Blog
Books
Search Hadith

بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے جواز کا بیان اور نبی کریم aکے علاوہ کے لیے نماز کے اجر کا آدھا ہونے کا بیان

860 Hadiths Found
سیّدناعبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں: جب میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، تو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: مجھے تو بیان کیا گیا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں فرمایاہے کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز کی بہ نسبت آدھی ہوتی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح کا نہیں ہوں۔

Haidth Number: 2430
سیّدنا سائب بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی نماز سے (اجر و ثواب میں) آدھی ہوتی ہے۔

Haidth Number: 2431
سیّدنا سائب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے وہ کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا،انہوں نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہوکر پڑھنے والے کی نماز سے آدھی ہے ۔

Haidth Number: 2432
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا:اے اللہ کے رسول! میرا گھر مسجد سے دور ہے، جبکہ میں نابینا بھی ہوں اور اذان بھی سنتاہوں (تو کیا میں گھر میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اذان سنتا ہے تو اس کا جواب دیا کر، اگرچہ تجھے سرین کے بل گھسٹ کر یا کولہوں کے بل سرک کر آنا پڑے ۔

Haidth Number: 2458
سیّدنا عمرو بن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیااور کہا: اے اللہ کے رسول!میں نابینا ہوں اور میرا گھر بھی مسجد سے دور ہے اور میرا ایک قائد تو ہے لیکن وہ میری موافقت نہیں کرتا تو کیا مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب میں تیرے لیے کوئی رخصت نہیں پاتا ۔

Haidth Number: 2459
محمود بن ربیع کہتے ہیں: سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یک نابینا آدمی تھا، اس لیے اس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نماز سے پیچھے رہ جانے کا ذکر کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تو اذان کی آواز سنتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رخصت نہیں دی۔

Haidth Number: 2460
سیّدناابوموسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں (بعض امور کی)تعلیم دی ، بیچ میں یہ بھی فرمایا تھا: جب تم نماز کے لیے اٹھو تو تم میں سے ایک آدمی امامت کروایا کرے اور جب امام قراء ت کرے تو تم خاموش رہا کرو ۔

Haidth Number: 2461
معدان بن ابی طلحہ یعمری کہتے ہیں: سیّدناابوالدرداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھ سے پوچھا:تیرا گھر کہاں ہے ؟ میں نے کہا: حمص سے پیچھے ایک بستی میں۔ پھر انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:یعنی: جس بستی میں تین آدمی ہوں اور اس میں نہ اذان دی جاتی ہو اور نہ نماز قائم کی جاتی ہو تو وہاں شیطان غالب آ جاتا ہے، اس لیے تم جماعت کا التزام کرو، (وگرنہ ذہن نشین کر لو کہ) بھیڑیا (ریوڑ سے) دور چلی جانے والی بکری کو کھا جاتا ہے ۔

Haidth Number: 2462
سیّدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ زینب ثقفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو فرمایا: جب تم میں سے کوئی عشاء کے لیے جائے تو وہ خوشبو نہ لگائے ۔

Haidth Number: 2505
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: عورتیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتی تھی، جب وہ واپس جاتیں تو اپنی چادروں میں اس قدر لپٹی ہوتی تھیں کہ ان کو پہچانا نہیں جا سکتا تھا۔

Haidth Number: 2506
(دوسری سند)وہ کہتی ہیں: بے شک مؤمن عورتیں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتیں تھیں، وہ اپنی چادروں میں لپٹی ہوتی تھیں، جب وہ اپنے گھروں کو لوٹتیںتو اندھیرے کی وجہ سے کوئی بھی ان کو پہچان نہیں سکتا تھا۔

Haidth Number: 2507
سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں کہ چونکہ مسلمان حاجت مند تھے، اس لیے وہ اس قسم کی (چھوٹی سی) دھاری دار چادر کا ازار باندھ لیتے تھے، جو تقریبا ان کی نصف پنڈلیوں تک پہنچتی تھی، اس لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، وہ اس وقت تک (سجدے سے) سر نہ اٹھائے جب تک ہم مرد لوگ اپنے سر نہ اٹھا لیں، (اس حکم کی یہ وجہ تھی کہ) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ناپسند تھا کہ عورتوں کی نگاہ مردوں کے ازار چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان کی شرمگاہوں پر پڑھ جائے گی۔

Haidth Number: 2508
سیّدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: مرد حضرات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، انھوں نے بچوں کی طرح اپنے ازار گردنوں پر باندھے ہوئے ہوتے تھے، اس لیے عورتوں کو کہا جاتا کہ وہ (سجدوں سے) سروں کو نہ اٹھایا کریں، جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں۔

Haidth Number: 2509
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں جب عورتیں فرض نمازوں سے سلام پھیرتیں تو (واپسی کے لیے) اٹھ کھڑی ہوتیں، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے مرد حضرات، جب تک اللہ چاہتا، بیٹھے رہتے۔ پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوتے تو وہ سارے کھڑے ہوجاتے تھے۔

Haidth Number: 2510
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیّدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو مدینے پر دو دفعہ اپنا نائب مقرر کیا،وہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے، جبکہ وہ نابینا تھے۔

Haidth Number: 2541
سیّدنا انس سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:سیّدنا عتبان بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی نظر ختم ہو گئی تھی، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز پڑھیں، تو میں اس جگہ کو مسجد بنالوں۔ پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور اس کے گھر میں نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2542

۔ (۲۵۴۳) عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کُنَّا عَلٰی حَاضِرٍ فَکَانَ الرُّکْبَانُ (وَفِی رِوَایَۃٍ فَکَانَ النَّاسُ) یَمُرُّوْنَ بِنَا رَاجِعِیْنَ مِنْ عِنْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَدْنُوْ مِنْہُمْ فَأَسْمَعُ حَتّٰی حَفِظْتُ قُرْآنًا، وَکَانَ النَّاسُ یَنْتَظِرُوْنَ بِاِسْلَامِہِمْ فَتْحَ مَکَّۃَ، فَلَمَّا فُتِحَتْ جَعَلَ الرَّجُلُ یَأْتِیْہِ فَیَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَا وَافِدُ بَنِیْ فُلَانٍ، وَجِئْتُکَ بِاِسْلَامِھِمْ، فَانْطَلَقَ أَبِی بِاِسْلَامِ قَوْمِہِ، فَرَجَعَ اِلَیْہِمْ، فَقَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((قَدِّمُوْا أَکْثَرَکُمْ قُرْآنًا۔)) قَالَ: فَنَظَرُوْا، وَاِنَّا لَعَلٰی حِوَائٍ عَظِیْمٍ، فَمَا وَجَدُوا فِیْھِمْ أَحَدًا أَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّی، فَقَدَّمُوْنِی وَأَنَا غُلَامُ فَصَلَّیْتُ بِہِمْ وَعَلَیَّ بُرْدَۃٌ وَکُنْتُ اِذَا رَکَعْتُ أَوْ سَجَدْتُ قَلَصَتْ فَتَبْدُوا عَوْرَتِی، فَلَمَّا صَلَّیْنَا، تَقُوْلُ عَجُوْزٌ لَنَا دُھْرِیَّۃٌ: غَطُّوا عَنَّا اِسْتَ قَارِئِکُمْ، قَالَ: فَقَطَعُوْا لِی قَمِیصًا، فَذَکَرَ أَنَّہُ فَرِحَ بِہِ فَرَحًا شَدِیْدًا۔ (مسند احمد: ۲۰۵۹۹)

سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم ایسی جگہ پر سکونت پذیر تھے،جہاں سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے لوٹنے والے لوگ گزرتے تھے، میں ان کے قریب ہوتا اوران سے سنتا تھا، حتیٰ کہ قرآن کا کافی حصہ مجھے یاد ہو گیا، اُدھر لوگ اسلام لانے کے لیے فتح مکہ کا انتظار کر رہے ۔ جب مکہ فتح ہوگیا تو لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آنے شروع ہو گئے، ایک آدمی آتا اور کہتا: میں بنو فلاں کا نمائندہ ہوں اور ان کے اسلام کی اطلاع دینے کے لیے آیا ہوں۔ میرے باپ بھی اپنی قوم کے اسلام کی خبر لے کر گئے، جب وہ اُن کی طرف لوٹے تو کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم میں قرآن زیادہ پڑھا ہوا ہو اس کو امامت کے لیے آگے کرنا۔ پس انھوں نے دیکھا (کہ کس کو امام بنانا چاہیے) جبکہ وہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لیکن وہ ایسا آدمی نہ پا سکے، جو مجھ سے زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہوتا، اس لیے انہوں نے مجھے امامت کے لیے آگے کردیا اور میں ابھی لڑکا تھا۔ میں نے ان کو نماز پڑھائی اور مجھ پر ایک چادر تھی، جب میں رکوع یا سجدہ کرتا تو کپڑا اوپر اٹھ جاتا تو میری شرمگاہ ننگی ہونے لگتی، جب ہم نے نماز پڑھ لی تو بہت زیادہ عمر والی ایک بوڑھی عورت کہتی ہے: اپنے قاری کا سرین تو ہم سے ڈھانپ لو۔ پھر انہوں نے ایک کپڑاکاٹ کر میرے لیے قمیص بنائی، جس کی وجہ سے مجھے بہت خوشی ہوئی۔

Haidth Number: 2543
(دوسری سند)ان کے باپ کہتے ہیں: ہم لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، جب ہم نے واپس لوٹنے کا ارادہ کیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری امامت کون کرائے گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تم میں زیادہ قرآن یاد کرنے والا ہے۔ سیّدنا عمرو بن سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہماری قوم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کو اتنا قرآن یاد ہوتا، جتنا مجھے تھا۔ اس لیے انھوں نے مجھے آگے کر دیا ، جبکہ میں ابھی لڑکا تھا، میں ان کی امامت کرواتا اور مجھ پر ایک چھوٹی سی چادر ہوتی تھی۔ میں جرم (ایک علاقہ کا نام) میں جس مجمع میں حاضر ہوتا تھا، تو ان کا امام ہوتا اور آج تک میں ہی ان کے جنازے پڑھاتا رہا ہوں۔

Haidth Number: 2544
Haidth Number: 2545

۔ (۲۶۰۶) عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: لَمَّا بَعَثَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَامَ ذَاتِ السَّلَاسِلِ قَالَ: اِحْتَلَمْتُ فِی لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ شَدِیْدَۃِ الْبَرْدِ فَأَشْفَقْتُ اِنِ اغْتَسلْتُ أَنْ أَھْلِکَ فَتَیَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّیْتُ بِأَصْحَابِی صَلَاۃَ الصُّبْحِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ، فَقَالَ: یَا عَمْرُو! صَلَّیْتَ بِأَصْحَابِکَ وَأَنْتَ جُنُبٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ احْتَلَمْتُ فِی لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ شَدِیْدَۃِ الْبَرْدِ فَأَشْفَقْتُ اِنِ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَھْلِکَ وَذَکَرْتُ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ {وَلَا تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا} فَتَیَمَّمْتُ ثُمَّ صَلَّیْتُ فَضَحِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یَقُلْ شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۱۷۹۶۵)

سیّدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ذات السلاسل والے سال بھیجا تو سخت سردی والی رات کو مجھے احتلام ہو گیا،مجھے یہ خطرہ تھا کہ اگر میں نے غسل کیا تو مر جاؤں گا، اس لیے میں نے تیمم کیااور اپنے ساتھیوں کو نمازِ فجر پڑھائی۔ جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے تو میں نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلائی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے عمرو! تو نے اپنے ساتھیوں کو جنابت کی حالت میں ہی نماز پڑھا دی؟ میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! مجھے احتلام ہو گیا تھا اور سخت سردی والی رات تھی، مجھے یہ ڈر ہونے لگے کہ اگر میں نے غسل کیا تو مر جاؤں گا، جبکہ مجھے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی یاد آ رہا تھا: اپنے آپ کو قتل نہ کرو، بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ ہمیشہ سے بہت رحم کرنے والا ہے۔ اس لیے میں نے تیمم کر کے نماز پڑھا دی، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا پڑے اور کچھ نہ کہا:

Haidth Number: 2606
سیّدنا ابومالک اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی طرح نماز نہ پڑھاؤں؟ پھر انھوں نے مردوں کی صف بنائی، اس کے بعد بچوں کی اور بچوں کے پیچھے عورتوںکی صف بنائی۔

Haidth Number: 2627
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں اور یتیم، جو ہمارے گھر میں رہتا تھا، نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے اور سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی، اس موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے گھر آئے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 2628
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری دادی سیدہ ملیکہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کھانا تیار کیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے لیے گھر میں بلایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانا کھانے کے بعد فرمایا: اٹھو، میں تم کو نماز پڑھا تا ہوں۔ میں ایک چٹائی لانے کے لیے اٹھا، جو لمبے عرصہ تک استعمال کیے جانے کی وجہ سے سیاہ ہو گئی تھی، اس لیے میں نے اس پر پانی کے چھینٹے مارے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس پر کھڑے ہوئے، میں اور یتیم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے اور بڑھیا ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس چلے گئے۔

Haidth Number: 2629
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نفلی نماز پڑھائی، سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدہ ام حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہمارے پیچھے کھڑی ہو گئیں اور مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی دائیں جانب کھڑا کر لیا، ہم نے ایک چٹائی پر نماز پڑھی تھی۔

Haidth Number: 2630
ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو نماز پڑھائی،اس کے بعد جب ایک آدمی آیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون ہے جو اس سے تجارت کرے یا صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے؟ پھر ایک آدمی نے اس کے ساتھ نماز پڑھی۔

Haidth Number: 2689
سلیمان کہتے ہیں: میں سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، جبکہ وہ بلاط نامی جگہ پر تھے اور لوگ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے کہا: آپ کو لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک نماز کو دن میں دو مرتبہ نہ پڑھا کرو۔

Haidth Number: 2690
سیّدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم (دنیا میں تو) آخری ہیں، لیکن قیامت والے دن (حساب کتاب میں) پہلے ہوں گے، ہاں یہ بات تو ہے کہ ان کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہم کو ان کے بعد۔ پھر یہ جو دن ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کو ان پر بھی فرض کیا تھا، لیکن وہ اختلاف میں پڑ گئے اور اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی ہدایت دے دی تو لوگ اس بارے میں ہمارے تابع ہیں، اس طرح کہ یہودیوں کو کل ملا اور عیسائیوں کو (اِس سے بھی اگلا دن اتوار) ملا۔ ایک راوی نے بَیْدَ أَنَّ کہا اور دوسرے نے بِأَیْدٍ کہا۔

Haidth Number: 2711
(دوسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ نے اس (جمعہ کے دن) کو ہمارے لیے عید بنا دیا۔ پس آج (جمعہ کا دن) ہمارا ہے، کل (ہفتہ کا دن) یہود کے لیے ہے اور پرسوں (اتوار کا دن) عیسائیوں کے لیے ہے۔

Haidth Number: 2712
(تیسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہم سے پہلے والے لوگوں پر بھی جمعہ فرض تو کیا تھا، لیکن وہ اختلاف میں پڑھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس معاملے میں ہدایت دی، پس لوگ ہمارے تابع ہیں۔ کل (ہفتے کا دن) یہودیوں کے لیے ہے اور پرسوں(اتوار کا دن)عیسائیوں کے لیے۔

Haidth Number: 2713
سیّدنا عبد اللہ بن عمر اور سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اس بات پر شہادت دی کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر کی لکڑیوں پر یہ فرماتے ہوئے سنا: ضرور ضرور ایسے ہو گا کہ یا تو لوگ جمعہ ترک کرنے سے باز آ جائیں گے، یا پھر اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دیں گے اور غافلوں میں سے لکھ لیے جائیں گے۔

Haidth Number: 2714