Blog
Books
Search Hadith

خیانت کے حرام ہونے اور اس میں سختی کا بیان، نیز خائن کا سامانِ سفر جلانے اور لوٹ مار کا بیان

32 Hadiths Found

۔ (۵۰۷۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَزَا نَبِیٌّ مِنْ الْأَنْبِیَائِ، فَقَالَ لِقَوْمِہِ: لَا یَتَّبِعْنِی رَجُلٌ قَدْ مَلَکَ بُضْعَ امْرَأَۃٍ، وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَبْنِیَ بِہَا، وَلَمْ یَبْنِ وَلَا أَحَدٌ قَدْ بَنٰی بُنْیَانًا، وَلَمَّا یَرْفَعْ سُقُفَہَا، وَلَا أَحَدٌ قَدِ اشْتَرٰی غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَہُوَ یَنْتَظِرُ أَوْلَادَہَا، فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْیَۃِ حِینَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِیبًا مِنْ ذٰلِکَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَۃٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللّٰہُمَّ احْبِسْہَا عَلَیَّ شَیْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَیْہِ حَتّٰی فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَجَمَعُوْا مَا غَنِمُوْا، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْکُلَہُ فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَ، فَقَالَ: فِیکُمْ غُلُولٌ، فَلْیُبَایِعْنِی مِنْ کُلِّ قَبِیلَۃٍ رَجُلٌ، فَبَایَعُوْہُ فَلَصِقَتْ یَدُ رَجُلٍ بِیَدِہِ، فَقَالَ: فِیکُمْ الْغُلُولُ، فَلْتُبَایِعْنِی قَبِیلَتُکَ، فَبَایَعَتْہُ قَبِیلَتُہُ، قَالَ: فَلَصِقَ بِیَدِ رَجُلَیْنِ أَوْ ثَلَاثَۃٍ بِیَدِہِ، فَقَالَ: فِیکُمُ الْغُلُولُ، أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ، فَأَخْرَجُوْا لَہُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ، قَالَ: فَوَضَعُوْہُ فِی الْمَالِ وَہُوَ بِالصَّعِیدِ، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَکَلَتْہُ، فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا، ذٰلِکَ لِأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ رَأٰی ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَطَیَّبَہَا لَنَا۔ (مسند أحمد: ۸۲۲۱)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی نے جہاد کیا اور اس نے اپنی قوم سے کہا: وہ آدمی میرے ساتھ نہ آئے، جو کسی عورت کی شرمگاہ کا مالک بنا ہو اور خلوت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، جبکہ اس نے ابھی تک خلوت اختیار نہ کی ہو، ایسا آدمی بھی میرے ساتھ نہ آئے، جس نے کوئی عمارت تعمیر کی ہو، لیکن ابھی تک چھت ڈالنا باقی ہو اور ایسا شخص بھی نہ آئے جس نے بکریاں یا گابھن جانور خریدے ہوں اور وہ ان کے بچے جنم دینے کا انتظار کر رہا ہو، پس وہ نبی جہاد کے لیے چلا اور ایک بستی کے قریب پہنچ گیا، یہ نمازِ عصر کا وقت تھا یا اس کے قریب کا، پس اس نے سورج سے کہا: تو بھی اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اسی کے حکم کا پابند ہوں، اے اللہ! اس سورج کو کچھ دیر کے لیے روک لے، پس اس کو اس کے لیے روک دیا گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو فتح عطا کی اور انھوں نے مالِ غنیمت جمع کیا، اس کو کھانے کے لیے آگ تو آئی، لیکن اس نے اس کو کھانے سے انکار کر دیا، یہ منظر دیکھ کر اس نبی نے کہا: تم لوگوں میں خیانت ہے، سو ہر قبیلے میں سے ایک ایک آدمی میری بیعت کرے، پس انھوں نے بیعت کی اور ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا، اس نبی نے کہا: تم لوگوں میں خیانت ہے، لہذا تمہارا پورا قبیلہ میری بیعت کرے، پس سارے قبیلے نے بیعت کی اور دو تین آدمیوں کے ہاتھ چمٹ گئے، اس نے کہا: تم افراد میں خیانت ہے، تم نے خیانت کی ہے، پس انھوں نے سونا نکالا، جو گائے کے سر کی مانند تھا اور اس کو مال میں رکھ دیا، جو کہ سطح سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی نے جہاد کیا اور اس نے اپنی قوم سے کہا: وہ آدمی میرے ساتھ نہ آئے، جو کسی عورت کی شرمگاہ کا مالک بنا ہو اور خلوت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، جبکہ اس نے ابھی تک خلوت اختیار نہ کی ہو، ایسا آدمی بھی میرے ساتھ نہ آئے، جس نے کوئی عمارت تعمیر کی ہو، لیکن ابھی تک چھت ڈالنا باقی ہو اور ایسا شخص بھی نہ آئے جس نے بکریاں یا گابھن جانور خریدے ہوں اور وہ ان کے بچے جنم دینے کا انتظار کر رہا ہو، پس وہ نبی جہاد کے لیے چلا اور ایک بستی کے قریب پہنچ گیا، یہ نمازِ عصر کا وقت تھا یا اس کے قریب کا، پس اس نے سورج سے کہا: تو بھی اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اسی کے حکم کا پابند ہوں، اے اللہ! اس سورج کو کچھ دیر کے لیے روک لے، پس اس کو اس کے لیے روک دیا گیا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو فتح عطا کی اور انھوں نے مالِ غنیمت جمع کیا، اس کو کھانے کے لیے آگ تو آئی، لیکن اس نے اس کو کھانے سے انکار کر دیا، یہ منظر دیکھ کر اس نبی نے کہا: تم لوگوں میں خیانت ہے، سو ہر قبیلے میں سے ایک ایک آدمی میری بیعت کرے، پس انھوں نے بیعت کی اور ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا، اس نبی نے کہا: تم لوگوں میں خیانت ہے، لہذا تمہارا پورا قبیلہ میری بیعت کرے، پس سارے قبیلے نے بیعت کی اور دو تین آدمیوں کے ہاتھ چمٹ گئے، اس نے کہا: تم افراد میں خیانت ہے، تم نے خیانت کی ہے، پس انھوں نے سونا نکالا، جو گائے کے سر کی مانند تھا اور اس کو مال میں رکھ دیا، جو کہ سطح

Haidth Number: 5073

۔ (۵۰۷۴)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَامَ فِینَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا فَذَکَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَہُ وَعَظَّمَ أَمْرَہُ ثُمَّ قَالَ: ((لَا أُلْفِیَنَّ یَجِیئُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ بَعِیرٌ لَہُ رُغَائٌ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ، لَا أُلْفِیَنَّ یَجِیئُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ شَاۃٌ لَہَا ثُغَائٌ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ، لَا أُلْفِیَنَّ أَحَدَکُمْ یَجِیئُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ فَرَسٌ لَہُ حَمْحَمَۃٌ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ، لَا أُلْفِیَنَّ یَجِیئُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ نَفْسٌ لَہَا صِیَاحٌ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ، لَا أُلْفِیَنَّ یَجِیئُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ لَا أُلْفِیَنَّ، یَجِیئُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلٰی رَقَبَتِہِ صَامِتٌ، فَیَقُولُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَغِثْنِی، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِکُ لَکَ شَیْئًا قَدْ أَبْلَغْتُکَ۔)) (مسند أحمد: ۹۴۹۹)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے اندر کھڑے ہوئے اور خیانت کا ذکر اور اس کے معاملے کو بڑا اور سنگین کر کے پیش کیا اور پھر فرمایا: میں تم میں سے کسی کو اس حالت میں ہر گز نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر بلبلاتا ہوا اونٹ ہو اور وہ یہ کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد کرو، میں جواباً کہہ دوں گا کہ میں تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں نے تجھے پیغام پہنچا دیا تھا، میں تم میں سے کسی کو اس حال میں ہر گز نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر مماتی ہوئی بکری ہو اور وہ کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد کرو، میں کہوں گا: میں تیرے لیے کوئی اختیار نہیں رکھتا، میں نے تجھے پیغام پہنچا دیا تھا، میں تم میں سے کسی کو اس حال میں ہر گز نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے روز اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر گھوڑا ہو، جو ہنہنا رہا ہو اور وہ آدمی کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد کرو، میں تو کہہ دوں گا کہ میں تیرے لیے کسی چیز کامالک نہیں ہوں، میں نے تو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا تھا،میں تم میں کسی کو قیامت کے دن ہر گز اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر چیختی ہوئی کوئی جان ہو اور وہ کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد کر دو، میں کہہ دوں گا کہ میں تیرے حق میں کسی اختیار کا مالک نہیں ہوں، میں نے پیغام پہنچا دیا تھا، میں روزِ قیامت کسی کو اس حال میں نہ دیکھوں کہ وہ اس دن اس طرح آئے کہ اس کی گردن پر کپڑوںکے ٹکڑے ہوں، جو ہل رہے ہوں اور وہ کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد کر دو، میں کہہ دوں گا کہ میں تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں، میں نے تجھے پیغام پہنچا دیا تھا اور میں کسی کو اس حالت میں نہ پاؤں کہ وہ روزِ قیامت اس حال میں آئے کہ اس کے کندھے پر سونا اور چاندی ہو اور وہ کہہ رہا ہو: اے اللہ کے رسول! میری مدد تو کر دو، میں کہوں گا: میں تیری لیے کسی چیز کامالک نہیں ہوں، میں نے تجھے متنبہ کر دیا تھا۔

Haidth Number: 5074
۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب خیبر کا دن تھا اور صحابۂ کرام کا ایک گروہ آیا اور اس نے کہا: فلاں شہید ہے، فلاں شہید ہے، اسی اثناء میں وہ ایک اور مقتول کے پاس سے گزرے اور اس کے بارے میں بھی یہی کہا کہ وہ شہید ہے، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز نہیں، میں نے اس کو اس دھاری دار چادر یا چوغے کی وجہ سے آگ میں دیکھا، جو اس نے خیانت کی تھی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابن خطا ب! جاؤ اور لوگوں میں یہ اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔ پس میں وہاں سے نکل پڑا اور یہ اعلان کیا کہ خبردار! جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔

Haidth Number: 5075
۔ سالم بن عبد اللہ سے مروی ہے کہ روم کے علاقے میں مسلمہ بن عبد الملک کے ساتھ تھے، ایک آدمی کے سامان میں خیانت والا مال بھی پایا گیا، مسلمہ نے اس کے بارے میں سالم بن عبد اللہ سے سوال کیا، انھوں نے کہا: مجھے سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جس کے سامان میں خیانت والا مال پاؤ، اس کے سامان کو جلا دو۔ راوی کہتا ہے: میرا خیال ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اس کی پٹائی بھی کرو، پس جب انھوں نے اس کا سامان بازار میںنکالا، لیکن جب دیکھا کہ اس میں ایک مصحف بھی ہے تو انھوں نے پھر سالم سے سوال کیا، جس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت صدقہ کر دو۔

Haidth Number: 5076
۔ سیدناعبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ کرکرہ نامی ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامانِ سفر یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل و عیال اور ساز و سامان پر مقرر تھا، جب وہ فوت ہوا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: وہ آگ میں ہے۔ جب صحابہ نے اس کا جائزہ لیا تو اس پر ایسا چوغہ پایا، جو اس نے خیانت کیا تھا۔ ایک روایت میں چادر کے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 5077
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کا فلاں غلام شہید ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گزنہیں، میں نے اس پر ایک چوغہ دیکھا، جس کی اس نے فلاں دن خیانت کی تھی۔

Haidth Number: 5078
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالِ غنیمت تقسیم کرنے کا ارادہ کرتے تو سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیتے، پس وہ تین بار اعلان کرتے (کہ جس آدمی کے پاس مالِ غنیمت میں سے کوئی چیز ہے تو وہ پیش کر دے)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالِ غنیمت کی تقسیم سے فارغ ہوئے تو پھر ایک آدمی وہ ڈوری لے کر آیا جو ناک کے سوراخ میں سے نکال کر باگ سے باندھی جاتی ہے اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بھی مالِ غنیمت میں سے ہے، میں نے لے لی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو نے سنا نہیں کہ اس کے بارے میں بلال نے تین بار اعلان کیا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کس چیز نے تجھ کو روک دیا کہ تو اس کو لے کر آئے؟ اس نے عذر تو پیش کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب میں ہر گز اس کو قبول نہیں کروں گا اور تو خود اس کو قیامت کے دن پورا پورا ادا کرے گا۔

Haidth Number: 5079
۔ سیدنا زید بن خالد جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان آدمی خیبر کے دن فوت ہو گیا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم خود اپنے ساتھی کی نمازِ جنازہ ادا کر لو۔ یہ بات سن کر لوگوں کے چہرے فق ہو گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی یہ کیفیت دیکھی تو فرمایا: تمہارے ساتھی نے اللہ کی راہ میں خیانت کی ہے۔ پس جب ہم نے اس کے سامان کو کھولا تو یہودیوں کے موتیوں میں سے کچھ موتی اس کے پاس پائے، وہ دو درہم کی قیمت کے تھے۔

Haidth Number: 5080
۔ سیدنا عرباض بن ساریہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ فئے کے بالوں کے ایک گچھے میں سے ایک بال پکڑا اور فرمایا: اس مالِ غنیمت میں سے میرا بھی وہی حصہ ہے، جو تم میں سے کسی ایک کا ہے، ما سوائے خُمُس کے اور وہ بھی تم پر لوٹا دیا جائے گا، لہذا دھاکہ اور سوئی اور ان سے چھوٹی بڑی چیزیں سب کچھ ادا کردو، اور خیانت سے بچو، کیونکہ خیانت قیامت کے دن خائن کے لیے عار وشنار اور عیب و رسوائی کا باعث ہو گی۔

Haidth Number: 5081
۔ سیدناعبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت خائن کے لیے دنیا و آخرت میں آگ اور عار کا سبب ہے، اللہ تعالیٰ کے لیے قریب و بعید سے جہاد کرو، اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرو،حضرو سفر میں اللہ کی حدود کو نافذ کرو اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرو، بیشک جنت کے دروازوں میں سے بڑا دروازہ جہاد ہے، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے غم و حزن سے نجات دیتا ہے۔

Haidth Number: 5082
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان گھوڑوں سے بچو، جو اپنے مالکوں کے لیے غنیمت کا سبب بنتے ہیں، کیونکہ ایسی صورت میں اگر تیرا مقابلہ ہو گا تو تو بھاگ جائے گا اور اگر تو غنیمت حاصل کرے گا تو خیانت کرے گا۔

Haidth Number: 5083
۔ سماک بن حرب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: بنو لیث کے ایک آدمی نے مجھے بیان کرتے ہوئے کہا: صحابۂ کرام کے گھوڑ سواروں نے مجھے قید کر لیا، میں ان کے ساتھ تھا، انھوں نے بکریاں دیکھ کر لوٹ مار کی اور ان کو پکانا شروع کر دیا، لیکن (جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہنچے تو) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوٹ مار درست نہیں ہے، لہذا ہنڈیوں کو انڈیل دو۔

Haidth Number: 5084
۔ ابو منہال کہتے ہیں: میں نے سیدنا براء بن عازب اور سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے بیع صرف کے بارے میں سوال کیا، لیکن ان میں سے ایک نے کہا: اس سے سوال کرو، کیونکہ وہ مجھ سے بہتر اور زیادہ علم والا ہے اور دوسرے نے کہا: اُس سے سوال کرو، کیونکہ وہ مجھ سے بہتر اور زیادہعلم والا ہے، پھر میں نے اُن دونوں سے سوال کیا اور دونوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ادھار پر سونے کی چاندی کے ساتھ بیع کی جائے۔

Haidth Number: 5974
۔ ابو منہال سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ارقم اور سیدنا برا ء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما دونوں حصہ دار اور پارٹنر تھے، ایک دفعہ انھوں نے کچھ چاندی نقد اور کچھ ادھار پر خریدی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس بات کا علم ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اِن دونوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: جو سودا نقد ہوا ہے، اس کو بر قرار رکھو اور جو ادھا ہواہے ا س کو واپس کر دو۔

Haidth Number: 5975
۔ سیدنا ابوہر یرہ، سیدنا ابوسعید اور سیدنا جابر تینوں سے یا ان میں سے دو سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیع صرف سے منع فرمایاہے۔

Haidth Number: 5976
۔ ابو قلابہ سے روایت ہے کہ سیدنا ہشام بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بصرہ میں آئے اور وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ (ادھار پر چاندی کے بدلے) سونا خریدتے تھے، پس وہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ادھار پر سونے کو چاندی کے عوض بیچنے سے منع کیا ہے، نیز فرمایا کہ یہ سود ہے۔

Haidth Number: 5977
۔ سیدنا مالک بن اوس کہتے ہیں: میں نے سیدنا طلحہ بن عبیداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ چاندی کی سونے کے عوض بیع صرف کی، انہوں نے کہا: غابہ سے میرا منشی واپس آنے تک مجھے مہلت دو، لیکن ان کییہ بات سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سن لی اور کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تم تبادلے میں سکّے لینے سے قبل اُن سے جدا نہیں ہو سکتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: چاندی کے بدلے سونے کی تجارت سود ہے، الا یہ کہ وہ نقد و نقد ہو۔ ‘

Haidth Number: 5978
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیاکہ میں چاندی کے عوض سونا یا سونے کے عوض چاندی خرید سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم ایک چیز دوسرے کے عوض خرید لو تو تیرا ساتھی تجھ سے اس حال میں جدا نہ ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان اس سودے سے متعلقہ کوئی چیز باقی ہو۔

Haidth Number: 5979
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں بقیع میں اونٹوںکی تجارت کرتاتھا اور دیناروں میں سودا کرتا تھا، لیکن ان کی بجائے درہم لے لیتا تھا، اسی طرح درہموں میں سودا کرتا تھا اور ان کی بجائے دینار لے لیتا تھا، پس میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا،جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے حجرہ میں داخل ہورہے تھے یا آپ ْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھرسے باہر آرہے تھے، میںنے آپ کا کپڑا پکڑ ا اور اس تجارت کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ٹھیک ہے، لیکن) جب تو درہم و دینار میں ایک چیز دوسرے کے عوض لے تو دوسرا آدمی تجھ سے اس حال میںجدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے کی کوئی چیز باقی ہو۔ ایک روایت میں ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو اسی دن کے ریٹ سے لے لے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ تم اس حال میں جدا نہ ہو کہ تمہارے ما بین اس سودے سے متعلقہ کوئی چیز باقی ہو۔

Haidth Number: 5980

۔ (۸۵۵۱)۔ عَنْ عُبَادَۃُ بْنِ الصَّامِتِ، نَزَلَ عَلَی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم {وَاللَّاتِییَأْتِینَ الْفَاحِشَۃَ} إِلٰی آخِرِ الْآیَۃِ [النسائ: ۱۵]، قَالَ: فَفَعَلَ ذٰلِکَ بِہِنَّ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَبَیْنَمَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَالِسٌ وَنَحْنُ حَوْلَہُ، وَکَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَیْہِ الْوَحْیُ أَ عْرَضَ عَنَّا وَأَ عْرَضْنَا عَنْہُ وَتَرَبَّدَ وَجْہُہُ وَکَرَبَ لِذَلِکَ، فَلَمَّا رُفِعَ عَنْہُ الْوَحْیُ، قَالَ: ((خُذُوا عَنِّیْ۔)) قُلْنَا: نَعَمْ، یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ: ((قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لَہُنَّ سَبِیلًا، الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِائَۃٍ ثُمَّ الرَّجْمُ۔))، قَالَ الْحَسَنُ: فَلَا أَ دْرِی أَ مِنَ الْحَدِیثِ ہُوَ أَ مْ لَا، قَالَ: ((فَإِنْ شَہِدُوْا أَنَّہُمَا وُجِدَا فِی لِحَافٍ لَا یَشْہَدُونَ عَلٰی جِمَاعٍ خَالَطَہَا بِہِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَجُزَّتْ رُئُ وْسُہُمَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۱۶۱)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: {وَالّٰتِیْیَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَایِکُمْ فَاسْتَشْہِدُوْا عَلَیْہِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ فَاِنْ شَہِدُوْا فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰییَتَوَفّٰیھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا۔} … اور تمھاری عورتوں میں سے جو بد کاری کا ارتکاب کریں، ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو انھیں گھروں میں بند رکھو، یہاں تک کہ انھیں موت اٹھا لے جائے، یااللہ ان کے لیے کوئی راستہ بنا دے۔ (سورۂ نسائ:۱۵) پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خواتین کے ساتھ اسی طرح کیا، پھر ایک دفعہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے ہوئے تھے اور ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گرد جمع تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہم سے رخ پھیر لیا کرتے تھے، اب کی بار بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم سے رخ پھیر لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے رخ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تکلیف ہوئی۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وحی کی کیفیت دور ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھ سے حکم وصول کرو۔ ہم نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے بار ے میں یہ راستہ بتایا ہے کہ جب کنوارا، کنواری کے ساتھ زناکرے تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی اور جب شادی شدہ، شادی شدہ سے زنا کا ارتکاب کرتے تو سو کوڑے اور پھر رجم۔ حسن راوی کہتے ہیں: میں یہ نہ جان سکا کہ یہ اگلا حصہ حدیث کا حصہ ہے یا نہیں ہے: اگر لوگ گواہیدیں کہ یہ مرد اور عورت ایک لحاف میں پائے گئے ہیں، لیکن اس کے ساتھ جماع کی گواہی نہ دیں تو انہیں سو کوڑے مارے جائیں گے اور ان کے سر مونڈ دیئے جائیں گے۔

Haidth Number: 8551
۔ سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سب سے پہلے ہمارے پاس آنے والے صحابہ یہ تھے: سیدنا مصعب بن عمیر اور سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، یہ دونوں لوگوں کو قرآن مجید پڑھاتے تھے، پھر سیدنا عمار، سیدنا بلال اور سعدfبھی پہنچ گئے، ان کے بعد بیس افراد سمیت سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی آ گئے، بعد ازاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے، میں نے نہیں دیکھا کہ کبھی اہل مدینہ اتنے خوش ہوئے ہوں، جتنے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آمد سے خوش ہوئے، یہاں تک کہ میں نے بچیوں اور بچوں کو دیکھا کہ وہ کہہ رہے تھے: یہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ابھی تک تشریف نہیں لائے تھے کہ میں نے سورۂ اعلی سمیت بعض مفصل سورتوں کی تعلیم حاصل کر لی تھی۔

Haidth Number: 10609

۔ (۱۰۷۸۳)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ سَیِّدُ أَہْلِ الْیَمَامَۃِ، فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ لَہُ: ((مَاذَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) قَالَ: عِنْدِییَا مُحَمَّدُ! خَیْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی إِذَا کَانَ الْغَدُ، قَالَ لَہُ: ((مَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) قَالَ: مَا قُلْتُ لَکَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَتَرَکَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی کَانَ بَعْدَ الْغَدِ، فَقَالَ: ((مَا عِنْدَکَ؟ یَا ثُمَامَۃُ!)) فَقَالَ: عِنْدِی مَا قُلْتُ لَکَ: إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْہُ مَا شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((انْطَلِقُوا بِثُمَامَۃَ۔)) فَانْطَلَقُوا بِہِ إِلَی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنْ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ، یَا مُحَمَّدُ! وَاللّٰہِ، مَا کَانَ عَلٰی وَجْہِ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ وَجْہِکَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْہُکَ أَحَبَّ الْوُجُوہِ کُلِّہَا إِلَیَّ، وَاللّٰہِ! مَا کَانَ مِنْ دِینٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ دِینِکَ، فَأَصْبَحَ دِینُکَ أَحَبَّ الْأَدْیَانِ إِلَیَّ، وَاللّٰہِ! مَا کَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَیَّ مِنْ بَلَدِکَ فَأَصْبَحَ بَلَدُکَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَیَّ، وَإِنَّ خَیْلَکَ أَخَذَتْنِی وَإِنِّی أُرِیدُ الْعُمْرَۃَ فَمَاذَا تَرٰی؟ فَبَشَّرَہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَمَرَہُ أَنْ یَعْتَمِرَ فَلَمَّا قَدِمَ مَکَّۃَ،قَالَ لَہُ قَائِلٌ: صَبَأْتَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلٰکِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا وَاللّٰہِ! لَا یَأْتِیکُمْ مِنَ الْیَمَامَۃِ حَبَّۃُ حِنْطَۃٍ حَتّٰییَأْذَنَ فِیہَا رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۹۸۳۲)

سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نجد کی طرف ایک گھڑسوار لشکر روانہ کیا، وہ قبیلہ بنو حنیفہ کے ایک شخص ثمامہ بن اثال کو گرفتار کر لائے، جو اہل ِ یمامہ کا سردار تھا۔ مسلمانوں نے اسے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا، اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے اور اس سے دریافت فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: اے محمد! اچھا پروگرام ہے، اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے قتل کیا تو یہ نہ سمجھنا کہ میں معمولی آدمی ہوں، بلکہ میری قوم میرے خون کا بدلہ لے کر چھوڑے گی اور اگر آپ مجھ پر احسان کریں اور چھوڑ دیں تو میں آپ کا شکر گزار ہوں گا، اگر آپ کو مال کی ضرورت ہو تو فرمائیں جو مانگیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے چھوڑ دیا، دوسرے دن پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: وہی جو میں آپ سے قبل ازیں کہہ چکا ہوں، اگر آپ احسان کریں گے تو آپ ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ مجھے قتل کریں گے تو میرا خون معمولی نہیں، میری قوم بدلہ لے کر رہے گی اور اگر آپ کو مال کی ضرورت ہے تو مانگیں آپ جتنا مال چاہیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس کے حال پر رہنے دیا۔ تیسرا دن ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: ثمامہ! کیا پروگرام ہے؟ اس نے کہا: میرا پروگرام وہی ہے، جو قبل ازیں آپ سے کہہ چکا ہوں۔ اگر آپ مجھ پر احسان کریں تو آپ ایک شکر گزار پر احسان کریں گے، یعنی میں آپ کا احسان مند اور شکر گزار رہوں گا۔اور اگر آپ نے مجھے قتل کر دیا تو آپ ایک معزز کو قتل کریں گے، جس کی قوم آپ سے بدلہ لے کر رہے گی اور اگر آپ کو مال ودولت چاہیے تو فرمائیں، آپ جو چاہیں گے آپ کو دے دیا جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ثمامہ کو لے جاؤ۔ صحابہ کرام ثمامہ کو مسجد کے قریب کھجوروں کے ایک باغ میں لے گئے، اس نے غسل کیا اور مسجد میں آکر کہنے لگا : أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّہ۔ِ اے محمد! اللہ کی قسم! میرے نزدیک روئے زمین پر آپ کے چہرے سے زیادہ ناپسند کوئی چہرہ نہ تھا، اب آپ کا چہرہ انور مجھے تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ اللہ کی قسم ! مجھے آپ کے دین سے زیادہ ناپسند دوسرا کوئی دین نہ تھا، اب آپ کا دین مجھے تمام ادیان سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ اللہ کی قسم! دنیا کا کوئی شہر مجھے آپ کے شہر سے زیادہ ناپسند نہ تھا، اب آپ کا شہر مجھے تمام شہروں سے بڑھ کر محبوب وپسند ہے۔ آپ کے گھڑ سوار لشکر نے مجھے پکڑ لیا تھا۔میں تو عمرہ کے لیے جا رہا تھا، اب آپ کا کیا ارشاد ہے؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے خوش خبری دی اور اسے حکم دیا کہ وہ عمرہ کرے، وہ جب مکہ پہنچا تو کسی کہنے والے نے اس سے کہا: کیا تم بے دین ہو گئے ہو؟ انھوں نے کہا: نہیں میں بے دین نہیںہوا، بلکہ میں تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ پر مسلمان ہوا ہوں۔ اللہ کی قسم! تمہارے پاس یمامہ سے گندم کا ایک بھی دانہ نہیں آئے گا، جب تک اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

Haidth Number: 10783

۔ (۱۱۶۹۸)۔ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَ اسْمُہُ زَاہِرًا، کَانَ یُہْدِی لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْہَدِیَّۃَ مِنَ الْبَادِیَۃِ، فَیُجَہِّزُہُ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْرُجَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((إِنَّ زَاہِرًا بَادِیَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوہُ۔)) وَکَانَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحِبُّہُ، وَکَانَ رَجُلًا دَمِیمًا، فَأَتَاہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمًا وَہُوَ یَبِیعُ مَتَاعَہُ، فَاحْتَضَنَہُ مِنْ خَلْفِہِ وَہُوَ لَا یُبْصِرُہُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرْسِلْنِی مَنْ ہٰذَا؟ فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَعَلَ لَا یَأْلُوْ مَا أَلْصَقَ ظَہْرَہُ بِصَدْرِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حِینَ عَرَفَہُ، وَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((مَنْ یَشْتَرِی الْعَبْدَ؟)) فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِذًا وَاللّٰہِ تَجِدُنِی کَاسِدًا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لٰکِنْ عِنْدَ اللّٰہِ لَسْتَ بِکَاسِدٍ۔)) أَوْ قَالَ: ((لٰکِنْ عِنْدَ اللّٰہِ أَنْتَ غَالٍ۔)) (مسند احمد: ۱۲۶۷۶)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی، جس کا نام زاہرتھا، وہ دیہات سے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں تحائف لایا کرتا تھا، اس کی واپسی پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی اسے بدلے میں کوئی چیز عطا فرمایا کرتے تھے، ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زاہر ہمارا دیہاتی اور ہم اس کے شہری ہیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس سے بہت محبت تھی، وہ حسین نہیں تھے، وہ ایک دن اپنا سامان بیچ رہا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس پہنچ گئے، وہ نہ دیکھ سکا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے پیچھے سے اسے پکڑ کر اپنے بازووں کے حصار میں لے لیا، وہ کہنے لگا: مجھے چھوڑ، کون ہے؟ اس نے مڑ کر دیکھا تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہچان لیا، اب وہ کوشش کرکے اپنی پشت کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سینہ مبارک کے ساتھ اچھی طرح لگانے لگا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمانے لگے: اس غلام کو کون خریدے گا؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! آپ مجھے کم قیمت پائیں گے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لیکن تم اللہ کے ہاں تو کم قیمت نہیں ہو، بلکہ اللہ کے ہاں تمہاری بہت زیادہ قیمت ہے۔

Haidth Number: 11698

۔ (۱۲۲۲۷)۔ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ اَبِیْ طَلْحَۃَ الْیَعْمُرِیِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَامَ عَلَی الْمِنْبَرِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ ذَکَرَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَذَکَرَ أَبَا بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رُؤْیَا، لَا أُرَاہَا إِلَّا لِحُضُورِ أَجَلِی، رَأَیْتُ کَأَنَّ دِیکًا نَقَرَنِی نَقْرَتَیْنِ، قَالَ: وَذَکَرَ لِی أَنَّہُ دِیکٌ أَحْمَرُ، فَقَصَصْتُہَا عَلَی أَسْمَائَ بِنْتِ عُمَیْسٍ، امْرَأَۃِ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا، فَقَالَتْ: یَقْتُلُکَ رَجُلٌ مِنَ الْعَجَمِ، قَالَ: وَإِنَّ النَّاسَ یَأْمُرُونَنِی أَنْ أَسْتَخْلِفَ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَکُنْ لِیُضَیِّعَ دِینَہُ وَخِلَافَتَہُ الَّتِی بَعَثَ بِہَا نَبِیَّہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَإِنْ یَعْجَلْ بِی أَمْرٌ فَإِنَّ الشُّورٰی فِی ہٰؤُلَائِ السِّتَّۃِ الَّذِینَ مَاتَ نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَنْہُمْ رَاضٍ، فَمَنْ بَایَعْتُمْ مِنْہُمْ فَاسْمَعُوا لَہُ وَأَطِیعُوا، وَإِنِّی أَعْلَمُ أَنَّ أُنَاسًا سَیَطْعَنُونَ فِی ہٰذَا الْأَمْرِ، أَنَا قَاتَلْتُہُمْ بِیَدِی ہٰذِہِ عَلَی الْإِسْلَامِ، أُولَئِکَ أَعْدَائُ اللّٰہِ الْکُفَّارُ الضُّلَّالُ، وَایْمُ اللّٰہِ! مَا أَتْرُکُ فِیمَا عَہِدَ إِلَیَّ رَبِّی فَاسْتَخْلَفَنِی شَیْئًا أَہَمَّ إِلَیَّ مِنَ الْکَلَالَۃِ، وَایْمُ اللّٰہِ! مَا أَغْلَظَ لِی نَبِیُّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی شَیْئٍ مُنْذُ صَحِبْتُہُ أَشَدَّ مَا أَغْلَظَ لِی فِی شَأْنِ الْکَلَالَۃِ حَتّٰی طَعَنَ بِإِصْبَعِہِ فِی صَدْرِی، وَقَالَ: تَکْفِیکَ آیَۃُ الصَّیْفِ الَّتِی نَزَلَتْ فِی آخِرِ سُورَۃِ النِّسَائِ، وَإِنِّی إِنْ أَعِشْ فَسَأَقْضِی فِیہَا بِقَضَائٍ یَعْلَمُہُ مَنْ یَقْرَأُ وَمَنْ لَا یَقْرَأُ، وَإِنِّی أُشْہِدُ اللّٰہَ عَلٰی أُمَرَائِ الْأَمْصَارِ، إِنِّی إِنَّمَا بَعَثْتُہُمْ لِیُعَلِّمُوا النَّاسَ دِینَہُمْ وَیُبَیِّنُوا لَہُمْ سُنَّۃَ نَبِیِّہِمْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَیَرْفَعُوا إِلَیَّ مَا عُمِّیَ عَلَیْہِمْ، ثُمَّ إِنَّکُمْ أَیُّہَا النَّاسُ! تَأْکُلُونَ مِنْ شَجَرَتَیْنِ لَا أُرَاہُمَا إِلَّا خَبِیثَتَیْنِ ہٰذَا الثُّومُ وَالْبَصَلُ، وَایْمُ اللّٰہِ! لَقَدْ کُنْتُ أَرٰی نَبِیَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَجِدُ رِیحَہُمَا مِنَ الرَّجُلِ فَیَأْمُرُ بِہِ فَیُؤْخَذُ بِیَدِہِ فَیُخْرَجُ بِہِ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتّٰییُؤْتٰی بِہِ الْبَقِیعَ، فَمَنْ أَکَلَہُمَا لَا بُدَّ فَلْیُمِتْہُمَا طَبْخًا۔ قَالَ: فَخَطَبَ النَّاسَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَأُصِیبَیَوْمَ الْأَرْبِعَائِ۔ (مسند احمد: ۸۹)

معبد بن ابی طلحہ یعمری سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوئے،ا للہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ کیا اور پھر کہا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میرے خیال میں اس کی تعبیر یہ ہے کہ اب میری وفا ت کا وقت قریب آچکا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ایک سرـخ مرغ نے مجھے دو ٹھونگیں ماری ہیں، جب میںنے یہ خواب سیدہ اسماء بنت عمیس معبد بن ابی طلحہ یعمری سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جمعہ کے دن منبر پر کھڑے ہوئے،ا للہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تذکرہ کیا اور پھر کہا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میرے خیال میں اس کی تعبیر یہ ہے کہ اب میری وفا ت کا وقت قریب آچکا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ایک سرـخ مرغ نے مجھے دو ٹھونگیں ماری ہیں، جب میںنے یہ خواب سیدہ اسماء بنت عمیس

Haidth Number: 12227
سیدناعبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ مسجد نبوی میںکھجور کا ایک تنا تھا، جمعہ کے دن یا کسی خاص موقع پر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں سے مخاطب ہونا چاہتے تو اپنی پشت اس کے ساتھ لگا کر کھڑے ہوجاتے، لوگوںنے کہا: اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کھڑے ہونے کے لیے بلند چیز نہ بنادیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، ، اس میں کوئی حرج نہیں۔ تو انہوں نے تین سیڑھیوں ولاا ایک منبر تیار کر دیا، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ دینے کے لیے اس پر کھڑے ہوئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جدائی پر غمگین ہو کر وہ تنا اس طرح بلند آواز سے جزع فزع کرنے لگا، جیسے گائے جزع فزع کرتی ہے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جا کر اسے سینہ سے لگایا اور اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہوگیا۔

Haidth Number: 12696

۔ (۱۲۶۹۷)۔ عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنِ الْمِنْبَرِ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ؟ قَالَ: أَمَا وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأَعْرِفُ مِنْ أَیِّ عُودٍ ہُوَ؟ وَأَعْرِفُ مَنْ عَمِلَہُ؟ وَأَیُّیَوْمٍ صُنِعَ؟ وَأَیُّیَوْمٍ وُضِعَ؟ وَرَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ یَوْمٍ جَلَسَ عَلَیْہِ، أَرْسَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی امْرَأَۃٍ لَہَا غُلَامٌ نَجَّارٌ، فَقَالَ لَہَا: ((مُرِی غُلَامَکِ النَّجَّارَ أَنْ یَعْمَلَ لِی أَعْوَادًا، أَجْلِسُ عَلَیْہَا إِذَا کَلَّمْتُ النَّاسَ۔)) فَأَمَرَتْہُ فَذَہَبَ إِلَی الْغَابَۃِ فَقَطَعَ طَرْفَائَ فَعَمِلَ الْمِنْبَرَ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ، فَأَرْسَلَتْ بِہِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَوُضِعَ فِی مَوْضِعِہِ ہٰذَا الَّذِی تَرَوْنَ فَجَلَسَ عَلَیْہِ أَوَّلَ یَوْمٍ وُضِعَ فَکَبَّرَ ہُوَ عَلَیْہِ، ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرٰی فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَہُ، ثُمَّ عَادَ حَتّٰی فَرَغَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا فَعَلْتُ ہٰذَا لِتَأْتَمُّوا بِی وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِی۔)) فَقِیلَ لِسَہْلٍ: ہَلْ کَانَ مِنْ شَأْنِ الْجِذْعِ مَا یَقُولُ النَّاسُ، قَالَ: قَدْ کَانَ مِنْہُ الَّذِی کَانَ۔ (مسند احمد: ۲۳۲۵۹)

سیدنا سہل بن سعد ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا منبر کس چیز سے بنا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں خوب جانتا ہوںکہ وہ کس لکڑی کا بنا ہوا ہے؟ اسے کس نے کب بنایا ہے اور کس دن لا کر اسے رکھا گیا؟ اور میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہلے دن اس پر تشریف رکھتے دیکھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک خاتون کو پیغام بھیجا تھا، جس کا غلام بڑھئی تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: تم اپنی غلام بڑھئی سے کہو کہ وہ لوگوں سے میرے مخاطب ہوتے وقت بلند جگہ بیٹھنے کے لیے لکڑی کی کوئی چیز تیار کردے۔ اس خاتون نے اس غلام کو اس کا حکم دیا، تو وہ جنگل میں گیا اور وہاں سے جھاؤ کی لکڑی کاٹ کر لایا اور اس نے تین سیڑھیوں پر مشتمل ایک منبر تیار کر دیا، چنانچہ اس خاتون نے وہ منبر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھجوادیا، چنانچہ اسے اس کی اسی جگہ پر رکھا گیا، جہاں تم اسے اب دیکھ رہے ہو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پہلے دن اس منبرپر بیٹھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی پر اللہ اکبر کہا اور رکوع کیا اس کے بعد الٹے پاؤں نیچے اتر کر زمین پر سجدہ کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ہمراہ سجدہ کیا، اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پھر منبر پر چلے گئے، تاآنکہ نماز سے فارغ ہوئے، نما ز سے فارغ ہوئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! میں نے عمداً یہ کام کیا ہے، تاکہ تم میری اقتدا کرسکو اور میری نماز کا طریقہ سیکھ لو۔ سیدنا سہل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا گیا: اس تنے کا کوئی ایسا واقعہ بھی پیش آیا تھا جو لوگ بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ایسا ہوا تھا۔

Haidth Number: 12697
Haidth Number: 12698
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک (خلیفہ) کی حجراسود اور مقام ِ ابراہیم کے درمیان بیعت کی جائے گی اور اسی بیت اللہ والے یعنی اسی امت کے لوگ اس گھر کو حلال سمجھیں گے (اور اس پر چڑھائیاں کریں گے) اور جب ایسے ہو گا تو اس وقت کے عربوں کی تباہی کے بارے میںکچھ نہ پوچھا جائے، پھر حبشی لوگ آکر بیت اللہ تعالیٰ کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، اس کے بعد یہ گھر کبھی بھی آباد نہیں ہو گا، وہ لوگ اس کے خزانوں کو نکالیں گے۔

Haidth Number: 13044
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ میں باریک پنڈلیوں والا ایک آدمی کعبہ پر چڑھے گا اور اس کو گرا دے گا۔

Haidth Number: 13045
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حبشہ کا باریک پنڈلیوں والا ایک حکمران کعبہ کو منہدم کر کے اس کے خزانوں کو لوٹے گا اور اس کا غلاف اتار لے گا، میں گویا کہ اب بھی اسے دیکھ رہا ہوں، اس کا سر گنجا اور پنڈلیاں مڑی ہوئی ہیں اور اس گھر پر اپنا کدال اور گینتی چلا رہا ہے۔

Haidth Number: 13046