اَلنُّصْحُ: کسی ایسے قول یا فعل کا قصد کرنے کو کہتے ہیں۔ جس میں دوسرے کی خیرخواہی ہو۔ قرآن پاک میں ہے: (لَقَدۡ اَبۡلَغۡتُکُمۡ رِسَالَۃَ رَبِّیۡ وَ نَصَحۡتُ لَکُمۡ وَ لٰکِنۡ لَّا تُحِبُّوۡنَ النّٰصِحِیۡنَ) (۷:۷۹) میں نے تم کو خدا کا پیغام سنادیا۔ اور تمہاری خیرخواہی کی مگر تم ایسے ہو کہ خیرخواہوں کو دوست ہی نہیں رھتے۔ (وَ قَاسَمَہُمَاۤ اِنِّیۡ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیۡنَ) (۷:۲۱) اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیرخواہ ہوں۔ (وَ لَا یَنۡفَعُکُمۡ نُصۡحِیۡۤ اِنۡ اَرَدۡتُّ اَنۡ اَنۡصَحَ لَکُمۡ ) (۱۱:۳۴) اور اگر میں یہ چاہوں کہ تمہاری خیرخواہی کروں تو میری خیرخواہی تم کو کچھ فائدہ نہیں دے سکتی۔ یہ یا تو نَصَحْتُ لَہٗ الْوُدَّ کے محاورہ سے ماحوذ ہے جس کے معنی کسی سے خاصل محبت کرنے کے ہیں۔ اور نَاصِحُ الْعَسَلِ خالص شہد کو کہتے ہیں۔ اور یا یہ نَصَحْتُ الْجِلْدَ سے ماخوذ ہے جس کے معنی چمڑے کو سینے کے ہیں۔ اور نَاصِحٌ کے معنی درزی اور نِصَاحٌ کے معنی سلائی کا دھاگہ کے ہیں۔ اور آیت کریمہ: (تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ تَوۡبَۃً نَّصُوۡحًا) (۶۶:۸) خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو۔ میں نُصُوْحًا کا لفظ بھی مذکورہ دونوں محاوروں میں سے ایک سے ماخوذ ہے۔ اور اس کے معنی خالص یا محکم توبہ کے ہیں۔ اس میں نَصُوْحٌ وَنِصَاحٌ دو لغت ہیں جیسے ذَھُوْبٌ وَذَھَابٌ کسی شاعر نے کہا ہے(1) (۴۲۸) اَحْبَبْتُ حُبًّا خَالَطَتْہُ نَصَاحَۃٌ۔ میں اس سے خالص محبت رکھتا ہوں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
النّٰصِحِيْنَ | سورة الأعراف(7) | 21 |
النّٰصِحِيْنَ | سورة الأعراف(7) | 79 |
النّٰصِحِيْنَ | سورة القصص(28) | 20 |
اَنْصَحَ | سورة هود(11) | 34 |
لَنٰصِحُوْنَ | سورة يوسف(12) | 11 |
نَاصِحٌ | سورة الأعراف(7) | 68 |
نَصَحُوْا | سورة التوبة(9) | 91 |
نَّصُوْحًا | سورة التحريم(66) | 8 |
نُصْحِيْٓ | سورة هود(11) | 34 |
نٰصِحُوْنَ | سورة القصص(28) | 12 |
وَاَنْصَحُ | سورة الأعراف(7) | 62 |
وَنَصَحْتُ | سورة الأعراف(7) | 79 |
وَنَصَحْتُ | سورة الأعراف(7) | 93 |