Blog
Books
Search Hadith

سونے والے کپڑے اور عورتوں کی شمیزوں میں نماز پڑھنے کا بیان اور چھوٹے بچے کے کپڑے کا حکم

860 Hadiths Found
سیّدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے پو چھا: کیا میںاس کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں جس میں اپنی بیوی کے پاس آتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن اگر تو اس میں کوئی(گندگی والی ) چیز دیکھے تو اسے دھو لیا کر۔

Haidth Number: 1446
Haidth Number: 1447
سیّدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو امامۃیا امیمہ بنت ابی العاص اٹھائے ہوئے دیکھا،یہ سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بیٹی تھی، جب آپ کھڑے ہوتے تو اسے اٹھالیتے تھے اور جب رکوع کرتے تو اسے نیچے رکھ دیتے حتی کہ آپ نماز سے فارغ ہوجاتے ۔

Haidth Number: 1448
سیّدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہوا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اورتکبیر و تہلیل بیان کی،پھر اپنے سامنے والے بیت اللہ کے حصے کی طرف کھڑے ہوئے اور اپنا سینہ ، رخسار اور ہاتھ اس پر رکھ دیئے، پھر اللہ تعالیٰ کی تکبیر و تہلیل بیان کی اور دعا بھی کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تمام کونوں میں یہی عمل کیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور دروازے پر کھڑے ہو کر قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے اور دو یا تین مرتبہ فرمایا: یہی قبلہ ہے،یہی قبلہ ہے۔

Haidth Number: 1458
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے پوچھاکہ کیاآپ نے سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھاکہ تمہیں صرف بیت اللہ کا طواف کرنے کا حکم دیا گیا ہے، نہ کہ اس میں داخل ہونے کا؟ انہوں نے جواب دیا: وہ اس میںداخل ہونے سے منع تو نہیں کرتے تھے، البتہ میں نے ان کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا تھا: سیّدنااسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے بتایا کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو آپ نے اس کے سارے کونوںمیں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی،یہاں تک کہ باہر تشریف لے آئے،باہر نکل کرقبلہ کے سامنے دو رکعتیں ادا کیں اور فرمایا: یہ قبلہ ہے۔

Haidth Number: 1459
عمرو بن دینار سے مروی ہے کہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیّدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ میں نماز پڑھی تھی۔ انھوں نے کہا: سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تو یہ بیان کرتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں نماز نہیں پڑھی تھی،البتہ اس کے مختلف کونوں میں تکبیر کہی (اللہ کی بڑھائی بیان کی) تھی۔

Haidth Number: 1460
سیّدناابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے: کہ انہوںنے بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ میں نماز پڑھی تھی؟ توانہوںنے جواب دیا: ہاں، دو ستونوںکے درمیان دو درکعتیں پڑھی تھیں۔

Haidth Number: 1461
سیّدناعثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے اور ان دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی، جو تیرے داخل ہوتے وقت تیرے سامنے پڑتے ہیں۔

Haidth Number: 1462
ہانی بن معاویہ صدفی کہتے ہیں: میں نے سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے زمانے میں حج کیا، میں مسجد نبوی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں بیٹھا ہوا تھا، وہاں ایک آدمی لوگوں کو حدیث بیان کررہا تھا، اس نے کہا: ہم ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس موجود تھے کہ ایک آدمی نے آکر اس ستون کے پاس نماز پڑھی اور اس نے اپنی نماز پور ی کرنے میں جلدی کی اور پھر وہ چلا گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر یہ شخص مر جائے تو اس حالت میں مرے گا کہ دین کی کسی چیز سے یہ متصف نہیں ہو گا۔ آدمی اپنی نماز مکمل کرتے ہوئے بھی تخفیف کر سکتا ہے۔ میں نے اس (حدیث بیان کرنے والے) آدمی کے بارے میں پوچھا کہ یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ سیدنا عثمان بن حنیف انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں۔

Haidth Number: 1688
زید بن وہب کہتے ہیں: سیدناحذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو کندہ سے قریبی علاقے کا ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا،وہ رکوع پورا کر رہا تھا نہ سجدہ، جب وہ فارغ ہوا تو سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے کہا: کب سے تو اس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ اس نے کہا: چالیس سال سے۔ سیدناحذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسے کہا: (حقیقتیہ ہے کہ) تو نے چالیس سال سے نماز پڑھی ہی نہیں ہے اور اگر تو اس حالت میں فوت ہوجاتا کہ تیری نماز یہی ہوتی تو تو اس دین پر نہ مرتا جو حضرت محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عطا کا گیا۔ پھر وہ اس پر متوجہ ہوئے اور اسے نماز کی تعلیم دیتے ہوئے کہا: آدمی رکوع و سجود پورا کرکے بھی نماز میں تخفیف کرلیتا ہے، (ضروری نہیں کہ جلدی ہی کی جائے)۔

Haidth Number: 1689
سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مسلسل ایک ماہ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازوں میں قنوت کی، جب آپ آخری رکعت میں سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہتے تویہ قنوت کرتے، جس میں بنو سلیم کے ایک قبیلے رِعل، ذکوان اور عصیہ پر بددعا کرتے اور پیچھے والے مقتدی آمین کہتے، اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ صحابہ کو ان لوگوں کی طرف اسلام کی دعوت دینے کے لئے بھیجا، لیکن انہوں نے انہیں قتل کردیا۔ عفان نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ عکرمہ کہتے تھے کہ یہ قنوت شروع ہونے کا سبب تھا۔

Haidth Number: 1770

۔ (۱۷۷۱) عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَدْعُوَ عَلٰی أَحَدٍ أَوْ یَدْ عُوَ لِأَحَدٍ قَنَتَ بَعْدَ الرُّکُوْعِ فَرُبَّمَا قَالَ: إِذَا قَالَ: ((سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، اَللّٰہُمَّ أَنْجِ الْوَلِیْدَ بْنَ الْوَلِیْدِ، وَسَلَمَۃَ بْنَ ھِشَامٍ، وَعَیَّاشَ بْنَ أَبِی رَبِیْعَۃَ، وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ، اَللّٰہُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَکَ عَلٰی مُضَرَ وَاجْعَلْہَا ِنِیْنَ کَسِنِیْیُوْسُفَ، قَالَ یَجْہَرُ بِذٰلِکَ، وَیَقُوْلُ فِیْ بَعْضِ صَلاَتِہِ فِیْ صَلاَۃِ الْفَجْرِ، اَللّٰہُمَّ الْعَنْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا حَیَّیْنَ مِنَ الْعَرَبِ حَتّٰی أَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {لَیْسَ لَکَ مِنَ الْأَمْرِشَیْئٌ أَوْیَتُوْبَ عَلَیْہِمْ أَوْیُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُوْنَ۔} (مسند احمد: ۷۴۵۸)

سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی کے خلاف بد دعا کرنے یا کسی کے حق میں دعا کرنے کا ارادہ کرتے تو رکوع کے بعد قنوت کرتے جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ کہہ لیتے تو اس طرح دعا کرتے: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مؤمنوں کو نجات عطا فرما، اے اللہ! مضر قبیلے پر اپنا عذاب سخت کر دے اور اس کو ان پر یوسف علیہ السلام کے قحط کی طرح قحط بنا دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا جہری آواز کے ساتھ کرتے تھے، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فجر کی نماز میں تو یہ بددعا کرتے تھے: اے اللہ! فلاں فلاں (عرب کے دو قبیلوں) پر لعنت کر، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر دی: (اے پیغمبر!) آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔

Haidth Number: 1771
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز کی چابی وضو ہے اور اس کی تحریم اللہ اکبر ہی ہے اور اس کی تحلیل سلام ہی ہے۔

Haidth Number: 1837
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی رات کی نماز بیان کرتی ہوئی کہتی ہیں: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھ کر تشہد پڑھتے اور دعا کرتے اور پھر اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ کہہ کر ایک سلام پھیرتے اور آواز کو اتنا بلند کرتے کہ ہمیںجگا دیتے۔

Haidth Number: 1838
سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِ نِّیْ أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ (اے اللہ! میں کفر، فقر اور عذابِ قبر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔)

Haidth Number: 1869
۔ (دوسری سند)مسلم بن ابی بکرہ کہتے ہیں: میں اپنے والد کے پاس سے گزرا اور وہ یہ دعا کررہے تھے: اَللّٰہُمَّ إِ نِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْکُفْرِ وَالْفَقْرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ۔ تو میں نے بھی ان سے یہ دعا یاد کر لی اور ہر نماز کے بعداس کو پڑھنا شروع کر دیا۔ ایک دفعہ (میرے والد) میرے پاس سے گزرے اور میں یہ دعا کر رہا تھا، انہوں نے مجھ سے پوچھا: بچو!یہ کلمات تونے کہاں سے سیکھے ہیں؟ میں نے کہا: اباجان! میں نے آپ کو ہر نماز کے بعد ان کو پڑھتے ہوئے سناتھا، اس طرح میں نے یہ کلمات آپ سے سیکھ لیے۔ انھوں کہا: پیارے بیٹے! ان کو لازم پکڑ کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد ان کو پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 1870
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وتر کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوذُ بِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَاأُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ۔ (اے اللہ! بلاشبہ میں تیری ناراضگی سے تیری رضامندی کی پناہ مانگتا ہوں،میں تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ طلب کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ کا طلب گار ہوں، میں تیری ثنا بیان نہیں کر سکتا، تو تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی ثنا بیان کی۔)

Haidth Number: 1871
سیدنامغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کاتب وَرَّاد سے روایت ہے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے تھے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ،اَللّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعَطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اور ساری تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں، اور دولت مند کو (اس کی) دولت تیرے عذاب سے نہیں بچا سکتی۔)

Haidth Number: 1872
۔ (دوسری سند)سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا کہ میری طرف ایسی چیز لکھو جو تم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ کر فارغ ہوتے تو کہتے: لاَإِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ پہلی حدیث کی طرح ذکر کی۔

Haidth Number: 1873
۔ (تیسری سند)عبدۃ بن ابی لبابہ کہتے ہیں: سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام وَرَّادنے انہیں بتایا کہ سیدنا مغیرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف لکھا، وراد نے خود یہ خط لکھا تھا، بلاشبہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا تھا کہ جب آپ سلام پھیرتے تو کہتے تھے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ مکمل حدیث بیان کی، اس روایت کے آخرمیں ہے: وراد نے کہا: اس کے بعد میں سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، میں نے ان سے سنا کہ وہ منبر پر لوگوں کو اس دعا کا حکم دے رہے تھے اور ان کو اس کی تعلیم دے رہے تھے۔

Haidth Number: 1874
ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز سے سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَاذَا الْجَلاَلِ وَالإِْکْرَامِ۔ (اے اللہ تو ہی سلام ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے، تو بابرکت ہے، اے شان اور عزت والے۔

Haidth Number: 1875
ابو زبیر کہتے ہیں:میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اس منبر پر بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب نماز یا نمازوں کے آخرت میں سلام پھیرتے تو کہتے: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗلَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ئٍ قَدِیْرٌ، لَا حَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ، أَھْلَ النِّعْمَۃِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَائِ الْحَسَنِ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہت اور ساری تعریف اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، برائی سے بچنے کی قوت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ کے ساتھ، ہم نہیں عبادت کرتے مگر اسی کی، اے نعمت و فضل اور اچھی ثنا والے، نہیں ہے کوئی معبودِ برحق مگر اللہ، ہم اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہیں، اگرچہ کافر ناپسند کریں ۔ )

Haidth Number: 1876
۔ (دوسری سند)ہشام بن عروہ کہتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جب سلام پھیرتے تو ہر نماز کے بعدکہتے: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ……۔ اسی طرح کی حدیث ذکر کی، البتہ اس میں لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ کے بعدیہ الفاظ ہیں: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ ۔ وہ کہتے ہیں: اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ساتھ اللہ کی توحید کا اعلان کرتے تھے۔

Haidth Number: 1877
سیدناعبد الرحمن بن غنم اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے مغرب اور صبح کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد (اپنی جائے نماز سے) پھرنے اور ٹانگ موڑنے سے پہلے دس مرتبہ یہ دعا پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُیُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ۔ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ساری تعریف ہے، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔)تو ایسے شخص کے لیے ہر دفعہ یہ کہنے کے عوض دس نیکیاں لکھی جائیں گی، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی اوراس کے دس درجے بلند کر دیئے جائیں گے اور یہ کلمات اس کے لیے ہر ناپسندیدہ چیز سے بچاؤ اور مردود شیطان سے بچاؤ ہوں گے اور شرک کے علاوہ کسی گناہ کے لیے حلال نہیں ہوگا کہ وہ ایسے آدمی کو ہلاک کر سکے اور ایسا آدمی عمل کے لحاظ سے سب لوگوں میں افضل ترین ہوگا، سوائے اس آدمی کے، جو اس سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے، یعنی اس سے زیادہیہ ذکر کرتا ہے۔

Haidth Number: 1878

۔ (۱۸۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا أَبُوْ النَّضْرِ ثَنَا عَبْدُ الْحَمِیْدِ حَدَّثَنِیْ شَہْرٌ قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ تُحَدِّثُ زَعَمَتْ أَنَّ فَاطَمَۃَ جائَ تْ إِلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَشْتَکِیْ إِلَیْہِ الْخِدْمَۃَ فَقَالَتْ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَاللّٰہِ لَقَدْ مَجِلَتْ یَدِیْ مِنَ الرَّحَی أَطَحَنُ مَرَّۃً وَأَعْجِنُ مَرَّۃً، فَقَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ یَرْزُقْکِ اللّٰہُ شَیْئًایَأْتِکِ، وَسَأَدُلُّکِ عَلٰی خَیْرٍ مِنْ ذٰلِکِ؟ إِذَا لَزِمْتِ مَضْجَعَکِ فَسَبِّحِی اللّٰہَ ثَلَاثًاوَّثَلَاثِیْنَ، وَکَبِّرِیْ ثَلَاثًا وَّثَلاَثِیْنَ، وَاحْمَدِیْ أَرْبَعًا وَّثَلاَثِیْنَ، فَذٰلِکِ مِائَۃٌ، فَہُوَ خَیْرٌ لَّکِ مِنَ الْخَادِمِ، وَإِذَا صَلَّیْتِ صَلاَۃَ الصُّبْحِ فَقُولِیْ: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الصُّبْحِ وَعَشْرَ مَرَّاتٍ بَعْدَ صَلاَۃِ الْمَغْرِبِ، فَإِنَّ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ تُکْتَبُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَتَحُطُّ عَشْرَ سَیِّئَاتٍ، وَکُلُّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ کَعِتْقِ رَقَبَۃٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِیْلَ، وَلاَ یَحِلُّ لِذَنْبٍ کُسِبَ ذٰلِکَ الْیَوْمَ أَنْ یُدْرِکَہُ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ الْشِّرْکُ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَشَرِیْکَ لَہُ، وَھُوَ حَرَسُکِ مَابَیْنَ أَنْ تَقُولِیْہِ غُدْوَۃً إِلَی أَنْ تَقُولِیْہِ عَشِیَّۃً مِنْ کُلِّ شَیْطَانِ وَمِنْ کُلِّ سُوْئٍ۔ (مسند احمد: ۲۷۰۸۶)

سیدنا ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئیں اور کام کا شکوہ کرتے ہوئے کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! چکی کی وجہ سے میرے ہاتھ پر چھالے پڑ گئے ہیں، کھبی آٹا پیستی ہوں اور کبھی گوندھتی ہوں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ تیرے لیے کوئی چیز عطا کرے گا تو وہ تیرے پاس پہنچ جائے گی اور میں اس سے بہتر چیز پر تیری رہنمائی کر دیتا ہوں، جب تو اپنے بستر پر جائے تو تینتیس دفعہ سُبْحَانَ اللّٰہِ، تینتیس دفعہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ اور چونتیس دفعہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہہ، یہ ایک سو ہو گئے، یہ تیرے لئے خادم سے بہتر ہیں اور جب تو صبح کی نمازادا کرلے تو دس دفعہ یہ دعا پڑھ: لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئِ قَدِیْرٌ۔ مغرب کی نماز کے بعد بھی دس دفعہ پڑھ۔ کیونکہ ان میں سے ہر ایک کی وجہ سے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں، دس برائیاںمعاف ہو جاتی ہیں اور ان میں سے ہر ایک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے اور کسی گناہ کے لئے، جس کا اس دن ارتکاب کیا گیا، حلال نہیں کہ ایسے شخص کو ہلاک کرسکے، الا یہ کہ وہ شرک ہو اور یہ ذکر صبح کے وقت کہنے سے شام کے وقت کہنے تک ہر شیطاناور ہر بری چیز سے تیرا محافظ ہو گا۔

Haidth Number: 1879
سیدناابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے نمازِ فجر ادا کرکے یہ دعا دس دفعہ پڑھی: لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کَلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ تویہ چار غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس کے بدلے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گئیں، دس برائیاں مٹا دی جائیں گی،اس کے دس درجے بلند کئے جائیں گے اور یہ کلمات شام تک اس کے لئے شیطان سے حفاظت کرنے والے ہوں گے اور جب وہ مغرب کے بعد پڑھے گا تو اسی طرح ہوگا۔

Haidth Number: 1880
سیدناعقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ہرنماز کے بعد معوَّذات سورتیں پڑھوں۔

Haidth Number: 1881
کریب کہتے ہیں: سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عبد اللہ بن حارث کو اس حالت میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا کہ ان کے سر کے بال پیچھے سے بندھے ہوئے تھے، وہ ان کے بال کھولنے لگے اور انھوں نے بھی ان کو ایسا کرنے پر برقرار رکھا۔ لیکن وہ (نماز کے بعد) سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر متوجہ ہوئے اور کہا: آپ کو میرے سر کے ساتھ کیا تھا؟ انہوں نے کہا:میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اس طرح کر کے نماز پڑھتا ہے، اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جو اس حال میں نماز ادا کرتا ہے کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں۔

Haidth Number: 1896
مولائے رسول اللہ سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ آدمی اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے بال باندھے ہوئے ہوں۔

Haidth Number: 1897
علی بن عبدالرحمن معاوی کہتے ہیں:میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پہلو میں نماز پڑھی اور نماز میں کنکریوں کو الٹ پلٹ کیا، انہوں نے کہا: کنکریوںکو الٹ پلٹ نہ کرو، کیونکہ ایسا کرنا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے، البتہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس طرح حرکت دے لیتے تھے۔ امام ابو عبد اللہ احمد نے کہا: یعنی ایک دفعہ

Haidth Number: 1898