اَلْغُلَامُ: اس لڑکے کو کہتے ہیں جس کی مسیں بھیگ چکی ہوں محاورہ ہے غُلَامٌ بَیِّنُ الْغُلُوْمَۃِ وَالْغُلُوْمیِّۃ: لڑکا، جو بھرپور جوانی کی عمر میں ہو۔ قرآن پاک میں ہے۔ (اَنّٰی یَکُوۡنُ لِیۡ غُلٰمٌ ) (۱۹:۲۰) میرے ہاں لڑکا کیونکر ہوگا۔ (وَ اَمَّا الۡغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ مُؤۡمِنَیۡنِ ) (۱۸:۸۰) اور وہ لڑکا تھا جس کے ماں باپ دونوں مومن تھے۔ (وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ ) (۱۸:۸۲) اور جو داویر تھی سو وہ دو لڑکوں کی تھی۔ اور حضرت یوسف علیہ السلام کے قصہ میں فرمایا: (ہٰذَا غُلٰمٌ) (۱۲:۱۹) (نہایت حسین) لڑکا ہے۔ غُلَامٌ کی جمع غِلْمَۃٌ وَغِلْمَانٌ آتی ہے۔ اور اِغْتَلَمَ الْغُلَامُ کے معنی ہیں: لڑکا بالغ ہوگیا۔ عام طور پر چونکہ اس عمر میں جنسی خواہش کا غلبہ ہوجاتا ہے اس لیے غُلْمَۃٌ کا لفظ جنسی خواہش کی شدت پر بولا جاتا ہے۔ اور اِغْتَلَمَ الْفَحْلُ کے معنی ہیں سانڈ جنسی خواہش سے مغلوب ہوگیا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْغُلٰمُ | سورة الكهف(18) | 80 |
بِغُلٰمٍ | سورة الحجر(15) | 53 |
بِغُلٰمٍ | سورة الصافات(37) | 101 |
بِغُلٰمٍ | سورة الذاريات(51) | 28 |
بِغُلٰمِۨ | سورة مريم(19) | 7 |
غُلٰمًا | سورة الكهف(18) | 74 |
غُلٰمًا | سورة مريم(19) | 19 |
غُلٰمٌ | سورة آل عمران(3) | 40 |
غُلٰمٌ | سورة يوسف(12) | 19 |
غُلٰمٌ | سورة مريم(19) | 8 |
غُلٰمٌ | سورة مريم(19) | 20 |
غِلْمَانٌ | سورة الطور(52) | 24 |
لِغُلٰمَيْنِ | سورة الكهف(18) | 82 |