Blog
Books
Search Hadith

نماز میں بال باندھنے، کنکریوں سے کھیلنے اور پھونکنے کا بیان

860 Hadiths Found
سیدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم سے کوئی نماز کے لیے کھڑا ہو تو کنکریوں کو صاف نہ کرے یا ان کو حرکت نہ دے یا ان کو نہ چھوئے، کیونکہ رحمت اس کے سامنے ہوتی ہے۔

Haidth Number: 1899
سیدناجابربن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کنکریوں کو چھونے کے بارے سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ کر لو، اور اگر اس سے بھی رک جاؤ تو یہ تمہارے لیے سیاہ آنکھوں والے سو اونٹوں سے بہتر ہے اور اگر تم میں سے کسی پر شیطان غالب آ جائے تو وہ ایک دفعہ صاف کر لیا کرے۔

Haidth Number: 1900
سیدنا معیقیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پوچھا گیا کہ سجدہ گاہ میں کنکریوں کو چھونا کیسا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرضروری کرنا ہی ہو تو ایک دفعہ کر لیا کر۔

Haidth Number: 1901
۔ (دوسری سند) جو آدمی سجدے والی جگہ سے مٹی صاف کرتا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: اگر تو نے کرنا ہی ہے تو ایک دفعہ کر لیا کر۔

Haidth Number: 1902
سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھتا تھا، گرمی کی شدت کی وجہ سے میں مٹھی بھر کنکریاں اپنی ہتھیلی میں پکڑ لیتا تاکہ وہ ٹھنڈی ہو جائیں اور پھر میں ان پر سجدہ کر سکوں۔ایک روایت میں ہے: گرمی کی شدت کی وجہ سے میں ان کو دو سر ے ہاتھ میں کرلیتا تاکہ وہ ٹھنڈی ہوجائیں۔

Haidth Number: 1903
ابو صالح کہتے ہیں: میں زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گیا، جبکہ ان کے پاس ان کا ایک بھتیجا بھی آگیا تھا، اس نے ان کے گھر میں دو رکعت نماز پڑھی، جب اس نے سجدہ کیا تو مٹی کو پھونک ماری، سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اسے کہا: بھتیجے! پھونک نہ مار، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے یسارنامی غلام نے پھونک ماری اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اللہ کے لئے اپنے چہرے کو مٹی لگنے دے۔

Haidth Number: 1904
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سورج گرہن کے موقع پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کرتے کہا: … … پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری رکعت میں سجدے کی حالت میں زمین پر پھونک مارنا ، رونا اور یہ کہنا شروع کر دیا: رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُہُمْ وَأَنَا فِیْہِمْ، رَبِّ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُکَ۔ (اے میرے ربّ! تو ان کو کیوں عذاب دیتا ہے، جب کہ میں ان میں موجود ہوں، تو ہمیں کیوں عذاب دیتا ہے، جبکہ ہم تجھ سے بخشش طلب کر رہے ہیں)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر اٹھایا تو سورج صاف ہو چکا تھا، …۔ الحدیث

Haidth Number: 1905
سیدناابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ نمازِ عشاء پڑھی، انہوں نے سورۂ انشقاق پڑھی اور اس میں سجدہ بھی کیا، میں نے کہا: اے ابو ہریرہ! یہ کون سا سجدہ ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اقتدا میں یہ سجدہ کیا تھا، لہٰذا ہمیشہ میں یہ سجدہ کرتا رہوں گا حتیٰ کہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جا ملوں۔

Haidth Number: 2013
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان نہ بنائو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان کو قبریں نہ بنا لو۔

Haidth Number: 2043
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ گھروں میں بھی ادا کیا کرو اور انہیں قبرستان نہ بنائو۔ ایک روایت میں ہے: اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو اور ان کو قبریں نہ بنا لو۔

Haidth Number: 2044

۔ (۲۰۴۵) عَنْ أَبِیْ إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِیًّا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ تَطَوُّعِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ، فَقَالَ: إِنَّکُمْ لَا تُطِیْقُوْنَہُ، قَالَ: قُلْنَا: أَخْبِرْنَا بِہِ، نَأْخُذُ مِنْہُ مَا أَطَقْنَا، قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا صَلَّی الْفَجْرَ أَمْھَلَ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَ ھَا مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ یُمْہِلُ حَتّٰی إِذَا کَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِی مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِقْدَارَھَا مِنْ صَلَاۃِ الظُّہْرِ مِنْ ھٰہُنَا یَعْنِیْ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ، قَامَ فَصَلّٰی أَرْبَعًا وَأَرْبَعًا قَبْلَ الظُّہْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَرَکْعَتَیْنِ بَعْدَھَا، وَأَرْبَعًا قَبْلَ الْعَصْرِ یَفْصِلُ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ بِالتَّسْلِیْمِ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَالنَّبِیِّیْنَ وَمَنْ تَبِعَہُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ، قَالَ: قَالَ عَلَیٌّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: تِلْکَ سِتَّ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً تَطَوُّعُ النَّبِیِّ ّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالنَّہَارِ وَقَلَّ مَنْ یُدَاوِمُ عَلَیْہَا۔ (مسند احمد: ۶۵۰)

عاصم بن ضمرۃ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دن کے وقت کی نفلی نماز کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: تم تو اس کی ادائیگی کی طاقت ہی نہیں رکھتے۔ ہم نے کہا: آپ ہمیں بتا تو دیں، جتنی طاقت ہم میں ہوئی، ہم اس کے مطابق عمل کریں گے، انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ٹھہر جاتے حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں اتنا بلند ہو جاتا جتنا کہ عصر کی نماز کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے، اس وقت آپ اٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹھہر جاتے، حتیٰ کہ جب سورج مشرق کی سمت میں وہاں آ جاتا، جہاں ظہر کے وقت مغرب میں ہوتا ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار رکعت ادا کرتے، پھر چار رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھتے، جکہ سورج ڈھل چکا ہوتا تھا، ظہر کے بعد دو رکعتیں اورعصر سے پہلے چار رکعت ادا کرتے تھے اور ہر دو رکعتوں کے درمیان مقرب فرشتوں، نبیوں اور ان کی پیروی کرنے والے مومنوں اور مسلمانوں کے لیے سلامتی کی دعا کرنے کے ساتھ فرق کرتے (یعنی سلام پھیرتے)۔ پھر سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ سولہ رکعات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دن کے وقت نفل نماز ہے اور ایسے لوگ کم ہی ہیں، جو ان پر ہمیشگی کرتے ہیں۔

Haidth Number: 2045
Haidth Number: 2046
اور اس سے یہ بھی روایت ہے فرمایا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت نوافل آٹھ رکعات اور دن کے وقت بارہ رکعات پڑھا کرتے تھے۔

Haidth Number: 2047
Haidth Number: 2048
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعت، اس کے بعد دو رکعت، مغرب کے بعد دو رکعت گھر میں، عشاء کے بعد دو رکعت گھر میں نماز پڑھی، اور مجھے سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بتایا کہ جب فجر طلوع ہوجاتی اور مؤذن نماز کے لئے اذان کہہ دیتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں ادا کرتے اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں گھر میں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2049
۔ (دوسری سند)سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو ،اس کے بعد دو، مغرب کے بعد دو، عشاء کے بعد دو اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ اور مغرب کے بعد والی نماز گھر میں پڑھتے تھے۔ اور مجھے میری بہن سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتایا کہ جب فجر طلوع ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ ایسی گھڑی تھی کہ میں اس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس نہیں جاتاتھا۔

Haidth Number: 2050
Haidth Number: 2051

۔ (۲۰۵۲) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَقِیْقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ التَّطَوُّعِ فَقَالَتْ: کَانَ یُصَلِّیْ قَبْلَ الظُّہْرِ أَرْبَعًا فِیْ بَیْتِی ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ بِالنَّاسِ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ یَرْجِعُ إِلَی بَیْتِہِ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ بِہِمُ الْعِشَائَ ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتِیْ فَیُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، وَکَانَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکَعَاتٍ فِیْہْنَّ الْوِتْرُ، وَکَانَ یُصَلِّی لَیْلاً طَوِیْلاً قَائِمًا وَلَیْلاً طَوِیْلاً جَالِسًا، فَإِذَا قَرَأَ وَھُوَ قَائِمٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَھُوَ قَائِمٌ وَإِذَا قَرَأَ وَھُوَ قَاعِدٌ رَکَعَ وَسَجَدَ وَھُوَ قَاعِدٌ وَکَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ یَخْرُجُ فَیُصَلِّیْ بِالنَّاسِ صَلَاۃَ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد: ۲۴۵۲۰)

عبد اللہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا،انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھ کر نکلتے تھے، پھر لوگوں کو نماز پڑھا کر میرے گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا کرتے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھا کر گھر میں واپس آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے،پھر آپ عشاء کی نماز پڑھاکر میرے گھر میں داخل ہوتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو وتر سمیت نو رکعت نماز پڑھتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو کافی وقت کھڑے ہو کر اور کافی وقت بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر قراء ت کر رہے ہوتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر ہی ادا کرتے تھے اور جب قراء ت بیٹھ کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر ہی اداکرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو رکعت نماز ادا کر کے چلے جاتے اور جا کر لوگوں کو نماز پڑھاتے۔

Haidth Number: 2052
وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے چار،اس کے بعد دو، عصر سے پہلے دو، مغرب کے بعد دو اور عشاء کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، اوررات کو نو رکعت نماز ادا کرتے تھے۔میں نے کہا: کھڑے ہو کر پڑھتےیا بیٹھ کر؟ انہوں نے کہا: کافی دیر کھڑے ہوکر اور کافی دیر بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، میں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوکر اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو کیسے کرتے؟ انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوکر قراء ت کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہوکر کرتے اور جب بیٹھ کر قراء ت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور نمازِ فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 2053
قابوس کے باپ نے ایک عورت کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف بھیجا کہ وہ ان سے یہ پوچھ کر آئے کہ کون سی نماز رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھی کہ آپ اس پر ہمیشگی کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے اور ان میں لمبا قیام کرتے اور اچھے انداز میں رکوع و سجود ادا کرتے، رہا مسئلہ اس نماز کا کہ جسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تندرستی کی حالت میں، بیماری کی حالت میں، اور سفر میں اور حضر میں نہ چھوڑتے ہوں، وہ فجر سے پہلے والی دو رکعتیں ہیں۔

Haidth Number: 2054
حسان بن عطیہ کہتے ہیں: جب عنبسہ بن ابی سفیان کی موت کا وقت آیا تو ان کی گھبراہٹ بڑھ گئی، کسی نے ان سے کہا: یہ گھبراہٹ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے اپنی بہن سیدہ ام حبیبہ سے سنا ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ظہر سے پہلے چار اورا س بعد چار رکعات پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے گوشت کو آگ پر حرام کردے۔ اور میں نے جب سے ان سے یہ حدیث سنی ہے، ان آٹھ رکعات کو ترک نہیں کیا۔

Haidth Number: 2055

۔ (۲۱۳۸) عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ بَاتَ عِنْدَ مَیْمُونَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا وَھِیَ خَالَتُہُ قَالَ: فَاضْطَجَعْتُ فِیْ عَرْضِ الْوِسَادَۃِ وَاضْطَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَھْلُہُ فِیْ طُوْلِھَا، فَنَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا انْتَصَفَ اللَّیْلُ أَوْ قَبْلَہُ بِقَلِیْلٍ أَوْ بَعْدَہُ بِقَلِیْلِ، اِسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَلَسَ یَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْہِہِ بِیَدِہِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَا الْآیَاتِ خَوَاتِیْمَ سُوْرَۃِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلٰی شَنٍّ مُعَلَّقَۃٍ فَتَوَضَّأَ مِنْہَا فَأَحْسَنَ وُضُوْئَہُ ثُمَّ قَامَ یُصَلِّیْ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِیْ صَنَعَ، ثُمَّ ذَھَبْتُ فَقُمْتُ إِلٰی جِنْبِہِ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلیَ رَأْسِیْ وَأَخَذَ أَذُنِیَ الْیُمْنَی فَفَتَلَھَا فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکَعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۴)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس رات گزاری،یہ ان کی خالہ تھیں، وہ کہتے ہیں: میں تکیے کی چوڑائی والی طرف میں لیٹ گیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ کی اہلیہ اس کی لمبائی والی طرف میں لیٹ گئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوگئے، جب نصف رات یا اس سے تھوڑا پہلے یا تھوڑا بعد کا وقت ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے اور بیٹھ گئے اور اپنے چہرے پر ہاتھ پھیر کر نیند کو دور کرنے لگے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کی تلاوت کی، بعد ازاں لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کی طرف گئے اور اس سے بڑے اچھے انداز میں وضو کیا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھنے لگے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں بھی اٹھ کھڑا ہوا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جیسا وضو کر کے آپ کی ایک جانب کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑکر اسے بل دیا، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں ادا کیں، اور پھر وتر پڑھ کر لیٹ گئے، حتیٰ کہ آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس مؤذن آیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اورہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں اور پھر چلے گئے اور صبح کی نماز پڑھائی۔

Haidth Number: 2138
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کہتے ہیں: میں نے زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ میری خالہ ہیں، کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی، پھر گھر آکر چار رکعتیں ادا کیں اور پھر سوگئے، پھر اٹھے اور چار رکعت نماز پڑھی اور پوچھا: کیا چھوٹا بچو سویا ہوا ہے؟ یا اس قسم کی بات کی،پس میں آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اپنے دائیں جانب کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ رکعتیں ادا کیں، اس کے بعد دو رکعت نماز ادا کی اور پھر سوگئے اور اس قدر سوئے کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی، پھر آپ نمازِ فجر کے لیے تشریف لے گئے۔

Haidth Number: 2139

۔ (۲۱۴۰) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: بِتُّ عَنْدَ خَالَتِیْ مِیْمُوْنَۃَ فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ قَأَتٰی حَاجَتَہُ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ وَیَدَیْہِ ثُمَّ قَامَ فَأَتَی الْقِرْبَۃ َفَأَطَلَقَ شِنَاقَہَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْأً بَیْنَ الْوُضُوْئَیْنِ لَمْ یُکْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی فَقُمْتُ فَتَمَطَّاْتُ کَرَاھِیْۃَ أَنْ یَرٰی أَنِّیْ کُنْتُ أَرْتَقِبُہُ، فَتَوَضَّأْتُ فَقَامَ یُصَلِّیْ فَقُمْتُ عَنْ یَّسَارِہِ فَأَخَذَ بِأُذُنِیْ فَأَدَارَنِیْ عَنْ یَّمِیْنِہِفَتَتَامَّتْ صَلَاۃُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ ثَلَاثَ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتّٰی نَفَخَ، وَکَانَ إِذَانَامَ نَفَخَ، فَأَتَاہُ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ فَقَامَ فَصَلّٰی وَلَمْ یَتَوَضَّأْ وَکَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُعَائِہِ: ((اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْسَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔)) قَالَ کُرَیْبٌ وَسَبْعٌ فِی التَّابُوتِ، قَالَ فَلَقِیْتُ بَعْضَ وَلَدِ الْعَبَّاسِ فَحَدَّثَنِیْ بِہِنَّ فَذَکَرَ عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ قَالَ وَذَکَرَ خَصْلَتَیْنِ۔ (مسند احمد: ۳۱۹۴)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس رات گزاری، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے، قضائے حاجت کی، پھر (صفائی اور نشاط کے لیے) چہرہ اور ہاتھ دھوئے، پھر اٹھ کر مشکیزے کے پاس آئے، اس کا تسمہ کھولا اور درمیانہ سا وضو کیا، بہرحال وضو مکمل ضرور تھا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز شروع کر دی، میں بھی اٹھا اور میں نے انگڑائی لی (اور ظاہر کرایا کہ میں سو رہا تھا)، تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس چیز کا پتا نہ چلے کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (کی حرکات و سکنات کو نوٹ کرنے کے لیے) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر نگاہ رکھی ہوئی ہے، بہرحال میں نے وضوء کیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، میں بھی آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف گھمادیا، اس دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز تیرہ رکعات رہی، پھر آپ لیٹ کر سوگئے حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خراٹے سنائی دینے لگے،عام طور پر آپ جب بھی سوتے تو خراٹوں کی آواز آتی تھی، اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ کے پاس آکر آپ کو نماز کی اطلاع دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اٹھ کر نماز پڑھی اور وضوء نہیں کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی دعا میں یہ کہہ رہے تھے: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا وَفِیْ بَصَرِیْ نُوْرًا، وَفِیْ سَمْعِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّمِیْنِیْ نُوْرًا، وَعَنْ یَّسَارِیْ نُوْرًا، وَمِنْ فَوْقِیْ نُوْرًا، وَمِنْ تَحْتِیْ نُوْرًا، وَمِنْ أَمَامِیْ نُوْرًا، وَمِنْ خَلْفِیْ نُوْرًا، وَأَعْظِمْ لِیْ نُوْرًا۔ (اے اللہ! میرے دل میں، میری آنکھ میں، میرے کان میں، میری دائیں جانب، میری بائیں جانب، میرے اوپر، میرے نیچے، میرے سامنے اور میرے پیچھے نور بنادے اور میرے لیے نور بڑا کر دے) کریب کہتے ہیں: سات چیزیں تابوت میں تھیں، (لیکن اب مجھے بھول گئی ہیں)، میں سیدنا عباس کے کسی بچے کو ملا، اس نے مجھے وہ چیزں بیان کرتے ہوئے اس طرح ذکر کیں: عَصَبِیْ وَلَحْمِیْ وَدَمِیْ وَشَعْرِیْ وَبَشَرِیْ (میرے پٹھے، میرے گوشت، میرے خون، میرے بال اور میرے چمڑے میںنور بنا دے) اور انھوں نے دو اور خصلتوں کا ذکر بھی کیا تھا۔

Haidth Number: 2140

۔ (۲۱۴۱) عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُوْمِیِّ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَتَیْتُ خَالَتِیْ مَیْمُوْنَۃَ بِنْتَ الْحَارِثَ فَبِتُّ عِنْدَھَا فَوَجَدْتُّ لَیْلَتَہَا تِلْکَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْعِشَائِ ثُمَّ دَخَلَ بَیْتَہُ فَوَضَعَ رَأَسَہُ عَلٰی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَجِئْتُ فَوَضَعْتُ رَأْسِیْ عَلٰی نَاحِیَۃٍ مِنْہَا، فَاسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَظَرَ فَإِذَا عَلَیْہِ لَیْلٌ فَسَبَّحَ وَکَبَّرَ حَتّٰی نَامَ ثُمَّ اسْتَیْقَظَ وَقَدْ ذَھَبَ شَطْرُ اللَّیْلِ أَوْ قَالَ ثُلُثَاہُ، فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَضٰی حَاجَتَہُ، ثُمَّ جَائَ إِلٰی قِرْبَۃٍ عَلٰی شَجْبٍ، فِیْہَا مَائٌ فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا، وَذِرَاعَیْہِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ، قَالَ یَزِیْدُ حَسِبْتُہُ قَالَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَتٰی مُصَلاَّہُ فَقُمْتُ وَصَنَعْتُ کَمَا صَنَعَ، ثُمَّ جِئْتُ فَقُمْتُ عَنْ یَسَارِہِ وَأَنَا أُرِیْدُ أَنْ أُصَلِِّیَ بِصَلَاتِہِ، فَأَمْہَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا عَرَفَ أَنِّیْ أُرِیْدُ أَنْ أُصَلِّیَ بِصَلَاتِہِ لَفَتَ یَمِیْنَہُ فَأَخَذَ بِأْذُنِیْ فَأَدَارَنِیْ حَتّٰی أَقَامَنِیْ عَنْ یَمِیْنِہِ، فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَا رَاٰی أَنَّ عَلَیْہِ لَیْلاً رَکْعَتَیْنِ، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّ الْفَجْرَ قَدْ دَنَا قَامَ فَصَلّٰی سِتَّ رَکَعَاتِ أَوْتَرَ بِالسَّابِعَۃِ، حَتّٰی إِذَا ضَائَ الْفَجْرُ قَامَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ وَضَعَ جَنْبَہٗفَنَامَحَتّٰی سَمِعْتُ فَخِیْخَہُ ثُمَّ جَائَ بَلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاۃِ فَخْرَجَ فَصَلّٰی وَمَا مَسَّ مَائً، فَقُلْتُ لِسَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ: مَا أَحْسَنَ ھٰذَا، فَقَالَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ: أَمَا وَاللّٰہِ! لَقَدْ قُلْتُ ذَاکَ لِأِبْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَہْ، إِنَّہَا لَیْسَتْ لَکَ وَلَا لِأَ صْحَابِکَ، إِنَّہَا لِرَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِنَّہُ کَانَ یُحْفَظُ۔ (مسند احمد: ۳۴۹۰)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس آیا اور ان کے پاس رات گزاری،اس رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی باری انہی کے گھر تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی، پھر اپنے گھر میں داخل ہوئے اورچمڑے کے ایک تکیے پر سر رکھا اور سو گئے، اس تکیے میں کھجور کے پتے بھرے ہوئے تھے، میں آیا اور اس کے کنارے پر سر رکھ کر سو گیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہوئے تو دیکھا کہ ابھی تک تو رات کا بڑا حصہ باقی ہے، اس لیے آپ سُبْحَانَ اللّٰہِ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ کا ذکر کرتے کرتے سو گئے، پھر آپ بیدار ہوئے، یہ نصف یا دو تہائی رات گزر جانے کا وقت تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے، قضائے حاجت کی،پھر لکڑیوں پر لٹکے ہوئے ایک مشکیزے کی طرف آئے، اس میں پانی تھا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی چڑھایا، تین مرتبہ چہرہ دھویا اور تین تین مرتبہ بازو دھوئے اور اپنے سر اور کانوں کا مسح کیا، پھر پاؤں بھی تین تین بار دھوئے، پھر اپنی جائے نماز کی طرف آگئے،میں بھی اٹھا اور ایسے ہی کیا جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیا تھا، پھر میں آکر آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا، میں چاہتا تھا کہ آپ کے ساتھ نماز پڑھوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر تو ٹھہرے رہے،لیکن جب آپ نے جان لیا کہ میں بھی آپ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھنا چاہتا ہوں تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ موڑ کر میرا کان پکڑا اور مجھے گھماکر اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب تک سمجھا کہ ابھی تک رات باقی ہے، دو رکعتیں پڑھتے رہے، پھر جب سمجھا کہ فجر قریب آ چکی ہے، تو اٹھ کر چھ رکعات ادا کیں اور ساتواں وتر پڑھا، پھر جب فجر روشن ہوئی تو اٹھ کر دو رکعتیں پڑھیں، پھر اپنے پہلو پر سوگئے، حتیٰ کہ مجھے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آکر آپ کو نمازِ فجر کی اطلاع دی،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے تشریف لے گئے اور نماز ادا کی، لیکن پانی کو تو چھوا تک نہیں۔ یہ سن کر عکرمہ نے سعید بن جبیرسے کہا: یہ تو بڑی اچھی بات ہے (کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سونے کے بعد وضو نہیں کیا)۔ لیکن سعید بن جبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: خبردار! اللہ کی قسم! میں نے یہی بات سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کی تھی، لیکن انھوں نے کہا تھا: رہنے دو اس بات کو، یہ رخصت نہ تیرے لیے ہے اور نہ تیرے ساتھیوں کے لیے،یہ صرف رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے تھی، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حفاظت کی جاتی تھی۔

Haidth Number: 2141
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں ایک رات گزاری، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوئے اور باہر آ کر آسمان کی طرف دیکھا اورسورۂ آل عمران کییہ آیات تلاوت کیں: {إِنَّ فِیْ خَلَقِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ… … …سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّاِر} پھر گھر کی طرف واپس آئے، مسواک کیا، وضوء کیا اور پھر قیام شروع کر دیا، پھر لیٹ گئے، پھر جب دوبارہ جاگے تو باہر گئے، آسمان کی طرف دیکھ کر یہی آیات تلاوت کیں، پھر واپس آئے، وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔

Haidth Number: 2142
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر میں تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھ کر رات کو نماز پڑھنے لگے، میں بھی آپ کے ساتھ آپ کی بائیں طرف کھڑا ہوگیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کھڑا کر دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیرہ رکعت نماز پڑھی، میرے اندازے کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ہر رکعت سورۂ مزمل کے برابر تھی۔

Haidth Number: 2143
محمد بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد نبوی میں نماز عشاء ادا کرتے اور اس کے بعد صرف ایک رکعت وتر ادا کرتے، مزید کوئی نفل نہ پڑھتے، کسی نے ان سے کہا: اے ابو سحاق! کیاآپ ایک ہی رکعت پڑھتے ہیں اوراس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھتے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص وتر پڑھ کر ہی سوتا ہے، وہ محتاط ہے۔

Haidth Number: 2200
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں رات کو کیسے نماز پڑھنے کا حکم دیںگے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آدمی دو دو رکعت کر کے نماز پڑھتا رہے، جب صبح طلوع ہونے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، یہ ایک رکعت اس کی رات کو پڑھی ہوئی نماز کو طاق کر دے گی۔

Haidth Number: 2201
۔ (دوسری سند)اس میں یہ تفصیل ہے: رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے،تو ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتا رہے، لیکنجب تو صبح کے طلوع ہونے سے ڈرے تو ایک رکعت پڑھ لے، وہ تیرے لئے پہلے والی ساری نماز کو وتر یعنی طاق بنا دے گی۔

Haidth Number: 2202