Blog
Books
Search Hadith

ایام تشریق کے وسط میں خطبہ دینے کا بیان

48 Hadiths Found

۔ (۴۵۶۸) عَنْ أَبِِی نَضْرَۃَ حَدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ خُطْبَۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَسْطَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! اَلَا إِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَبَاکُمْ وَاحِدٌ، أَلَا لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی أَعْجَمِیٍّ وَلَا لَاَعْجَمِیٍِّ عَلٰی عَرَبِیٍّ، وَلَا لِأَحْمَرَ عَلٰی أَسْوَدَ، وَلَا لِأَسْوَدَ عَلٰی أَحْمَرَ إِلَّا بِالتَّقْوٰی، أَبَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: بَلَّغَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّیَوْمٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ شَہْرٍھٰذَا؟)) قَالُوْا: شَہْرٌ حَرَامٌ، ثُمَّ قَالَ: ((أَیُّ بَلَدٍ ھٰذَا؟)) قَالُوْا: بَلَدٌ حَرَامٌ، قَالَ: ((فَإِنَّ اللّٰہَ قَدْ حَرَّمَ بَیْنَکُمْ دِمَائَ کُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ: وَلَا أَدْرِی قَالَ: وَأَعْرَاضَکُمْ أَمْ لَا، کَحُرْمَۃِیَوْمِکُمْ ھٰذَا، فِیْ شَہْرِکُمْ ھٰذَا، فِیْ بَلَدِکُمْ ھٰذَا، أَبَلَّغْتُ؟)) قَالُوْا: بَلَّغَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: ((لِیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ۔)) (مسند احمد: ۲۳۸۸۵)

۔ بو نضرہ کہتے ہیں: مجھے اس آدمی نے بیان کیا جس نے ایام تشریق کے وسط میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا خطبہ سنا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:لوگو! تمہارا رب بھی ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک ہے، خبردار! کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، مگر تقویٰ کے ساتھ۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام تم تک پہنچا دیا ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول نے اللہ کا پیغام پہنچادیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: آج کون سا دن ہے؟ صحابہ نے کہا: آج حرمت والا دن ہے۔ آپ نے پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دریافت فرمایا: یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ نے کہا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے خون، مال اور عزت کو ایک دوسرے پر اسی طرح حرام کردیا ہے، جیسے اس ماہ میں اور اس شہر میں اس دن کی حرمت ہے۔ کیا میں نے اللہ کا پیغام تم لوگوں تک پہنچا دیا؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول نے پیغام پہنچادیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگ یہاں موجود ہیں، وہ یہ باتیں ان لوگو ں تک پہنچادیں، جو یہا ں موجود نہیں ہیں۔

Haidth Number: 4568
۔ سیدنا بشر بن سحیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایام حج کے دوران ایام تشریق میں خطبہ دیا اورفرمایا: جنت میں صرف وہ آدمی داخل ہو گا جو مسلمان ہوگا اور یہ (ایام تشریق کے) ایام کھانے پینے کے دن ہیں۔

Haidth Number: 4569
۔ بنو بکر کا ایک آدمی بیان کرتا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منیٰ میں لوگوں سے خطاب کیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے اور ہم سواری کے سامنے جمرہ کے قریب کھڑے تھے۔

Haidth Number: 4570
۔ سیدنا سلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، پھر انھوں نے عبدالرحمن فزاری کے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مویشیوں پر ڈاکہ مارنے اور ان کے بچانے کا واقعہ ذکر کیا،سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب ہم نے صبح کی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج ابو قتادہ بہترین گھوڑ سوار اور سلمہ بہترین پیادہ ثابت ہوئے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے پیادہ اور گھوڑ سوار دونوں کا حصہ دیا۔

Haidth Number: 5055
۔ سیدنا سعد بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ رسول! تحقیق اللہ تعالیٰ نے مجھے مشرکوں سے شفا دے دی ہے، پس آپ یہ تلوار مجھے ہبہ کر دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تلوار میری ہے نہ تیری، سو اس کو یہیں رکھ دے۔ پس میں نے اس کو رکھ دیا، پھر واپس لوٹ گیا اور میں نے کہا: ممکن ہے کہ یہ تلوار ایسے بندے کو دے دی جائے، جو میری طرح کی بہادری کا مظاہرہ نہ کر سکے، اتنے میں ایک آدمی نے میرے پیچھے سے مجھے بلایا ، میں نے کہا: لگتا ہے کہ میرے بارے میں کوئی خاص حکم اترا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے مجھ سے اس تلوار کا سوال کیا تھا، جبکہ یہ میری نہیں تھی، اب یہ مجھے ہبہ کر دی گئی ہے، لہذا اب یہ تیری ہے۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی : لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں، پس کہہ دیجئے کہ انفال، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔

Haidth Number: 5056
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے چالیس راتیں ذخیرہ اندوزی کی، وہ اللہ تعالیٰ سے بری ہو گیا اور اللہ تعالیٰ اس سے بری ہو گیا اور جس گھر والوں کے پاس کوئی بھوکا آدمی ہو (اور وہ اسے کھانا نہ کھلائیں) تو ان سے بھی اللہ تعالی کی ضمانت اٹھ جاتی ہے۔

Haidth Number: 5941
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اس ارادے سے ذخیرہ اندوزی کی کہ مسلمانوں کو مہنگائی میں مبتلا کر دیا جائے، تو وہ نافرمان ہو گا۔

Haidth Number: 5942
۔ سیدنا معمربن عبداللہ عدوی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خطاکارہی ذخیرہ اندوزی کرتا ہے۔ سعید بن مسیب روغن زیتون (یا ہر قسم کا تیل) ذخیرہ کرلیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 5943

۔ (۵۹۴۴)۔ عَنْ اَبِیْیَحْیٰی رَجُلٍ مِنْ أَھْلِ مَکَّۃَ عَنْ فَرُّوْخَ مَوْلٰی عُثْمَانَ أَنَّ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَھُوَ یَوْمَئِذٍ أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَرَأٰی طَعَامًا مَنْثُوْرًا، فَقَالَ: مَاھٰذَا الطَّعَامُ؟ فَقَالُوْا: طَعَامٌ جُلِبَ إِلَیْنَا، قَالَ: بَارَکَ اللّٰہُ فِیْہِ وَفِیْمَنْ جَلَبَہُ، قِیْلَ: یَا أَمِیْرَ الْمُوْمِنِیْنَ! فَاِنَّہُ قَدِ احْتُکِرَ، قَالَ: وَمَنِ احْتَکَرَہُ؟ قَالُوْا: فَرُّوْخُ مَوْلٰی عُثْمَانَ وَ فُلَانٌ مَوْلٰی عُمَرَ، فَأَرْسَلَ اِلَیْہِمَا فَدَعَاھُمَا فَقَالَ: مَاحَمَلَکُمَا عَلَی اِحْتِکَارِ طَعَامِ الْمُصَلِّیْنَ؟ قَالَ: یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! نَشْتَرِیْ بِأَمْوَالِنَا وَنَبِیْعُ، فَقَالَ: عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنِ احْتَکَرَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ طَعَامَہُمْ ضَرَبَہُ اللّٰہُ بِالْإفْلَاسِ أَوْ بِجُذَامٍ۔)) فَقَالَ فَرُّوْخُ عِنْدَ ذٰلِکَ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أُعَاھِدُ اللّٰہَ وَأُعَاھِدُکَ أَنْ لَا أَعُوْدَ فِیْ طَعَامٍ أَبَدًا، وَأَمَّا مَوْلٰی عُمَرَ فَقَالَ: إِنَّمَا نَشْتَرِیْ بِاَمْوَالِنَا وَنَبِیْعُ، قَالَ اَبُوْ یَحْیٰی: فَلَقَدْ رَأَیْتُ مَوْلٰی عُمَرَ مَجْذُوْمًا۔ (مسند احمد: ۱۳۵)

۔ مولائے عثمان فروخ نے بیان کیا کہ ایک دن سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ اس وقت امیر المؤمنین تھے، مسجد کی طرف نکلے اور وہاں بکھراہوا اناج دیکھا اور پوچھا: یہ اناج کیسا ہے ؟ لوگوں نے کہا: یہ اناج ہمارے لئے باہر سے لایا گیا ہے، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: اللہ تعالیٰ اس میںاور اس کو لانے والے میں برکت ڈالے۔ اتنے میں کسی نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ ذخیرہ کیا ہوا مال ہے، انھوں نے پوچھا: کس نے اسے ذخیرہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام فروخ اور خود سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک غلام نے ذخیرہ کیا ہے، انھوں نے ان دونوں کو بلایا، پس وہ آ گئے، انھوں نے پوچھا: تمہیں کس چیز نے مسلمانوں کے اناج کی ذخیرہ اندوزی کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ ان دونوں نے کہا: اے امیرالمومنین! ہم اپنے مالوں سے اسی طرح کی خریدوفروخت کرتے ہیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو شخص مسلمانوںکے اناج کی ذخیرہ اندوزی کرے گا، اللہ تعالی اس پر افلاس یا کوڑھ کو مسلط کردیں گے۔ فروخ نے تو اسی وقت کہا: اے امیرالمومنین! میں اللہ تعالیٰ سے اور پھرآپ سے عہد کرتا ہوں کہ میں آئندہ اناج میں ذخیرہ اندوزی نہیںکروں گا، لیکن سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے غلام نے کہا:ہم اپنے مالوں سے چیزیں خریدتے اور بیچتے ہیں۔ ابویحییٰ کہتے ہیں: میں نے بعد میں سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے اس غلام کو کوڑھ زدہ دیکھا تھا۔

Haidth Number: 5944
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ تحریر کروایا کہ قبیلہ کی ہر شاخ پر دیت ادا کرنا واجب ہے، نیز آپ نے یہ بھی لکھوایا کہ کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ بغیر اجازت کے کسی کا سر پرست بنے، روح راوی کے الفاظ یہ ہیں: یہ حلال نہیں ہے کہ ایکمسلمان آدمی کا (آزاد کردہ) غلام اس کی اجازت کے بغیر کسی اور کو سرپرست بنا لے۔

Haidth Number: 6612
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ عورت کی طرف سے اس کے عصبہ دیت ادا کریں گے، وہ جو بھی ہوں۔

Haidth Number: 6613
۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہذیل قبیلہ کی دو عورتیں آپس میں لڑ پڑیں، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر مارا، وہ اس کے پیٹ پر لگا اور وہ خاتون بھی قتل ہو گئی اور اس نے اپنا جنین بھی گرا دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ کیا اس کی دیت اس کے عاقلہ نے ادا کرنا ہو گی اور جنین کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہو گی، ایک آدمی نے کہا: جس بچے نے نہ کھایا، نہ پیا، نہ بولا اور نہ چیخا، اس طرح قتل باطل اور رائیگاں ہو جاتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کاہنوں اور نجومیوں کا بھائی لگتا ہے۔

Haidth Number: 6614
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ دو سوکنیں آپس میں لڑ پڑیں ان میں سے ایک نے دوسری کو خیمہ کی لکڑی دے ماری اور اسے قتل کر دیا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قاتلہ کے خاندان کو دیت ادا کرنے کا حکم فرمایا: اور جو مقتولہ کے پیٹ کا بچہ فوت ہوا تھا اس کے عوض لونڈییا غلام کا فیصلہ دیا۔ ایک دیہاتی نے کہا : کیا آپ مجھے اس بچے کی چٹی ڈال رہے ہیں جس نے نہ کچھ کھایا اور نہ پیا اور نہ آواز نکالی اور نہ ہی چیخا۔ اس طرح کا بچہ تو بغیر کسی تاوان ہونا چاہئے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا بدئووں کی طرح یہ قافیہ بندی کی جا رہی ہے، (کوئی جو مرضی کہے مگر) اس عورت کے پیٹ میں قتل ہونے والے بچے کی دیت لونڈییا غلام دینا پڑے گی۔

Haidth Number: 6615
۔ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے فقیر لوگوں کے غلام نے مالدار لوگوں کے غلام کا کان کاٹ دیا، اس کے مالک نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور شکایت کی، لیکن کان کاٹنے والے غلام کے مالکوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، ہمارے پاس کچھ نہیں، پس آپ نے ان پر کوئی دیت نہ ڈالی۔

Haidth Number: 6616
۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تمہارا سب سے بہترین سرمہ اثمد ہے، سوتے وقت استعمال کیا کرو، یہ نظر کو جلا بخشتا ہے اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے۔

Haidth Number: 8169
۔ (دوسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک سرمہ دانی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سوتے وقت اس سے ہر آنکھ میں تین مرتبہ سرمہ ڈالتے تھے۔

Haidth Number: 8170
۔ (تیسری سند) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر رات کو سونے سے پہلے اثمد سرمہ ڈالا کرتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر آنکھ میں تین سرمچو ڈالتے تھے۔

Haidth Number: 8171
۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بھی تم میں سے کوئی سرمہ ڈالے تو طاق سرمہ ڈالے اور جب پتھروں سے استنجاء کرے تو طاق پتھر استعمال کرے۔

Haidth Number: 8172
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اسی طرح کی حدیث نبوی بیان کی ہے۔

Haidth Number: 8173
۔ سیدنا معبد بن ابی ہوذہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خوشبودار اثمد سرمہ ڈالا کرو، کیونکہ یہ نظر کو تیز کرتا ہے اور بال اگاتا ہے۔

Haidth Number: 8174
۔ (دوسری سند) سیدنا معبد بن ہوذہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سوتے وقت خوشبو دار اثمد سرمہ ڈالنے کا حکم دیا ہے۔

Haidth Number: 8175
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو سرمہ ڈالے، وہ طاق سرمچو لگائے، جس نے ایسا کیا، اس نے اچھا کیا اور جس نے ایسے نہ کیا، اس پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔

Haidth Number: 8176
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں بد دعا کی: اے اللہ! حارث بن ہشام پر لعنت کر، اے اللہ! سہیل بن عمرو پر لعنت کر، اے اللہ! صفوان بن امیہ پر لعنت کر۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنْ الْأَ مْرِ شَیْئٌ أَ وْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَ وْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… تیرے اختیار میں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں،یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔ پس ان سب افراد کی توبہ قبول کر لی گئی۔

Haidth Number: 8545
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ غزوۂ احد والے دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے والے دانت توڑ دیے گئے اور آپ کی پیشانی مبارک زخمی کی گئی،یہاں تک کہ آپ کے چہرئہ انور پر خون بہہ پڑا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ قوم کیسے کامیاب ہوگی، جنہوں نے اپنے نبی کے ساتھ یہ سلوک کیا، جبکہ نبی ان کو ان کے رب کی طرف بلا رہا تھا۔ پس یہ آیت نازل ہوئی: {لَیْسَ لَکَ مِنْ الْأَ مْرِ شَیْئٌ أَ وْ یَتُوبَ عَلَیْہِمْ أَ وْ یُعَذِّبَہُمْ فَإِنَّہُمْ ظَالِمُونَ}… تیرے اختیار میں اس معاملے سے کچھ بھی نہیں،یا وہ ان پر مہربانی فرمائے، یا انھیں عذاب دے، کیوں کہ بلا شبہ وہ ظالم ہیں۔

Haidth Number: 8546

۔ (۱۰۵۹۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَمَّا کَانَ لَیْلَۃُ أُسْرِیَ بِیْ، وَأَصْبَحْتُ بِمَکَّۃَ فَظِعْتُ بِأَمْرِی وَعَرَفْتُ أَنَّ النَّاسَ مُکَذِّبِیَّ۔)) فَقَعَدَ مُعْتَزِلاً حَزِیْناً قَالَ: فَمَرَّ عَدَوُّ اللّٰہِ أَبُوْ جَھْلٍ، فَجَائَ حَتّٰی جَلَسَ إِلَیْہِ، فَقَالَ لَہُ۔ کَالْمُسْتَھْزِیِٔ۔ ھَلْ کَانَ مِنْ شَیْئٍ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ: ((نَعَمْ))قَالَ: مَاھُوَ؟ قَالَ: ((إِنَّہٗاُسْرِیَ بِیَ اللَّیْلَۃَ۔)) قَالَ: إِلٰی أَیْنَ؟ قَالَ: ((إِلٰی بَیْتِ الْمَقْدَسِ۔)) قَالَ: ثُمَّ اَصْبَحْتَ بَیْنَ ظَھْرَانَیْنَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) فَلَمْ یَرَ أَنَّہُ یُکَذِّبُہُ مَخَافَۃَ أَن یَّجْحَدَہُ الْحَدِیْثَ إِذَا دَعَا قَوْمَہُ إِلَیْہِ، قَالَ: أَرَأَیْتَ إِنْ دَعَوْتُ قَوْمَکَ تُحَدِّثُھُمْ مَاحَدَّثْتَنِی؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ)) فَقَالَ: ھَیَّا مَعْشَرَبَنِی کَعْبِ بْنِ لُؤَیٍّ! فَانَتَفَضَتْ إِلَیْہِ الْمَجَالِسُ، وَجَائُ وْا حَتّٰی جَلَسُوْا إِلَیْھَا، قَالَ: حَدِّثْ قَوْمَکَ بِمَا حَدَّثْتَنِی، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّیْ أُسْرِیَ بِیَ اللَّیْلَۃَ۔)) قَالُوْا: إِلٰی أَیْنَ؟ قَالَ: ((إِلٰی بَیْتِ الْمَقْدَسِ۔)) قَالُوْا: ثُمَّ أَصْبَحْتَ بَیْنَ ظَھْرَانَیْنَا؟ قَالَ: ((نَعَمْ)) قَالَ: فَمِنْ بَیْنَ مُصْفِقٍ، وَمِنْ بَیْنِ وَاضِعٍ یَدَہُ عَلٰی رَأْسِہِ مُتَعَجِّباً لِلْکِذْبِ۔ زَعَمَ! قَالُوْا: وَھَلْ تَسْتَطِیْعُ أَنْ تَنْعَتَ لَنَا الْمَسْجِدَ، وَفِی الْقَوْمِ مَنْ قَدْ سَافَرَ إِلٰی ذٰلِکَ الْبَلَدِ وَرَأَی الْمَسْجِدَ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَذَھَبْتُ أَنْعَتُ، فَمَازِلْتُ أَنْعَتُ حَتّٰی الْتَبَسَ عَلَیَّ بَعْضُ النَّعْتِ۔ قَالَ: فَجِیَٔ بِالْمَسْجِدِ وَأَنَا أَنْظُرُ حَتّٰی وُضِعَِ دُوْنَ دَارِ عِقَالٍ۔ أَوْ عَقِیْلٍ۔ فَنَعَتُّہُ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَیْہ۔)) قَالَ: وَکاَنَ مَعَ ھٰذَا نَعَتٌ لَمْ أَحْفَظْہُ۔ قاَلَ: فَقَالَ الْقَوْمُ: أَمَّا النَّعْتُ، فَوَاللّٰہِ! لَقَدْ أَصَابَ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۹)

۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب مجھے اسرا کرایا گیا اور میں صبح کو مکہ میں پہنچ گیا، میں گھبرا گیا اور مجھے علم ہو گیا کہ لوگ مجھے جھٹلا دیں گے، سو آپ خلوت میں غمزدہ ہو کر بیٹھ گئے۔ اللہ کا دشمن ابوجہل آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے گزرا، وہ آیا اور آپ کے پاس بیٹھ گیا اور مذاق کرتے ہوئے کہا: کیا کچھ ہوا ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: کیا ہوا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج رات مجھے اسرا کرایا گیا ہے۔ اس نے کہا: کہاں تک؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیت المقدس تک۔ اس نے کہا: پھر صبح کو آپ ہمارے پاس بھی پہنچ گئے؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں۔ ابوجہل نے سوچا کہ ابھی اس کو نہیں جھٹلاتا، کہیں ایسا نہ ہو کہ میں اپنی قوم کو بلاؤں اور یہ (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اپنی بات بیان کرنے سے انکا ردے۔ اس لئے ابوجہل نے کہا: اگر میں تیری قوم کو بلاؤں تو تو ان کے سامنے یہی گفتگو بیان کرے گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: بنو کعب بن لؤی کی جماعت ادھر آؤ۔ ساری کی ساری مجلسیں اس کی طرف ٹوٹ پڑیں، وہ سب کے سب آ گئے اور ان دونوں کے پاس بیٹھ گئے۔ ابو جہل نے کہا: (اے محمد!) جو بات مجھے بیان کی تھی، ان کوبھی بیان کرو۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج رات مجھے اِسراء کرایا گیا۔ انھوںنے کہا: کہاں تک؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیت المقدس تک۔ انھوں نے کہا: پھر صبح کو یہاں بھی پہنچ گئے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ (یہ سن کر) کوئی تالی بجانے لگ گیا اور کوئی (بزعمِ خود) اس جھوٹ پرمتعجب ہو کر اپنے سر کو پکڑ کر بیٹھ گیا۔ پھر انھوں نے کہا: کیا مسجد اقصی کی علامات بیان کرسکتے ہو؟ ان میں سے بعض لوگوں نے اس علاقے کا سفر بھی کیا ہوا تھا اور مسجد اقصی دیکھی ہوئی تھی۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اس کی علامتیں بیان کرنا شروع کر دیں، لیکن بعض نشانیوں کے بارے میں اشتباہ و التباس سا ہونے لگا۔ آپ نے فرمایا: مسجد اقصی کی (تمثیل کو) کو لایا گیا اور عقال یا عقیل کے گھر سے بھی قریب رکھ دیا گیا، میں نے اسے دیکھ کر نشانیاں بیان کر دیں، اس کے باوجود مجھے کچھ نشانیاںیاد نہ رہیں۔ لوگوں نے کہا: رہا مسئلہ علامات کا، تو وہ تو اللہ کی قسم! آپ نے درست بیان کر دیں ہیں۔

Haidth Number: 10593

۔ (۱۰۵۹۴)۔ عَنْہ اَیْضًا قَالَ: أُسْرِیَ بِالنَّبِیِّ اِلٰی بَیْتِ الْمَقْدَسِ ثُمَّّ جَائَ مِنْ لَیْلَتِہِ فَحَدَّثَھُمْ بِمَسِیْرِہِ وَبِعَلَامَۃِ بَیْتِ الْمَقْدِسِ وَبِعِیْرِھِمْ، فَقَالَ نَاسٌ: نَحْنُ نُصَدِّقُ مُحَمَّدًا بِمَا یَقُوْلُ فَارْتَدُّوْا کُفَّارًا، فَضَرَبَ اللّٰہُ أَعْنَاقَھُمْ مَعَ أبِیْ جَھْلٍ وَقَالَ اَبْوُ جَھْلٍ: یُخَوِّفُنَا مُحَمَّدٌ شَجَرَۃَ الزَّقُّوْمِ ھَاتُوْا تَمْرًا وَزُبْدًا فَتَزَقَّمُوْا، وَرَأَی الدَّجَّالَ فِیْ صُوْرَتِہِ رُؤْیَا عَیْنٍ لَیْسَ رُؤْیَا مَنَامٍ، وَعِیْسٰی وَمُوسٰی وَاِبْرَاھِیْمَ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْھِمْ، فَسُئِلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ الدَّجَّالِ فقَالَ: اَقْمَرُ ھِجَانًا، قَالَ حَسَنٌ: قَالَ: رَأَیْتُہُ فَیْلَمَانِیًا اَقْمَرُ ھِجَانًا اِحْدَی عَیْنَیْہِ قَائِمَۃٌ کَأَنَّھَا کَوْکَبٌ دُرِّیٌّ، کَأَنَّ شَعْرَ رَأْسِہِ أَغْصَانُ شَجَرَۃٍ، وَرَأَیْتُ عِیْسٰی شَابًّا أَبْیَضَ، جَعْدَ الرَّأْسِ، حَدِیْدَ الْبَصَرِ، مُبَطَّنَ الْخَلْقِ، وَرَأَیْتُ مُوسٰی أَسْحَمَ آدَمَ کَثِیْرَ الشَّعْرِ، (قَالَ حَسَنٌ: اَلشَّعَرَۃِ) شَدِیْدَ الْخَلْقِ، وَنَظَرْتُ اِلٰی اِبْرَاھِیْمَ فَـلَا أَنْظُرُ اِلَی اِرْبٍ مِنْ آرَابِہٖاِلَّانَظَرْتُاِلَیْہِ مِنِّیْ کَأَنَّہُ صَاحِبُکُمْ، فَقَالَ جِبْرِیْلُ: سَلِّمْ عَلٰی مَالِکٍ، فَسَلَّمْتُ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۳۵۴۶)

۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بیت المقدس کی طرف اسراء کرایا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی رات کو ہی واپس آ گئے اور لوگوں کو اپنے سفر ، بیت المقدس کی علامت اور ان کے قافلے کے بارے میں بتایا، لوگوں نے کہا: کیا ہم محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی باتوںکی تصدیق کریں؟ پھر وہ کفر پر ڈٹ گئے، پس اللہ تعالیٰ (غزوۂ بدر کے موقع پر) ان کی گردنوں کو ابو جہل کے ساتھ ٹکرا دیا، ابو جہل نے (استہزاء کرتے ہوئے) کہا: محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) ہمیں زقوم کے درخت سے ڈراتا ہے، لے آؤ اور کھجور اور مکھن اور کھاؤ (افریقی زبان میں کھجور اور مکھن کو زقوم کہتے تھے)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواب میں نہیں، بلکہ اپنی آنکھوں سے دجال کو اس کی اصلی شکل میں دیکھا،نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عیسی، موسی اور ابراہیمR کو دیکھا، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دجال کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ بڑے جسم والا اور انتہائی سفید رنگ کا تھا، اس کیایک آنکھ اس طرح ابھری ہوئی تھی کہ گویا کہ وہ روشن ستارہ تھی، اس کے سر کے بال (اس قدر زیادہ تھے کہ) وہ درخت کی شاخوں کی طرح لگ رہا تھا، میں نے عیسی علیہ السلام کودیکھا، وہ سفیدرنگ کے نوجوان تھے، سر کے بال گھنگریالے تھے، وہ تیز نگاہ والے اور پتلے دبلے پیٹ والے تھے، میں نے موسی علیہ السلام کو دیکھا ، وہ سیاہی مائل گندمی رنگ کے اور گھنے بالوں والے تھے۔ حسن راوی نے کہا: ان کے بال سخت تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا، پس میں نے ان کا جو عضو دیکھا، ایسے لگا کہ میں اپنا عضو دیکھ رہا ہوں، گویا کہ وہ تمہارے ساتھی (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی طرح ہی ہیں،پھر جبریل علیہ السلام نے مجھے کہا: (جہنم کے داروغے) مالک کو سلام کہو، پس میں نے اس کو سلام کہا۔

Haidth Number: 10594
۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قریش نے بیت المقدس کی طرف اسراء کے سلسلے میں مجھے جھٹلا دیا تو میں حطیم میں کھڑا ہوا اور اللہ تعالیٰ نے میرے لیے بیت المقدس کو واضح کر دیا، پس میں نے اس کو دیکھ کر قریشیوں کو اس کی نشانیوں کے بارے میں بتلانا شروع کر دیا۔

Haidth Number: 10595
سیّدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جس روز خندق کی لڑائی کا موقع تھا اور کفار کے لوگ اپنی اپنی ڈھال کی اوٹ میں چھپ رہے تھے، ساتھ ہی سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ڈھال کو اپنی ناک کے سامنے کر کے دکھایا کہ آدمی اپنی ڈھال کو یوں اپنے سامنے کرتا اور پھر کبھی اسے یوں نیچے کو کرتا تھا تاکہ مخالفین کی طرف دیکھ لے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ترکش کا قصد کر کے اس سے خون آلود تیرنکالا اور اسے کمان کی قوس پر رکھا، جب اس کا فر نے ڈھال کو ذرا نیچے کی طرف کیا تو میں نے فوراً تیر چلا دیا، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ تیر اس ڈھال کے فلاںفلاں حصے پر جا کر لگا اور وہ نیچے گر گیا اور اُس کی ٹانگیں کانپنے لگ گئیں،یہ منظر دیکھ کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر زور سے ہنسے کہ آپ کی داڑھیں دکھائی دینے لگیں، میں نے دریافت کیا: آپ کے ہنسنے کا سبب کیا تھا؟ سیدنا سعد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس آدمی کی حالت دیکھ کر۔

Haidth Number: 10764
سیدنا سلیمان بن صرد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ احزاب کے موقع پر فرمایا: آج کے بعد ہم ان پر چڑھائی کریں گے، وہ اب ہم پر حملہ آور نہیں ہوں گے۔

Haidth Number: 10765
سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ احزاب کے دن فرمایا: اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے، انہوں نے ہمیں نمازِ وسطییعنی نمازِ عصر سے مشغول کر دیا۔

Haidth Number: 10766