اَلطَّمْعُ کے معنی ہیں: نفس انسانی کا کسی چیز کی طرف خواہش کے ساتھ میلان۔ طَمِعَ (س) طَمْعًا وَطَمَاعِیَّۃً: کسی چیز کی طرف خواہش کے ساتھ مائل ہونا۔ طَمِعٌ وَطَامِعٌ: اس طرح مائل ہونے والا قرآن پاک میں ہے: (اِنَّا نَطۡمَعُ اَنۡ یَّغۡفِرَ لَنَا رَبُّنَا ) (۲۶:۵۱) ہمیں امید ہے کہ ہمارا خدا ہمارے گناہ بخش دے گا۔ (اَفَتَطۡمَعُوۡنَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا لَکُمۡ ) (۲:۷۵) (مومنو) کیا تم آرزو رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے دین کے قائل ہوجائیں گے۔ (خَوۡفًا وَّ طَمَعًا) (۱۳:۱۲) ڈرانے اور امید دلانے کے لیے۔ اور عموماً چونکہ طمع کی بنا خواہش نفسانی پر ہوتی ہے اس لیے کہا جاتا ہے: اَلطَّمَعُ طَبْعٌ وَالطبع تدنس الاھاب کہ طمع بھی ایک قسم کی آلودگی ہے جو انسان کے نفس کو ملوث کرڈالتی ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَطْمَــعُ | سورة الشعراء(26) | 82 |
اَفَتَطْمَعُوْنَ | سورة البقرة(2) | 75 |
اَيَطْمَعُ | سورة المعارج(70) | 38 |
فَيَطْمَعَ | سورة الأحزاب(33) | 32 |
نَــطْمَعُ | سورة الشعراء(26) | 51 |
وَنَطْمَعُ | سورة المائدة(5) | 84 |
وَّطَمَعًا | سورة السجدة(32) | 16 |
وَّطَمَـعًا | سورة الروم(30) | 24 |
وَّطَمَعًا | سورة الأعراف(7) | 56 |
وَّطَمَعًا | سورة الرعد(13) | 12 |
يَطْمَعُ | سورة المدثر(74) | 15 |
يَطْمَعُوْنَ | سورة الأعراف(7) | 46 |