سَوْقُ الْاِبِلِ: کے معنیٰ اونٹ کو ہنکانے اور چلانے کے ہیں یہ سُقْتُہٗ (ن) کا مصدر ہے اور اِنْسَاق (انفعال) کے معنیٰ ہنکانے کے بعد چل پڑنے کے ہیں۔ ان جانوروں کو جو ہنکائے جاتے ہیں، سَیِّقَۃٌ کہا جاتا ہے۔ اور عورت کو مہر ادا کرنے کے لئے سُقْتُ الْمَھْرَ اِلَی الْمَرْأَۃِ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اس لئے کہ عرب حق مہر میں (عام طور پر) اونٹ دیا کرتے تھے۔ اور آیت: (اِلٰی رَبِّکَ یَوۡمَئِذِۣ الۡمَسَاقُ) (۷۵:۳۰) میں مساق کے معنیٰ پروردگار کی طرف چلنا کے ہیں جیساکہ آیت: (اَنَّ اِلٰی رَبِّکَ الۡمُنۡتَہٰی) (۵۱:۴۲) میں ہے یعنی تمہیں اپنے پروردگار کے پاس پہنچنا ہے۔ اور آیت: (مَّعَہَا سَآئِقٌ وَّ شَہِیۡدٌ) (۵۰:۲۱) اس کے ساتھ چلانے والا ہوگا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا۔ میں سائق سے وہ فرشتہ مراد ہے جو اسے چلاکر حساب کے لئے پیش کرے گا اور دوسرا فرشتہ شہید (بطور گواہ) کے اس کے ساتھ ہوگا جو اس کے حق میں یا اس کے خلاف گواہی دے گا بعض نے کہا ہے کہ یہ آیت: (کَاَنَّمَا یُسَاقُوۡنَ اِلَی الۡمَوۡتِ ) (۸:۶) گویا موت کی طرف دھکیلے جاتے ہیں۔ کے ہم معنیٰ ہے اور آیت: (وَ الۡتَفَّتِ السَّاقُ بِالسَّاقِ ) (۷۵:۲۹) اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی۔ میں بعض نے کہا ہے کہ یہاں قبض روح کے وقت پنڈلیوں کا لپٹنا مراد ہے اور بعض نے پنڈلیوں کا کفن میں لپیٹنا مراد لیا ہے اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اُن کے لپیٹنے سے مراد موت ہے کہ زندگی میں وہ اس کے بوجھ کو اٹھاکر چلتی تھیں لیکن موت کے بعد وہ اس بار کی متحمل نہیں ہوسکیں گی۔ بعض نے کہا ہے کہ ایک شدت کا دوسری شدت سے لپٹنا مراد ہے اسی طرح آیت: (یَوۡمَ یُکۡشَفُ عَنۡ سَاقٍ ) (۶۸:۴۲) جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھادیا جائے گا۔ میں پنڈلی سے کپڑا اٹھانا صعوبت حال سے کنایہ ہے۔ اور یہ کَشَفَتِ الْحَرْبُ عَنْ سَاقِھَا کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنیٰ لڑائی کے سخت ہوجانے کے ہیں۔ بعض نے اس کی اصل یہ بیان کی ہے کہ جب اونٹنی کے پیٹ میں بچہ مرجاتا ہے تو مُزَمِّرْ (جنوانے والا) اس کے رحم کے اند رہاتھ ڈالتا ہے اور اسے پنڈلیوں سے پکڑ کر زور سے باہر نکالتا ہے اور یہ کَشَفَ عَنِ السَّاقِ کے اصل معنیٰ ہیں پھر ہر ہولناک امر کے متعلق یہ محاورہ استعمال ہونے لگا ہے تو یہاں بھی شدت حال سے کنایہ ہے اور آیت: (فَاسۡتَوٰی عَلٰی سُوۡقِہٖ) (۴۸:۲۹) اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی۔ میں بعض نے کہا ہے کہ سُوْق سَاقٌ کی جمع ہے جیسے لَابَۃٌ کی جمع لُوْبٌ اور فَارَۃٌ کی جمع فُوْرٌ آتی ہے اور اسی طرح آیت: (فَطَفِقَ مَسۡحًۢا بِالسُّوۡقِ وَ الۡاَعۡنَاقِ) (۳۸:۳۳) پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ میں بھی سُوْق صیغہ جمع ہے اور رَجُلٌ اَسْوَقُ کے معنیٰ بڑی پنڈلیوں والے آدمی کے ہیں اس کی مؤنث سُوْقَائُ آتی ہے اور سُوْقٌ کے معنیٰ بازار بھی آتے ہیں جہاں خریدوفروخت ہوتی ہے اور فروخت کے لئے وہاں سامان لے جایا جاتا ہے۔ اس کی جمع اَسْوَاقٌ ہے۔ چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (مَالِ ہٰذَا الرَّسُوۡلِ یَاۡکُلُ الطَّعَامَ وَ یَمۡشِیۡ فِی الۡاَسۡوَاقِ) (۲۵:۷) یہ کیسا پیغمبر ہے کہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔ اَلسَّوِیْقُ کے معنیٰ ستو کے ہیں کیونکہ وہ بغیر چبائے حلق سے نیچے اُتر جاتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
السَّاقُ | سورة القيامة(75) | 29 |
الْاَسْوَاقِ | سورة الفرقان(25) | 7 |
الْاَسْوَاقِ | سورة الفرقان(25) | 20 |
الْمَسَاقُ | سورة القيامة(75) | 30 |
بِالسَّاقِ | سورة القيامة(75) | 29 |
بِالسُّوْقِ | سورة ص(38) | 33 |
سَاقٍ | سورة القلم(68) | 42 |
سَاقَيْهَا | سورة النمل(27) | 44 |
سَاۗىِٕقٌ | سورة ق(50) | 21 |
سُقْنٰهُ | سورة الأعراف(7) | 57 |
سُوْقِهٖ | سورة الفتح(48) | 29 |
فَسُقْنٰهُ | سورة فاطر(35) | 9 |
نَسُوْقُ | سورة السجدة(32) | 27 |
وَسِيْقَ | سورة الزمر(39) | 71 |
وَسِيْقَ | سورة الزمر(39) | 73 |
وَّنَسُوْقُ | سورة مريم(19) | 86 |
يُسَاقُوْنَ | سورة الأنفال(8) | 6 |