Blog
Books
Search Hadith

اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا بیان

1247 Hadiths Found
Haidth Number: 8943
۔ ابو قتادہ اور ابو دہماء سے مروی ہے کہ وہ بیت اللہ کی طرف کثرت سے سفر کرتے تھے، وہ کہتے ہیں: ایک دفعہ ہم ایک دیہاتی آدمی کے پاس آئے اور کہا: کیا تو نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنی ہے؟ اس بدّو نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے بعض وہ چیزیں سکھائیں، جن کا علم اللہ تعالیٰ نے آپ کو دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو جس چیز کو بھی اللہ تعالیٰ کے ڈر کی وجہ سے چھوڑے گا، اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر عطا کرے گا۔

Haidth Number: 8944

۔ (۸۹۸۵)۔ عَنْ وَابِصَۃَیَعْنِی ابْنَ مَعْبَدٍ الْاَسَدِیَّ قَالَ: اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَنَا اُرِیْدُ اَنْ لا اَدَعَ شَیْئًا مِنَ الْبِرِّ وَالْاِثْمِ اِلَّا سَاَلْتُہُ عَنْہُ وَحَوْلَہُ عِصَابَۃٌ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَیَسْتَفْتُوْنَہُ، فَجَعَلْتُ اَتَخَطَّاھُمْ، فَقَالُوْا: اِلَیْکَیَا وَابِصَۃُ! عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ، فَقُلْتُ: دَعْوْنِیْ فَاَدْنُوَ مِنْہُ فَاِنَّہُ اَحَبُّ النَّاسِ اِلَیَّ اَنْ اَدْنُوَ مِنْہُ، فَقَالَ: ((دَعُوْا وَابِصَۃَ، اُدْنُ یَا وَابِصَۃُ!)) مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلاثًا۔ قَالَ: فَدَنَوْتُ مِنْہُ حَتّٰی قَعَدْتُّ بَیْنَیَدَیْہِ، فَقَالَ: ((یَا وَابِصَۃُ! اُخْبِرُکَ اَوْ تَسْاَلُنِیْ؟ )) قُلْتُ: لا بَلْ اَخْبِرْنِیْ، فَقَالَ: ((جِئْتَ تَسْاَلُنِیْ عَنِ الْبِرِّ وَالْاِثْمِ؟)) فَقَالَ: نَعَمْ، فَجَمَعَ اَنَامِلَہُ فَجَعَلَ یَنْکُتُ بِھِنِّ فِیْ صَدْرِیْ وَیَقُوْلُ: ((یَا وَابِصَۃُ! اسْتَفْتِ قَلْبَکَ وَاسْتَفْتِ نَفْسَکَ۔ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ۔ اَلْبِرُّ مَا اطْمَاَنَّتْ اِلَیْہِ النَّفْسُ، وَالْاِثْمُ مَا حَاکَ فِیْ النَّفْسِ وَتَرَدَّدَ فِی الصَّدْرِ، وَاِنْ اَفْتَاکَ النَّاسُ وَاَفْتَوْکَ۔))(مسند احمد: ۱۸۱۶۹)

۔ سیدنا وابصہ بن معبد الاسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پا س آیا، میرا ارادہ یہ تھا کہ نیکی اور گناہ کی ہر صورت کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کروں، مسلمانوں کی ایک جماعت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی، وہ لوگ مختلف سوال کر رہے تھے، میں ان کی گردنیں پھلانگتے ہوئے آگے بڑھنے لگا، انھوں نے مجھے کہا: وابصہ! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دور ہٹ جا، لیکن میں نے کہا: مجھے چھوڑ دو، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہونا چاہتا ہوں، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے تمام لوگوں میں محبوب ترین ہیں، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وابصہ کو چھوڑ دو، وابصہ! آؤ میرے قریب ہو جاؤ۔ دو تین دفعہ یہ ارشاد فرمایا، پس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوا اور آپ کے سامنے جا کر بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وابصہ! میں از خود تمہیں کچھ بتلا دو یا تم سوال کرو گے؟ میں نے کہا: جی نہیں، آپ خود کچھ فرما دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کرنے کے لیے آئے ہو، میں نے کہا: جی ہاں، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلیوں کو اکٹھا کیا اور وہ میرے سینے پر لگانے لگے اور فرمایا: وابصہ! اپنے دل سے پوچھ لیا کرو، اپنے دل سے پوچھ لیا کرو، تین بار فرمایا، نیکی وہ ہے جس پر نفس مطمئن ہو جائے اور گناہ وہ ہے جو نفس میں کھٹکے اور اس کے بارے میں سینے میں تردّد پیدا ہو، اگرچہ لوگ تجھے فتووں پر فتوے دیتے رہیں۔

Haidth Number: 8985
۔ (دوسری سند)وہ کہتے ہیں: میں نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کرنے کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھنے آئے ہو؟ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، میں اس کے علاوہ کوئی سوال کرنے کے لیے نہیں آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نیکی وہ ہے، جس پر تجھے انشراح صدر ہو جائے اور گناہ وہ ہے، جو تیرے سینے میں کھٹکنے لگ جائے، اگرچہ لوگ تجھے فتوی دیتے رہیں۔

Haidth Number: 8986
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ان چیزوں کے بارے میں بتلائیں جو میرے لیے حلال اور مجھ پر حرام ہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف نگاہ بلند کی اور پھر پست کی اور فرمایا: نیکی وہ ہے، جس پر نفس کو تسکین ملے اور دل کو اطمینان ہو اور برائی وہ ہے کہ جس پر نہ نفس کو سکون ملے اور نہ دل مطمئن ہو، اگرچہ فتوی دینے والے فتوی دیتے رہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزید فرمایا: گھریلوں گدھے کے گوشت اور کچلی والے درندے کے قریب نہ جا۔

Haidth Number: 8987
۔ سیدنا نواس بن سمعان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو یہ جواب دیا: نیکی تو حسنِ اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے، جو تیرے سینے میں کھٹکے اور یہ بات تجھے ناپسند لگے کہ لوگ اس پر مطلع ہو جائیں۔

Haidth Number: 8988
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں پسندیدہ لوگوں کے بارے میں خبر نہ دوں؟ لوگوں نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہیں جن کی عمریں لمبی ہوں اور اخلاق اچھے ہوں۔

Haidth Number: 9152
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمنوں میں ایمان کے لحاظ سے کامل ترین وہ لوگ ہیں جن کااخلاق اچھا ہو اور ان میں سب سے بہتر وہ ہیں، جو اپنی بیویوں کے لیے بہتر ہیں۔

Haidth Number: 9153
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا گیا کہ کس چیز کی وجہ سے لوگ سب سے زیادہ آگ میں گھسیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَجْوَفَانِ، یعنی منہ اور شرمگاہ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ سوال کیا کہ کس عمل کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حسن اخلاق۔

Haidth Number: 9154
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک مجھے اس مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے کہ میں اخلاقِ صالحہ کی تکمیل کروں۔

Haidth Number: 9155
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ ہے، جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے۔

Haidth Number: 9156
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو اس شخص کے بارے میں بتلا دوں جو روزِ قیامت مجھے سب سے زیادہ محبوب اور سب سے زیادہ میرے قریب ہو گا؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو تین دفعہ اسی بات کو دوہرایا، پھر لوگوں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو۔

Haidth Number: 9157
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک (اعتدال اور دوام کے ساتھ) راہِ صواب پر چلنے والا مسلمان اپنے حسن اخلاق اور طبعی عفو و درگزر کی وجہ سے اس آدمی کا درجہ پا لیتا ہے جو بہت زیادہ روزے رکھنے والا ہو اور اللہ تعالیٰ کی اٰیات کے ساتھ بہت زیادہ قیام کرنے والا ہو۔

Haidth Number: 9158
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک آدمی حسن اخلاق کے ذریعے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کا درجہ پا لیتا ہے۔

Haidth Number: 9159
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اَللّٰھُمَّ اَحْسَنْتَ خَلْقِی فاَحْسِنْ خُلُقِی۔ اللہ! تو نے میری تخلیق کو خوبصورت بنایا، پس میرے اخلاق کو بھی خوبصورت بنا دے)۔

Haidth Number: 9160
۔ سیدنا ابو الدرادء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئندہ ہونے والے امور کے بارے میں باتیں کر رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سنو کہ ایک پہاڑ اپنی جگہ سے سرک گیا ہے تو تصدیق کر لو، لیکن جب تم سنو کہ کسی آدمی کا اخلاق تبدیل ہو گیا ہے تو اس بات کی تصدیق نہ کرو، کیونکہ وہ عنقریب اسی اخلاق کی طرف لوٹے گا،جس پر اس کی فطرت بنائی گئی ہے۔

Haidth Number: 9161
۔ سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور روزِ قیامت میرے سب سے زیادہ قریبی وہ لوگ ہوں گے جو تم میں سے اخلاق کے لحاظ سے بہت عمدہ ہوں اور تم میں سے میرے ہاں سب سے زیادہ نفرت والے اور روزِ قیامت مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو برے اخلاق والے، فضول بولنے والے، تکبر کرنے والے اور گفتگو کے لیے باچھوں کو موڑنے والے ہوں۔

Haidth Number: 9162
۔ سیدنا اسامہ بن شریک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدّو ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ سب سے بہتر ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھے ہوں۔

Haidth Number: 9163
۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا، اس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف فرما تھے اور میرے باپ سمرہ میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک بدگوئی اور بدزبانی، اسلام سے نہیں ہے اور اسلام کے لحاظ سے سب سے اچھے لوگ وہ ہیں، جن کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔

Haidth Number: 9164
۔ سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے معاذ! برائی کے بعد نیکی کیا کرو، تاکہ وہ اس کو مٹا دے اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤ۔

Haidth Number: 9165
Haidth Number: 9166
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن ترازو میں سب سے زیادہ فضیلت والی اور ایک روایت کے مطابق سب سے زیادہ وزن والی چیز حسن اخلاق ہو گی۔

Haidth Number: 9167
۔ سیدہ ام درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کو نرمی کا فراخی کے ساتھ حصہ دیا گیا، اس کو اس کا خیر کا حصہ دے دیا گیا اور کوئی عمل ایسا نہیں ہے، جو ترازو میں حسن اخلاق کی بہ نسبت زیادہ وزنی ہو۔

Haidth Number: 9168
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ پر یہ چیز پیش کی کہ وہ مکہ مکرمہ کی وادیٔ بطحاء کو میرے لیے سونا بنا دے، لیکن میں نے کہا: نہیں، اے میرے ربّ! میں ایک دن سیر ہوں گا اور ایک دن بھوکا رہوں گا، جب میں بھوکا ہوں گا تو تیری سامنے لاچاری و بے بسی کا اظہار کروں گا اور تجھے یاد کروں گا، اور جب سیر ہوں گا تو تیری تعریف کروں گا اور تیرا شکر ادا کروں گا۔

Haidth Number: 9265

۔ (۹۲۶۶)۔ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: دَخَلْتُ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ عَلیٰ سَرِیْرٍ مُضْطَجِعٌ مُرْمَلٍ بِشَرِیْطٍ وَتَحْتَ رَاْسِہِ وِسَادَۃٌ مِّنْ اَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ نَفَرٌ مِّنْ اَصْحَابِہٖ،وَدَخَلَعُمَرُفَانْحَرَفَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انْحِرَافَۃً، فَلَمْ یَرَ عُمَرَ بَیْنَ جَنْبَیْہِ وَبَیْنَ الشَّرِیْطِ ثَوْبًا وَقَدْ اَثَّرَ الشَّرِیْطُ بِجَنْبِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَبَکیٰ عُمَرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَایُبْکِیْکَیَا عُمَرُ!۔)) قَالَ: وَاللّٰہِ مَا اَبْکِیْ اِلاَّ اَنْ اَکُوْنَ اَعْلَمُ اَنَّکََ اَکْرَمُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ کِسْریٰ وَقَیْصَرَ وَھُمَا یَعِیْثَانِ فِی الدُّنْیَا فِیْمَایَعِیْثَانِِ فِیْہِ، وَاَنْتَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! بِالْمَکَانِ الَّذِیْ اَرَی، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَمَا تَرَضَی اَنْ تَکُوْنَ لَھُمُ الدُّنْیَا وَلَنَا الْآخِرَۃُ؟)) قَالَ عُمُرُ: بَلیٰ قَالَ: ((فَاِنَّہُ کَذَاکَ۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۴۴)

۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی چارپائی پر لیٹے ہوئے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے نیچے چمڑے کا تکیہ تھا اور اس کا بھرونا کھجور کے پتے تھے، اتنے میں صحابہ کا ایک گروہ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی داخل ہوئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک طرف مائل ہوئے اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلوؤں اور رسی کے درمیان کوئی کپڑا نہیں ہے اور وہ رسی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو پر نشان چھوڑ چکی ہے تو وہ رونے لگ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! تم کیوں رو رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میرے رونے کی وجہ یہ ہے کہ میں جانتا ہوں کہ کسری و قیصر کی بہ نسبت آپ اللہ تعالیٰ کے ہاں زیادہ تکریم اور عزت والے ہیں، لیکن وہ تو دنیا میں مال و دولت کو اڑا رہے ہیں اور اے اللہ کے رسول! آپ اس مقام میں ہیں، جو میں دیکھ رہا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو جاؤ گے کہ یہ چیزیں ان کے لیے دنیا میں ہوں اور ہمارے لیے آخرت میں؟ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیوں نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر بات ایسے ہی ہے۔

Haidth Number: 9266
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی بیویوں کو ایک ماہ کے لیے چھوڑ دیا تھا، پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بالاخانے میں ایک ایسی چٹائی پر تشریف رکھے ہوئے تھے، جس نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کمر پر اپنا اثر چھوڑا ہوا تھا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کسری کی طرح کے لوگ تو سونے اور چاندی کے برتنوں میں پیتے ہیں اور آپ اس طرح ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کی نیکیاں ان کو دنیا میں ہی جلدی دے دی گئیں ہیں۔

Haidth Number: 9267
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسے چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں اپنا اثر چھوڑ چکی تھی، انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اگر آپ اس سے نرم و گداز بچھونا لے لیتے تو اچھا ہوتا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا دنیا سے کیا تعلق ہے، میری اور اس دنیا کی مثال تو سوار کی سی ہے، جو گرم دن میں سفر کر رہا ہو اور دن کی ایک گھڑی کے لیے کسی درخت کا سایہ حاصل کرے اور پھر اس کو چھوڑ کر چل دے۔

Haidth Number: 9268

۔ (۹۲۶۹)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، یَقُوْلُ: لَقَدْ اَصْبَحْتُمْ وَاَمْسَیْتُمْ تَرْغَبُوْنَ فِیْمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَزْھَدُ فِیْہِ، اَصْبَحْتُمْ تَرْغَبُوْنَ فِی الدُّنْیَا، وَکاَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَزْھَدُ فِیْھَا، وَاللّٰہِ! مَا اَتَتْْ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃٌ مِنْ دَھْرِہِ اِلاَّ کَانَ الَّذِیْ عَلَیْہِ اَکْثَرَ مِمَّا لَہُ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ بَعْضُ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : قَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَسْلِفُ۔ وَقاَلَ: غَیْرُیَحْيٰ: وَاللّٰہِ! مَا مَرَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثَۃٌ مِنَ الدَّھْرِ اِلاَّ وَالَّذِیْ عَلَیْہِ اَکْثْرُ مِنَ الَّذِیْ لَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۷۰)

۔ سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم تو صبح و شام ایسی چیزوں کی رغبت کرنے لگ گئے، جن سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بے رغبتی کرتے تھے، تم دنیا میں راغب ہونے لگ گئے ہو، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس سے دور رہنے والے تھے، اللہ کی قسم! ہر آنے والی رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو قرض دینا ہوتا تھا، اس کی مقدار اس سے زیادہ ہوتی تھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لینا ہوتا تھا، بعض صحابہ نے کہا: تحقیق ہم نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ قرض لیتے تھے، یحییٰ کے علاوہ دوسرے راویوں نے کہا: اللہ کی قسم! تین دن نہیں گزرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو قرض دینا ہوتا تھا، اس کی مقدار اس سے زیادہ ہوتی تھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لینا ہوتاتھا۔

Haidth Number: 9269
۔ (دوسری سند) سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مصر میں خطاب کرتے ہوئے کہا: کس چیز نے تمہارے طرزِ حیات کو تمہارے نبی کی سیرت سے دور کر دیا ہے! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دنیا سے سب سے زیادہ بے رغبتی کرنے والے تھے، لیکن تم اس میں سب سے زیادہ رغبت کرنے والے ہو۔

Haidth Number: 9270

۔ (۹۲۷۱)۔ عَنْ اَبِی ذَرٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنْتُ اَمْشِی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی حَرَّۃِ الْمَدِیْنَۃِ عِشَائً وَنَحْنُ نَنْظُرُ اِلٰی اُحُدٍ، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ!۔)) قُلْتُ: لَبَّیْکَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((مَا اُحِبُّ اَنَّ اُحُدًا ذَاکَ عِنْدِیْ ذَھَبًا اُمْسِی ثَالِثَۃً وَعِنْدِی مِنْہُ دِیْنَارٌ اِلاَّ دِیْناَرٌ اُرْصِدُہُ لِدَیْنٍ اِلاَّ اَنْ اَقُوْلَ بِہٖفِی عِبَادِ اللّٰہِ ھٰکَذَا وَحَثَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔)) قَالَ: ثُمَّ مَشَیْنَا، فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ! اِنَّ الْاَکْثَرِیْنَ ھُمُ الْاَقَلُّونُ یَوْمَ الْقَیَامَۃِ اِلاَّ مَنْ قَالَ: ھٰکَذَا وَھٰکَذَا وَھٰکَذَا۔)) وَحَثَا عَنْ یَمِیْنِہِ وَبَیْنَیَدَیْہِ وَعَنْ یَسَارِہِ۔ قَالَ: ثُمَّ مَشَیْنَا فَقَالَ: ((یَا اَبَا ذَرٍّ! کَمَا اَنْتَ حَتّٰی آتِیَکَ۔)) قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتّٰی تَوَارٰی عَنِّی، قَالَ: فَسَمِعْتُ لَغَطاً وَصَوْتًا، قَالَ: فَقُلْتُ: لَعَلَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عُرِضَ لَہُ، قَالَ: فَھَمَمْتُ اَنْ اَتْبَعَہُ ثُمَّ تَذَکَّرْتُ قَوْلَہُ ((لَا تَبْرَحْ حَتّٰی آتِیَکَ)) فَانْتَظَرْتُہُ حَتّٰی جَائَ فَذَکَرْتُ لَہُ الَّذِیْ سَمِعْتُ، فَقَالَ: ((ذَاکَ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ اَتَانِی فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ اُمَّتِکَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: وَاِنْ زَنیٰ وَاِنْ سَرَقَ قَالَ: ((وَاِنْ زَنیٰ وَاِنْ سَرَقَ۔))(مسند احمد: ۲۱۶۷۴)

۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: شام کا وقت تھا، میں مدینہ منورہ کے حَرّہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور ہم احد پہاڑ کی طرف دیکھ رہے تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! میں نے کہا: جی اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر احد پہاڑ کو میرے لیے سونا بنا دیا جائے تو میں نہیں چاہوں گا کہ تیسرے دن کی شام کو اس میں سے میرے پاس کوئی دینار باقی ہو، ما سوائے اس دینار کے، جس کو میں قرض کے لیے روک لوں گا، میں تو اس کو اللہ تعالیٰ کے بندوں میں ایسے ایسے تقسیم کر دوں گا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چلو بھر کر دائیں، بائیں اور سامنے ڈالے۔ پھر ہم آگے چلے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابا ذر! بیشک زیادہ مال والے ہی قیامت والے دن کم نیکیوں والے ہوں گے، مگر وہ جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح مال کو تقسیم کر دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمثیل پیش کرتے ہوئے دائیں، بائیں اور سامنے چلوؤں سے اشارہ کیا۔پھر ہم مزید آگے چلے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو ذر! تم میرے آنے تک یہیں کھڑے رہو۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے، یہاں تک کہ مجھ سے چھپ گئے، لیکن جب میں کچھ شور اور آوازیں سنیں تو میں نے کہا کہ شاید رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کوئی مسئلہ پیش آ گیا، میں نے آپ کے پیچھے جانے کا ارادہ تو کیا، لیکن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات یاد آئی کہ تو نے میرے آنے تک یہیں رہنا ہے ۔ سو میں انتظار ہی کرتا رہا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو میں نے ان آوازوں کا ذکر کیا، جو میں نے سنی تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ جبریل علیہ السلام تھے، وہ میرے پاس آئے اور کہا: آپ کی امت کا جو اس حال میں مرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اگرچہ وہ زناکرتا ہو اور چوری کرتا ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ زنا کرتا ہو اور چوری کرتا ہو۔

Haidth Number: 9271