اَلطَّمَانِیْنَۃُ وَالْاِطْمِیْنَانُ کے معنی ہیں خلجان کے بعد نفس کا سکون پذیر ہونا۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ لِتَطۡمَئِنَّ بِہٖ قُلُوۡبُکُمۡ) (۸:۱۰) یعنی اس لیے کہ تمہارے دلوں کو اس سے تسلی حاصل ہو۔ (وَ لٰکِنۡ لِّیَطۡمَئِنَّ قَلۡبِیۡ) (۲:۲۶۰) لیکن (میں دیکھنا) اس لیے چاہتا ہوں کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ اور آیت کریمہ: (یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ ) (۷۹:۲۷) میں نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس سے جسے برائی کی طرف کسی طور بھی رغبت نہ ہو۔ اور آیت کریمہ: (اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ) (۱۳:۲۸) اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں۔ میں اس امر پر تنبیہ کی گئی ہے کہ معرفت الٰہی اور کثرت عبادت سے ہی قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔ جس قسم کی تسکین کا کہ آیت: (وَ لٰکِنۡ لِّیَطۡمَئِنَّ قَلۡبِیۡ) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سوال کیا تھا۔ ارشاد ہے: (وَ قَلۡبُہٗ مُطۡمَئِنٌّۢ بِالۡاِیۡمَانِ) (۱۶:۱۰۶) اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو۔ (فَاِذَا اطۡمَاۡنَنۡتُمۡ ) (۴:۱۰۳) پھر جب خوف جاتا رہے۔ (وَ رَضُوۡا بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ اطۡمَاَنُّوۡا بِہَا) (۱۰:۷) اور دنیا کی زندگی سے خوش اور اس پر مطمئن ہوبیٹھے۔ وَاطْمَأَنَّ وَتَطَأْمَنَ، مادہ اور معنی کے اعتبار سے ایک ہی ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اطْـمَاَنَّ | سورة الحج(22) | 11 |
اطْمَاْنَـنْتُمْ | سورة النساء(4) | 103 |
الْمُطْمَىِٕنَّةُ | سورة الفجر(89) | 27 |
تَـطْمَىِٕنُّ | سورة الرعد(13) | 28 |
لِّيَطْمَىِٕنَّ | سورة البقرة(2) | 260 |
مُطْمَـﭟ | سورة النحل(16) | 106 |
مُطْمَىِٕنِّيْنَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 95 |
مُّطْمَىِٕنَّةً | سورة النحل(16) | 112 |
وَاطْمَاَنُّوْا | سورة يونس(10) | 7 |
وَتَطْمَىِٕنَّ | سورة المائدة(5) | 113 |
وَتَطْمَىِٕنُّ | سورة الرعد(13) | 28 |
وَلِتَطْمَىِٕنَّ | سورة آل عمران(3) | 126 |
وَلِتَطْمَىِٕنَّ | سورة الأنفال(8) | 10 |