Blog
Books
Search Hadith

خوبیوں اور خامیوں کا بیان

315 Hadiths Found
انس بن مالك‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قیامت كے دن میں جنت كے دروازے پر آكر دروازہ كھٹكھٹاؤں گا۔ پہرے دار كہے گا: آپ كون ہیں؟ میں كہوں گا: محمد۔ وہ كہے گا: مجھے آپ كے بارے میں كہا گیا تھا كہ میں آپ سے پہلے كسی كے لئے دروازہ نہ كھولوں

Haidth Number: 3330

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَتْ عِنْدَ أُمِّ سُلَيْمٍ يَتِيمَةٌ وَّهِيَ أُمُّ أَنَسٍ فَرَأَى رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌الْيَتِيمَةَ فَقَالَ: آنْتِ هِيَهْ؟ لَقَدْ كَبِرْتِ لَا كَبِرَ سِنُّكِ فَرَجَعَتِ الْيَتِيمَةُ إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تَبْكِي فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: مَا لَكِ يَا بُنَيَّةُ؟ قَالَتِ الْجَارِيَةُ: دَعَا عَلَيَّ نَبِيُّ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَنْ لَّا يَكْبَرَ سِنِّي أَوْ قَالَتْ: قَرْنِي فَخَرَجَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ مُسْتَعْجِلَةً تَلُوثُ خِمَارَهَا حَتَّى لَقِيَتْ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ لَهَا: رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا لَكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللهِ! أَدَعَوْتَ عَلَى يَتِيمَتِي؟ قَالَ: وَمَا ذَاكِ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ؟ قَالَتْ: زَعَمَتْ أَنَّكَ دَعَوْتَ أَنْ لَّا يَكْبَرَ سِنُّهَا وَلَا يَكْبَرَ قَرْنُهَا قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ثُمَّ قَالَ: يَا أُمَّ سُلَيْمٍ! أَمَا تَعْلَمِينَ أَنَّ شَرْطِي عَلَى رَبِّي أَنِّي اشْتَرَطْتُّ عَلَى رَبِّي فَقُلْتُ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَرْضَى كَمَا يَرْضَى الْبَشَرُ وَأَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ فَأَيُّمَا أَحَدٍ دَعَوْتُ عَلَيْهِ مِنْ أُمَّتِي بِدَعْوَةٍ لَّيْسَ لَهَا بِأَهْلٍ أَنْ يَّجْعَلَهَا لَهُ طَهُورًا وَّزَكَاةً وَّقُرْبَةً يُّقَرِّبُهُ بِهَا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

انس بن مالك‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، كہتے ہیں كہ انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا كے پاس ایك یتیم لڑكی تھی ۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌ نے اس یتیم لڑكی كو دیكھا تو فرمایا: كیا تم وہی ہو؟ تم تو بڑی ہو گئی ہو۔ تمہاری عمر لمبی نہ ہو۔ وہ یتیم لڑكی ام سلیم رضی اللہ عنہا كی طرف روتی ہوئی آئی۔ ام سلیم رضی اللہ عنہانے كہا: بیٹی كیا ہوا؟ اس بچی نے كہا: اللہ كے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے مجھے بددعا دی ہے كہ میری عمر یا کہا کہ: میرا زمانہ لمبا نہ ہو۔ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنی چادر كو اپنے سر پر ڈالتے ہوئے جلدی جلدی نكلی، جب رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس پہنچی تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس سے كہا:ام سلیم تمہیں كیا ہوا؟ اس نے كہا: اے الہل كے نبی! كیا آپ نے میری یتیم بچی كے لئے بددعا كی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:ام سلیم كونسی بددعا؟ ام سلیم نے كہا:اس كا خیال ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا كی ہے كہ اس كی عمر لمبی نہ ہو؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسكرا دیئے پھر فرمایا:ام سلیم! كیا تم نہیں جانتی كہ میرے رب سے میری ایك شرط ہے جو میں نے اپنے رب پر لگائی ہے كہ: میں بشر ہوں، میں اسی طرح خوش ہوتا ہوں جس طرح بشر خوش ہوتا ، اور اسی طرح غصے ہوتا ہوں جس طرح بشر(انسان)غصے ہوتا ہے۔ تو میں اپنی امت میں سے جس شخص كے خلاف كوئی بددعا كروں اور وہ اس كا اہل نہ ہو تو وہ اسے اس كے لئے پاكیزگی اور گناہوں سے صفائی كا ذریعہ بنا دے اور قربت كا ذریعہ بنا دے جس كے ذریعے وہ قیامت كے دن اس كو اپنے قریب كر لے

Haidth Number: 3331
انس‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: انصار كی محبت ایمان كی نشانی ہے اور انصار سے بغض منافقت كی نشانی ہے۔

Haidth Number: 3332
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، كہتی ہیں كہ جب رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی بیماری بڑھ گئی اور آپ نڈھال ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابی بكر رضی اللہ عنہ سے كہا: میرے پاس كاندھے كی ہڈی یا تختی لاؤ، تاكہ میں ابو بكر كے لئے وصیت لكھ دوں كہ اس پر(ابو بکر رضی اللہ عنہ پر) اختلاف نہ كیا جائے۔ ابھی عبدالرحمن رضی اللہ عنہ جانے كے لئے كھڑے ہی ہوئے تھے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اے ابو بكر! اللہ تعالیٰ اور مومنوں نے آپ پر اختلاف كو رد كر دیا ہے

Haidth Number: 3333

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: ابْتَاعَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌مِنْ رَجُلٍ مِّنْ الْأَعْرَابِ جَزُورًا أَوْ جَزَائِرَ بِوَسْقٍ مِّنْ تَمْرِ الذَّخِرَةِ (وَتَمْرُ الذَّخِرَةِ: الْعَجْوَةُ) فَرَجَعَ بِهِ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌إِلَى بَيْتِهِ وَالْتَمَسَ لَهُ التَّمْرَ فَلَمْ يَجِدْهُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللهِ! إِنَّا قَدْ ابْتَعْنَا مِنْكَ جَزُورًا -أَوْ جَزَائِرَ- بِوَسْقٍ مِّنْ تَمْرِ الذَّخْرَةِ فَالْتَمَسْنَاهُ فَلَمْ نَجِدْهُ قَالَ: فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَا غَدْرَاهُ! قَالَتْ: فَهمّ النَّاسُ وَقَالُوا: قَاتَلَكَ اللهُ! أَيَغْدِرُ رَسُولُ اللهِ؟ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا ثُمَّ عَادَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالَ: يَا عَبْدَ الله! إِنَّا ابْتَعْنَا مِنْكَ جَزَائِرَكَ وَنَحْنُ نَظُنُّ أَنَّ عِنْدَنَا مَا سَمَّيْنَا لَكَ فَالْتَمَسْنَاهُ فَلَمْ نَجِدْهُ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَا غَدْرَاهُ! فَنَهَمَهُ النَّاسُ وَقَالُوا: قَاتَلَكَ اللهُ! أَيَغْدِرُ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا، فَرَدَّدَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَلَمَّا رَآهُ لَا يَفْقَهُ عَنْهُ قَالَ لِرَجُلٍ مِّنْ أَصْحَابِهِ: اذْهَبْ إِلَى خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمِ بْنِ أُمَيَّةَ فَقُلْ لَهَا: رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَقُولُ لَكِ: إِنْ كَانَ عِنْدَكِ وَسْقٌ مِّنْ تَمْرِ الذَّخِرَةِ فَأَسْلِفِينَاهُ حَتَّى نُؤَدِّيَهُ إِلَيْكِ إِنْ شَاءَ اللهُ فَذَهَبَ إِلَيْهَا الرَّجُلُ ثُمَّ رَجَعَ الرَّجُلُ فَقَالَ: قَالَتْ: نَعَمْ هُوَ عِنْدِي يَا رَسُولَ اللهِ! فَابْعَثْ مَنْ يَّقْبِضُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌لِلرَّجُلِ: اذْهَبْ بِهِ فَأَوْفِهِ الَّذِي لَهُ قَالَ: فَذَهَبَ بِهِ فَأَوْفَاهُ الَّذِي لَهُ قَالَتْ: فَمَرَّ الْأَعْرَابِيُّ بِرَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَهُوَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ فَقَالَ: جَزَاكَ اللهُ خَيْرًا فَقَدْ أَوْفَيْتَ وَأَطْيَبْتَ قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أُولَئِكَ خِيَارُ عِبَادِ اللهِ عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُوفُونَ الْمُطِيبُونَ

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ایك بدو سے عجوہ كھجور كے ایك وسق كے بدلے ایك اونٹنی خریدی یا كچھ اونٹنیاں خریدیں ۔ رسول اللہ اسے لے کر گھر تشریف لائے اور اسے دینے کے لئے کھجوریں تلاش کیں تو کھجوریں نہ ملیں۔ آپ باہر تشریف لائے اور اسے فرمایا: ہم نے گھر میں عجوہ كھجور تلاش كی تو ہمیں نہ ملی۔ بدو نے كہا: ہائے عہد شکنی؟ لوگ اس كی طرف بڑھے اور كہنے لگے: اللہ تجھے برباد كرے! كیا رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌عہد شکنی كریں گے؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، كیوں كہ حق والے كو بات كرنے كا اختیار ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌واپس پلٹ آئےاور كہا: اے اللہ كے بندے! ہم نے تجھ سے كچھ اونٹنیاں خریدی تھیں، ہمارا خیال تھا كہ ہم نے جو مقرر كیا ہے وہ ہمارے پاس ہوگا۔ ہم نے تلاش كیا تو ہمیں نہ ملا، بدو نے پھر كہا: كتنا بڑا دھوكہ ہوا ہے۔ لوگ اس پر چلانے لگےاور كہنے لگے: اللہ تجھے برباد كرے! كیا رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌دھوكہ كریں گے؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: اسے چھوڑ دو كیوں كہ حق والے كو بات كرنے كا اختیار ہے۔ یہ بات رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے دو یا تین مرتبہ كہی، جب آپ نے دیكھا كہ یہ بدو بات ہی نہیں سمجھ رہا تو آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے ایك صحابی سے كہا: خولہ بنت حكیم بن امیہ رضی اللہ عنہا كی طرف جاؤ اور اس سے كہو كہ: اللہ كے رسول تم سے كہہ رہے ہیں کہ اگر تمہارے پاس عجوہ كھجوروں كا ایك وسق ہو تو ہمیں ادھار دے دو، ان شاءاللہ ہم اسے ادا كردیں گے۔ وہ صحابی خولہ رضی اللہ عنہا كی طرف گیا، پھر واپس لوٹ آیا اور كہا: كہ خولہ رضی اللہ عنہا كہہ رہی ہیں: ٹھیك ہے كھجوریں میرے پاس ہیں آپ کسی کو بھیج دیں جو آکر لے جائے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس آدمی سے كہا: اسے لے جاؤ اور اس كا حق پورا كر كے دے دو۔ وہ صحابی اسے لے گیا اور اس كا جو حق تھا اسے پورا كر كے دے دیا، وہ بدو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس سے گزرا ، آپ اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اس نے كہا: جزاك اللہ خیراً۔ آپ نے عمدہ طریقے سے پورا كر كے دیا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہی لوگ قیامت كے دن اللہ كے ہاں بہترین ہونگے جو عمدہ طریقے سے ماپ تول پورا كر كے دینے والے ہیں

Haidth Number: 3334

عَنْ مُحَمَّد بْن عُمَر الْأَسْلَمِيّ بِأَسَانِيد لَه عَنْ جَمْع مِّنَ الصَّحَابَة ، قَالَ : دَخَل حَدِيْث بَعْضِهُم فِي حَدِيث بَعْض قَالُوا : وَبَعَث رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَبْدَ اللهِ بْن حُذَافَة السَّهْمِيّ وَهُوَ أَحَد السِّتَّة إِلَى كِسْرَى يَدَعُوه إِلَى الْإِسْلَام وَكَتَب مَعَه كِتَابًا : قَالَ عَبْدُ اللهِ: فَدَفَعْتُ إِلَيْه كِتَابَ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌، فَقُرِئ عَلَيْهِ ، ثُمَّ أَخَذَه فَمَزَّقَه، فَلَمَّا بَلَغ ذَلِك رَسُولَ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ : اللَّهُمَّ مَزِّقْ مَلَكَه . وَكَتَب كِسْرَى إِلَى بَاذَان عَامِلِه عَلَى الْيَمَن أَنِ ابعَث مِنْ عِنْدِك رَجُلَيْن جَلْدَيْن إِلَى هَذَا الرَّجُل الَّذِي بِالْحِجَاز فَلْيَأتِيَانِي بِخَبَرِه ، فَبَعَث بَاذَان قَهْرَمَان و رَجُلًا آخَر و كَتَب مَعَهُمَا كِتَابًا، فَقَدِمَا الْمَدِيَنَة، فَدَفَعَا كِتَاب بَاذَان إِلَى النَّبِي صلی اللہ علیہ وسلم ، فَتَبَسَّم رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَدَعَاهُمَا إِلَى الْإِسْلَام وَفَرَائِصُهُمَا تَرْعَد، وَقَالَ: ارْجِعَا عَنِّي يَوْمِكُمَا هَذَا حَتَّى تَأْتِيَانِي الْغَد فَأُخْبِرَكُمَا بِمَا أُرِيْد، فَجَاءَاه مِنَ الْغَد فَقَالَ لَهُمَا: أَبْلِغَا صَاحِبكُمَا أَنَّ رَبِّي قَدْ قَتَل رَبَّه كِسْرَى فِي هَذِه اللَّيْلَة.

محمد بن عمر اسلمی سے مروی: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌عبداللہ بن حذافہ سہمی جو چھ لوگوں میں سے ایک تھےكو كسریٰ كی طرف اسلام كی دعوت دینے كے لئے بھیجا، اور اسے ایك خط لكھ كردیا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كا خط اسے دیا گیا،وہ خط اس كے سامنے پڑھا گیا،تو اس نے خط لے كر پھاڑ دیا۔ جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تك پہنچی تو آپ نے بددعا كی: اے اللہ ! اس كی بادشاہت كے ٹكڑے كر دے۔ كسریٰ نے باذان یمن كے عامل كی طرف پیغام بھیجا كہ اپنے پاس سے دو مضبوط آدمی اس آدمی كی طرف بھیجو جو حجاز میں ہے اور اس كے بارے میں میرے پاس اطلاع لائیں۔ باذان نے قہر مان اور ایك دوسرے آدمی كو بھیجا اور انہیں ایك خط لكھ كر دیا، وہ دونوں مدینے آئے اور باذان كا خط نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو دیا ، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسكرا دیئے۔ اور ان دونوں كو اسلام كی دعوت دی۔ ان كے كاندھوں كا گوشت ہل رہاتھا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آج تو میرے پاس سے واپس لوٹ جاؤ، كل آنا تب میں تمہیں بتاؤں گا كہ میں كیا چاہتا ہوں ۔ وہ دونوں دوسرے دن آپ كے پاس آئے ۔ آپ نے ان دونوں سے كہا: اپنے مالك كو بتا دو كہ آج کی رات میرے رب نے اس كے رب كسریٰ كو قتل كر دیا ہےمحمد بن عمر اسلمی سے مروی: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌عبداللہ بن حذافہ سہمی جو چھ لوگوں میں سے ایک تھےكو كسریٰ كی طرف اسلام كی دعوت دینے كے لئے بھیجا، اور اسے ایك خط لكھ كردیا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كا خط اسے دیا گیا،وہ خط اس كے سامنے پڑھا گیا،تو اس نے خط لے كر پھاڑ دیا۔ جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تك پہنچی تو آپ نے بددعا كی: اے اللہ ! اس كی بادشاہت كے ٹكڑے كر دے۔ كسریٰ نے باذان یمن كے عامل كی طرف پیغام بھیجا كہ اپنے پاس سے دو مضبوط آدمی اس آدمی كی طرف بھیجو جو حجاز میں ہے اور اس كے بارے میں میرے پاس اطلاع لائیں۔ باذان نے قہر مان اور ایك دوسرے آدمی كو بھیجا اور انہیں ایك خط لكھ كر دیا، وہ دونوں مدینے آئے اور باذان كا خط نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو دیا ، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسكرا دیئے۔ اور ان دونوں كو اسلام كی دعوت دی۔ ان كے كاندھوں كا گوشت ہل رہاتھا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آج تو میرے پاس سے واپس لوٹ جاؤ، كل آنا تب میں تمہیں بتاؤں گا كہ میں كیا چاہتا ہوں ۔ وہ دونوں دوسرے دن آپ كے پاس آئے ۔ آپ نے ان دونوں سے كہا: اپنے مالك كو بتا دو كہ آج کی رات میرے رب نے اس كے رب كسریٰ كو قتل كر دیا ہےمحمد بن عمر اسلمی سے مروی: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌عبداللہ بن حذافہ سہمی جو چھ لوگوں میں سے ایک تھےكو كسریٰ كی طرف اسلام كی دعوت دینے كے لئے بھیجا، اور اسے ایك خط لكھ كردیا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كا خط اسے دیا گیا،وہ خط اس كے سامنے پڑھا گیا،تو اس نے خط لے كر پھاڑ دیا۔ جب یہ بات رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌تك پہنچی تو آپ نے بددعا كی: اے اللہ ! اس كی بادشاہت كے ٹكڑے كر دے۔ كسریٰ نے باذان یمن كے عامل كی طرف پیغام بھیجا كہ اپنے پاس سے دو مضبوط آدمی اس آدمی كی طرف بھیجو جو حجاز میں ہے اور اس كے بارے میں میرے پاس اطلاع لائیں۔ باذان نے قہر مان اور ایك دوسرے آدمی كو بھیجا اور انہیں ایك خط لكھ كر دیا، وہ دونوں مدینے آئے اور باذان كا خط نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو دیا ، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسكرا دیئے۔ اور ان دونوں كو اسلام كی دعوت دی۔ ان كے كاندھوں كا گوشت ہل رہاتھا۔ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آج تو میرے پاس سے واپس لوٹ جاؤ، كل آنا تب میں تمہیں بتاؤں گا كہ میں كیا چاہتا ہوں ۔ وہ دونوں دوسرے دن آپ كے پاس آئے ۔ آپ نے ان دونوں سے كہا: اپنے مالك كو بتا دو كہ آج کی رات میرے رب نے اس كے رب كسریٰ كو قتل كر دیا ہے

Haidth Number: 3335
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : عاص كے دو بیٹے، مومن ہیں ۔ ہشام اور عمرو۔

Haidth Number: 3336
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ابو بكر و عمر پہلے اور بعد والے ادھیڑ عمر جنتی لوگوں كے سردار ہونگے۔( ) یہ حدیث ...... سے مروی ہے۔

Haidth Number: 3337
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ابو بكرو عمر اس دین میں اس درجے پر ہیں جس طرح سر میں كان اور آنكھیں ہوتی ہیں

Haidth Number: 3338
) ابو حبہ البدری‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا:ابو سفیان بن حارث میرے گھر والوں میں سب سے بہترین ہے۔

Haidth Number: 3339
) بلال بن یحییٰ سے مروی ہے كہ جب عثمان‌رضی اللہ عنہ كو شہید كیا گیا تو لوگ حذیفہ‌رضی اللہ عنہ كے پاس آئے اور ان سے پوچھا۔ ابو عبداللہ! اس شخص كو شہید كر دیا گیا ہے اور لوگوں كی مختلف رائے ہے۔ آپ كیا كہتے ہیں؟ حذیفہ‌رضی اللہ عنہ نے كہا: مجھے ٹیك دو، ایك آدمی نے اپنے سینے كی ٹیك لگا كر انہیں بٹھایا تو انہوں نے كہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ابو الیقظان فطرت پر ہے، یہ مرنے تك فطرت كو نہیں چھوڑے گا۔ یا یہ انتہائی لاغر ہو جائے (تب بھی فطرت كو نہیں چھوڑے گا)۔

Haidth Number: 3340
معاذ بن رفاعہ بن رافع زرقی اپنے والد سے روایت كرتے ہیں ان كے والد اہل بدر میں سے تھے ۔ اور ان کے دادا اہل عقبہ میں میں س تھے۔ كہتے ہیں كہ جبریل علیہ السلام نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آئے اور كہا: تم بدر والوں كو اپنے اندر كس طرح شمار كرتے ہو؟ آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: افضل مسلمان ۔ جبریل علیہ السلام نے كہا: جو فرشتے بدر میں حاضر ہوئے ہم بھی انہیں اسی طرح شمار كرتے ہیں

Haidth Number: 3341
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ اكیدر دومہ نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے لئے ریشم كا ایك جبہ بھیجا، رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اسے پہنا تو لوگوں كو اس بات سے تعجب ہوا۔ رسول اللہ نے فرمایا: كیا تم اس كی وجہ سے تعجب كر رہے ہو؟ اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے ! سعد بن معاذ كے رومال جنت میں اس سے بہتر ہیں، پھر وہ جبہ عمر‌رضی اللہ عنہ كو تحفے میں دے دیا۔ انہوں نے كہا: اے اللہ كے رسول! آپ اسے نا پسند كرتے ہیں، تو میں اسے كس طرح پہن لوں؟ آپ نے فرمایا: عمر ! میں نے یہ جبہ تمہاری طرف اس لئے بھیجا ہے تاكہ آپ اسے کسی کو بیچ کر اس كے ذریعے مال حاصل كریں۔ یہ واقعہ ریشم سے منع سے پہلے كا ہے۔

Haidth Number: 3342
عمرو بن عبسہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كے پاس آیا اور كہا: اے اللہ كے رسول ! اس دین پر كس شخص نے آپ كی پیروی كی ہے؟ آپ نے فرمایا: آزاد اور غلام نے ۔ میں نے كہا: اسلام كیا ہے؟ آپ نے فرمایا: عمدہ بات کرنا اور كھانا كھلانا۔ میں نے پوچھا ایمان كیا ہے؟ آپ نے فرمایا: صبر اور درگزر ۔ میں نے پوچھا كو نسا اسلام افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس كے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ میں نے كہا كونسا ایمان افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: اچھا اخلاق ۔ میں نے كہا: كونسی نماز افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: لمبے قیام والی۔ میں نے كہا: كونسی ہجرت افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس چیز كو تیرے رب نے نا پسند كیا ہے اسے چھوڑ دینا۔ میں نے كہا: كونسا جہاد افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: جس كے گھوڑے كی كونچیں كاٹ دی جائیں اور اس كا خون بہا دیا جائے۔ میں نے كہا: كون سی گھڑی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: رات کا آخری حصہ۔

Haidth Number: 3343
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: (حرا ثابت کرو) حرا، رُک جا! كیوں كہ تم پر نبی، صدیق (سچے) یا شہید كے علاوہ كوئی نہیں۔( ) یہ حدیث ..... سے مروی ہے۔

Haidth Number: 3344

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌(زَادَ مُسْلِم وَغَيْره: وَعُثْمَانَ) حَدَّثَاهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ لَابِسٌ مِّرْطَ عَائِشَةَ فَأَذِنَ لِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ كَذَلِكَ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عُمَرُ فَأَذِنَ لَهُ وَهُوَ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ فَقَضَى إِلَيْهِ حَاجَتَهُ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ عُثْمَانُ: ثُمَّ اسْتَأْذَنْتُ عَلَيْهِ فَجَلَسَ وَقَالَ لِعَائِشَةَ: اجْمَعِي عَلَيْكِ ثِيَابَكِ فَقَضَيْتُ إِلَيْهِ حَاجَتِي ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَالِي لَمْ أَرَكَ فَزِعْتَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا كَمَا فَزِعْتَ لِعُثْمَانَ؟ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِنَّ عُثْمَانَ رَجُلٌ حَيِيٌّ، وَّإِنِّي خَشِيتُ إِنْ أَذِنْتُ لَهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ أَنْ لَّا يَبْلُغَ إِلَيَّ فِي حَاجَتِهِ.

سعید بن عاص سے مروی ہے كہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور صحیح مسلم کی روایت کے مطابق اور عثمان رضی اللہ عنہ ، دونوں نے بیان كیا كہ ابو بكر صدیق‌رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے اجازت طلب، كی آپ اپنے بستر پر عائشہ رضی اللہ عنہا كی چادر اوڑھے ہوئے لیٹے ہوئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بكر‌رضی اللہ عنہ كو اجازت دے دی۔ اور آپ اسی حالت میں رہے۔ انہوں نے اپنی ضرورت پوری كی، پھر چلے گئے۔ پھر عمر‌رضی اللہ عنہ نے آپ سے اجازت طلب كی، آپ نے انہیں بھی اجازت دے دی، اور اسی حالت میں رہے۔ انہوں نے بھی اپنا مقصد پورا كیا، پھر واپس چلے گئے۔ عثمان‌رضی اللہ عنہ نے كہا: پھر میں نے آپ سے اجازت طلب كی، آپ بیٹھ گئے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے كہا: اپنے كپڑے سمیٹ لو، میں نے اپنی ضرورت پوری كی، پھر واپس پلٹ آیا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے كہا: اے اللہ كے رسول! یہ میں كیا دیكھ رہی ہوں كہ آپ نے ابو بكر اور عمر رضی اللہ عنہ كے لئے گھبراہٹ ظاہر نہیں كی، جب كہ آپ عثمان‌رضی اللہ عنہ كے لئے اٹھ كر بیٹھ گئے؟ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: عثمان ایك با حیا شخص ہے، مجھے خدشہ تھا كہ اسے اس حالت میں اجازت دوں تو ممکن ہے وہ اپنی ضرورت مجھ تك نہ پہنچا سكے

Haidth Number: 3345
جابر بن سمرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ: عمر بن خطاب‌رضی اللہ عنہ نے (جابیہ) میں ہم سے خطاب كیا تو كہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌بھی ہم میں اس طرح كھڑے ہوئے تھے جس طرح میں تم میں كھڑا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میرے صحابہ كے بارے میں میری حفاظت كرو۔ پھر وہ لوگ جو ان سے ملے ہوں، پھر وہ لوگ جو ان سے ملے ہوں۔ پھر جھوٹ پھیل جائے گا، حتی كہ آدمی سے گواہی نہیں مانگی جائے گی وہ گواہی دے گا اور قسم نہیں اٹھوائی جائے گی لیكن وہ قسم كھائے گا

Haidth Number: 3346

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أُبَيٍّ دُعِيَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ فَقَامَ إِلَيْهِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ يُرِيدُ الصَّلَاةَ تَحَوَّلْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي صَدْرِهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَعَلَى عَدُوِّ اللهِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أُبَيٍّ الْقَائِلِ يَوْمَ كَذَا، كَذَا وَكَذَا؟ يَعُدُّ أَيَّامَهُ قَالَ: وَرَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يَتَبَسَّمُ حَتَّى إِذَا أَكْثَرْتُ قَالَ: أَخِّرْ عَنِّي يَا عُمَرُ إِنِّي خُيِّرْتُ فَاخْتَرْتُ قَدْ قِيلَ (لِي) اِسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ اَوۡ لَا تَسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ ؕ اِنۡ تَسۡتَغۡفِرۡ لَہُمۡ سَبۡعِیۡنَ مَرَّۃً فَلَنۡ یَّغۡفِرَ اللّٰہُ لَہُمۡ (التوبة: ٨٠) لَوْ أَعْلَمُ أَنِّي لَوْ زِدْتُ عَلَى السَّبْعِينَ غُفِرَ لَهُ لَزِدْتُ قَالَ: ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهِ وَمَشَى مَعَهُ فَقَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى فُرِغَ مِنْهُ قَالَ: فَعُجِبَ لِي وَجُرْأَتِي عَلَى رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَاللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَوَاللهِ مَا كَانَ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى نَزَلَتْ هَاتَانِ الْآيَتَانِ وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ ؕ اِنَّہُمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ مَا تُوۡا وَ ہُمۡ فٰسِقُوۡنَ (۸۴) (التوبة: ٨٤) إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ: فَمَا صَلَّى رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بَعْدَهُ عَلَى مُنَافِقٍ وَلَا قَامَ عَلَى قَبْرِهِ حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ.

) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے كہا كہ: میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہماسے سنا، كہہ رہے تھے: جب عبداللہ بن ابی فوت ہوا تو اس كی نماز جنازہ پڑھنے كے لئے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كو بلایا گیا۔ آپ كھڑے ہوئے اور نماز پڑھانا چاہی تو میں گھوم كر آپ كے سامنے آگیا اور كہا: اے اللہ كے رسول! كیا اللہ كے دشمن عبداللہ بن ابی كی نماز جنازہ پڑھائیں گے؟ جس نے فلاں فلاں یہ دن یہ بات كہی تھی، اور دن شمار كرنے لاا۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌مسكراتے رہے،حتی كہ جب میں نے زیادہ كہنا شروع كر دیا تو آپ نے فرمایا: عمر! ہٹ جا ؤ، مجھے اختیار دیا گیا ہے، میں نے اس بات كو اختیار كیا ہے۔ مجھے كہا گیا ہے:( التوبہ: 80) ( آپ ان كے لئے بخشش طلب كریں یا نہ كریں، اگر ان كے لئے ستر مرتبہ بھی مغفرت طلب كریں گے تب بھی اللہ تعالیٰ انہیں نہیں بخشے گا)۔ اگر مجھے معلوم ہوتا كہ اگر میں ستر مرتبہ سے زیادہ مغفرت مانگوں اور اسے بخش دیا جائے تو میں ایسا كرتا۔ پھر آپ نے اس كی نماز پڑھی اور اس كے جنازے كے ساتھ گئے۔ اس کی قبر پر كھڑے ہوئے حتی كہ دفن سے فارغ ہوگئے۔ (بعد میں) مجھے رسول اللہ پر جرأت اور اصرار پر بڑا تعجب ہوا حالانکہ اللہ اور اس كا رسول بہتر جانتے ہیں، واللہ! ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا كہ یہ دو آیتیں نازل ہوئیں وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ ؕ اِنَّہُمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ مَا تُوۡا وَ ہُمۡ فٰسِقُوۡنَ ( التوبہ84)( ان میں سے جو مرجائے اس كی نماز جنازہ كبھی بھی نہ پڑھو، نہ اس كی قبر پر كھڑے ہو، كیوں كہ انہوں نے اللہ اور اس كے رسول كے ساتھ كفر كیا ہے۔ اور فسق كی حالت میں مرے ہیں۔) اس كے بعد رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے كسی منافق كی نماز نہیں پڑھی، نہ اس كی قبر پر كھڑے ہوئے حتی كہ اللہ تعالیٰ نے آپ كی روح قبض كر لی

Haidth Number: 3347
كعب بن مالك‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب تم مصر كو فتح كر لو تو قبط (مصر میں عیسائیوں کا فرقہ)كے ساتھ اچھا برتاؤ كرنا، كیوں كہ ان كے لئے ذمہ اور صلہ رحمی ہے

Haidth Number: 3348
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب بنو ابی العاص تیس(آدمی) ہو جائیں گے تو وہ اللہ كے دین میں دخل اندازی كریں گے۔ اللہ كے بندوں کو غلام بنائیں گے (یعنی ان کا انتظام سنبھال لیں گے) اور اللہ عزوجل كے مال میں ہیرا پھیری كریں گے

Haidth Number: 3349
آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: جب میرے صحابہ كا ذكر كیا جائے تو رك جاؤ، جب ستاروں كا ذكر كیا جائے تو رك جاؤ، اور جب تقدیر كا ذكر كیا جائے تو رك جاؤ

Haidth Number: 3350
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے مرفوعا بیان كرتے ہیں: جب شام والے خراب ہو جائیں گے تو تم میں كوئی بھلائی باقی نہیں رہے گی۔ میری امت كا ایك گروہ مدد یافتہ رہے گا جو انہیں چھوڑ دے گا وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سكے گا۔ حتی كہ قیامت قائم ہو جائے

Haidth Number: 3351
عبداللہ بن مسعود‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: ہمارے ہاں داخل ہونے کے لئے تمہارے لئے اجازت یہ ہے کہ پردہ اٹھا دیا جائے اور تم پوشیدہ (آہستہ) گفتگو سن لو جب تک میں تمہیں منع نہ کردوں۔

Haidth Number: 3352
انس‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: میری امت میں سے میری امت پر سب سے زیادہ رحمدل ابو بكر رضی اللہ عنہ ہیں، اور اللہ كے معاملے میں سب سے سخت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔سب سے زیادہ با حیا عثمان رضی اللہ عنہ ، سب سے زیادہ قاری ا بی بن كعب رضی اللہ عنہ ، فرائض كو جاننے والا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ، اور حلال و حرام كا زیادہ علم ركھنے والا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہے۔ خبردار ہر امت كا ایك امین ہے اور میری امت كا امین ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ہے

Haidth Number: 3353
ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: مجھے دكھایا گیا كہ میری امت میرے بعد كیا كرے گی۔ یہ ایك دوسرے كا خون بہائیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ كی طرف سے پہلے ہی لكھا جا چكا ہے جس طرح كہ پہلی امتوں كے بارے میں لكھ دیا گیا تھا۔ میں نے اللہ سے درخواست كی كہ مجھے قیامت كے دن ان كی شفاعت كا حق دے، تو اللہ تعالیٰ نے میری درخواست قبول كر لی

Haidth Number: 3354
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے: اسامہ مجھے لوگوں میں سب سے پیارا ہےصرف فاطمہ کے علاوہ کسی اور شخص کے علاوہ نہیں۔( )

Haidth Number: 3355

عَنْ حَبَّان بْن وَاسِع بن حَبَّان، عَنْ أَشْيَاخ مِّنْ قَوْمِه أَنَّ رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَدل صُفُوف أَصْحَابه يَوْم بَدر، وَفِي يَدِه قَدْحٌ يَعْدِلُ بِهِ الْقَوْم، فَمَرَّ بِسَوَاد بْن غَزِيَّة حَلِيْف بَنِي عَدِيِ بن النَّجَّار : وَهُوَ مُسْتَنْتِل مِّنَ الصَّفِّ ، فَطَعَنَ فِي بَطْنِه بِالْقَدْح ، وَقَالَ: اسْتَو يَا سَوَاد فَقَالَ: يَا رَسُولَ الله! أَوْجَعَتْنِي وَقَد بَعَثَكَ الله بِالْعَدْل ، فَأَقدنِي قَالَ : فَكَشَفَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌عَنْ بَطْنِه ، وَقَال: استَقِدْ قَالَ: فَاعْتَنَقَه ، وَقَبَّل بَطْنَه ، فَقَالَ: مَا حَمَلَك عَلَى هَذَا يَا سَوَاد؟ قَالَ : يَا رَسُولَ الله! حَضَرَنِي مَا تَرَى ، فَأَرَدْتُّ أَنْ يَّكُون آخِر الْعَهْد بِكَ أَنْ يَّمس جِلْدِي جِلْدَك ، فَدَعَا لَه رَسُولُ الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِخَيْر ، وَقَالَ لَه: اسْتَو يَا سَوَاد .

حبان بن واسع اپنی قوم كے بزرگوں سے بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے بدر كے دن اپنے صحابہ كی صفیں درست كیں، آپ كے ہاتھ میں ایك تیر تھا جس كے ذریعے لوگوں كو سیدھا كر رہے تھے۔ جب سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ بنو عدی بن نجار كے حلیف كے پاس سے گزرے جو صف سے آگے نکلے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے ان كے پیٹ میں تیر چبھو دیا اور فرمایا: سواد سیدھے ہو جاؤ، انہوں نے كہا: اے اللہ كے رسول! آپ نے مجھے تكلیف دی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ كو حق و انصاف دے كر بھیجا ہے، مجھے بھی بدلہ دیجئے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے پیٹ مبارك سے كپڑا اٹھایا اور فرمایا: بدلہ لے لو ۔ وہ آپ سے چمٹ گیا اور آپ كے پیٹ كا بوسہ لے لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سواد! تمہیں یہ كام كرنے پر كس بات نے مجبور كیا؟ سواد نے كہا: اے اللہ كے رسول آپ دیكھ رہے ہیں كہ موت سامنے ہے، میں نے چاہا كہ آپ كے ساتھ میرا آخری معاملہ یہ ہو كہ میرا جسم آپ كے جسم سے مل جائے۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس كے لئے خیر كی دعا كی اور اس سے كہا: سواد سیدھے ہو جاؤ

Haidth Number: 3356
علی بن زید سے مروی ہے كہ مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ گو انصار کے ایک سردار کی طرف سے کوئی (قابل اعتراض) بات پہنچی تو انہوں نے بدلہ لینےکا ارادہ کیا۔ انس بن مالك‌رضی اللہ عنہ آئے اور ان سے كہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا، فرما رہے تھے: انصار كے ساتھ اچھا برتاؤ كرو، ان كے نیكی كرنے والے سے قبول كرو، اور ان كے برے شخص سے درگزر كرو، مصعب‌رضی اللہ عنہ نے خود كو چار پائی سے گرالیا اور اپنا رخسار چٹائی سے چمٹا لیا اور كہا: رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌كا حكم سر آنكھوں پر اور اسے چھوڑدیا

Haidth Number: 3357
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: عرب قبائل میں ہلاکت و فنا سے تیز ترین قریش ہیں۔ قریب ہے كہ كوئی عورت جوتی میں چلے تو كہا جائے یہ قریشی جوتی ہے

Haidth Number: 3358
ابو ہریرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: قبیلہ اسلم، اللہ انہیں سلامتی دے، قبیلہ غفار، اللہ انہیں بخشے، یہ بات میں نے نہیں كہی بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ بات كہی ہے

Haidth Number: 3359