Blog
Books
Search Hadith

یتیم کی کفالت کرنے، اس کے ساتھ احسان کرنے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرنے اوربیواؤں اور مسکینوں کی حفاظت و نگرانی کرنے کی ترغیب کا بیان

550 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں دو کمزوروں یتیم اور عورت کے حقوق کو ممنوع اور حرام قرار دیتا ہوں۔

Haidth Number: 9066
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اپنی دل کی سختی کی شکایت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کر اور مسکین کو کھانا کھلایا کر۔

Haidth Number: 9067
۔ سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کسییتیم کے سر پھر ہاتھ پھیرا تو اس کا ہاتھ جتنے بالوں پر سے گزرے گا، اس کو اتنے بالوں کے بقدر نیکیاں ملیں گی اور جس نے یتیم بچے یا بچی کے ساتھ احسان کیا تو میں اور وہ جنت میں ان دو انگلیوں کی طرح ہوں گے۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگشت ِ شہادت اوردرمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔

Haidth Number: 9068
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیوہ اور مسکین کے لیے محنت کرنے والا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے یا رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کی طرح ہے۔

Haidth Number: 9069
۔ سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو جب بکری کو ذبح بھی کرتا ہوں تو اس پر رحم کرتا ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو بکری پر رحم کرے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے گا۔

Haidth Number: 9211
۔ سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا اور جو نہیں بخشتا، اس کو نہیں بخشا جاتا۔

Haidth Number: 9212
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں ہے، جو ہمارے کم سن پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑے کے حق کو نہیں پہچانتا۔

Haidth Number: 9213
۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔

Haidth Number: 9214
۔ ابو اسحاق کہتے ہیں: سیدنا جریر بن عبد اللہ بَجَلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ارمینیہ کے مقام پر ایک لشکر میں موجود تھے، وہ لشکر بھوک میں مبتلا ہو گیا، سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف خط لکھا کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بلایا، پس جب وہ آئے تو انھوں نے کہا: کیا تم نے یہ حدیث واقعی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس انھوں نے سازو سامان کے ساتھ ان کو واپس کیا۔ ابو اسحق کہتے ہیں: میرے باپ بھی اس لشکر میں تھے، وہ بھی اس سامان میں سے ایک چادر لائے تھے، جو سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھیجا تھا۔

Haidth Number: 9215
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر فرمایا: رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا، بخشو، اللہ تعالیٰ تم کو بخش دے گا، ان سنی کر دینے والوں کے لیے ہلاکت ہے، اصرار کرنے والوں کے لیے بھی ہلاکت ہے جو جاننے بوجھنے کے باجود اپنے برے افعال پر ڈٹے رہتے ہیں۔

Haidth Number: 9216
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے صادق و مصدوق اور اس حجرے والے ابو القاسم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ رحمت کو صرف اس سے چھین لیا جاتا ہے، جو بد بخت ہو۔

Haidth Number: 9217
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ سیدنا عیینہ بن حصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تشریف لائے اور دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا حسن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ یا سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بوسہ لے رہے تھے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کا بوسہ نہ لیں، میرے تو دس بچے ہیں، میں نے تو کسی کا بوسہ نہیں لیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔

Haidth Number: 9218
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک بدّو، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ بچوں کا بوسہ لیتے ہیں؟ اللہ کی قسم! ہم تو ان کا بوسہ نہیں لیتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تیرے دل کو رحمت سے محروم کر دیا ہے تو میں کچھ نہیں کر سکتا۔

Haidth Number: 9219
۔ خالد بن حکیم بن حزام کہتے ہیں: سیدنا ابو عبیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کسی وجہ سے ایک آدمی کو سزا دی، لیکن سیدنا خالد بن ولید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو منع کر دیا، لوگوں نے کہا: تم نے امیر کو غصہ دلا دیا ہے، پس وہ اُن کے پاس گئے اور کہا: آپ کو غصہ دلانا میرا ارادہ نہیں تھا، لیکن میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ قیامت والے دن سب سے سخت عذاب اس کو دیا جائے گا، جو دنیا میں لوگوں کو سخت عذاب میں مبتلا کرتاہے۔

Haidth Number: 9220
۔ سیدنا ہشام حکیم بن حزام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ کچھ ایسے ذمّی لوگوں کے پاس سے گزرے، جن کو شام میں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا، انھوں نے کہا: انھوں نے کیا کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ان پر لاگو کیا گیا کچھ خراج باقی ہے، انھوں نے کہا:بیشک میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بیشک اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ان لوگوں کو عذاب دے گا جو آج لوگوں کو سزائیں دیتے ہیں۔ اس وقت فلسطین کے امیر عمیر بن سعد تھے، سیدنا حکیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اُن کے پاس گئے اور ان کو یہ حدیث بیان کی، پس انھوں نے ان کو چھوڑ دیا۔

Haidth Number: 9221
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کسی آدمی کو اس کے جسم میں کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نگرانی کرنے والے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ دن رات میں جو نیک عمل کرتا تھا، تم اس وقت تک وہی عمل لکھتے رہو، جب تک یہ میری قید میں ہے۔

Haidth Number: 9386
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک جب بندہ عبادت کے معاملے میں اچھے طریقے پر رواں ہوتا ہے اور پھر بیمار ہو جاتا ہے تو اس پر مقررہ فرشتے کو کہا جاتا ہے: تو اس کے وہی عمل لکھتا رہے جو یہ صحتمندی کی حالت میں کرتا تھا، یہاں تک کہ میں اس کو دوبارہ صحت عطا کر دوں یا پھر موت دے دوں۔

Haidth Number: 9387
۔ سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر دن کے عمل کو اسی دن پر ہی ختم کر دیا جاتا ہے، لیکن جب مؤمن بیمار ہو جاتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں: اے ہمارے ربّ! تو نے اپنے فلاں بندے کو پابند کر دیا ہے، (اب اس کے عمل کا کیا جائے)؟ اللہ تعالیٰکہتا ہے: تم اس کے دن کو اس کے اسی عمل پر ختم کرتے رہو، جو یہ کرتا تھا، یہاں تک کہ یہ شفایاب ہو یا جائے یا فوت ہو جائے۔

Haidth Number: 9388
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی مسلمان بندے کو اس کی جسمانی تکلیف کے ساتھ آزماتا ہے تو وہ فرشتے سے کہتا ہے: یہ آدمی جو نیک عمل کرتا تھا، تو اس کو لکھتا جا، اگر اس کو شفا دے دی تو وہ اس کو دھودے گا اور پاک کردے گا اور اگر اس کو وفات دے دی تو بخش دے گا اور رحم کرے گا۔

Haidth Number: 9389
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم نہیں کرتا ہے نہ اس کو رسوا کرتا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے، جب آپس میں محبت کرنے والے دو آدمیوں میں جدائی پیدا ہوتی ہے تو وہ ان میں سے کسی ایک کے گناہ کا نتیجہ ہوتا ہے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے اس کے بھائی پر چھ حقوق ہیں، جب وہ چھینکے تو اسے یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی تیمارداری کرے، جب وہ غائب ہو یا موجود ہو، ہر صورت میں اس کی خیر خواہی کرے، جب اس کو ملے تو سلام کہے، جب وہ اس کو دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کی نمازِ جنازہ کے لیے اس کے پیچھے چلے۔ نیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ مسلمان اپنے بھائی کو تین دنوں سے زیادہ تک چھوڑ دے۔

Haidth Number: 9462
۔ بنوسلیط کے ایک صحابی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کی ایک جماعت میں تشریف فرما تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ وہ اس کو بے یار و مدد گار چھوڑتا ہے، تقوییہاں ہے، حماد راوی نے کہا: اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے سینۂ مبارک کی طرف اشارہ کیا، جب دو آدمی اللہ تعالیٰ کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہیں اور پھر ان میں تفریق پیدا ہو جاتی ہے تواس کا سبب گناہ ہوتا ہے، جس کا ان دو میں ایک ارتکاب کرتا ہے اور گناہ شرّ ہے، گناہ شرّ ہے، گناہ شرّ ہے۔

Haidth Number: 9463

۔ (۹۴۶۴)۔ عَنْ اَبِی ظَبْیَۃَ، قَالَ: اِنَّ شُرَحْبِیْلَ بْنَ السِّمْطِ دَعَا عَمْرَوبْنَ عَبَسَۃَ السُّلَمِیَّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَقَالَ:یَا ابْنَ عَبَسَۃَ، ھَلْ اَنْتَ مُحَدِّثِیَّ حَدِیْثًا سَمِعْتَہُ اَنْتَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْسَ فِیْہِ تَزَیُّدٌ وَلَا کَذِبٌ، وَلَا تُحَدِّثُنِیْہِ عَنْ آخَرَ سَمِعَہُ مِنْہُ غَیْرُکَ؟ قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ : قَدْ حَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنِیَتَحَابُّوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَصَافَوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَزَاوَرُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَبَاذَلُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ، وَحَقَّتْ مَحَبَّتِیْ لِلَّذِیْنَیَتَنَاصَرُوْنَ مِنْ اَجْلِیْ۔)) (مسند احمد: ۱۹۶۶۲)

۔ ابو ظبیہ کہتے ہیں: شرحبیل بن سمط نے سیدنا عمرو بن عبسہ سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلایا اور کہا: اے ابن عبسہ! کیا تم ایسی حدیث بیان کرسکتے ہو، جو تم نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے اور اس میں کسی زیادتی اور جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو، نیز تم نے وہ حدیث کسی اور آدمی سے بیان نہیں کرنی، جو اُس نے سنی ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تحقیق میری محبت ان لوگوںکے لیے ثابت ہو گئی جو میری وجہ سے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، میری محبت ان لوگوں کے لیے ثابت ہو گئی، جو میری وجہ سے آپس میں خالص تعلق رکھتے ہیں، میری محبت کی وجہ سے ایک دوسروں کی زیارت کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی، میری محبت میری وجہ سے خرچ کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی اور میری محبت میری وجہ سے ایک دوسروں کی مدد کرنے والوں کے لیے ثابت ہو گئی۔

Haidth Number: 9464
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار امور رسولوں کی سنتیں ہیں، خوشبولگانا، نکاح کرنا، مسواک کرنا اور حیا کرنا۔

Haidth Number: 9611
۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم چار چیزوں کو نہیں چھوڑتے تھے، عاشوراء کا روزہ، دس دنوں کے روزے اور ہر ماہ سے تین دنوں کے روزے اور فجر سے پہلی والی دو سنتیں۔

Haidth Number: 9612
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چار نیکیاں ہیں، اگر تجھ میں پائی جائیں، تو دنیا کی کسی چیز کے فوت ہو جانے کا تجھے کوئی غم نہیں ہونا چاہیے، امانت کی حفاظت، سچی بات، حسن اخلاق اور کھانے میںپاکدامنی (یعنی گزارے کے لائق حلال روزی ملتی رہے)۔

Haidth Number: 9613

۔ (۹۶۱۴)۔ عَنْ اَبِیْ کَبْشَۃَ الْاَنْصَارِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((اِنّمَا الدُّنْیَا لِاَرْبَعَۃِ نَفَرٍ، عَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مَالًا وَعِلْمًا فھُوَ یَتَّقِیْ فِیْہِ رَبَّہُ، یَصِلُ فِیْہِ رَحِمَہُ وَیَعْلَمُ لِلّّٰہِ عَزَّوَجَلَّ فِیْہِ حَقَّہُ، قَالَ: فَھٰذَا بِاَفْضَلِ الْمَنَازِلِ۔)) قَالَ: ((وَعَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عِلْمًا وَلَمْ یَرْزُقْہُ مَالاً۔)) قَالَ: فَھُوَ یَقُوْلُ: لَوْ کَانَ لِیْ مَالٌ عَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: ((فَاَجْرُھُمَا سَوَائٌ۔)) قَالَ: ((وَعَبْدٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ مَالاً وَلَمْ یَرْزُقْہُ عِلْمًا فَھُوَ یَخْبِطُ فِیْ مالِہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ لَا یَتَّقِیْ فِیْہِ رَبَّہُ عَزَّوَجَلَّ، وَلَا یَصِلُ فِیْہِ رَحِمَہُ، وَلَا یَعْلَمُ فِیْہِ لِلّٰہِ حَقَّہُ، فَھٰذَا اَخْبَثُ الْمَنَازِلِ۔)) قَالَ: ((وَعَبْدٌ لَمْ یَرْزُقْہُ اللّٰہُ مَالاً وَلَا عِلْمًا فَھُوَ یَقُوْلُ: لَوْ کَانَ لِیْ مَالٌ لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ، قَالَ: ھِیَ نِیَّتُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۹۴)

۔ سیدنا ابو کبشہ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا صرف چار افراد کے لیے ہے، (۱) وہ آدمی جس اللہ تعالیٰ نے مال بھی عطا کیا اور علم بھی اور وہ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، صلہ رحمی کرتا ہے اور اس سے متعلقہ اللہ تعالیٰ کے حق کو پہچانتا ہے، یہ آدمی سب سے افضل مرتبے والا ہے، (۲) وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے علم دیا، مال نہیں دیا، پس وہ نیک خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں آدمی کی طرح نیک کام کرتا، ان دونوں کا اجر برابر ہے، (۳) وہ آدمی جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، علم نہیں دیا، پس وہ اپنے مال کو بے تکا اور بغیر سوچے سمجھے خرچ کرتا ہے اور اس کے بارے میں نہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، نہ صلہ رحمی کرتا ہے اور نہ اس سے متعلقہ اللہ تعالیٰ کے حق کو پہچانتا ہے، یہ آدمی سب سے گھٹیا مرتبے والا ہے، اور (۴) وہ آدمی جس کو نہ اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور نہ علم، لیکن اس گھٹیا آدمی کے کردار کو سامنے رکھ کر کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلاں کی طرح کے کام کرتا، یہ اس کی نیت ہے۔

Haidth Number: 9614
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے کلام میں سے یہ چار کلمات پسند کیے ہیں: سُبَحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ، پس جس نے سُبَحَانَ اللّٰہِ کہا، اللہ اس کے لیے بیس نیکیاں لکھ دیتا ہے یا بیس برائیاں مٹا دیتا ہے، جس نے کہ اَللّٰہُ اَکْبَرُاس کے لیے بھی اتنا ثواب ہو گا، جس نے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا ، اس کے لیے بھی اتنا ثواب ہو گا اور جس نے اپنی طرف سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ کہا، اس کے لیے تیس نیکیاں لکھی جائیں گی اور تیس برائیاں مٹا دی جائیں گی۔

Haidth Number: 9615
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: اے ابو سعید! تین کلمات ہیں، جس نے ان کو ادا کیا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کے ربّ ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے رسول ہونے پر راضی ہوا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابو سعید! ایک چوتھی چیز بھی ہے، اس کی اتنی فضیلت ہے، جیسے آسمان سے زمین تک اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے راستے میںجہاد کرنا۔

Haidth Number: 9616

۔ (۹۶۱۷)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا، اَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَیْسِ لَمَّا قَدِمُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالُوْا: اِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِیْعَۃَ، وَبَیْنَنَا وَبَیْنَکَ کُفَّارُ مُضَرَ، وَلَسْنَا نَسْتَطِیْعُ اَنْ نَأْتِیَکَ اِلَّا فِیْ اَشْھُرِ الْحُرُمِ، فَمُرْنَا بِاَمْرٍ اِذَا نَحْنُ اَخَذْنَا بِہٖدَخَلْنَاالْجَنَّۃَ، وَنَاْمُرُ بِہٖاَوْنَدْعُوْمَنَوَرَائَنَا،فَقَالَ: ((آمُرُکُمْبِاَرْبَعٍ،وَاَنْھَاکُمْعَنْاَرْبَعٍ،اُعْبُدُوْااللّٰہَوَلَاتُشْرِکُوْابِہٖشَیْئًا فَھٰذَا لَیْسَ مِنْ الْاَرْبَعِ، وَاَقِیْمُوْا الصَّلَاۃَ، وَآتَوُا الزَّکَاۃَ، وَصُوْمُوْا رَمَضَانَ، وَاَعْطُوْا مِنَ الْغَنَائِمِ الْخُمُسَ، وَاَنْھَاکُمْ عَنْ اَرْبَعٍِ، عَنِ الدُّبَّائِ، وَالنَّقِیْرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ۔)) قَالُوْا: وَمَا عِلْمُکَ بِالنَّقِیْرِ؟ قَالَ: ((جِذْعٌ یُنْقَرُ ثُمَّ یُلْقُوْنَ فِیْہِ الْقُطَیْعَائَ اَوِ التَّمْرَ وَالْمَائَ، حَتّٰی اِذَا سَکَنَ غَلَیَانُہُ شَرِبْتُمُوُہُ، حَتّٰی اَنَّ اَحَدَکُمْ لَیَضْرِبُ ابْنَ عَمِّہِ بِالسَّیْفِ۔)) وَفِیْ الْقُوْمِ رَجُلٌ اَصَابَتْہُ جَرَاحَۃٌ مِنْ ذٰلِکَ، فَجَعَلْتُ اُخَبِّؤُھَا حَیَائً مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالُوْا: فَمَا تَاْمُرُنَا اَنْ نَشْرَبَ؟ قَالَ: ((فِیْ الْاَسْقِیَۃِ الَّتِیْیُلاثُ عَلٰی اَفْوَاھِھَا۔)) قَالَ: اِنَّ اَرْضَنَا اَرْضٌ کَثِیْرَۃُ الْجُرْذَانِ لَاتَبْقٰی فِیْھَا اَسْقِیَۃُ الْاَدَمِ، قَالَ: ((وَاِنْ اَکَلَتْہُ الُجُرْذَانُ۔)) مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلَاثًا، وَقَالَ لِاَشَجِّ عَبْدِ الْقَیْسِ: ((اِنَّ فِیْکَ خُلَّتَیْنِیُحِبُّھُمَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْحِلْمُ وَالْأَنَاۃُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۹۳)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب عبدالقیس کا وفد، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا توکہا: ربیعہ قبیلے سے ہمارا تعلق ہے، آپ کے اور ہمارے مابین مضر قبیلے کے کفار حائل ہیں، ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینے میں آ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ہمیں کوئی (ایسا جامع) حکم دیں کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہو جائیں اور ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی اس کی دعوت دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمھیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، یہ چار امور میں سے نہیںہے، اورنماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمتوں کا پانچواں حصہ ادا کرو اور میں تمھیں کدو کے برتن، لکڑی سے بنائے ہوئے برتن، تارکول ملے ہوئے برتن اور ہرے رنگ کے گھڑے سے منع کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا: نَقِیْر کے بارے آپ کیا جانتے ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تنے کو کھود کر یہ برتن بنایا جاتا ہے، پھر لوگ اس میں شہریز کھجوریںیا عام کھجوریں اور پانی ڈالتے ہیں، جب اس کے جوش میں ٹھیراؤ پیدا ہوتا ہے تو پھر تم پیتے ہو (اور نشہ چڑھتا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی اپنے چچا زاد بھائی کو تلوار کے ساتھ قتل کر دیتاہے۔ ان لوگوں میں ایک آدمی ایسا تھا، جو اسی وجہ سے زخمی ہوا تھا، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شرماتے ہوئے اس کو چھپانے لگ گیا۔ ان لوگوں نے کہا: تو پھر آپ ہمیں کن برتنوںمیں پینے کا حکم دیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان مشکیزوں میں، جن کے منہوں کو لپیٹ لیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا: ہمارے علاقے میں چوہے بہت زیادہ ہیں، اس وجہ سے چمڑے کا تو کوئی مشکیزہ بچتا ہی نہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس کو چوہے کھا جائیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات دو تین بار ارشاد فرمائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبد القیس کے ایک فرد سیدنا اشج (منذر بن عائذ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آدمی سے کہا: تجھ میں دو خصلتیں ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو پسند کرتا ہے، ایک عقل اور بردباری اور دوسری وقار و تمکنت اور جلدی نہ کرنا۔

Haidth Number: 9617
۔ سیدنا ابو مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حقوق ہیں، جب وہ دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے، جب وہ چھینکے تو اس کو یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہے، جب وہ بیمار ہو جائے تو اس کی تیمارداری کرے اور جب وہ فوت ہو جائے تو اس کی نمازِ جنازہ میں شرکت کرے۔

Haidth Number: 9618