Blog
Books
Search Hadith

مشہور شاعر امرؤ القیس بن حجر کا ذکر

227 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امرؤ القیس جہنم کی طرف شعراء کا جھنڈا اٹھانے والا ہو گا۔

Haidth Number: 10449

۔ (۱۰۵۱۱)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ھٰذِہِ الْآیَۃُ {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قُرَیْشًا فَعَمَّ وَخَصَّ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: جَعَلَ یَدْعُوْ بُطُوْنَ قُرَیْشٍ بَطْنًا بَطْنًا) فَقَالَ: ((یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَنْقِذُوْ أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ عَبْدِ مَنَافٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا مَعْشَرَ بَنِیْ ھَاشِمٍ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا بَنِیْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! أَنْقِذُوْا أَنْفُسَکُمْ مِنَ النَّارِ، یَا فَاطِمَۃُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ! أَنْقِذِیْ نَفْسَکِ مِنَ النَّارِ، فَاِنِّیْ وَاللّٰہِ! مَا أَمْلِکُ لَکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا، اِلَّا اَنَّ لَکُمْ رَحِمًا سَاَبُلُّھَا بِبِلَالِھَا۔)) (مسند احمد: ۸۷۱۱)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کو بلایا، عام آواز بھی دی اور خاص ندا بھی، ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قریش کے ایک ایک خاندان کو خاص کر کے پکارا اور فرمایا: اے قریش کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، ایک بنو کعب بن لؤی کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد مناف کی جماعت! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے بنو ہاشم کی جماعت! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد المطلب! اپنے نفسوں کو آگ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت ِ محمد! اپنے نفس کو آگ سے بچا لے، پس اللہ کی قسم! بیشک میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، ما سوائے اس کے کہ تمہاری قرابتداری ہے، اس کو میں تر رکھوں گا۔

Haidth Number: 10511

۔ (۱۰۵۱۲)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزّ َوَجَلَّ {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ} قَالَ: أَتَی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصَّفَا، فَصَعِدَ عَلَیْہِ ثُمَّّ نَادٰییَا صَبَاحَاہْ! فَاجْتَمَعَ النَّاسُ اِلَیْہِ بَیْنَ رَجُلٍ یَجِیْئُوَبَیْنَ رَجُلٍ یَبْعَثُ رَسُوْلَہُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((یَابَنِی عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! یَابِنِیْ فِھْرٍ!، یَابَنِیْ لُؤَیٍّ! أَرَأَیْتُمْ لَوْ اَخْبَرْتُکُمْ اَنَّ خَیْلًا بِسَفْحِ ھٰذَا الْجَبَلِ تُرِیْدُ اَنْ تُغِیْرَ عَلَیْکُمْ صَدَّقْتُمُوْنِیْ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: فَاِنِّی نَذِیْرٌ لَکُمْ بَیْنَیَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ، فَقَالَ اَبُوْ لَھَبٍ: تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْیَوْم!ِ اَمَا دَعَوْتَنَا اِلَّا لِھٰذَا؟ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَھَبٍ وَتَبَّ}۔ (مسند احمد: ۲۸۰۱)

۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صفا پہاڑی پر تشریف لائے اور اس پر چڑھ کر یہ آواز دی: یَا صَبَاحَاہْ! پس لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جمع ہو گئے، کوئی خود آ گیا اور کسی نے اپنا قاصد بھیج دیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو عبد المطلب! اے بنو فہر! اے بنو لؤی! اس بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ اس پہاڑ کے دامن میں ایک لشکر ہے، وہ تم پر شبخون مارنا چاہتا ہے، تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر میں تم کو سخت عذاب سے پہلے ڈرانے والا ہوں۔ یہ سن کر ابو لہب نے کہا: بقیہ دن تجھ پر ہلاکت پڑتی رہے، کیا تو نے ہمیں اس مقصد کے لیے بلایا تھا؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: ابو لہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہو گئے اور وہ خود بھی ہلاک ہو گیا۔

Haidth Number: 10512
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے بنو عبد المطلب! اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ سے خرید لو، اے صفیہ! اللہ کے رسول کی پھوپھی! اے فاطمہ بنت ِ محمد! اپنے نفسوں کو اللہ تعالیٰ سے آزاد کروا لو، میں اللہ تعالیٰ کے ہاں تم سے کچھ بھی کفایتنہیں کر سکوں گا، البتہ میرے مال سے جو چاہو سوال کر سکتی ہو۔

Haidth Number: 10513

۔ (۱۰۶۹۲)۔ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: اُحِیْلَتِ الصَّلَاۃُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ وَاُحِیْلَ الصِّیَامُ ثَلَاثَۃَ اَحْوَالٍ، فَاَمَّا اَحْوَالُ الصَّلَاۃِ فَإِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ وَہُوَ یُصَلِّیْ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا إِلٰی بَیْتِ الْمَقْدِسِ (الْحَدِیْثِ) قَالَ: وَاَمَا اَحْوَالُ الصِّیَامِ فَإِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ فَجَعَل یَصُوْمُ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ، وَقَالَ یَزِیْدُ: فَصَامَ سَبْعَۃَ عَشَرَ شَہْرًا مِنْ رَبِیْعِ الْاَوَّلِ إِلٰی رَمَضَانَ، مِنْ کُلِّ شَہْرٍ ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ، وَصَامَ یَوْمَ عَاشُوْرَائَ، ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ فَرَضَ عَلَیْہِ الصِّیَامَ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ (إِلٰی ھٰذِہِ الآیَۃِ) وَعَلَی الَّذِیْنَیُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} قَالَ: فَکَانَ مَنْ شَائَ صَامَ وَمَنْ شَائَ اَطْعَمَ مِسْکِیْنًا فَاَجْزَأَ ذَالِکَ عَنْہُ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ اَنْزَلَ اْلآیَۃَ الْاُخْرٰی: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اُنْزِلَ فیِہِ الْقُرْآنُ (إِلٰی قَوْلِہِ) فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} فَاَثْبَتَ اللّٰہُ صِیَامَہُ عَلَی الْمُقِیْمِ الصَّحِیْحِ، وَرَخَّصَ فِیْہِ لِلْمَرِیْضِ وَالْمُسَافِرِ وَثَبَّتَ الإِطْعَامَ لِلْکَبِیْرِ الَّذِی لَایَسْتَطِیْعُ الصِّیَامَ فَھٰذَانِ حَالَانِ، قَالَ: وَکَانُوْا یَاْکُلُوْنَ وَیَشْرَبُوْنَ، وَیَاْتُوْنَ النِّسَائَ مَالَمْ یَنَامُوْا فَإِذَا نَامُوْا اِمْتَنَعُوْا، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ رَجُلاً مِنَ الْاَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ صِرْمَۃُ، ظَلَّ یَعْمَلُ صَائِمًا حَتّٰی اَمْسٰی فَجَائَ إِلٰی اَہْلِہِ فَصَلَّی الْعِشَائَ ثُمَّ نَامَ فَلَمْ یَاْکُلْ، وَلَمْ یَشْرَبْ حَتّٰی اَصْبَحَ فَاَصْبَحَ صَائِمًا، قَالَ: فَرَآہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ جَہِدَ جَہْدًا شَدِیْدًا، قَالَ: ((مَالِیْ اَرَاکَ قَدْ جَہِدْتَّ جَہْدًا شَدِیْدًا؟)) قَالَ: یَا رَسُوْلُ اللّٰہِ! إِنِّی عَمِلْتُ اَمْسِ فَجِئْتُ حِیْنَ جِئْتُ فَاَلْقَیْتُ نَفْسِی فَنِمْتُ وَاَصْبَحْتُ حِیْنَ اَصْبَحْتُ صَائِمًا، قَالَ: وَکَانَ عُمَرُ قَدْ اَصَابَ مِنَ النِّسَائِ مِنْ جَارِیَۃٍ اَوْ مِنْ حُرْۃٍ بَعْدَ مَانَامَ، وَاَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَکَرَ ذَالِکَ لَہُ فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إلٰی نِسَائِکُمْ (إِلٰی قَوْلِہٖعَزَّوَجَلَّ) ثُمَّاَتِمُّوْاالصِّیامَ إِلَی الَّیْلِ۔} (مسند احمد: ۲۲۴۷۵)

سیدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ تین مراحل میں نماز کی فرضیت اور تین مراحل میں ہی روزے کی فرضیت ہوئی، نماز کے مراحل یہ ہیں: جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے،… (کتاب الصلاۃ میں مکمل حدیث گزر چکی ہے) روزے کے مراحل یہ ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھا کرتے تھے، یزید راوی کہتا ہے: ربیع الاول سے لے کر ماہِ رمضان کے روزوں کی فرضیت تک کل سترہ ماہ کے دوران آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے رہے، نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس محرم کا روزہ بھی رکھا تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ماہِ رمضان کے روزے فرض کر دیئے اور یہ آیات نازل فرمائیں: {یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔} (اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں، جس طرح کہ تم سے پہلے والے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جائو۔ )نیز فرمایا: { وَعَلَی الَّذِیْنَیُطِیْقُوْنَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ} (اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں، وہ (روزہ کی بجائے) ایک مسکین کوبطور فدیہ کھانا کھلا دیا کریں۔) ان آیات پر عمل کرتے ہوئے جو آدمی چاہتا وہ روزہ رکھ لیتا اور جو کوئی روزہ نہ رکھنا چاہتا وہ بطورِ فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا اور یہی چیز اس کی طرف سے کافی ہو جاتی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اُنْزِلَ فیِہِ الْقُرْآنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمُ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ} (ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں لوگوں کو ہدایت کے لئے اور ہدایت کے واضح دلائل بیان کرنے کے لئے قرآن مجید نازل کیا گیا ہے، جو حق و باطل میں امتیاز کرنے والا ہے، اب تم میں سے جو آدمی اس مہینہ کو پائے وہ روزے رکھے۔) اس طرح اللہ تعالیٰ نے مقیم اورتندرست آدمی پراس مہینے کے روزے فرض کر دیئے، البتہ مریض اور مسافر کو روزہ چھوڑنے کی رخصت دے دی اور روزہ کی طاقت نہ رکھنے والے عمر رسیدہ آدمی کے لیے روزہ کا یہ حکم برقرار رکھا کہ وہ بطورِ فدیہ مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے، یہ دو حالتیں ہو گئیں، تیسری حالت یہ تھی کہ لوگ رات کو سونے سے پہلے تک کھا پی سکتے تھے اور بیویوں سے ہم بستری کر سکتے تھے تھے، لیکن جب نیند آ جاتی تو اس کے بعد یہ سب کچھ ان کے لئے ممنوع قرار پاتا تھا، ایک دن یوں ہوا کہ ایک صرمہ نامی انصاری صحابی روزے کی حالت میں سارا دن کام کرتا رہا، جب شام ہوئی تو اپنے گھر پہنچا اور عشا کی نماز پڑھ کر کچھ کھائے پئے بغیر سو گیا،یہاں تک کہ صبح ہو گئی اور اس طرح اس کا روزہ بھی شروع ہو چکا تھا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ کافی نڈھال ہوچکا تھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا کہ: بہت نڈھال دکھائی دے رہے ہو، کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کل سارا دن کام کرتا رہا، جب گھر آیا تو ابھی لیٹا ہی تھا کہ سو گیا( اور اس طرح میرے حق میں کھانا پینا حرام ہو گیا اور) جب صبح ہوئی تو میں نے تو روزے کی حالت میں ہی ہونا تھا۔ اُدھر سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بھی ایک معاملہ تھا کہ انھوں نے نیند سے بیدار ہونے کے بعد اپنی بیوییا لونڈی سے ہم بستریکر لی تھی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر ساری بات بتلا دی تھی، اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا: {اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إلَی نِسَائِکُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ عَلِمَ اللّٰہُ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَکُمْ وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوْا الصِّیامَ إِلَی الَّیْلِ۔} (روزے کی راتوںمیں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال کیا گیا، وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیدہ خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرما لیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے، پھر رات تک روزے کو پورا کرو۔)

Haidth Number: 10692
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی وفات سے تقریباً ایک ماہ قبل ارشاد فرمایا: آج روئے زمین پر تم میں سے جو کوئی بھی نفس موجود ہے، سوسال بعد ان میں سے کوئی بھی زندہ باقی نہ ہوگا۔

Haidth Number: 11606
نعیم بن دجانہ سے مروی ہے کہ ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری، سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گئے اور سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا تم یہ کہتے ہو کہ لوگوں پر سو سال گزریں گے تو ان میں سے کوئی بھی آنکھ پھڑکتی نہ ہوگی ( یعنی قیامت بپا ہو جائے گی اور کوئی آدمی زندہ باقی نہ رہے گا۔) جبکہ حقیقتیہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ آج روئے زمین پر جو بھی آنکھ پھڑک رہی ہے یعنی جو بھی انسان زندہ موجود ہے، آج سے سوسال کے بعد ان میں سے کوئی بھی زندہ باقی نہ ہوگا۔ اللہ کی قسم! اس امت کی خوش حالی کا اصل دور تو سوسال کے بعد بھی ہو گا۔

Haidth Number: 11607
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی زندگی کے اواخر میں ایک رات عشاء کی نماز پڑھائی اور پھر کھڑے ہو کر فرمایا: آج رات جو بھی جان دار اس روئے زمین پر موجود ہے، سو سال بعد ان میں سے ایک بھی زندہ باقی نہیں رہے گا۔ سیدنا عبداللہ (بن عمر) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کییہ بات سن کر سب لوگ دم بخود رہ گئے اور سو سال سے متعلقہ ان احادیث کے متعلق مختلف باتیں کرنے لگے، حالانکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ آج جو لوگ روئے زمین پر موجود ہیں، سو سال بعد ان میں سے کوئی بھی زندہ باقی نہ رہے گا، یعنییہ طبقہ اور زمانہ ختم ہو جائے گا۔

Haidth Number: 11608
ابو عقیل زہرہ قرشی نے بیان کیا کہ اس کا دادا سیدنا عبداللہ بن ہشام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں بالغ ہوا اور عورتوں سے نکاح بھی کیا۔

Haidth Number: 11609
زہری سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں : مجھے سیدنا محمود بن لیبد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ انہوںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زیارت کی اور (انھوں نے اس زیارت کو خوب سمجھا ہے، یہاں تک کہ) انھوں نے یہ بھی سمجھا کہ ان کے گھر میں ایک ڈول تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کلی کی اور کلی والا پانی اس کے چہرے پر پھینکا۔

Haidth Number: 11610
سیدنا سائب بن یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میرے باپ نے مجھے اپنے ساتھ لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں شرکت کی تھی، جبکہ میری عمر سات برس تھی۔

Haidth Number: 11611
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں پیش آنے والے واقعہ لعان میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھے، میاں بیوی نے آپس میں لعان کیا تھا، جبکہ اس وقت میری عمر پندرہ برس تھی۔لعان کرنے والا شوہر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول ! اگر اب میں اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھتا ہوں تو گویا اس پر میں نے جھوٹا الزام لگایا ہے۔ پھر لعان کرنے والی عورت نے ایسی شکل والا بچہ جنم دیا تھا، جس کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناپسند کیا تھا۔

Haidth Number: 11612
Haidth Number: 11613
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ نفع ضمانت کے عوض ہوتا ہے۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میرے والد امام احمد بن حنبل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: میں نے قران بن تمام سے ۱۸۱ ھ میں سماع کیا تھا، اس سال امام ابن مبارک حیات تھے، لیکن پھر اسی سال ان کا انتقال ہو گیا تھا۔

Haidth Number: 11614
شرجیل بن مسلم خولانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے سات ایسے افراد کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے کہ ان میں سے پانچ تو وہ ہیں، جنہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کا اعزاز حاصل تھا اور دو آدمی ایسے تھے، جنہیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی صحبت کا شرف حاصل نہ ہو سکا، وہ قبل از اسلام دور جاہلیت میں جانوروں کے جسم سے بہنے والا خون پیا کرتے تھے، ان کے نام ابو عقبہ خولانی اور ابو صالح انماری ہیں۔

Haidth Number: 11615
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی معصیت ہوتو کسی بھی انسان کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔

Haidth Number: 12115
۔ (دوسری سند) سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی معصیت ہوتی ہو تو مخلوق کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔

Haidth Number: 12116

۔ (۱۲۱۱۷)۔ (وَعَنْہ) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیَّۃً، وَاسْتَعْمَلَ عَلَیْہِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجُوْا، قَالَ: وَجَدَ عَلَیْہِمْ فِی شَیْئٍ، فَقَالَ لَہُمْ: أَلَیْسَ قَدْ أَمَرَکُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ تُطِیعُونِی؟ قَالَ: قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: فَقَالَ: اجْمَعُوْا حَطَبًا، ثُمَّ دَعَا بِنَارٍ، فَأَضْرَمَہَا فِیہِ، ثُمَّ قَالَ: عَزَمْتُ عَلَیْکُمْ لَتَدْخُلُنَّہَا، قَالَ: فَہَمَّ الْقَوْمُ أَنْ یَدْخُلُوہَا، قَالَ: فَقَالَ لَہُمْ شَابٌّ مِنْہُمْ: إِنَّمَا فَرَرْتُمْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّارِ، فَلَا تَعْجَلُوْا حَتّٰی تَلْقَوُا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،فَإِنْ أَمَرَکُمْ أَنْ تَدْخُلُوہَا فَادْخُلُوْا، قَالَ: فَرَجَعُوْا إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرُوہُ، فَقَالَ لَہُمْ: ((لَوْ دَخَلْتُمُوہَا مَا خَرَجْتُمْ مِنْہَا أَبَدًا، إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوفِ۔))

سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک جہادی لشکر روانہ کیااور ایک نصاری کو ان پر امیر مقر ر فرمایا، وہ کسی بات پر اپنے لشکر سے ناراض ہوگیا، اس نے ان سے کہا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمہیں میری اطاعت کرنے کا حکم نہیں دیا ہے؟ صحابہ نے کہا: جی ہاں،دیا ہے، پس اس نے کہا: لکڑیاں جمع کرو، پھر اس نے آگ منگوا کر ان کو آگ لگا دی اور کہا:میں تم لوگوں کو تاکیدی حکم دیتا ہو ں کہ تم اس آگ میں کود جاؤ، بعض لوگوں نے تو واقعی آگ میں گھس جانے کا ارادہ کر لیا، اتنے میں ان میں سے ایک نوجوان نے کہا: تم آگ سے بچنے کے لیے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آئے ہو، لہٰذا جلدبازی نہ کرو، پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تو مل لو، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آگ میں داخل ہونے کا حکم ہی دیا تو داخل ہوجانا، پس جب وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف لوٹے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سارا ماجرہ سنایا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اگر تم آگ میں داخل ہوجاتے تو کبھی بھی اس سے نہ نکل سکتے، اطاعت صرف جائز کا م میں ہوتی ہے۔

Haidth Number: 12117
۔ (دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے۔ اور جن لوگوں نے آگ میں داخل ہونے سے انکار کیا تھا، آپ نے ان کے بارے میں اچھی بات ارشاد فرمائی اور فرمایا: اللہ کی معصیت ہو تو کسی کی اطاعت نہیں کی جاسکتی، اطاعت تو صرف جائز کام میں ہوتی ہے۔

Haidth Number: 12118
سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انسان پر لازم ہے کہ وہ حکمران کی بات سنے اور اس کی اطاعت کرے، وہ ان امور کو چاہتا ہو یا نہ چاہتا ہو، ما سوائے اس کے کہ جب اس کو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دیا جائے تو اس حکم کو نہ سنے اور نہ اس کی اطاعت کرے۔

Haidth Number: 12119
سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی کوئی فرمانبرداری نہیںہے۔

Haidth Number: 12120
حسن سے روایت ہے کہ زیاد نے حکم غفاری کو ایک لشکر پر امیر بنایا، سیدناعمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور لوگوں کے ما بین اس سے ملے اور کہا: کیا تم جانتے ہو کہ میں تمہارے ہاں کس لیے آیا ہوں؟ ا س نے کہا: جی بتائیں، کس لیے آئے ہیں؟ انہو ں نے کہا، کیا تمہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وہ بات یاد ہے جوآپ نے اس آدمی سے ارشاد فرمائی تھی، جسے اس کے امیر نے کہا تھا، آگ میں گھس جا، مگر اس آدمی نے یہ بات ماننے سے انکار کیا تھا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: اگر وہ آگ میں داخل ہو جاتا تو وہ دونوں(حکم دینے والا اور اس کو ماننے والا) جہنم میں جاتے، اللہ تعالیٰ کی معصیت ہو رہی ہو تو کسی کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔ حکم غفاری نے کہا: جی ہاں، یاد ہے۔ پھر سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں تمہیں یہ حدیث یاد دلانا چاہتا تھا۔

Haidth Number: 12121

۔ (۱۲۱۲۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: أَرَادَ زِیَادٌ أَنْ یَبْعَثَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ عَلٰی خُرَاسَانَ فَأَبٰی عَلَیْہِمْ، فَقَالَ لَہُ أَصْحَابُہُ: أَتَرَکْتَ خُرَاسَانَ أَنْ تَکُونَ عَلَیْہَا؟ قَالَ: فَقَالَ: إِنِّی وَاللّٰہِ! مَایَسُرُّنِی أَنْ أُصَلِّیَ بِحَرِّہَا، وَتُصَلُّونَ بِبَرْدِہَا، إِنِّی أَخَافُ إِذَا کُنْتُ فِی نُحُورِ الْعَدُوِّ أَنْ یَأْتِیَنِی کِتَابٌ مِنْ زِیَادٍ، فَإِنْ أَنَا مَضَیْتُ ہَلَکْتُ، وَإِنْ رَجَعْتُ ضُرِبَتْ عُنُقِی، قَالَ: فَأَرَادَ الْحَکَمُ بْنُ عَمْرٍو الْغِفَارِیُّ عَلَیْہَا، قَالَ: فَانْقَادَ لِأَمْرِہِ، قَالَ: فَقَالَ عِمْرَانُ: أَلَا أَحَدٌ یَدْعُو لِی الْحَکَمَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ الرَّسُولُ، قَالَ: فَأَقْبَلَ الْحَکَمُ إِلَیْہِ، قَالَ: فَدَخَلَ عَلَیْہِ، قَالَ: فَقَالَ عِمْرَانُ لِلْحَکَمِ: أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَا طَاعَۃَ لِأَحَدٍ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ عِمْرَانُ: لِلَّہِ الْحَمْدُ أَوِ اللّٰہُ أَکْبَرُ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۳۰)

سیدنا عبداللہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ زیاد نے سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خراسان کی طرف بھیجنے کا اردہ کیا، لیکن انھوں نے یہ ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا، ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا: آپ نے خراسان کی امارت کا انکار کر دیا؟ انہوں نے کہا: مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ امارت کی مشکلات تو میں برداشت کروں اور اس کے ثمرات سے تم فائدہ اٹھاؤ، دراصل میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ اگر میں دشمن کے مقابلے میں ہوں اور زیاد کا خط مجھے ملے، (اس خط کے مطابق) اگر میں آگے بڑھوں تو ہلاک ہوتا ہوں اور اگر پیچھے ہٹوں تومجھے قتل کر دیا جائے، پس زیاد نے سیدنا حکم بن عمرو غفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس لشکر پر امیر بنانے کا ارادہ کیا اور انھوں نے زیاد کے اس حکم کو تسلیم کر لیا، اُدھر سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:کوئی ہے جو حکم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو میرے پاس بلا لائے؟ ایک آدمی گیا اور حکم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آ گئے،جب وہ ان کے ہا ں پہنچے تو سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: کیا تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ کی معصیت ہوتی ہو تو کسی کی اطاعت نہیں کی جا سکتی۔ ؟ انھوں نے کہا، جی ہاں، عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (نے شکر ادا کرتے ہوئے) لِلّٰہِ الْحَمْدُ یا اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہا۔

Haidth Number: 12122
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے راویت ہے، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ہم پر ایسے حکمران مسلط ہو جائیں جو آپ کی سنت کی اقتدا نہ کریں اور آپ کے حکم پر عمل نہ کریں تو ان کے بارے میں ہمارے لیے کیا حکم ہو گا؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کی اطاعت نہیں کرتا، اس کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔

Haidth Number: 12123

۔ (۱۲۱۲۴)۔ فَقَالَ عُبَادَۃُ لِأَبِی ہُرَیْرَۃَ: یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! إِنَّکَ لَمْ تَکُنْ مَعَنَا إِذْ بَایَعْنَا رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، إِنَّا بَایَعْنَاہُ عَلَی السَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ فِی النَّشَاطِ وَالْکَسَلِ، وَعَلَی النَّفَقَۃِ فِی الْیُسْرِ وَالْعُسْرِ، وَعَلَی الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَعَلٰی أَنْ نَقُولَ فِی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، وَلَا نَخَافَ لَوْمَۃَ لَائِمٍ فِیہِ، وَعَلٰی َٔنْ نَنْصُرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ عَلَیْنَایَثْرِبَ فَنَمْنَعُہُ مِمَّا نَمْنَعُ مِنْہُ أَنْفُسَنَا وَأَزْوَاجَنَا وَأَبْنَائَ نَا، وَلَنَا الْجَنَّۃُ، فَہٰذِہِ بَیْعَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّتِی بَایَعْنَا عَلَیْہَا، فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَایَنْکُثُ عَلٰی نَفْسِہِ، وَمَنْ أَوْفٰی بِمَا بَایَعَ رَسُولَ اللّٰہِ وَفَّی اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی بِمَا بَایَعَ عَلَیْہِ نَبِیَّہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ قَدْ أَفْسَدَ عَلَیَّ الشَّامَ وَأَہْلَہُ، فَإِمَّا تُکِنُّ إِلَیْکَ عُبَادَۃَ، وَإِمَّا أُخَلِّی بَیْنَہُ وَبَیْنَ الشَّامِ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ أَنْ رَحِّلْ عُبَادَۃَ حَتّٰی تُرْجِعَہُ إِلٰی دَارِہِ مِنَ الْمَدِینَۃِ، فَبَعَثَ بِعُبَادَۃَ حَتّٰی قَدِمَ الْمَدِینَۃَ، فَدَخَلَ عَلٰی عُثْمَانَ فِی الدَّارِ وَلَیْسَ فِی الدَّارِ غَیْرُ رَجُلٍ مِنَ السَّابِقِینَ أَوْ مِنَ التَّابِعِینَ، قَدْ أَدْرَکَ الْقَوْمَ فَلَمْ یَفْجَأْ عُثْمَانَ إِلَّا وَہُوَ قَاعِدٌ فِی جَنْبِ الدَّارِ، فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ فَقَالَ: یَا عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ! مَا لَنَا وَلَکَ؟ فَقَامَ عُبَادَۃُ بَیْنَ ظَہْرَیِ النَّاسِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَا الْقَاسِمِ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: ((إِنَّہُ سَیَلِی أُمُورَکُمْ بَعْدِی رِجَالٌ یُعَرِّفُونَکُمْ مَا تُنْکِرُونَ، وَیُنْکِرُونَ عَلَیْکُمْ مَا تَعْرِفُونَ، فَلَا طَاعَۃ لِمَنْ عَصَی اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، فَلَا تَعْتَلُّوا بِرَبِّکُمْ۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۴۹)

سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انھوںنے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: ابو ہریرہ! تم تو اس وقت موجود نہ تھے، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کر کے ہمارے ہاں یثرب میں تشریف لائے، ہم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی کہ ہم چستی اور سستی یعنی ہر حال میں آپ کی بات سن کر اس کی اطاعت کریںگے، اور خوش حالی ہو یا تنگ دستی، جب بھی ضرورت پڑی تو ہر حال میں خرچ کریں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے، اور ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی والی بات کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے سے خوف زدہ نہیں ہوں گے، ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دل وجان سے مدد کریں گے اورجن جن چیزوں سے ہم اپنی جانوں، بیویوں اور بیٹوں کو بچاتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بھی ان سے بچائیں گے اور اس کے بدلے ہمیں جنت ملے گی۔ یہ وہ امورِ بیعت ہیں، جن پر ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ہے، جو اس کی خلاف ورزی کرے گا، اس کا وبال اسی پر ہوگا۔ اللہ کے بارے میں جو بیعت رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لی اور کی ہے، کون ہے جو اپنی بیعت کو ان سے بڑھ کر پورا کرنے والا ہو؟ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لکھا کر سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے شام اور اہل شام کو میرے خلاف کر دیا ہے، آپ یا تو عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے ہاں بلالیں، ورنہ میں انہیں شام سے باہر نکلوا دوں گا۔ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے انہیں لکھا کہ آپ سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مدینہ واپس بھیج دیں، پس سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو واپس بھجوادیا، پس جب وہ مدینہ واپس آئے تو وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ گھرمیں ان کے ہاں گئے، گھر میں سابقین اولین میں سے صرف ایک آدمی تھا اور وہ بھی لوگوںکے پاس چلا گیا، عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے، وہ سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: عبادہ!آپ کا اور ہمارا کیا معاملہ ہے؟ سیدنا عبادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: میں نے ابو القاسم محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ عنقریب تمہارے معاملات پر اسے لوگ غالب آجائیں گے کہ تم جن کاموں کو غلط سمجھتے ہو گے، وہ انہیں صحیح سمجھیں گے اور تم جن کاموں کو اچھا سمجھتے ہو گے، وہ انہیں غلط سمجھیں گے، جو آدمی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے تو اس کی اطاعت نہیں کی جاسکتی، تم اپنے رب کے ہاں اس کی کوئی معذرت پیش نہیں کر سکو گے۔

Haidth Number: 12124
سیدناجبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک قریشی کو غیر قریشی سے دوگنا زیادہ قوت حاصل ہے۔ زہری سے پوچھا گیا: اس حدیث سے مراد کیا ہے؟ انھوں نے کہا: اصابت رائے۔

Haidth Number: 12547
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عرب کے قبائل میں سب سے جلدی ہلاک ہونے والا قبیلہ قریش کاہے، قریب ہے کہ ایک عورت ایک جوتے کے پاس سے گزرے اور کہے: یہ کسی قریشی آدمی کا جوتا ہے۔

Haidth Number: 12548
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ!لوگوں میں سے پہلے جو لوگ فنا ہوں گے، وہ تیری قوم کے لوگ ہوں گے۔ سیدہ نے کہا: میں نے کہا: اللہ مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر فدا کرے، کیا اس سے بنو تیم مراد ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، نہیں، میری مراد یہ قریش ہیں، موتیں ان کو میٹھا سمجھیں گی اور ان کو برگشتہ کریں گی اور یہ سب سے پہلے تباہ ہوں گے۔ میں نے کہا: ان کے بعد باقی رہنے والے کیسے ہوں گے؟ فرمایا: وہ مضبوط لوگ ہوںگے، جب یہ ہلاک ہوجائیں گے توباقی لوگ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔

Haidth Number: 12549
سیدنامطیع سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے فتح مکہ کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی باندھ کر قتل نہیںکیا جائے گا۔ قریش کے عُصَاۃ یعنی عاص نامی افراد میں سے اس مطیع کے سوا کوئی بھی مسلمان نہیں ہوا اور اس صحابی کانام بھی عاصی تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کا نام تبدیل کر کے مطیع رکھا۔

Haidth Number: 12550
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یا اللہ تو نے قریش کے پہلے لوگوں کو عذاب دئیے، پس اب تو قریش کے بعد والے لوگوںکو نعمتوں سے نواز۔

Haidth Number: 12551