Blog
Books
Search Hadith

دنیا اور اس کی زینت و سجاوٹ اور نعمتوں سے بے رغبتی اختیار کرنے کی ترغیب کا بیان

1247 Hadiths Found
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو ذر! یہ کون سا پہاڑ ہے؟ میں نے کہا: احد پہاڑ ہے، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر (یہ پہاڑ) میرے لیے سونے کے سکّوں میں تبدیل کردیا جائے تو میں اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کر دوں گا اور مجھے یہ چیز خوش نہیں کرے گی کہ اس میں سے ایک قیراط بھی باقی رہنے دوں۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! قنطار؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیراط، قیراط۔ تین دفعہ فرمایا، پھر فرمایا: اے ابو ذر! میں کم والی بات کر رہا ہوں، زیادہ والی نہیں کر رہا۔

Haidth Number: 9272
۔ (تیسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر احد پہاڑ کو میرے لیے سونا بنا دیا جائے تو مجھے یہ بات خوش نہیں کرے گی کہ میری وفات والے دن اس میں دیناریا نصف دینار میرے پاس پڑا ہو، البتہ اتنی مقدار جس کو میں قرضے کے لیے روک رکھوں گے۔

Haidth Number: 9273
۔ ابو اسماء کہتے ہیں: میں سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، جبکہ وہ ربذہ مقام میں تھے اور ان کے پاس کالی سیاہ ایک خاتون بیٹھی ہوئی تھی، اس میں زعفران اور خلوق خوشبوؤں کا کوئی اثر نہیں تھا، انھوں نے کہا: کیا تم اس چیز کی طرف نہیں دیکھتے، جس کا یہ سیاہ فام عورت مجھے حکم دے رہی ہے، یہ مجھے کہتی ہے کہ میں عراق چلا جاؤں، اور جب میں عراق جاؤں گا تو لوگ اپنی دنیا کے ساتھ میرے طرف مائل ہوں گے، جبکہ میرے خلیل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بتلایا تھا کہ جہنم والے پل صراط سے قبل ایک پھسلن والا راستہ ہے اور ہم نے وہاں سے گزرنا ہے، اگر ہمارے بوجھوں سے ہلکے ہوئے تو زیادہ ممکن ہو گا کہ ہم وہاں سے نجات پا جائیں، بہ نسبت اس کے کہ ہم وہاں اس حال میں جائیںکہ ہم بوجھ والے ہوں۔

Haidth Number: 9274
۔ سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: خوش عیشی سے بچو، پس بیشک اللہ تعالیٰ کے بندے خوش عیش نہیں ہوتے۔

Haidth Number: 9275

۔ (۹۲۷۶)۔ عَنْ اَبِی عَسِیْبٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلاً، فَمَرَّ بِی فَدَعَانِی اِلَیْہِ، فَخَرَجْتُ ثُمَّ مَرَّ بِاَبِی بَکْرٍ فَدَعَاہُ، فَخَرَجَ اِلَیْہِ، ثُمَّ مَرَّ بِعُمَرَ فَدَعَاہُ، فَخَرَجَ اِلَیْہِ، فَانْطَلَقَ حَتّٰی دَخَلَ حَائِطًا لَبَعْضِ الْاَنْصَارِ، فَقَالَ لِصَاحِبِ الْحَائِطِ: ((اَطْعِمْنَا بُسْرًا۔)) فَجَائَ بِعِذْقٍ فَوَضَعَہُ، فَاَکَلَ فَاَکَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاَصْحَابُہُ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ بَارِدٍ فَشَرِبَ فَقَالَ: ((لَتُسْئَلُنَّ عَنْ ھٰذَا یَوْمَ الْقَیَامَۃِ۔)) قَالَ: فَاَخَذَ عُمَرُ الْعِذْقَ فَضَرَبَ بِہٖالْاَرْضَحَتّٰی تَنَاثَرَ الْبُسْرُ قِبَلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَئِنَّا لَمَسْئُوْلُوْنَ عَنْ ھٰذَا یَوْمَ الْقَیَامَۃِ؟ قَالَ: ((نَعَمْ! اِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ، خِرْقَۃٍ کَفَّ بِھَا الرَّجُلُ عَوْرَتَہُ، اَوْ کِسْرَۃٍ سَدَّ بِھَا جَوْعَتَہُ، اَوْ حِجْرٍ یَتَدَخَّلُ فِیْہِ مِنَ الْحَرِّ وَالْقُرِّ۔))(مسند احمد: ۲۱۰۴۹)

۔ سیدنا ابو عسیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات کو نکلے، جب میرے پاس سے گزرے تو مجھے بلا لیا، پس میں نکل پڑا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے تو ان کو بھی بلایا، پس وہ بھی آگئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے تو ان کو بھی بلا لیا اور وہ بھی آ گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چل پڑے، یہاں تک کہ کسی انصاری کے ایک باغ میں داخل ہوئے اور باغ کے مالک سے کہا: نیم پخت کھجوریں کھلاؤ۔ پس وہ ایک گچھا لے کر آیا اور اس کو رکھ دیا، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے کھایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ٹھنڈا پانی منگوایا اور اس کو پیا اور فرمایا: تم سے اس نعمت کے بارے میں بھی روزِ قیامت ضرور ضرور سوال کیا جائے گا۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے وہ گچھا پکڑا اور اس کو زمین پر مارا، اس سے ادھ کچری کھجوریں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف گر پڑیں، پھر انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ان کے بارے میں قیامت کے دن ہم سے سوال کیا جائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، بالکل، ما سوائے تین چیزوں کے، (۱) وہ دھجّی اور چیتھڑا، جس کے ذریعے بندہ اپنی شرمگاہ کا پردہ کر لے، (۲) وہ (روٹی وغیرہ کا) ٹکڑا، جس کے ذریعے بندہ اپنی بھوک پوری کر لے اور (۳) وہ چھوٹا سا کمرہ، جس میں بندہ گرمی اور سردی سے بچنے کے لیے داخل ہو جائے۔

Haidth Number: 9276
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما میرے پاس آئے، میں نے ان کو تازہ کھجوریں کھلائیں اور پانی پلایا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چیزیں ان نعمتوں میں سے ہیں، جن کے بارے میں تم سوال کیے جاؤ گے۔

Haidth Number: 9277
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں میں سے میرا سب سے زیادہ قابل رشک دوست وہ مؤمن ہے، جو کم مال اور کم افرادی کنبے والا ہو، لیکن نماز کی زیادہ مقدار والا ہو، اچھے انداز میں اپنے ربّ کی عبادت کرنے والا، لوگوں میں گمنام ہو، اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ نہ کیا جاتا ہو اور اس کی موت جلدی آ جائے اور اس کی میراث کم ہو اور اس کے رونے والے بھی کم ہوں۔

Haidth Number: 9300

۔ (۹۳۰۱)۔ عَنِ الْبَرَائِ السَّلِیْطِیِّ، عَنْ نُقَادَۃَ الْاَسَدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ بَعَثَ نُقَادَۃَ الْاَسَدِیِّ اِلَی رَجُلٍ یَسْتَمْنِحُہُ نَاقَۃً لَہُ، وَاِنَّ الرَّجُلَ رَدَّہُ، فَاَرَسَلَ بِہٖاِلَی رَجُلٍ آخَرَ سِوَاہُ، فَبَعَثَ اِلَیْہِ بِنَاقَۃٍ، فَلَمَّا اَبْصَرَ بِھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ جَائَ بِھَا نُقَادَۃُیَقُوْدُھَا، قَالَ: ((اللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْھَا وَفِیْمَنْ اَرَسَلَ بِھَا))، قَالَ نُقَادَۃُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!، وَفِیْمَنْ جَائَ بِھَا، قَالَ: ((وَفِیْمَنْ جَائَ بِھَا۔)) فَاَمَرَ بِھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحُلِبَتْ فَدَرَّتْ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ اَکْثِرْ مَالَ فُلَانٍ وَوَلَدِہِ)) یَعْنِی الْمَانِعَ الْاَوَّلَ۔ ((اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ فُلَانٍ یَوْمًا بِیَوْمٍ۔)) یَعْنِی صَاحِبَ النَّاقَۃِ الَّذِیْ اَرَسَلَ بِھَا۔ (مسند احمد: ۲۱۰۱۵)

۔ سیدنا نقادہ اسدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا نقادہ کو ایک آدمی کی طرف ایک اونٹنی لینے کے لیے بھیجا، لیکن اس آدمی نے اس کو کچھ دیے بغیر واپس کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دوسرے آدمی کی طرف بھیجا، اس نے اونٹنی دے دے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ نقادہ اونٹنی لے کر آ رہا ہے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اس اونٹنی میں اور اس کو بھیجنے والے میں برکت فرما۔ سیدنا نقادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور اس میں بھی برکت ہو، جو اس کو لایا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور اس میں بھی برکت ہوجو اس کو لایا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو دوہنے کا حکم دیا، پس اس کو دوہا گیا، اس نے خوب دودھ دیا پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! فلاں اور اس کی اولاد کے مال کو زیادہ کر دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد اونٹنی نہ دینے والا پہلا آدمی تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! فلاں کی روزی کو یومیہ بنا دے۔ اس سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد اونٹنی بھیجنے والا شخص تھا۔

Haidth Number: 9301
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میرے گھر والوں کی روزی گزارے کے بقدر بنا دے۔

Haidth Number: 9302
۔ (دوسری سند) اس کے الفاظ یہ ہیں: اے اللہ! محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی آل کی روزی گزارے کے بقدر بنا دے۔

Haidth Number: 9303
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بروز قیامت ہر کوئی، وہ غنی ہو یا فقیر،یہ چاہے گا کہ کاش اس کو دنیا میں بقدر سد رمق روزی دی گئی ہوتی۔

Haidth Number: 9304
۔ سیدنا فضالہ بن عبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے تو بھوک کی وجہ لوگ نماز کے قیام کے دوران گر جاتے تھے، ایسے لوگوں کا تعلق اصحاب ِ صفہ سے ہوتا تھا، بدّو لوگ کہتے تھے: یہ تو پاگل ہو گئے ہیں، پس جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کو پورا کرتے تو ان کی طرف پھر کر فرماتے: اگر تم کو پتہ چل جائے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں تمہارے لیے کیا اجرو ثواب ہے تو تم یہ پسند کرو گے کہ کاش حاجت اور فاقے میں اور اضافہ ہو جائے۔ سیدنا فضالہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا۔

Haidth Number: 9305
۔ سیدنا محمو د بن لبید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو چیزیں ہیں، ابن آدم تو ان کو ناپسند کرتا ہے (لیکن حقیقت میں وہ دونوںاس کے لیے بہتر ہیں)، ایک موت ہے، اور موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور دوسری قلت مال ہے، حالانکہ قلت ِ مال کی وجہ سے حساب قلیل ہوتا ہے۔

Haidth Number: 9306

۔ (۹۳۰۷)۔ عَنْ اَبِی سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہُ قَالَ: ((اِنَّ مُوْسٰی عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلامُ قَالَ: اَیْ رَبِّ! عَبْدُکَ الْمُؤُمِنُ تُقَتِّرُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا، قَالَ: فَیُفْتَحُ لَہُ بَابُ الْجَنَّۃِ فَیَنْظُرُ اِلَیْھَا، قَالَ: یَا مَوْسٰی! ھٰذَا مَااَعْدَدْتُ لَہُ، فَقَالَ مُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! وَعِزَّتِکَ وَجَلالِکَ لَوْ کَانَ اَقْطَعَ الْیَدَیْنِ وَالرِّجْلَیْنِیُسْحَبُ عَلیٰ وَجْھِہِ مُنْذُ یَوْمَ خَلَقْتَہُ اِلیٰیَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَکَانَ ھٰذَا مَصِیْرَہٗ لَمْ یَرَ بُؤْسًا قَطُّ، قَالَ: ثّمَ قَالَ مُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! عَبْدُکَ الْکَافِرُ تُوَسِّعُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا، قَالَ: فَیُفْتَحُ لَہُ بَابٌ مِّنَ النَّارِ فَیُقَالُ: یَا مُوْسٰی! ھٰذَا مَا اَعْدَدْتُ لَہٗ،فَقَالَمُوْسٰی: اَیْ رَبِّ! وَعِزَّتِکَ وَجَلَالِکَ لَوْ کَانَتْ لَہُ الدُّنْیَا مُنْذُ یَوْمَ خَلَقْتَہُ اِلیٰیَوْمِ الْقِیَامَۃِ وکَانَ ھٰذَا، مَصِیْرَہُ کَاَنْ لَمْ یَرَ خَیْرًا قَطٌّ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۸۹)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جناب موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تو اپنے مؤمن بندے کو دنیا میں غربت زدہ اور تنگ حال بنا دیتا ہے؟ اتنے میں جناب موسی علیہ السلام کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا گیا اور وہ اس کی طرف دیکھنے لگے، پھر اللہ تعالیٰ نے کہا: اے موسی! یہ جنت میں نے اسی مؤمن کے لیے تیار کی ہے۔ پھر جناب موسی نے کہا: اے میرے ربّ! تیری عزت کی قسم! تیرے جلال کی قسم! اگر اس مؤمن کے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کٹے ہوئے ہوں اور پھر اس کو اس کے یوم ولادت سے لے کر روزِ قیامت تک چہرے کے بل گھسیٹا جاتا رہے اور لیکن اگر اس کا انجام یہ جنت ہوا تو وہ تو یوں سمجھے گا کہ اس نے کبھی کوئی تنگی دیکھی ہی نہیں۔ پھر موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تو نے اپنے کافر بندے کے لیے دنیا میں بڑی وسعت پیدا کی ہے؟ اتنے میں موسی علیہ السلام کے لیے جہنم کی طرف ایک دروازہ کھولا جا ئے گا اور ان سے کہا جائے گا: اے موسی! یہ جہنم میں نے اسی کافر کے لیے تیار کی ہے۔ موسی علیہ السلام نے کہا: اے میرے ربّ! تیری عزت اور جلال کی قسم! اگر اس کو اس کے یوم تخلیق سے روزِ قیامت تک پوری دنیا دے دی جائے، لیکن اس کا انجام یہ ہو تو وہ تو یوں سمجھے گا کہ اس نے کبھی کوئی بھلائی نہیں دیکھی۔

Haidth Number: 9307
۔ سماک بن حرب کہتے ہیں: سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کوفہ کے منبر پر ہمیں بیان کیا اور کہا: اللہ کی قسم! تمہارا نبی تو ردّی کھجوروں سے سیر ہو جاتا تھا، لیکن تم قسما قسم کی کھجوروں اور مکھن کے بغیر راضی ہی نہیں ہوتے۔

Haidth Number: 9308
۔ (دوسری سند) سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتا ہوں، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ایسے مہینے بھی آتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بل پڑ جاتے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ردّی کھجوروں سے بھی سیر نہیں ہو پاتے تھے۔

Haidth Number: 9309
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جو کی روٹی بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر والوں کی ضرورت سے زائد نہیں ہوتی تھی۔

Haidth Number: 9310
۔ ابو العلاء کہتے ہیں: بنو سُلَیم کے ایک آدمی نے مجھے بیان کیا، میرایہی خیال ہے کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا، بہرحال اس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو اس چیز کے ساتھ آزماتا ہے، جو اس کو عطا کرتا ہے، پس جو شخص اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی ہو جائے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے رزق میں برکت کرتا ہے اور مزید وسعت عطا کرتا ہے اور جو اس تقسیم پر راضی نہیںہوتا، اس کے رزق میں برکت نہیں کی جاتی۔

Haidth Number: 9311
۔ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگوں کی آزمائش سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام اور پھر دوسرے نیکوکار، اور پھر وہ جو دوسروں سے افضل اور بہتر ہو، دراصل آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے، پس اگر اس کے دین میں سختی اور پابندی ہو گی تو اس کی آزمائش بھی سخت ہو جائے گی اور اگر اس کے دین میں نرمی اور سستی ہو گی تو اس کی آزمائش میں بھی ہلکا پن آجائے گا اور ایسے بھی ہوتا ہے کہ ایک بندہ آزمائشوں میں مبتلا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ روئے زمینپر چل رہا ہوتا ہے اور اس کے ذمہ کوئی گناہ باقی نہیں رہتا۔

Haidth Number: 9344
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مؤمن مرد و زن کے جسم، مال اور والدین میں آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ اللہ تعالیٰ کو ملتا ہے تو اس کا کوئی گناہ باقی نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 9345
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال اس کھیتی کی طرح ہے، جس کو ہوا کبھی اِدھر جھکاتی ہے اور کبھی اُدھر، یہ حدیث سیدنا انس اور سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے۔

Haidth Number: 9346
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن کی مثال ابتدائی نرم کھیتی کی مانند ہے، جب اس تک ہوا پہنچتی ہے تو وہ جھک جاتی ہے اور جب ہوا تھم جاتی ہے تو وہ سیدھی ہو جاتی ہے، بالکل اسی طرح مؤمن کی مثال ہے، جو آزمائشوں کی وجہ سے ہچکولے کھاتا رہتا ہے، اور منافق کی مثال صنوبر کے اس درخت کی طرح ہے، جو ٹھوس اور سخت ہونے کی وجہ سے ایک حالت پر برقرار رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کو توڑ دیتا ہے۔

Haidth Number: 9347
۔ سیدنا ابو ہریر ہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جس آدمی کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اس کو آمائشوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 9348
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنا ہاتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر رکھا اور کہا: اللہ کی قسم! آپ کا بخار اس قدر تیز ہے کہ میں آپ پر ہاتھ رکھنے کی طاقت نہیں پاتا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم انبیاء کی جماعت ہیں، جیسے ہمارے لیے اجر و ثواب کو بڑھا دیا جاتا ہے، اس طرح ہمارے لیے آزمائشوں کو سخت کر دیتا ہے، انبیاء میں ایک ایسا نبی بھی تھا کہ اس کو جوؤں سے اس طرح آزمایا گیا کہ قریب تھا کہ وہ اس کو قتل کر دیں، ایسے نبی بھی تھے کہ جن کو فقر و فاقہ کے ذریعے اس طرح آزمایا گیا کہ وہ چوغہ لے کر اس کو کاٹتے تھے، اور وہ انبیاء آزمائشوں کی وجہ سے اس طرح خوش ہوتے تھے، جیسے تم خوشحالی کی وجہ سے خوش ہوتے ہو۔

Haidth Number: 9349
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ کی وجہ سے تکلیف دی گئی اور اتنی تکلیف کسی کو نہیں دی گئی اور مجھے اللہ تعالیٰ کے بہ سبب ڈرایا گیا اور اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا اور مجھ پر ایسے تین دن بھی آئے کہ پورا دن اور رات گزر جاتے تھے، جبکہ میرے اور میرے اہل و عیال کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہوتی تھی، جس کو جاندار کھا سکے، ما سوائے اس کے جو بلال اپنی بغل میں چھپا کر لاتے تھے۔

Haidth Number: 9350
۔ ابو عبیدہ اپنی پھوپھی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تیمار داری کرنے کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں میں تشریف رکھتے تھے، ہم نے دیکھا کہ ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا اور اس کا پانی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ٹپک رہا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بخار کی گرمی کی شدت محسوس ہو رہی تھی، بہرحال ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے اور وہ آپ کو شفا دے دیتا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائش والے انبیاء ہوتے ہیں، پھر وہ لوگ جو (نیکی اور تقویمیں) ان سے کم ہوتے ہیں، اور پھر وہ لوگ جو اُن سے کم ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 9351
۔ سیدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے مؤمن کے معاملے پر تعجب ہے، بیشک اس کا سارے کا سارا معاملہ خیر پر مشتمل ہے اور یہ چیز صرف اور صرف مؤمن کو حاصل ہے، اس کی تفصیلیہ ہے کہ جب اس کو خوشی ملتی ہے اور وہ شکر ادا کرتا ہے تو اس میں بھی اس کی بہتری ہے اور اگر اس کو کوئی تکلیف لاحق ہوتی ہے اور وہ صبر کرتا ہے تو اس میں بھی اس کے لیے بہتری ہے۔

Haidth Number: 9352
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مؤمن کے لیے ایک فیصلہ کیا ہے، مجھے اس پر بڑا تعجب ہے، اگر اس کو کوئی خیر پہنچتی ہے تو وہ اپنے ربّ کی تعریف کرتا ہے اور شکر ادا کرتا ہے اور اگر وہ کسی مصیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ اپنے ربّ کی تعریف کرتا ہے اور صبر کرتا ہے، مؤمن کو ہر چیز میں اجر ملتا ہے، یہاں تک کہ اس لقمے میں بھی، جو وہ اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔

Haidth Number: 9353
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تکلیف ہونے لگی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شکایت کرنے لگے اور اپنے بستر پر الٹ پلٹ ہونے لگ گئے، میں (عائشہ) نے کہا: اگر ہم میں سے کوئی فرد اس طرح کرتا تو آپ نے اس کی بات تو محسوس کرنی تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک نیکوکاروں پر تکلیف سخت ہوتی ہے، اور صورتحال یہ ہے کہ مؤمن کو جو تکلیف بھی لاحق ہوتی ہے، وہ کانٹا ہو یا اس سے کوئی بڑی چیز، اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 9354
۔ سیدنا محمود بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو ان کو آزماتا ہے، پس جو صبر کرنا چاہے گا تو اس کے لیے صبر ہو گا اور جو بے صبرا بنے گا، اس کے لیے بے صبری ہے۔

Haidth Number: 9355