Blog
Books
Search Hadith

ایک، تین، پانچ، سات اور نو رکعت وتر ایک سلام کے ساتھ پڑھنے اور اس سے پہلے جفت رکعات ادا کرنے کا بیان ایک رکعت وتر پڑھنے کا بیان

860 Hadiths Found
ابو مجلز کہتے ہیں: میں نے سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے وتر کے بارے میں سوال کیا توانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔ پھر میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے۔

Haidth Number: 2203
سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پانچ رکعت وتر پڑھ، اگر تجھے اتنی طاقت نہ ہو تو تین پڑھ لے، اگر تجھے یہ قدرت بھی نہ ہو تو ایک پڑھ لے اور اگر تجھے یہ استطاعت بھی حاصل نہ ہو تو اشارہ کرکے پڑھ لے۔

Haidth Number: 2204
سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: میں آج رات ضرور بالضرور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز دیکھوں گا، پس میں نے آپ کی دہلیز پر یا خیمے کو تکیہ بنا اور دیکھنے لگ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، پھر طویل دو رکعتیں ادا کیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، لیکنیہ پہلے والیوں سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، لیکن اپنے والی پہلے دو سے کم تھیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں،یہ بھی اپنے سے پہلے والی دو سے کم تھیں، پھر وتر ادا کیے، اس طرح یہ کل تیرہ رکعتیں ہو گئیں۔

Haidth Number: 2205
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کوآٹھ رکعت نماز اور تین وتر پڑھتے، اس کے بعد فجر والی دو سنتیں پڑھتے، پھرجب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عمر رسیدہ ہوگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز نو رکعت ہو گئی،یعنی چھ رکعت اورتین وتر۔

Haidth Number: 2206
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین وتر پڑھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2207
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین وتر ادا کیے اور ان میں سورۂ اعلی، سورۂ کافرون اور سورۂ اخلاص کی تلاوت کی۔

Haidth Number: 2208
نعیم بن زیاد ابی طلحہ الا نماری سے روایت ہے کہ انہوں نے نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنا، وہ حمص کے منبر پر کھڑے ہو کر کہہ رہے تھے، کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں تئیسویں رات کو ایک تہائی رات تک اور پچیسویں رات کو نصف رات تک قیام کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ستائیسویں کو تو اتنا طویل قیام کروایا کہ ہمیں یہ خیال آنے لگا کہ ہم سحری نہیں کر سکیں گے۔ وہ کہتے ہیں: ہم لوگ سحری کو فلاح کہتے تھے۔ ہم لوگ ساتویں رات سے مراد ستائیسویں رات لیتے ہیں، لیکن تم کہتے ہو کہ تئیسویں رات ساتویں ہے، اب پتہ نہیں کہ کون زیادہ درست ہے، ہم یا تم؟

Haidth Number: 2242
سیّدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسجد میں چٹائی کا ایک حجرہ بنایااور اس میں رات کو نماز پڑھی، جب لوگوں کو علم ہوا تو وہ بھی جمع ہوگئے، لیکن پھر انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آواز کو گم پایا، ان کا خیال تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سو گئے ہیں، اس لیے بعض لوگوں نے کھانسنا شروع کر دیاتاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کی طرف آ جائیں۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کچھ تم کرتے رہے، مجھے اس کا اندازہ ہے، اصل بات یہ ہے کہ میں ڈرتا ہوں کہ یہ قیام تم پر فرض نہ کر دیا جائے اور اگر یہ فرض کر دیا گیا تو تم اس کو قائم نہ رکھ سکو گے۔ اس لیے (میں کہتا ہوں کہ) لوگو! اپنے گھروں میں نماز پڑھو، آدمی کا گھر میں نماز پڑھنا افضل عمل ہے، سوائے فرضی نماز کے۔

Haidth Number: 2243
سیّدنا عبد اللہ بن سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ میرا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آپ میرے گھر کو نہیں دیکھتے؟ وہ مسجد کے بہت زیادہ قریب ہے، لیکن پھر بھی مجھے مسجد میں نماز پڑھنے کی بہ نسبت گھر میں نماز ادا کرنا زیادہ محبوب ہے، سوائے فرضی نماز کے (وہ مسجد میں ہی ادا کرنی چاہئے)۔

Haidth Number: 2244
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کبھی بھی چاشت کے نوافل نہیں پڑھے تھے، البتہ میں یہ نماز پڑھتی تھی۔ اصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک عمل کو پسند کرنے کے باوجود اس کو ترک کر دیتے تھے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ڈر ہوتا تھا کہ لوگ بھی آپ کی اقتداء کریں گے اور یہ عمل فرض ہو جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرائض کے معاملے پر لوگوں پر تخفیف کو پسند کرتے تھے۔

Haidth Number: 2273
اور سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نمازنہیں پڑھتے تھے، نہ سفر میںاور نہ حضر میں۔

Haidth Number: 2274
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا تھا، ہاں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سفر سے واپس آتے تو دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2275
عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے گھر میں چاشت کی چار رکعتیں پڑھیں۔

Haidth Number: 2276
معاذہ کہتی ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے سوال کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعتیں پڑھا کرتے تھے؟ انھوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور اس سے زیادہ بھی پڑھتے، جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا۔

Haidth Number: 2277
عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان کے پیچھے، جو انھیں کہتا تھا: ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ۔ (یہاں تک کہ) انھیں لوٹا دیا، پھر وہ پہلے آدمی کو جا ملا اور اسے بتایا کہ یہ دو شیطان تھے، میں ان کے ساتھ لگا رہا، حتی کہ انھیں لوٹا دیا۔ جب تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے تو آپ کو میرا سلام عرض کرنا اور بتلا دینا کہ ہم یہاں صدقات جمع کر رہے ہیں، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لائق ہوں تو ہم بھیج دیں گے۔ وہ آدمی مدینہ میں پہنچا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کا پیغام پہنچا دیا۔ اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خلوت (تنہائی) سے منع کر دیا۔

Haidth Number: 2299
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر لوگ جان لیں کہ رات کواکیلا سفر کرنے میں کیا نقصان ہے تو کوئی بھی رات کے وقت اکیلا سفر نہ کرے۔

Haidth Number: 2300
سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تنہائی سے منع کیا ہے کہ آدمی اکیلا رات گزارے یا اکیلا سفر کرے۔

Haidth Number: 2301
سیّدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اکیلا سفر کرنے والا سوار شیطان ہے اور دو سفر کرنے والے سوار بھی شیطان ہیں، البتہ تین کا قافلہ بن جاتا ہے۔

Haidth Number: 2302

۔ (۲۳۰۳) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْفَغْوَائِ عَنْ أَبِیْہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَعَانِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَقَدْ أَرَادَ أَنْ یَبْعَثَنِی بِمَالٍ اِلٰی أَبِی سُفْیَان یَقْسِمُہُ فِی قُرَیْشٍ بِمَکَّۃَ بَعْدَ الْفَتْحِ، قَالَ: فَقَالَ: ((الْتَمِسْ صَاحِبًا)) قَالَ: فَجَائَ نِی عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ قَالَ: بَلَغَنِی اَنَّکَ تُرِیْدُ الْخُرُوْجَ وَتَلْتَمِسُ صَاحِبًا؟ قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، قَالَ: فَأَنَا لَکَ صَاحِبٌ، قَالَ: فَجِئْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: قَدْ وَجَدْتُ صَاحِباً، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا وَجَدْتَّ صَاحِباً فَآذِنِّی۔)) قَالَ: فَقَالَ: ((مَنْ؟)) قُلْتُ: عَمْرُو بْنُ أُمَیَّۃَ الضَّمْرِیُّ، قَالَ: فَقَالَ: ((اِذَا ھَبَطْتَ بِلَادَ قَوْمِہِ فَاحْذَرْہُ فَاِنَّہُ قَدْ قَالَ الْقَائِلُ ’’أَخُوکَ الْبِکْرِیُّ وَلَا تَأْمَنْہُ‘‘۔)) قَالَ: فَخَرَجْنَا حَتّٰی اِذَا جِئْتُ الْأَبْوَائَ، فَقَالَ لِی: اِنِّی أُرِیْدُ حَاجَۃً اِلٰی قَوْمِی بِوَدَّانَ فَتَلَبَّثْ لِی، قَالَ: قُلْتُ: رَاشِداً، فَلَمَّا وَلّٰی ذَکَرْتُ قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسِرْتُ عَلٰی بَعِیْرِی ثُمَّ خَرَجْتُ أُوضِعُہُ حَتّٰی اِذَا کُنْتُ بِالْأَصَافِرِ اِذَا ھُوَ یُعَارِضُنِی فِی رَھْطِہِ، قَالَ: وَأَوْضَعْتُ فَسَبَقْتُہُ، فَلَمَّا رَآنِی قَدْ فُتُّہُ اِنْصَرَفُوْا وَجَائَ نِی، قَالَ: کَانَتْ لِی اِلٰی قَوْمِی حَاجَۃٌ، قَالَ: قُلْتُ: أَجَلْ، فَمَضَیْنَا حَتّٰی قَدِمْنَا مَکَّۃَ فَدَفَعْتُ الْمَالَ اِلٰی أَبِی سُفْیَانَ۔ (مسند احمد: ۲۲۸۵۹)

عبد اللہ بن عمرو بن فغواء اپنے باپ سیّدنا عمرو بن فغوائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلایا، کیونکہ آپ مجھے کچھ مال دے کر سیّدنا ابو سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجنا چاہتے تھے، تاکہ وہ یہ مال قریشیوں میں تقسیم کر سکے، یہ فتح مکہ کے بعد کا واقعہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنا کوئی ساتھی تلاش کر لو۔ میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آئے اورکہنے لگے: مجھے پتہ چلا ہے کہ تو (سفر پر)جاناچاہتا ہے اور کوئی ساتھی تلاش کر رہا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا:میں تیرا ساتھی ہوں۔ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اطلاع دی کہ مجھے ایک ساتھی مل گیا ہے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا تھا کہ جب تو کسی ساتھی کو پالے تو مجھے اطلاع دینا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: (تیرا ساتھی) ہے کون؟ میں نے کہا:عمر و بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اس کی قوم کے علاقے میں اترے تو ذرا اس سے بچ کر رہنا،بے شک کسی کہنے والے نے کہا تھا: تیرا بھائی تجھ سے طاقتور ہے اس سے بے خوف نہ ہوجانا۔ پس ہم نکل پڑے اور ابوائ پہنچ گئے۔ اس ساتھی نے مجھے کہا: میری قوم کا مسکن ودان علاقہ ہے، مجھے ان سے کوئی کام ہے، اس لیے تم میرا انتظار کرو۔ میں نے اسے کہا: ٹھیک ہے (میں انتظار کروں گا)۔ جب وہ چلا گیا تو مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نصیحت یاد آگئی، اس لیے میں اپنے اونٹ پر سوار ہوا، وہاں سے نکلا اوراس کو تیزی سے دوڑا نے لگا، یہاں تک کہ میں اصافر مقام پر پہنچ گیا۔ (لیکن میں نے دیکھا کہ) وہ اپنی قوم کے ایک گروہ کے ہمراہ (میرا راستہ ) کاٹنے کے لیے میرے سامنے آ گیا۔ لیکن میں نے اپنے اونٹ کو تیز دوڑایا اور اس سے آگے نکل گیا۔ پھرجب اس نے دیکھا کہ میں اس کے قابو نہیں آ سکتا تو وہ لوگ واپس چلے گئے اور وہ عمرو بن امیہ میرے پاس آکر کہنے لگا: مجھے اپنی قوم سے کوئی کام تھا۔ میں نے (بات چھپا لی اور) کہا: ٹھیک ہے، پھر ہم چلے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور میںنے وہ مال ابوسفیان کے حوالے کردیا۔ طرف بھیجنا چاہتے تھے، تاکہ وہ یہ مال قریشیوں میں تقسیم کر سکے، یہ فتح مکہ کے بعد کا واقعہ ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنا کوئی ساتھی تلاش کر لو۔ میرے پاس عمرو بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا آئے اورکہنے لگے: مجھے پتہ چلا ہے کہ تو (سفر پر)جاناچاہتا ہے اور کوئی ساتھی تلاش کر رہا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا:میں تیرا ساتھی ہوں۔ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ کو اطلاع دی کہ مجھے ایک ساتھی مل گیا ہے، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا تھا کہ جب تو کسی ساتھی کو پالے تو مجھے اطلاع دینا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: (تیرا ساتھی) ہے کون؟ میں نے کہا:عمر و بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تو اس کی قوم کے علاقے میں اترے تو ذرا اس سے بچ کر رہنا،بے شک کسی کہنے والے نے کہا تھا: تیرا بھائی تجھ سے طاقتور ہے اس سے بے خوف نہ ہوجانا۔ پس ہم نکل پڑے اور ابوائ پہنچ گئے۔ اس ساتھی نے مجھے کہا: میری قوم کا مسکن ودان علاقہ ہے، مجھے ان سے کوئی کام ہے، اس لیے تم میرا انتظار کرو۔ میں نے اسے کہا: ٹھیک ہے (میں انتظار کروں گا)۔ جب وہ چلا گیا تو مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نصیحت یاد آگئی، اس لیے میں اپنے اونٹ پر سوار ہوا، وہاں سے نکلا اوراس کو تیزی سے دوڑا نے لگا، یہاں تک کہ میں اصافر مقام پر پہنچ گیا۔ (لیکن میں نے دیکھا کہ) وہ اپنی قوم کے ایک گروہ کے ہمراہ (میرا راستہ ) کاٹنے کے لیے میرے سامنے آ گیا۔ لیکن میں نے اپنے اونٹ کو تیز دوڑایا اور اس سے آگے نکل گیا۔ پھرجب اس نے دیکھا کہ میں اس کے قابو نہیں آ سکتا تو وہ لوگ واپس چلے گئے اور وہ عمرو بن امیہ میرے پاس آکر کہنے لگا: مجھے اپنی قوم سے کوئی کام تھا۔ میں نے (بات چھپا لی اور) کہا: ٹھیک ہے، پھر ہم چلے یہاں تک کہ مکہ مکرمہ پہنچ گئے اور میںنے وہ مال ابوسفیان کے حوالے کردیا۔

Haidth Number: 2303
سیّدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کو مدینہ میں جمع کر کے ادا کیا، جبکہ نہ کوئی خوف تھا اور نہ بارش۔ سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا گیا کہ (بارش اور خوف کے بغیر) ایسا کرنے سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مقصود کیا تھا؟ انھوں نے جواب دیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ امت کو تنگی میں نہ ڈالیں۔

Haidth Number: 2398
سیّدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (مغرب و عشاء کو جمع کر کے ان کی) سات اور (ظہر و عصر کو جمع کر کے ان کی) آٹھ رکعتیں ادا کیں، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ میں مقیم تھے اور مسافر نہ تھے۔

Haidth Number: 2399
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ آٹھ رکعات جمع کرکے اور سات رکعات جمع کرکے پڑھیں۔عمرو کہتے ہیں: میں نے جابر بن زید سے کہا: اے ابو شعثائ! میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کو مؤخر کرکے اور عصر کو جلدی کر کے اور مغرب کو مؤخر کرکے اور عشاء کو جلدی کر کے پڑھا ہوگا۔ انہوں نے کہا: میرا بھی یہی خیال ہے۔

Haidth Number: 2400
عبد الرحمن بن یزید کہتے ہیں: میں سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ مزدلفہ میں تھا، انھوں نے دو نمازیں پڑھیں، ہر نماز اکیلی اذان اور اقامت کے ساتھ ادا کی اور ان کے درمیان کھانا بھی کھایا، فجر کی نماز اس وقت پڑھی جب فجر طلوع ہوچکی تھی، یا یہ کہا کہ یہ نماز اس وقت پڑھی، جب کوئی کہتا کہ فجر طلوع ہو گئی اور کوئی کہتا کہ طلوع نہیں ہوئی، پھر کہا:کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اس مقام پر ان دو نمازوں کو ان کے اوقات سے پھیر دیا جاتا ہے، کیونکہ لوگ مزدلفہ میں اس وقت پہنچتے ہیں جب (غروبِ شفق کے بعد والا) اندھیرا ہو چکا ہوتا ہے اور فجر کی نماز اس وقت پڑھتے ہیں۔

Haidth Number: 2401
حکم کہتے ہیں کہ سعید بن جبیر نے ہمیں مزدلفہ میں مغرب کی تین رکعات ایک اقامت کے ساتھ پڑھائیں، اس سے سلام پھیرنے کے بعد نماز عشاء کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر انھوں نے ذکر کیا کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ عمل کیا تھا اور انھوں نے کہا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسے کیا تھا۔

Haidth Number: 2402
سیّدناابوایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب و عشاء کو ایک اقامت کے ساتھ ادا کیا۔

Haidth Number: 2403
۱۲۵۵۔ عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ فرماتے ہیں: کہ بے شک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع فرمایا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب کی تین رکعات او رعشاء کی دو رکعات ایک اقامت کے ساتھ پڑھائیں تھیں۔

Haidth Number: 2404
سالم اپنے باپ (سیّدنا عبد اللہ بن عمر) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزد لفہ میں مغرب و عشاء کو ایک اقامت کے ساتھ جمع کیا اور نہ ان دونوں کے درمیان نفلی نماز پڑھی اور نہ ان میں سے ہر ایک کے بعد۔

Haidth Number: 2405
سیّدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب مزدلفہ تشریف لائے تو اترے، وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا،پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مغرب کی نماز پڑھائی، پھر ہرآدمی نے اپنے اونٹ کو اپنے مقام پر بٹھایا، پھر نماز کے لیے اقامت کہی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (نفلی) نماز نہیں پڑھی۔

Haidth Number: 2406
(دوسری سند) انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوار ہوئے اور مزدلفہ پہنچ گئے اور نماز مغرب قائم کی، پھر لوگوں نے (اپنی سواریاں) اپنی منازل میں بٹھائیں، لیکن ابھی تک ان سے سامان نہیں اتارا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء کھڑی کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھائی، پھر لوگوں نے سامان وغیرہ اتارا۔

Haidth Number: 2407
(تیسری سند) سیّدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مزدلفہ پہنچے، لوگوں نے نماز مغرب ادا کی، پھر انھوں کجاوے اتارے اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مدد کی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز عشاء پڑھائی۔

Haidth Number: 2408