Blog
Books
Search Hadith

والدین کی نافرمانی سے ترہیب کا بیان

860 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی کا اپنے والدین کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ لوگوں نے کہا: بھلا آدمی اپنے والدین کو کیسے گالیاں دیتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کسی کے باپ کو برا بھلا کہتا ہے، وہ جواباً اس کے باپ کو برا بھلا کہتاہے، یہ کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے اور وہ جواباً اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔سفیان راوی نے اس حدیث کو مرفوعاً اور مسعر نے موقوفاً بیان کیا ہے۔

Haidth Number: 9683
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک والدین کی نافرمانی کرنا سب سے بڑا کبیرہ گناہ ہے۔ کسی نے کہا: والدین کی نافرمانی سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی دوسرے آدمی کو برا بھلا کہے اور وہ جوابی کاروائی کرتے ہوئے اس کے باپ کو برا بھلا کہے، اور یہ اُس کی ماں کو گالی دے اور وہ جواباً اس کی ماں کو گالی دے۔

Haidth Number: 9684
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے باپ کو گالی دی، وہ ملعون ہے، جس نے اپنی ماں کو برا بھلا کہا، اس پر لعنت کی گئی ہے۔

Haidth Number: 9685
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شراب پینے پر ہمیشگی کرنے والا، والدین کی نافرمانی کرنے والا اور اپنے دیئے پر احسان جتلانے والا پاکیزہ باغ یعنی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 9686
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: والدین کی نافرمانی کرنے والی، شراب پر ہمشیگی اختیار کرنے والا اور تقدیر کو جھٹلانے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 9687
۔ سیدنا معاذبن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کے کچھ ایسے بندے بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن نہ ان سے کلام کرے گا، نہ ان کو پاک صاف کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: والدین سے براء ت کا اظہار کرنے والا، ان سے بے رغبتی کرنے والا، اپنی اولاد سے اظہارِ براء ت کرنے والا اور وہ آدمی جس پر کسی قوم نے انعام کیا، لیکن وہ ان کے انعام کی ناشکری کرے اور ان سے براء ت کا اظہار کر دے۔

Haidth Number: 9688
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے بھائی کے وہ عیوب بیان کرنا، جو اس میں ہیں۔ ایک آدمی نے کہا: میں اپنے بھائی کے بارے میں جو کچھ کہوں، اگر وہ عیوب اس کے اندر پائے جاتے ہوں تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کچھ تو کہہ رہا ہے، اگر وہ چیزیں اس میں پائی جاتی ہیں تو تو نے اس کی غیبت کی ہے اور اگر وہ نقائص اس میں نہیں ہیں تو تو نے اس پر بہتان لگایا ہے۔

Haidth Number: 9874
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قدر بلند آواز دی کہ جوان عورتوں نے بھی سن لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ان افراد کی جماعت جو زبان سے ایمان لائے ہو اور ابھی تک ایمان دل میں داخل نہیں ہوا، تم مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرو اور ان کے پردے والے امور کی ٹوہ میں نہ لگو، جو ان کے معائب کو تلاش کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے عیب کی تلاش میں پڑ جائے گا اور اللہ تعالیٰ جس کے عیب کی جستجو میں پڑ جاتا ہے، اس کو اس کے گھر میں رسوا کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 9875
۔ سیدنا ابو حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک عورت کی نقل اتاری اور اس کے کوتاہ قد کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی غیبت کی ہے، میں یہ پسند نہیں کرتا کہ میں کسی کی نقل اتاروں اور اس کے عوض میں مجھے اتنا کچھ عطا کر دیا جائے۔

Haidth Number: 9876
۔ (دوسری سند) عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے ایک مرد کی نقل اتارنے لگی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں پسند نہیں کرتا کہ کسی کی نقالی کروں، اگرچہ اس کے عوض میں مجھے بہت کچھ دیا جائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک صفیہ تو چھوٹے قد والی خاتون ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ سن کر فرمایا: تم نے ایسی بات کی ہے کہ اگر اس کو سمندر کے پانی کے ساتھ ملا دیا جائے تو وہ مل جائے گی (یعنی بات کی گندگی سمندر کے پانی پر غالب آکر اسے خراب کر دے گی)۔

Haidth Number: 9877

۔ (۹۸۷۸)۔ عَنْ عُبَیْدٍ مَوْلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اَنَّ امْرَاَتَیْنِ صَامَتَا، وَاِنَّ رَجُلًا ، قَالَ: یارَسُوْلَ اللّٰہ! اِنَّ ھَاھُنَا امْرَاَتَیْنِ قَدْ صَامَتَا، وَاَنَّھُمْا قَدْ کَادَتَا اَنْ تَمُوْتَا مِنَ الْعَطْشِ، فَاَعْرَضَ عَنْہُ، اَوْ سَکَتَ، ثُمَّ عَادَ، (قَالَ الرَّاوِیُّ) وَاُرَاہُ قَالَ: بِالْھَاجِرَۃِ، قَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ، اِنَّھُمْا وَاللّٰہِ قَدْ مَاتَتَا، اَوْ کَادَتَا اَنْ تَمُوْتَا، قَالَ: ((ادْعُھُمَا۔)) قَالَ: فَجَائَ تَا، قَالَ: فَجِیْئَ بِقَدَحٍ، اَوْ عُسٍّ، فَقَالَ: لِاِحْدَاھُمَا: ((قِیْئِیْ۔)) فَقَائَتْ قَیْحًا اَوْ دَمًا وَصَدِیْدًا وَلَحْمًا، حَتّٰی قَائَتْ نِصْفَ الْقَدَحِ۔ ثُمَّ قَالَ لِلْاُخْرٰی: ((قِیْئِیْ۔)) فَقَائَتْ مِنْ قَیْحٍ، وَدَمٍ، وَصَدِیْدٍ، وَلَحْمٍ عَبِیْطٍ، وَغَیْرِہِ، حَتّٰی مَلَاَتِ الْقَدَحَ۔ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ ھَاتَیْنِ صَامَتَا عَمَّا اَحَلَّ اللّٰہُ، وَاَفْطَرَتَا عَلٰی مَا حَرَّمَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْھِمَا، جَلَسَتْ اِحْدَاھُمَا اِلَی الْاُخْرٰی، فَجَعَلَتَا یَاْکْلَانِ لُحُوْمَ النَّاسِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۵۳)

۔ مولائے رسول سیدنا عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتوں نے روزہ رکھا ہوا تھا، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہاں دو عورتیں ہیں، انھوں نے روزہ رکھا ہوا ہے اور ایسے لگتا ہے کہ وہ پیاس کی وجہ سے مرنے لگی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض کیایا خاموش رہے، اس نے پھر اپنی بات کو دوہرایا اور دوپہر کے وقت کا ذکر بھی کیا اور کہا: اللہ کی قسم! وہ تو مرنے لگی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کو بلا۔ پس جب وہ دونوں آئیں تو ایک بڑا پیالہ بھی لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان میں سے ایک خاتون سے فرمایا: تو قے کر۔ پس اس نے پیپیا خون، خون ملی پیپ اور گوشت پر مشتمل نصف پیالے کے بقدر قے کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری خاتون سے فرمایا: اب تو قے کر۔ اس نے پیپ، خون، خون ملی پیپ اور کچے تازہ گوشت پرمشتمل اتنی قے کی کہ پیالہ بھر گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دو عورتوں نے اس کھانے پینے سے تو روزہ رکھا ہوا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے حلال قرار دیا ہے اور اس چیز پر روزہ افطار کر رہی ہیں، جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، یہ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر لوگوں کا گوشت کھا رہی تھیں۔

Haidth Number: 9878
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے کہ بد بو دار مرداروں کی بو اٹھنے لگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ بد بو کیسی ہے؟ یہ ان لوگوں کی بد بو ہے، جو مؤمنوں کی غیبت کرتے ہیں۔

Haidth Number: 9879
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کی عدم موجودگی میں اس کا دفاع کیا، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ اس کو آگ سے آزاد کر دے۔

Haidth Number: 9880

۔ (۹۸۸۱)۔ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسٰی قَالَ حَدَّثَنَا زُہَیْرٌ حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ عَنْ یَحْیَی بْنِ رَاشِدٍ قَالَ خَرَجْنَا حُجَّاجًا عَشَرَۃً مِنْ أَہْلِ الشَّامِ حَتّٰی أَتَیْنَا مَکَّۃَ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ قَالَ فَأَتَیْنَاہُ فَخَرَجَ إِلَیْنَایَعْنِی ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُہُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ ضَادَّ اللّٰہَ فِی أَمْرِہِ وَمَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ فَلَیْسَ بِالدِّینَارِ وَلَا بِالدِّرْہَمِ وَلٰکِنَّہَا الْحَسَنَاتُ وَالسَّیِّئَاتُ وَمَنْ خَاصَمَ فِی بَاطِلٍ وَہُوَ یَعْلَمُہُ لَمْ یَزَلْ فِی سَخَطِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْزِعَ وَمَنْ قَالَ فِی مُؤْمِنٍ مَا لَیْسَ فِیہِ أَسْکَنَہُ اللّٰہُ رَدْغَۃَ الْخَبَالِ حَتّٰییَخْرُجَ مِمَّا قَالَ۔)) (مسند احمد: ۵۳۸۵)

۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی سفارش، اللہ تعالیٰ کی کسی حد کے لیے رکاوٹ بن گئی ، اس نے اللہ کے حکم کی مخالفت کی، جو آدمی مقروض ہو کر مرا، تو (وہ یاد رکھے کہ) روزِ قیامت درہم و دینار کی ریل پیل نہیں ہو گی، وہاں تو نیکیوں اور برائیوں کا تبادلہ ہو گا۔ جس نے دیدۂ دانستہ باطل کے حق میں جھگڑا کیا وہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ کے غیظ و غضب میں رہے گا جب تک باز نہیں آتا۔ جس نے مومن پر ایسے جرم کا الزام لگایا جو اس میں نہیں پایا جاتا اسے رَدْغَۃُ الْخَبَال (جہنمیوں کے پیپ) میں روک لیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ اس بات سے نکل آئے، جو اس نے کہی ہو گی۔

Haidth Number: 9881
۔ سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے بعد لوگوں میں کوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا، جو مردوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہو، ما سوائے عورتوں کے۔

Haidth Number: 10042
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دنیا کا ذکر کیا اور فرمایا: بیشک دنیا سرسبز وشاداب (پرکشش) اور میٹھی ہے، پس تم اس سے بھی بچو اور عورتوں سے بھی بچو، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذکر کیا کہ بنی اسرائیل میں تین عورتیں تھیں، دو کو دراز قد ہونے کی وجہ سے پہچان لیا جاتا تھا اور ایک کو کوتاہ قد ہونے کی وجہ سے نہیں پہچانا جاتا تھا، پس اس نے کھڑاؤں (لکڑی کے جوتے) بنوا لیے اور ایک انگوٹھی بنوائی، اس میں سب سے بہترین خوشبو کستوری بھری اور اس کا ایک ڈھکن بنوایا، پھر جب وہ کسی مجلس کے پاس سے گزرتی تو ڈھکن کو کھولتی، پس خوشبو پھیل جاتی تھی۔ مستمر راوی نے کہا کہ وہ انگوٹھی اس بائیں چھنگلی انگلی میں ہوتی، پس وہ اس کو باقی تین انگلیوں کی طرف جھکاتی اور باقی تینوں کو بند کر لیتی۔

Haidth Number: 10043
۔ سیدنا عبد الرحمن بن شبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہے مروی سے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک فاسق لوگ جہنمی ہیں۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! فاسق لوگ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتیں۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وہ ہماری مائیں، بہنیں اور بیویاں نہیں ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن جب ان کو دیا جاتا ہے تو وہ شکر ادا نہیں کرتیں اور جب ان کو آزمایا جاتا ہے تو وہ صبر نہیں کرتیں۔

Haidth Number: 10044
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جہنم کو دیکھا ہے اور آج کی طرح سخت منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا، اس میں اکثریت عورتوں کی تھی۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے کفر کی وجہ سے۔ کسی نے کہا: کیایہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے خاوندوں اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں، اگر تو زمانہ بھر کسی عورت کے ساتھ احسان کرتا رہے، لیکن پھر بھی جب وہ تجھ میں قابل اعتراض چیز دیکھے گی تو کہے گی: میں نے کبھی بھی تیرے پاس بھلائی نہیں پائی۔

Haidth Number: 10045
۔ عمارہ بن خزیمہ کہتے ہیں: ہم سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ سفرِ حج میں تھے، جب ہم مر ظہران مقام پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک عورت اپنے کجاوے میں تھی، ایک روایت میں ہے: ایک خاتون کے ہاتھ مزین تھے اور اس نے انگوٹھیاں پہنی ہوئی تھیں اور اس نے اپنے ہاتھوں کو کجاوے پر رکھا ہوا تھا، پھر سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک طرف مڑے اور گھاٹی میں داخل ہو گئے، پس ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ داخل ہو گئے، پھر انھوں نے کہا: ہم اس مقام میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے اچانک بہت زیادہ کوے دیکھے، ان میں ایک کوا سرخ چونچ اور سرخ پائوں والا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی، مگر سرخ چونچ اور سرخ پائوں والے کوے کی طرح بہت کم۔

Haidth Number: 10046
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جہنم میں جھانکا اور دیکھا کہ اس کی اکثریت عورتوں پر مشتمل تھی اور پھر میں نے جنت میں جھانکا اور دیکھا کہ اس میں فقیر لوگوں کی اکثریت تھی۔

Haidth Number: 10047
۔ ابو تیاح بیان کرتے ہیں کہ مطرف کی دو بیویاں تھیں، جب وہ ایک بیوی کے پاس گئے اور اس نے ان کی پگڑی اتاری تو اس نے کہا: آپ تو اپنی بیوی کے پاس سے آئے ہیں، انھوں نے کہا: میں سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے آیا ہوں، انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک حدیث بیان کی، میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت کے باسیوں میں عورتیں کم تعداد ہوں گی۔

Haidth Number: 10048

۔ (۱۰۱۷۳)۔ حَدَّثَنَا وَکِیْعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ وَسُفْیَانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِیْرَۃِ الثَّقَفِیِّ، عَنْ عَلَیِّ بْنِ رَبِیْعَۃَ الْوَالِیْ، عَنْ اَسْمَائَ بْنِ الْحَـکَمِ الْفَزَارِیِّ، عَنْ عَلَیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ اِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَدِیْثًا نَفَعَنِی اللّٰہُ بِمَا شَائَ مِنْہُ، وَاِذَا حَدَّثَنِیْ عَنْہُ غَیْرِیْ اسْتَحْلَفْتُہُ فَاِذَا حَلَفَ لِیْ صَدَّقْتُہُ، وَاِنَّ اَبَا بَکْرٍ حَدَّثَنِیْ وَصَدَقَ اَبُوْ بَکْرٍ اَنَّہُ سَمِعَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَا مِنْ رَجُلٍ یُذْنِبُ ذَنْبًا، فَیَتَوَضَّاُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوْئَ۔)) قَالَ مِسْعَرٌ: ((وَیُصَلِّیْ۔)) وَقَالَ سُفْیَانُ: ((ثُمَّ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ فَیَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ،اِلَّا غَفَرَ لَہُ۔)) (مسند احمد: ۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی حدیث سنتا تھا، تو اللہ تعالیٰ مجھے اس سے نفع عطا کرتا، جتنا وہ چاہتا، لیکن جب کوئی اور آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا، اگر وہ قسم اٹھاتا تو میں اس کی تصدیق کرتا اور سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بیان کیا اور ابو بکر سچے ہیں، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی گناہ کرتا ہے، پھر اچھے انداز میں وضو کرکے دو رکعت نماز ادا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے بخشش کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتاہے۔

Haidth Number: 10173
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنتا، پھر سابقہ حدیث کی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں یہ تفصیل ہے: پھر وہ اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی بخشش طلب کرتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے، پھر یہ دو آیتیں تلاوت کیں: {وَمَنْ یَعْمَلْ سُوْئً اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَحِیْمًا} اور جو آدمی برائی کرتا ہے یا اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پاتا ہے۔ اور {وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَکَرُوا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ وَ مَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلٰی مَا فَعَلُوْا وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ } اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں،یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟ اور انھوں نے جو کیا اس پر اصرار نہیں کرتے، جب کہ وہ جانتے ہوں۔

Haidth Number: 10174
۔ عبد اللہ بن معقل کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، انھوں نے پوچھا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ندامت توبہ ہے۔؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 10175
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: گناہ کا کفارہ ندامت ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم گناہ نہیں کرو گے، تو اللہ تعالیٰ ایسی قوم کو لے آئے گا، جو گناہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ ان کو بخشے گا۔

Haidth Number: 10176
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی گناہ سے توبہ کرنے کا تقاضا یہ ہے کہ بندہ اس سے توبہ کرے اور پھر اس کا ارتکاب نہ کرے۔

Haidth Number: 10177
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! اگر تم سے گناہ ہو گیا ہے تو اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو، پس بیشک گناہ سے توبہ ندامت اور استغفار ہے۔

Haidth Number: 10178
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کی عزت یا مال (کے معاملے میں) ناانصافی کی ہو، وہ آج اس کے پاس جا کر اس سے معذرت کر لے، قبل اس کے کہ (وہ دن آ جائے جس میں) اس کا مؤاخذہ کیا جائے اور جہاں دینار ہو گا نہ درہم۔ (وہاں تو معاملہ یوں حل کیا جائے گا کہ) اگر اُس (ظالم) کے پاس نیکیاں ہوئیں تو اُس کے ظلم کے بقدر اس سے نیکیاں لے لی جائیں گی اور اگر اُس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں، تو (اس کے مظلوم) لوگوں کی برائیاں اُس پر ڈال دی جائیں گی۔

Haidth Number: 10179

۔ (۱۰۲۱۵)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ جُلُوْسٌ عِنْدَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذْ مَرَّتْ سَحَابَۃٌ فَقَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ مَاھٰذَا؟)) قَالَ: قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((الْعَنَانُ وَرَوَایَا الْاَرْضِ، یَسُوْقُہُ اللّٰہُ اِلٰی مَنْ لَا یَشْکُرُہُ مِنْ عِبَادِہِ، وَلَا یَدْعُوْنَہُ، اَتَدْرُوْنَ مَا ھٰذِہِ فَوْقَکُمْ؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((الرَّقِیْعُ، مَوْجٌ مَکْفُوْفٌ وَسَقْفٌ مَحْفُوْظٌ، اَتَدْرُوْنَ کَمْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَھُمَا؟)) قُلْناَ: اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ خَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ، قَالَ: اَتَدْرُوْنَ مَاالَّتِیْ فَوْقَھَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((سَمَائٌ اُخْرٰی، اَتَدْرُوْنَ کَمْ بَیْنَھَا وَبَیْنَھَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ خَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ۔)) حَتّٰی عَدَّ سَبْعَ سَمٰوَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ مَافَوْقَ ذٰلِکَ؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((اَلْعَرْشُ۔)) قَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ کَمْ بَیْنَہُ وَبَیْنَ السَّمَائِ السَّابِعَۃِ؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ خَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((اَتَدْرُوْنَ مَاھٰذَا تَحْتَکُمْ؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلْہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((اَرْضٌ، اَ تَدْرُوْنَ مَا تَحْتَھَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((اَرْضٌ اُخْرٰی، اَتَدْرُوْنَ کَمْ بَیْنَھَا وَبَیْنَھَا؟)) قُلْنَا: اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہُ اَعْلَمُ، قَالَ: ((مَسِیْرَۃُ خَمْسِ مِائَۃِ عَامٍ۔)) حَتّٰی عَدَّ سَبْعَ اَرْضٍ ثُمَّ قَالَ: ((وَاَیْمُ اللّٰہِ! لَوْ دَلَّیْتُمْ اَحَدَکُمْ بِحَبْلٍ اِلَی الْاَرْضِ السُّفْلَی السَّابِعَۃِ لَھَبَطَ، ثُمَّ قَرَاَ {ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ}۔)) (مسند احمد: ۸۸۱۴)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، وہاں سے ایک بدلی گزری، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بدلی ہے اور زمین کو سیراب کرنے والی ہے، اللہ تعالیٰ اس کو اپنے ان بندوں کی طرف چلائے جا رہا ہے، جو نہ اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور نہ اس کو پکارتے ہیں، اچھا کیا تم یہ جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آسمان ہے، یہ ایک موج ہے، جس کو روک دیا گیا ہے اور محفوظ چھت ہے، کیا تم جانتے ہوں کہ اس کے اور تمہارے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ سو برسوں کی مسافت ہے، کیا تم جانتے ہو کہ اُس کے اوپر کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک اور آسمان ہے، کیا تم جانتے ہو کہ اِس آسمان اور اُس آسمان کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ سو سال کی مسافت ہے۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات آسمانوں کو شمار کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ ساتویں آسمان کے اوپر کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عرش ہے، کیا تم جانتے ہو کہ عرش اور ساتویں آسمان کے مابین کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ سو سالوں کی مسافت ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھا کیا تم یہ جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمین ہے، اچھا کیا تمہیں اس چیز کا علم ہے کہ اس کے نیچے کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک اور زمین ہے، کیا تم جانتے ہو کہ اُس کے نیچے کیا ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک اور زمین ہے، کیا تم جانتے ہو کہ اِس زمین سے اُس زمین تک کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانچ سو برسوں کی مسافت ہے۔ یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سات زمینیں شمار کیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اللہ کی قسم ہے کہ اگر تم ساتویں زمین تک رسی لٹکاؤ تو وہ ساتویں زمین سے جا لگے لگی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: وہی پہلے ہے اور وہی پیچھے، وہی ظاہر ہے اور وہی مخفی، اور ہر چیز کو بخوبی جاننے والا ہے۔ (سورۂ حدید: ۳)

Haidth Number: 10215
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا او ر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہفتے والے دن کو مٹی، اتوار کو پہاڑ، سوموار کو درخت، منگل کو مکروہ چیزیں، بدھ کو نور، جمعرات کو چوپائے پیدا کئے اور آدم علیہ السلام ،جو کہ آخری مخلوق تھے، کو جمعہ کے روز بعد از وقت ِ عصر جمعہ کی آخری گھڑی میں پیدا کیا،یہ گھڑی عصر سے رات (غروبِ آفتاب) تک کے وقت کے مابین ہوتی ہے۔

Haidth Number: 10216