Blog
Books
Search Hadith

{فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا اَوْ بِہٖاَذًی مِنْ رَاْسِہٖ…} کی تفسیر

227 Hadiths Found

۔ (۸۵۰۲م)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَعْقِلٍ الْمُزَنِّیِّ قَالَ: قَعَدْتُّ إِلٰی کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ وَہُوَ فِیْ الْمَسْجِدِ (وَفِیْ لَفْظٍ: یَعْنِی مَسْجِدَ الْکُوْفَۃِ) فَسَأَ لْتُہُ عَنْ ہٰذِہِ الْآیَۃِ {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍ} قَالَ: فَقَالَ کَعْبٌ: نَزَلَتْ فِیَّ، کَانَ بِیْ أَ ذًی مِنْ رَأْسِیْ فَحُمِلْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالْقَمْلُ یَتَنَاثَرُ عَلٰی وَجْہِیِ، فَقَالَ: ((مَا کُنْتُ أَرٰی أَنَّ الْجَہْدَ بَلَغَ مِنْکَ مَا أَرٰی، أَتَجِدُ شَاۃً؟)) فَقُلْتُ: لَا، فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَوْ صَدَقَۃٍ أَوْ نُسُکٍِ} قَالَ: صَوْمُ ثَلَاثَۃِ أَ یَّامٍ أَوْ إِطْعَامُ سِتَّۃِ مَسَاکِیْنَ، نِصْفَ صَاعٍ طَعَامٍ لِکُلِّ مِسْکِیْنٍ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِیَّ خَاصَّۃً وَہِیَ لَکُمْ عَامَّۃً۔ (مسند احمد: ۱۸۲۸۹)

۔ (دوسری سند) عبد اللہ بن معقل مزنی کہتے ہیں: میں کوفہ کی مسجد میں سیدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہواتھا، میں نے ان سے اس آیت {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَ وْ صَدَقَۃٍ أَ وْ نُسُکٍ} (سورۂ بقرہ: ۱۹۶) کی بابت پوچھا، انہوں نے کہا: یہ آیت میرے بارے میں نازل ہوئی تھی، میرے سر میں جوئیں تھیں، جب مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا تو جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرا خیالیہ تو نہیں تھا کہ تجھے اس قدر تکلیف اور مشقت ہو گی، کیا تم بکری ذبح کرنے کی استطاعت رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی نہیں، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: {فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ أَ وْ صَدَقَۃٍ أَ وْ نُسُکٍ} (سورۂ بقرہ: ۱۹۶) (روزوں یا صدقہ یا قربانی کی صورت میں فدیہ دینا ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین دنوں کے روزے ہیںیا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے اور ہر مسکین کے لیے نصف صاع کھانا ہے۔ یہ آیت خاص طور پر میرے لیے نازل ہوئی، لیکن اس کا حکم تم سب کے لیے عام ہے۔

Haidth Number: 8502

۔ (۹۱۱۱)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللّٰہُ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَمَنْ یَسَّرَ عَلٰی مُعْسِرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ، وَاللّٰہُ فِیْ عَوْنِ الْعَبْدِ مَاکَانَ الْعَبْدُ فِیْ عَوْنِ اَخِیْہِ، وَمَنْ سَلَکَ طَرِیْقًایَلْتَمِسُ فِیْہِ عَلْمًا سَھَّلَ اللّٰہُ لَہُ بِہٖطَرِیْقًا اِلَی الْجَنَّۃِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِیْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَسُوْنَہُ بَیْنَھُمْ اِلاَّ نَزَلَتْ عَلَیْھِمُ السَّکِیْنَۃُ، وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ، وَحَفَّتْھُمُ الْمَلائِکَۃُ، وَذَکَرَھُمُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ فِیْمَنْ عِنْدَہُ وَمَنْ اَبْطَاَ بِہٖعَمَلُہُلَمْیُسْرِعْ بِہٖنَسَبُہُ۔)) (مسنداحمد: ۷۴۲۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مومن سے دنیا کی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکالیف میں سے ایک تکلیف دور کرے گا، جو آدمی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا، جو فرد کسی تنگدست اور بدحال پر آسانی کرے گا اللہ تعالیٰ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا، اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی تائید ونصرت میں لگا رہتا ہے، اور جو علم کی جستجو میں کسی راستے پر چلتا ہے، اس وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے جنت کی طرف جانے والے راستے کو آسان کردیتا ہے، جب لوگ اللہ تعالیٰکے کسی گھر میں جمع ہو کر کتاب ِ الہی کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کی ایک دوسرے کو تعلیم دیتے ہیں تو ان پر سکینت کا نزول ہوتا ہے، رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر ان ہستیوں میں کرتا ہے، جو اس کے پاس ہیں اور جس شخص کو اس کے عمل نے پیچھے کر دیا، اس کا نسب اس کو آگے نہیں لے جا سکے گا۔

Haidth Number: 9111
۔ سیدنا مسلمہ بن مخلد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا، جو آدمی کسی مغموم اور پریشان حال کو نجات دلاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی روزِ قیامت کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کر دے گا اور جو آدمی اپنے بھائی کی حاجت کو پورا کرنے میںلگا رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت کو پورا کرتا رہتا ہے ۔

Haidth Number: 9112
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کو بے یارو مدد گار چھوڑتا ہے، جو آدمی اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے کے درپے رہتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا کرنے میں لگے رہتے ہیں، جس نے کسی مسلمان سے کوئی پریشانی دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے ایک پریشانی دور کرے گا اور جس نے کسی مسلمان پر پردہ ڈالا، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس پر پردہ ڈالے گا۔

Haidth Number: 9113
۔ ایک صحابی ٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بھائیوں کے ساتھ احسان کرو اور جو چیز تم کو مغلوب کر دے، تم اس کے معاملے میں اپنے بھائیوں سے مدد طلب کرو اور جو چیز ان پر غالب آ جائے، تو اس کے معاملے میں ان کی مدد کرو۔

Haidth Number: 9114
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ دوآدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے، ان کی ضرورت ایک ہی تھی، ان میں سے ایک نے جب گفتگو کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے منہ سے بد بو محسوس کی اور فرمایا: کیا تو مسواک نہیں کرتا؟ اس نے کہا: جی میں ضرور کرتاہوں، لیکن بات یہ ہے کہ میں نے تین دنوں سے کھانا نہیں کھایا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک شخص کو حکم دیا، پس وہ اس کو لے گیا اور اس کی ضرورت پوری کی۔

Haidth Number: 9115

۔ (۹۶۳۷)۔ عَنْ اَبِیْ ظَبْیَۃَ، قَالَ: اِنَّ شُرَحْبِیْلَ بْنَ السِّمْطِ دَعَا عَمْرَوبْنَ عَبَسَۃَ السُّلَمِیَّ فَقَالَ: یَاابْنَ عَبَسَۃَ ھَلْ اَنْتَ مُحَدِّثِیْ حَدِیْثًا سَمِعْتَہُ اَنْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْسَ فِیْہِ تَزَیُّدٌ وَلَا کَذِبٌ، وَلَا تُحَدِّثْنِیْہِ عَنْ آخَرَ سَمِعَہُ مِنْہُ غَیْرُکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ : قَدْ حَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَحَابُّوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَصَافَوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَزَاوَرُوْنَ مِنْْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَبَاذَلُوْنَ مِنْْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَنَاصَرُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ۔)) وَقَالَ عَمْرٌو بْنُ عَبَسَۃَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اَیُّمَا رَجُلٍ رَمٰی بِسَھْمٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فَبَلَغَ مُخْطِئًا اَوْ مُصِیْبًا فَلَہُ مِنَ الْاَجْرِ کَرَقَبَۃٍیُعْتِقُھَا مِنْ وُلْدِ اِسْمَاعِیْلَ، وَاَیُّمَا رَجُلٍ شَابَ شَیْبَۃً فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَھِیَ لَہُ نُوْرٌ، وَاَیُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ اَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فُکُلُّ عُضْوٍ مِنَ الْمُعْتَقِ بِعُضْوٍ مِنَ الْمُعْتِقِ فِدَائٌ لَہُ مِنَ النَّارِ، وَاَیُّمَا امْرَاَۃٍ مُسْلِمَۃٍ اَعْتَقَتْ اِمْرَاَۃً مُسْلِمَۃً فُکُلُّ عُضْوٍ مِنَ الْمُعْتَقَۃِ بِعُضْوٍ مِنَ الْمُعْتِقِۃِ فِدَائٌ لَھَا مِنَ النَّارِ، وَاَیُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ قَدَّمَ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ صُلْبِہٖثَلَاثَۃً لَمْ یَبْلُغُوْ الْحِنْثَ اَوِ امْرَاَۃٌ فَھُمْ لَہُ سُتْرَۃٌ مَنَ النَّارِ، وَاَیُّمَا رَجُلٍ قَامَ اِلَی وَضُوْئٍ یُرِیْدُ الصَّلَاۃَ فَاَحْصَی الْوُضُوْئَ اِلٰی اَمَاکِنِہِ سَلِمَ مِنْْ کُلِّ ذَنْبٍ اَوْ خَطِیْئَۃٍ لَہُ، فَاِنْ قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ رَفَعَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِھَا دَرَجَۃً وَاِنْ قَعَدَ قَعَدَ سَالِمًا۔)) فَقَالَ شُرَحْبِیْلُ بْنُ السِّمْطِ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا الْحَدِیْثَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَا ابْنَ عَبَسَۃَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَالَّذِیْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ لَوْ اَنِّیْ لَمْ اَسْمَعْ ھٰذَا الْحَدِیْثَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَیْرَ مَرَّۃٍ اَوْ مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلَاثٍ اَوْ اَرْبَعٍ اَوْ خَمْسٍ اَوْ سِتٍّ اَوْ سَبْعٍ فَانْتَھٰی عِنْدَ سَبْعٍ مَاحَلَفْتُ، یَعْنِی مَابَالَیْتُ اَنْ لَا اُحَدِّثَ بِہٖاَحَدًامِنَالنَّاسِ،وَلٰکَنِّیْ وَاللّٰہِ مَااَدْرِیْ عَدَدَ مَاسَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۶۲)

۔ ابو ظبیہ کہتے ہیں: شرحبیل بن سمط نے سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا اور کہا: اے ابن عبسہ! کیا تم ایسی حدیث بیان کرسکتے ہو، جو تم نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے اور اس میں کسی زیادتی اور جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو، نیز تم نے وہ حدیث کسی اور آدمی سے بیان نہیں کرنی، جو اُس نے سنی ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تحقیق میری محبت ان لوگوںکے لیے ثابت ہو گئی جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لیے ثابت ہو گئی، جو میری وجہ سے ایک دوسرے کے ساتھ خالص تعلق رکھتے ہیں، میری محبت میری وجہ سے ایک دوسرے کی زیارت اور ملاقات کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی، میری محبت میری وجہ سے خرچ کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی اور میری محبت میری وجہ سے ایک دوسروں کی مدد کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی۔ پھر سیدنا عمرو بن عبسہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:جس آدمی نے اللہ کے راستے میں تیر پھینکا، وہ نشانے پر لگا یا نہ لگا، اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا، جو آدمی اللہ کے راستے میں بوڑھا ہو گیا تو یہ عمل اس کے لیے نور ہو گا، جس مسلمان نے کسی مسلمان غلام کو آزاد کیا تو آزاد شدہ کے ہر ایک عضو کے بدلے آزاد کنندہ کا ہر عضو آگ سے آزاد ہو جائے گا، جس مسلمان عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو آزاد شدہ عورت کے ہر عضو کے بدلے آزاد کنندہ کا ہر عضو جہنم سے آزاد ہو جائے گا، جس مسلمان مرد یا عورت نے اپنی اولاد میں سے تین نابالغ بچے آگے بھیج دیے (یعنی فوت ہو گئے) تو وہ اس کے لیے آگ کے سامنے آڑ بن جائیں گے (یعنی وہ جہنم میں داخل نہیںہو گا)، جو آدمی نماز کے ارادے سے وضو کرنے کے لیے اٹھا اور اس نے وضو کے پانی کو اس کی جگہ تک پہنچایا تو وہ ہر گناہ یا خطا سے پاک ہو جائے گا۔ اب اگر وہ نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند کرے گا اور اگر ویسے ہی بیٹھ جاتا ہے تو (گناہوں سے) پاک ہو کر بیٹھے گا۔ شرحبیل نے تصدیق کرنے کے لیے کہا: اے ابن عبسہ! کیا تم نے خود یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اگر میں نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایکیا دو یا تینیا چار یا پانچ یا چھ یا سات یا آٹھیا نو دفعہ سنی ہوتی تو میں قسم نہ اٹھاتا، یعنی کسی آدمی کو یہ بیان نہ کرنے میں کوئی پرواہ نہ کرتا، اللہ کی قسم! بات یہ ہے کہ مجھے وہ تعداد ہییاد نہیں ہے کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کتنی دفعہ یہ حدیث سنی تھی۔

Haidth Number: 9637

۔ (۹۶۳۸)۔ عَنْ اَبِیْ تَمِیْمَۃَ الْھُجَیْمِیِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِہِ قَالَ: لَقِیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِیْنَۃِ فَسَاَلْتُہُ عَنِ الْمَعْرُوْفِ فَقَالَ: ((لَاتَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوْفِ شَیْئاً وَلَوْ اَنْ تُعْطِیَ صِلَۃَ الْحَبْلِ، وَلَوْ اَنْ تُعْطِیَ شِسْعَ النَّعْلِ، وَلَوْ اَنْ تُفْرِغَ مِنْْ دَلْوِکَ فِیْ اِنَائِ الْمُسْتَسْقِیْ، وَلَوْ اَنْ تُنَحِّیَ الشَّیْئَ مِنْْ طَرِیْقِ النَّاسِ یُؤْذِیْھِمْ، وَلَوْ اَنْ تَلْقٰی اَخَاکَ وَوَجْھُکَ اِلَیْہِ مُنْطَلِقٌ، وَلَوْ اَنْ تَلْقٰی اَخَاکَ فَتُسَلِّمَ عَلَیْہِ، وَلَوْ اَنْ تُؤْنِسَ الْوَحْشَانَ فِیْ الْاَرْضِ، وَاِنْ سَبَّکَ رَجُلٌ بِشَیْئٍیَعْلَمُہُ فِیْکَ وَاَنْتَ تَعْلَمُ فِیْہِ نَحْوَہُ فَلَاتَسُبَّہُ فَیَکُوْنَ اَجْرُہُ لَکَ وَوِزْرُہُ عَلَیْہِ، وَمَاسَرَّ اُذُنَکَ اَنْ تَسْمَعَہُ فَاعْمَلْ بِہٖ،وَمَاسَائَاُذُنَکَاَنْتَسْمَعَہُفَاجْتَنِبْہُ۔)) (مسنداحمد: ۱۶۰۵۱)

۔ ابو تمیمہ ہجیمی اپنی قوم کے آدمی سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں مدینہ منورہ کے کسی راستے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ملا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نیکی کے بارے میںپوچھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی نیکی سر انجام دینے کو معمولی خیال نہ کرنا، اگرچہ (وہ نیکییہ ہو کہ تو کسی کو)رسی کا عطیہ دے دے، کسی کو جوتے کا تسمہ ہبہ کر دے،اپنے ڈول سے پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی ڈال دے، لوگوںکے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے،اپنے بھائی کو خندہ پیشانی کے ساتھ ملے، اپنے بھائی سے ملاقات کرتے وقت سلام کہہ دے، خوف و گبھراہٹ میں مبتلا آدمی کا دل بہلا دے، اگر کوئی آدمی تیری کسی ایسی خامی کی بنا پر تجھے برا بھلا کہے، جس کو وہ جانتا ہے تو تو اس کو اس کے عیب کی بنا پر برا بھلا مت کہے، اس کاروائی کا اجر تیرے لیے ہو گا اور گناہ اس پر ہو گا، تیرا کان جس چیز کو سننا پسند کریں، اس پر عمل کر اور تیرے کان کو جس چیز کو سننا برا لگے، اس سے اجتناب کر۔

Haidth Number: 9638
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تہبند باندھا کرو، چادر اوڑھا کرو اور جوتے پہنا کرو اور موزوں اور شلواروں کو ترک کر دو، اسی طرح (سواریوں سے) رکاب بھی پھینک دو اور کود کر چڑھا کرو، معد بن عدنان کی طرح کی زندگی گزارو، نشانوں پر تیر پھینکا کرو، عیش پرستی اور عجموں کے فیشن اپنانے سے بچو اور ریشم سے بھی دور رہو، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ریشم نہ پہنا کرو، مگر اتنا۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔

Haidth Number: 9639
۔ مولائے رسول سیدنا ثوبان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندوں کو نہ تکلیف دو، نہ ان کو عار دلاؤ اور نہ ان کے عیوب تلاش کرو، کیونکہ جس نے اپنے بھائی کا عیب تلاش کیا، اللہ تعالیٰ اس کے عیب کے پیچھے پڑ جائے گا حتی کہ وہ اس کو اس کے گھر کے اندر ذلیل کر دے گا۔

Haidth Number: 9794
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی تیری اجازت کے بغیر تجھ پر جھانکتا ہے اور تو اس کو کنکری مار کر اس کی آنکھ کو پھوڑ دیتا ہے تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 9795
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی کسی کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکے اور وہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں تو اس کے لیے دیت ہو گی نہ قصاص۔

Haidth Number: 9796
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما تھے، ایک آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جھانکنے لگا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھلکا لے کر اس کی طرف جھکے، لیکن وہ پیچھے ہٹ گیا۔

Haidth Number: 9797
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بدگمانی سے بچو، پس بیشک بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے، جاسوسی نہ کرو، ٹوہ میں نہ لگ جاؤ، آپس میں بغض نہ رکھو، باہمی قطع تعلقی اور دشمنی سے بچو، مقابلہ بازی میں نہ پڑو اور اللہ کے بندو! بھائی بھائیبن جاؤ۔

Haidth Number: 9798
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اچھا گمان رکھنا حسنِ عبادت میں سے ہے۔

Haidth Number: 9799
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر فرمایا: عربوں کا کہا ہوا سب سے عظیم شعر یہ ہے: اَلََا کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ (خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے)۔ قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جاتا۔

Haidth Number: 9948
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاعر کا کہا ہوا سب سے سچا شعر یہ ہے: اَلََا کُلُّ شَیْئٍ مَاخَلَا اللّٰہَ بَاطِلُ (خبردار! اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہر چیز باطل ہے)۔

Haidth Number: 9949
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے امیہ کے بعض اشعار کی تصدیق کی تھی، اس نے ایک شعر یہ کہا تھا: (حاملین عرش میں کوئی) مرد کی صورت پر ہے، کوئی بیل کی صورت پر ہے، اللہ تعالیٰ کی دائیں ٹانگ کے نیچے، تو کوئی گدھ کی صورت ہے اور کوئی گھات بیٹھے ہوئے شیر کی صورت پر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امیہ نے سچ کہا ہے۔ ایک دفعہ اس نے یہ اشعار کہے تھے: اور ہر رات کے آخر میں سورج طلوع ہوتا ہے، اس وقت وہ سرخ ہوتا ہے اور اس کا رنگ گلابی نظر آ رہا ہوتا ہے ، وہ انکار کردیتا ہے اور نرمی کے ساتھ طلوع نہیں ہوتا، وگرنہ اس کو عذاب دیا جاتا ہے اور کوڑے لگائے جاتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس نے سچ کہا ہے۔

Haidth Number: 9950
۔ سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ امیہ بن ابی صلت کے اشعار پڑھیں، پس انھوں نے سو قافیے سنائے، جب بھی وہ ایک شعر مکمل کرتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اور پڑھو، اور پڑھو۔ یہاں تک کہ جب میں سو قافیوں سے فارغ ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قریب تھا کہ یہ شخص مسلمان ہو جاتا۔

Haidth Number: 9951
۔ (دوسری سند) سیدنا شرید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ردیف تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’کیا تجھے امیہ بن ابی صلت کے کچھ اشعار یاد ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے سناؤ۔ پس میں نے ایک شعر پڑھا، جب بھی میں ایک شعر سے فارغ ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اور سناؤ۔ یہاں تک کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سو اشعار سنا دیئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے اور میں بھی خاموش ہو گیا۔

Haidth Number: 9952
۔ سیدنا ابو برزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک سواری،یا اونٹنی،یا اونٹ پر کچھ بعض افراد کا سامان لدا ہوا تھا اور ایک لونڈی بھی سوار تھی، جب لوگ دو پہاڑوں کے درمیانی راستے میں چلے اور راستہ تنگ ہو گیا تو اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، تو کہا: چل چل، اے اللہ! اس اونٹنی پر لعنت کر، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس لونڈی کا مالک کون ہے؟ ہمارے ساتھ اس سواری،یا اونٹنی،یا اونٹ کو نہ چلایا جائے، جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت کی گئی ہو۔

Haidth Number: 10121
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی سفر میں تھے، ایک انصاری خاتون ایک اونٹنی پر تھی، اس نے اس کو ڈانٹا اور اس پر لعنت کر دی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات سنی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹنی پر جو سامان لدا ہوا ہے، وہ اتار لو اور اس کو چھوڑ دو، کیونکہ اس پر لعنت کر دی گئی ہے۔ سیدنا عمران ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: گویا کہ میں اب بھی اس اونٹنی کو دیکھ رہا ہوں، وہ لوگوں کے بیچ میں چل رہی تھی اور کوئی بھی اس کے درپے نہیں ہو رہا تھا۔

Haidth Number: 10122
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک سفر میں چل رہے تھے کہ ایک آدمی نے اپنی اونٹنی پر لعنت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹنی کا مالک کہاں ہے؟ متعلقہ آدمی نے کہا: جی میں ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس اونٹنی کو پیچھے کر دے، اس پر کی گئی بددعا قبول کرلی گئی ہے۔

Haidth Number: 10123
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھیں، انھوں نے اپنے اونٹ پر لعنت کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا کہ اس اونٹ کو ردّ کر دیا جائے اور فرمایا: ہمارے ساتھ کوئی چیز نہ چلے، جس پر لعنت کی گئی ہے۔ ایک روایت میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اس پر سوار نہ ہو۔

Haidth Number: 10124
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرغ نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آواز نکالی، ایک آدمی نے اس وجہ سے اس پر لعنت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: اس پر لعنت نہ کر، بیشکیہ نماز کے لیے بلاتا ہے۔

Haidth Number: 10125

۔ (۱۰۳۰۱)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، اَنَّہُ قَالَ: لَمَّا نَزَلَتَ آیَۃُ الدَّیْنِ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ اَوَّلَ مَنْ جَحَدَ آدَمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ، اَوْ اَوَّلُ مَنْ جَحَدَ آدَمُ، اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ لَمَّا خَلَقَ آدَمَ مَسَحَ ظَھْرَہُ فَاَخْرَجَ مِنْہُ مَا ھُوَ ذَارِیٌٔ اِلٰییَوْمِ الْقِیَامَۃِ، فَجَعَلَ یَعْرِضُ ذُرِّیَّتَہُ عَلَیْہِ فَرَاٰی فِیْھِمْ رَجُلًا یَزْھَرُ، فَقَالَ: اَیْ رَبِّ! مَنْ ھٰذَا؟ قَالَ: ھٰذَا اِبْنُکَ دَاوُدُ، قَالَ: اَیْ رَبِّ! کَمْ عُمْرُہُ؟ قَالَ: سِتُّوْنَ عَامًا، قَالَ: رَبِّ! زِدْ فِیْ عُمْرِہِ، قَالَ: لَا، اِلَّا اَزِیْدُہُ مِنْ عُمْرِکَ، وَکَانَ عُمَرُ آدَمَ اَلْفَ عَامٍ فَزَادَہُ اَرْبَعِیْنَ عَامًا، فَکَتَبَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ بِذٰلِکَ کِتَابًا وَ اَشْھَدَ عَلَیْہِ الْمَلَائِکَۃَ، فَلَمَّا احْتَضَرَ آدَمُ وَاَتَتْہُ الْمَلَائِکَۃُ لِتَقْبِضَہُ قَالَ: اِنَّہُ قَدْ بَقِیَ مِنْ عُمْرِیْ اَرْبَعُوْنَ عَامًا، فَقِیْلَ: اِنَّکَ قَدْ وَھَبْتَھَا لِاِبْنِکَ دَاوُدَ، قَالَ: مَا فَعَلْتُ وَ اَبْرَزَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ الْکِتَابَ وَ شَھِدَتْ عَلَیْہِ الْمَلَائِکَۃُ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ) فَاَتَّمَھَا لِدَاوُدَ مِائَۃَ سَنَۃٍ وَاَتَّمَھَا لِآدَمَ عُمْرَہُ اَلْفَ سَنَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۲۲۷۰)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب قرضے والی آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک سب سے پہلے انکار کرنے والے آدم علیہ السلام ہیں، اس کی تفصیلیہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ان کی پیٹھ کو چھو کر اس سے ان کی قیامت تک پیدا ہونے والی اولاد کو نکالا اور اس اولاد کو ان پر پیش کیا، انھوں نے اس میں ایک خوش نما اور تابناک آدمی دیکھا اور کہا: اے میرے ربّ! یہ کون ہے؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: یہ تیرا بیٹا داود ہے، انھوں نے کہا: اے میرے ربّ ! اس کی عمر کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ نے کہا: ساٹھ سال، انھوں نے کہا: اے میرے ربّ! اس کی عمر میں اضافہ کر دے، اللہ تعالیٰ نے کہا: نہیں، الا یہ کہ تیری عمر سے اضافہ کیا جائے۔ آدم علیہ السلام کی عمر ایک ہزار سال تھی، انھوں نے اپنی عمر میں سے داود کی عمر میں چالیس سال اضافہ کر دیا، اللہ تعالیٰ نے اس چیز کو لکھ لیا اور فرشتوں کوگواہ بنا لیا، جب آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت آیا اور ان کی روح قبض کرنے کے لیے فرشتے ان کے پاس آئے تو انھوں نے کہا: ابھی تک میری عمر کے تو چالیس سال باقی ہیں، ان سے کہا گیا کہ آپ نے وہ چالیس سال تو اپنے بیٹے داود کو ہبہ کر دیئے تھے، آدم علیہ السلام نے کہا: میں نے تو ایسے نہیں کیا تھا، اُدھر اللہ تعالیٰ نے کتاب کو ظاہر کر دیا اور فرشتوں نے گواہی دے دی، لیکن پھر داود علیہ السلام کی عمر بھی سو سال پوری کر دی اور آدم علیہ السلام کی ایک ہزار پوری کر دی۔

Haidth Number: 10301
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کریم بن کریم بن کریم بن کریمیوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام تھے۔

Haidth Number: 10354
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو آدم کے ہر بچے کو پیدائش کے وقت شیطان اپنی انگلی سے چوکا لگاتا ہے، ما سوائے عیسی بن مریم کے، شیطان چوکا لگانے کے لیے گیا تو تھا، لیکن پردے میں چوکا لگا کر واپس آ گیا۔

Haidth Number: 10415
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں دنیا و آخرت میں عیسی بن مریم علیہ السلام کا سب سے زیادہ قریبی ہوں۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیائے کرام علاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہے، پس میرے اور عیسی علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے۔

Haidth Number: 10416
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں امید کرتا ہوں، اگر میری عمر لمبی ہوئی تو میں عیسی بن مریم علیہ السلام سے ملاقات کر لوں گا اور اگر میری موت جلدی آ گئی تو تم میں سے جو آدمی ان کو ملے، ان کو میرا سلام کہہ دے۔

Haidth Number: 10417