Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَفْوَاہٌ: فَمٌ کی جمع ہے اور فم اصل میں فَوَہٌ ہے اور قڑآن پاک میں جہاں کہیں بھی قول کی نسبت فم یعنی منہ کی طرف کی گئی ہے۔ وہاں دروغ گوئی کی طرف اشارہ ہے اور اس پر تنبیہ ہے کہ وہ صرف زبان سے ایسا کہتے ہیں ان کے اندرون اس کے خلاف ہیں جیسے فرمایا: (ذٰلِکُمۡ قَوۡلُکُمۡ بِاَفۡوَاہِکُمۡ ) (۳۳:۴) یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔ (کَلِمَۃً تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ) (۱۸:۵) بات جو ان کے منہ سے نکلتی ہے۔ (یُرۡضُوۡنَکُمۡ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ تَاۡبٰی قُلُوۡبُہُمۡ) (۹:۸) یہ منہ سے تو تمہیں خوش کردیتے ہیں۔ لیکن ان کے دل ان باتوں کو قبول نہیں کرتے۔ (فَرَدُّوۡۤا اَیۡدِیَہُمۡ فِیۡۤ اَفۡوَاہِہِمۡ ) (۱۴:۹) تو انہوں نے اپنے ہاتھ ان کے مونہوں پر رکھ دیے) (کہ خاموش رہو)۔ (مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ قُلُوۡبُہُمۡ ) (۵:۴۱) کچھ تو ان میں سے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں۔ لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں۔ (یَقُوۡلُوۡنَ بِاَفۡوَاہِہِمۡ مَّا لَیۡسَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ) (۳:۱۶۷) منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں۔ اور اسی سے فَمُ النَّھْرِ کی طرح فَوْھَۃُ النَّھْرِ کا محاورہ ہے جس کے معنی نہر کے دہانہ کے ہیں اور اَفْوَاہُ الطِّیْبِل ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جو خوشبو کے لیے ڈالی جائیں۔ اس کا واحد نُوْہٌ ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
اَفْوَاهِهِمْ سورة إبراهيم(14) 9
اَفْوَاهِهِمْ سورة الكهف(18) 5
اَفْوَاهِهِمْ سورة يس(36) 65
اَفْوَاهِھِمْ سورة آل عمران(3) 118
بِاَفْوَاهِكُمْ سورة النور(24) 15
بِاَفْوَاهِكُمْ سورة الأحزاب(33) 4
بِاَفْوَاهِهِمْ سورة المائدة(5) 41
بِاَفْوَاهِهِمْ سورة التوبة(9) 8
بِاَفْوَاهِهِمْ سورة التوبة(9) 30
بِاَفْوَاهِهِمْ سورة التوبة(9) 32
بِاَفْوَاهِهِمْ سورة الصف(61) 8
بِاَفْوَاهِھِمْ سورة آل عمران(3) 167
فَاهُ سورة الرعد(13) 14