Blog
Books
Search Hadith

احرام کی حالت میں نکاح کرنے یا کروانے یا نکاح کا پیغام بھیجنے کا بیان

173 Hadiths Found
۔ عکرمہ بن خالد کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جبکہ وہ مکہ سے باہر تھے، سے پوچھا کہ ایک آدمی، ایک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے، اب اس کا ارادہ یہ ہے کہ وہ عمرہ اور حج بھی کر لے (اور پھر احرام کی حالت میں شادی بھی کرے) سیدناعبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم احرام کی حالت میں اس سے شادی نہیں کر سکتے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 4282
۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ احرام کی حالت میں شادی کر لینے میں کوئی حرج خیال نہیں کرتے تھے، کیونکہ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے احرام کی حالت میں شادی کی تھی، جبکہ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سرف مقام پر پانی کے پاس تھے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا حج پورا کر لیا تو اسی پانی کے پاس آ ئے تو ان کی رخصتی عمل میں آئی۔

Haidth Number: 4283
۔ (دوسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احرام کی حالت میں سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نکاح کیا تھا،لیکن جب سرف مقام پر ان کے ساتھ خلوت اختیار کی تو اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حلال تھے، پھر سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بعد میں اسی مقامِ سرف پر فوت ہوئی تھیں۔

Haidth Number: 4284
۔ (تیسری سند) سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب سیدہ میمونہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے نکاح کیا تو وہ دونوں احرام کی حالت میں تھے۔

Haidth Number: 4285
۔ یزید بن اصم سے روایت ہے کہ زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یہ بیان کرتی تھیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حلال تھے، اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے خلوت اختیار کی تو اس وقت بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احرام کی حالت میں نہیں تھے۔ بعد میں سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا انتقال بھی سرف کے مقام پر ہوا تھا، ہم نے انہیں اسی سائے میں دفن کیا تھا،جہاںرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے ساتھ شب باشی کی تھی، میں اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ان کی قبر میں اترے تھے۔

Haidth Number: 4286
۔ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نکاح کیا اور جب ان کے ساتھ خلوت اختیار کی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حلال تھے یعنی احرام کی حالت میں نہ تھے اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا۔

Haidth Number: 4287
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو کچھ تیز رفتاری سے چلے، لوگ دائیں بائیں نکلے جارہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف متوجہ ہو کر ان کو فرما رہے تھے: لوگو! آرام سے چلو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں پہنچ گئے، وہاں آکر دونوں نمازوں یعنی مغرب اور عشاء کو جمع کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ میں ٹھہرے رہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قُزَح پہاڑ پر وقوف کیا اور روانہ ہوتے وقت سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھا لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے تو یہاں وقوف کیا ہوا ہے، لیکن سارا مزدلفہ جائے وقوف ہے۔

Haidth Number: 4464
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عرفہ سے روانہ ہوئے تو لوگوں نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھل کھل کر چلو اور سیدھے سیدھے چلو، گھوڑوں اور سواریوں کو بھگانا نیکی نہیں ہے۔ ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد میں نے مزدلفہ پہنچنے تک کسی سواری کو نہیں دیکھا کہ اس نے دوڑتے ہوئے اپنی اگلی ٹانگوں کو اٹھایا ہو۔

Haidth Number: 4465
۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب عرفہ سے روانہ ہوئے تو سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، اونٹنی دوڑ پڑی، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وقت ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے، تا ہم ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر سے بلند نہ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ پہنچنے تک آرام سے چلتے رہے، پھر اگلے دن جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آپ کے پیچھے سوار تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک تلبیہ پکارتے رہے۔

Haidth Number: 4466
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ ذبح کیے اور لوگوں نے گوشت کو اچکنا شروع کر دیا، سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مُنادِی نے آواز دی اور کہا: بیشک اللہ اور اس کا رسول تم کو اچکنے سے منع کرتے ہیں۔ یہ سن کر لوگوں نے جو کچھ حاصل کیا تھا، وہ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے مابین تقسیم کر دیا۔

Haidth Number: 4718

۔ (۴۷۱۹)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ قَالَ: سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الْعَقِیقَۃِ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ لا یُحِبُّ الْعُقُوْقَ۔)) وَ کَأَنَّہُ کَرِہَ الاسْمَ۔ قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّمَا نَسَأَلُکَ عَنْ أَحَدِنَا یُوْلَدُ لَہُ؟ قَالَ: ((مَنْ أَحَبَّ مِنْکُمْ أَنْ یَنْسُکَ عَنْ وَلَدِہِ فَلْیَفْعَلْ، عَنِ الْغُلامِ شَاتَانِ مُکَافَأَتَانِ، وَ عَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌ۔)) قَالَ: وَ سُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ؟ قَالَ: ((وَالْفَرَعُ حَقٌ، وَ أَنْ تَتْرُکَہُ حَتّٰی یَکُوْنَ شُغْزُبًّا، أَوْ شُغْزُوبًّا، ابْنَ مَخَاضٍ، أَوِ ابْنَ لَبُونٍ، فَتَحْمِلَ عَلَیْہِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، أَوْ تُعْطِیَہُ أَرْمِلَۃً خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَہُ یَلْصقُ لَحْمُہُ بِوَبَرِہِ، وَ تُکْفِیُٔ إِنَائَ کَ وَ تُوَلِّہُ نَاقَتَکَ۔))وَقَالَ: وَ سُئِلَ عَنِ الْعَتِیْرَۃِ؟ فَقَالَ: ((اَلْعَتِیْرَۃُ حَقٌ۔)) قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِعَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ: مَا العَتِیْرَۃُ؟ قَالَ: کَانُوْا یَذْبَحُوْنَ فِي رَجَبٍ شَاۃً، فَیَطْبُخُوْنَ وَ یَأْکُلُوْنَ وَ یُطْعِمُوْنَ۔ (مسند أحمد: ۶۷۱۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جواباً فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ عقوق کو ناپسند کرتا ہے۔ گویا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ لفظ ناپسند کیا، لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ سے یہ سوال کر رہے ہیں کہ جب کسی کا بچہ پیدا ہو تو (اس کی طرف سے جو جانور ذبح کیا جاتا ہے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے بچے کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو وہ کرے، تفصیل یہ ہے کہ بچے کی طرف سے بکری یا بھیڑ کی نسل کے دو برابر برابر جانور ہوں اور بچی کی طرف سے ایک۔ پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فرع کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فرع حق ہے، لیکن اگر تو اس جانور کو چھوڑ دے، یہاں تک کہ اس کا گوشت سخت ہو جائے، یعنی ابن مخاض بن جائے یا ابن لبون بن جائے، پھر تو اس کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں سواری کے لیے دے یا بیواؤں کو دے دے تو یہ عمل اس سے بہتر ہو گا کہ تو اس وقت اس کو ذبح کر دے، جب اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہو، اس طرح تو اپنا برتن بھی انڈیل دے اور اپنی اونٹنی کو بھی تکلیف پہنچائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عتیرہ کے بارے میں سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عتیرہ حق ہے۔ کسی آدمی نے عمرو بن شعیب سے سوال کیا کہ عتیرہ کیا ہوتا ہے، انھوں نے کہا: لوگ رجب میں ایک بکری ذبح کر کے اس کو پکاتے تھے، پھر خود بھی کھاتے اور لوگوں کو بھی کھلاتے تھے۔

Haidth Number: 4719

۔ (۴۷۲۰)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِيْ أَبِيْ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیْلُ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ، عَنْ أَبِيْ الْمَلِیْحِ بْنِ أُسَامَۃَ، عَنْ نُبَیْشَۃَ الْھُذَلِيِّ، قَالَ: قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! إِنَّا کُنَّا نَعْتِرُ عَتِیرَۃً فِي الْجَاھِلِیَّۃِ (وَفِيْ لَفْظٍ رَجَبٍ) فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((اِذْبَحُوْا للّٰہ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَھْرٍ مَّا کَانَ، وَبَرُّوا لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی وَ أَطْعِمُوْا۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ، إِنَّا کُنَّا نُفَرِّعُ فِي الْجَاھِلِیَّۃِ فَرَعًا فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((فِي کُلِّ سَائِمَۃٍ فَرَعٌ تَغْذُوہُ مَاشِیَتُکَ، حَتّٰی إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَہُ فَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِہِ۔)) قَالَ خَالِدٌ: أُرَاہُ قَالَ: ((عَلَی ابْنِ السَّبِیْلِ فَإِنَّ ذٰلِکَ ھُوَ خَیْرٌ۔)) (الحدیث) وَ فِيْ آخِرِہِ قَالَ خَالِدٌ: قُلْتُ لِأَبِي قِلابَۃ: کَمِ السائِمَۃُ قَالَ: مِائَۃٌ۔ (مسند أحمد: ۲۰۹۹۸)

۔ سیدنا نبیشہ ہذلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم زمانۂ جاہلیت میں ماہِ رجب میں عتیرہ ذبح کرتے تھے، اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے : اللہ تعالیٰ کے لیے ذبح کیا کرو، کوئی

Haidth Number: 4720
Haidth Number: 4940
۔ سیدنا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لڑائی کو دھوکے کا نام دیا ہے۔

Haidth Number: 4941
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ ہے۔

Haidth Number: 4942
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لڑائی دھوکہ ہے۔

Haidth Number: 4943
۔ سیدنا کعب بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب بھی غزوے کا ارادہ کرتے تو توریہ کرتے ہوئے کسی اور چیز کا اظہار کرتے، یہاں تک کہ غزوۂ تبوک کا موقع آ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شدید گرمی میں یہ جنگ لڑی تھی، دور کا سفر کرنا تھا، ہلاکت گاہوں سے گزرنا تھا اور دشمنوں کی کثیر تعداد سے مقابلہ کرنا تھا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلمانوں پر ان کا معاملہ واضح کر دیا، تاکہ دشمن کے مطابق تیاری کر لیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس طرف جانا تھا، اس کی واضح طور پر خبر دے دی۔

Haidth Number: 4944
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب غزوۂ خندق کے موقع پر معاملے میں شدت آئی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا کوئی ایسا آدمی نہیں ہے، جو ہمیں بنوقریظہ کے حالات سے مطلع کرے؟ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چلے اور ان کے حالات سے آگاہ کیا، پھر جب معاملے میں مزید سختی پیدا ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار یہی بات ارشاد فرمائی، (آگے سے سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہی جواب دیا)، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ہر نبی کا حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر ہے۔

Haidth Number: 4945
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بُسیسہ کو بطورِ جاسوس بھیجا، تاکہ وہ دیکھیں کہ ابو سفیان کے قافلے کا کیا بنا ہے، پس جب وہ لوٹے تو گھر میں میرے اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے علاوہ کوئی نہیں تھا، ثابت راوی کہتے ہیں: مجھے اس چیز کا علم نہ ہو سکا کہ راوی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بعض بیویوں کا استثنا کیا تھا یا نہیں، بہرحال سیدنا بُسیسہ نے حالات سے آگاہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا: ہم نے کوئی چیز تلاش کرنی ہے، جس کے پاس سواری موجود ہے، وہ ہمارے ساتھ چلے۔ بعض لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی کہ ان کی سواریاں مدینہ منورہ کے بالائی حصے میں ہے (جبکہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جانا چاہتے ہیں، لہذا ان کا انتظار کیا جائے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف وہی آ جائیں، جن کے پاس سواریاں موجود ہیں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ چل پڑے اور مشرکوں سے پہلے بدر میں پہنچ گئے۔

Haidth Number: 4946
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے غلام فروخت کیا اور اس کے پاس مال موجود ہوتو وہ فروخت کرنے والے کا ہی ہوگا، الا یہ کہ خریدار سودا کرتے وقت اس کی شر ط لگا لے اور جس نے پیوند لگائے ہوئے کھجوروں کے درخت بیچے تو ان کا پھل بیچنے والے کا ہی ہو گا، الا یہ کہ خریدنے والا شرط لگا لے۔

Haidth Number: 5854
۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ کھجو ر کا پھل اسی کا ہو گا، جس نے پیوند کاری کی ہو گی، الا یہ کہ خریدنے والا شرط لگا لے، اسی طرح غلا م کا مال فروخت کرنے والے کے لیے ہی ہو گا، الا یہ کہ خریدار خریدتے وقت اس کی شر ط لگالے۔

Haidth Number: 5855
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایکیہودی نے ایک انصاری کی لونڈی کو اس کے زیورا ت کے لالچ میں قتل کر دیا، پھر اس کو کنویں میں پھینک دیا، اس نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا تھا، پھر اس آدمی کو گرفتار کر کے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا، پس اس کو سنگسار کیا گیا،یہاں تک کہ وہ مر گیا۔

Haidth Number: 6553
۔ (دوسری سند) ایک لونڈی باہر نکلی، اس نے زیور پہنا ہوا تھا، ایکیہودی نے اس کو پکڑ لیا اور اس کا سر کچل کر اس کا زیور اتار کر لے گیا، جب اس لونڈی کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایاگیا تو اس میں ابھی تک جان باقی تھی۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تجھے کس نے قتل کیا ہے؟ کیافلاں نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے نہیں میں جواب دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر فلاں نے قتل کے ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کرتے ہوئے نہیں میں جواب دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کہا: کیا فلاں یہودی نے قتل کیا ہے؟ اس نے سر سے اشارہ کر کے ہاں میں جواب دیا، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس یہودی کو پکڑا اور اس کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا۔

Haidth Number: 6554
Haidth Number: 6555
۔ سیدنا حمل بن نابغہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنی دو بیویوں کے گھروں کے درمیان میں تھا، ان میں سے ایک نے دوسری کو ایک لکڑی ماری، جس سے وہ خاتون بھی مر گئی اور اس کے پیٹ کا بچہ بھی ضائع ہو گیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کے پیٹ کے بچے کے عوض ایک لونڈییا غلام دیا جائے گا اور عورت کو قصاص میں قتل کر دیا جائے گا۔

Haidth Number: 6556
۔ سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کچھ لوگوں کو سنا، وہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بیان کر رہے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لونڈی کو آزاد کر دیا جاتا ہے تو اس کو اختیار مل جاتا ہے، جب تک اس کا خاوند اس سے جماع نہ کر لے، اگر وہ چاہے تو اس سے جدا ہو سکتی ہے اور اگر اس نے اس سے جماع کر لیا تو اس کا اختیار ختم ہو جائے گا اور اس کو اس سے جدا ہونے کی طاقت نہیں رہے گی۔

Haidth Number: 7021
۔ سیدنا عمرو بن امیہ ضمری کہتے ہیں: میں نے کچھ صحابہ کرام fسے سنا،انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لونڈی کو آزادی کر دیا جاتا ہے، جبکہ وہ پہلے کسی غلام کی بیوی ہو تو اس کو اختیار مل جاتا ہے، اگر وہ اسی کے گھر برقرار رہی،یہاں تک کہ اس نے اس سے جماع کر لیا تو وہ اسی کی بیوی رہے گی اور اس سے جدا نہیں ہو سکے گی۔ ‘

Haidth Number: 7022
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے بریرہ کوآزاد کرنا چاہا، لیکن اس کے مالکوں نے یہ شرط لگا دی کہ ولاء ان کی رہے گی، جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو بیشک اس کو خرید کر آزاد کر دے، ولاء تو صرف اس کی ہوتی ہے، جو چاندی (یعنی قیمت) خرچ کر تا ہے۔ پس میں نے اس کو خرید کر آزاد کر دیا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو بلایا اور اس کو اس کے خاوند کے بارے میں اختیار دے دے، اس نے یہ اختیار قبول کیا، اس کا خاوند آزاد تھا۔

Haidth Number: 7023
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، … یہ حدیث منصور کی حدیث کی طرح ہے، البتہ اس میں ہے : اور اس کا خاوند غلام تھا، اگر وہ آزاد ہوتا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو اختیار نہ دیتے۔

Haidth Number: 7024
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، یہ ایک طویل حدیث ہے، بیچ میں ایک بات یہ تھی: سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ایک غلام کی بیوی تھی، جب میں (عائشہ) نے اس کو آزاد کر دیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تجھے اختیار مل گیا ہے، اگر تو چاہے تو اس غلام کے ماتحت رہ سکتی ہے اور چاہے تو علیحدہ ہو سکتی ہے۔

Haidth Number: 7025