Blog
Books
Search Hadith

بنو ہاشم اور ان کی بیویوں اور غلاموں کے لیے صدقہ کے حرام ہونے اور ہدیہ کے جائز ہونے کا بیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌

227 Hadiths Found
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا معمول یہ تھا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا کھانا گھر والوں کے علاوہ کہیں اور سے لایا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بارے میں دریافت کرتے تھے، اگر وہ تحفہ ہوتا تو کھا لیتے اور اگر وہ صدقہ ہوتا تو فرماتے: تم کھا لو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خود نہیں کھاتے تھے۔

Haidth Number: 3487
۔ سیدنا معاویہ بن حیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی روایت بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3488

۔ (۳۴۸۹) عَنْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ رَبِیْعَۃَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌اَنَّہُ اجْتَمَعَ رَبِیْعَۃُ بْنُ الْحَارِثِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَا: وَاللّٰہِ! لَوْ بَعَثْنَا ہٰذَیْنِ الْغُلَامِیْنِ، فَقَالَا لِیْ وَلِلْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَمَّرَھُمَا عَلٰی ھٰذِہِ الصَّدَقَاتِ فَاَدَّیَا مَا یُؤَدِّی النَّاسُ وَاَصَابَا مَا یُصِیْبُ النَّاسُ مِنَ الْمَنْفَعَۃِ، فَبَیْنَاہُمَا فِی ذٰلِکَ جَائَ عَلَیُّ بْنُ اَبِی طَالِبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ: مَا ذَا تُرِیْدَانِ؟ فَاَخْبَرَاہُ بِالَّذِی اَرَادَا، قَالَ: فَلَا تَفْعَلَا فَوَاللّٰہِ! مَا ہُوَ بِفَاعِلٍ، فَقَالَا: لَمْ تَصْنَعُ ھٰذََا؟ فَمَا ہٰذَا مِنْکَ إِلَّا نَفَاسَۃً عَلَیْنَا لَقَدْ صَحِبْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنِلْتَ صِہْرَہُ فَمَا نَفِسْنَا ذٰلِکَ عَلَیْکَ، قاَلَ: فَقَالَ: اَنَا اَبُوْ حَسَنٍ، اَرْسِلُوْہُمَا ثُمَّ اضْطَجَعَ قَالَ: صَلَّی الظُّہْرَ (یَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) سَبَقْنَاہُ إِلَی الْحُجْرَۃِ فَقُمْنَا عِنْدَہَا حَتَّی مَرَّبِنَا فَاَخَذَ بِاَیْدِیْنَا، ثُمَّ قَالَ: اَخْرِجَا مَا تُصَرِّرَانِ، وَدَخَلَ فَدَخَلْنَا مَعَہُ وَہُوَ حِیْنَئِذٍ فِیْ بَیْتِ زَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، قَالَ: فَکَلَّمْنَاہُ، فَقُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! جِئْنَاکَ لِتُؤَمِّرَنَا عَلٰی ھٰذِہِ الصَّدَقَاتِ فَنُصِیْبَ مَا یُصِیْبُ النَّاسُ مِنَ الْمَنْفَعَۃِ وَنُؤَدِّیَ إِلَیْکَ مَا یُؤَدِّی النَّاسُ، قَالَ: فَسَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَفَعَ رَاْسَہُ إلَی سَقْفِ الْبَیْتِ حَتّٰی اَرَدْنَا اَنْ نُکَلِّمَہُ، فَاَشَارَتْ إِلَیْنَا زَیْنَبُ مِنْ وَرَائِ حِجَابِہَا، کَاَنَّہَا تَنْہَانَا عَنْ کَلَامِہِ، وَاَقْبَلَ فَقَالَ: ((الَا إِنَّ الصَّدَقَۃَ لاَ تَنْبَغِی لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ محُمَدَّ،ٍ إِنَّمَا ہِیَ اَوْسَاخُ النَّاسِ، اُدْعُوْا لِیْ مَحْمِیَۃَ بْنَ جَزْئٍ۔)) وَکَانَ عَلَی الْعُشْرِ، وَاَبَا سُفْیَانَ ابْنَ الْحَارِثِ فَاَتَیَا فَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ: ((اَصْدِقْ عَنْہُمَا مِنَ الْخُمُسِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۶۰)

۔ سیدناعبد المطلب بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا ربیعہ بن حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمع ہوئے اور انہوں نے میرے اور سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے متعلق مشورہ کیا اور کہا: اللہ کی قسم! اگر ہم ان دونوں کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیج دیں تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دونوں کو صدقات کی وصولی پر مامور فرمائیں، اس طرح یہ دونوں لوگوں سے زکوٰۃ و صدقات وصول کرکے لائیں اور دوسروں کی طرح مالی منفعت یعنی اجرت حاصل کر سکیں،یہ بہتر چیز ہے، ابھی تک وہ دونوں یہ مشورہ ہی کر رہے تھے کہ سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے اور انہوں نے پوچھا: تمہارے کیا ارادے ہیں؟ جب ان دونوں نے ان کو اپنے ارادے سے آگاہ کیا تو سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم ہے! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایسا نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا: آپ ایسے کیوں کر رہے ہیں؟ آپ یہ بات محض حسد کی بنا پر کر رہے ہیں، دیکھیںکہ آپ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت میں رہتے ہیں اور آپ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے داماد بھی ہیں، لیکن ہم نے تو کبھی بھی آپ پر حسد نہیں کیا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں بھی آخر ابو حسن ہوں، تم ان دونوں کو بھیج کر دیکھ لو، یہ کہہ کر وہ لیٹ گئے۔ عبد المطلب کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھ لی تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قبل ہی حجرہ کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے ہاتھ تھام لئے اور فرمایا: تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اس کا اظہار کر دو، اس کے ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر تشریف لے گئے، ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اندر چلے گئے۔ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں مقیم تھے،ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کی اور عرض کیا: اللہ کے رسول۱ ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے ہیں تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں زکوٰۃ و صدقات کی وصولی پر مامور فر ما دیں، اس طرح ہم بھی دوسروں کی طرح مالی منفعت حاصل کر سکیں گے، ہم بھی دوسروں کی طرح وصولیاں کرکے لا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیں گے۔یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک کمرے کی چھت کی طرف اٹھایا، ہم نے کچھ کہنے کا ارادہ تو کیا لیکن سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کرکے ہمیں بولنے سے روک دیا،کچھ دیر کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: خبردار! محمد اور آل محمد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، یہ تو لوگوں کی میل کچیل ہوتی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: محمیہ بن جز کو بلا ئو۔ جو کہ عشر پر مامور تھے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محمیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: خُمُس (پانچواں حصے) میں سے ان دونوں کے مہر ادا کردو۔

Haidth Number: 3489

۔ (۳۴۹۰) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) اَنَّہُ ہُوَ وَالْفَضْلُ اَتَیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیُزَوِّجَھُمَا وَیَسْتَعْمِلَھُمَا عَلَی الصَّدَقَۃَ فَیُصِْیَبانِ مِنْ ذَلِکَ فَقَالَ لَھُمَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ ھٰذََہِ الصَّدَقَۃَ إِنَّمَا ھِیَ اَوْساَخ ُالنَّاسِ وَإِنَّھَا لَا تَحِلُّ لِمُحَمَّدٍ وَلَا لِآلِ مُحَمَّدٍ، ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِمَحْمِیَۃَ الزُّبَیْدِیِّ: ((زَوِّجِ الْفَضْلَ۔)) وَقَالَ لِنَوْفَلِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ: ((زَوِّجِ عَبْدَ الْمُطَّلِبِ بْنَ رَبِیْعَۃَ وَقَالَ لِمَحْمِیَۃَ بْنِ جَزْئٍ الزُّبَیْدِیِّ وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَعْمِلُہُ عَلَی الْاَخْمَاسِ فَاَمَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصْدِقُ عَنْہُمَا ِمَن الْخُمُسْ شَیْئًا، لَمْ یُسَمِّہٖ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْحَارِثِ۔ (مسند احمد: ۱۷۶۵۹)

۔ (دوسری سند) سیدنا عبد المطلب بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی شادیاں کرا دیں اور انہیں صدقات کی وصولی پر مامور کر دیں تاکہ وہ اس طرح کچھ مالی منفعت حاصل کر سکیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: یہ صدقات تو لوگوں کی میل کچیل ہوتے ہیں اور یہ محمد اور آلِ محمد لئے حلال نہیں ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا محمیہ زبیدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: فضل کی شادی کرا دو۔ اور سیدنانوفل بن حارث بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: تم عبد المطلب بن ربیعہ کی شادی کرا دو، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محمیہزبیدی کو خُمُس کی وصولی پر مامور کرتے تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم ان دونوں کا مہر خُمُس میں سے ادا کر دو۔ عبد اللہ بن حارث نے اس کی مقدار کا تعین نہیں کیا۔

Haidth Number: 3490
۔ عطاء بن سائب کہتے ہیں: میں سیدہ ام کلثوم بنت علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں صدقہ کی ایک چیز لے کر حاضر ہوا، لیکن انہوں نے وہ چیز واپس کر دی اور کہا: مولائے نبی سیدنامہران نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے: ہم آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ہے، نیز قوم کا غلام ان ہی میں شمار ہوتا ہے۔

Haidth Number: 3491
۔ (دوسری سند) انھوں نے مجھے کہا: مجھے مہران نے بیان کیا کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلاتے ہوئے کہا: میمون! یا مہران! ہم ایسے اہل بیت ہیں کہ ہم کو صدقات سے روکا گیا ہے۔ ہمارے غلام بھی ہم میں سے ہیںاور ہم صدقہ نہیں کھاتے۔

Haidth Number: 3492
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ارقم زہرییا ابن ابی ارقم کا میرے پاس سے گزر ہوا، وہ صدقات کی وصولی پر مامور تھے۔ انہوں نے مجھے بھی ساتھ لے لیا ایک اور روایت میں ہے۔ وہ مجھے بھی ساتھ لے گئے تاکہ میں بھی اس میں سے کچھ حاصل کر سکوں۔ میں نے واپس آ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کی بابت دریافت کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے صدقہ حرام ہے اور قوم کا غلام انہی میں شمار ہوتا ہے۔

Haidth Number: 3493
۔ سیدناسلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں غلام تھا، ایک دن میںکھانا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوااور کہا: یہ صدقہ ہے، (یہ سن کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو (کھانے کا) حکم دیا، پس انہوں نے کھا لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود نہ کھایا۔ پھر ایک دن میں کھانا لے کر حاضر ہوا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عزت دے، یہ ہدیہ ہے، جو میں آپ کیلئے لے کر آیا ہوں، کیونکہ میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا، پس انہوں نے بھی کھایا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ان کے ساتھ کھایا۔

Haidth Number: 3494
۔ سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دن مجھے راحت اور نشاط محسوس ہوا، سو میں نے اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا، جبکہ میں روزے کی حالت میں تھا، پھر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: آج میں نے ایک بہت بڑا کام کر بیٹھا ہوں اور وہ یہ کہ روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو تو اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہو گا؟ میں نے کہا:اس میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو (پھر اس بوسے کے بارے میں) کیا پوچھتے کیا ہو؟ یعنی بوسہ لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

Haidth Number: 3773
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیوی کے ساتھ) مباشرت کرتے یعنی جسم کے ساتھ جسم ملا لیتے تھے، البتہ اپنے اور اس کی شرمگاہ کے درمیان کپڑا رکھ لیتے تھے۔

Haidth Number: 3774
۔ علقمہ اور ان کے ساتھی حج کے لیے روانہ ہوئے، کسی نے کہا:روزے دار (اپنی بیوی کا) بوسہ لے سکتا ہے اور اس کے ساتھ لیٹ بھی سکتا ہے۔ ان میں سے ایک آدمی دو سال کے قیام اور روزوں کا اہتمام کر چکا تھا، اس نے یہ سن کر کہا: میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں اپنی کمان لے کر تمہیں دے ماروں۔ علقمہ نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس پہنچنے تک اس مسئلہ سے رک جاؤ۔ بالآخر وہ سارے لوگ سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے اس مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا، سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے تھے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے، بہرحال آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تم سب لوگوں سے زیادہ اپنی حاجت پر قابو پانے والے تھے۔ساتھیوں نے کہا: ابوشبل! اب سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے خود پوچھ لو۔ لیکن اس نے کہا: میں آج ان کے ہاں اس قسم کی گفتگو نہیں کروں گا۔ پھر انھوں نے سوال کیا تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ بھی لے لیتے اور مباشرت بھی کر لیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3775
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے بوسہ دینے کے لیے میری طرف جھکے، میں نے کہا: میں تو روزہ دار ہوں۔آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے بھی روزہ رکھا ہوا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف جھکے اور میرا بوسہ لیا۔

Haidth Number: 3776
۔ (دوسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی اہلیہ کا بوسہ لیا، جب کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں تھے، پھر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہنس پڑیں۔

Haidth Number: 3777
۔ (تیسری سند) سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ رکھتے اور پھر افطار کرنے تک جس قدر چاہتے میرے چہرے کے بوسے لیتے۔

Haidth Number: 3778
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور ان کی زبان کو چوس لیا کرتے تھے۔ عفان کہتے ہیں: میں نے محمد بن دینار سے پوچھا کہ کیا تو نے یہ حدیث سعد بن اوس سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا : جی ہاں۔

Haidth Number: 3779
۔ امام سفیان نے عبد الرحمن بن قاسم سے کہا: کیا تو نے اپنے باپ کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے دار ہوتے تھے؟ یہ سن کر عبدالرحمن بن القاسم کچھ دیر خاموش رہے، پھر کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 3780
۔ ابو قیس کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہ طرف بھیجا تاکہ میں ان سے سوال کروں کہ کیارسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟ اگر وہ نفی میں جواب دیں تو ان کو یہ کہو کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بتاتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پس میں گیا اور سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے؟انہوں نے کہا: جی نہیں، میں نے کہا: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو لوگوں کو یہ بیان کرتی ہیں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا: ممکن ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کا بوسہ لے لیتے ہوں، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان سے بہت زیادہ محبت تھی، رہا مسئلہ میرا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس حالت میں میرا بوسہ نہیں لیا تھا۔

Haidth Number: 3781
۔ عبد اللہ بن فروخ کہتے ہیں کہ ایک خاتون نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا کہ اس کا شوہر اس کا بوسہ لے لیتا ہے، جب کہ وہ دونوں روزے دار ہوتے ہیں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی روزے کی حالت میں ہوتے اور میں بھی روزے دار ہوتی۔

Haidth Number: 3782
۔ سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 3783
Haidth Number: 3784
Haidth Number: 3785
۔ بنو سدوس کے ایک شیخ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روزے دار کے (اپنی بیوی کا) بوسہ لینے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں سروں (والے اعضائ) کو استعمال کر لیتے تھے۔

Haidth Number: 3786

۔ (۳۷۸۷) عَنْ عَطَائِ بْن یَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْاَنْصَارِ اَنَّ الْاَنْصَارِیَّ اَخْبَرَ عَطَائً: اَنَّہُ قَبَّلَ اِمْرَاَتَہُ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ صَائِمٌ فَسَاَلَتِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ ذَالِکَ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَفْعَلُ ذَالِکَ۔)) فَاَخْبَرْتْہُ امْرَاَتُہُ فَقَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَارْجِعِی إِلَیْہِ، فَقُوْلِیْ لَہُ، فَرَجَعَتْ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: قَالَ: إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُرَخَّصُ لَہُ فِی اَشْیَائَ، فَقَالَ: ((اَنَا اَتْقَاکُمْ لِلّٰہِ وَاَعْلَمُکُمْ بِحُدُوْدِ اللّٰہِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۰۸۲)

۔ عطاء بن یسارکہتے ہیں: ایک انصاری آدمی نے مجھے بیان کیا کہ اس نے عہد رسالت میں روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیا تھا، جب اس کی بیوی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کے بارے میں سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ کا رسول بھی ایسے کر لیتا ہے۔ جب اس کی بیوی نے اسے جا کر بتایا تو اس نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض چیزوں کی (خصوصی طور پر) رخصت دی جاتی ہے،تو جا اور دوبارہ پوچھ۔ پس وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹی اور جا کر کہا: میرا شوہر کہتاہے کہ آپ کو ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو بعض امور میں خصوصی اجازت دے دی جاتی ہے۔ یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تم سب سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ اللہ کی حدود کو جاننے والا ہوں۔

Haidth Number: 3787

۔ (۳۸۸۶) عَنْ اَبِی قَتَادَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَجُلاً سَاَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ صَوْمِہِ فَغَصِبَ، فَقَالَ: عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: رَضِیْتُ اَوْ قَالَ: رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالإِسْلَامِ دِیْنًا، قَالَ: وَلَا اَعْلَمُہُ إِلَّا قَدْ قَالَ: وَبِمُحَمَّدٍ رَّسُوْلاً وَبِبَیْعَتِنَا بَیْعَۃً، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ اَوْ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَجُلٌ صَامَ الْاَبَدَ، قَالَ: ((لَا صَامَ وَلَا اَفْطَرَ اَوْ مَا صَامَ وَمَا اَفْطَرَ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمَیْنِ وَإِفْطَارُ یَوْمٍ؟ قَالَ: ((وَمَنْ یُطِیْقُ ذَالِکَ؟)) قَالَ: لَیْتَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ قَوَّانَا لِذَالِکَ ، قَالَ: صَوْمُ یَوْمٍ وَإِفْطَارُ یَوْمٍ؟ قَالَ: ذَاکَ صَوْمُ اَخِیْ دَاوُدَ، قَالَ: صَوْمُ الْإِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسِ؟ قَالَ: ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدْتُّ فِیْہِ، وَاُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ، قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرِ، وَرَمَضَانَ إِلٰی رَمَضَانَ؟ قَالَ: ((صَوْمُ الدَّہْرِ وَإِفْطَارُہُ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمِ عَرَفَۃَ؟ قَالَ: ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ۔)) قَالَ: صَوْمُ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ؟ قَالَ: ((یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ۔)) (مسند احمد: ۲۲۹۰۵)

۔ سیدناابوقتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے روزوں کے بارے میں سوال کیا، اس پر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غصہ آ گیا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر، محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رسول ہونے پر اور اپنی بیعت کے حق ہونے پر راضی ہیں، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا کوئی دوسرا آدمی اٹھا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایک آدمی ہمیشہ کے روزے رکھتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ نہ روزہ رکھتا ہے اور نہ افطار کرتا ہے۔ اس نے پوچھا: دو دن روزہ اور ایک دن ناغہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی استطاعت کون رکھتا ہے؟کاش کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اتنی طاقت دے دیتا۔ اس نے پوچھا: ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بھائی دائود علیہ السلام کا روزہ اسی طرح ہوتا تھا۔ اس نے پوچھا: سوموار اور جمعرات کے روزے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس دن کو میری ولادت ہوئی اور اسی میں مجھ پر قرآن کا نزول شروع ہوا۔ اس نے پوچھا: ہر مہینہ میں تین روزے اور رمضان کے روزے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ ہمیشہ کے روزے بھی ہیں اور ہمیشہ کا افطار بھی ہے۔ اس نے پوچھا: عرفہ کے دن کا روزہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ روزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔ اس نے پوچھا: یوم عاشوراء (دس محرم) کا روزہ؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔

Haidth Number: 3886
Haidth Number: 3887
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کرتے ہیں،وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار کاموں کو ترک نہیں کرتے تھے: یوم عاشورائ، عشرہ ذوالحجہ اور ہر ماہ میں سے تین دنوں کے روزے اور نماز فجر سے پہلے والی دو سنتیں۔

Haidth Number: 3888
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عرفہ کا دن، قربانی کا دن اور ایامِ تشریق ہم اہل اسلام کی عید ہیں اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔

Haidth Number: 3889
Haidth Number: 3978
۔ سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یوم عرفہ یعنی (۹) ذوالحجہ کا روزہ گزشتہ اور آئندہ دو سالوں کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے اور یومِ عاشوراء کا روزہ ایک گزشتہ سال کے گناہوں کا۔

Haidth Number: 3979
۔ سیدناعبدالرحمن بن ابی بکر،سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس عرفہ کے دن گئے جبکہ انھوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور (گرمی کی شدت کی وجہ سے) ان پر پانی ڈالا جا رہا تھا، سیدنا عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: آپ روزہ توڑ دیں، لیکن انھوں نے کہا: میں روزہ کیسے توڑ دوں، جبکہ میں نے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: عرفہ کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بنتا ہے۔

Haidth Number: 3980