اَلضِّیْقُ وَالضَّیْقُ کے معنی تنگی کے ہیں اور یہ سَعَۃٌ کی ضد ہے اور ِِیْقَۃٌ کا لفظ فقر، بخل، غم اور اس قسم کے دوسرے معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ آیت کریمہ: (ضَاقَ بِہِمۡ ذَرۡعًا) (۱۱:۷۷) کے معنی ہیں کہ وہ ان کے مقابلہ سے عاجز ہوگئے اور آیات: (وَ ضَآئِقٌۢ بِہٖ صَدۡرُکَ) (۱۱:۱۲) اور اس خیال سے تمہارا دل تنگ ہو۔ (وَ یَضِیۡقُ صَدۡرِیۡ) (۲۶:۱۳) اور میرا دل تنگ ہوتا ہے۔ (یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا) (۶:۱۲۵) اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کردیتا یہ۔ (حَتّٰۤی اِذَا ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ وَ ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمۡ اَنۡفُسُہُمۡ) (۹:۱۱۸) یہاں تک کہ جب زمین باوجود فراخی کے ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی جانیں بھی ان پر دوبھر ہوگئیں۔ (وَ لَا تَکُ فِیۡ ضَیۡقٍ مِّمَّا یَمۡکُرُوۡنَ ) (۶:۱۲۷) اور جو یہ بداندیش کرتے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہو، میں ضَیْقٌ بمعنی غم ہے۔ اور آیت کریمہ: (وَ لَا تُضَآرُّوۡہُنَّ لِتُضَیِّقُوۡا عَلَیۡہِنَّ) (۶۵:۶) اور ان کو تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ دو، میں تَضْیِیْقٌ کا لفظ نان و نفقہ میں بخل اور دل کی تنگی یعنی غم کو شامل ہے۔ اور ضَاقَ وَاَضَاقَ فَھُوَ مُضِیْقٌ کے معنی محتاج ہونا بھی آتے ہیں اور فقر پر بھی ضَیْقٌ کا لفظ استعمال ہوتا ہے جیساکہ اس کے بالمقابل غنا کو وُسْعَۃٌ سے تعبیر کرلیتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
ضَاقَتْ | سورة التوبة(9) | 118 |
ضَيِّقًا | سورة الأنعام(6) | 125 |
ضَيِّقًا | سورة الفرقان(25) | 13 |
ضَيْقٍ | سورة النحل(16) | 127 |
ضَيْقٍ | سورة النمل(27) | 70 |
لِتُضَيِّقُوْا | سورة الطلاق(65) | 6 |
وَضَاقَ | سورة هود(11) | 77 |
وَضَاقَ | سورة العنكبوت(29) | 33 |
وَضَاقَتْ | سورة التوبة(9) | 118 |
وَضَاۗىِٕقٌۢ | سورة هود(11) | 12 |
وَيَضِيْقُ | سورة الشعراء(26) | 13 |
وَّضَاقَتْ | سورة التوبة(9) | 25 |
يَضِيْقُ | سورة الحجر(15) | 97 |