Blog
Books
Search Hadith

عصر کے بعد دو رکعتوں کا بیان

612 Hadiths Found
شریح کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا: نماز پڑھ لیاکر، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو تیری قوم اہل یمن کو اس وقت نماز پڑھنے سے منع کیا تھا، جب سورج طلوع ہورہا ہو۔

Haidth Number: 2067
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں : دو نمازیں ایسی ہیں کہ جنہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خفیہ طور پرچھوڑا نہ ظاہری طور پر ، یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔

Haidth Number: 2068

۔ (۲۰۶۹) عَنْ أَبِیْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ ھِشَامٍ قَالَ: أَجْمَعَ أَبِیْ عَلَی الْعُمْرَۃِ، فَلَمَّا حَضَرَ خُرُوْجُہُ، قَالَ: أَیْ بُنَیَّ! لَوْ دَخَلْنَا عَلَی الْأَمِیْرِ فَوَدَّعْنَاہُ، قُلْتُ: مَاشِئْتَ، قَالَ: فَدَ خَلْنَا عَلٰی مَرْوَانَ وَعِنْدَہُ نَفَرٌ فِیْہِمْ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الزُّبَیْرِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَذَکَرُوْا الرَّکَعَتَیْنِ الَّتِیْیُصَلِّیْھِمَا ابْنُ الزُّبَیْرِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فََقَالَ لَہُ مَرْوَانُ: مِمَّنْ أَخَذْتَہُمَا یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِی بِہِمَا أَبُوھُرَیْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ، فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلٰی عَائِشَۃَ: مَا رَکْعَتَانِ یَذْ کُرُھُمَا ابْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّ أَبَا ھُرَیْرَۃَ أَخْبَرَہُ عَنْکِ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ؟ فَأَرْسَلَتْ إِلَیْہِ أَخْبَرَتْنِیْ أُمُّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، فأَرْسَلَ إِلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ: مَارَکْعَتَانَ زَعَمَتْ عَائِشَۃُ أَنَّکِ أَخْبَرْتِیْہَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یُصَلِّیْہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَتْ: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِعَائِشَۃَ، لَقَدْ وَضَعَتْ أَمْرِیْ عَلٰی غَیْرِ مَوْضِعِہِ، صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ وَقَدَ أُتِیَ بِمَالٍ، فَقَعَدَ یَقْسِمُہُ حَتّٰی أَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرَ، فَصَلَّی الْعَصْرَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَیَّ وَکَانَ یَوْمِیْ، فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ خَفِیْفَتَیْنِ، فَقُلْنَا: مَاھَاتَانِ الرَّ کْعَتَانِیَارَسُولَ اللّٰہِ؟ أُمِرْتَ بِہِمَا؟ قَالَ: ((لَا، وَلٰکِنَّھُمَا رَکْعَتَانِ کُنْتُ أَرْکَعُہُمَا بَعْدَ الظُّہْرِ فَشَغَلَنِی قَسْمُ ھٰذَا الْمَالِ حَتّٰی جَائَ نِی الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَکَرِھْتُ أَنْ أَدَعَہُمَا۔)) فَقَالَ ابْنُ الزُّبِیْرِ: اَللّٰہُ أَکْبَرُ، أَلَیْسَ قَدَ صَلاَّھُمَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً؟ وَاللّٰہِ! لَا أَدَعُہُمَا أَبَدًا، وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ: مَارَأَیْتُہُ صَلاَّھُمَا قَبْلَہَا وَلَا بَعْدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۷۰۹۵)

ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں: میرے باپ نے عمرہ کرنے کا ارادہ کیا، جب ان کے سفر کے لئے نکلنے کا وقت آیا تو انھوں نے مجھے کہا: اے میرے پیارے بیٹے! اگر ہم امیر (مروان بن حکم) کے پاس جائیں اور اس سے الوداع ہوں(تواچھا ہو گا)، میں نے کہا: جیسے آپ چاہیں، پھر ہم مروان کے پا س گئے اور اس وقت اس کے پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، انہوں نے ان دو رکعتوں کا تذکرہ کیا، جنہیں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ عصر کے بعد پڑھتے تھے، مروان نے ان سے کہا: اے ابن زبیر! آپ نے دو رکعتیں کس سے لی ہیں؟ انہوں نے کہا: جی سیدناابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حوالے سے مجھے ان کے بارے میں بتایا ہے، مروان نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا کہ ان دو رکعتیں کی حقیقت کیا ہے، جو سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وساطت سے آپ کی طرف منسوب کر رہے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد ان کو ادا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے جواباً یہ پیغام بھیجا کہ مجھے تو سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بتایا تھا، یہ سن کر مروان نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا کہ ان دو رکعتوں کی کیا حقیقت ہے، جن کے متعلق سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے خیال کیا ہے کہ آپ نے انہیں بتایا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، انہوں نے کہا: اللہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو معاف فرمائے، انھوں نے میری خبر کو اس کے غیرمحل پر رکھ دیا ہے، بہرحال معاملہ اس طرح ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی، اسی وقت آپ کے پاس کچھ مال لایا گیا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسے تقسیم کرنے بیٹھ گئے، حتیٰ کہ مؤذن عصر کا پیغام لے کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آگیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر پڑھی اور پھر میری طرف آئے، کیونکہیہ میری باری کا دن تھا، اس وقت آپ نے ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں؟ آپ کو اِن کے متعلق کوئی نیا حکم دیاگیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بات یہ ہے کہ میں ظہر کے بعد جو دو رکعتیں پڑھا کرتا تھا، مال کی تقسیم نے مجھے ان سے مشغول کردیا، حتیٰ کہ مؤذن عصر کا پیغام لے کر میرے پاس آگیا، اب میں نے ان کو چھوڑنا ناپسند کیا۔ یہ سن کر سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہنے لگے: اللہ اکبر، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مرتبہ تو یہ رکعتیں پڑھی ہیں، لہٰذا اللہ کی قسم ہے کہ میں تو ان کو نہیں چھوڑوں گا، لیکن سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ انھوں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے اس واقعہ سے پہلے یہ دو رکعتیں پڑھی ہوں یا بعد میں۔

Haidth Number: 2069
عبید اللہ بن عبد اللہ نے کہا کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ کیا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد کوئی نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا: میرے پاس تو ایسے نہیں ہوا، البتہ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے مجھے بتایا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں، لہٰذا تم ان کی طرف پیغام بھیج کر ان سے پوچھ لو، پس انھوں نے سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف پیغام بھیجا، انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر کے بعد میرے پاس آئے اور یہ دورکعتیںپڑھیں، میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا ان دو رکعتوںکے بارے میں کوئی نیا حکم نازل ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بات یہ ہے کہ میں ظہر کی نماز پڑھ کر مصروف ہو گیاتھا، اس لیے اب عصر کے بعد ان کو ادا کیا ہے۔

Haidth Number: 2070

۔ (۲۰۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا عُبَیْدَۃُ قَالَ حَدَّثَنِیْیَزِیْدُ بْنُ أَبِی زِیَادٍ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: سَأَلْتُہُ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَقَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! لَقَدْ ذَکَرْتَ رَکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ بَلَغَنِیْ أَنَّ أُنَاسًا یُصَلُّوْنَہَا، وَلَمْ نَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلاَّھُمَا وَلَا أَمَرَ بِہِمَا؟ قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذَاکَ مَا یَقْضِیْ النَّاسَ بِہِ ابْنُ الزُّبَیْرِ، قَالَ فَجَائَ ابْنُ الزُّبَیْرَ، فَقَالَ: مَارَکْعَتَانِ تَـقْضِیْ بِہِمَا النَّاسَ؟ فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ: حَدَّثَتْنِیْ عَائِشَۃُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ، فَأَرْسَلَ إِلٰی عَائِشَۃَ رَجُلَیْنِ، اِنَّ أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَیَقْرَأُ عَلَیْکِ السَّلَامَ، وَیَقُولُ: مَارَکْعَتَانَ زَعَمَ ابْنُ الزُّبَیْرِ أَنَّکِ أَمَرْتِیْہِ بِہِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ؟ قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: ذَاکَ مَا أَخْبَرَتْہُ أُمُّ سَلَمَۃَ، قَالَ: فَدَخَلْنَا عَلٰی أُمِّ سَلَمَۃَ، فَأَخْبَرْنَاھَا مَاقَالَتْ عَائِشَۃُ، فَقَالَتْ: یَرْحَمُہَا اللّٰہُ، أَوَلَمْ أُخْبِرْھَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ نَھٰی عَنْہُمَا۔ (مسند احمد: ۲۷۱۲۱)

یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن حارث سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: میں اور سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گئے، انھوں نے کہا: ابن عباس! تو نے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کا ذکر کیا ہے اور مجھے یہ خبر ملی ہے کہ لوگ ان کو ادا کرتے ہیں، حالانکہ ہم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو نہ دیکھا ہے کہ آپ نے یہ نماز پڑھی ہو اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس قسم کا کوئی حکم دیا ہے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: یہ وہ چیز ہے کہ جس کے متعلق سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ لوگوں سے بات کرتے ہیںیعنی وہ ان کو پڑھنے کا فتویٰ دیتے ہیں ، پس سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لے آئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: ان دو رکعتوں کی کیا حقیقت ہے کہ جن کے بارے میں آپ لوگوں سے بات کرتے ہیں؟ انھوں نے کہا: مجھے تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث بیان کی ہے، یہ سن کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدہعائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف دو آدمیوں کو یہ پیغام دے کر بھیجا: امیر المومنین آپ کو سلام کہتے ہیں اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ ان دو رکعتوں کی حقیقت کیا ہے جن کے بارے میں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ کہتے ہیں کہ آپ نے انہیں عصر کے بعد پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے جواب دیا: یہوہ چیز ہے، جس کی مجھے تو سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے خبر دی تھی، چنانچہ ہم سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس چلے گائے اور انہیں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی بات بتلائی، آگے سے انہوں نے کہا: اللہ عائشہ پر رحم کرے، کیا میں نے انہیںیہ خبر نہیں دے دی تھی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے منع فرمایا ہے۔

Haidth Number: 2071
زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے ، وہ کہتی ہیں: میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد کبھی نماز پڑھی ہو، البتہ ایک مرتبہ ایسے ہوا تھا کہ لوگ ظہر کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے انہوں نے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کسی کام میں مصروف کردیا، اس طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کے بعد کوئی نماز نہ پڑھ سکے، یہاں تک کہ عصر کی نماز ادا کی، پھر جب آپ میرے گھر تشریف لائے تو وہ دو رکعتیں پڑھیں۔

Haidth Number: 2072
عبد اللہ بن ابی قیس کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد والی دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا،انہوں نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ظہر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے، ایک دن آپ مشغول ہو گئے اور یہ دو رکعتیں ادا نہ کر سکے، حتیٰ کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کی نماز پڑھ لی، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فارغ ہو کرمیر ے گھر میں آئے تو ان کو ادا کیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو وفات پانے تک تر ک نہیں کیا۔ عبد اللہ بن ابی قیس کہتے ہیں: پھر جب میں نے سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم یہ نماز پڑھتے تو تھے، لیکن بعد میں اس کو ترک کر دیا تھا۔

Haidth Number: 2073
عبد اللہ بن ابی موسیٰ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو صدقہ وصول کرکے لیے بھیجا تھا، وہ آپ کے پاس ظہر کے وقت واپس آیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ظہر کی نماز پڑھی اور تقسیم میں مصروف ہوگئے، حتیٰ کہ آپ نے عصر کی نماز پڑھی، پھر وہ دو رکعتیں ادا کیں۔

Haidth Number: 2074

۔ (۲۰۷۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: صَلّٰی مُعَاوِیَۃُ بِالنَّاسِ الْعَصْرَ فَالْتَفَتَ فَإِذَا أُنَاسٌ یُصَلُّوْنَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَدَخَلَ وَدَخَلَ عَلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ وأَنَا مَعَہُ فَأَوْسَعَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ عَلَی السَّرِیْرِ، فَجَلَسَ مَعَہُ، قَالَ: مَا ھٰذِہِ الصَّلَاۃُ الَّتِی رَأَیْتُ النَّاسَ یُصَلُّونَہَا وَلَمْ أَرَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُصَلِّیْہَا وَلَا أَمَرَ بِہَا؟ قَالَ: ذَاکَ مَا یُفْتِیْہِمُ ابْنُ الزُّبَیْرِ، فَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَیْرِ فَسَلَّمَ فَجَلَسَ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ! مَا ھٰذَہِ الصَّلَاۃُ الَّتِی تَأْمُرُ النَّاسَ یُصَلُّونَہَا؟ لَمْ نَرَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلاَّھَا وَلَا أَمَرَ بِہَا، قَالَ: حَدَّثَتْنِی عَائِشَۃُ أُمُّ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلَّاھَا عِنْدَھَا فِی بَیْتِہَا، قَالَ: فَأَمَرَنِی مُعَاوِیَۃُ وَرَجُلًا آخَرَ أَنْ نَأْتِیَ عَائِشَۃَ فَنَسْأَلَھَا عَنْ ذٰلِکَ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَیْہَا فَسَأَلْتُہَا عَنْ ذَالِکَ فَأَخْبَرْتُہَا بِمَا أَخْبَرَ ابْنُ الزُّبِیْرِ عَنْھَا، فَقَالَتْ: لَمْ یَحَفَظِ ابْنُ الزُّبَیْرِ، إِنَّمَا حَدَّثْتُہُ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی ھَاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِیْ، فَسَأَلْتُہُ، قُلْتُ: إِنَّکَ صَلَّیْتَ رَکْعَتَیْنِ لَمْ تَکُنْ تُصَلِّیْہِمَا؟ قَالَ: ((إِنَّہُ کَانَ أَتَانِیْ شَیْئٌ فَشُغِلْتُ فِی قِسْمَتِہِ عَنِ الرَّکْعَتَیْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ، وَأَتَانِیْ بِلَالٌ فَنَادَانِیْ بِالصَّلَاۃِ فَکَرِھْتُ أَنْ أَحْبِسَ النَّاسَ فَصَلَیْتُہُمَا۔)) قَالَ فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُ مُعَاوِیَۃَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ: أَلَیْسَ قَدْصَلَّاھُمَا؟ فَلَا أَدَعُہُمَا، فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیْۃُ: لَاتَزَالُ مُخَالِفًا أَبَدًا (وَفِی رِوَایَۃٍ: إِنَّکَ لَمُخَالِفٌ، لَا تَزَالُ تُحِبُّ الْخِلَافَ مَا بَقِیْتَ)۔ (مسند احمد: ۲۶۰۲۱)

عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، جب مڑ کر دیکھا تو کچھ لوگ عصر کے بعد نماز پڑھ رہے تھے، وہ گھر چلے گئے اور سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی ان کے پاس چلے گئے اور میں بھی ان کے ساتھ تھا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے لئے چار پائی پر جگہ بنائی اور وہ ان کے ساتھ بیٹھ گئے، انھوں نے پوچھا: یہ کون سی نماز ہے، جومیں نے لوگوں کو ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے، حالانکہ نہ تو میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ آپ نے اس کے بارے میں کوئی حکم دیا؟ انہوں نے کہا: لوگوں کو اس کا فتویدینے والے سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہیں، پھر ان کو بلایا گیا اور وہ آ گئے اور سلام کہہ کر بیٹھ گئے، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابن زبیر! اس نماز کی کیا حقیقت ہے، جس کے پڑھنے کا آپ لوگوں کو حکم دیتے ہیں؟ ہم نے تو نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اور نہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا کوئی حکم دیا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے تو ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے گھر میں ان کے پاس یہ نماز پڑھی ہے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے اور ایک اور آدمی کو حکم دیا کہ ہم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس جاکر ان سے اس کے بارے میں دریافت کریں، پس میں سیدہ کے پاس پہنچا اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا اور ان کے حوالے جو بات سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کر رہے تھے، وہ ان کو بتادی، ، وہ کہنے لگیں: ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یاد نہیں رکھا، میں نے تو انہیںیہ بیان کیا تھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عصر کے بعد میرے پاس دو رکعت نماز پڑھی، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا کہ آج آپ نے یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، پہلے تو نہیں پڑھتے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس کوئی مال لایا گیا تھا اور میں اسے تقسیم کرنے کی وجہ سے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مشغول ہو گیا،اتنے میں سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آ گئے اور انہوں نے نماز عصر کے لئے مجھے بلالیا، اس وقت میں نے ناپسند سمجھا کہ ان دو رکعتوں کیوجہ سے لوگوں کو روک لوں، اس لیے اب میں نے وہ دو رکعتیں ادا کی ہیں۔ میں نے واپس آکر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ساری بات بتائی، لیکن سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دو رکعتیں پڑھی ہیں، لہٰذا میں تو ان کو نہیں چھوڑوں گا، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان سے کہنے لگے: آپ ہمیشہمخالف ہی رہتے ہیں، جب تک آپ زندہ ہیں، آپ مخالفت کو ہی پسند کرتے رہیں گے۔

Haidth Number: 2075
زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عصر سے پہلے والے دو رکعتیں رہ گئیں تھیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو عصر کے بعد پڑھا تھا۔

Haidth Number: 2076
عبد اللہ بن حارث کہتے ہیں: سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عصر کی نماز پڑھائی اور زوجۂ رسول سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی طرف (ایک آدمی) بھیجا اورپھر اس کے پیچھے ایک اور آدمی بھی بھیج دیا،میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک لشکر تیار کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سواریاں نہیںتھیں، لیکن اسی اثنا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقے کی سواریاں لائی گئیں، آپ انہیں صحابہ میں تقسیم کرنے لگے اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو روک دیا، حتیٰ کہ عصر کا وقت ہوگیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عصر سے پہلے دو یا اس سے زائد رکعتیں، جتنی اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتیں، پڑھتے تھے، (اس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ رکعتیں ادا نہ کر سکے تھے) اس لیے جب عصر پڑھ کر واپس آئے تو وہ پہلے والی نماز ادا کی، اصل بات یہ تھی کہ جب آپ کوئی نماز پڑھتے یا کوئی کام کرتے تو اس پر ہمیشگی کرنا پسند فرماتے تھے۔

Haidth Number: 2077

۔ (۲۲۸۳) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعَلِّمُنَا الْاِسْتِخَارَۃَ کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّورَۃَ مِنَ الْقُرْآنِ یَقُوْلُ: ((اِذَا ھَمَّ أَحَدُکُمْ بِالْأَمْرِ فَلْیَرْکَعَ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیْضَۃِ ثُمَّ لِیَقُلْ: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اللَّہُمَّ فَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ ھٰذَا الْأَمْرَ خَیْرًا لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ قَالَ أَبُو سَعِیْدٍ وَمَعِیْشَتِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی فَاقْدُرْہُ لِی وَیَسِّرْہُ ثُمَّ بَارِکْ لِی فِیْہِ، اَللّٰہُمَّ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُہُ شَرًّا لِی فِی دِیْنِی وَمَعَاشِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِیْ فَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاصْرِفْہُ عَنِّی وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِی بِہٖ۔ (مسند احمد: ۱۴۷۶۳)

سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قرآن مجید کی سورت کی طرح (بڑے اہتمام سے) استخارہ کی تعلیم دیتے اور کہتے: جب تم میں سے کوئی آدمی کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرضوں کے علاوہ دو رکعتیں نماز پڑھے، پھر یہ دعا پڑھے: اے اللہ! بے شک میں تیرے علم کے ساتھ تجھ سے خیر طلب کرتا ہوں اور میں تیری قدرت کے ساتھ تجھ سے قدرت طلب کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیرے بڑے فضل کا سوال کرتا ہوں، کیونکہ توقادر ہے اورمیں قدرت نہیں رکھتا اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیبوں کو جاننے والا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین ،دنیا، معیشت اور میرے معاملے کے انجام میں میرے لیے بہتر ہے، تو اس کو میرے مقدر میں کردے اور اس کو آسان بنادے، پھر میرے لیے اس میں برکت ڈال دے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے میرے دین ، دنیا اور میرے معاملے کے انجام میں برا ہے، تو مجھے اس سے دور کردے اور اس کو مجھ سے دورکردے، اور خیر جہاں بھی ہو اس کو میرے مقدر میں کردے اور پھر مجھے اس سے راضی کر دے۔

Haidth Number: 2283
سیّدناعثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی سفر یا کسی اور کام کے ارادے سے گھر سے نکلتا ہے اور یہ دعا پڑھتا ہے: آمَنْتُ بِاللّٰہِ، اِعْتَصَمْتُ بِاللّٰہِ، تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ … میں اللہ پرایمان لایا،اس (کی رسی) کو مضبوطی سے تھاما اور میں نے اللہ پر بھروسہ کیا، گناہوں سے بچنے کی قدرت اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے، مگر اللہ کے ساتھ۔ تو اس کو اس راستے کی خیر و برکت دی جائے گی اور اس راستے کو اس کی برائی سے بچالیا جائے گا۔

Haidth Number: 2316
سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو فرماتے: اَللّٰہُمَّ بِکَ أَصُوْلُ وَبِکَ أَحُوْلُ وَبِکَ أَسِیْرُ۔ … اے اللہ! میں تیرے ساتھ ہی (دشمن پر) حملہ کرتا ہوں، تیرے ساتھ ہی میں حرکت کرتا ہوں اور تیرے ساتھ ہی میں چلتا ہوں۔

Haidth Number: 2317
سیّدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی سفر میں نکلنے کا ارادہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی الْسَّفَرِ، وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْأَھْلِ، اَللّٰہُمَّ اِنِّی أعُوْذُبِکَ مِنَ الضُّبْنَۃِ فِی السَّفَرِ وَالْکَآبَۃِ فِی الْمُنْقَلَبِ، اَللّٰھُمَّ اطْوِ لَنَا الْأَرْضَ وَھَوِّنْ عَلَیْنَا السَّفَرَ۔ … اے اللہ! تو سفر میں ساتھی ہے اور ہمارے گھر میں خلیفہ ہے،اے اللہ! میں تجھ سے سفر میں کثرتِ عیال سے اور سفر سے ناکام واپسی سے پناہ مانگتا ہوں، اے اللہ! ہمارے لیے زمین کو لپیٹ دے (یعنی اس کی مسافت کو کم کر دے) اور ہمارے لے یہ سفرآسان کردے۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹنے کا ارادہ کرتے تو فرماتے: آئِبُونَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔ … واپس لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد بیان کرنے والے ہیں۔ اورجب اپنے گھر میں داخل ہوتے تو فرماتے: تَوْباً تَوْباً لِرَبِّنَا أَوْباً لَایُغَادِرُ عَلَیْنَا حَوْباً۔ ہم توبہ کرتے ہیں، ہم توبہ کرتے ہیں اور اپنے اس رب کی طرف رجوع کرتے ہیں، جو ہمارا کوئی گناہ نہیں چھوڑتا، (بلکہ سب کو معاف فرما دیتا ہے)۔

Haidth Number: 2318
سیّدنا عبد اللہ بن سرجس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب سفر کے لیے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: اَللّٰہُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ، وَکَآبَۃِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْرِ وَدَعْوَۃِ الْمُظْلُوْمِ، وَسُوئِ الْمَنْظَرِ فِی الْمَالِ وَالْأَھْلِ۔( اے اللہ ! میں سفر کی مشقتوں سے، واپس لوٹنے کے غم سے سے، زیادہ ہو جانے کے بعد نقصان سے، مظلوم کی بددعا سے اور مال اور گھر میں برے منظر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔) اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹتے تو یہی کلمات دوہراتے ۔ البتہ آخری جملے کو اس طرح کہتے تھے: وَسُوْئِ الْمَنْظَرِ فِی الْأَھْلِ وَالْمَالِ۔(اور اپنے اہل اور مال میں برے منظر۔) یعنی اس میں الْأَہْل کا لفظ پہلے آیا، (اور المَال کا بعد میں)

Haidth Number: 2319
(دوسری سند) عاصم سے الْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْرِ کے (معنی کے) بارے میں پوچھاگیا تو انھوں نے کہا: (کسی نعمت کے) زیادہ ہو جانے کے بعد اس میں کمی آجانا۔

Haidth Number: 2320
سیّدناعبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب غزوہ یا کسی اور سفر کے لیے نکلتے اور راستے میں رات ہو جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھتے: یَاأَرْضُ! رَبِّی وَرَبُّکِ اللّٰہُ، أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّکِ وَشَرِّ مَا فِیْکِ، وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِیْکِ، وَشَرِّ مَا دَبَّ عَلَیْکِ، أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شَرِّ کُلِّ أَسَدٍ وَأَسْوَدَ وَحَیَّۃٍ وَعَقْرَبٍ، وَمِنْ شَرِّ سَاکِنِ الْبَلَدِ، وَمِنْ شَرِّ وَالِدٍ وَمَا وَلَدَ۔(اے زمین! میرا اور تیرا رب اللہ ہے، میں تیرے شرّ سے، تیرے اندر کے شرّ سے، تیرے اندر پیدا کی ہوئی چیزوں کے شرّ سے اور تیرے اوپر رینگنے والی چیزوں کے شرّ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں۔ میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، ہر قسم کے شیر، شخص، سانپ اور بچھو کے شرّ سے اور اس علاقے میں رہنے والے کے شرّ سے ، (غرضیکہ) ہر جنم دینے والے اور ہر جنم لینے والے کے شرّ سے۔)

Haidth Number: 2321
سیّدناسعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ خولہ بنت حکیم سلمیۃ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کہیں پڑاؤ ڈالے اور یہ دعا پڑھے: أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ کُلِّہَا مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ ( میں اللہ کے تمام اور مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں، ہر اس چیز کے شر سے جواس نے پیداکی۔)تو کوئی چیز اسے وہاں سے روانہ ہونے تک نقصان نہیں دے گی۔

Haidth Number: 2322
سیّدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے، جب (بلند جگہ پر)چڑھ رہے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے اور جب (بلند جگہ سے) اتر رہے ہوتے تو سبحان اللہ کہتے تھے۔

Haidth Number: 2323
سیّدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی ٹیلے یا اونچی جگہ پر چڑھتے تو کہتے: اَللّٰہُمَّ لَکَ الشَّرَفُ عَلٰی کُلِّ شَرَفٍ، وَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی کُلِّ حَمْدٍ (ایک روایت کے الفاظ کے مطابق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ کہتے) وَلَکَ الْحَمْدُ عَلٰی کُلِّ حَالٍ۔ … اے اللہ! ہر بلند جگہ پر عزت و حیثیت تیرے لیے ہی ہے اور ہر قسم کی تعریف پر (اصل) تعریف لیے ہی ہے۔ اور (ایک روایت کے مطابق) ہر حال میں تعریف تیرے لیے ہی ہے۔

Haidth Number: 2324

۔ (۲۴۹۸) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سُوَیْدٍ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ عَمَّتِہِ أُمِّ حُمِیْدٍ امْرَأَۃِ أَبِی حُمَیْدٍ الْسَّاعِدِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہَا جَائَ تِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّی أُحِبُُُّ الصَّلَاۃَ مَعَکَ، قَالَ: ((قَدْ عَلِمْتُ أَنَّکَ تُحِبِیِّنَ الصَّلَاۃَ مَعِی، وَصَلَاتُکِ فِی بَیْتِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی حُجْرَتِکَ، وَصَلَاتُکِ فِی حُجْرَتِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی دَارِکِ، وَصَلَاتُکِ فِی دَارِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی مَسْجِدِ قَوْمِکِ، وَصَلَاتُکِ فِی مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَیْرٌ لَکِ مِنْ صَلَاتِکِ فِی مَسْجِدِی۔)) قَالَ: فَأَمَرَتْ، فَبُنِیَ لَھَا مَسْجِدٌ فِی أَقْصٰی شَیْئٍ مِنْ بَیْتِہَا وَأَظْلَمِہِ فَکَانَتْ تُصَلِّی فِیْہِ حَتّٰی لَقِیَتِ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ۔ (مسند احمد: ۲۷۶۳۰)

سیّدنا ابو حمید ساعدی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیوی سیدہ ام حمید نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول!بے شک میں آپ کے ساتھ نمازپڑھنا پسند کرتی ہوں۔ آپ نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تو میرے ساتھ نماز پڑھنا پسند کرتی ہے، لیکن تیرا (اپنی مخصوص) اقامت گاہ میں نماز پڑھنا (عام) کمرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور (عام) کمرے میں نماز پڑھنا گھر کے صحن میں نماز پڑھنے سے افضل ہے اور گھر کے صحن میں نماز پڑھنا اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھنا میری اس مسجد ِ (نبوی) میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ پھر اس عورت نے حکم دیا اور گھر کے ایک دور والے کونے اور اندھیرے والی جگہ میں ایک مسجد بنائی گئی، وہ اسی میں نماز پڑھتی تھی، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملی۔

Haidth Number: 2498
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عورتوں کی بہترین مسجدیں ان کے گھروں کی مخفی ترین جگہ ہے ۔

Haidth Number: 2499
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک عورت کو ملے اوراس سے بڑی اچھی اور تیز اڑنے والی خوشبومحسوس کی، سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس سے پوچھا: کیا تو مسجد میں جانے کا ارادہ رکھتی ہے؟اس نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا: تو نے اسی لیے خوشبو استعمال کی ہے؟ ا س نے کہا: جی ہاں۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت مسجد کے لیے خوشبو لگاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز قبول نہیں کرتا، یہاں تک کہ وہ غسلِ جنابت کی طرح کا غسل نہ کر لے۔ اس لیے تو چلی جا اور غسل کر۔

Haidth Number: 2500
۔ (دوسری سند) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت مسجد جانے کے لیے خوشبو لگاتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کی نماز اس وقت تک قبول نہیں کرتا، جب تک وہ لوٹ کر غسل ِ جنابت کی طرح کا غسل نہیں کر لیتی ۔

Haidth Number: 2501
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت بخور استعمال کرے تو وہ عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو ۔

Haidth Number: 2502
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکا کرو، اور انھیں بھی چاہیے کہ وہ خوشبو استعمال کئے بغیر جائیں۔ ،سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کے آج کے حالات دیکھتے تو ان کو منع کر دیتے۔

Haidth Number: 2503
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: اگر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عورتوں کے وہ حالات دیکھ لیتے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں توان کو مسجدوں سے منع کر دیتے، جیسا کہ بنواسرائیل نے اپنی عورتوں کو روک دیا تھا۔ یحیی کہتے ہیں: میں عمرہ سے پوچھا کہ کیا واقعی بنو اسرائیل نے اپنی عورتوں کو منع کیا تھا۔ انھوں نے کہا: جی ہاں۔

Haidth Number: 2504
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں میں نماز کو سب سے زیادہ مکمل کرنے والے بھی تھے اور اس میں تخفیف کرنے والے بھی تھے۔

Haidth Number: 2558
(دوسری سند )سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز میں لوگوں میں سب سے زیادہ تخفیف کرنے والے تھے، لیکن آپ کی نماز مکمل بھی ہوتی تھی۔

Haidth Number: 2559