Blog
Books
Search Hadith

بانجھ خاتون سے نکاح کرنے کا حکم

227 Hadiths Found

۔ (۷۰۱۰)۔ حَدَّثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ھَارُوْنَ قَالَ: اَنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ یَزِیْدَ بْنِ مِقْسَمٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ عَمَّتِیْ سَارَۃُ بِنْتُ مِقْسَمٍ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتِ کَرْدَمٍ قَالَتْ: رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِمَکَّۃَ وَھُوَ عَلٰی نَاقَتِہِ وَأَنَا مَعَ اَبِیْ وَبِیَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دِرَّۃٌ کَدِرَّۃِ الْکُتَّابِ فَسَمِعْتُ الْاَعْرَابَ وَالنَّاسَ یَقُوْلُوْنَ: الْطَبْطَبِیَّۃَ ، فَدَنَا مِنْہُ اَبِیْ فَأَخَذَ بِقَدَمِہِ فَأَقَرَّلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: فَمَا نَسِیْتُ فِیْمَا نَسِیْتُ طُوْلَ إِصْبَعِ قَدَمِہِ السَّبَّابَۃِ عَلٰی سَائِرِ أَصَابِعِہِ، قَالَتْ: فَقَالَ لَہُ اَبِیْ: إِنِّیْ شَہِدْتُ جَیْشَ عِثْرَانَ قَالَتْ: فَعَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَالِکَ الْجَیْشَ، فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ: مَنْ یُعْطِیْنِیْ رُمْحًا بَثَوَابِہِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: وَمَا ثَوَابُہُ؟ قَالَ: أُزَوِّجُہُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَکُوْنُ لِیْ، قَالَ: فَأَعْطَیْتُہُ رُمْحِیْ ثُمَّ تَرَکْتُہُ حَتّٰی وُلِدَتْ لَہُ اِبْنَۃٌ وَبَلَغَتْ، فَأَتَیْتُہ،، فَقُلْتُ لَہُ: جَھِّزْ لِیْ أَھْلِیْ، فَقَالَ: لَا، وَاللّٰہِ! لَا أُجَہِّزُھَا حَتّٰی تُحْدِثَ صَدَاقًا غَیْرَ ذَالِکَ، فَحَلَفْتُ أَنْ لَّا أَفْعَلَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بِقَدْرِ أَیِّ النِّسَائِ ھِیَ؟)) قُلْتُ: قَدْ رَأَتِ الْقَتِیْرَ، قَالَ: فقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْہَا عَنْکَ لَاخَیْرَ لَکَ فِیْہَا۔))، قَالَ: فَرَاعَنِیْ ذَالِکَ وَنَظَرْتُ إِلَیْہِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَأْثَمُ وَلَا یَأْثَمُ صَاحِبُکَ۔)) (مسند احمد: ۲۷۶۰۴)

۔ سیدنا میمونہ بنت کردم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ مکہ میں اونٹنی پر سوار تھے اور میں اپنے باپ کے ساتھ تھی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ میں ایک کوڑا تھا، جیسے کتابت سکھانے والے کے ہاتھ میں ہوتا ہے،میں نے دیہاتیوں اور دیگر لوگوں کوسنا وہ کہہ رہے تھے: کوڑے کی آواز طب طب سے بچو (یعنی کوڑے سے بچو)، میرے باپ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوئے اور آپ کے قدم مبارک کو پکڑ لیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قدم برقرار رکھا،میں آپ کے پائوں کی سبابہ انگلی کی لمبائی دیگر انگلیوں کے مقابلہ میں کبھی نہیں بھولوں گی، میرے باپ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: میں عشران کے لشکر میں حاضر تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس لشکر کو پہچان لیا، طارق بن مرقع نے کہا: کون ہے جو مجھے کپڑے کے عوض نیزہ دے گا، میں اسے اس کی جزا دوں گا۔ میں نے کہا:اس کی جزا کیا چیز ہو گی؟ اس نے کہا:میں اپنی پیدا ہونے والی سب سے پہلی بیٹی کی اس سے شادی کروں گا، میں نے اسے نیزہ دے دیا اور اس کے پاس ہی چھوڑے رکھا، یہاں تک کہ اس کے ہاں بیٹی ہوئی اور پھر وہ بالغ بھی ہوگئی، میں اس کے پاس گیااور اس سے کہا: میری اہلیہ کو میرے لئے تیار کرو، اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں اسے تیار نہیں کروں گا تاوقتیکہ تو اس نیزے کے علاوہ بھی اس کا کوئی مہر بتائے، میں نے قسم اٹھائی کہ میں ایسا نہیں کروں گا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کی عمر کتنی ہے؟ میں نے کہا: بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، اس میں خیر نہیں۔ اس بات نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا، میں نے اس کی طرف دیکھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ تو قسم کی وجہ سے گنہگار ہوا اور نہ تیرا ساتھی ہوا۔

Haidth Number: 7010

۔ (۷۰۹۱)۔ عَنْ اَبِیْ نَضْرَۃَ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَۃِ قَالَ: نَزَلْتُ عَلٰی اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: وَلَمْ اُدْرِکْ مِنْ صَحَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلًا أَشَدَّ تَشْمِیْرًا وَلَا أَقْوَمَ عَلٰی ضَیْفٍ مِنْہُ، بَیْنَمَا اَنَا عِنْدَہُ وَھُوَ عَلٰی سَرِیْرٍ لَہُ وَأَسْفَلَ مِنْہُ جَارِیَۃٌ سَوْدَائُ وَمَعَہُ کِیْسٌ فِیْہِ حَصًی اَوْ نَوًییَقُوْلُ: سُبْحَانَ اللّٰہِ سُبْحَانَ اللّٰہِ حَتّٰی اِذَا أَنْفَذَ مَا فِی الْکِیْسِ اَلْقَاہُ اِلَیْہَا فَجَمَعَتْہُ فَجَعَلَتْہُ فِی الْکِیْسِ ثُمَّ دَفَعَتْہُ اِلَیْہِ، فَقَالَ لِیْ: اَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّیْ وَعَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: بَلٰی، قَالَ: فَاِنّیْ بَیْنَمَا اَنَا أُوْعَکُ فِیْ مَسْجِدِ الْمَدِیْنَۃِ اِذْ دَخَلَ عَلیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَسْجِدَ فَقَالَ: ((مَنْ أَحَسَّ الْفَتَی الْدَوْسِیَّ مَنْ اَحَسَّ الْفَتَی الْدَوْسِیَّ؟)) فَقَالَ لَہُ قَائِلٌ: ھُوَ ذَاکَ یُوْعَکُ فِیْ جَانِبِ الْمَسْجِدِ حَیْثُ تَرٰییَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!، فَجَائَ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَیَّ وَقَالَ لِیْ مَعْرُوْفًا فَقُمْتُ فَانْطَلَقَ حَتّٰی قَامَ فِیْ مَقَامِہِ الَّذِیْیُصَلِّیْ فِیْہِ وَمَعَہُ، یَوْمَئِذٍ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ وَصَفٌّ مِنْ نِسَائٍ أَوْصَفَّانِ مِنْ نِسَائٍ وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ، فَاَقْبَلَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ: ((اِنْ أَنْسَانِی الشَّیْطَانُ شَیْئًا مِنْ صَلَاتِیْ فَلْیُسَبِّحِ الْقَوْمُ وَلَیُصَفِّقِ النِّسَائُ، فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَنْسَ مِنْ صَلَاتِہِ شَیْئًا، فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَیْہِمْ بِوَجْہِہِ فَقَالَ: ((مَجَالِسَکُمْ، ھَلْ مِنْکُمْ مَنْ اِذَا أَتٰی اَھْلَہُ أَغْلَقَ بَابَہُ، وَاَرْخٰی سِتْرَہُ، ثُمَّ یَخْرُجُ فَیَتَحَدَّثُ فَیَقُوْلُ: فَعَلَتُ بِاَھْلِیْ کَذَا وَفَعَلْتُ بِاَھْلِیْ کَذَا؟)) فَسَکَتُوْا فَأَقْبَلَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ: ((ھَلْ مِنْکُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ؟)) فَجَثَتْ فَتَاۃٌ کَعَابٌ عَلٰی إِحْدٰی رُکْبَتَیْہَا وَتَطَاوَلَتْ لِیَرَاھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَیَسْمَعَ کَلَامَہَا، فَقَالَتْ: إِیْ وَاللّٰہِ! إِنَّہُمْ لَیُحَدِّثُوْنَ وَإِنَّہُنَّ لَیُحَدِّثْنَ، فَقَالَ: ((ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا مَثَلُ مَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ؟ اِنَّ مَثَلَ مَنْ فَعَلَ ذَالِکَ مَثَلُ شَیْطَانٍ وَ شَیْطَانَۃٍ لَقِیَ اَحَدُھُمَا صَاحِبَہُ بِالسِّکَّۃِ قَضٰی حَاجَتَہُ مِنْہَا وَالنَّاسُ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْہِ۔))، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا! لَا یُفْضِیَنَّ رَجُلٌ اِلٰی رَجُلٍ وَلَا امْرَأَۃٌ اِلَی امْرَأَۃٍ اِلَّا اِلٰی وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ۔))، قَالَ: وَذَکَرَ ثَالِثَۃً فَنَسِیْتُہَا، ((أَلَا إِنَّ طِیْبَ الرَّجُلِ مَا وُجِدَ رِیْحُہُ، وَلَمْ یَظْہَرْ لَوْنُہُ، أَلَا اِنَّ طِیْبَ النِّسَائِ مَا ظَہَرَ لَوْنُہُ وَلَمْ یُوْجَدْ رِیْحُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۹۹۰)

۔ بنو طفاوہ کے ایک آدمی سے مروی ہے، وہ کہتا ہے: میں سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بطور مہمان ٹھہرا، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں کسی کو ان سے زیادہ خدمت گزار نہیں پایا اور نہ ہی ان سے بڑھ کر کوئی مہمان کا خیال رکھنے والا تھا، میں ایک دفعہ ان کے پاس ایک چار پائی پر بیٹھا ہوا تھا اور ایک سیاہ فام لونڈی نیچے بیٹھی ہوئی تھی، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس ایک تھیلی تھی، جس میں کنکریاںیا گٹھلیاں تھیں، وہ سبحان اللہ، سبحان اللہ کہہ رہے تھے، یہاں تک جو کچھ تھیلے میں تھا، وہ ختم ہو گیا، پھر انھوں نے وہ تھیلی لونڈی کی جانب پھینکدی، اس نے وہ کنکریاں اس تھیلی میں جمع کیں اور تھیلی پھر سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو تھمادی۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں تجھے اپنا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا واقعہ نہ بتائوں؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرور بتائیں، انھوں نے کہا: مدینہ کی مسجد میں میں سخت بخار میں مبتلا پڑا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس مسجد میں تشریف لائے اور پوچھا: کسی نے دوسی نوجوان کو دیکھاہے؟دوسی نوجوان کو کسی نے دیکھا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ مسجد کے ایک کونے میں جہاں آپ دیکھ رہے ہیں، بخار میں مبتلا پڑاہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لے آئے اور اپنا دست مبارک میرے اوپر رکھا اور مجھ سے اچھے انداز پر بات کی، میں کھڑا ہوا اور آپ چل دئیے،یہاں تک کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے اس مقام پر کھڑے ہو گئے، جس میں نماز پڑھاتے تھے، اس دن آپ کے ساتھ مردوں کی دو صفیں اور عورتوں کی ایک صف تھی،یا عورتوں کی دو صفیں اور مردوں کی ایک صف تھی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی جانب رخ کیا اور فرمایا: اگر شیطان مجھے میری نماز میں سے کچھ بھلا دے تو مردوں کو چاہیے کہ وہ سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور آپ بھولے نہیں،جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: اپنی اپنی جگہ پر بیٹھیں رہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا ایسے ہوا ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس جائے، دروازہ بند کر لے اور پردہ لٹکا دے، پھر وہ باہر نکلے اور لوگوں میںیہ بات کرنا شروع کر دے کہ اس نے اپنی کے ساتھ یہ کچھ کیا ہے اور اس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ یہ کاروائی کی ہے؟ لوگ خاموش ہو گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں ایسی باتیں کرنے والی کوئی ہے؟ ایک ابھری ہوئی چھاتی والی نوجوان لڑکی ایک گھٹنے کے بل کھڑی ہوئی اور اپنے آپ کو لمبا کیا، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں، اور اس نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! مرد بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور عورتیں بھی ایسی باتیں کرتی ہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ ہے کہ ایسا کرنے والے کی مثال کیا ہے؟ اس کی مثال اس شیطان اور شیطاننی کی سی ہے، جو ایک گلی میں ایک دوسرے کو ملے اور وہیں اپنی حاجت پوری کرنا شروع کر دے، جبکہ لوگ ان کو دیکھ رہے ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کے ساتھ اور کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اس طرح نہ لیٹے کہ بیچ میں کوئی پردہ نہ ہو،ما سوائے والدین اور اولاد کے۔ راوی کی ذکر کردہ تیسری چیز میں بھول گیا ہوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار ! آدمی کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک ہو، رنگ ظاہر نہ ہو۔ خبر دار! عورتوں کی خوشبو وہ ہے، جس کی رنگت نمایاں ہو اور اس کی مہک نہ ہو۔

Haidth Number: 7091
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیاع حرام ہے۔ شیاع سے مراد جماع کرکے اس پر فخر کا اظہار کرنا ہے۔

Haidth Number: 7092
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: : اللہ تعالیٰ کے نزدیک روز قیامت سب سے بڑی خیانتیہ ہو گی کہ مرد اپنی بیوی کے پاس جائے اور عورت اپنے خاوند کے پاس جائے اور پھر وہ اس کا راز بیان کرنا شروع کر دے۔

Haidth Number: 7093
۔ سیدہ اسماء بنت یزید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مرد اور عورتیں بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ممکن ہے کہ آدمی اپنی بیوی کے ساتھ جو کچھ کرتا ہے، وہ اس کو باہر بھی بیان کرتا رہے، اسی طرح بیوی اپنے خاوند کے ساتھ جو کچھ کرتی ہے، وہ اس کو باہر بیان کرتی پھرے۔ لوگ خاموش ہو گئے، میں (اسمائ) نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم ہے، عورتیں بھی اس طرح کرتی ہیں اور مرد بھی ایسا کرتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کیا کرو، اس کی مثال بالکل اس شیطان کی طرح ہے، جو کسی راستے میں شیطاننی کو ملا اور اس نے وہیں اس سے کاروائی شروع کر دی اور اس کے اوپر چڑھ گیا، جبکہ لوگ دیکھ رہے تھے۔

Haidth Number: 7094
۔ ابن اعبد کہتے ہیں: سیدنا علی بن ابی طالب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: اے ابن اعبد تجھے معلوم ہے کہ کھانے کا کیا حق ہے؟ میں نے کہا: اے ابن ابی طالب! آپ ہی بیان کر دیں کہ اس کا کیا حق ہے؟ انہوں نے کہا: جب تو کھانا کھائے تو کہے: بِسْمِ اللّٰہِ، اللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیمَا رَزَقْتَنَا (بسم اللہ! اے اللہ! اس میں ہمارے لیے برکت کر دے جو تونے ہمیں دیا ہے ) پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اچھا تجھے یہ پتہ ہے جب کھانے سے فراغت پائیں تو کیا کہنا ہے کہ اس کا شکر ادا ہو جائے، میں نے کہا: اس کے شکر کے لیے کیا کہنا چاہے؟ انھوں نے کہا: تو یہ کہا کر: اَلْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا۔ (تمام تعریف اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں کھلایا اور ہمیں پلایا۔)

Haidth Number: 7385
۔ عبد الرحمن بن جبیر بیان کرتے ہیں مجھ سے اس آدمی نے بیان کیا، جس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آٹھ یا نو برس خدمت کی، اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھانا پیش کیا جاتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بسم اللہ پڑھتے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے : اَللّٰھُمَّ أَطْعَمْتَ وَأَسْقَیْتَ وَأَغْنَیْتَ وَأَقْنَیْتَ وَہَدَیْتَ وَأَحْیَیْتَ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی مَا أَعْطَیْتَ (اے اللہ! تونے کھلایا، تونے پلایا، تونے غنی کیا،تونے راضی کیا، تونے ہدایت دی اور تونے زندہ کیا، پس جوکچھ تونے دیا اس پر تعریف صرف تیرے لے ہے۔)

Haidth Number: 7386
۔ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک کھانے پر حاضر تھے، ہماری عادت تھی ہم کھانے کے لیے اس وقت تک ہاتھ نہ بڑھاتے تھے جب تک پہلے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانا شروع نہیں کرتے تھے، ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک کھانے میں شریک تھے کہ ایک لڑکی بہت تیز رفتاری سے آئی اور وہ اپنا ہاتھ کھانے میں رکھنے ہی والی تھی کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک دیہاتی آیا وہ بھی بہت جلد بازی سے ہاتھ کھانے میں ڈالنے ہی والا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو وہ کھانا شیطان بھی کھاتا ہے، یہ لڑکی آئی تھی کہ شیطان کے لیے کھانا کھانے کی گنجائش پیدا کرے، لیکن میں نے اس کاہاتھ پکڑ لیا ہے اور یہ دیہاتی بھی آیا تھا تاکہ شیطان کے لیے کھانے کا باعث بنے، لیکن میں نے اس کا ہاتھ بھی پکڑ لیا، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ شیطان کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے۔

Haidth Number: 7387
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام اس وقت تک کھانا کھانا شروع نہ کرتے، جب تک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانے کا آغاز نہ فرماتے۔

Haidth Number: 7388
۔ جابر بن صبح کہتے ہیں: مثنیٰ بن عبد الرحمن خزاعی نے مجھے بیان کیا، میں اس کے ساتھ واسط تک ہم نشین رہا،وہ کھانے کے شروع میں بسم اللہ پڑھتے اور آخری لقمہ پرکہتے: بِسْمِ اللّٰہِ فِی أَوَّلِہِ وَآخِرِہِ۔ میں نے ان سے کہا: آپ کھانے کے شروع میں بسم اللہ کہتے ہیں اور آخر میں بِسْمِ اللّٰہِ فِی أَوَّلِہِ وَآخِرِہِکہتے ہیں، انہوں نے کہا: اس کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں میرے دادا سیدنا امیہ بن مخشی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو صحابہ میں سے تھے، میں نے ان سے سنا، انھوں نے کہا: ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی تھی، جب کھانے کا آخری لقمہ تھا تو اس نے کہا بِسْمِ اللّٰہِ فِی أَوَّلِہِ وَآخِرِہِ۔نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان اس کے ساتھ کھاتا رہا، یہاں تک کہ جب اس نے بسم اللہ پڑھی تو شیطان کے پیٹ میں جو کچھ تھا اس نے قے کر دی۔

Haidth Number: 7389
۔ سیدنا ابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے کھانا پیش کیا گیا، میں نے ایسا کوئی کھانا نہیں دیکھا کہ کوئی کھانا شروع میں اس سے زیادہ برکت والا ہو، لیکن اس کے آخر میں اس سے کم برکت والا کھانا نہیں دیکھا، ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! یہ کیسے ؟ آپ نے فرمایا: وجہ یہ ہے کہ جب ہم نے اسے کھانا شروع کیا تھا تو اللہ تعالی کا نام لیا تھا، لیکن بعد میں جو لوگ کھانے کے لیے بیٹھے، انہوں نے بسم اللہ نہیں کہی، سو ان کے ساتھ شیطان بیٹھ گیا۔

Haidth Number: 7390
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے صحابہ کرام میں سے چھ افراد کے ساتھ مل کر کھانا کھا رہے تھے، ایک دیہاتی آیا، اس نے دو لقموں میں کھانا ختم کر دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ بسم اللہ پڑھ کر کھاتا توتمہیں یہ کھانا کفایت کر جاتا، جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اسے بسم اللہ پڑھنی چاہیے اور اگر کھانے کے شروع میں بسم اللہ بھول جائے تو کہے بِسْمِ اللّٰہِ أَوَّلَہُ وَآخِرَہُ پڑھ لیا کرے۔

Haidth Number: 7391
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے اورسیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے سوار تھے، ہم نے آپ کو مشک میں بنا ہوا نبیذ پلایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیا اور فرمایا: بہت اچھا ہے، نبیذ اس طرح بنایا کرو۔

Haidth Number: 7489
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ایک مشک میں نبیذ بنایا جاتا تھا، جب مشک میسر نہ ہوتی تو پتھر کے ایک برتن میں نبیذ بنایا جاتا تھا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کدو سے بنائے ہوئے برتن، تنا کرید کر بنائے ہوئے برتن، مٹکوں میں اور تارکول والے برتن میں نبیذ بنانے سے منع کیا ہے۔

Haidth Number: 7490
۔ حسین بن عبد اللہ اور دائود بن علی بن عبد اللہ بن عباس دونوں کمی بیشی سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو آواز دی اور ان کے ارد گرد لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے، اس نے کہا: یہ نبیذ استعمال کرکے تم سنت پر عمل کے آرزو مند ہو یا یہ دودھ اور شہد کی بہ نسبت اسے استعمال کرنے میں آسانی سمجھتے ہو؟ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا عباس کے ہاں آئے اور فرمایا: مجھے کچھ پلائو۔ انہوں نے کہا: نبیذ توبنایا گیا ہے، لیکن اسے انگلیوں سے ملا گیا ہے اور میل کچیل والا سا ہے، کیا ہم آپ کودودھ یا شہد نہ پلا دیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہی کچھ پلا دو، جو تم لوگوں کو پلا رہے ہو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ مہاجر ین و انصار میں سے بعض لوگ بھی موجود تھے، دو مشکیں نبیذ کی لائی گئیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پینے کے دوران جلدی سے اپنا سر اقدس اوپر اٹھایا اور فرمایا: تم نے بہت اچھا کیا، اس طرح بنایا کرو۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رضا مندی کااظہار مجھے اس سے زیادہ اچھا لگتا ہے کہ دودھ اور شہد سے یہ گھاٹیاں بہنے لگیں۔

Haidth Number: 7491
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ نظر لگ جانے سے دم کیا کروں۔

Haidth Number: 7750
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اندر داخل ہوئے اور ایک بچے کے رونے کی آواز سنی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے اس بچے کو کیا ہو گیا ہے، یہ کیوں رو رہا ہے، تم اسے نظر کا دم کیوں نہیں کرواتے۔

Haidth Number: 7751
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نظر کا دم کیا کرتی تھی، میں اپنا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینۂ مبارک پر رکھتی اور یہ دعا پڑھتی: اِمْسَحِ الْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ! بِیَدِکَ الشِّفَائُ لَا کَاشِفَ لَہٗ اِلَّا اَنْتَ۔ (اے لوگوں کے رب! یہ تکلیف دور کردے، شفاء تیرے ہاتھ ہی میں ہے، تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں۔)

Haidth Number: 7752
۔ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! سیدنا جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے بیٹے نظر زدہ ہوجاتے ہیں، کیا میں انہیں دم کرلیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر کوئی چیز تقدیر پر غالب آ سکتی ہوتی تو وہ نظر ہوتی۔

Haidth Number: 7753
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور اس میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کندہ کروائے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’تم لوگ اس طرح کا نقش نہ بنواؤ۔

Haidth Number: 7984
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی انگوٹھی میں محمد رسول اللہ کے الفاظ کا نقش تھا۔

Haidth Number: 7985
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ مشرکوں کی آگ سے روشنی حاصل کرو اور نہ اپنی انگوٹھیوں پر عربی نقش بنواؤ۔

Haidth Number: 7986
۔ حماد بن سلمہ کہتے ہیں: میں نے ابن ابی رافع کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی ہوئی تھی، جب میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا تھا کہ وہ اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے اور سیدنا عبداللہ بن جعفر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

Haidth Number: 7987
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منع کیا تھا کہ میں انگشت ِ شہادت یا اس کے ساتھ والی یعنی درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہنوں۔

Haidth Number: 7988
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! جب کوئی آدمی اپنے دوست سے ملتا ہے تو کیا اسے اس کے لیے جھکنا چاہئے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے پھر پوچھا: کیا اس سے معانقہ کرے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اس نے کہا: تو پھر کیا اس سے مصافحہ کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر چاہے تو۔

Haidth Number: 8305
۔ بنو عنز قبیلے کا ایک آدمی بیان کرتا ہے، میں سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ آیا، جب وہ واپس ہوئے تو لوگ ان سے علیحدہ ہوئے اور میں نے کہا: ا ابوذر! میں آپ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعض امور کے بارے میں سوال کرتا ہوں۔انہوں نے کہا: لیکن اگر وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا راز ہوا تو میں تمہیں نہیں بتائوں گا، میں نے کہا: رازدارانہ معاملہ نہیں ہے،بات یہ ہے جب ایک آدمی دوسرے آدمی سے ملتا ہے تو اس کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور مصافحہ کرتا ہے، کیا یہ درست ہے؟ انہوں نے کہا: تو نے واقعی باخبر آدمی سے سوال کیا ہے،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی مجھے ملے ہیں، ہمیشہ میرا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کیا ہے، البتہ ایک بار مصافحہ نہیں کیا تھا، یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زندگی کے آخری لمحات میں ہوا تھا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی چارپائی پر تھے، یہ اس وقت کی بات ہے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے، میں نے آپ کو لیٹا ہوا پایا، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھکا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک اٹھایا اور مجھے ساتھ لگا لیا، یہ انداز تو مصافحہ سے کس قدر بہتر اور عمدہ تھا۔

Haidth Number: 8306
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو مسلمان جب آپس میں ملتے ہیں اور ایک ان میں سے دوسرے کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے اور مصافحہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ ان کی دعا میں شریک ہو (یعنی قبول کرے) اور ان کے ہاتھوں کو اس وقت تک جدا نہ کرے،، جب تک ان کو بخش نہ دے۔

Haidth Number: 8307
۔ ابو دائود سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملا، انہوں نے مجھے سلام کہا، میرا ہاتھ پکڑا،مسکرائے اور کہا: کیا تمہیں معلوم ہے میں نے تمہارے ساتھ ایسا کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا: معلوم تو نہیں ہے! لیکن میرا یقین ہے تم نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس میں خیر ہی ہو گی، پھر انھوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے ملے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا، جس طرح میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی مجھ سے اسی طرح پوچھا تھا، جس طرح تم نے مجھ سے پوچھا ہے پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: جب دو مسلمان ملاقات کرتے ہیں اور ان میں سے ایک اپنے ساتھی پر سلام کہتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے، لیکن یہ عمل صرف اللہ تعالی کے لیے ہو، تو وہ ابھی تک جدا نہیں ہوتے، کہ اللہ تعالی ان کو بخش دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 8308
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے ایک حدیث اس آدمی سے پہنچی، جس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی تھی،پس میں نے سواری خریدی، پھر میں نے اس پر کجا وہ باندھ کر ایک ماہ کا سفر کیا، یہاں تک کہ میں اس کے پاس شام پہنچ گیا، وہ سیدنا عبداللہ بن انیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ میں نے دربان سے کہا: عبداللہ سے کہو کہ جابر ملاقات کے لئے دروازے پر حاضر ہے، انھوں نے پوچھا: عبداللہ کا بیٹا جابر،میں نے کہا: جی ہاں، پس وہ اپنا کپڑا روندتے ہوئے باہر آئے اور وہ مجھ سے بغلگیر ہو گئے اور میں ان سے بغلگیر ہو گیا، پھر میں نے کہا: جی مجھے آپ کے حوالے سے ایک حدیث موصول ہوئی ہے (وہ براہِ راست سننے کے لیے آیا ہوں)، پھر ایک طویل حدیث ذکر کی۔

Haidth Number: 8309
۔ سیدنا کعب بن عجرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر احرام کی حالت میں تھے، مشرکین مکہ نے ہمیں آگے جانے سے روک دیا، میرے لمبے لمبے بال تھے اورجوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا میرے پاس سے گزر ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف دے رہی ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سر منڈانے کا حکم دیا اور یہ آیت نازل ہوئی: {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا أَ وْ بِہٖٓأَذًی مِّنْ رَأْسِہِ فَفِدْیَۃٌ مِنْ صِیَامٍ أَ وْ صَدَقَۃٍ أَ وْ نُسُکٍ} (تم میں سے جو آدمی مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو، تو وہ بال منڈوا لے اور روزوں کا، یا صدقہ کا یا قربانی کا فدیہ دے)

Haidth Number: 8502