اَلنَّبْذُ کے معنی کسی چیز کو درخود اعتناء نہ سمجھ کر پھینک دینے کے ہیں۔ اسی سے محاورہ مشہور ہے۔ نَبَذْتُہٗ نَبْذَ النَّعْلِ الْخَلِقِ: میں نے اسے پرانے جوتے کی طرح پھینک دیا۔ قرآن پاک میں ہے: (لَیُنۡۢبَذَنَّ فِی الۡحُطَمَۃِ) (۱۰۴:۴) وہ ضرور مطمہ میں ڈالا جائے گا۔ (فَنَبَذُوۡہُ وَرَآءَ ظُہُوۡرِہِمۡ ) (۳:۱۸۷) تو انہوں نے اسے پس پشت پھینک دیا۔ یعنی انہوں نے اسے قابل التفات نہ سمجھا۔ نیز فرمایا: (نَّبَذَہٗ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ) (۲:۱۰۰) تو ان میں ایک فریق نے اس کو بے قدر چیز کی طرح پھینک دیا۔ (فَاَخَذۡنٰہُ وَ جُنُوۡدَہٗ فَنَبَذۡنٰہُمۡ فِی الۡیَمِّ) (۲۸:۴۰) تو ہم نے ان کو اور ان کے لشکر کو پکڑ لیا۔ اور دریا میں ڈال دیا۔ (فَنَبَذۡنٰہُ بِالۡعَرَآءِ ) (۳۷:۱۴۵) پھر ہم نے ان کو فراخ میدان میں ڈال دیا۔ (لَنُبِذَ بِالۡعَرَآءِ) (۶۸:۴۹) تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دئیے جاتے۔ اور آیت کریمہ: (فَانۡۢبِذۡ اِلَیۡہِمۡ عَلٰی سَوَآءٍ) (۸:۵۸) تو ان کا عہد انہی کی طرف پھینک دو (اور برابر کا جواب دو) میں فَانْبِذْ عَلٰی سَوَائٍ کے معنی یہ ہیں کہ معاہدہ صلح سے دستبردار ہوجاؤ لہٰذا یہاں معاہدہ صلح سے دستبردار ہونے کے لیے مجاز اَنَبذٌ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ جیساکہ آیت کریمہ: (فَاَلۡقَوۡا اِلَیۡہِمُ الۡقَوۡلَ اِنَّکُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ وَ اَلۡقَوۡا اِلَی اللّٰہِ یَوۡمَئِذِۣ السَّلَمَ ) (۱۶:۸۶-۸۷) تو ان کے کلام کو مسترد کردیں گے اور ان سے کہیں گے کہ تم جھوٹے ہو۔ اور اس دن خدا کے سامنے سرنگوں ہوجائیں گے۔ میں قول (اور متکلم) کے متعلق اِلْقَائَ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اور آیت: فَانْبِذْ الخ میں متنبہ کیا ہے کہ (اس صورت میں) ان کے معاہدہ کو مزید مؤکد نہ کیا جائے۔ بلکہ حسن معاملہ سے اسے فسخ کردیا جائے اور ان کے رویہ کے مطابق ان سے سلوک کیا جائے۔ یعنی جب تک وہ معاہدہ کو قائم رکھیں اس کا احترام کیا جئے۔ فَانْتَبَذَ فُلَانٌ کے معنی اس شخص کی طرح یکسو ہوجانے کے ہیں جو اپنے آپ کو ناقابل اعتبار سمجھتا ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (فَحَمَلَتۡہُ فَانۡتَبَذَتۡ بِہٖ مَکَانًا قَصِیًّا) (۱۹:۲۲) اور وہ اس بچے کے ساتھ حاملہ ہوگئیں اور اسے لے کر ایک دور جگہ چلی گئیں۔ اور قَعَدَ نَبْذَۃً وَنُبْذَۃً کے معنی یکسو ہوکر بیٹھ جانے کے ہیں اور راستہ میں پڑے ہوئے بچے کو صَبِیٌّ مَّنْبُوْذٌ وَنَبِیْذٌ کہتے ہیں۔ جیساکہ اسے مَّلْقُوْطٌ یَا لَقِیْطٌ کہا جاتا ہے لیکن اس لحاظ سے کہ کسی نے اسے پھینک دیا یہ۔ اسے مَنْبُوْذٌ کہا جاتا ہے۔ اور اٹھائے جانے کے لحاظ سے ’’لَقِیْطٌ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اَلنَّبِیْذُ: اصل میں انگور یا کھجور کو کہتے ہیں۔ جو پانی میں ملائی گئی ہو۔ پھر خاص قسم کی شراب پر بولا جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
انْتَبَذَتْ | سورة مريم(19) | 16 |
فَانْتَبَذَتْ | سورة مريم(19) | 22 |
فَانْۢبِذْ | سورة الأنفال(8) | 58 |
فَنَبَذُوْهُ | سورة آل عمران(3) | 187 |
فَنَبَذْتُهَا | سورة طه(20) | 96 |
فَنَبَذْنٰهُ | سورة الصافات(37) | 145 |
فَنَبَذْنٰهُمْ | سورة القصص(28) | 40 |
فَنَبَذْنٰهُمْ | سورة الذاريات(51) | 40 |
لَنُبِذَ | سورة القلم(68) | 49 |
لَيُنْۢبَذَنَّ | سورة الهمزة(104) | 4 |
نَبَذَ | سورة البقرة(2) | 101 |
نَّبَذَهٗ | سورة البقرة(2) | 100 |