اَلْحَنْفُ کے معنی گمراہی سے استقامت کی طرف مائل ہونے کے ہیں۔ اس کے بالمقابل حَنفٌ ہے جس کے معنیٰ ہیں استقامت سے گمراہی کی طرف مائل ہونا۔ اَلْحَنِیْفُ: (بروزن فعیل) جو باطل کو چھوڑ کر استقامت پر آجائے قرآن پاک میں ہے: (قَانِتًا لِّلّٰہِ حَنِیۡفًا) (۱۶:۱۲۰) اور خدا کے فرمانبردار تھے جو ایک کے ہورہے تھے۔ (حَنِیۡفًا مُّسۡلِمًا) (۳:۶۷) سب سے بے تعلق ہوکر ایک (خدا) کے ہورہے تھے۔ حَنِیْفٌ کی جمع حُنَفَاء آتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: (فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَ اجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ … حُنَفَآءَ لِلّٰہِ) (۲۲:۳۰،۳۱) اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو صرف ایک خدا کے ہوکر۔ تَحَنْفَ فُلَانٌ: راہ استقامت کی تلاش کرنا۔ ہر وہ شخص جو بیت اﷲ کا حج کرتا اور ختنہ کرواتا عرب کے لوگ اسے حَنِیْف کہہ کر پکارتے تھے۔ یعنی وہ دین ابراہیم کا پابند ہے۔ اَلْاَحْنَفُ: جس کے پاؤں میں کجی ہو۔ کبھی تفاعل کے طور پر کسی کا نام رکھ دیا جاتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ صرف مائل ہونے کے معنیٰ میں بطور استعارہ آتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
حَنِيْفًا | سورة البقرة(2) | 135 |
حَنِيْفًا | سورة آل عمران(3) | 67 |
حَنِيْفًا | سورة آل عمران(3) | 95 |
حَنِيْفًا | سورة النساء(4) | 125 |
حَنِيْفًا | سورة الأنعام(6) | 79 |
حَنِيْفًا | سورة الأنعام(6) | 161 |
حَنِيْفًا | سورة يونس(10) | 105 |
حَنِيْفًا | سورة النحل(16) | 120 |
حَنِيْفًا | سورة النحل(16) | 123 |
حَنِيْفًا | سورة الروم(30) | 30 |
حُنَفَاۗءَ | سورة الحج(22) | 31 |
حُنَفَاۗءَ | سورة البينة(98) | 5 |