Blog
Books
Search Hadith

مسلمان ہونے والے کافر سے غسل کرنے کا مطالبہ کرنے کا بیان

95 Hadiths Found
سیدنا ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ثمامہ بن اثال مسلمان ہوئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کے بارے میں فرمایا: ان کو بنوفلاں کے باغ میں لے جاؤ اور ان کو حکم دو کہ یہ وہاں غسل کر لیں۔

Haidth Number: 919
۔ (دوسری سند) جب سیدنا ثمامہ بن اثال حنفی ؓمسلمان ہوئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے حکم دیا کہ ان کو سیدنا ابو طلحہ ؓ کے باغ میں لے جایا جائے، تاکہ یہ غسل کر لیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌نے فرمایا: تمہارے ساتھی کا اسلام اچھا ہو گیا ہے۔

Haidth Number: 920
Haidth Number: 921

۔ (۳۶۱۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ یَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَالنَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ، فَدَعَاہُ فَاَمَرَہُ اَنْ یصُلِّیَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّانِیَۃَ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلَی الْمِنْبَرِ فَدَعَاہُ فَاَمَرَہُ، ثُمَّ دَخَلَ الْجُمُعَۃَ الثَّاِلَثۃَ فَاَمَرَہُ اَنْ یُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ((تَصَدَّقُوْا۔)) فَفَعَلُوْا، فَاَعْطَاہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوْا، ثُمَّ قَالَ: ((تَصَدَّقُوْا۔)) فَاَلْقٰی اَحَدَ ثَوْبَیْہِ، فَانْتَہَرَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَرِہَ مَا صَنَعَ ، ثُمَّ قَالَ: ((اُنْظُرُوْا إِلٰی ھٰذَا فَإِنَّہُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فِی ہَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ، فَدَعَوْتُہُ فَرَجَوْتُ اَنْ تُعْطُوْا لَہُ فَتَصَدَّقُوا عَلَیْہِ وَتَکْسُوْہُ فَلَمْ تَفْعَلُوْا، فَقُلْتُ: تَصَدَّقُوْا فَتَصَدَّقُوْا، فَاَعْطَیْتُہُ ثَوْبَیْنِ مِمَّا تَصَدَّقُوْا، ثُمَّ قُلْتُ: تَصَدَّقُوْا فَاَلْقٰی اَحَدَ ثَوْبَیْہِ، خُذْ ثَوْبَکَ۔)) وَانْتَہَرَہُ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۱۵)

۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا ، جبکہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلایا اور دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم دیا، وہ اگلے جمعہ کو بھی آیا تھا، اس وقت بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پہلے کی طرح اسے بلایا اور (دو رکعت نماز پڑھنے کا) حکم دیا، پھر وہ تیسرے جمعہ کو بھی آیا،اس وقت بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دو رکعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو۔ لوگوں نے ایسے ہی کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمع شدہ صدقات میں سے دو کپڑے اس شخص کو بھی دیئے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: صدقہ کرو۔ تو اس نے بھی انہیں ہی دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقہ میں دے دیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ڈانٹا اور اس کے فعل پر ناگواری کا اظہار کیا اور فرمایا: اس کو دیکھو،یہ انتہائی کسمپرسی والی حالت میں مسجد میںآیا،میں نے اس کو بلایا، کیونکہ مجھے یہ امید تھی کہ تم اس کی حالت دیکھ کر اس پر صدقہ کرتے ہوئے اسے کچھ دو گے اور اسے لباس عطا کرو گے، لیکن تم نے ایسے نہیں کیا، اس لے میں نے تمہیں کہا: صدقہ کرو، پھر تم نے جو صدقہ کیا، اس میں سے میں نے اس کو دوکپڑے دیئے، میں نے پھر تم سے کہا کہ صدقہ کرو، اب کی بار اس نے بھی ان دو کپڑوں میں سے ایک کپڑا صدقے میں دیا۔پکڑ لے اپنا کپڑا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو ڈانٹا۔

Haidth Number: 3619
۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا} (سورۂ آل عمران: ۹۷) یعنی: جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اس پر بیت اللہ کا حج لازم ہے۔ تو صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انہوں نے پھر کہا: کیا ہر سال یہ فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش رہے۔ انھوں نے تیسری مرتبہ کہا: کیا ہر سال یہ عبادت فرض ہو گی؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہو جاتا ۔پھر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَسْأَلُوْا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ}(سورۂ مائدۃ: ۱۰۱) یعنی: ایمان والو! تم ایسی باتوں کے متعلق مت پوچھا کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے بیان کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار گزرے۔

Haidth Number: 4064
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: لوگو! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے۔ سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اٹھے اور انہوں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہو گا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتاتویہ ہر سال ہی واجب ہوجاتا اور اگر حج ہر سال فرض کر دیا گیا تو تم اس پر عمل نہیں کرو گے، یا اس پر عمل کرنے کی تم میں طاقت ہی نہیں ہو گی، ہاں جو آدمی ایک سے زائد مرتبہ حج کرے گا تو یہ نفلی عبادت ہو گی۔

Haidth Number: 4065
۔ (دوسری سند) سیدنا اقرع بن حابس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا: آیا حج ہر سال فرض ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ یہ ایک بار فرض ہے، البتہ جو شخص اس کے بعد مزید حج کرے گا تو وہ نفل ہو گا اور اگر میں تیرے سوال کے جواب میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال فرض ہو جاتا اور اگر یہ ہر سال فرض کر دیا گیا تو تم نہ یہ حکم قبول کرو گے اور نہ اس پر عمل کرو گے۔

Haidth Number: 4066
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت کرتے ہیںیا (راوی کو شک ہے) ان میں سے کوئی ایک دوسرے سے روایت کرتا ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی حج کرنا چاہتا ہو وہ جلدی کرے،کیونکہ وہ بیمار ہو سکتا ہے ، سواری گم ہو سکتی ہے یا کوئی اور مجبوری پیش آ سکتی ہے۔

Haidth Number: 4067
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک دفعہ حج کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اگر میں کہہ دیتا کہ یہ ہر سال فرض ہے تو یہ ہو جاتا۔

Haidth Number: 4068
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: حدیبیہ والے دن کچھ لوگوں نے سر منڈوا دیا اور کچھ نے تقصیر کروائی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اللہ تعالی مونڈنے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کروانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بار فرمایا: اور تقصیر کروانے والوں پر بھی اللہ رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر منڈوانے والوں کے لیے رحمت کا بڑا اظہار کیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انھوں نے تو کوئی شک نہیں کیا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چلے گئے۔

Haidth Number: 4529
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ ایک آدمی نے کہا: اور تقصیر کرانے والوں کے لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ اس بندے نے کہا: اور تقصیر کرنے والوں کے لیے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری اور چوتھی بار کہا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔

Haidth Number: 4530
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ حدیبیہ والے سال سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے علاوہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ نے اپنے سروں کو منڈوایا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر منڈوانے والوں کے لیے تین دفعہ اور تقصیر کروانے والوں کے لیے ایک دفعہ بخشش کی دعا کی۔

Haidth Number: 4531
۔ یحییٰ بن حصین کہتے ہیں: میں نے اپنی دادی(سیدہ ام حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ) سے سنا کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منی میں سر منڈوانے والوں کے لیے تین بار دعا کرتے ہوئے سنا۔ کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی اللہ بخش دے۔

Haidth Number: 4532
۔ ان کی دادی کہتی ہیں: میں نے عرفات میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خطبے میں تین مرتبہ یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔

Haidth Number: 4533
۔ ان کی دادی کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے، اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے تیسری مرتبہ کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں پر بھی رحم کرے۔

Haidth Number: 4534
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی سر منڈوانے والوں پر رحم کرے۔ بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں پر بھی اللہ تعالی رحم فرمائے۔

Haidth Number: 4535
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔

Haidth Number: 4536
۔ سیدنا مالک بن ربیعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے، اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ قوم میں سے ایک بندے نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسرییا چوتھی بار فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔ میں (مالک) نے اس دن اپنا سر مونڈا ہوا تھا اور مجھے اس وجہ سے اتنی خوشی ہوئی کہ سرخ اونٹوں کے ملنے یا کوئی بڑا حصہ ملنے کی وجہ سے اتنی خوشی نہیں ہو سکتی تھی۔

Haidth Number: 4537
۔ سیدنا حبشی بن جنادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ حجۃ الوداع کے موقع پر موجود تھے، سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیسری مرتبہ فرمایا: اور تقصیر کرانے والوں کو بھی بخش دے۔

Haidth Number: 4538
۔ سیدنا قارب بن اسود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے۔ ایک آدمی نے کہا: اور تقصیر کرانے والے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوتھی مرتبہ فرمایا: اور تقصیر کرانے والے کو بھی بخش دے۔ سفیان اپنے ہاتھ کے ساتھ کمی اور قلت کی طرف اشارہ کر رہے تھے، لیکن جب (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر منڈوانے والوں کی بات کر رہے تھے) تو وہ اپنے ہاتھ سے وسعت کا اشارہ کر رہے تھے۔

Haidth Number: 4539
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سب سے برا نام، جس پر روزِ قیامت اللہ تعالیٰ کے ہاں شرمندگی ہو گی، یہ ہے کہ آدمی اپنے آپ کو مَلِکُ الْاَمْلَاک (بادشاہوں کا بادشاہ) کہلوائے۔

Haidth Number: 4777
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے مبغوض ترین اور خبیث ترین شخص وہ ہو گا، جو اپنے آپ کو مَلِکُ الأَمْلاک کہلواتا ہے، حالانکہ کوئی بادشاہ نہیں ہے، ما سوائے اللہ تعالیٰ کے۔

Haidth Number: 4778
۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ان شاء اللہ زندہ رہا تو ان ناموں سے منع کر دوں گا، برکت، یسار اور نافع۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس چیز کا مجھے علم نہیں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رافع نام کا ذکر کیا تھا یا نہیں، ان ناموں سے منع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جب پوچھا جاتا ہے کہ برکت ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، اسی طرح جب پوچھا جاتا ہے کہ یسار ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ نہیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان ناموں سے منع کیے بغیر فوت ہو گئے، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے منع کرنے کا ارادہ کیا، لیکن بعد میں اس ارادے کو ترک کر دیا۔

Haidth Number: 4779
۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چار کلمات اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں: لا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، تو جس کلمے سے مرضی شروع کر دے، اس سے کوئی نقص نہیں ہو گا، تو اپنے بچے کا نام افلح، نجیح، یسار اور رباح نہ رکھ، کیونکہ جب تو پوچھے گا کہ فلاں ہے، فلاں یہاں ہے تو اس کے موجود نہ ہونے کی صورت میں لوگ کہیں گے: نہیں۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ چار کلمات ہی ہیں، اس سے زیادہ مجھ سے بیان نہ کرنا۔

Haidth Number: 4780
Haidth Number: 4781
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ اس نے اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو، دل کی خوشی کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے زکوۃ ادا کی ہو اور امام کی بات سنی ہو اور اس کی اطاعت کی ہو تو اس کے لیے جنت ہو گی، یا وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ پانچ گناہ ہیں، ان کا کوئی کفارہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق جان کو قتل کرنا، مؤمن پر تہمت لگانا، لڑائی والے دن بھاگ جانا اور جھوٹی قسم، جس کے ذریعے وہ ناحق مال حاصل کرتا ہے۔

Haidth Number: 5010
۔ سیدنا ابو ایوب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں آیا کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ہو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو، نماز قائم کی ہو، زکوۃ ادا کی ہو، رمضان کے روزے رکھے ہوں اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا ہو تو اس کے لیے جنت ہو گی۔ جب لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبائر کے بارے میں پوچھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، مسلمان نفس کو قتل کرنا اور لڑائی والے دن بھاگ جانا۔

Haidth Number: 5011
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بھیجے ہوئے سرایا میں سے ایک سریّہ کی بات ہے، میں خود بھی اس میں تھا، لوگوں نے بھاگنا شروع کر دیا اور میں بھی فرار اختیار کرنے والوں میں سے تھا، پھر ہم نے کہا: اب ہم کیا کریں، ہم تو لڑائی سے بھاگے ہیں اور غضب ِ الہی کے ساتھ لوٹے ہیں، پھر ہم نے کہا: اب ہم مدینہ میں داخل ہو جائیں اور اندر جا کر رات گزاریں، لیکن پھر ہمارے ذہن میں یہ بات آئی کہ ہم اپنے آپ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر پیش کرتے ہیں، اگر توبہ کا حق ہوا تو ٹھیک، وگرنہ ہم چلے جائیں گے، پس ہم نمازِ فجر سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے تو پوچھا: کون لوگ ہیں؟ ہم نے کہا: جی ہم ہیں، لڑائی سے بھاگ کر آ جانے والے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں نہیں، بلکہ تم تو قتال کی طرف پلٹ جانے والے ہو اور میں تمہارا مدد گار ہوں اور میں تمام مسلمانوں کی پناہ گاہ اور ان کا مددگار ہوں۔ پس ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہوئے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر بوسہ لیا۔

Haidth Number: 5012
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک اونٹ پہ سوار ہو کر سفر کر رہا تھا، اچانک وہ تھک گیا، میں نے اسے چھوڑ دینے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے آ ملے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے پاؤں سے اس کو ٹھوکر لگائی اور اس کے لیے دعا کی، پھر وہ ایسی چال چلاکہ کبھی بھی ایسی چال نہ چلاتھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ ایک اوقیے کے عوض مجھے فروخت کر دو۔ لیکن میں اس کا سودا کرنا ناپسند کر رہا تھا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ مجھے بیچ دو۔ پس میں نے بیچ تو دیا لیکن اپنے گھر والوں تک سواری کرنے کی شرط لگالی، جب ہم مدینہ پہنچے تو میں اونٹ لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تیرا کیا خیال ہے کہ میں نے کم قیمت لگا کر تیر ا اونٹ لینا چاہا ہے، یہ لو اپنا اونٹ اور یہ لو اس کی قیمت، دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔

Haidth Number: 5914
۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جوشخص غلام فروخت کرے اور غلام کے پاس مال ہوتو اس کا مال فروخت کرنے والے کی ملکیت ہو گا اور اس غلام کا قرض بھی اسی بائع کے ذمہ ہو گا، الا یہ کہ خریدار شرط لگا لے۔

Haidth Number: 5915