Blog
Books
Search Hadith

نیک فال اور نیک شگون کا بیان

173 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور کہا: اے اماں! مجھے وہ حدیث بتائو جو تم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، انھوں نے کہا:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پرندہ تقدیر الٰہی کے مطابق اڑتا ہے۔ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اچھی فال لینا پسند تھی۔

Haidth Number: 7788
۔ حماد بن ابی سلیمان کوفی کہتے ہیں: میں نے مغیرہ بن عبداللہ کو دیکھا، انہوں نے سونے کی زنجیر سے اپنے دانت باندھ رکھے تھے، جب اس کا ذکر ابراہیم نخعی سے کیا گیا تو انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

Haidth Number: 8040
۔ واقد بن عبداللہ تمیمی ایسے آدمی سے بیان کرتے ہیں، جس نے سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دیکھا تھا، اس نے اپنے دانت سونے کے ساتھ باندھ رکھے تھے۔

Haidth Number: 8041

۔ (۸۵۰۸)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ سَابِطٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی حَفْصَۃَ ابْنَۃِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ: إِنِّی سَائِلُکِ عَنْ أَ مْرٍ وَأَ نَا أَ سْتَحْیِی أَ نْ أَ سْأَ لَکِ عَنْہُ، فَقَالَتْ: لَا تَسْتَحْیِییَا ابْنَ أَ خِی، قَالَ: عَنْ إِتْیَانِ النِّسَائِ فِی أَدْبَارِہِنَّ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِی أُمُّ سَلَمَۃَ أَ نَّ الْأَ نْصَارَ کَانُوْا لَا یُجِبُّونَ النِّسَائَ، وَکَانَتِ الْیَہُودُ تَقُولُ: إِنَّہُ مَنْ جَبَّی امْرَأَ تَہُ کَانَ وَلَدُہُ أَ حْوَلَ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُہَاجِرُونَ الْمَدِینَۃَ، نَکَحُوْا فِی نِسَائِ الْأَ نْصَارِ فَجَبُّوہُنَّ فَأَ بَتْ امْرَأَۃٌ أَ نْ تُطِیعَ زَوْجَہَا، فَقَالَتْ لِزَوْجِہَا: لَنْ تَفْعَلَ ذٰلِکَ حَتّٰی آتِیَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَدَخَلَتْ عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لَہَا، فَقَالَتْ: اِجْلِسِی حَتّٰییَأْتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَلَمَّا جَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِسْتَحْیَتِ الْأَ نْصَارِیَّۃُ أَ نْ تَسْأَ لَہُ فَخَرَجَتْ، فَحَدَّثَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((اُدْعِی الْأَ نْصَارِیَّۃَ۔)) فَدُعِیَتْ فَتَلَا عَلَیْہَا ہٰذِہِ الْآیَۃَ: {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوْا حَرْثَکُمْ أَنّٰی شِئْتُمْ} صِمَامًا وَاحِدًا۔ (مسند احمد: ۲۷۱۳۶)

۔ عبدالرحمن بن سابط کہتے ہیں: میں سیدنا حفصہ بنت عبدالرحمن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور کہا: میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتا ہوں، لیکن حیاء مانع ہے۔ انہوں نے کہا: بھتیجے شرم مت کیجئے، میں نے کہا، عورتوں کے ساتھ ان کی دبر کی طرف سے جماع کرنے کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا:سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بیان کیا کہ انصاری لوگ جماع کے دوران عورتوں کو اوندھے منہ نہیں لٹاتے تھے، کیونکہیہودیوں کا کہنا تھا کہ عورت کو اوندھا کر کے جماع کیا جائے تو اس سے بھینگا بچہ پیدا ہوتا ہے، جب مہاجرین مدینہ میں آئے اور انہوں نے انصار کی عورتوں سے شادیاں کیں اوران کو اوندھا کر کے جماع کرنا چاہا تو آگے سے ایک انصاری عورت نے اپنے خاوند کییہ بات ماننے سے انکار کر ددیا اور کہا:تم ایسا ہر گز نہ کر سکو گے، جب تک کہ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں پوچھ نہ لوں۔ پس وہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آئی اور ان سے اس بات کا ذکر کیا، انہوں نے کہا: بیٹھ جائو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تشریف آوری تک اِدھر ہی ٹھہرو، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے تو انصاری عورت آپ سے پوچھنے سے شرما گئی اور باہر نکل گئی، جب سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس انصاری خاتون کو بلائو۔ پس جب اس کو بلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر یہ آیت تلاوت کی : {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ}(سورۂ بقرہ: ۲۲۳) … تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ لیکن سوراخ ایک ہی استعمال کرنا چاہیے۔

Haidth Number: 8508
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مہاجرین مدینہ میں آئے تو انصاری خواتین سے شادیاں کیں، اب یہ مسئلہ پیدا ہوا مہاجر بیویوں کو اوندھا کر کے جماع کرتے تھے، جبکہ انصار اوندھا نہیں کرتے تھے، جب ایک مہاجر نے اپنی بیوی کو اوندھا کرکے جماع کرنا چاہا تو اس نے انکاور کر دیا اور کہا: جب تک میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھ نہیں لیتی، ایسا نہیں کرنے دوں گی، پس وہ آئی، لیکنیہ مسئلہ پوچھنے سے شرما گئی، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی: {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ}(سورۂ بقرہ: ۲۲۳) … تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جماع نہ کرو، مگر ایک ہی سوراخ میں (جو مباشرت کے لیے ہے)۔

Haidth Number: 8509
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بیان کرتے ہیں کہ انصاری لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی: {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ}(سورۂ بقرہ: ۲۲۳) … تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ لیکن سوراخ ایک ہی استعمال کرنا چاہیے۔ جب وہ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور اس بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ہر کیفیت کے ساتھ اپنی بیوی کے ساتھ جماع کر سکتے ہو، بشرطیکہ مباشرت والی شرمگاہ ہی استعمال کی جائے۔

Haidth Number: 8510
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا اے اللہ کے رسول! میں تو ہلاک ہو گیا ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تجھے ہلاک کر دیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے گزشتہ رات کو اپنی بیوی سے پچھلی طرف سے اگلی شرمگاہ میں جماع کر لیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں کوئی جواب نہ دیا، پس اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جانب یہ آیت وحی کی: {نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَّکُمْ فَاْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنّٰی شِئْتُمْ} … تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں، اپنی کھتیوں میں جس طرح چاہو آؤ۔ لیکن سوراخ ایک ہی استعمال کرنا چاہیے۔ (سورۂ بقرہ: ۲۲۳) پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو اگلی طرف سے آ، یا پچھلی طرف سے، بہرحال دبر اور حیض کی حالت میں جماع کرنے سے بچ۔

Haidth Number: 8511
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک درخت سے گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی تھی، پس ایک آدمی نے اس کو کاٹ کر راستے سے دور کر دیا اور اس وجہ سے اس کو جنت میں داخل کر دیا گیا۔

Haidth Number: 9141
۔ (دوسری سند)نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان آدمی کا ایسے راستے سے گزر ہوا، جس پر کانٹوں والا تنہ تھا، اس نے کہا: میں ضرور ضرور ان کانٹوں کو راستے سے ہٹا دوں گا، تاکہ کوئی مسلمان زخمی نہ ہو جائے، پس اس وجہ سے اس کو بخش دیا گیا۔

Haidth Number: 9142
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی خاردار شاخ کی وجہ سے جنت میں داخل ہو گیا، (اس کی تفصیلیہ ہے کہ) وہ مسلمانوں کے راستے پر تھی اور اس نے اس کو ہٹا دیا تھا۔

Haidth Number: 9143
۔ (چوتھی سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستے پر جا رہا تھا، وہاں اس نے کانٹے دار شاخ پائی اور کہا: میں اس کو ضرور ضرور دور کروں گا، ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وجہ سے مجھے بخش دے، پس اس نے اس کو ہٹا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش کر جنت میں داخل کر دیا۔

Haidth Number: 9144
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: لوگوں کے راستے میں ایک درخت تھا، اس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، پس ایک آدمی آیا اور اس کو لوگوں کی گزرگاہ سے ہٹا دیا، پھر انھوں نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پس تحقیق میں نے اس بندے کو دیکھا کہ وہ جنت میں اس درخت کے سائے میں حسب ِ منشا زندگی گزار رہا تھا۔

Haidth Number: 9145
۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عبد العزی بن خطل کو قتل کیا، جبکہ وہ کعبہ کے پردے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا، اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتائیں، جس سے میں فائدہ حاصل کر سکوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کر، یہ تیرے لیے صدقہ ہو گا۔

Haidth Number: 9146
۔ (ایک روایت میں ہے): میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسی چیز کی خبر دیں، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیکھو، جو چیز لوگوں کو تکلیف دے رہی ہو، اس کو راستے سے ہٹا دو۔

Haidth Number: 9147
۔ (ایک روایت میں ہے) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے ایسے عمل کی نشاندہی کرو، جو مجھے جنت میں داخل کر دے یا جس سے میں فائدہ حاصل کر سکوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹاؤ۔

Haidth Number: 9148
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے میرے امت کے اچھے اور برے عمل پیش کیے گئے، میں نے اچھے اعمال میں راستے سے ہٹا دی جانے والی تکلیف دہ چیز کو اور برے اعمال میں مسجد میں پڑی ہوئی اس بلغم کو دیکھا، جس کو دفن نہیں کیا گیا۔

Haidth Number: 9149
۔ سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مسلمانوں کے راستے سے ایسے چیز کو ہٹا دیا، جو ان کو تکلیف دیتی تھی، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے نیکی لکھے گا اور جس کے لیے نیکی لکھ دی گئی، اس کو اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کر دے گا۔

Haidth Number: 9150
۔ موسیٰ بن ابی عیسیٰ کہتے ہیں: ایک دن مریم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے عیسیٰ علیہ السلام کو گم پایا اور ان کو تلاش کرنے کے لیے اِدھر اُدھر گھومنے لگیں، وہ ایک جولاہے کو ملیں، لیکن اس نے ان کی رہنمائی نہیں کی، پس انھوں نے اسے بد دعا دی،یہی وجہ ہے کہ تو ان کو بے قدرا دیکھتا تھا، پھر وہ ایک درزی کو ملیں، اس نے ان کی رہنمائی کی، پس انھوں نے اس کو دعا دی، اسی سبب سے تو دیکھتا ہے کہ درزی سے مانوس ہوا جاتا ہے، یعنی لوگ اس کے پاس بیٹھتے ہیں۔

Haidth Number: 9151
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لالچ سے بچو، بیشک اس لالچ نے تم سے پہلے والے لوگوں کو ہلاک کر دیا، اس نے ان کو قطع رحمی کا حکم دیا، پس انھوں نے قطع رحمی کی، اس نے ان کو بخیلی کا حکم دیا، پس انھوں نے بخیلی کی اور اس نے ان کو برائیوں پر اکسایا، پس انھوں نے برائیاں کیں۔

Haidth Number: 9834
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لالچ اور ایمان، دونوں مسلمان آدمی کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔

Haidth Number: 9835
۔ عبد اللہ بن صامت سے مروی ہے کہ وہ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھے، ان کا کوئی مال نکل آیا، ان کے ساتھ ان کی ایک لونڈی بھی تھی، اس نے ان کی ضروریات پوری کرنا شروع کیں، جب اس مال سے سات بچ گئے تو انھوں نے اپنی لونڈی سے کہا کہ وہ ان کے عوض قدیم سکے خرید لے، میں (عبد اللہ بن صامت) نے کہا: اگر تم ان کو پیش آنے والی ضرورت یا اپنے پاس آنے والے مہمان کے لیے ذخیرہ کر لو تو بہتر ہو گا۔ انھوں نے کہا: میرے خلیل ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ وصیت کی تھی کہ جس سونے اور چاندی کو بند کر کے رکھ دیا جائے تو وہ اس مالک کے لیے انگارے ہوں گے، یہاں تک کہ وہ ان کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دے۔

Haidth Number: 9836
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بخل کرنے والے اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے کہ جن پر ان کے سینے والی جگہ سے لے کر ہنسلی کی ہڈی تک دو زرہیں ہوں، پس خرچ کرنے والا جب بھی خرچ کرتا ہے تو اس کا حلقہ اپنی جگہ پر کھل جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ ساری کھلی ہو جاتی ہے اور رہا مسئلہ بخیل کا تو اس کی زرہ کی مضبوطی میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 9837
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میرے باغ میں فلاں آدمی کا کھجور کا درخت ہے، پس تحقیق اس نے مجھے تکلیف دی ہے اور اس کے درخت کی جگہ میرے لیے باعث ِ مشقت ثابت ہوئی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس شخص کی طرف پیغام بھیجا کہ فلاں آدمی کے باغ میں موجود اپنا کھجور کا درخت مجھے فروخت کر دے۔ لیکن اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر مجھے ہبہ کر دے۔ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر جنت کے کھجور کے درخت کے عوض مجھے بیچ دے۔ اس نے کہا: نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے ایسا شخص نہیں دیکھا، جو تجھ سے زیادہ بخیل ہو، سوائے اس کے جو سلام کہنے میں بخل کرتا ہے۔

Haidth Number: 9838
۔ سیدنا عباد بن شرحبیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو بنو غبر میں سے تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم قحط سالی میں مبتلا ہو گئے، میں مدینہ میں آیا اور اس کے باغوں میں سے کسی ایک باغ میں داخل ہوا، ایک سٹّے کو ملا اور اس سے دانے نکالے۔ کچھ دانے کھا لیے اور کچھ کپڑے میں اٹھا لیے، اتنے میں باغ کا مالک آگیا، اس نے مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں (شکایت لے کر) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا (اور ساری بات بتائی) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (باغ کے اس مالک) سے فرمایا: وہ جاہل تھا تو نے اسے تعلیم نہیں دی اور وہ بھوکا تھا تو نے اسے کھلایا نہیں۔ تو اس نے میرا کپڑا مجھے لوٹا دیا اور مجھے ایکیا نصف وسق کھانے کا بھی دیا۔

Haidth Number: 9839
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، جبکہ اس کے مال میں سے اس کے صرف تین حصے ہیں، (۱) جو اس نے کھا کر فنا کر دیا، (۲) جو اس نے پہن کر بوسیدہ کر دیا اور (۳) جو اس نے کسی کو مال دے کر خوش کر دیا، اس کے علاوہ جو کچھ ہے، وہ اس کو لوگوں کے لیے چھوڑ کر جانے والا ہے۔

Haidth Number: 9840
۔ سیدنا عبدا للہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قضائے حاجت کے وقت قبلہ رخ نہ ہوا کرو، (دھوکہ دینے کے لیے جانوروں کا) دودھ نہ روکا کرو اور بکریوں کے چرواہوں کی طرح ایک دوسرے کو آواز نہ دیا کرو۔

Haidth Number: 9966
۔ سہل اپنے باپ سیدنا معاذبن انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ کے ایسے بندے بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ان سے کلام کرے گا، نہ ان کو پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا۔ کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے والدین سے براء ت اور بے رغبتی کا اظہار کرنے والا، اپنی اولاد سے بری ہونے والا اور وہ آدمی کہ بعض لوگوں نے اس پر انعام کیا، لیکن اس نے ان کی نعمت کی ناشکری کی اور ان سے براء ت کا اظہار کیا۔

Haidth Number: 9967
۔ سیدنا ابو شریح خزاعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ پر سب سے بڑا سرکش وہ ہے، جو غیر قاتل کو قتل کر دے، یا اہل اسلام سے جاہلیت والے خون کا مطالبہ کرے، یا اپنے آنکھوں کو نیند میں وہ کچھ دکھائے، جو انھوں نے دیکھا نہ ہو (یعنی جھوٹے خواب بیان کرے)۔

Haidth Number: 9968
۔ سیدنا رویفع بن ثابت انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے رویفع! ممکن ہے کہ تیری زندگی لمبی ہو جائے، پس لوگوں کو بتلانا کہ جس نے اپنی داڑھی کو گرہ لگائی،یا تانت کا قلادہ ڈالا ، یا جانور کی لیدیا ہڈی سے استنجاء کیا تو محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اس سے بری ہو جا ئے گا۔ ایک روایت میں ہے: ایسا شخص اس چیز سے بری ہو جائے گا، جو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نازل ہوئی۔

Haidth Number: 9969
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری طرف وہ بات منسوب کی، جو میں نے نہیں کہی، وہ آگ سے اپنا ٹھکانہ تیار کر لے، جس سے اس کے مسلمان بھائی نے مشورہ طلب کیا، لیکن اس نے عقل اور راست روی کے بغیر اس کو مشورہ دے دیا، پس اس نے اس سے خیانت کی اور جس نے تحقیق کے بغیر فتوی دیا، پس اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا۔

Haidth Number: 9970