اَلْوِکَائُ:کے معنی کسی چیز کو سربند کے ہیں۔ (1) اور کبھی وَکَائٌ اس ظرف کو بھی کہدیا جاتا ہے جس میں کوئی چیز ڈال کر اس کا منہ باندھ دیا گیا ہو اسی سے اَوْکَاتُ فُلَانَا ہے جس کے معنی کسی کے لئے تکیہ لگادینے کے ہیں۔ تَوَکَّاَ عَلَی الْعَصَا:اس نے عصا پر ٹیک لگائی اور اس سے قوت حاصل کی چنانچہ قرآن پاک میں ہے:۔ (ہِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَکَّؤُا عَلَیۡہَا ) (۲۰۔۱۸) انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے اس پر میں سہارا لگاتا ہوں۔اور حدیث میں ہے۔ (2) (۱۵۰) (کَانَ یُوْکِیْ بَیْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَۃ) (یعنی بالکل خاموش یا نہایت تیزی سے طواف کرتے تھے) اس کے معنی یہ ہیں کہ سعی سے ان کے مابین کو اس طرح پر کردیتے تھے جیسا کہ مشکیزہ کو بھرنے کے بعد اس کا منہ باندھ دیا جاتا ہے اور یہ یاد رہے کہ مشک کا منہ باندھنے کے لئے اَوْکَیْتُ السِّقَائَ (یعنی باء کے ساتھ) بولتے ہیں اور اوکات (ہمزہ کے ساتھ) اس معنی میں استعمال نہیں ہوتا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَتَـوَكَّؤُا | سورة طه(20) | 18 |
مُتَّكَاً | سورة يوسف(12) | 31 |
مُتَّكِــــــُٔـوْنَ | سورة يس(36) | 56 |
مُتَّكِــــِٕيْنَ | سورة ص(38) | 51 |
مُتَّكِــــِٕيْنَ | سورة الطور(52) | 20 |
مُتَّكِــــِٕيْنَ | سورة الرحمن(55) | 54 |
مُتَّكِــــِٕيْنَ | سورة الرحمن(55) | 76 |
مُّتَّكِــــِٕيْنَ | سورة الدھر(76) | 13 |
مُّتَّكِـــِٕيْنَ | سورة الواقعة(56) | 16 |
مُّتَّكِــِٕـيْنَ | سورة الكهف(18) | 31 |
يَتَّكِـــــُٔـوْنَ | سورة الزخرف(43) | 34 |