Blog
Books
Search Hadith

نوحہ کرنے، نوحہ کرنے والی اور اسے سننے والی کے حق میں ثابت ہونے والی سختی کا بیان

1110 Hadiths Found
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دورِ جاہلیت کے دو کام ہیں، لوگ ان کو کبھی بھی نہیں چھوڑیں گے: نوحہ کرنا اور نسب پر طعن کرنا۔

Haidth Number: 3058
سیّدنا ابو مالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار امورِ جاہلیت ہیں،لیکن ان کو چھوڑا نہیں جائے گا: حسب پر فخر کرنا، نسب پر طعن کرنا، تاروں کے ذریعہ بارش طلب کرنا اورنوحہ کرنا۔ نوحہ کرنے والی عورت اگر وفات سے پہلے توبہ نہیں کر لیتی تو اسے اس حال میں قیامت کے دن کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول یا خارش کی قمیص ہو گی۔

Haidth Number: 3059
(دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت میں جاہلیت کے چار کام ایسے ہیں، جنہیں وہ ترک نہیں کریں گے:حسب پر فخر کرنا، نسب پرطعن کرنا، تاروں کے ذریعہ بارش طلب کرنا اور میت پر نوحہ کرنا۔ نیز فرمایا: اگر نوحہ کرنے والی عورت نے مرنے سے پہلے توبہ نہ کی تو قیامت کے دن اس طرح کھڑی ہو گی کہ اس پر تارکول کرے کرتے ہوں گے پھر ان پر آگ کے شعلوں کی قمیص چڑھا دی جائے گی۔

Haidth Number: 3060
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے اورفرمایا: اس میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اب عذاب ہو رہا ہے۔ یہ سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن کو معاف فرمائے، انہیں غلطی لگ گئی ہے، اللہ تعالیٰ کا تو ارشاد یہ ہے: {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أُخْرٰی} (سورۂ انعام: ۱۶۴) یعنی: کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا: بیشک اس میت کو اب عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔

Haidth Number: 3061
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ کسی نے ان سے کہا کہ سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا: ابوعبد الرحمن کو غلطی لگ گئی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یوں فرمایا تھا کہ: میت کے لواحقین اس پر رو رہے ہیں، جبکہ اسے اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔

Haidth Number: 3062
(دوسری سند)سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے عروہ سے کہا: میرے بھانجے! ابو عبد الرحمن یعنی ابن عمر کو سننے میں غلطی لگی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو ایک آدمی کا ذکر کیا تھا، جسے اس کے اعمال کے جرم میں عذاب ہو رہا تھا اور اس کے اہل و عیال اس پر رو رہے تھے۔ اللہ کی قسم ہے کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے نفس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

Haidth Number: 3063
عمرہ کہتی ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے سامنے یہ ذکر ہواکہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں کہ میت کو زندگان کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن کو معاف کرے، وہ جھوٹ نہیں بول رہے، یوں لگتا ہے کہ وہ بھول گئے ہیں یا ان سے غلطی ہو گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گزر ایک ایسی یہودی عورت کے پاس سے ہوا تھا کہ جس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: یہ لوگ رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔

Haidth Number: 3064
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس پر نوحہ کیا گیا تو اس کو نوحہ کی وجہ سے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔

Haidth Number: 3065
ابوربیع کہتے ہیں: میں ایک جنازہ میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھا، جب انہوں نے ایک رونے والے کی آواز سنی تو اس کی طرف ایک آدمی کوبھیج کر اسے خاموش کرایا۔ میں نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! آپ نے اسے خاموش کیوں کرا دیا ہے؟انھوں نے کہا: جب تک میت کو قبر میں داخل نہ کر دیا جائے تو اسے اس رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 3066
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کفار قریش میں سے جب کوئی کافر مرتا تو اس کے گھر والے اس پر روتے ہوئے کہتے:لوگوں کو بہت کھلانے والا، لڑنے والا جو…، توان باتوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کو مزید عذاب دیتا۔

Haidth Number: 3067
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں اپنے گناہوں کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے۔

Haidth Number: 3068
سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میت پر نوحہ کیے جانے کی وجہ سے اس کو قبر میں عذاب دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 3069
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ،سیّدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر بلند آواز سے روئیں تو انھوں نے کہا: اے حفصہ! کیا تو نے نہیں سنا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو عذاب دیا جاتا ہے، جس پربلند آواز سے رویا جاتا ہے۔ پھر سیّدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بلند آواز سے روئے، اس پر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: صہیب! کیا تم نہیں جانتے کہ جس پر بلند آواز سے رویا جاتا ہے، اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔

Haidth Number: 3070

۔ (۳۰۷۱)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَرْسِلُوْا إِلَیَّ طَبِیْبًا یَنْظُرُ إِلٰی جُرْحِی ہٰذَا، قَالَ: فَأَرْسَلُوْا إِلٰی طَبِیْبٍ مِنْ الْعَرَبِ فَسَقٰی عُمَرَ نَبِیْذًا، فَشُبِّہَ النَّبِیْذُ بِالدَّمِ حِیْنَ خَرَجَ مِنَ الطَّعْنَۃِ الَّتِی تَحْتَ السُّرَّۃِ، قَالَ: فَدَعَوْتُ طَبِیْبًا آخَرَ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِی مُعَاوِیَۃَ، فسَقَاَہُ لَبَنًا فَخَرَجَ اللَّبَنُ مِنَ الطَّعْنَۃِ صَلْدًا أَبْیَضَ، فَقَالَ لَہُ الطَّبِیْبُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِعْہَدْ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: صَدَقَنِیْ أَخُوْ بَنِی مُعَاوِیَۃَ ، وَلَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَالِکَ کَذَّبْتُکَ، قَالَ: فَبَکٰی عَلَیْہِ الْقَوْمُ حَیْنَ سَمِعُوْا ذَالِکَ، فَقَالَ: لَا تَبْکُوْا عَلَیْنَا، مَنْ کَانَ بَاکِیًا فَلْیَخْرُجْ، أَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُعَذَّبُ الْمَیِّتُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔)) فَمِنْ أَجْلِ ذَالِکَ کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ لَا یُقِرُّ أَنْ یُبْکٰی عِنْدَہُ عَلٰی ہَالِکٍ مِنْ وَلَدِہِ وَلَا غَیْرِہِمْ۔ (مسند احمد: ۲۹۴)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کسی طبیب کو بلائو،وہ میرے زخم کا معائنہ کرے، چنانچہ ایک عربی طبیب کو بلوایا گیا۔ اس نے سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبیذ پلایا، جب وہ ناف کے نیچے والے زخم سے (خون آمیز نبیذ کی صورت میں) خارج ہو گیا، تو نبیذ خون کے مشابہ ہوگیا۔ سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر میں بنی معاویہ کے انصار میں سے ایک دوسرا طبیب بلایا۔ اس نے آ کر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دودھ پلایا، لیکن وہ تو زخم کے راستے سے صاف سفیددودھ ہی نکل آیا۔ طبیب نے کہا: امیر المومنین! وصیت کر لو، (آپ فوت ہونے والے ہیں)۔ یہ سن کر سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بنو معایہ کا یہ بھائی سچ کہہ رہا ہے، اگر تم کوئی اور بات کرتے تو میں اس کو غلط سمجھتا۔ یہ بات سن کر لوگ رو پڑے۔ جس پر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمارے اوپر نہ روئوو، جو رونا چاہتا ہے وہ باہر چلا جائے۔ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ ارشاد نہیں سنا کہ میت کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیّدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میت کے پاس رونے نہیں دیتے تھے۔ رونے والی ان کی اولاد ہو یا کوئی اور۔

Haidth Number: 3071

۔ (۳۰۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا إِسْمَاعِیْلَ حَدَّثَنَا أَیُّوْبُ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ، قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَۃَ أُٔمِّ أَبَانَ ابْنَۃِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، وَعِنْدَہُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، فَجَائَ ابْنُ عَبَّاسَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌یَقُوْدُہُ قَائِدُہُ، قَالَ: فَأُرَاہُ أَخْبَرَہُ بِمَکَانِ ابْنِ عُمَرَ، فَجَائَ حَتّٰی جَلَسَ إِلٰی جَنْبِی وَکُنْتُ بَیْنَہُمَا، فَإِذَا صَوْتٌ مِنَ الدَّارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔)) فَأَرْسَلَہَا عَبْدُ اللّٰہِ مُرْسَلَۃً۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: کُنَّا مَعَ أَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ عُمَرَ، حَتَّی إِذَا کُنَّا بَالْبَیْدَائِ إِذَا ہُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِی ظِلِّ شَجَرَۃٍ، فَقَالَ لِیْ: اِنْطَلِقْ فَاعْلَمْ مَنْ ذَالِکَ، فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا ہُوَ صُہَیْبٌ، فَرَجَعْتُ إِلَیْہِ، فَقُلْتُ: إِنَّکَ أَمَرْتَنِی أَنْ أَعْلَمَ لَکَ مَنْ ذَالِکَ، وَإِنَّہُ صُہَیْبٌ فَقَالَ: مُرُوْہُ فَلْیَلْحَقْ بِنَا، فَقُلْتُ: إِنَّ مَعَہُ أَہْلَہُ؟ قَالَ: وَإِنْ کَانَ مَعَہُ أَہْلُہُ، وَرَبُّمَا قَالَ أَیُّوْبُ مَرَّۃً: فَلْیَلْحَقْ بِنَا، فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِیْنَۃَ لَمْ یَلْبَثْ أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنْ أُصِیْبَ، فَجَائَ صُہَیْبٌ فَقَالَ: وَا أَخَاہُ وَا صَاحِبَاہُ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَلَمْ تَعْلَمْ أَوْ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعََذَّبُ بِبَعْضِ بُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔)) فَأَمَّا عَبْدُ اللّٰہِ فَأَرْسَلَہَا مُرْسَلَۃً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضِ بُکَائِ فَأَتَیْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَذَکَرْتُ لَہَا قَوْلَ عُمَرَ، فَقَالَتْ: لَا وَاللّٰہِ! مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ أَحَدٍ وَلٰکِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ الْکَافِرَ لَیَزِیْدُہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَذَابًا، وَإِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ أَضْحَکَ وَأَبْکٰی، {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أَخْرٰی} قَالَ أَیُوْبُ: وَقَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ: حَدَّثَنِی الْقَاسِمُ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَE قَالَتْ: إِنَّکُمْ لَتُحَدِّثُوْنِی عَنْ غَیْرِ کَاذِبَیْنِ وَلَا مُکَذَّبَیْنِ وَلٰکِنَّ السَّمَعَ یُخْطِیئُ۔ (مسند احمد: ۲۸۸)

عبد اللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں:میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ تھا، ہم سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیٹی ام ابان کے جنازہ کا انتظار کر رہے تھے، وہاں پر عمرو بن عثمان بھی موجود تھے، اتنے میں سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما بھی تشریف لے آئے،جبکہ ایک آدمی ان کی رہنمائی کر رہا تھا (کیونکہ وہ نابینا ہو چکے تھے)، میرا خیال ہے کہ اس آدمی نے انہیں سیّدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے متعلق بتلایا، پس وہ آ کر میرے پہلو میں بیٹھ گئے، جبکہ میں ان دونوںکے درمیان آگیا۔ جب گھر سے رونے کی آواز سنائی دی تو سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میت کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس حدیث کو مطلق طور پر بیان کیا اور (یہودی کے ساتھ خاص نہیں کیا)۔ یہ سن کر سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہم امیر المومنین سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہمراہ تھے، جب ہم بیداء مقام میں پہنچے تو درخت کے سائے میں ایک آدمی بیٹھا دکھائی دیا، امیر المومنین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے کہا: دیکھ کر آئو، یہ آدمی کون ہے؟ میں نے جا کر دیکھا تو وہ سیّدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔ میں نے واپس آ کر عرض کیا کہ آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ یہ پتہ کرکے آئوں وہ آدمی کون ہے تو وہ سیّدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔ امیر المومنین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ان سے جا کر کہو کہ ہمارے ساتھمل جائیں۔ میں نے کہا: ان کے ہمراہ ان کے اہل خانہ بھی ہیں۔آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگرچہ ان کے ساتھ اہل خانہ بھی ہوں، بس وہ ہمارے ساتھ مل جائیں۔ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تھے تو امیر المومنین پر حملہ کر دیا گیا (اور آپ زخمی ہو گئے)۔ سیّدنا صہیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور کہا: ہائے میرے بھائی! ہائے میرے دوست! یہ سن کر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا آپ نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ہے کہ میت کو اس کے بعض اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس حدیث کو مطلق طور پر بیان کیا اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بعض اہل و عیال کی قید لگائی۔ سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: پھر میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی حدیث ان کو بیان کی، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طرح نہیں فرمایا کہ میت کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یوں فرمایا تھا: بیشک اللہ تعالیٰ کافر کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے مزید عذاب دیتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی ہے جو ہنساتا اور رلاتا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ قاسم نے کہا: جب سید عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا تک سیّدنا عمر اور سیّدنا ابن عمر کی بات پہنچی تو انھوں نے کہا: بیشک تم مجھے ایسے لوگوں سے بیان کر رہے ہو جو نہ خود جھوٹ ہیں اور نہ ان کو جھٹلایا گیا ہے، اصل بات یہ ہے کہ سننے میں غلطی ہو جاتی ہے۔

Haidth Number: 3072
علی بن ربیعہ اسدی کہتے ہیں: قرظہ بن کعب نامی ایک انصاری آدمی فوت ہو گیا اور اس پر نوحہ کیا جانے لگا، ایک روایت میں ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے قرظہ بن کعب انصاری پر نوحہ کیا گیا، سیّدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ منبر پر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرنے کے بعد کہا: اسلام میں نوحہ کا کیا کام؟ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مجھ پر جھوٹ بولنا، یہ عام آدمی پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے، خبردار!جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم سے تیار کر لے۔ اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: جس پر نوحہ کیا گیا تو اسے اس وجہ سے عذاب دیا جائے گاکہ اس پر نوحہ کیا گیا۔

Haidth Number: 3073
سیّدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، جب نوحہ کرنے والی کہتی ہے: ہائے میرے بازو! ہائے میرے مدد گار! ہائے مجھے کپڑے پہنانے والے! تو فرشتے میت کو جھنجوڑتے اور کہتے ہیں:تو اس کا بازو تھا؟ تو اس کا مدد گار تھا؟ تو اس کو کپڑے پہناتا تھا؟ اسید کہتے ہیں: میں نے (تعجب کرتے ہوئے) کہا: سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أُخْرٰی} (سورۂ نعام:۱۶۴) یعنی: کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ لیکن موسی بن ابی موسیٰ نے کہا: تو ہلاک ہو جائے، میں تجھے سیّدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے واسطے سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تو اس طرح کہتا ہے؟ ہم میں سے کس نے جھوٹ بولا؟ اللہ کی قسم! میں نے سیّدنا ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر جھوٹ نہیں بولا اور نہ ابو موسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر جھوٹ بولا ہے۔

Haidth Number: 3074
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتی ہیں: جس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی مرض الموت) کا آغاز ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تشریف لائے اورمیں نے کہا: ہائے میرا سر۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو چاہتا ہوں کہ ایسا ہوتا کہ(تم بیمار ہو جانے کے بعد فوت ہو جاتیں) پھر تم کو تیار کر کے دفن کر دیتا۔

Haidth Number: 3100
(دوسری سند)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں ہو گا کہ اگر تم مجھ سے قبل فوت جاؤ تو میں تم کو غسل دے کر کفن پہناؤں گا اور پھر تمہاری نمازِ جنازہ پڑھ کر تجھے دفن کروں گا۔

Haidth Number: 3101
Haidth Number: 3102
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ سیّدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا: بیٹی! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال کس روز کو ہوا تھا؟ میں نے کہا: سوموار کو۔ پوچھا: آپ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا تھا؟ میں نے کہا: ابا جان! ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین سفید نئے یمنی سحولی کپڑوں میں کفن دیا تھا، ان میں قمیص تھی نہ عمامہ ، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان چادروں میں لپیٹ دیا گیا تھا۔

Haidth Number: 3114
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، ایک قمیص تھی، جس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہوئے تھے اور نجرانی حُلّہ (جوڑا) تھا، حلہ دو کپڑوں کا ہوتا ہے۔

Haidth Number: 3115
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سفید رنگ کی دو اور سرخ رنگ کی ایک چادر میں کفن دیا گیا۔

Haidth Number: 3116
بنت اہبان سے روایت ہے کہ جب ان کے والد مرض الموت میں مبتلا ہوئے تو انہوں نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی کہ وہ ان کو کفن دیں اورقمیص نہ پہنائیں۔ وہ کہتی ہیں: مگر ہم نے ان کو قمیص پہنا دیا، لیکن جب صبح ہوئی تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) قمیص کھونٹی پرموجود تھی۔

Haidth Number: 3117
سیدہ لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:میں ان عورتوں میں شامل تھی، جنہوں نے سیدہ ام کلثوم بنت رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ان کی وفات کے موقع پر غسل دیا تھا۔ ان کے کفن کے لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سب سے پہلے ہمیں اپنے تہبند کی چادر دی،اس کے بعد بالترتیب قمیص، دوپٹہ اور ایک بڑی چادر دی، پھر ان کو ایک اور کپڑے میں لپیٹ دیا گیا۔سیدہ لیلیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دروازے کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ان کا کفن تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایک کر کے یہ کپڑے ہمیں پکڑا رہے تھے۔

Haidth Number: 3118
Haidth Number: 3119
سیّدنا مالک بن ہبیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مومن فوت ہو جائے اور تین صفوں پر مشتمل مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی نماز جنازہ پڑھے تو اسے بخش دیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جب سیّدنا مالک بن ھبیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب دیکھتے کہ جنازہ میں نمازیوں کی تعداد کم ہے تو ان کی تین صفیں بنا لیتے۔

Haidth Number: 3143
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان فوت ہو جائے اور اس پر ایک سو آدمیوں کی جماعت نمازجنازہ پڑھ کر سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کی جائے گی۔

Haidth Number: 3144
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی قسم کی حدیث بیان کی ہے۔

Haidth Number: 3145
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان فوت جائے اور اس کے جنازے میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرنے والے چالیس آدمی کھڑے ہوں تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی سفارش قبول کر لیتا ہے۔

Haidth Number: 3146