاتھ صاف کرے، جس کا وہ مالک نہ ہو۔

Haidth Number: 9499
۔ ابو خصیب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تشریف لائے، ایک آدمی ان کو جگہ دینے کے لیے اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا، لیکن وہ اس جگہ میں نہیں، بلکہ کسی اور جگہ میں بیٹھ گئے، اس آدمی نے کہا: اگر تم میری جگہ میں بیٹھ جاتے تو تم پر کوئی حرج تو نہیں تھا؟ انھوں نے کہا: نہ میں نے تیری بیٹھک میں بیٹھنا اور نہ کسی اور کی بیٹھکمیں، اس چیز کے بعد میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں دیکھی، اس کی تفصیلیہ ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، تو ایک آدمی اس کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا اور وہ اس کی جگہ میں بیٹھنے لگا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وہاں بیٹھنے سے منع فرما دیا۔

Haidth Number: 9500
۔ ابو ملیح سے مروی ہے، انھوں نے ابو قلابہ سے کہا: میں اور تمہارے ابو، ہم دو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس گئے، انھوں نے ہمیں بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لے چمڑے کا تکیہ رکھا، اس کا بھراؤ کھجور کے پتے تھے، لیکن وہ اس پر نہ بیٹھے اور وہ تکیہ ان کے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان پڑا رہا۔

Haidth Number: 9501
۔ سعید مقبری کہتے ہیں: میں آیا اور سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ بیٹھ گیا، جبکہ ان کے ساتھ ایک اور آدمی گفتگو کر رہا تھا، جب میں ان کے ساتھ داخل ہوا تو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے میری چھاتی پر ہاتھ مارا اور کہا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی سرگوشی کر رہے ہوں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھ،یہاں تک کہ تو ان سے اجازت لے لے۔

Haidth Number: 9502
۔ قیس کہتے ہیں: سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر کہا: لوگو! بیشک تم یہ آیت پڑھتے ہو: اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔ (سورۂ مائدہ: ۱۰۵) ، لیکن ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: بیشک جب لوگ برائی کو دیکھ کر اس کو تبدیل نہیں کریں گے تو قریب ہو گا کہ اللہ تعالیٰ ان پر عام عذاب مسلط کردے۔

Haidth Number: 9538
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بنو اسرائیل میں نافرمانیاں شروع ہوئیں تو ان کے علماء نے ان کو منع کیا، لیکن جب وہ باز نہ آئے تو ان کے علماء نے ان کے ساتھ ان کی مجلسوں اور بازاروں میں بیٹھنا اور ان کے ساتھ کھانا پینا شروع کر دیا، پس اللہ تعالیٰ نے بعض کے دلوں کو بعض کے دلوں کے ساتھ خلط ملط کر دیا اور داود علیہ السلام اور عیسی بن مریم علیہ السلام کی زبانوں کے ذریعے ان پر لعنت کی،یہ اس وجہ سے تھا کہ وہ نافرمانی اور زیادتی کرتے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (اس وقت کام بنے گا) جب تم ان کو حق کی طرف موڑو گے۔

Haidth Number: 9539
۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگ نافرمانیاں کر رہے ہوتے ہیں، جبکہ ان میں سے ایک ایسا آدمی بھی موجود ہوتا ہے جو سب سے زیادہ عزت والا ہوتا ہے اور اس کے لیےیہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ ان کو اس برائی سے روک سکے، لیکن وہ روکتا نہیں ہے، تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر عام سزا نازل کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 9540

۔ (۹۵۴۱)۔ عَنْ مُنْذِرٍ الْثَوْرِیِّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ اِمْرَاَۃٌ مِنَ الْاَنْصَارِ ھِیَ حَیَّۃٌ الْیَوْمَ اِنْ شِئْتَ اَدْخَلْتُکَ عَلَیْھَا، قُلْتُ: لَا، حَدِّثْنِیْ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلٰی اُمِّ سَلَمَۃَ، فَدَخَلَ عَلَیْھَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَاَنَّہُ غَضْبَانُ، فَاسْتَتَرْتُ مِنْہُ بِکُمِّ دِرْعِیْ، فَتَکَلَّمَ بِکَلَامٍ لَمْ اَفْھَمْہُ، فَقُلْتُ:یَا اَمَّ الْمُؤُمِنِیْنَ، کَاَنِّیْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دَخَلَ وَھُوَ غَضْبَانُ؟ فَقَالَتْ: نَعَمْ اَوَمَا سَمِعْتِ مَا قَالَ؟ قَالَتْ: وَمَا قَالَ؟ قَالَتْ: قَالَ: اِنَّ الشَّرَّ اِذَا فَشَا فِی الْاَرْضِ فَلَمْ یُتَنَاہَ عَنْہُ، اَرْسَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بَاْسَہَ عَلٰی اَھْلِ الْاَرْضِ، قَالَتْ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَفِیْھِمُ الصَّالِحُوْنَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَفِیْھِمُ الصَّالِحُوْنَ، یُصِیْبُھُمْ مَا اَصَابَ النَّاسَ، ثُمَّ یُقْبِضُھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اِلٰی مَغْفِرَتِہِ وَرِضْوَانِہِ، اَوْ اِلٰی رِضْوَانِہِ وَمَغْفِرَتِہِ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۶۲)

۔ حسن بن محمد کہتے ہیں: مجھے ایک انصاری خاتون نے بیان کیا، وہ ابھی تک زندہ ہے، اگر تو چاہتا ہو تو میں تجھے اس کے پاس لے جاتا ہوں، اس نے کہا: نہیں، بس تم مجھے بیان کرو، اس خاتون نے کہا: میں سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئی، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کے پاس تشریف لے آئے، لیکنیوں لگ رہا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے میں ہیں، میں نے اپنی قمیص کی آستین کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پردہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ کلام کیا، لیکن میں نہ سمجھ پائی، میں نے کہا: اے ام المؤمنین! ایسے لگ رہا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غصے کی حالت میں تشریف لائے ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، کیا تو نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بات سنی نہیں ہے؟ میں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا فرمایا؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جب زمین میں شرّ پھیل جائے گا اور پھر اس سے باز نہیں رہا جائے گا، تو اللہ تعالیٰ اہل زمین پر اپنا عذاب نازل کر دے گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ایسی حالت میں کہ ان میں نیک لوگ بھی ہوں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، ان میںنیکوکار بھی ہوں گے، لیکن لوگوں پر نازل ہونے والا عذاب ان کو بھی اپنی گرفت میں لے لے گا، پھر اللہ تعالیٰ ان کو اپنی بخشش اور رضامندی کی طرف لے جائے گا۔

Haidth Number: 9541
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو میری امت کو اس طرح دیکھے گا کہ وہ ظالم کو یوں نہیں کہے گی کہ تو ظالم ہے تو (سمجھ لینا کہ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت) ان سے اٹھا لی گئی ہے۔

Haidth Number: 9542
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک برپا نہیں ہو گی، جب تک ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اہل زمین سے خیر اور دین والے لوگوں کو لے جائے اور ایسے گھٹیا لوگ رہ جائیں، جو نہ نیکی کو پہچانتے ہوں گے اور نہ برائی سے روکتے ہوں گے۔

Haidth Number: 9543
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں نہیں ہے، جو بڑوں کی عزت نہ کرے، چھوٹوں پرشفقت نہ کرے، نیکی کا حکم نہ دے اور برائی سے منع نہ کرے۔

Haidth Number: 9544
۔ سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی حدود کو قائم کرنے اور ان کو پھلانگنے والے کی مثال ان لوگوں کی طرح ہے، جنھوںنے سمندری سفر کرنے کے لیے کشتی کے بارے میں قرعہ اندازی کی، بعض اس کے نچلے حصے میں آ گئے اور بعض اوپر والے حصے میں، نچلے حصے والے پانی لینے کے لیے اوپر والے حصے کی طرف چڑھتے تھے اور اوپر والوں پر پانی گر جاتا تھا، پس انھوں نے کہا: ہم تم کو اس طرح نہیں چھوڑیں گے کہ تم اوپر چڑھتے رہو اور ہمیں تکلیف دو، یہ سن کر نیچے والوں نے کہا: تو پھر ہم پانی حاصل کرنے کے لیے نیچے سے سوراخ کر لیتے ہیں، پس اگر اوپر والوں نے ان کے ہاتھوں کو پکڑ کر ان کو ایسا کرنے سے روک لیا تو وہ سارے کے سارے نجات پا جائیں گے اور اگر انھوں نے اُن کو اُن کے حال پر چھوڑ دیا تو سار غرق ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 9545
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کب نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کو ترک کر سکتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب وہ امور دکھائی دینے لگیں، جو بنو اسرائیل میں نمودار ہوئے تھے اور وہ یہ ہیں کہ جب بے حیائی بڑوں میں، بادشاہت چھوٹوں میں اور علم گھٹیا لوگوں میں آ جائے گا۔

Haidth Number: 9546
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے سے پہنچان گئی کہ کسی چیز نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کچھ کرنے پر آمادہ کیا ہے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وضو کیا اور کسی سے کلام کیے بغیر باہر چلے گئے، میں حجروں کے قریب ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! بیشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نیکی کا حکم دیا کرو اور برائی سے منع کیا کرو، قبل اس کے کہ تم مجھے پکارو گے، لیکن میں تم کو جواب نہیں دوں گا، تم مجھ سے سوال کرو گے، لیکن میں تم کو عطا نہیں کروں گا اور تم مجھ سے مدد طلب کرو گے، لیکن میں تمہاری مدد نہیں کروں گا۔

Haidth Number: 9547
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو غیرتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ایک کو پسند کرتا ہے اور دوسری کو ناپسند، اسی طرح دو بڑائیاں ہیں، اللہ تعالیٰ ایک بڑائی کو پسند کرتا ہے اور دوسری کو ناپسند، شک اور تہمت کی بنا پر کی جانے والی غیرت کو اللہ تعالیٰ پسند کرتاہے، اس کے علاوہ غیرت کی دوسری صورتیں اس کو ناپسند ہیں، صدقہ کرتے وقت کی بڑائی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور تکبر والی بڑائی اللہ تعالیٰ کو ناپسندیدہ ہے۔

Haidth Number: 9565