Blog
Books
Search Hadith

فاتحہ پڑھنے کے وجوب کا بیان

227 Hadiths Found
سیّدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی، آپ پر قراء ت بوجھل ہو گئی، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فارغ ہو کر پوچھا: میرا خیال ہے کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراء ت کرتے ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں! اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! بلا شک و شبہ ہم ایسا کرتے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو (یعنی میرے پیچھے نہ پڑھا کرو) سوائے سورۂ فاتحہ کے، کیونکہ جس نے اس کی تلاوت نہ کی، اس کی کوئی نماز نہیں۔

Haidth Number: 1572
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر وہ نماز جس میں قراء ت نہ کی جائے،وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے، پھر وہ ناقص ہے۔

Haidth Number: 1573
سیّدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ باہر نکل کر یہ اعلان کریں کہ کوئی نماز نہیں ہے، مگر فاتحہ شریف کے ساتھ اور اس سے زیادہ بھی۔

Haidth Number: 1574
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمراور سیّدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما {اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ} سے قراء ت شروع کرتے تھے۔

Haidth Number: 1575
عبد اللہ بن سوادہ قشیری کہتے ہیں: مجھے ایک دیہاتی آدمی نے اپنے باپ، جو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس قیدی تھا، سے بیان کیا کہ اس نے محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: وہ نماز قبول نہیں ہوتی، جس میں ام الکتاب (یعنی فاتحہ شریف) کی تلاوت نہیں کی جاتی۔

Haidth Number: 1576
زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سویا کرتی تھی اور میری ٹانگیں آپ کے قبلہ کی سمت میں ہوتی تھی، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے دباتے، پس میں اپنی ٹانگوں کو اکٹھا کر لیتی،جب آپ کھڑے ہوتے تو میں ان کو پھیلا دیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔

Haidth Number: 1967
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ہی مروی ہے، وہ کہتی ہیں:بلاشبہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اورمیں (کبھی) آپ کی دائیں اور (کبھی) بائیں جانب لیٹی ہوتی تھی۔

Haidth Number: 1968
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کی نماز پڑھا کرتے تھے اور میں آپ کے اور قبلہ کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتی تھی، جس طرح جنازہ پڑھا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 1969
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے (یہ بھی) روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حال میں نماز پڑھتے تھے کہ وہ آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی۔جناب عروہ نے کہا: کیایہ عورتیں تمہاری مائیں، بہنیں اور پھوپھیاں نہیں ہیں۔

Haidth Number: 1970
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس حال میں نماز پڑھتے کہ وہ آپ کے اور قبلہ کے درمیان چارپائی پر لیٹی ہوئی ہوتی تھی۔ عطا کہتے ہیں: میں نے عروہ سے پوچھا: کیا ان دونوں کے درمیان مسجد کی دیوار ہوتی؟ انہوں نے کہا: نہیں، گھر میں اس کی دیوار کی طرف۔

Haidth Number: 1971
سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مبارک زبان پر دو رکعت نماز سفر، دو رکعت نمازِ عید الاضحی، دو رکعت نماز عید الفطر اور دو رکعت نماز جمعہ مکمل نمازیں ہیں، ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔

Haidth Number: 2812
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پالی، پس تحقیق اس نے ساری نماز پالی۔

Haidth Number: 2813
سیارمعرورکہتے ہیں: سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایک خطبے میں کہا: بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ مسجد تعمیر کی اور صرف ہم مہاجرین و انصار آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، پھر جب ہجوم بڑھ جائے تو آدمی اپنے بھائی کی پشت پر سجدہ کر لے۔ پھر انھوں نے کچھ لوگوں کو راستے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر کہا: مسجد میں نماز پڑھو۔

Haidth Number: 2814

۔ (۳۲۰۲) حَدَثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَاصِمٍ ثَنَا الْہَجَرِیُّ قَالَ: خَرَجْتُ فِی جَنَازَۃِ بِنْتِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی أَوْفٰی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ عَلٰی بَغْلَۃٍ لَہٗ حَوَّائَ یَعْنِی سَوْدَائَ، قَالَ فَجَعَلَ النِّسَائُ یَقُلْنَ لِقَائِدِہِ: قَدِّمْہُ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ فَفَعَلَ، قَالَ: فَسْمِعْتُہُ یَقُوْلُ لَہُ: أَیْنَ الْجَنَازَۃُ؟ قَالَ: قَالَ: خَلْفَکَ، قَالَ: قَالَ: فَفَعَلَ ذَالِکَ مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ أَنْہَکَ أَنْ تُقَدِّمَنِی أَمَامَ الْجَنَازَۃِ، قَالَ: سَمِعَ امْرَأَۃً تَلْتَدِمُ وَقَالَ مَرَّۃً تَرْثِی(وَفِی رِوَایَۃٍ فَجَعَلَ النِّسَائُ یَبْکِیِْنَ) فَقَالَ: مَہْ، أَلَمْ أَنْہَکُنَّ عَنْ ہٰذَا؟ إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَنْہٰی عَنِ الْمَرَاثِی لِتُفِضْ إِحْدَاکُنَّ مِنْ عَبْرَتِہَا مَا شَائَ تْ۔ فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ تَقَدَّمَ فَکَبَّرَ عَلَیْہَا أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ، ثُمَّ قَامَ ہُنَیَّہً فَسَبَّحَ بِہِ بَعْضُ الْقَوْمِ فَانْفَتَلَ فَقَالَ: أَکْنَتُمْ تَرَوْنَ أَنِّیْ اُکَبِّرُ الْخَامِسَۃَ؟ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ إِذَا کَبَّرَ الرَّابِعَۃَ قَامَ ہُنَیَّۃً فَلَمَّا وُضِعَتِ الْجَنَازَۃُ جَلَسَ وَجَلَسْنَا فَسُئِلَ عَنْ لَحُوْمِ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ فَقَالَ: تَلَقَّانَا یَوْمَ خَیْبَرَ حُمُرٌ أَہْلِیَّۃٌ خَارِجًا مِنَ الْقَرْیَۃِ فَوَقَعَ النَّاسُ فِیْہَا فَذَبَحُوْہاَ فَإِنَّ الْقُدُوْرَ لَتَغْلِی بِبَعْضِہَا إِذَ نَادٰی مُنَادِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : اَہْرِیْقُوْہَا، قَالَ فَأَھْرَقْنَاہَا، وَرَأَیْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ أَبِی اَوْفٰی مِطْرَفًا مِنْ خَزٍّ۔ (مسند احمد: ۱۹۶۳۷)

ابو اسحاق ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں:میں سیّدناعبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی صاحبزادی کے جنازہ میں شریک ہوا، وہ خود اپنے سیاہ رنگ کے خچر پر سوار تھے، عورتوں نے ان کے کوچوان سے کہا : ان کو جنازہ سے آگے لے چلو، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ اتنے میں سیّدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے دریافت کیا: جنازہ کہاں ہے؟ کوچوان نے بتایا کہ وہ تو پیچھے ہے، انہوں نے ایک دو مرتبہ یہ سوال کر کے کہا: کیامیں نے تجھے اس سے منع نہیں کیا تھا کہ تو مجھے جنازے سے آگے لے آئے۔ اتنے میں انھوں نے ایک عورت کو چہرہ پیٹتے ہوئے سنا، ایک روایت میں مرثیہ پڑھنے اور ایک روایت میں رونے کا ذکر ہے، بہرحال انھوں نے کہا: چپ ہو جاؤ،کیا میں نے تمہیں اس کام سے روکا نہیں تھا؟ بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرثیوں سے منع کیا ہے،ہاں تم جس قدر چاہو آنسو بہا سکتی ہو، پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ آگے بڑھے اور چار تکبیرات کہیں، اس کے بعد کچھ دیر خاموش کھڑے رہے، کچھ لوگوں نے سبحان اللہ کہہ کر لقمہ دیا، نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے کہا: کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ میں پانچویں تکبیر کہوں گا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے کہا: بے شک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چوتھی تکبیر کہتے تو اسی طرح تھوڑی دیر ٹھہر جاتے تھے۔ پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو وہ بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے اردگرد بیٹھ گئے۔ اس وقت ان سے پالتو گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا: خیبر کے موقع پر ہم نے بستی سے باہر کچھ گدھے پائے اور ان کو ذبح کر دیا، ابھی ہنڈیوں میں کچھ گوشت ابلنے ہی لگا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا: ان کو بہا دو، پس ہم نے ان کو بہا دیا۔ اس دن میں نے سیّدنا عبد اللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر ایک اونی چادر دیکھی جس کے کناروں پر ریشم کی کڑھائی تھی۔

Haidth Number: 3202
سیّدناجابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ سیّدنا ثابت بن دحدحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جنازہ میں تشریف لے گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے، اس کا منہ اور چاروں پائوں سفید تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نیچے کوئی زین وغیرہ بھی نہیں تھی، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اردگرد چل رہے تھے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتر کر نماز جنازہ پڑھائی اور بیٹھے رہے یہاں تک کہ تدفین سے فارغ ہوگئے،اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور گھوڑا پر سوار ہو کر چلنے لگے، جبکہ لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد چل رہے تھے۔

Haidth Number: 3203
(دوسری سند) سیّدناجابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ سیّدنا ابودحداح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جنازہ میں شریک تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گھوڑے پر سوار تھے، جو اچھلتا ہوا جا رہا تھا اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اردگرد دوڑرہے تھے۔

Haidth Number: 3204
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوار جنازے کے پیچھے چلے اور پیدل آدمی جہاں مرضی چلے اور بچے کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی۔

Haidth Number: 3205
(دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سوارجنازے کے پیچھے چلے اور پیدل آدمی اس کے سامنے اور دائیں بائیں قریب قریب چل سکتا ہے اور نامکمل مردہ پیدا ہو جانے والے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اس کے والدین کے لیے بخشش اور رحمت کی دعا کی جائے گی۔

Haidth Number: 3206
سالم بن عبداللہ بن عمر کہتے ہیں: سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جنازے کے آگے آگے چلتے تھے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیّدنا ابو بکر، سیّدنا عمر اور سیّدنا عثمان بھی جنازے کے آگے آگے چلتے تھے۔

Haidth Number: 3207
(دوسری سند) سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیّدناابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو جنازے کے آگے آگے چلتے ہوئے دیکھا۔

Haidth Number: 3208

۔ (۳۲۰۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ عَادَ الْحَسَنَ بْن عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَ لَہٗ عَلِیٌّ: أَتَعُوْدُ الْحَسَنَ وَفِی نَفْسِکَ مَا فِیْہَا؟ فَقَالَ لَہُ عَمْرٌو: إِنَّکَ لَسْتَ بِرَبِّی فَتَصْرِفَ قَلْبِی حَیْثُ شِئْتَ۔ قَالَ عَلِیٌّ: أَمَا إِنَّ ذَالِکَ لَا یَمْنَعُنَا أَنْ نُؤَدِّیَ إِلَیْکَ النَّصِیْحَۃَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ عَادَ أَخَاہُ إِلَّا اِبْتَعَثَ اللّٰہُ لَہُ سَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ، مِنْ أَیِّ سَاعَاتِ النَّہَارِ کَانَ حَتّٰی یُمْسِیَ، وَمِنْ أَیِّ سَاعَاتِ اللَّیْلِ کَانَ حَتّٰی یُصْبِحَ۔))قَالَ لَہُ عَمْرٌو: کَیْفَ تَقُوْلُ فِی الْمَشْیِ مَعَ الْجَنَازَۃِ بَیْنَ یَدَیْہَا أَوْ خَلْفَہَا فَقَالَ عَلِیٌّ: إِنَّ فَضْلَ الْمَشْیِ مِنْ خَلْفِہَا عَلٰی بَیْنِ یَدَیْہَا کَفَضْلِ صَلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلَی الْوَحْدَۃِ۔ قَالَ عَمْرٌو: فَاِنِّیْ رَاَیْتُ اَبَابَکْرٍ وَعُمَرَ F یَمِْشَیانِ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ قَالَ عَلِیٌّ: إِنَّہُمَا إِنَّمَا َرِہَا أَنْ یُحْرِجَا النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۷۵۴)

عبداللہ بن یسارکہتے ہیں: سیّدنا عمرو بن حدیث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیّدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عیادت کے لیے گئے، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: آپ حسن کی عیادت کے لیے آئے ہیں، جب کہ آپ کے دل میں ا ن کے خلاف جذبات ہیں۔ یہ سن کر سیّدناعمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ میرے رب نہیں کہ میرے دل کو جدھر چاہیں پھیر سکیں۔سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بہرحال یہ چیز آپ کو نصیحت کی بات کہنے سے مانع نہیں بن سکتی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو مسلمان بھی اپنے کسی بھائی کی تیمارداری کے لیے جائے تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس کے لیے رحمت کی دعا کرنے کے لیے بھیجتا ہے، اگر یہ عمل دن کے کسی وقت میں ہو تو یہ فرشتے شام تک اور اگر رات کو ہو تو صبح تک دعا کرتے رہتے ہیں۔ پھر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: جنازہ کے آگے یا پیچھے چلنے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جنازہ کے پیچھے چلنے والے کو آگے چلنے والے پر اس طرح فوقیت حاصل ہے، جیسے باجماعت نماز پڑھنے والے کو اکیلے پڑھنے والے پر ہے۔ یہ سن کر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو جنازہ کے آگے چلتے دیکھا ہے۔ سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:چونکہ انہوں نے (ایک جہت میں ہی رہ کر) لوگوں کو مشقت میں ڈالنا اچھا نہ سمجھا، (اس لیے ایسے کیا تھا)۔

Haidth Number: 3209
سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جنازہ کے ساتھ چلنے کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنازے کے پیچھے رہا جائے، اس کو اپنے پیچھے نہ کیا جائے۔

Haidth Number: 3210
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ آواز اور آگ کو جنازے کے پیچھے لگایا جائے اور نہ اس کے آگے چلا جائے۔

Haidth Number: 3211

۔ (۳۴۸۰) عَنْ اَبِی الْحَوْرَائِ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما : مَا تَذْکُرُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: اَذْکُرُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنِّی اَخَذْتُ تَمْرَۃً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَۃِ فَجَعَلْتُہَا فِی فِیَّ، قَالَ: فَنَزَعہَاَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِلُعَابِہَا، فَجَعَلَہَا فِی التَّمْرِ، فَقِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کَانَ عَلَیْکَ مِنْ ہٰذِہِ التَّمْرَۃِ لِہٰذَا الصَّبِیِّ؟ قَالَ: ((وَإِنَّا آلُ مُحَمَّدٍ لاَ تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَۃُ۔)) قَالَ: وَکَانَ یَقُوْلُ: ((دَعْ مَا یَرِیْبُکَ إِلٰی مَالَا یَرِیبُکَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طَمَاْنِیْنَۃٌ، وَإِنَِ الْکَذِبَ رِیْبَۃٌ۔)) قَالَ: وَکَانَ یُعَلِّمُنَا ہٰذَا الدُّعَائَ: ((اللّٰھُمَّ اھْدِنِی فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، وَعَافِنِی فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ، وَبَارِکْ لِی فِیْمَا اَعْطَیْتَ، وَقِنِیْ شَرَّمَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ، إِنَّہُ لَایَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ۔)) قَالَ شُعْبَۃُ وَاَظُنُّہُ قَدْ قَالَ ہٰذِہِ اَیْضًا: ((تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔)) (مسند احمد: ۱۷۲۷)

۔ ابو حوراء کہتے ہیں: میں نے سیدناحسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کونسی کوئی خاص بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک دفعہ صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈالی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ لعاب سمیت میرے منہ سے کھنیچ کر نکالیاور کھجور کے ڈھیر میں واپس ڈال دی۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس بچے کا ایککھجور لے لینا، اس سے آپ کو کیا ہوا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم آلِ محمدہیں اور ہمارے لئے زکوۃ حلال نہیں ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ بھی فرماتے تھے: شک والی بات کو چھوڑ کر ایسی صورت کو اختیار کرو جو شک و شبہ سے پاک ہو، سچائی میں سکون ہے اورجھوٹ میں قلق اور اضطراب ہے، پھر سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں اس دعا کی تعلیم بھی دیتے تھے: اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ، … تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔ یعنی: اے اللہ! مجھے ہدایت دے کر ان لوگوں کے زمرہ میں شامل فرما جنہیں تو نے ہدایت دی اور مجھے عافیت دے کر ان لوگوں میں شامل فرماجنہیں تو نے عافیت بخشی اور مجھے اپنا دوست بنا کر ان لوگوں میں شامل فرما جنہیں تو نے اپنا دوست بنایا اور جو کچھ تو نے مجھے عطا کیا اس میں برکت ڈال دے اور جس شر کا تو نے فیصلہ کیا ہے مجھے اس سے محفوظ رکھ۔ بیشک تو ہی فیصلہ صادر کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ صادر نہیں کیا جاتا اور جس کا تو والی بنا وہ کبھی ذلیل و خوار نہیں ہو سکتا، اے ہمار ے ربّ! تو بڑی برکت والا اور بہت بلند و بالا ہے۔

Haidth Number: 3480
۔ ربیعہ بن شیبان کہتے ہیں: میں نے سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: کیا آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی خاص چیزیاد ہے؟ انہوں نے کہا: ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے زکوۃ والے سٹور میں لے گئے، میں نے وہاں سے ایک کھجور اٹھا کر منہ میں ڈال لی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو پھینک دو، یہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ان کے اہل بیت کے کسی فرد کے لئے حلال نہیں ہے۔

Haidth Number: 3481
۔ ابو حوراء کہتے ہیں: ہم سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھے، کسی نے ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کوئی خاص بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ جا رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر اس کھلیان سے ہوا، جہاں زکوۃ کی کھجوریں پڑی تھیں، میں نے ایککھجور لے کر اپنے منہ میں ڈال لی، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لعاب سمیت اس کو نکال دیا۔ کسی نے کہا: اگر آپ یہ کھجور اس بچے کے پاس ہی رہنے دیتے تو اس سے آپ کو کیا ہو جاتا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیےیہ زکوۃ حلال نہیں ہے۔ پھر سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: نیز میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پانچ نمازیں بھی سیکھی ہیں۔

Haidth Number: 3482
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صدقہ کی کھجوریں تقسیم فرما رہے تھے اور سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی گود میں تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کام سے فارغ ہوئے تو سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کندھے پر اٹھالیااوران کا لعاب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بہنے لگا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر اٹھا کر دیکھا تو ان کے منہ میں ایک کھجور دیکھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ ان کے منہ میں داخل کرکے اس کو نکال دیا اور فرمایا: کیا تم نہیں جانتے کہ آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے زکوٰۃ حلال نہیں۔

Haidth Number: 3483
۔ سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھائی اور اس کو اپنے منہ میں چبایا توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اوہ، اوہ، اوہ، ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں۔

Haidth Number: 3484
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوئے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اٹھا کر کھا لیا، لیکن بعد ازاں رات کے آخری پہر کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پریشانی کی وجہ سے الٹ پلٹ ہونے لگ گئے، اس وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعض بیویاں بھی گھبرا گئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا: مجھے اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی اور میں نے اسے کھا لیا، اب مجھے اندیشہیہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ وہ صدقہ کی کھجور ہو۔

Haidth Number: 3485
۔ (دوسری سند) اس میں ہے: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھجور تو کھا لی، مگر ساری رات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نیند نہیں آئی،کسی اہلیہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ تھی کہ گزشتہ رات آپ پر بے خوابی طاری رہی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے پہلو کے نیچے سے ایک کھجور ملی تھی، میں نے وہ کھا لی، ہمارے ہاں صدقہ کی کھجوریں بھی پڑی تھیں، اب مجھے اندیشہیہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کھجور ان صدقہ والی کھجوروں میں سے ہو۔

Haidth Number: 3486