Blog
Books
Search Hadith

سونے اور ریشم کی عام حرمت کا بیان

243 Hadiths Found
۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں میں نے سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، انھوں نے اپنے خطبے میں کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، اس کو آخرت میں یہ نہیں پہنایا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

Haidth Number: 8011
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ریشم صرف وہی پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 8012
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا میں ریشم وہی پہنتا ہے جو آخرت میں اسے پہننے کی امید نہ رکھتا ہو، بس ریشم صرف وہی پہنتا ہے، جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ حسن بصری کہتے ہیں: ان لوگوں کا کیا حال ہو گا، جن تک ان کے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ فرمان پہنچ چکا ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنے لباس اور گھروں میں ریشم استعمال کرتے ہیں۔

Haidth Number: 8013
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ریشم کے کپڑوں کی تاڑ میں رہتے اور ان کو اتروا دیتے۔

Haidth Number: 8014
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اس کو آخرت میں ہر گز نہیں پہنے گا۔

Haidth Number: 8015
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک راہب نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو باریک ریشم کا جبہ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے پہنا، پھر آپ گھر میں آئے اور اس کو اتار دیا، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پتہ چلا کہ ایک وفد آیا ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مشورہ دیا کہ وفد کی آمد پر وہی جبہ پہن لیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لباس دنیا میں ہمارے لئے درست نہیں، یہ ہمارے لئے آخرت میں ہوگا، لیکن اے عمر! تم یہ لے لو۔ انہوں نے عرض کی: آپ اسے ناپسند کرتے ہیں اور میں لے لوں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اس لیے نہیں دے رہا کہ تم اس کو پہن لو، میں تو اس لئے دے رہا ہوں کہ تم اسے فارس کے علاقے کی طرف بھیج دو اور اس کے عوض مال حاصل کر لو۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے نجاشی کی طرف بھیج دیا، اس کی وجہ یہ تھی کہ اس نے ان صحابہ کے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا، جو ہجرت کر کے اس کے پاس گئے تھے۔

Haidth Number: 8016
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ریشم کے چاک والی قباء پہن رکھی تھی، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز مکمل کر لی تو اسے بڑی سختی سے اتارا اور فرمایا: یہ پرہیز گاروں کے لائق نہیں ہے۔

Haidth Number: 8017
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیورات اور ریشم والوں کو یہ چیزیں پہننے سے منع کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر تم جنت کا زیور اور اس کا ریشم چاہتے ہو تو انہیںدنیا میں نہ پہنا کرو۔

Haidth Number: 8018
۔ سیدہ جویریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو ریشم پہنے گا، اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت دوزخ کی آگ سے لباس پہنائے گا۔ ایک روایت میں ہے: اللہ تعالیٰ اسے آگ یا ذلت کا لباس پہنائے گا۔

Haidth Number: 8019
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ دومہ کے رئیس اکیدر نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو باریک ریشم یا مطلق ریشم کا جبہ دیا، یہ اس وقت کی بات ہے جب ریشم پہننا ابھی تک حرام نہ ہوا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پہنا اور لوگ اسے دیکھ کر بہت تعجب کرنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کا رومال اس سے بہتر ہے۔

Haidth Number: 8020
۔ ہشام بن ابو رقیہ کہتے ہیں: میں نے مسلمہ بن مخلد سے سنا، وہ منبر پر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے، انھوں نے کہا: لوگو! کیا تمہارے پاس یمن کی چادریں اور السی کے کپڑے نہیں، کیا وہ ریشم سے کفایت نہیں کرتے،یہ تمہارے اندر ایک آدمی موجود ہے، یہ تمہیں اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان سے آگاہ کرتا ہے، اے عقبہ! ذرا کھڑے ہو جائو، سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنالے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا۔

Haidth Number: 8021
۔ ابو یونس حاتم بن مسلم کہتے ہیں: میں نے قریش کے ایک آدمی سے سنا، اس نے کہا: میں نے ایک عورت کو دیکھا، وہ منیٰ میں سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آئی، اس نے ریشم کی قمیص زیب ِ تن کی ہوئی تھی، اس نے کہا: تم ریشم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 8022
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے، کسی بستی کا باسی سیجان کا جبہ، جس کے بٹن ریشمی تھے، زیبِ تن کر کے آیا اور کہا: خبردار! تمھارے اس ساتھی (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) نے گھڑسواروں کے مقام کو کم اور چرواہوں کی عزتوں کو بلند کر دیا ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے جبہ کے گریبان سے پکڑا اور فرمایا: کیا میں تجھ پر ان لوگوں کا لباس نہیں دیکھ رہا، جو بیوقوف ہیں۔ پھر فرمایا: جب اللہ تعالی کے نبی نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت آ پہنچا تو انھوں نے اپنے بیٹے سے کہا: میںتیرے سامنے ایک وصیت بیان کرتا ہوں، میں تجھے دو چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور دو چیزوںسے منع کرتا ہوں۔ میں تجھے لا الہ الا اللہ کا حکم دیتا ہوں، کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو (ترازو کے) ایک پلڑے میں اور لا الہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو لا الہ الا اللہ بھاری ہو جائے گا۔ اور ساتوں آسمان اور ساتوں زمنیں ایک بند کڑے کی شکل اختیار کر لیں تو اس کو بھی لا الہ الا اللہ توڑ دے گا ، اور (دوسری چیز) سبحان اللہ وبحمدہ ہے، یہ کلمات ہر چیز کی نماز ہیں اور ان ہی کے ذریعے مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے اور میں تجھے شرک اور تکبر سے منع کر تا ہوں۔ میں نے یا کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم شرک کو تو پہنچانتے ہیں، تکبر کسے کہتے ہیں؟ کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے جوتے اور ان کے تسمے اچھے ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ کسی نے کہا: تو کیا تکبر یہ ہے کہ آدمی کے دوست و یار ہوں، جو اس کے پاس بیٹھتے ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں۔ پھر کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! تو پھر تکبر کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حق کو جھٹلا دینا اور لوگوں کو حقیر سمجھنا (تکبر کہلاتا ہے)۔

Haidth Number: 8023
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف ریشم کا جبہ بھیجا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملے اور کہا: آپ نے ریشم کا جبہ میری طرف بھیجا ہے، حالانکہ آپ نے تو اس کے بارے میں ایسے ایسے فرمایا تھا، (یعنی مذمت کی تھی)؟آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اس لئے تو نہیں بھیجا کہ تم اسے پہن لو، میں نے تو اس لئے بھیجا ہے کہ تم اسے فروخت کر لو یا کوئی اور فائدہ حاصل کر لو۔

Haidth Number: 8024
۔ سیدنا ضمرہ بن ثعلبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا میرے اوپر یمن کے دو جوڑے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ضمرہ! کیا تمہاری رائے یہ ہے کہ یہ دو جوڑے تمہیں جنت میں داخل کریں گے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ میرے لئے استغفار کریں تو میں بیٹھنے سے پہلے انہیں اتار دیتا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ضمرہ بن ثعلبہ کو بخش دے۔ پس وہ جلدی جلدی گئے اور ان دونوں کو اتار دیا۔

Haidth Number: 8025
۔ سلیمان تیمی کہتے ہیں: حسن بصری نے مجھے ابو عثمان نہدی والی حدیث سنائی، انہوں نے سیدنا عمر ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ریشم کے بارے میں بیان کی، حسن کہتے ہیں: قبیلہ میں سے ایک آدمی نے مجھے خبر دی کہ وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس داخل ہوا، جبکہ اس نے ایک جبہ زیب ِ تن کیا ہوا تھا، اس کا گریبان ریشم کا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ گریبان آگ کا ہے۔

Haidth Number: 8026
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ عطارد بن حاجب آئے اوران کے پاس ریشم کی چادر تھی، یہ فارس کے حکمران نے ان کو دی تھی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری خواہش ہے آپ اسے خرید لیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لباس تو وہ شخص پہنتا ہے، جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

Haidth Number: 8027
۔ حبیب بن عبیدر حبی کہتے ہیں: سیدنا ابو مامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، خالد بن یزید کے پاس گئے،انہوں نے ان کے لیے تکیہ رکھا، سیدنا ابومامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو گمان ہوا کہ یہ ریشم کا ہے، وہ پچھلے پائوں ہٹ کر اس سے علیحدہ ہو گئے، یہاں تک کہ مجلس کے آخر تک پہنچ گئے، جبکہ خالد کسی آدمی سے بات کر رہے تھے، پھر جب وہ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہوئے تو ان سے کہا: اے میرے بھائی! آپ نے کیا سمجھا ہے؟ کیا آپ کا خیال ہے یہ ریشم سے ہے؟ تو خالد نے شبہ دور کیا۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی امید رکھتا ہو، وہ ریشم سے فائدہ نہ اٹھائے۔ خالد نے ابو امامہ سے کہا: کیا تم نے یہ حدیث نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ! معاف کرنا، خالد مجھے کہتا ہے کہ کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ سے سنی ہے، ہم ایسے لوگوں میں تھے کہ جنہوں نے ہمیں جو کچھ بیان کیا، انھوں نے اس میں جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہمیں جھٹلایا گیا۔

Haidth Number: 8028
۔ عبدالرحمن کہتے ہیں:میرے باپ اور ان کے ساتھی ربذہ مقام میں اترے،وہ حج کے ارادے سے جا رہے تھے، انہیں بتلایا گیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابی سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی یہاں ہیں، پس ہم ان کے پاس آئے ہم نے انہیں سلام کہا، پھر ان سے کچھ سوال کیا، انہوں نے کہا: میں نے اپنے ہاتھ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، پھر انھوں نے اپنی پر گوشت ہتھیلی ہماے سامنے ظاہر کی، پس ہم ان کی طرف اٹھے اور ان کی دونوں ہتھیلیوں کا بوسہ لیا۔

Haidth Number: 8314
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بھیجے ہوئے سرایا میں سے ایک سریّہ کی بات ہے، میں خود بھی اس میں تھا، لوگوں نے بھاگنا شروع کر دیا اور میں بھی فرار اختیار کرنے والوں میں سے تھا، پھر ہم نے کہا: اب ہم کیا کریں، ہم تو لڑائی سے بھاگے ہیں اور غضب ِ الہی کے ساتھ لوٹے ہیں، پھر ہم نے کہا: اب ہم مدینہ میں داخل ہو جائیں اور اندر جا کر رات گزاریں، لیکن پھر ہمارے ذہن میں یہ بات آئی کہ ہم اپنے آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کرتے ہیں، اگر توبہ کا حق ہوا تو ٹھیک، وگرنہ ہم چلے جائیں گے، پس ہم نمازِ فجر سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو پوچھا: کون لوگ ہیں؟ ہم نے کہا: جی ہم ہیں، لڑائی سے بھاگ کر آ جانے والے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، بلکہ تم تو قتال کی طرف پلٹ جانے والے ہو اور میں تمہارا مدد گار ہوں اور میں تمام مسلمانوں کی پناہ گاہ اور ان کا مددگار ہوں۔ پس ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر بوسہ لیا۔

Haidth Number: 8315
۔ سیدنا خزیمہ بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بوسہ دے رہا ہوں، میں نے حاضر ہو کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود کو ان پر پیش کیا اور انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پیشانی پر بوسہ دیا۔

Haidth Number: 8316

۔ (۸۵۰۴)۔ عَنْ أَ بِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: حُرِّمَتْ الْخَمْرُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَدِمَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْمَدِینَۃَ، وَہُمْ یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَیَأْکُلُونَ الْمَیْسِرَ، فَسَأَ لُوْا رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْہُمَا، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی نَبِیِّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {یَسْأَ لُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُہُمَا أَ کْبَرُ مِنْ نَفْعِہِمَا} إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ، فَقَالَ النَّاسُ: مَا حَرَّمَ عَلَیْنَا إِنَّمَا قَالَ: {فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ} وَکَانُوا یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمٌ مِنْ الْأَ یَّامِ، صَلَّی رَجُلٌ مِنْ الْمُہَاجِرِینَ أَ مَّ أَ صْحَابَہُ فِی الْمَغْرِبِ، خَلَطَ فِی قِرَاء َتِہِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ فِیہَا آیَۃً أَ غْلَظَ مِنْہَا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاۃَ وَأَ نْتُمْ سُکَارٰی حَتّٰی تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ} وَکَانَ النَّاسُ یَشْرَبُونَ حَتّٰییَأْتِیَ أَ حَدُہُمْ الصَّلَاۃَ وَہُوَ مُفِیقٌ، ثُمَّ أُنْزِلَتْ آیَۃٌ أَ غْلَظُ مِنْ ذٰلِکَ: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَ نْصَابُ وَالْأَ زْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ} فَقَالُوْا: انْتَہَیْنَا رَبَّنَا! فَقَالَ النَّاسُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! نَاسٌ قُتِلُوْا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ أَ وْ مَاتُوا عَلٰی فُرُشِہِمْ کَانُوا یَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَیَأْکُلُونَ الْمَیْسِرَ، وَقَدْ جَعَلَہُ اللّٰہُ رِجْسًا وَمِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ: {لَیْسَ عَلَی الَّذِینَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِیمَا طَعِمُوْا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا} إِلَی آخِرِ الْآیَۃِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَوْ حُرِّمَتْ عَلَیْہِمْ لَتَرَکُوہَا کَمَا تَرَکْتُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۶۰۵)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ شراب تین مرحلوں میں حرام کی گئی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ شراب پیتے تھے اور جوا کی کمائی کھاتے تھے، جب انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھاکہ شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے، تواللہ تعالی نے یہ حکم نازل کیا: {یَسْئَـلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیْہِمَآ اِثْمٌ کَبِیْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ ْ وَاِثْـمُہُمَآ اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِہِمَا وَیَسْئَـلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلِ الْعَفْوَ کَذٰلِکَ یُـبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّکُمْ تَتَفَکَّرُوْنَ۔} … تجھ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے ہیں اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے بڑا ہے۔ اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں، کہہ دے جو بہترین ہو۔ اس طرح اللہ تمھارے لیےکھول کر آیات بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور و فکر کرو۔ (سورۂ بقرہ: ۲۱۹) لوگوں نے کہا:ابھی تک یہ ہم پر حرام نہیں کئے گئے، صرف اللہ تعالی نے یہ کہا ہے کہ ان میں بڑا گناہ ہے، اس لئے انہوں نے شراب نوشی جاری رکھی،یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آیا کہ مہاجرین میں سے ایک آدمی نے اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی،یہ مغرب کی نماز تھی، اس نے قراء ت کو خلط ملط کردیا، تواللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں اس سے ذرا سخت حکم نازل کر دیااور فرمایا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاۃَ وَأَ نْتُمْ سُکَارٰی حَتَّی تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ}… اے ایماندارو! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب نہ آیا کرو، جب تک تمہیںیہ معلوم نہ ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ پھر بھی لوگوں نے شراب نوشی جاری رکھی، لیکن اس انداز سے پیتے تھے کہ نماز تک ہوش میں آ جاتے تھے، بالآخر اس کے بارے میں سخت ترین ممانعت کا حکم نازل ہوا، سو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَ نْصَابُ وَالْأَ زْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ}… اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور شرک کے لیے نصب کردہ چیزیں اور فال کے تیر سراسر گندے ہیں، شیطان کے کام سے ہیں، سو اس سے بچو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (سورۂ مائدہ: ۹۰) تب لوگوں نے کہا: اب ہم باز آگئے ہیں، پھر کچھ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوچکے ہیںیا طبعی موت فوت ہوئے ہیں، جبکہ وہ شراب پیتے تھے اورجوے کی کمائی کھاتے تھے اور اب اسے اللہ تعالیٰ نے اس کو پلید اور شیطانی عمل قراردیا ہے، تو اس وقت اللہ تعالییہ حکم نازل فرمایا: {لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْٓا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّاَحْسَنُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔}… ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھا چکے، جب کہ وہ متقی بنے اور ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، پھر وہ متقی بنے اور ایمان لائے، پھر وہ متقی بنے اور انھوں نے نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ مائدہ: ۹۳) پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ ان کی زندگی میں حرام ہوتے تو وہ بھی انہیں اسی طرح چھوڑ دیتے، جس طرح تم نے چھوڑ دی۔

Haidth Number: 8504

۔ (۸۵۰۵)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِیمُ الْخَمْرِ، قَالَ: اللّٰہُمَّ بَیِّنْ لَنَا فِی الْخَمْرِ بَیَانًا شَافِیًا، فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ الَّتِی فِی سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ: {یَسْأَ لُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ} قَالَ: فَدُعِیَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُرِئَتْ عَلَیْہِ فَقَالَ: اللّٰہُمَّ بَیِّنْ لَنَا فِی الْخَمْرِ بَیَانًا شَافِیًا، فَنَزَلَتْ الْآیَۃُ الَّتِی فِی سُورَۃِ النِّسَائِ: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاۃَ وَأَ نْتُمْ سُکَارٰی} فَکَانَ مُنَادِی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَ قَامَ الصَّلَاۃَ نَادٰی أَ نْ لَا یَقْرَبَنَّ الصَّلَاۃَ سَکْرَانُ، فَدُعِیَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُرِئَتْ عَلَیْہِ فَقَالَ: اَللَّہُمَّ بَیِّنْ لَنَا فِی الْخَمْرِ بَیَانًا شَافِیًا، فَنَزَلَتْ الْآیَۃُ الَّتِی فِی الْمَائِدَۃِ، فَدُعِیَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقُرِئَتْ عَلَیْہِ فَلَمَّا بَلَغَ: {فَہَلْ أَنْتُمْ مُنْتَہُونَ} قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: انْتَہَیْنَا انْتَہَیْنَا۔ (مسند احمد: ۳۷۸)

۔ ابو میسرہ کہتے ہیں: جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے میرے اللہ! ہمارے لئے شراب کے بارے میں واضح اور تسلی بخش حکم بیان فرما، پس سورۂ بقرہ کییہ آیت نازل ہوئی: {یَسْأَ لُونَکَ عَنْ الْخَمْرِ وَالْمَیْسِرِ قُلْ فِیہِمَا إِثْمٌ کَبِیرٌ} … لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں، ان سے کہہ دو ان میں بڑا گناہ ہے۔ سیدنا عمرکو بلایا گیا اور انپر یہ آیت پڑھی گئی، لیکن انھوں نے کہا: اے میرے اللہ ! ہمارے لئے شراب کے بارے میں واضح اور تسلی بخش حکم نازل فرما۔ پس سورۂ نساء والی آیت نازل ہوئی {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّـلَاۃَ وَ أَ نْتُمْ سُکَارٰی}… اے ایماندارو! جب نشہ میں مست ہو تو نماز کے قریب نہ آیا کرو۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مؤذن جب نماز کے لیے اقامت کہنے لگتا تو وہ یہ آواز دیتا کہ کوئی نشے والا آدمی نماز کے قریب نہ آئے۔ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا گیا اور یہ آیت ان پر پڑھی گئی۔ لیکن اب کی بار بھی انھوں نے کہا: اے میرے اللہ! شراب کے بارے میں واضح اور تسلی بخش حکم فرما۔ بالآخر جب سورۂ مائدہ والی آیت نازل ہوئی اور سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا کر ان پر یہ آیت پڑھی گئی اور جب پڑھنے والا ان الفاظ {فَہَلْ أَ نْتُمْ مُنْتَہُونَ} پر پہنچا تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پکار اٹھے: اے ہمارے ربّ! ہم باز آ گئے ہم باز آ گئے۔

Haidth Number: 8505
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کی مدد کیا کرو، وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بات تو سمجھ آ رہی ہے کہ ہم مظلوم کی مدد کریں، بھلا ظالم کی مدد کیسے کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس کو ظلم سے منع کرو۔ ایک روایت میں ہے: تم اس کو ظلم سے روکو، یہ دراصل اس کی مدد ہو گی۔

Haidth Number: 9122
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو لڑکے لڑ پڑے، ایک کا تعلق مہاجرین سے تھا اور دوسرے کاانصار سے، اول الذکر نے آواز دی: او مہاجرو! آخر الذکر نے یوں للکارا: او انصاریو! یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر آگئے اورفرمایا: کیا جاہلیت والی پکار پکاری جا رہی ہے؟ صحابہ نے کہا: جی نہیں، اللہ کی قسم! بس ایک لڑکے نے دوسرے کی دُبُر پر ہاتھ یا پاؤں مار دیا ہے، (اس وجہ سے لڑائی ہو گئی ہے)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن چاہیےیہ کہ آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے، وہ ظالم ہو یا مظلوم، اگر وہ ظالم ہو تو اس کو ظلم سے منع کرے،یہ اس کے لیے مدد ہو گی اور اگر وہ مظلوم ہے تو اس کی تائید و نصرت کرے۔

Haidth Number: 9123
۔ سیدنا سہل بن حنیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کی موجود گی میں مؤمن کو ذلیل کیا گیا اور اس نے اس کی مدد نہ کی، جبکہ وہ اس کی مدد کرنے پر قادر ہو تو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کو ساری مخلوق کے سامنے ذلیل کرے گا۔

Haidth Number: 9124
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کی عزت کا دفاع کیا، تو اللہ تعالیٰ پر حق ہو گا کہ وہ روزِ قیامت آگ کو اس کے چہرے سے ہٹا دے۔

Haidth Number: 9125
۔ سیدنا معاذ بن انس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مؤمن کو کسی ایسے منافق سے بچایا جو اس کی عیب جوئی کر رہا تھا تو اللہ تعالیٰ اس پر ایک فرشتہ نازل کریں گے، جو روزِ قیامت اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا، اور جس نے مؤمن کو عیب دار قرار دینے کے لیے کسی معیوب چیز کے ساتھ اس کا پیچھا کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر روک لے گا، یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نکل جائے۔

Haidth Number: 9126
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک رات اپنی بیویوں کو ایک بات بیان کی، ایک ام المؤمنین نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے لگ رہا ہے کہ یہ بات تو حدیث ِ خرافہ ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بھلا کیا تم جانتی ہو کہ خرافہ کیا ہے؟ خرافہ عذرہ قبیلے کاآدمی تھا، جنوں نے اس کو جاہلیت میں قید کر لیا تھا، وہ کافی عرصہ تک جنوںمیں رہا، پھر وہ اس کو انسانوں میں چھوڑ گئے تھے، تب وہ لوگوں کو جنوں کی عجیب عجیب باتیں بیان کرتا تھا، اس کو لوگ حدیث ِ خرافہ کہتے تھے۔

Haidth Number: 9651
۔ سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں نے جو کلام پہلے والی جاہلیت میں پایا، اس میں یہ بات بھی تھی: جب تو شرمائے نہیں تو جو چاہے کر گزر۔

Haidth Number: 9652